Tag: مشیر کاظمی کی برسی

  • مقبول فلمی گیتوں اور لازوال قومی نغمے کے خالق مشیر کاظمی کا تذکرہ

    مقبول فلمی گیتوں اور لازوال قومی نغمے کے خالق مشیر کاظمی کا تذکرہ

    مشیر کاظمی ایک اعلیٰ پائے کے گیت نگار تھے جنھوں نے کئی سپر ہٹ گیت پاکستانی فلمی صنعت کو دیے۔ مشیر کاظمی 1975ء میں‌ آج ہی کے دن وفات پا گئے تھے۔

    وہ 1915ء میں ضلع انبالہ کے ایک علاقے میں‌ پیدا ہوئے۔ انہوں نے فلموں میں نغمہ نگاری کا آغاز فلم دوپٹہ سے کیا جس کی موسیقی فیروز نظامی نے ترتیب دی تھی۔ یہ پہلی اردو فلم تھی جس کے نغمے ملکۂ ترنم نور جہاں کی آواز میں تھے۔ دوپٹہ کے زیادہ تر نغمات سپر ہٹ ثابت ہوئے اور مشیر کاظمی فلمی صنعت میں کام یاب نغمہ نگار بن گئے۔

    مشیر کاظمی نے فلم میرا کیا قصور‘ زمین‘ لنڈا بازار‘ دلاں دے سودے‘ مہتاب‘ ماں کے آنسو‘ آخری نشان‘ آخری چٹان‘ باغی کمانڈر اور دل لگی جیسی فلموں کے علاوہ 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں بھی نغمات لکھ کر داد پائی۔ قومی نغمہ اے راہِ حق کے شہیدو، وفا کی تصویرو انہی کا لکھا ہواتھا جو آج بھی بے حد مقبول ہے۔

    وہ لاہور میں مومن پورہ کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔

  • مقبول ترین قومی نغمے کے خالق مشیر کاظمی کی برسی

    مقبول ترین قومی نغمے کے خالق مشیر کاظمی کی برسی

    مشیر کاظمی کا شمار پاکستان کے نام وَر نغمہ نگاروں میں‌ ہوتا ہے جو 8 دسمبر 1975ء کو اس دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔ آج ان کا یومِ وفات ہے۔

    مشیر کاظمی 1915ء میں ضلع انبالہ میں پیدا ہوئے۔ فلموں میں ان کی نغمہ نگاری کا سلسلہ ‘دوپٹہ’ سے شروع ہوا جو پاکستان کی پہلی اردو فلم تھی جس کے نغمے ملکہ ترنم نور جہاں نے گائے تھے۔

    اس فلم کے تقریباً سبھی نغمات سپر ہٹ ثابت ہوئے اور مشیر کاظمی اس وقت کی فلمی صنعت کے معروف نغمہ نگاروں میں شمار ہونے لگے۔ مشیر کاظمی نے لاتعداد فلموں کے لیے نغمات تحریر کیے جن میں میرا کیا قصور، زمین، لنڈا بازار، دلاں دے سودے، ماں کے آنسو، آخری چٹان اور دل لگی سرفہرست ہیں۔

    1965ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران مشیر کاظمی کا نغمہ ‘اے راہ حق کے شہیدو، وفا کی تصویرو’ بے حد مقبول ہوا۔

    لاہور میں وفات پانے والے مشیر کاظمی کو مومن پورہ کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔