Tag: مشیر خزانہ

  • اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم میں 70 ارب روپے کا ٹیکس حاصل کیا: مشیر خزانہ

    اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم میں 70 ارب روپے کا ٹیکس حاصل کیا: مشیر خزانہ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری دے کر پاکستان کی پالیسیوں پر انحصار کیا گیا، پروگرام کی منظوری کے بعد دیگر مالیاتی ادارے بھی پاکستان کو فنڈز دیں گے، اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم میں 70 ارب روپے کا ٹیکس حاصل کیا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ، وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پیکج سے معیشت میں استحکام آئے گا، آئی ایم ایف بورڈ کے کسی رکن نے پاکستان کے لیے امداد کی مخالفت نہیں کی۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ پروگرام کی منظوری دے کر پاکستان کی پالیسیوں پر انحصار کیا گیا، پروگرام کی منظوری کے بعد دیگر مالیاتی ادارے بھی پاکستان کو فنڈز دیں گے، ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) 3.2 ارب ڈالر پاکستان کو اضافی دینے کا سوچ رہا ہے۔ عالمی مالیاتی بینک بھی پاکستان کو اضافی رقم دے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اے ڈی بی اور عالمی بینک کے فنڈز بجٹری سپورٹ کے لیے بھی ہوں گے، قرض پروگرام پر آئی ایم ایف بھی پریس کانفرنس کرے گا۔ ملک مشکل دور میں ملا، ملکی قرضے تاریخ کی بلند سطح پر ہیں، قرضے واپس کرنے کے لیے محنت کرنا ہوگی۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ دوست ممالک سے ڈپازٹس حاصل کیے گئے ہیں۔ آئی ڈی بی اور سعودی عرب مؤخر ادائیگی پر تیل فراہم کریں گے، آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری مظہر ہے کہ نئی پاکستانی قیادت پر اعتماد کیا گیا۔ ہمیں اپنے اخراجات میں کمی اور مشکل فیصلے کرنے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ امیر سے ٹیکس لینا ہے اور کمزور طبقے کا دفاع کرنا ہے، خواتین کی بہبود کے لیے فنڈز میں 100 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے۔ بجٹ میں کاروباری سیکٹر کو مراعات دی گئی ہیں۔

    حفیظ شیخ نے کہا کہ کاروباری طبقے کے لیے گیس، بجلی اور قرضوں پر سبسڈی دی ہے، اقدامات کاروباری لاگت میں کمی کے لیے کیے گئے ہیں۔ ہمارا مقصد ہے کاروباری پہیہ چلے اور برآمدات کو بڑھایا جا سکے۔ لائف لائن صارفین پر بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا اثر نہیں پڑے گا۔ چاہتے ہیں ایک ایساپلیٹ فارم ہو جہاں آمدنی میں اضافے کو بڑھایا جا سکے۔

    انہوں نے کہا کہ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم دی، ایک لاکھ 37 ہزار لوگوں نے خود کو رجسٹر کیا۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑی تعداد ہے۔ اسکیم میں 70 ارب روپے کے ٹیکس حاصل کیے گئے، اثاثے ظاہر کرنے والوں میں بڑا حصہ نئے ٹیکس پیئرز کا ہے۔ اسکیم میں 3 ہزار ارب روپے کے اثاثے ظاہر کیے گئے ہیں۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے قرضہ ایکسٹینڈٹ فنڈ فیسلٹی کے تحت ملا ہے۔ 8 جولائی تک ایک ارب ڈالر کی رقم آئی ایم ایف سے مل جائے گی، سالانہ 2 ارب ڈالر ہر سال آئی ایم ایف کی جانب سے ملیں گے۔ آئی ایم ایف قرض پر شرح سود 3 فیصد سے کم ہی رہے گی۔ کوشش ہوگی ڈالر کمانے کی اہلیت بڑھائی جائے جو برآمدات سے بڑھے گی۔ اخراجات میں اضافہ ترقیاتی کاموں اور غریب طبقے کے لیے کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دیکھنا ہے کون سے ادارے حکومتی تحویل میں ہیں اور کن کی نجکاری ہوسکتی ہے، اداروں کی نجکاری سے متعلق پروگرام ستمبر 2019 تک مرتب کرنا ہے۔ نقصان میں چلتے ہوئے اداروں کو بہتر بنانا ہمارے اپنے مفاد میں ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ برآمد کنندگان کو بہت بڑی سہولت دینے جا رہے ہیں، خام مال کی درآمد کے لیے بھی نیا سہولت والا سسٹم متعارف کروایا جائے گا۔ صنعتوں کو کسی بھی ہراسگی یا غیر ضروری معاملات سے دور رکھا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں انڈسٹریل کنزیومر کی نشاندہی کر کے نوٹس دیا جائے گا، 3 لاکھ سے زائد کنزیومر کو نان فائلرز ہونے پر نوٹس دیا جائے گا۔ پراپرٹی سے متعلق سندھ اور پنجاب کا ڈیٹا ہمارے پاس آگیا ہے۔ ایک کنال سے زائد جس کے پاس گھر ہے اسے ٹیکس دینا ہوتا ہے۔ انڈسٹریل،ڈومیسٹک، ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو نوٹس جائیں گے۔

  • آئی ایم ایف پیکج پاکستان کے لیےخوش آئند ہے، مشیرخزانہ حفیظ شیخ

    آئی ایم ایف پیکج پاکستان کے لیےخوش آئند ہے، مشیرخزانہ حفیظ شیخ

    اسلام آباد: مشیرخزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پیکج حکومت کے اقتصادی نظم وضبط کے ارادے کا مظہر ہے۔

    اپنے ایک بیان میں مشیرخزانہ کا کہنا تھا کہ یہ پیکج پاکستان کے لیےخوش آئند ثابت ہوگا، آئی ایم ایف کی جانب سے معاشی اصلاحات پروگرام کے لیے دیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ معاشی اصلاحات کا بنیادی مقصد اسٹر کچرل ریفارمز ہے، قرضوں میں کمی اور حکومتی آمدنی میں اضافہ اولین ہدف ہے۔

    حفیظ شیخ کا مزید کہنا تھا کہ اہم پالیسیز کے ذریعے کمزور طبقوں کی مکمل حفاظت یقینی بنارہے ہیں۔

    خیال رہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے 6 ارب 20 کروڑ ڈالر پیکج کی منظوری دے دی ہے، پاکستان کے لیے قرض پروگرام کی منظوری آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ نے دی۔

    آئی ایم ایف کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان کے لیے 6 ارب 20 کروڑ ڈالر کا قرض منظور کر لیا گیا ہے، پاکستان کے لیے یہ پیکج 39 ماہ کے لیے ہوگا۔

    آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 6 ارب 20 کروڑ ڈالر پیکج کی منظوری دے دی

    واضح رہے کہ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ زر مبادلہ کی شرح کا تعین مارکیٹ خود کرے گی، آئی ایم ایف پیکج سے توانائی شعبے کے خسارے کو کم کیا جائے گا، پیکج سے اداروں کو مضبوط ، شفافیت کو فروغ دیا جائے گا۔

  • اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس جاری

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس جاری

    اسلام آباد: مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس جاری ہے، اجلاس میں مختلف مالیاتی امور پر غور کیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس کابینہ ڈویژن میں جاری ہے، اجلاس میں 2 نکاتی ایجنڈا زیر غور ہے۔

    ایجنڈے میں پیٹرولیم مصنوعات کی اندرون ملک ریلوے کے ذریعے فراہمی پر غور کیا جارہا ہے جبکہ جلاس میں ملک میں گندم کی طلب و رسد کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

    اس سے قبل 26 جون کو ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں گھریلوصارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔

    منظوری کے بعد گھریلو صارفین کے لیے گیس 190 فیصد تک مہنگی ہوگئی جبکہ دیگر کیٹیگریز کے لیے بھی گیس قیمتوں میں 31 فیصد سے زائد اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔

    گزشتہ اجلاس میں سعودی عرب سے ادھار تیل کے طریقہ کار کی بھی منظوری دی گئی تھی جس پر پیپرا رولز کا اطلاق نہیں ہوگا۔ علاوہ ازیں اجلاس میں پاکستان جیمز جیولری کمپنی کو ضمنی گرانٹس فراہم کرنے کی سمری بھی منظور کی گئی تھی۔

  • معیشت سکڑ نہیں رہی، بلکہ ساڑھے3 فیصد سے گروتھ بڑھ رہی ہے: حفیظ شیخ

    معیشت سکڑ نہیں رہی، بلکہ ساڑھے3 فیصد سے گروتھ بڑھ رہی ہے: حفیظ شیخ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ جب ہم آئے، سالانہ ساڑھے 19 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا، جسے ہماری حکومت ساڑھے 13 ارب ڈالر پر لے آئی۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ ایکسچینج ریٹ سے متعلق آئی ایم ایف سے کوئی بات نہیں ہوئی.

    مشیر خزانہ نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ معیشت سکڑ رہی ہے، معیشت سکڑ نہیں رہی ، بلکہ ساڑھے3 فیصد سے گروتھ بڑھ رہی ہے.کوئی غلط فہمی ہوگی تو ہم تاجر کمیونٹی سے مکمل رابطے میں ہیں.

    حفیظ شیخ نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ سے متعلق جو خبریں آرہی ہیں وہ بالکل غلط ہیں، امپورٹ گھٹانے کے لئے لگژری آئٹم پر ٹیکس بڑھائے گئے،ایکسپورٹ سیکٹر پر پھیلا جارہا ہے کہ ٹیکس لگایا گیا.

    وزیر خزانہ نے کہا کہ ایکسپورٹ سیکٹر پر کوئی بھی ٹیکس نہیں لگایا گیا، ایکسپورٹ سیکٹرکو گیس، بجلی کی فراہمی میں حکومت سبسڈی دے رہی ہے، را مٹیریل کی امپورٹ پر بھی سیلز ٹیکس ختم کیا ہے.

    انھوں نے کہا کہ ایکسپورٹ بڑھنا شروع ہوگئی ہے، تفصیلات بھی دیں گے، اچھا ہے کہ لوگوں کے ذہن میں جوباتیں ہیں، ان کی حقیقت سامنے آرہی ہے.

    خیال رہے کہ اے آر وائی نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں وزیر اعظم عمران خان نے سینیر اینکر پرسنز کو انٹرویو دیا، اس پر موقع پر  مشیر خزانہ حفیظ شیخ اور ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی بھی موجود تھے۔

  • اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی تاریخ میں 3 جولائی تک توسیع

    اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی تاریخ میں 3 جولائی تک توسیع

    اسلام آباد: مشیر خزانہ شیخ عبد الحفیظ نے کہا کہ ہم ایسیٹ ڈکلیریشن اسکیم کے آخری مراحل میں ہیں، شہریوں سے اپیل ہے اسکیم سے فائدہ ضرور اٹھائیں، حکومت نے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی تاریخ میں 3 جولائی تک توسیع کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں حکومت کی معاشی ٹیم نے نیوز کانفرنس کی، معاشی ٹیم میں مشیر خزانہ، وزیر مملکت حماد اظہر اور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی شامل تھے، مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے ہر چیز میں شفافیت ہو، عوام سے سچ بولا جائے اور اقتصادی صورت حال کو بغیر چھپائے پیش کیا جائے۔

    مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ بجٹ کا محور پاکستان کے عوام ہیں، اللہ کا شکر ہے بجٹ اچھے انداز میں پاس ہوا، مشکل وقت سے نکلنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ اپنی جائیداد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا ایسیٹ ڈکلیریشن اسکیم آسان طریقہ ہے، بے نامی جائیداد کے لیے ایک قانون ہے جو کافی سخت سزاؤں پر مبنی ہے، ہم ایک کمیشن بنا رہے ہیں جو اسکیم کے بعد بے نامی جائیدادوں کے پیچھے جا سکتی ہے، اس لیے ایسیٹ ڈکلیریشن اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کے لیے 3 روز بڑھا رہے ہیں۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت آئی تو سرکلر ڈیٹ 31 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا تھا، امپورٹ پر 60 بلین ڈالر خرچ کر رہے تھے جب کہ ایکسپورٹ صرف 20 بلین ڈالر تھی، اس صورت حال میں سب سے پہلے سرکلر ڈیٹ کم کرنے کے لیے قدم اٹھائے گئے، امپورٹڈ اشیا پر ٹیرف لگائے گئے جنھیں بجٹ میں بھی برقرار رکھا گیا۔

    عبد الحفیظ نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو ساڑھے 13 سے گرا کر 7 ملین ڈالر کرنے کا ہدف ہے، دوست ممالک کے ذریعے ہمیں 9.2 بلین ڈالرز ملے، سعودی عرب سے 3.2 بلین ڈالر کا تیل 3 سال کے ادھار پر لیا، قطر سے 3 بلین ڈالر کا معاہدہ ہوا۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے اس سال بجٹ میں 50 ارب روپے کم کرنے کا فیصلہ کیا، تمام بڑے افسران کی تنخواہیں نہیں بڑھائی گئیں، کابینہ کے ممبران کی تنخواہ 10 فی صد کم کی گئی۔

    انھوں نے کہا کہ مسلح افواج کی لیڈر شپ نے بجٹ میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا، بجٹ میں اضافہ نہ کرنے پر جنرل قمر جاوید باجوہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ہم سب نے مل کر ملک کی معیشت کو بہتر بنانا ہے۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت صرف کم زور طبقے پر پیسا خرچ کرے گی، خدا نخواستہ بجلی کی قیمت بڑھے تو 300 یونٹ استعمال کرنے والوں پر بوجھ نہیں ڈالا جائے گا، 300 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کے لیے 216 ارب روپے رکھے ہیں۔ دہشت گردی کا سامنا کرنے والے قبائلی علاقے کے لوگوں کے لیے 152 ارب روپے رکھے ہیں۔

    عبد الحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ انڈسٹریلسٹ کو بجلی، گیس اور قرضوں کے لیے حکومت سبسڈی فراہم کرے گی، صنعت کار کے لیے خام مال کی امپورٹ پر بھی ٹیکس صفر کیا جائے گا، حکومت نے خام مال کی ٹیرف لائن سے ٹیکس ختم کر دیا ہے، انڈسٹریز کے لیے کسی ایکسپورٹ پر ٹیکس نہیں لگے گا، انڈسٹریز سے کہا ہے کپڑا پاکستانی مارکیٹ میں بیچیں گے تو اس پر ٹیکس دینا ہوگا، 1800 ارب کپڑا ایکسپورٹ پر ہمیں 6 ارب کا ٹیکس ملتا ہے۔

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے سخت سے سخت اقدامات سے گریز نہیں کیا جائے گا، امیر طبقوں سے ٹیکس لینے کے سوا حکومت کے پاس کوئی چارہ نہیں، خطے کے دوسرے ملک میں بھی امیر طبقہ بہت کم ٹیکس دیتا ہے۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ مشکل حالات کے باوجود پی ایس ڈی پی میں اضافہ کیا گیا، پی ایس ڈی پی کے تحت بلوچستان، جنوبی پنجاب جیسے علاقوں پر توجہ دی گئی۔

    انھوں نے بتایا کہ ٹیکس ریونیو کا ہدف 5500 ارب روپے رکھا گیا ہے، ٹیکس ریونیو ہدف پورا ہوگا تو ہی حکومت وہ کر سکتی ہے جو لوگ چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں صاف پانی ملے، اسپتال، یونی ورسٹی اسکول کالجز بنیں، پاکستان میں لوگوں نے جمہوری عمل کو دیکھ لیا ہے، لوگوں نے یہ بھی دیکھا کہ بجٹ پر کبھی اتنی تقاریر پارلیمنٹ میں نہیں ہوئیں، حکومت سے زیادہ اپوزیشن کو موقع فراہم کیا گیا، ملک میں جمہوریت کے تحت بجٹ کے عمل کو پورا کیا گیا۔

  • اقتصادی رابطہ کمیٹی کا خصوصی اجلاس آج ہوگا

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کا خصوصی اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد: مشیر خزانہ ڈاکٹرعبد الحفیظ شیخ زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا خصوصی اجلاس آج ہوگا، جس میں ہرکیٹیگری کے لیے قیمت میں اضافے کا فارمولا طے کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مشیر خزانہ ڈاکٹرعبد الحفیظ شیخ کی صدارت میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق ہرکیٹیگری کے لیے قیمت میں اضافے کا فارمولا طے کیا جائے گا۔ نئی قیمتوں کااطلاق یکم جولائی سے ہوگا، گیس کی قیمتوں میں اضافہ آئی ایم ایف کی شرائط میں شامل تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گیس قیمتوں میں اضافے سے 500 ارب سے زیادہ ریونیو حاصل ہوگا، سعودی عرب سے ادھارتیل کے طریقہ کارکی منظوری، پیپرارولزکا اطلاق نہیں ہوگا۔

    سعودی عرب سے ادھارتیل کی سہولت یکم جولائی سے شروع ہوجائے گی، پاکستان اسٹیٹ آئل سعودی عرب سے پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد کرے گا۔

    گھریلو صارفین کیلئے گیس 190 فیصد تک مہنگی کرنے کی منظوری

    خیال رہے کہ گزشتہ روز مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں گھریلوصارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔

    گندم کی برآمد کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں گندم کی برآمد کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، اجلاس میں انڈسٹریل سپورٹ پیکج کے معاملات سے متعلق کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

  • سب کوٹیکس دینا ہے اگراس سے کوئی ناراض ہوتا ہے تو ہو، مشیر خزانہ

    سب کوٹیکس دینا ہے اگراس سے کوئی ناراض ہوتا ہے تو ہو، مشیر خزانہ

    کراچی: مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کوکمزورمعیشت ورثے میں ملی، تجارت پرعدم توجہ کے باعث معیشت زبوں حالی کا شکارہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں کونسل آف فارن ریلیشنزکے تحت تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ بہترمعاشی پالیسیاں ہی مضبوط معیشت کی ضمانت ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی میں دیرپا اقتصادی ترقی کے لیے پالسیاں نہیں بنائی گئیں، گزشتہ حکومت نے تجارت اوربرآمدات پرتوجہ نہیں دی۔

    عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پالیسی کا تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے معیشت کونقصان پہنچا، پاکستان میں ہم نے معاشی ترقی کا تسلسل نہیں دیکھا۔

    مشیرخزانہ نے کہا کہ دوسروں کواپنی مصنوعات بیچنے میں ناکام ہیں اورکوئی آنا نہیں چاہتا، پاکستانی منصوعات کے لیے بیرونی منڈیاں تلاش نہیں کی گئیں۔

    انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کوکمزورمعیشت ورثے میں ملی، تجارت پرعدم توجہ کے باعث معیشت زبوں حالی کا شکارہوئی۔

    عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان کا مجموعی قرضہ 13 ہزارارب روپے ہے، غیرملکی قرضہ97 ارب ڈالر ہے، اس سال حکومت نے 2 ہزارارب روپےسود دیا ہے جبکہ آئندہ مالی سال سود3 ہزارارب روپے دینا ہوگا۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ ایک سال میں مالیاتی خسارہ 3 ٹریلین ڈالرہوگا، گزشتہ 5 سال میں ایکسپورٹ میں صفرفیصد کی شرح سے اضافہ ہوا، تجارتی خسارہ 40 ارب ڈالرہے، ہم سب کچھ درآمد کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس صورت حال میں روپے کی قدرکوسنبھالا نہیں جاسکتا، پاکستان معاشی بحران کا شکارہوچکا ہے۔

    عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ میں خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اقدامات کرنا تھے، فوری بحران کوحل کرنے لیے دوست ملکوں سے مدد مانگی، سعودی عرب اوردیگرسے تیل کی تاخیرادائیگی کا بندوبست کیا۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف اس لیے گئے کہ دنیا کو بتاسکیں اپنے وسائل پررہنا چاہتے ہیں، آئی ایم ایف میں جانے سے کم شرح سود پرقرض ملے گا، آئی ایم ایف کی نگرانی پردیگرادارے بھی قرض دیتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بجٹ کو بہتربنایا جاسکتا ہے ، ہم نے زیادہ سوچ بچارکے بعد بنایا، بزنس کمیونٹی کو مراعات دیں اوربجٹ میں 100 ارب روپے رکھے۔

    عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ مالیاتی خسارے کوکم کرنا ہوگا، ٹیکس میں اضافہ اوراخراجات میں کمی کرنا ہوگی۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ خسارہ کم کرنے کے لیے 5500 ارب کا ہدف طے کیا، مشکل ہدف ہے لیکن ہمیں یہ کرنا ہوگا، سب کوٹیکس دینا ہے اگراس سے کوئی ناراض ہوتا ہے تو ہو۔

  • حکومت نئے بجٹ میں بھی نچلے طبقے پر بوجھ نہیں پڑنے دے گی: حفیظ شیخ

    حکومت نئے بجٹ میں بھی نچلے طبقے پر بوجھ نہیں پڑنے دے گی: حفیظ شیخ

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے رواں مالی سال کی اقتصادی جائزہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نئے بجٹ میں بھی نچلے طبقے پر بوجھ نہیں پڑنے دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ نے کہا کہ اب معاشی حالات ایسے نہیں کہ اداروں کو ماضی کے انداز میں چلایا جائے، خسارے میں جانے والے ادارے ملکی خزانے پر 300 ارب روپے کا بوجھ ڈال رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ملکی آبادی کا بڑا حصہ ٹیکس دینا ہی نہیں چاہتا جو کہ ایک بڑا مسئلہ ہے، موجودہ حکومت کے معاشی اقدامات کے نتائج جلد سامنے آنا شروع ہو جائیں گے، مہنگائی کی صورت میں حکومت وقت کو ہی سب سے بڑی مشکل درپیش ہوتی ہے۔

    حفیظ شیخ نے کہا کہ عالمی منڈی میں قیمتیں بڑھنے کے باوجود حکومت نے غریب طبقے پر بوجھ نہیں ڈالا، حکومت نئے بجٹ میں بھی نچلے طبقے پر بوجھ نہیں پڑنے دے گی، حکومت نے پس ماندہ طبقے کے معاشی تحفظ کے لیے خصوصی سماجی پروگرام ترتیب دیے ہیں اور اس کے لیے خصوصی رقم بھی مختص کی گئی ہے۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے معیشت کا اچھا برا دونوں بتا دیا گیا ہے، آیندہ سال سود پر 3 ہزار ارب خرچہ ہوگا، صوبوں کو دینے کے بعد وفاق کا ہاتھ خالی ہوگا، ٹیکسوں کے بغیر کام نہیں چلے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  حکومتی ترجمانوں کا اجلاس: بجٹ اجلاس میں اپوزیشن کے احتجاج سے نمٹنے پر غور

    انھوں نے کہا کہ ملک کے زائد آمدن والے طبقے کو معاشی استحکام کے لیے حکومت کا ہاتھ بٹانا ہوگا، کفایت شعاری کی مہم پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ معاشی صورتِ حال کو بہتر کرنے کے لیے سب سے پہلے درآمدات پر کنٹرول کرنا ہوگا، اس لیے درآمدات پر ڈیوٹی میں اضافہ کیا جا رہا ہے، معاشی خطرات سے نمٹنے کے لیے حکومت نے بیرون ملک سے 9.2 ارب ڈالر کی معاونت لی، آئی ایم ایف پروگرام کے تحت بھی 6 ارب ڈالر سے زائد کا پیکیج لیا جا رہا ہے، تاہم غیر ملکی معاونت سے ملک کو خوش حال نہیں بنایا جا سکتا، اپنے اداروں کو مستحکم کرنا ہوگا۔

    انھوں نے رواں مالی سال کی اقتصادی جائزہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران اقتصادی ترقی کی شرح 3.29 فی صد رہی، زرعی شعبے کی شرح نمو 0.85 فی صد رہی، صنعتی شعبے کی شرح ترقی 1.4 فی صد جب کہ خدمات کی شرح نمو 4.7 فی صد رہی۔

  • اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس طلب، وزیر اعظم سیکریٹریٹ کے لیے اضافی فنڈز کا معاملہ ایجنڈے میں شامل

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس طلب، وزیر اعظم سیکریٹریٹ کے لیے اضافی فنڈز کا معاملہ ایجنڈے میں شامل

    اسلام آباد: مشیر خزانہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس کل طلب کر لیا، وزیر اعظم سیکریٹریٹ کے لیے اضافی فنڈز کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کل اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے، اجلاس میں 23 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا، وزیر اعظم سیکریٹریٹ کی دیکھ بھال پر اضافی فنڈز کا معاملہ ایجنڈے میں شامل ہے۔

    سپریم کورٹ اسلام آباد کی عمارت کے لیے بھی اضافی فنڈز پر غور کیا جائے گا، ججوں کی رہایش گاہوں، ریسٹ ہاؤسز کی دیکھ بھال کے اضافی فنڈز پر بھی غور ہوگا۔

    کراچی میں گرین لائن بس آپریشنل کرنے کے لیے سیڈ منی کی فراہمی، وزارت اطلاعات کے واجبات کی ادائیگی کے لیے ضمنی گرانٹ ایجنڈے میں شامل ہیں۔

    ای سی سی نے ملک میں گندم کی صورت حال پر رپورٹ طلب کر لی، اجلاس میں بحری جہازوں کی درآمد پر سیلز ٹیکس، کسٹمز ڈیوٹی ختم کرنے کی سمری پیش ہوگی، میری ٹائم فلیگ پروٹیکشن سے متعلق فیصلوں پر عمل درآمد کا معاملہ بھی دیکھا جائے گا۔

    فاٹا اور ٹی ڈی پیز کے لیے 20 ہزار میٹرک ٹن گندم فراہمی کی سمری پر غور کیا جائے گا، برآمدات بڑھانے کی اسکیموں کے لیے ضمنی گرانٹ کی منظوری دی جائے گی اور دیگر مختلف وزارتوں، ڈویژنز کے لیے ضمنی گرانٹس کی سمریاں بھی پیش کی جائیں گی۔

  • مشیر خزانہ کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست خارج

    مشیر خزانہ کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست خارج

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو بجٹ پیش کرنے سے روکنے کے لیے دائر درخواست نا قابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو بجٹ پیش کرنے سے روکنے کی درخواست پرسماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ آئین کے مطابق مشیر خزانہ بجٹ پیش نہیں کرسکتے۔

    درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو وزیرخزانہ کی تقرری تک حکومت کو بجٹ پیش کرنے سے روکنے کا حکم دے۔

    عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ رولز میں کہاں لکھا ہے کہ بجٹ کون پیش کرسکتا ہے، ایسی پٹیشن اس عدالت میں نہ لایا کریں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے عبدالحفیظ شیخ کو بجٹ پیش کرنے سے روکنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔