Tag: مصالحہ

  • کیا آپ لونگ کے ان فوائد سے واقف تھے؟

    کیا آپ لونگ کے ان فوائد سے واقف تھے؟

    ہمارے دیسی کھانوں میں لونگ کا استعمال بہت عام ہے لیکن یہ صرف ایک مصالحہ نہیں بلکہ جڑی بوٹی کے طور پر بھی استعمال کی جاتی ہے۔

    بڑے پیمانے پر لوگ اسے نہ صرف مصالحے کے طور پر بلکہ مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔

    موسم سرما میں لونگ بہت فائدے مند ہے، یہ ٹھنڈ سے بچاتی ہے ساتھ ہی نزلہ، کھانسی، زکام اور گلے کے درد میں بھی آرام پہنچاتی ہے۔

    کھانسی

    سردی کے موسم میں کھانسی ایک عام بیماری ہے، اس کے علاج کے لیے لونگ کو توے پر بھون کر اسے مسل کر نیم گرم شہد میں ملا کر کھائیں تو کھانسی رک جائے گی۔

    بند ناک

    بند ناک کھولنے کے لیے روزانہ صبح شام لونگ ڈال کر گرم پانی کی بھاپ لی جائے تو نزلہ زکام سے نجات مل جائے گی۔

    منہ کی صحت

    تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ منہ کی اندرونی صحت اور تندرستی برقرار رکھنے کے لیے لونگ اہم کردار ادا کرتی ہے، روز مرہ معمول میں لونگ والے ٹوتھ پیسٹ اور ماؤتھ واش استعمال کرنا چاہیئے۔

    لونگ میں موجود طاقتور اجزا منہ کے جراثیم ختم کر کے جلن اور سوزش کو کم کرتے ہیں۔

    دانتوں کا درد

    دانت یا داڑھ کے درد کے لیے لونگ کو داڑھ میں دبا لینا پرانا ٹوٹکا ہے، لونگ میں درد دور کرنے کی خصوصیات موجود ہوتی ہیں، اس کا عرق پیتے رہنے سے دانت کا درد دور ہو جائے گا۔

  • کیا ہمارے گھر میں موجود یہ معمولی سی شے کرونا وائرس سے بچا سکتی ہے؟

    کیا ہمارے گھر میں موجود یہ معمولی سی شے کرونا وائرس سے بچا سکتی ہے؟

    کرونا وائرس کو دنیا کو متاثر کیے ہوئے ایک سال گزر چکا ہے اور سائنسدان اس سے نجات کے لیے ویکسینز اور دواؤں کی تیاری میں مصروف ہیں، دنیا بھر میں ماہرین قدرتی اجزا اور پہلے سے موجود دواؤں سے اس کا علاج کرتے آرہے ہیں۔

    کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسر روب تھامس کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثر افراد جن کی حالت تشویشناک ہوگئی، زیادہ تر ایسے تھے جو پہلے سے مختلف بیماریوں کا شکار تھے جیسے امراض قلب، ذیابیطس ٹائپ 2، اور موٹاپا۔

    ڈکٹر روب اس سے قبل مختلف کینسرز کی روک تھام میں ڈائٹ کے کردار پر تحقیق کر چکے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ طے شدہ ہے کہ ہم اپنے طرز زندگی میں تبدیلی لا کر اپنی قوت مدافعت میں اضافہ کر سکتے ہیں جس سے ہم اس وائرس سے لڑ سکتے ہیں۔

    اس سے قبل ایک تحقیق میں دیکھا گیا تھا کہ وٹامن ڈی اس وائرس سے لڑنے میں معاون ثابت ہورہا ہے، برطانیہ میں ایک تحقیق میں دیکھا گیا کہ وہ افراد جو دھوپ کی روشنی میں کم وقت گزارتے تھے اور ان میں وٹامن ڈی کی سطح معمول سے کم تھی، وہ کرونا وائرس کا شکار ہو کر وینٹی لیٹرز پر جا پہنچے۔

    اب تحقیق کی جارہی ہے کہ آیا اس وائرس سے لڑنے کے لیے فائٹو کیمیکلز بھی اسی طرح معاون ثابت ہوسکتے ہیں؟ فائٹو کیمیکلز پھلوں، سبزیوں، جڑی بوٹیوں اور مختلف مصالحوں بشمول ہلدی میں پائے جاتے ہیں۔

    سنہ 2003 میں جب سارس وائرس پھیلا تھا تب ان فائٹو کیمیکلز کو جانوروں پر آزمایا گیا تھا، ماہرین نے دیکھا کہ فائٹو کیمیکلز کی وجہ سے سارس وائرس کی کارکردگی اور صلاحیت میں کمی واقع ہوئی۔

    اب ان فائٹو کیمیکلز کو کرونا وائرس کے مریضوں کو بطور دوا دینے کا تجربہ کیا جارہا ہے۔

    تجربے میں شامل مریض ایک ماہ تک اس کا سپلیمنٹ کھائیں گے اور انہیں کوویڈ 19 کی علامات ختم ہونے تک مانیٹر کیا جائے گا۔ وہ افراد جن میں طویل عرصے تک کوویڈ 19 کی علامات رہیں گی وہ اسے 3 ماہ تک استعمال کریں گے۔

    پروفیسر روب کے مطابق فائٹو کیمیکلز سے تیار کردہ سپلیمنٹس محفوظ ہیں اور جلد تیار ہوسکتی ہیں۔

    تحقیق میں یہ بھی دیکھا جارہا ہے کہ کیا ان سپلیمنٹس کا پیشگی استعمال کرونا وائرس سے حفاظت کرسکتا ہے یا نہیں۔

  • کالی مرچ: تجارت کے میدان سے صحت کی دنیا تک

    کالی مرچ: تجارت کے میدان سے صحت کی دنیا تک

    کالی مرچ کا استعمال ہمارے ہاں عام ہے۔ یہ کچن میں موجود مسالا جات میں سرِ فہرست اور ہماری غذا و ضروریات کا اہم جزو ہے۔ نباتاتی سائنس کے ماہرین نے اسے Piper nigrum کا نام دیا ہے جب کہ انگریزی زبان میں اسے Black pepper کہتے ہیں۔

    کالی مرچ، ایک پھول دار بیل سے حاصل ہوتی ہے جسے خشک حالت میں ہم اپنے کھانوں میں ذائقہ پیدا کرنے کے علاوہ بعض امراض کے علاج اور جسمانی تکالیف سے نجات حاصل کرنے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔

    کہتے ہیں یہ وہ غذائی جنس ہے جسے زمانۂ قدیم میں بھی نہایت اہم اور قیمتی جانا جاتا تھا۔ کالی مرچ کی کاشت اور اس کی تجارت نہایت نفع بخش سمجھتی جاتی تھی اور منڈیوں میں کالی مرچ کی خریدوفروخت کو بہت اہمیت دی جاتی تھی۔

    اس کی بیل کی لمبائی 1500 میٹر تک ہوسکتی ہے جب کہ اس سے خشک حالت میں حاصل ہونے والی مرچ ملی میٹر میں اور گول شکل کی ہوتی ہے۔ اس کی بیل کو عام باغات کے علاوہ بڑے رقبے پر بھی اگایا جاتا ہے جس کے لیے ماہرینِ زراعت مختلف مہینے موزوں بتاتے ہیں۔

    اسے بیل کی شاخوں سے مخصوص طریقے سے الگ کر کے دھوپ میں سکھایا جاتا ہے اور اس دوران کوشش کی جاتی ہے کہ بیجوں کو پھپھوندی نہ لگے اور یہ ہر قسم کی کیڑوں اور دیگر خرابیوں سے محفوظ رہیں۔

    کالی مرچ گہرے بھورے، کالے رنگ اور سخت حالت میں ہمارے سامنے آنے سے پہلے سبز اور لال رنگ کا پھل ہوتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق عام استعمال کے اس بیج میں مخصوص مہک کے ساتھ الکلائیڈز بڑی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ اس کا ذائقہ کچھ تیکھا ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بخار کے بعد کی کم زوری دور کرنے، نظامِ انہضام کی فعالیت میں مؤثر ثابت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ جوڑوں کے درد میں مفید ہے۔ اسی طرح بعض جلدی امراض اور انفیکشن کو بھی کالی مرچ کے استعمال سے دور کیا جاسکتا ہے۔