Tag: مشیر قومی سلامتی

  • پاکستان کا بطور ریاست اور قوم ایک ہی بیانیہ ہونا چاہیے، مشیر قومی سلامتی

    پاکستان کا بطور ریاست اور قوم ایک ہی بیانیہ ہونا چاہیے، مشیر قومی سلامتی

    اسلام آباد : مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا ہے کہ پاکستان کا بطور ریاست اور قوم ایک ہی بیانیہ ہونا چاہیے، اپنا موقف بیان کرنے میں ہمارا رویہ معذرت خواہانہ رہا ہے، ہمیں کھل کر کہنا چاہئے کہ ہمارے لیےاسٹریٹجک بہتری کس میں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے قومی بیانیےسےمتعلق سیمینارسےخطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی دنیا 20 سال پاکستان کو افغانستان کے مسئلے کی وجہ قرار دیتی رہی، پاکستان کے ذریعے افغانستان کا مسئلہ بہتر طریقےسےحل ہوسکتا تھا۔

    ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ اہل مغرب ہمیشہ ہمیں مزید بہتر کرنے پر زور دیتے رہے، امریکااور مغربی دنیاکو پاکستان نےصورتحال کا خود جائزہ لینے کا کہا، جب امریکی اور مغربی اعلی حکام یہاں آئے تو ان کو حقیقت معلوم ہوئی۔

    مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ پاکستان کا بطور ریاست اور قوم ایک ہی بیانیہ ہونا چاہیے، پاکستان کو ہمیشہ مختلف مسائل پر مورد الزام ٹھہرایا جاتا رہا ہے، پاکستان کے پاس دنیا کو بتانےکےلیےمثبت چیزیں اور حقیقت موجودہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم ذرائع مواصلات اور رابطہ کاری میں دوسروں سے بہت پیچھے ہیں، ہم اسٹریٹجک کمیونی کیشن میں روایتی طریقہ استعمال کررہے ہیں۔

    افغانستان کے حوالے سےڈاکٹر معید یوسف نے کہا افغانستان کے معاملے میں ہمیشہ پاکستان کو قربانی کابکرا بنانےکی کوشش کی گئی، اپنا موقف بیان کرنے میں ہمارا رویہ معذرت خواہانہ رہا ہے، ہمیں کھل کر کہنا چاہئے کہ ہمارے لیےاسٹریٹجک بہتری کس میں ہے۔

    مشیر قومی سلامتی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے اوپر سے طیارے میں گزرنے والے ماہرین میں شمار ہوتے ہیں، جو بھی ایک بار یہاں آیا وہ پاکستان میں لائف ٹائم مدبر سمجھا جاتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کا بیانیہ مضبوط اور بہتر طور پر اجاگر کرنے کی تدابیر کرنی ہوں گی، پاکستان کے تمام پہلوؤں پر قومی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، بطور مسلم ریاست، اتحاد، انسانی فلاح، امن اور مفادات پر ڈائیلاگ ہونے چاہییں۔

  • نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر کا عہدہ ختم کر دیا گیا

    نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر کا عہدہ ختم کر دیا گیا

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے قومی سلامتی سے متعلق بڑا فیصلہ کر لیا، ذرایع کا کہنا ہے کہ نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر کا عہدہ مستقل طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے نیشنل سیکورٹی سے متعلق بڑا فیصلہ کرتے ہوئے قومی سلامتی کے مشیر کا عہدہ ختم کر دیا ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر کا اسٹاف دوسرے محکموں میں منتقل کیا جائے گا، بتایا گیا ہے کہ مشیر قومی سلامتی کے ساتھ 27 رکنی افسران کی ٹیم کام کر رہی تھی۔

    ذرایع نے یہ بھی بتایا کہ بھارت سے قومی سلامتی معاملات پر دیگر سفارتی چینلز کا استعمال کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ناصر جنجوعہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد سے مشیر قومی سلامتی کا عہدہ خالی تھا، ناصر جنجوعہ کو سابق وزیر اعظم نواز شریف نے قومی سلامتی کا مشیر مقرر کیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  رمضان میں دہشت گردی، 9 ماہ ہو گئے نیشنل سیکورٹی کا اجلاس نہیں بلایا گیا: شیری رحمان

    وزیر اعظم ہاؤس کے ذرایع کا کہنا ہے کہ اس عہدے پر کوئی نئی تعیناتی نہیں کی جا رہی ہے۔

    یاد رہے کہ 8 مئی کو پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما اور سینیٹر شیری رحمان نے کہا تھا کہ رمضان میں دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے، 9 ماہ ہو گئے نیشنل سیکورٹی کا اجلاس نہیں بلایا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیشنل سیکورٹی کی کمیٹی 9 ماہ بعد بنی ہے، نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد پر ایوان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

  • مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ نے استعفیٰ دے دیا

    مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ نے استعفیٰ دے دیا

    اسلام آباد: مشیر برائے قومی سلامتی ناصر جنجوعہ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ ناصر جنجوعہ کو مسلم لیگ ن کی حکومت نے مشیر قومی سلامتی مقرر کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر برائے قومی سلامتی ناصر جنجوعہ نے اپنا استعفیٰ گزشتہ رات نگراں وزیر اعظم ناصر الملک کو بھجوایا تھا۔ نگراں وزیر اعظم نے ان کا استعفیٰ منظور کر لیا۔

    ترجمان قومی سلامتی کا کہنا ہے کہ ناصر جنجوعہ کو مسلم لیگ ن کی حکومت نے مشیر قومی سلامتی مقرر کیا تھا۔

    انہیں اکتوبر 2015 میں سرتاج عزیز کے بعد پاکستان کا قومی سلامتی کا مشیر مقرر کیا گیا تھا۔

    اپنی ریٹارمنٹ سے قبل ناصر جنجوعہ کمانڈر سدرن کمانڈ تعینات رہے جبکہ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے سربراہ بھی رہے۔

    دسمبر 2017 میں اس وقت کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے انہیں قومی سیکیورٹی پالیسی پیش کرنے کا ٹاسک دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاک ایران مشترکہ کاوشیں ایشیا کو باہم جوڑسکتی ہیں، ناصرجنجوعہ

    پاک ایران مشترکہ کاوشیں ایشیا کو باہم جوڑسکتی ہیں، ناصرجنجوعہ

    اسلام آباد : قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ نے کہا ہے کہ پاک ایران مشترکہ کاوشیں ایشیا کو باہم جوڑ سکتی ہیں، ایران ہمارا پڑوسی ہے، ہماری مذہبی اور ثقافتی تاریخ ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ایرانی وفد کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، مشیرقومی سلامتی ناصر جنجوعہ سے ایرانی وفد نے ملاقات کی، اس موقع پر دوطرفہ تعلقات، علاقائی سلامتی سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    وفد سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ ایران ہمارا پڑوسی ہے، ہماری مذہبی اور ثقافتی تاریخ ہے، ترقی و خوشحالی کیلئے مشترکہ جغرافیہ ہمارا اثاثہ ہے، پاک ایران مشترکہ کاوشیں ایشیا کو باہم جوڑ سکتی ہیں۔

    ناصرجنجوعہ نے کہا کہ پاک ایران اشتراک سے آگے بڑھنے کی وجوہات موجودہیں، دوطرفہ دورے باہمی تعلقات مضبوط بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔

    ایرانی وفد کے سربراہ کمال خرازعی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ چیلنجز کو مواقع میں بدلنے کیلئے پاکستان اور ایران کو مل کر کام کرنا ہو گا، افغان عدم استحکام کے باعث سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔

    کمال خرازعی نے مواصلاتی نظام کو باہم منسلک کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔ اس کے علاوہ ملاقات میں پاکستان اور ایران کی جانب سے افغان صدر اشرف غنی کی امن پیشکش کا خیر مقدم کیا گیا۔

    ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا کہ افغانستان میں فریقین کو دیرپا امن کیلئے آگے بڑھنا ہو گا اور ہم سب کو افغان استحکام کیلئے مل کر کام کرنا ہو گا۔

    مزید پڑھیں: پاک ایران سرحدی تنازعات ختم کرنے پر دونوں ممالک رضامند

    یاد رہے کہ گزشتہ سال پاک ایران سرحد پر امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور دونوں ممالک کے مابین تعلقات مزید بہتر کےلیے مفاہمتی یادداشت پر دستخظ کیے گئے جس کے تحت سرحد کے دونوں اطراف اقدامات کرنے پر رضامندی ظاہر کی گئی۔

    مفاہمتی یادداشت کے مطابق سرحد پر منشیات کی اسمگلنگ، غیر قانونی تارکین وطن کی آمد اور دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنے کے لیے دونوں ممالک کی فورسز ایک دوسرے کو معاونت فراہم کریں گی۔

  • جنگ کے بجائے امن کے لئے سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے، ناصرجنجوعہ

    جنگ کے بجائے امن کے لئے سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے، ناصرجنجوعہ

    اسلام آباد : مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ نے کہا ہے کہ ہمیں جنگ کے بجائے امن کے لئے سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے، امریکا اور افغانستان کے ساتھ تعاون پر مبنی فریم ورک پر کام کرنا چاہتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں امریکی میڈیا کے 4 رکنی وفد سے ملاقات کے موقع پر کیا، مشیرقومی سلامتی نے وفد کو علاقائی سلامتی کی صورتحال پر تفصیل سے آگاہ کیا۔

    ناصر جنجوعہ نے زمینی حقائق جاننے کیلئے پاکستان آمد پر وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ توقع ہے وفد کو موجودہ صورتحال سمجھنے میں مدد ملے گی۔

    مشیر قومی سلامتی کا 1979 اور نائن الیون کے بعد سیکیورٹی فورسز کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہنا تھا کہ عسکری حکمت عملی نے افغان معاشرے کو ہمیشہ زخم دیئے، طاقت کے استعمال سے محبت کی کہانیاں پیدا نہیں ہوتیں، ہمیں جنگ کے بجائے امن کے لئے سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔

     ہم امریکا اور افغانستان کے ساتھ تعاون پرمبنی فریم ورک پرکام کرنا چاہتے ہیں۔ ناصر جنجوعہ نے مزید کہا کہ ہمیں مجموعی طور پرامن کو فروغ دینا چاہیےتاکہ اس پیچیدہ تنازع کو ختم کیا جا سکے۔

    انہوں نے کہا کہ افغان صدر کی طالبان کوسیاسی مصالحت کی پیشکش ایک مثبت قدم،قابل تعریف ہے، پاکستان بھی ایک طویل عرصے سے سیاسی مصالحت پر اسرار کر رہا تھا کیونکہ پاکستان خطے کے ملکوں کے ساتھ دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے۔

    ناصر جنجوعہ نے کہا کہ امریکا اور مغربی ممالک خطے کی سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے مثبت کردار ادا کریں۔ امریکی میڈیا کے وفد نے ملاقات کو مفید قرار دیتے ہوئے مشیر قومی سلامتی کا شکریہ ادا کیا۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کےقومی سلامتی کےمشیرعہدے سےدستبردار

    ڈونلڈ ٹرمپ کےقومی سلامتی کےمشیرعہدے سےدستبردار

    واشنگٹن :ڈونلڈ ٹرمپ کےمشیرقومی سلامتی مائیکل فلن نےروسی سفیرسے رابطوں کی اطلاعات کےبعداپنےعہدے سےاستعفیٰ دے دیا۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کےاپنے قومی سلامتی کےمشیر کےحوالے سےروسی سفیر سے رابطوں کی اطلاعات سامنے آنے پرجنرل مائیکل فلن عہدے سے مستعفیٰ ہوگئے۔

    جنرل مائیکل فلن پر الزام ہے کہ انہوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل روسی سفیر کے ساتھ امریکی پابندیوں کے بارے میں بات کی تھی۔

    امریکی صدر کے قومی سلامتی کےمشیر فلن کے حوالےسے کہاجارہاہےکہ انہوں نےاپنی گفتگوسے متعلق حکام کو گمراہ کیا،جبکہ امریکی میڈیا کےمطابق وزارت انصاف نے وائٹ ہاؤس کو گذشتہ ماہ ہونے والے رابطوں کے متعلق آگاہ کیا تھا۔

    امریکہ کے محکمہ انصاف کے ڈپارٹمنٹ نے وائٹ ہاؤس کو بتایاتھاکہ جنرل مائیکل فلن روس کی بلیک میلنگ سے متاثر ہوسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں:ٹرمپ اپنے مشیر کے روس سے روابط پر نظر رکھے ہیں: وائٹ ہاؤس

    اس سے قبل گزشتہ روز وائٹ ہاؤس کےترجمان شان اسپائسر کے بیان سے تھوڑی دیر قبل ہی وائٹ ہاؤس میں مشیر کیلی این کانوے نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کو جنرل فلن پرمکمل اعتماد ہے۔

    دوسری جانب روسی صدارتی ترجمان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی سفیر اورجنرل فلن نے پابندیاں اٹھانے کےبارے میں بات نہیں کی۔

    واضح رہےکہ جنرل مائیکل فلن نے گزشتہ سال ڈونلڈ ٹرمپ کو انتخابی مہم میں امریکی فوجیوں سے رابطہ کروانے میں کامیابی دلوائی تھی۔