Tag: مصباح الحق

  • پی سی بی کے مینٹورز فارغ، مصباح اور سرفراز کو اہم ذمہ داری دیے جانے کا امکان

    پی سی بی کے مینٹورز فارغ، مصباح اور سرفراز کو اہم ذمہ داری دیے جانے کا امکان

    قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق اور سرفراز احمد کو پی سی بی میں اہم زمہ داری دئیے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے قومی ٹیم کے 5 سابق کھلاڑیوں اور ٹیموں کے مینٹورز کو فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی نے وقار یونس، شعیب ملک، ثقلین مشتاق، مصباح الحق اور سرفراز احمد کو مینٹورز کے عہدے سے فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، چیمپئینز ٹرافی کیلئے مینٹورز  کی خدمات گزشتہ برس حاصل کی گئی تھیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ شعیب ملک نے دو ہفتے قبل ذاتی مصروفیات کے باعث استعفی دے دیا تھا، ذرائع کے مطابق چیئرمین پی سی بی نے اہم اجلاس میں مینڑوز کی کارکردگی کا جائزہ لیا ہے۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پی سی بی کے چیئرمین کی جانب سے کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد مصباح الحق اور سرفراز احمد کو پی سی بی میں اہم ذمہ داری دیے جانے کا امکان ہے، تاہم دونوں سابق کپتانوں کو کیا عہدے دیے جائیں گے، اس حوالے سے کوئی اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔

  • پی سی بی نے انضمام اور مصباح الحق کو اہم اعزاز سے نواز دیا

    پی سی بی نے انضمام اور مصباح الحق کو اہم اعزاز سے نواز دیا

    پاکستان کرکٹ بورڈ نے لیجنڈ قومی کرکٹرز سابق کپتان انضمام الحق اور مصباح الحق کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں اعزاز سے نواز دیا۔

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان انضمام الحق اور مصباح الحق دونوں کرکٹ کی تاریخ کا روشن ستارا اور پاکستان کرکٹ کا فخر ہیں۔ انہوں نے اپنی کارکردگی کی بدولت پاکستان کرکٹ کا دنیا بھر میں نام روشن کیا۔ انضمام الحق 92 ورلڈ کپ فاتح ٹیم کا حصہ رہے جب کہ مصباح کی زیر قیادت پاکستان نے نمبر ون ٹیسٹ ٹیم کا اعزاز اپنے نام کیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Pakistan Cricket (@therealpcb)

    دونوں لیجنڈ کرکٹرز کی خدمات کے اعتراف میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے انضمام الحق اور مصباح الحق کو ہال آف فیم میں شامل کر لیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Pakistan Cricket (@therealpcb)

    گزشتہ روز سہ فریقی ٹورنامنٹ کے آغاز سے قبل چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے قذافی اسٹیڈیم میں دونوں سابق کپتانوں کو ہال آف فیم گرین کیپ پہنائی اور شیلڈز پیش کیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Pakistan Cricket (@therealpcb)

    لیجنڈز کرکٹرز نے کیپ پہن کر میدان کا چکر لگایا اور تماشائیوں نے تالیاں بجا کر ان کا خیر مقدم کیا۔ بعد ازاں انہوں نے چیمپئنز ٹرافی کے ساتھ تصاویر بھی بنوائیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Pakistan Cricket (@therealpcb)

    https://urdu.arynews.tv/pakistani-pacer-haris-rauf-injury-update/

  • ’مصباح الحق، محمد عباس کو ٹیسٹ ٹیم میں شامل نہیں کرنا چاہتے تھے‘

    ’مصباح الحق، محمد عباس کو ٹیسٹ ٹیم میں شامل نہیں کرنا چاہتے تھے‘

    سابق ٹیسٹ کرکٹر توصیف احمد نے انکشاف کیا ہے کہ سابق کپتان مصباح الحق، محمد عباس کو ٹیسٹ ٹیم میں شامل نہیں کرنا چاہتے تھے۔

    قومی ٹیم کے فاسٹ بولر محمد عباس کی چار سال بعد ٹیم میں واپسی ہوئی اور انہیں جنوبی افریقا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں ٹیم کا حصہ بنایا گیا، انہوں نے سنچورین ٹیسٹ میں شاندار بولنگ کرتے ہوئے 6 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔

    سابق کرکٹرتوصیف احمد نے کہا کہ 2017 کے دورہ ویسٹ انڈیز میں سلیکشن کمیٹی نے ڈومیسٹک کی شاندار کارکردگی کی بدولت محمد عباس کو اسکواڈ میں منتخب کیا تھا تو کپتان مصباح الحق، کوچ مکی آرتھر کو لے کر چیف سلیکٹر انضمام الحق کے پاس لے کر آئے اور کہا کہ عباس کی رفتار کم ہے۔

    اس پر انضمام الحق نے مصباح سے کہا کہ محمد عباس نے ڈومیسٹک میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے آپ کو انہیں ویسٹ انڈیز لے جانا پڑے گا۔

    سابق وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل نے کہا ہے کہ محمد عباس کی کارکردگی ان لوگوں کے منہ پر طمانچہ ہے جنہوں نے تین سال اسے باہر رکھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ محمد عباس نے اپنی کارکردگی سے ان لوگوں کو غلط ثابت کیا جو انہیں کھلا نہیں رہے تھے ان کی پرفارمنس کبھی بھلائی نہیں جاسکتی۔

     سابق کرکٹر نے کہا کہ قومی ٹیم نے بھرپور مقابلہ کیا مگر بدقسمتی سے میچ نہیں جیت سکے دوسرے بولرز کو بھی عباس کا ساتھ دینا چاہیے تھا، میچ پاکستان کے ہاتھ میں تھا اگر دوسرے بولر عباس کا ساتھ دیتے ہوئے میچ جیت سکتے تھے۔

    سنچورین میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد جنوبی افریقہ نے پاکستان کو دو وکٹوں سے شکست دی تھی۔

  • دنیا کی کرکٹ کیساتھ چلنا ہے تو تیز کھیلنا ہوگا، مصباح الحق

    دنیا کی کرکٹ کیساتھ چلنا ہے تو تیز کھیلنا ہوگا، مصباح الحق

    قومی ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ دنیا کی کرکٹ کیساتھ چلنا ہے تو تیز کرکٹ کھیلنا ہوگی۔

    سابق کپتان مصباح الحق نے کہا کہ ہمیں بھی انگلینڈ اور آسٹریلیا کی طرح ٹیسٹ کرکٹ کھیلنا ہوگی، کھلاڑیوں کو جارحانہ انداز میں کرکٹ کھیلنے کیلئے حوصلہ دینا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو بہتر کرنا پہلی ترجیح ہے،ہمارا مقصد ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل لیول کا فرق کم کرناہے۔

    سابق کپتان نے کہا کہ ہمارا فوکس کھلاڑیوں میں اسکلز لانے پر ہوگا،ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ کے جمپ کا گیپ ختم ہوگا، کھلاڑی ڈومیسٹک سے انٹرنیشنل کرکٹ کی طرف جائے تولیول ایک جیسا ہونا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ فٹنس ٹیسٹ میں اسٹینڈرڈ کو میٹ کرنا ضروری ہے، کھلاڑی فٹنس ٹیسٹ کومیٹ کرے گا تب ہی کھیلے گا۔

    اس سے قبل پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان نے امریکا کے ہاتھوں پاکستان کی شرمناک شکست پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں نہیں لگا کہ میچ کہیں بھی ہمارے کنٹرول میں تھا۔

    انہوں نے کہا کہ وہی بیٹنگ آرڈر کے مسئلے، وہی اسپن باؤلنگ کے مسائل، پلاننگ کے مسائل، سارے کے سارے جتنے بھی مسائل تھے، وہ سب ہمارے سامنے آئے۔

    ویرات کوہلی کی ڈیپ فیک ویڈیو وائرل ہوگئی

    سابق کپتان نے کہا کہ آپ کو کنڈیشنز کہہ رہی ہیں کہ آپ کو اسپنر کھلاناہے، مگر آپ نے اسپنر بھی نہیں کھلایا، کوئی پلان نہیں تھا، باؤلنگ میں کوئی پلاننگ نہیں تھی۔ امریکا نے ہر چیز میں ہمیں مات دیدی۔

  • بھارت کیخلاف 2011 سیمی فائنل میں مصباح نے عمر اکمل کو سلو کھیلنے کا کہا؟

    بھارت کیخلاف 2011 سیمی فائنل میں مصباح نے عمر اکمل کو سلو کھیلنے کا کہا؟

    آئی سی سی ورلڈکپ 2011 کے سیمی فائنل میں مصباح الحق نے عمر اکمل کو سلو کھیلنے کا کہا تھا یا نہیں، کرکٹر نے اس حوالے سے خود بتادیا۔

    نجی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق پاکستانی کپتان مصباح الحق کے حوالے سے عمر اکمل نے انکشاف کیا کہ بھارت کے خلاف سیمی فائنل کے دوران جب ہربھجن سنگھ بولنگ کرنے آئے تھے تو مصباح نے انھیں رک کر سلو کھیلنے کا کہا تھا۔

    پاکستانی کرکٹر عمر اکمل نے کہا کہ ہم نے پورے ورلڈکپ کے حوالے سے منصوبہ بندی کی ہوئی تھی، شاہد آفریدی کپتان تھے اور وہ سب لڑکو کو ساتھ لے کر چل رہے تھے اور ہم نے ایک اچھا ردہم پکڑا ہوا تھا۔

    انھوں نے بتایا کہ میں باقی کرکٹر کے حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتا مگر ہر پلئر کو ہیڈ کوچ اور کپتان نے رول دیا ہوا تھا اور جو مجھے رول ملا تھا میں مثبت طریقے سے کھیل رہا تھا لیکن میرے ساتھ سینئر پلیئر سیمی فائنل میں کھڑے ہوئے تھے۔

    میں گراؤنڈ میں گیا تو مجھے میرے مطلب کی بالز ملنا شروع ہوگئی تھیں اور میں شاٹس مار رہا تھا، مصباح بھائی نے ہربھجن کے بولنگ میں آنے پر بولا کہ ہم اس کو آرام سے کھیلیں گے اور سنگلز لیں گے۔

    میں مصباح بھائی سے یہ کہہ رہا تھا کہ میری سامنے ہٹیں لگ رہی ہیں مجھے شاٹس کھیلنے دیں لیکن انھوں نے یہ کہا کہ نہیں آرام سے کھیلو کیوں کہ یہ سارے پریشر میں آئے ہوئے ہیں۔

    میں سنگل کرنے کے چکروں میں آؤٹ ہوگیا کیوں کہ ہربھجن کی آرم بال مجھ سمجھ نہیں آسکی اور میں اپنی وکٹ گنوا بیٹھا۔

    خیال رہے کہ اس میچ میں مصباالحق نے 21 بالز پر 7 رنز اسکور کیے تھے جبکہ عمر اکمل نے جارحانہ اننگز کھیلتے ہوئے 24 بالز پر 29 رنز بنائے تھے، پاکستان بھارت کے خلاف 2011 کا سیمی فائنل ہار گیا تھا۔

  • امریکا سے شرمناک شکست کیوں ہوئی؟ مصباح الحق نے وجہ بتادی

    امریکا سے شرمناک شکست کیوں ہوئی؟ مصباح الحق نے وجہ بتادی

    پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق نے امریکا کے ہاتھوں پاکستان کی شرمناک شکست پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں نہیں لگا کہ میچ کہیں بھی ہمارے کنٹرول میں تھا۔

    ٹاک شو میں بات کرتے ہوئے ہوئے سابق کپتان مصباح الحق نے کہا کہ ٹاس ہوا پھر بیٹنگ شروع ہوئی، کہیں پر ایسا نہیں تھا کہ میچ پاکستان کے ہاتھ میں ہے اور ہم میچ جیت سکتے ہیں، میرے خیال میں اس پر بہت ساری باتیں ہوسکتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پچھلے 6 سے 7 مہینے میں جو کچھ ہوا ہے، میوزیکل چیئر جو چیئرمین شپ کی چلی، پھر کپتانی کی چلی، پھر بورڈ میں اپنے اپنے عہدوں کی چلی، ہر بندے نے کہا کہ میں لوٹ لوں جو کچھ میرے ہاتھ میں آجائے۔

    انہوں نے کہا کہ وہی بیٹنگ آرڈر کے مسئلے، وہی اسپن باؤلنگ کے مسائل، پلاننگ کے مسائل، سارے کے سارے جتنے بھی مسائل تھے، وہ سب ہمارے سامنے آئے۔

    مصباح الحق نے کہا کہ آپ کو کنڈیشنز کہہ رہی ہیں کہ آپ کو اسپنر کھلاناہے، مگر آپ نے اسپنر بھی نہیں کھلایا، کوئی پلان نہیں تھا، باؤلنگ میں کوئی پلاننگ نہیں تھی۔امریکا نے ہر چیز میں ہمیں مات دیدی۔

    اس سے قبل قومی ٹیم سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے امریکا کیخلاف پاکستانی ٹیم کی شکست پر رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ کرکٹ چلانے والوں کو اب بھی شرم نہ آئی تو اللہ ہی حافظ ہے۔

    سابق کرکٹر و سلیکشن کمیٹی کے رکن کامران اکمل نے اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اگر انگلینڈ سے فائٹ کرکے ہارتے تو دکھ نہیں ہوتا، مگر اس ٹیم سے شکست کھائی جس نے زیادہ انٹرنیشنل میچز ہی نہیں کھیلے ہوئے۔

    ٹی 20 ورلڈکپ، بنگلہ دیش نے سری لنکا کو 2 وکٹوں سے شکست دیدی

    کامران اکمل کا کہنا تھا کہ جب آپ من مانیاں کرکے ٹیم بنائیں گے تو ایسے ہی نتائج آئیں گے،کرکٹ چلانے والوں کو اب بھی شرم نہ آئی تو اللہ ہی حافظ ہے۔

  • ’کوہلی جانتا ہے وہ پاکستان کیخلاف اچھا کھیل سکتا ہے! سابق پاکستانی کپتان

    ’کوہلی جانتا ہے وہ پاکستان کیخلاف اچھا کھیل سکتا ہے! سابق پاکستانی کپتان

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں پاک بھارت میچ سے قبل پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان نے ویرات کوہلی کی قومی ٹیم کیخلاف پرفارمنس پر لب کشائی کی ہے۔

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق نے اسٹار اسپورٹس سے بات کرتے ہوئے ویرات کوہلی کی ذہنی مضبوطی کی تعریف کی ہے اور کہا ہے کہ وہ دباؤ میں بڑی ٹیموں کے خلاف بہترین پرفارم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    مصباح الحق نے کہا کہ ویرات کوہلی نے بہت سی ٹیموں کے خلاف اور خاص طور پر پاکستان کے خلاف اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انھوں نے اہم مرحلے پر ایسی اننگز کھیلی ہیں کہ اس نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا۔ اس لیے پاکستانیوں کے ذہن میں بھی یہ بات ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ کوہلی کے دماغ میں بھی یہ بات ہوگی اور وہ اچھے سے جانتے ہیں کہ پاکستان کے خلاف وہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں، وہ ایک ایسے کھلاڑی ہیں کہ جب موقع بڑا ہوتا ہے وہ دباؤ لینے کے بجائے اس سے حوصلہ لیتے ہیں۔

    سابق کپتان کا کہنا تھا کہ ہر پلیئر پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے میچ میں دباؤ محسوس کرتا ہے۔ میں جب بھی بھارت کے خلاف کھیلتا تھا، اگر آغاز اچھا ہوتا تو مجھے اعتماد ہوتا تھا کہ میں پرفارم کروں گا۔

    انھوں نے کہا کہ بڑے میچ کا واقعی بڑا اثر ہوتا ہے اور میچ کے دوران آپ جس پوزیشن میں ہوتے ہیں یہ بھی آپ پر اثرانداز ہوتا ہے۔

    خیال رہے کہ ویرات کوہلی نے گزشتہ برسوں میں بھارت کو کئی بڑے میچز جتوائے ہیں، انھوں نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2022 کے پاک بھارت میچ میں پاکستا کے خلاف اپنے کیریئر کی بہترین ٹی ٹوئنٹی اننگز میں سے ایک کھیلی تھی۔

  • مصباح کے کس اہم مشورے کو پی سی بی، ٹیم مینجمنٹ نے نظر انداز کیا؟

    مصباح کے کس اہم مشورے کو پی سی بی، ٹیم مینجمنٹ نے نظر انداز کیا؟

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق نے دعویٰ کیا ہے کہ ورلڈ کپ سے قبل قومی ٹیم کے اسپن باؤلنگ اٹیک کا از سر نو جائزہ لینے کی ان کی تجویز کو نظر انداز کیا گیا۔

    سابق ہیڈ کوچ مصباح کا کہنا تھا کہ میں نے اور محمد حفیظ نے مشورے دیا تھا کہ پاکستان کے اسپن اٹیک پر نظر ثانی کی جائے۔ تاہم پی سی بی نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے موجودہ ڈائریکٹر مکی آرتھر اور کپتان بابراعظم کے اصرار پر بورڈ نے ان کی تجویز کو مسترد کردیا۔

    مصباح نے ایک ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ ان کے اور محمد حفیظ کے مشورے کے باوجود کرکٹ بورڈ نے پاکستان کے اسپن اٹیک پر توجہ نہ دی۔

    انھوں نے اے اسپورٹس پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نے ورلڈ کپ کے لیے مجھ سے اور حفیظ سے مشورہ مانگا تھا۔ میں نے انھیں واضح طور پر بتایا کہ ایک اور اسپنر کی ضرورت ہے کیونکہ شاداب اور محمد نواز کی فارم ایشیا کپ سے پہلے ہی تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔

    ذکا اشرف نے کرکٹ سے متعلق معاملات پر صلاح مشورے کے لیے سابق کپتان مصباح، حفیظ اور انضمام الحق کو پی سی بی کی ٹیکنیکل کمیٹی کا حصہ بنایا تھا۔

    تاہم حفیظ نے ایشیا کپ میں ٹیم کے مایوس کن کارکردگی اور پاکستان کے فائنل میں پہنچنے میں ناکامی کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔ انضمام کو بھی اس سال اگست میں دوسری بار پاکستان کا چیف سلیکٹر نامزد کیا گیا تھا تاہم وہ بھی استعفیٰ دے چکے ہیں۔

    مصباح نے مزید کہا کہ میں نے انھیں بتایا تھا کہ دونوں اسپنرز کی کارکردگی سے ٹیم میں اعتماد پیدا نہیں ہوگا اور انھیں اسپن بولنگ کے حوالے سے منصوبہ بندی پر نظرثانی کرنا ہوگی۔

    مصباح کا کہنا تھا کہ برصغیر کی کنڈیشنز میں اسپنرز اہم کردار ادا کرتے ہیں، ٹیم انتظامیہ کو اس پہلو کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ تاہم سابق کپتان نے افسوس کا اظہار کیا کہ کپتان بابر اور ہیڈ کوچ آرتھر نے ان کی رائے کو اہمیت نہیں دی۔

    پاکستان مسلسل تیسری بار ورلڈ کپ کے لیے فائنل فور میں جگہ بنانے میں ناکام رہا۔ پاکستان کے نائب کپتان اور فرنٹ لائن اسپنر شاداب خان چھ میچوں میں صرف دو وکٹیں حاصل کرسکے۔

    پارٹ ٹائمر افتخار احمد نے چار اور نوجوان اسامہ میر بھی صرف چار ہی وکٹیں لے پائے۔ محمد نواز جو کہ کافی دنوں سے ٹیم کے ساتھ ہیں انھوں نے لیگ مرحلے کے پانچ میچز میں محض دو وکٹیں حاصل کیں۔

  • ’’ورلڈکپ میں ٹیموں کو سوچنا پڑیگا ون ڈے کرکٹ ٹی ٹوئنٹی سے مختلف ہے!‘‘

    ’’ورلڈکپ میں ٹیموں کو سوچنا پڑیگا ون ڈے کرکٹ ٹی ٹوئنٹی سے مختلف ہے!‘‘

    پاکستان کے سابق کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ ورلڈکپ میں سنسنی خیز میچز کم ہورہے ہیں کیوں کہ زیادہ تر ٹیمیں ون ڈے کرکٹ کو ٹی ٹوئنٹی کی طرح کھیل رہی ہیں۔

    اے اسپورٹس کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی ٹیم نے انگلینڈ کو شکست دی اور اس میچ میں ایک اسٹیج پر صاف پتا چل گیا تھا کہ کون سی ٹیم فاتح بننے جارہی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پہلے دس، پندرہ اوور کے بعد ہی اندازہ ہوگیا تھا کہ انگلینڈ اس میچ سے باہر ہوگیا ہے۔ جنوبی افریقہ کا نیدرلینڈز کے ساتھ میچ بھی کچھ اوورز کے بعد ون سائیڈڈ ہوگیا تھا۔ ورلڈکپ میں ٹیموں کو سوچنا پڑے گا کہ ون ڈے کرکٹ ٹی ٹوئنٹی سے مختلف ہے۔

    مصباح نے کہا کہ مجھے یہ لگتا ہے کہ ابھی تک دو ٹیمیں بھارت اور نیوزی لینڈ نے ون ڈے کرکٹ کو ون ڈے کرکٹ کی طرح کھیلا ہے اور اس کی بنیادی باتوں کا دھیان رکھا ہے۔

    ان کا پورا ایک منصوبہ ہے کہ ہم نے پاور پلے ایسے کھیلنا ہے، درمیان کے اوورز میں اس طرح سے بیٹنگ کرنی ہے۔ پھر فنش کس طریقے سے کرنا ہے، یہاں تک کہ وہ جب دفاع کرنے بھی آتے ہیں تو انہیں پتا ہوتا ہے کہ بولنگ میں کیا کرنا ہے۔

    باقی ٹیمیں ٹی ٹوئنٹی والے فلو میں کھیل رہی ہیں۔ جہاں ان کو دوبارہ سے منصوبندی کرنی ہوتی ہے تو پھر ان کے پاس کور نہیں ہوتا اور وہ سنبھل نہیں پاتے۔ اس وجہ سے مقابلوں میں اتنا بڑا فرق بن جاتا ہے کہ شروع میں ہی پتا چل جاتا ہے کہ کون سی ٹیم میچ جیت رہی ہے۔

    اس حوالے سے ٹیموں کو سوچنا پڑے گا کہ کس طرح سے منصوبہ بندی کرنی ہے اور ون ڈے کرکٹ کو درمیانی اوورز میں کس سے منصوبہ بندی کے ساتھ کھیلنا ہے۔

    شعیب ملک کا اس موقع پر کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ اور بھارت کی بنیادی چیزیں اس لیے کور ہیں کہ ان کے تھنک ٹینک کو یہ سمجھ ہے کہ ون ڈے کرکٹ کس طرح کھیلنی ہے۔

  • ’’بھارت سے صرف ایک میچ ہارنے کے بعد ٹیم میں مسائل آگئے‘‘

    ’’بھارت سے صرف ایک میچ ہارنے کے بعد ٹیم میں مسائل آگئے‘‘

    قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ ایشیا کپ میں بھارت کے خلاف میچ میں ہارنے کے بعد مسائل آئے۔

    تفصیلات کے مطابق مصباح الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم کو واپس ٹریک پر آنے کیلئے اسپیشل پرفارمنس دینا ہوگی۔ بھارت کے خلاف میچ سے قبل دونوں میچز کافی اہم ہیں، اگر 2 میچز میں اوپر نیچے ہوا تو پریشر آجائے گا۔

    سابق کپتان کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہر ٹیم کا اپنا کھیلنے کا طریقہ ہوتا ہے۔ اگر بورڈ پر 350 ہے تو میچ جیتنا بنتا ہے۔ نیدرلینڈز اور سری لنکا سے میچز میں اچھا پرفارم کرنا ضروری ہے۔

    سابق ٹیسٹ کپتان نے بتایا کہ مجھے بھی سینٹرل کانٹریکٹ پر تحفظات تھے۔ سینٹرل کانٹریکٹ گزشتہ مینجمنٹ نے بنائے ہیں، اہم فارمیٹ کے کھلاڑی کس طرح سینٹرل کانٹریکٹ میں نہیں ہیں۔

    مصباح کے مطابق حفیظ نے بھی بتایا ہے کہ ٹیم سلیکشن کمیٹی اور مینجمنٹ نے بنائی ہے۔ ٹیم بنانے میں سلیکشن کمیٹی کو چیئرمین نے بھرپور سپورٹ کیا ہے۔ فخر کو پریشر سے باہر نکلنا ہوگا، وہ اچھی کنڈیشن میں پاکستان کیلئے بڑا اسکورکرسکتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ورلڈ کپ میں غلطی کی گنجائش نہیں، کسی ٹیم کو آسان نہیں لے سکتے۔ ہر میچ میں اپنا بہترین دینا ہوگا، سعود شکیل نے کافی زبردست کھیل پیش کیا تھا۔