Tag: مشین

  • بولنے کی صلاحیت سے محروم افراد کے خیالات پڑھنے والی مشین

    بولنے کی صلاحیت سے محروم افراد کے خیالات پڑھنے والی مشین

    واشنگٹن: امریکی ماہرین نے ایسی مشین تیار کی ہے جو بولنے کی صلاحیت سے محروم افراد کے خیالات دوسروں تک پہنچائے گی، یہ ویسی ہی مشین ہے جیسی برطانوی سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ کے پاس ہوتی تھی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی ماہرین نے بولنے کی صلاحیت سے محروم افراد کو زبان دینے کے لیے بنائی گئی کمپیوٹرائزڈ ڈیوائس پر مفلوج انسان کے دماغ سے الفاظ کو نکالنے اور ان الفاظ کو دوسرے لوگوں تک پہنچانے کا کامیاب تجربہ کرلیا۔

    امریکی ماہرین نیورو پروستھیٹک ڈیوائس نامی مشین کا مفلوج انسان پر تجربہ کیا اور اس کے نتائج حوصلہ کن نکلنے پر ماہرین کو امید ہے کہ مذکورہ ڈیوائس مستقبل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

    یونیورسٹی آف کیلفورنیا کے ماہرین کی جانب سے نیورو پروستھیٹک ڈیوائس کا تجربہ ایک ایسے مفلوج شخص پر کیا گیا جو کہ بولنے، سمجھنے اور پڑھنے سے قاصر تھا۔

    ماہرین کے مطابق تجربے کے دوان جب مفلوج شخص کے ذہن سے ڈیوائس منسلک کی گئی تو ڈیوائس نے مذکورہ شخص کے ذہن میں آنے والے 1150 الفاظ کا ترجمہ کیا۔

    ماہرین نے بتایا کہ ڈیوائس سے معلوم ہوا کہ مفلوج شخص نے سب سے پہلے ’سب کچھ ممکن ہے‘ جملہ کہا، اس کے بعد ڈیوائس نے مزید الفاظ کو ترجمہ کیا۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ ڈیوائس مفلوج شخص کے 26 الفاظ کا ترجمہ کرنے میں کامیاب رہی، تاہم اس میں ایک مشکل یہ ہے کہ اگر کوئی بھی شخص انگریزی کا لفظ ’کیٹ‘ یعنی بلی بولے گا تو کمپیوٹر اسے ’بلی‘ کہنے کے بجائے ’چارلی الفا ٹینگو‘ کہے گا، چوں کہ ڈیوائس مفلوج شخص کے ذہن میں آنے والے پہلے انگریزی کے لفظ کو پکڑ کر لفظ بناتی ہے۔

    خیال رہے کہ یہ ڈیوائس ایک کمپیوٹرائزڈ مشین ہے، جس میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا گیا ہے اور یہ مشین انسان کے دماغی نظام سے منسلک کی جاتی ہے۔

    یہ مشین مفلوج انسان کے دماغ میں آنے والے خیالات یا الفاظ کو اس وقت پکڑ یا پڑھ لیتی ہے جب کوئی شخص ان الفاظ کو کہنے کا سوچ رہا ہوتا ہے۔

    مشین الفاظ یا خیالات کو پکڑ یا پڑھ کر انہیں مصنوعی ذہانت کی مدد سے الفاط میں تبدیل کر کے اسکرین پر دکھاتی یا آڈیو کی صورت میں پڑھ کر بیان کرتی ہے۔

    مذکورہ مشین ایسی ہی ہے، جیسی مشین برطانوی سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ کے پاس ہوتی تھی جو اپنے خیالات اور الفاظ کا استعمال کمپیوٹر ڈیوائس کے ذریعے کرتے تھے۔

  • جھوٹ بولنا اب مشکل ہوجائے گا

    جھوٹ بولنا اب مشکل ہوجائے گا

    امریکا میں جھوٹ پکڑنے والی ایسی مشین ایجاد کرلی گئی جو آنکھ کی پتلیوں کی حرکت ریکارڈ کرے گی، اس طریقے سے سچ اور جھوٹ کا 90 فیصد تک بالکل صحیح تعین ہوسکے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا کی ایک ٹیکنالوجی فرم کونویرس نے 90 فیصد تک جھوٹ اور سچ کا صحیح تعین کرنے والی ایک لائی مشین متعارف کروائی ہے۔

    آئی ڈیٹیکٹ ٹیکنالوجی انسانوں کی دل کی دھڑکن، سانس لینے یا پھر پسینہ آنے کا جائزہ لینے والی مشینوں سے بالکل ہٹ کر ہے۔

    فرم کے چیئرمین ٹوڈ میکلسن کا کہنا ہے کہ انسانوں کے اپنی سانس پر کنٹرول کرنے، پرسکون رہنے اور پسینہ نہ آنے سے سچ اور جھوٹ کا اندازہ لگایا جا سکے گا۔

    آئی ڈیٹیکٹ کو تقریباً ایک سو مختلف عناصر کے ہمراہ پتلیوں کے سائز میں تبدیلی کو ریکارڈ کرنے کے لیے استعمال میں لایا جائے گا۔

  • پولٹری فارم کی ورکر گوشت پیسنے والی مشین میں آگئی، لرزہ خیز ویڈیو

    پولٹری فارم کی ورکر گوشت پیسنے والی مشین میں آگئی، لرزہ خیز ویڈیو

    روس میں ایک ہولناک حادثے میں پولٹری فارم کی ورکر گوشت پیسنے والی مشین میں آگئی، اس کے ساتھی اس کی مدد کو دوڑے لیکن اس کے لیے کچھ نہ کرسکے۔

    یہ لرزہ خیز واقعہ روس کے ایک چھوٹے سے قصبے میں پیش آیا جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی جاری کردی گئی ہے۔ فوٹیج ایک پولٹری فارم کی ہے جہاں ایک خاتون ورکر مرغی کا گوشت اٹھا کر ایک سے دوسرے کنویئر پر منتقل کر رہی ہیں۔

    اس دوران اچانک ورکر کا ہاتھ مشین میں پھنس جاتا ہے اور وہ مشین میں کچلتی ہوئی آگے کی طرف چلی جاتی ہے۔

    ورکر کی بھیانک چیخیں سن کر اس کے ساتھی بھاگ کر وہاں پہنچتے ہیں لیکن وہ اس کی کوئی مدد کرنے سے قاصر رہتے ہیں، میڈیکل رپورٹ کے مطابق ورکر موقع پر ہی جاں بحق ہوگئی تھی۔

    واقعے کے بعد ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کی گئی جس نے اپنی رپورٹ میں حفاظتی اقدامات نہ ہونے کو حادثے کی وجہ قرار دیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ گوشت پیسنے والی مشینوں کے ارد گرد کوئی حفاظتی شیلڈ نہیں تھی اور کوئی بھی شخص آسانی سے مشینوں کے نہایت قریب جاسکتا تھا۔

    رپورٹ میں پولٹری فارم انتظامیہ کو حادثے کا ذمہ دار قرار دیا گیا جس کے بعد اب پولٹری فارم مالکان اور اس نجی کمپنی کے خلاف قانونی کارروائی کا امکان ہے جو فارم کو ملازمین فراہم کرتی تھی۔

  • حادثاتی طور پر ایجاد ہونے والا آلہ جس نے لاکھوں افراد کی جانیں بچائیں

    حادثاتی طور پر ایجاد ہونے والا آلہ جس نے لاکھوں افراد کی جانیں بچائیں

    پیس میکر ایک ایسا آلہ ہے جو برقی طور پر دل کی دھڑکن اور رفتار کو کنٹرول کرتا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں اس پیس میکر کی ایجاد حادثاتی طور پر ہوئی اور یہ ایجاد دراصل ایک اور ایجاد میں کی جانے والی غلطی کا نتیجہ تھی؟

    سنہ 1958 میں ایک امریکی انجینیئر ولسن گریٹ بیچ انسانی دل کی دھڑکن کو سننا اور ریکارڈ کرنا چاہتا تھا جس کے لیے اس نے ایک مشین بنائی۔

    لیکن ولسن نے اس مشین میں ایک پرزے ریززٹر کا غلط سائز نصب کردیا، جب یہ مشین کام کرنا شروع ہوئی تو یہ دل کی دھڑکن کو ریکارڈ کرنے کے بجائے الٹا اسے ایک برقی دھڑکن (توانائی کی ایک لہر) دینے لگی۔

    تب ہی ولسن پر انکشاف ہوا کہ وہ غلطی سے ایسی مشین ایجاد کر بیٹھا ہے جو ان افراد کو مصنوعی دھڑکن دے سکتی ہے جو امراض قلب کا شکار ہوں۔

    ولسن نے اس مشین کی صلاحیت کو مزید جانچنے کے لیے کئی کتوں پر آزمایا اور ہر بار مشین نے کامیابی سے کام کیا۔

    پیس میکر کیسے کام کرتا ہے؟

    ہمارا دل ایک پمپ کی طرح کام کرتا ہے جو خون کو جسم کی طرف دھکیلتا ہے۔ دل کی دھڑکن کی رفتار میں توازن قائم رکھنے کے لیے دل کا قدرتی برقی نظام کام کرتا ہے۔

    دل کے اوپر کے حصے سے جسے سائنوٹریل نوڈ کہا جاتا ہے، ایک برقی تحریک شروع ہوتی ہے۔ اس برقی تحریک سے دل کے مختلف حصے ایک کے بعد ایک حرکت کرتے ہیں اور یوں پورے جسم میں خون کی روانی جاری رہتی ہے۔

    تاہم بعض اوقات سائنوٹریل نوڈ خرابی کا شکار ہوجاتا ہے جس کے بعد دل کو مصنوعی طور پر تحریک دی جاتی ہے اور یہ کام پیس میکر انجام دیتا ہے۔

    پیس میکر کی حادثاتی ایجاد سے لے کر اب تک 6 دہائیوں میں اس مشین کی وجہ سے لاکھوں افراد کی جانیں بچ چکی ہیں۔

  • سعودی عرب: ڈاکوؤں نے اے ٹی ایم کو دھماکے سے اڑا دیا، لاکھوں ریال چوری

    سعودی عرب: ڈاکوؤں نے اے ٹی ایم کو دھماکے سے اڑا دیا، لاکھوں ریال چوری

    ریاض: سعودی عرب میں اے ٹی ایم سے رقم چوری کرنے کی انوکھی واردات سامنے آئی، ڈاکوؤں نے اے ٹی ایم کو دھماکے سے اڑایا اور 14 لاکھ ریال لے کر فرار ہوگئے۔

    عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پیش آیا جہاں نامعلوم افراد نے گیس کے ذریعے اے ٹی ایم مشین میں دھماکا کیا اور 14 لاکھ ریال چوری کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ریاض کے السلی محلے میں واقع مقامی بینک کے ایک اے ٹی ایم سے چور خطیر رقم لے کر فرار ہوئے، ڈاکوؤں نے پہلی مرتبہ اے ٹی ایم کو کھولنے کے لیے گیس کا استعمال کیا جس سے زور دار دھماکا ہوا۔

    سعودی عرب، تیرہ لاکھ ریال سے زائد مالیت کی چوری کرنے والا گروہ گرفتار

    دھماکے کے فوری بعد پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی تاہم اس وقت تک چور 14 لاکھ ریال لے کر فرار ہوچکے تھے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے سے متعلق تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے، سی سی ٹی وی کیمرے سے واردات کرنے والوں کی شناخت کی جا رہی ہے، امید ہے ملزمان کی جلد گرفتاری عمل میں آئے گی۔

  • ڈاکٹرز کا کارنامہ، بچے کا جسم سے کٹا ہوا ہاتھ دوبارہ جوڑ دیا

    ڈاکٹرز کا کارنامہ، بچے کا جسم سے کٹا ہوا ہاتھ دوبارہ جوڑ دیا

    نئی دہلی: بھارت میں ایک 4 سالہ بچے کا کٹ جانے والا ہاتھ دوبارہ جوڑ دیا گیا جس سے بچہ عمر بھر کی معذوری سے بچ گیا۔

    یہ 4 سالہ بچہ بھارت کے ایک گاؤں منجری سے تعلق رکھتا تھا۔ بچہ ایک روز لان میں گھاس کاٹنے والی مشین کے ساتھ کھیلتا ہوا خوفناک حادثے کا شکار ہوا اور اس کا ہاتھ مشین کی زد میں آکر کٹ گیا۔

    بچے کو فوراً اسپتال پہنچایا گیا جہاں مائیکرو ویسکیولر سرجن ڈاکٹر ابھیشک گھوش نے اسے دیکھا۔

    ایکسرے سے علم ہوا کہ بچے کے ہاتھ کی ہڈی سلامت اور جسم سے منسلک ہے، صرف اس کی جلد اور ٹشوز جسم سے الگ ہوئے تھے۔ اس کے بعد ڈاکٹرز نے بھرپور کوششیں شروع کردیں کہ بچہ عمر بھر کی معذوری سے بچ جائے۔

    ڈاکٹرز نے بغور معائنہ کیا تو علم ہوا کہ ہاتھ کو خون پہنچانے والی مرکزی رگ کو تو نقصان پہنچا ہے تاہم جسم سے الگ ہوجانے والے ہاتھ میں ابھی بھی ایک چھوٹی سی خون کی رگ موجود ہے۔

    ڈاکٹرز نے فوری طور پر اس رگ کو فعال رکھنے کی کوشش شروع کردی۔ اس رگ کو پہلے مرکزی رگ سے جوڑا گیا بعد ازاں جب ہاتھ میں خون کی روانی بحال ہوگئی تو ہاتھ کو مکمل طور پر جوڑنے کا کام شروع کیا گیا۔

    6 گھنٹے طویل اس آپریشن میں ڈاکٹرز نے ہاتھ کی ایک ایک رگ اور نرو کو سیا اور بالآخر اس مائیکرو اسکوپک آپریشن کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔

    ڈاکٹرز کے مطابق بچہ اب روبصحت ہے اور اس کی انگلیاں حرکت کرنا شروع ہوگئی ہیں۔ مکمل صحتیابی کے بعد بچے کو فزیو تھراپی کے کچھ سیشنز بھی دیئے جائیں گے تاکہ وہ اپنے ہاتھ کو درست طور پر حرکت دے سکے۔

  • زیر زمین ٹرینوں کے لیے سرنگ کیسے تیار کی جاتی ہے؟

    زیر زمین ٹرینوں کے لیے سرنگ کیسے تیار کی جاتی ہے؟

    دنیا بھر میں زیر زمین ٹرین کے ذریعے سفر نہایت عام ہوگیا ہے، اس مقصد کے لیے طویل ٹرین لائنز بچھائی جاتی ہیں جبکہ خوبصورت اسٹیشنز بھی بنائے جاتے ہیں۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں ٹنوں وزنی ٹرانسپورٹ کے اس نظام کے لیے زمین کی کھدائی کیسے کی جاتی ہے اور کیسے زمین دوز سرنگ بنائی جاتی ہے؟

    زیر زمین وسیع و عریض سرنگ کھودنے کے لیے ارتھ پریشر بیلنس شیٹ نامی مشین استعمال کی جاتی ہے، اس کے اگلے سرے پر ایک طاقت ور مشین نصب ہوتی ہے جو گھومتی ہوئی آگے بڑھتی ہے۔

    اس پوری مشین کا قطر 40 فٹ ہوتا ہے جبکہ اس کی لمبائی 312 فٹ ہوتی ہے، یہ مشین زمین کے اندر ہر ہفتے 1 ہزار فٹ تک کھدائی کرسکتی ہے۔

    ہائیڈرولک سلنڈرز کے ذریعے کام کرنے والی اس مشین کا اگلا گھومنے والا حصہ مٹی، پتھر اور دیگر اشیا کو کاٹتے ہوئے آگے بڑھتا ہے، اس دوران یہ ہر ہفتے 9 ہزار میٹرک ٹن مٹی باہر پھینکتی ہے۔

    کھدائی ہونے کے بعد اسی مشین کے ذریعے سرنگ میں زمین پر اور دیواروں پر لوہے کا جال بچھایا جاتا ہے جس کے بعد اس پرمزید کام کیا جاتا ہے۔ زیر زمین تعمیرات کرتے ہوئے سب سے اہم کام زمین کے اندر کھدائی کرنا ہوتا ہے جس کے مکمل ہونے کے بعد بقیہ کام نہایت آسانی اور تیزی سے انجام دیا جاتا ہے۔

  • کیا واقعی مشینیں انسانوں کی ملازمتیں ختم کردیں گی؟

    کیا واقعی مشینیں انسانوں کی ملازمتیں ختم کردیں گی؟

    جیسے جیسے ہماری دنیا ترقی یافتہ اور جدید ہوتی جارہی ہے، ویسے ویسے انسانوں کی محنت اور مشقت کم ہوتی جارہی ہے۔ جو کام پہلے کئی سالوں میں ہوتا تھا اب وہ صرف چند ماہ میں مشینوں کی مدد سے اور کئی گنا کم انسانی محنت سے ہوسکتا ہے۔

    کئی شعبوں میں ایسی مشینیں تیار کرلی گئی ہیں جنہوں نے انسانی محنت کو کم کردیا ہے نتیجتاً انسانوں کی ضرورت ختم ہوتی جارہی ہے۔

    اس وقت کئی شعبے ایسے ہیں جہاں انسانوں کی جگہ روبوٹک کام سر انجام دیا جارہا ہے، جیسے اسپتالوں میں علاج کرنا اور سیکیورٹی کے لیے روبوٹک سسٹم وغیرہ۔

    یہ سب ایک طرف تو انسان کے جدید اور ترقی یافتہ ہونے کی نشانی ہے، لیکن دوسری طرف یہ خدشہ بھی ہے کہ اگر انسان جیسی صلاحیتوں کے حامل مشینیں بنانے میں جدت آتی گئی تو دنیا کے لاکھوں کروڑوں انسان بے روزگار ہوسکتے ہیں۔

    رائل بینک آف کینیڈا کے سربراہ ڈیو مک کے نے عالمی اقتصادی فورم کے ایک اجلاس میں اس بارے میں تفصیل سے بات کی۔

    انہوں نے بتایا کہ ترقی یافتہ ممالک جیسے امریکا، برطانیہ اور چین کے دوروں کے دوران جب بھی نوجوانوں سے ان کی ملاقات ہوئی، تو ان سے یہی سوال پوچھا گیا کہ کیا واقعی مشینیں اس قابل ہوسکتی ہیں کہ انسانوں کی جگہ لے لیں اور مختلف شعبوں کو کام کرنے کے لیے انسانوں کی ضرورت ہی نہ پڑے۔

    ڈیو مک کے کا کہنا ہے، ’میرا خیال ہے کہ مشینیں چاہے کتنی ہی جدید کیوں نہ ہو جائیں، یہ انسانوں کی جگہ کبھی نہیں لے سکتیں۔ یہ صرف انسانوں کی مدد کرسکتی ہیں اور ان کا کام آسان کرسکتی ہیں، ایک مرحلہ ایسا ضرور آتا ہے جہاں صرف انسانی صلاحیتوں پر ہی انحصار کیا جاسکتا ہے‘۔

    دوسری جانب رائل بینک آف کینیڈا ہی کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے ملازمتوں کا کمی کا امکان تو ہے، تاہم اسی ٹیکنالوجی کی بدولت نئی ملازمتیں بھی وجود میں آئی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کے باعث کچھ روایتی ملازمتیں ختم ہوگئیں، البتہ کچھ نئی ملازمتیں متعارف کروائی گئیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ کچھ ملازمتیں ایسی ہیں جن پر صرف انسان ہی اپنی خدمات سر انجام دے سکتے ہیں۔

    ان ملازمتوں میں پالیسی میکنگ، گفتگو کرنا، منصوبوں پر تنقیدی زاویے سے سوچنا، اور مارکیٹ کی مانیٹرنگ کرنا ایسے کام ہیں جو صرف انسان ہی بہتر طور پر انجام دے سکتے ہیں۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ جدید ٹیکنالوجی کے باعث روایتی استادوں کا تصور بھی ختم ہوجائے گا البتہ ان کی جگہ ایسے استاد لے لیں گے جو جدت کے اس علم کو نئی نسلوں میں منتقل کرسکیں۔

    رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ ٹیکنالوجی سے مطابقت کرنا حکومتوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوسکتا ہے، اور انفرادی طور پر نئی صلاحیتیں اور ٹیکنالوجی سیکھنے والے ہی اس دوڑ میں اپنی جگہ بنا سکتے ہیں۔

  • کپڑے دھونے کے بعد تہہ کرنے میں بہت وقت لگتا ہے؟

    کپڑے دھونے کے بعد تہہ کرنے میں بہت وقت لگتا ہے؟

    ایک خاتون خانہ کو اندازہ ہے کہ کپڑے دھونے کے بعد انہیں تہہ کر کے واپس رکھنا کتنا وقت طلب کام ہے، خصوصاً اگر گھر میں افراد زیادہ ہوں تو یہ کام کئی گھنٹوں پر محیط ہوجاتا ہے۔

    یہی نہیں کپڑے عموماً ہفتے میں ایک یا 2 بار دھوئے جاتے ہیں لہٰذا یہ کام بھی اتنی ہی بار کرنا پڑتا ہے۔

    اگر کپڑوں کو تہہ کر کے نہ رکھا جائے تو بکھرے کپڑوں کا ایک ڈھیر گھر کے کسی کونے میں پڑا آپ کی سلیقہ مندی کو منہ چڑا رہا ہوتا ہے۔

    تاہم اب خواتین کے لیے ایسی مشین ایجاد کرلی گئی ہے جو دھلے ہوئے کپڑوں کو تہہ بھی کردے گی۔

    فولڈی میٹ نامی یہ مشین خواتین کا وقت بچانے کے لیے بہت معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ بس آپ کو ایک کے بعد ایک کر کے اس میں کپڑے رکھتے جانے ہوں گے جو تہہ ہوکر باہر آتے جائیں گے۔

    مائیکرو ویو اوون کی شکل کی یہ مشین آپ کی زندگی کو آسان اور گھر کو سمٹا ہوا بنا سکتی ہے۔