افریقی ممالک میں مصر فلمی صنعت کے لحاظ سے بہت نمایاں ملک ہے۔ اسی مصروف فلمی صنعت کی ایک اہم اداکارہ نیلی کریم ہیں، جن کا عہدِ حاضر کے سینما میں بول بالا ہے اور وہ مالی اعتبار سے بھی بہت رئیس ہیں۔ شہرت کی دیوی ان پر مہربان ہے اور یکے بعد دیگرے ان کی فلمیں مقبولیت حاصل کر رہی ہیں۔
نیلی کریم کی مسکراہٹ پر عرب دنیا جی جان سے فدا ہے۔ ان کی جاذبِ نظر شخصیت اور فن کارانہ صلاحیتوں کے امتزاج نے ان کو دنیائے سینما میں بے حد معتبر کر دیا ہے۔
نیلی کریم کی والدہ ”اورزگازگ“ کا تعلق روس سے ہے، جب کہ ان کے والد مصر کے شہر اسکندریہ کے تھے۔ نیلی کریم نے ایک مر تبہ مصری صحافی کو اپنے انٹرویو میں کہا ”ان کی ذات میں مصر کے فرعونوں جیسی خوب صورتی ہے، جب کہ ان کے حسن میں روسیوں کی چھاپ نہیں ہے، کیونکہ وہ اپنے والد سے مشابہت رکھتی ہیں۔“ 16 سال کی عمر تک وہ روس میں اپنے خاندان کے ساتھ رہیں، لیکن ایک مرتبہ گرمیوں کی چھٹیاں گزارنے اپنے ہمراہ مصری شہر اسکندریہ آئیں اور پھر یہیں کی ہو کر رہ گئیں۔
نیلی کریم کی دلکش اور حسین سراپے کو دیکھتے ہوئے کچھ ایسے کردار دینے کی کوشش کی گئی، جو نازیبا تھے۔ انھوں نے ”جنسی جذبات ابھارنے والے تمام کرداروں“ کی پیشکش کو انکار کر دیا۔ 2016 میں، انھوں نے وینس فلم فیسٹیول کے 73 ویں ایڈیشن میں ہورائزنز سیکشن کے لیے جیوری ممبر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ 2004 سے 2020 تک وہ 30 سے زیادہ مصری فلموں اور ٹی وی سیریز میں نظر آ چکی ہیں۔
نیلی کریم نے اپنی بہترین اداکاری کی بنیاد پر کئی ایوارڈز اپنے نام کیے، جن میں 2004 میں قاہرہ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں”انتا عمری“ کے لیے بہترین اداکارہ کا ایوارڈ، 2010 میں”وحید سفر“ کے لیے قاہرہ نیشنل فیسٹیول میں خصوصی ایوارڈ، 2011 میں ایشیا پیسیفک اسکرین ایوارڈز میں جیوری گرانڈ پرائز اور 2012 میں عرب فلم فیسٹیول میں بہترین اداکارہ کا ایوارڈ شامل ہے۔ دنیا کے کئی معتبر ایوارڈز کے لیے وہ نامزد ہوچکی ہیں۔ مصری فلمی صنعت میں ان کی خدمات کا دائرہ تیسری دہائی میں داخل ہوچکا ہے۔
بطور بہترین اداکارہ داد و تحسین سمیٹنے کا سلسلہ ”انتا عمری“ نامی مصری فلم سے ہوا۔ یہ فلم بیک وقت امیدی اور ناامیدی کی داستان ہے، جس میں اداکارہ نے بیماری سے لڑنے والی خاتون کا کردار ادا کیا ہے، جو اپنے ہی جیسے ایک فرد کی محبت میں گرفتار ہو جاتی ہیں۔ اس فلم میں یوسف اور اس کی اہلیہ اپنے جوان بیٹے کے ساتھ پُرسکون اور خوشگوار زندگی بسر کر رہے ہوتے ہیں، پھر اچانک یوسف کو کینسر تشخیص ہوتا ہے، وہ فیصلہ کرتا ہے کہ اپنی بیوی کو اس مرض کے بارے میں نہیں بتائے گا اور مصر سے باہر کا سفر کرے گا۔
اس تکلیف اور تنہائی میں اپنے درد سے نمٹتے ہوئے اس کی ملاقات ایک نوجوان لڑکی سے ہوتی ہے، جو اسی بیماری میں مبتلا ہوتی ہے۔ دل کو چھو لینے والا یہی وہ کردار ہے، جو نیلی کریم نے ادا کیا۔ دونوں کی جدوجہد، ان کو محبت کے جذبے میں گرفتار کرلیتی ہے، یوں ان سے وابستہ کئی زندگیاں اس جذباتی مخمصے میں الجھ کر رہ جاتی ہیں۔ نیلی اور یوسف دونوں نے اس فلم میں بھر پور اداکاری کی ہے۔ اس فلم کا شمار مصر کی یادگاراور مقبول ترین فلموں میں ہوتا ہے۔
نیلی کریم نے مصری تاریخی ٹی وی ڈراما سیریز”سرایا عابدین“ میں شہزادی سفینہ اور ان کی جڑواں بہن گلنار کا ڈبل رول ادا کیا۔ یہ سیریز اسماعیل پاشا کی زندگی پر تھی، جو 1863 سے 1879 تک مصر اور سوڈان کے حاکم رہے۔ اس ڈراما سیریز میں انہوں نے گلیمرس شہزادی کا کردار ادا کیا، جو عیش و عشرت کی دل دادہ ہوتی ہے اور زندگی کی جمالیات سے اپنے لیے لذت کشید کرتی ہے۔ یہ ڈراماسیریز بھی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔
اس مصری اداکارہ کی ازدواجی زندگی میں کئی نشیب و فراز آئے، جس میں ان کی پہلی شادی کا گیارہ سال بعد خاتمہ تھا، جس کے بارے میں اپنے ایک انٹرویو کے دوران، ان کا کہنا تھا” ہر چند کہ مجھے کبھی سابق شوہر کی جانب سے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا، لیکن ہمارے درمیان نہ ختم ہونے والی غلط فہمیاں تھیں۔“ تاہم 2012 میں اپنی طلاق کے بارہ سال بعد انھوں نے اسکواش کے مشہور کھلاڑی حشام محمد سے شادی کی۔ ازدواجی زندگی کی طرح ان کی اداکاری بھی کئی تنازعات کا شکار رہی۔
اس تجربہ کار اور کامیاب مصری اداکارہ نے ہمیشہ منفرد فلموں میں کام کرنا پسند کیا۔ ”بائنگ آمین“ کی کہانی ہی دیکھ لیں، فلم کا مرکزی کردار شمسہ نامی ایک عورت ہے، جو ایک کاروبار چلاتی ہے۔ وہ فیصلہ کرتی کہ ایک مرد ماں بننے کیلئے اسپرم عطیہ کر دے۔ وہ اس کام کو حلال بنانے کے لیے اس مرد کو شادی کی پیشکش کرتی ہے، لیکن شمسہ اس کی بیوی بننے کے بعد اس شخص سے محبت کر بیٹھتی ہے، بعدازاں وہ ایک بچے کے ماں باپ بھی بن جاتے ہیں۔ اس فلم میں نیلی کریم نے شمسہ کا کردار بخوبی ادا کیا۔ ”الزائمر“ نامی فلم میں انھوں نے محمود نامی امیر کبیر آدمی کی نرس کا کردار ادا کیا، جو اس کے بچوں کے ساتھ مل جاتی ہے اور محمود کو یقین دلاتی ہے، وہ الزائمر کا مریض ہے۔ بچے محمود کی جائیداد پر قبضہ کر نا چاہتے ہیں۔ ان کے علاوہ لاتعداد ڈراموں میں بھی کئی اچھے اور مرکزی کردار ادا کیے ہیں۔ ان کی مقبولیت مصر سے امریکا اور یورپ سے افریقا تک ہے۔
(ڈاکٹر شفق صدیقی کی تحریر سے یہ اقتباسات اردو زبان میں عالمی سینما کی پہلی ویب سائٹ سے لیے گئے ہیں جس کے بانی پاکستان معروف فلمی نقّاد، مصنّف اور صحافی خرّم سہیل ہیں)