Tag: مصر

  • مصرمیں 30 ہزار بچوں کو نئی زندگی کی امید دینے والی بیلجین خاتون

    مصرمیں 30 ہزار بچوں کو نئی زندگی کی امید دینے والی بیلجین خاتون

    قاہرہ:بیلجیم سے تعلق رکھنے والی افریقی نڑاد ویلویا جیکسن وہ باہمت خاتون ہیں جنہوں مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں سڑکوں پر پھرنے والے 30 ہزار سے زیادہ بچوں کو ٹھکانہ اور سکونت فراہم کی۔ انہوں نے اس مقصد کے لیے 2003 میں مصر میں ایک ادارہ قائم کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ویلویا نے بتایا کہ وہ تین بچوں کی ماں ہیں اور دنیا بھر میں بچوں کو درپیش مسائل کو شدید طور پر محسوس کرتی ہیں،انہوں نے اس مسئلے کے حوالے سے سال 2000 میں بیلجیم میں نمایاں اقدامات کے بارے میں سوچا۔ بعد ازاں ویلویا افریقا واپس لوٹ آئیں جس کو وہ اپنا آبائی علاقہ شمار کرتی ہیں۔

    ویلویا نے واضح کیا کہ وہ بیلجیم سے کوچ کر کے قاہرہ آئیں تا کہ خود کو سڑکوں پر رہنے والے بچوں کے لیے وقف کر دیں۔ ان میں بعض بچوں کو پیدائش پر چھوڑ دیا گیا اور دیگر بہت سے ایسے ہیں جن کا کوئی خاندان نہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ویلویا نے 2003 میں قاہرہ میں ایک چیریٹی ادارہ قائم کیا جو اب تک قاہرہ کی سڑکوں پر پھرنے والے 30 ہزار بچوں کو بچا چکا ہے، اس سلسلے میں قاہرہ کی سڑکوں پر آگاہی کے لیے دو ٹیمیں مصروف عمل ہیں۔

    ان کے علاوہ ایک استقبالیہ مرکز بھی ہے جہاں ہر ماہ تقریبا 700 بچے طبی اور نفسیاتی نہگداشت کے ساتھ ساتھ بامقصد زندگی گزارنے کے واسطے تربیت بھی پاتے ہیں۔

    بیلجین خاتون کے مطابق ان کے ادارے کے یتیم خانے میں 1200 سے زیادہ بچے موجود ہیں۔ ان بچوں کو سڑکوں پر سے لایا جاتا ہے جن میں سے اکثر شدید نوعیت کی پیچیدگیوں کا شکار ہوتے ہیں، ان کی ذہن سازی اور علاج کے لیے طویل عرصہ درکار ہوتا ہے۔

    ویلویا کا ادارہ ان بچوں کو اُن کے گھر والوں تک دوبارہ پہنچانے پر بھی کام کرتا ہے، اس کے علاوہ سماجی یک جہتی کی وزارت کے تعاون سے ایسے گھرانوں کو بھی تلاش کیا جاتا ہے جو ان بچوں کو گود لے کر ان کے مستقبل کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں۔

    ویلویا کے ادارے میں 180 مصری ملازمین اور اہل کار کام کر رہے ہیں۔ ویلویا کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ قاہرہ اور برسلز کے درمیان اپنے وقت کو مناسب طور پر تقسیم کریں اور ادارے میں حتی الامکان اپنی موجودگی کو یقینی بنائیں۔

  • مصر کے پبلک پراسیکیوٹر کے قتل میں الاخوان کے کویتی سیل پر ملوث ہونے کا الزام

    مصر کے پبلک پراسیکیوٹر کے قتل میں الاخوان کے کویتی سیل پر ملوث ہونے کا الزام

    کویٹ ستی / قاہرہ: کویت نے اخوان المسلمون کے گرفتار آٹھ افراد مصر کے حوالے کر دئیے، فیصلہ دونوں ملکوں کے درمیان حوالگی سمجھوتے کے تحت کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مصری کی کالعدم سیاسی و مذہبی جماعت الاخوان المسلمون سے وابستہ ایک جنگجو سیل کے ارکان کو کویت میں گرفتار کر لیا گیا ہے، ان پر مصر کے سابق پبلک پراسیکیوٹر ہشام برکات کے قتل میں ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔ہشام برکات کو مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں 2015ءمیں ایک بم دھماکے میں ہلاک کردیا گیا تھا۔

    کویتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ قتل کے اس واقعے میں ملوث مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے لیکن جو ارکان گرفتاری سے بچ گئے ہیں ، وہ کویت سے فرار ہوکر قطر کے دارالحکومت دوحہ چلے گئے ہیں اور وہاں سے پھر ترکی راہ فرار اختیار کر رہے ہیں۔

    کویت نے گرفتار کیے گئے آٹھ افراد کو بے دخل کرکے مصر کے حوالے کر دیا ہے اور یہ فیصلہ دونوں ملکوں کے درمیان حوالگی کے سمجھوتے کے تحت کیا گیا ۔

    اخبار نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس سیل کے ترکی ، قطر اور کویت میں اجلاس ہوتے رہے ہیں۔اس سیل میں شامل افراد پر مصر میں الاخوان المسلمون کے لیے چندہ جمع کرنے کا بھی شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کویتی پارلیمان کے بعض ارکان نے ان مشتبہ افراد کی رہائی کے لیے مہم بھی چلائی تھی لیکن وہ ناکام رہے تھے۔انھوں نے ان افراد کی کویت سے مصر بے دخلی رکوانے کی کوشش بھی کی تھی۔

  • کچرے سے بنے ہوئے آلات موسیقی

    کچرے سے بنے ہوئے آلات موسیقی

    پلاسٹک کرہ زمین کو گندگی کے ڈھیر میں تبدیل کرنے والی سب سے بڑی وجہ ہے کیونکہ پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے ہزاروں سال درکار ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ پلاسٹک بڑے پیمانے پر استعمال کے باعث زمین پر اسی حالت میں رہ کر زمین کو گندگی وغلاظت کا ڈھیر بنا چکا ہے۔ دنیا بھر میں جہاں پلاسٹک کا استعمال کم سے کم کرنے پر زور دیا جارہا ہے وہیں استعمال شدہ پلاسٹک کے کسی نہ کسی طرح دوبارہ استعمال کے بھی نئے نئے طریقے دریافت کیے جارہے ہیں۔

    ایک مصری فنکار نے بھی ایسا ہی ایک طریقہ نکالا ہے۔

    مصر سے تعلق رکھنے والا فنکار شیدی رباب کچرے سے آلات موسیقی بناتا ہے۔ رباب ایک موسیقار ہے جبکہ وہ آلات موسیقی بھی بناتا ہے۔

    وہ کچرے سے مختلف پلاسٹک و شیشے کی بوتلوں کو اکٹھا کر کے ان سے ڈرمز، گٹار اور بانسریاں بناتا ہے۔

    رباب کا کہنا ہے کہ اس طرح سے وہ لوگوں کی توجہ مصر میں بڑھتی ہوئی آلودگی اور کچرے کے ڈھیروں کی طرف دلانا چاہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ لوگ اس بات کو سمجھیں کہ دریاؤں اور سمندروں میں کچرا پھینکنا کس قدر نقصان دہ ہے۔

    دریائے نیل کے مغربی کنارے پر رباب کی سازوں کی دکان موجود ہے جہاں ہر وقت موسیقی کے شیدائیوں کا ہجوم رہتا ہے۔

    رباب ان آلات کو موسیقی سیکھنے والے بچوں میں مفت تقسیم کرتا ہے اور جو بچے موسیقی سیکھنا چاہتے ہیں انہیں سکھاتا بھی ہے۔ اسے اقوام متحدہ سے ینگ چیمپئن آف دا ارتھ پرائز بھی مل چکا ہے۔

    رباب کا عزم ہے کہ وہ اپنے ملک میں پھیلی آلودگی کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے اس لیے نہ صرف وہ خود کچرے سے آلات موسیقی تیار کرتا ہے بلکہ دوسروں کو بھی سکھاتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس کے مشن کا حصہ بن سکیں۔

  • ’’شہید محمد مرسی قضیہ فلسطین کے محافظ اور بے لوث سپاہی تھے‘‘

    ’’شہید محمد مرسی قضیہ فلسطین کے محافظ اور بے لوث سپاہی تھے‘‘

    دوحہ: حماس رہنما خالد مشعل نے کہا ہے کہ شہید محمد مرسی قضیہ فلسطین کے محافظ اور بے لوث سپاہی تھے، سابق مصری صدر کے انتقال پر افسوس ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حماس رہنماء خالد مشعل نے مصر کے سابق صدر ڈاکٹر محمد مرسی کے دوران حراست انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید محمد مرسی قضیہ فلسطین کے محافظ اور بے لوث سپاہی تھے۔

    دوحہ میں شہید محمد مرسی کی یاد میں منعقدہ تعزیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے خالد مشعل نے کہا کہ غزہ اور جزیرہ نما سیناء کے حوالے سے محمد مرسی پرموجودہ مصری حکومت کی طرف سے جو الزامات عائد کیے گئے تھے ان کی کوئی حیثیت نہیں، ان الزامات کے ذریعے انہیں بلا وجہ پابند سلاسل کیا گیا۔

    خالد مشعل نے کہا کہ جب محمد مرسی برسراقتدار تھے تو انہوں نے کئی مغربی اور در پردہ اسرائیلی تجاویز کو مسترد کردیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ فلسطین فلسطین ہے اور مصر مصر ہے۔

    مصر نے ترک صدر کا مرسی کے قتل کا الزام مسترد کر دیا

    انہوں نے کہا کہ محمد مرسی کے دور حکومت میں اسرائیل نے مغربی ممالک کے ذریعے غزہ کے علاقے کومصر کی تحویل میں لینے کی بات تجویز پیش کی گئی تھی مگر اس وقت کی اخوان المسلمون کی قیادت، حماس اور صدر محمد مرسی نے وہ تمام تجاویز مسترد کردی تھی، اس تجویز میں کہا گیا تھا کہ مصر غزہ کی تمام مشکلات اور مسائل کے حل کےلئے اپنا کردار ادا کرے اور علاقے کی مکمل ذمہ داری اٹھائے، اس کے بعد اگر غزہ سے کوئی میزائل داغا جاتا ہے تو مصر اس کا ذمہ دار ہوگا۔

    خالد مشعل نے کہا کہ ڈاکٹر محمد مرسی نے اپنے دور حکومت میں کہا تھا کہ مصر کا کوئی حصہ فلسطین کے لئے اور فلسطین کا کوئی حصہ مصر کے لئے برائے فروخت نہیں ہوگا۔

  • مصر نے ترک صدر کا مرسی کے قتل کا الزام مسترد کر دیا

    مصر نے ترک صدر کا مرسی کے قتل کا الزام مسترد کر دیا

    قاہرہ: مصری حکومت نے ترک صدر طیب اردون کے بیان کو مسترد کر دیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق السیسی سرکار نے ترک صدر کی جانب سے سابق مصری صدر محمد مرسی کو قتل کیے جانے سے متعلق الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے.

    مصری وزیر خارجہ سامع شکری کا کہنا ہے کہ رجب طیب اردوان کا یہ الزام بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ ہے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں.

    سامع شکری کا کہنا تھا کہ ترک صدر کا یہ بیان دہشت گرد تنظیم اخوان المسلمون سے ان کے قریبی تعلقات کا عکاس ہے۔

    خیال رہے کہ مصر کے پہلے منتخب صدر محمد مرسی پیر کے روز کمرہ عدالت میں بے ہوش ہوگئے تھے، بعد ازاں وہ انتقال کر گئے.

    ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا تھا کہ مرسی کی موت طبعی نہیں تھی، بلکہ انھیں مصری حکومت نے قتل کیا، تاکہ ان کی آواز کو خاموش کیا جاسکے.

    مزید پڑھیں: محمد مرسی شہید ہیں، مسلمان انہیں‌ ہمیشہ یاد رکھیں گے، ترک صدر

    18 جون اردوان وان نے مصر کے سابق صدر محمد مرسی کی غائبانہ نمازِ جنازہ میں شرکت کی اور انہیں شہید قرار دیتے ہوئے شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔

    اردوان نے محمد مُرسی کو شہید قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان اُن کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھیں گے کیونکہ انہوں نے ساری زندگی جدوجہد میں گزاری

  • قاہرہ، مصر کے سابق صدر محمد مرسی کمرہ عدالت میں انتقال کرگئے

    قاہرہ، مصر کے سابق صدر محمد مرسی کمرہ عدالت میں انتقال کرگئے

    قاہرہ: مصر کے سابق صدر محمد مرسی کمرہ عدالت میں انتقال کرگئے۔

    عرب ٹی وی کے مطابق مصر کے سابق صدر محمد مرسی 67 سال کی عمر میں کمرہ عدالت میں انتقال کرگئے، ان پر قطر کے لیے جاسوسی کا الزام تھا، سماعت کے لیے کمرہ عدالت میں تھے۔

    عدالت برخاست ہونے کے بعد محمد مرسی بے ہوش ہوگئے تھے، محمد مرسی اسپتال لے جاتے ہوئے راستے میں دم توڑ گئے۔

    مصر کے سابق صدر محمد مرسی 30 جون 2012 سے 3 جولائی 2013 تک مصر کے صدر رہے۔

    واضح رہے کہ 2013 میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد محمد مرسی کو فوج نے صدارت کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: مصر، توہین عدالت، سابق صدر محمد مرسی کو 3 سال قید کی سزا

    وہ 2012 کی صدارتی مہم کے دوران مبینہ طور پر جھوٹی دستاویزات جمع کروانے پر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔

    گزشتہ سال فوجی عدالت نے معزول صدر کے بیٹے اسامہ کو دس سال قید اور فوٹو جرنلسٹ محمد ابو زید کو پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی۔

    یاد رہے کہ 2013 میں محمد مرسی نے جنرل عبدالفتاح السیسی کو فوج کا سربراہ بنایا تھا انہوں نے ہی محمد مرسی کی حکومت کا خاتمہ کردیا تھا۔

  • یہودی آبادکاروں کا مسجد اقصیٰ پر دھاوا، مفتی اعظم مصر کی شدید مذمت

    یہودی آبادکاروں کا مسجد اقصیٰ پر دھاوا، مفتی اعظم مصر کی شدید مذمت

    قاہرہ: مفتی اعظم مصر علامہ شوقی علام نے مسجد اقصیٰ پر یہودی آبادکاروں کے دھاوؤں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمہوریہ مصر مفتی اعظم علامہ شوقی علام نے ایک بیان میں مسجد اقصیٰ پریہودی آبادکاروں کے دھاوﺅں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قبلہ اول پردھاوے اور القدس کو یہودیانے کی سازشوں کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مصری دارالافتاء کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مفتی اعظم مصر نے قبلہ اول پر یہودی آباد کاروں کے دھاوﺅں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اسرائیلی پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں یہودی آباد کاروں کے قبلہ اول پر اشتعال انگیز دھاوے انتہائی تشویش کا باعث ہیں۔

    مصر کے مفتی اعظم نے خبردار کیا کہ القدس کو یہودیانے اور قبلہ اول پر صہیونی یلغار کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے۔

    علامہ شوقی علام نے کہا کہ القدس کے مقدس مقامات کو یہودیانا شہر کے حقیقی تشخص کو پامال کرنے کی مجرمانہ کوشش ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

    مسجد اقصیٰ کی مسلسل بے حرمتی پر اردن کا اسرائیل سے شدید احتجاج

    انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ القدس اور قبلہ اول کے تحفظ کو نقصان پہنچانے کی صہیونی ریشہ دوانیوں کا سختی سے نوٹس لیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں سینکڑوں یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پر دھڑلے سے گھس آئے تھے، جبکہ مسلمانوں نے مزاحمت کرتے ہوئے تکبیر کے نعرے بلند کیے تھے۔

  • مصر: الاخوان کے 6 ارکان کو سنائی گئی سزائے موت کا معاملہ مفتیِ اعظم کے سپرد

    مصر: الاخوان کے 6 ارکان کو سنائی گئی سزائے موت کا معاملہ مفتیِ اعظم کے سپرد

    قاہرہ: مصر کی ایک فوجداری عدالت نے کالعدم مذہبی سیاسی جماعت الاخوان المسلمون کے چھ ارکان کو قتل اور دہشت گردی کے الزامات میں قصور وار قرار دے کر سنائی گئی سزائے موت کا معاملہ غیر پابند حتمی رائے کے لیے ملک کے مفتیِ اعظم کو بھیج دیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق قاہرہ کی فوجداری عدالت نے کہا کہ یہ تمام چھ مدعاعلیہان ایک پولیس اہلکار سمیت تین افراد کی ہلاکت اور دوسرے الزامات میں قصور وار پائے گئے تھے اور انھیں اس مقدمے میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

    اس مقدمے میں کل 70 مدعاعلیہان کو ماخوذ کیا گیا تھا۔ وہ اس فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کرسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ مصر کی عدالتوں نے جولائی 2013ء میں ملک کے پہلے منتخب صدر ڈاکٹر محمد مرسی کی برطرفی کے بعد سے الاخوان المسلمون کے مرشد عام محمد بدیع سمیت سیکڑوں رہ نماؤں اور کارکنان کو تھوک کے حساب سے قید اور پھانسی کی سزائیں سنائی ہیں۔

    وہ اس وقت مختلف جیلوں میں قید بھگت رہے ہیں لیکن اب تک کسی بڑے رہ نما کو تختہ دار پر نہیں لٹکایا گیا ہے۔ قاہرہ کی فوجداری عدالت نے گذشتہ سال الاخوان کے 75 ارکان کو 2013ء میں احتجاجی دھرنوں اور تشدد کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزامات میں قصور وار قرار دے کر سزائے موت کا حکم دیا تھا۔

    لیبیا کی پارلیمان نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا

    عدالت نے محمد بدیع سمیت سینتالیس افراد کو ان ہی الزامات میں عمرقید کی سزائیں سنائی تھیں۔ ان پر ریاست کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور تشدد کی شہ دینے کے الزامات بھی عاید کیے گئے تھے۔

  • مصر میں سیاح دہشت گردوں کے نشانے پر، بس حملے میں 17 افراد زخمی

    مصر میں سیاح دہشت گردوں کے نشانے پر، بس حملے میں 17 افراد زخمی

    دوحہ: مصر میں سیاح دہشت گردوں کے نشانے پر آگئے، بس پر بم حملے میں 17 سیاح شدید زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کے شہر جیزہ میں تاریخی سیاحتی مقام اہرامِ مصر کے نزدیک سیاحوں کی بس کو بم سے نشانہ بنایا گیا جس کے باعث سترہ سیاح شدید زخمی ہوئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بم دھماکے میں زخمی ہونے والے زیادہ تر غیرملکی سیاح ہیں اور ان میں جنوبی افریقا کے شہری بھی شامل ہیں، جن میں سے کئی کی حالت تشویش ناک ہے۔

    دھماکے کے تمام زخمیوں کو مقامی اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے، حکام نے اسپتال اتنظامیہ کو ہرممکن اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    دھماکے کے نتیجے میں بس بری طرح متاثر ہوئی، کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ کر سڑک پر بکھر گئے، البتہ اس حملے میں کسی جانی نقصان کی اطلاعات نہیں ہیں۔

    یاد رہے کہ اہرامِ مصر کے نزدیک گذشتہ سال دسمبر میں بھی سیاحوں کی ایک بس کو بم حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں تین ویت نامی سیاح اور ان کا مصری گائیڈ ہلاک اور دس افراد زخمی ہوگئے تھے۔

    مصر: صدارتی انتخابات سے قبل بم دھماکا، دو افراد جان بحق

    واضح رہے کہ جنوی 2016 میں بھی احرام کے قریب دھماکے سے چھ افراد ہلاک اور تئیس زخمی ہوئے تھے، مذکورہ دھماکا گیزا شہر کے تاریخی احرام مصر کے قریب رہائشی علاقے میں پولیس چھاپے کے دوران ہوا تھا۔

  • مصر میں مردہ قرار دے کر دفن کیا گیا شخص گھر آپہنچا

    مصر میں مردہ قرار دے کر دفن کیا گیا شخص گھر آپہنچا

    قاہرہ : مصر میں مردہ قراردے کر دفن کیا گیا شخص تیسرے روز گھرآپہنچا، جسے دیکھ کر  اہل خانہ حیران ہوگئے، دفن کیاگیا شخص قاہرہ کے علاقے سے گم ہونے والے 30سالہ رمضان علالدین کا ہم شکل تھا۔

    تفصیلات کے مطابق مصرمیں ایک شہری گذشتہ دنوں اچانک لاپتا ہوگیا، اہل خانہ نے اس کی تلاش کی مگر وہ نہ ملا۔ پولیس کو دریائے نیل سے ایک شخص کی لاش ملی، جو جنوبی قاہرہ کے علاقے حلوان کی عرب غنیم کالونی سے گم ہونے والے 30 سالہ رمضان علاالدین کا ہم شکل تھا۔

    مردہ شخص کی شناخت رمضان علا الدین کے طورپر کی گئی اور اس کے ورثا نے لاش دفن بھی کردی، تدفین کے تین دن بعد جب اہل خانہ مسلسل تعزیت میں مصروف تھے کہ رمضان اچانک گھرآپہنچا۔

    عرب ٹی وی کے مطابق دریائے نیل سے جس شخص کی لاش ملی ، اس میں وہی علامات تھیں جو رمضان کی شناخت کا حصہ ہوسکتی ہیں۔ مثلا اس کے سینے میں جلن کا واضح نشان ہے۔ مردہ شخص کے سینے پر بھی وہی نشان تھا اور لمبائی بھی اتنی ہی تھی تاہم چہرے کی شناخت مشکل ہو رہی تھی۔

    رمضان علا الدین کے اہل خانہ صدمے سے نڈھال تھے کہ اس نے اچانک گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا، اس نے اپنے گھر والوں کو بتایا کہ وہ زندہ اور عافیت سے ہے، وہ اہلیہ سے جھگڑے کے بعد کسی کو بتائے بغیر کام کے لیے اسکندریہ چلا گیا تھا۔

    جس کے بعد کسی دوست نے بتایا کہ گاﺅں میں اسے مردہ قرار دے جا چکا ہے، بعض اخبارات میں بھی میرے نام کے ساتھ ایک مردہ شخص کی لاش دکھائی گئی تھی۔ میں اسکندریہ کچھ عرصہ کام کاج کرنا چاہتا تھا کہ اپنے بارے میں حیران کن خبر سن کر گھرلوٹ آیا۔

    اہل خانہ کو اس کی باتوں پر یقین نہیں ہو رہا تھا بلکہ بعض نے تو یہ سمجھا کہ ان کے سامنے رمضان علا الدین کا ہم شکل کوئی جن یا بھوت ہے، وہ اس سے باربار سوال جواب کرتے اور ماضی کے بارے میں کریدتے۔

    اگرچہ اہل خانہ کو اپنے گم شدہ فرد کی واپسی کی خوشی تو تھی ان کے لیے پریشانی یہ بن گئی کہ مردہ قراردے گئے شخص کو اب سرکاری ریکارڈ میں دوبارہ کیسے زندہ قرار دلوایا جائے۔

    پراسیکیوٹر جنرل نے رمضان اور اس کے اہل خانہ پر سرکاری ریکارڈ میں جعل سازی کا الزام عائد کیا ہے، عدالت نے دفن کیے گئے شخص کا بھی پوسٹ مارٹم کرنے کرکے اس کی شناخت کا حکم دیا ہے۔

    رمضان کی ماں نے بتایا کہ میں اپنے شوہر کے ساتھ اپنی بجلی کے سامان کی دکان پر بیٹھی تھی کہ ایک نقاب پوش شخص نے میرا ہاتھ پکڑ کر زور زور سے ہنسنا شروع ہوگیا۔ اس وقت مجھے پتا چلا یہ تو میرا گم شدہ بیٹا ہے، میں حیران و پریشان تھی اور مجھے ایسے لگ رہا تھا کہ قیامت آگئی اور میرے آس پاس لوگ مردے ہیں جو دوبارہ زندہ ہوگئے ہیں۔