Tag: مصر

  • مصر میں نماز تراویح کیلئے لاوڈ اسپیکر پر پابندی عائد کرنے کا حکم

    مصر میں نماز تراویح کیلئے لاوڈ اسپیکر پر پابندی عائد کرنے کا حکم

    قاہرہ : مصری وزارت اوقاف نے تراویح سے متعلق مساجد کو حکم نامہ جاری کیا ہے کہ عوام رات کی عبادات کو مختصر کریں۔

    تفصیلات کے مطابق مصر میں رمضان المبارک کے موقع پر وزارت اوقاف نے مساجد کو حکم دیا ہے کہ رات کی عبادات کو مختصر کریں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وزارت مذہبی امور کے سربراہ جابر طیاح کا کہنا تھا کہ رمضان کی تراویح میں مسجد امام کو 10 منٹ سے لمبی رکعت نہیں پڑھانا چاہیے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ ہدایت بھی جاری کی گئی ہیں کہ تراویح کی نماز کیلئے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ پیش امام اپنی تقریر کے دوران حکومت اور حکام کے خلاف گفتگو سے پرہیز کریں۔

    واضح رہے کہ اذان و نماز پر پابندیاں کوئی نئی بات نہیں گزشتہ برس جرمنی کے شہر ڈورٹمنڈ کے نواحی قصبے اوہر ایرکنشویک میں واقع مسجد میں لاؤڈ اسپیکر پراذان دینے پرپابندی عائد کردی گئی تھی۔

    مسجد میں لاؤڈ اسپیکر پراذان دینے کے خلاف 69 سالہ ہانس یوآخم لیمہان نے اپنی بیوی کے ہمراہ مقامی عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔

    مزید پڑھیں : جرمنی میں لاؤڈ اسپیکرپراذان دینےپرپابندی

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ اذان میں الفاظ کے ذریعے عقائد کا اظہار کیا جاتا ہے اور اذان سننے والے کو نماز میں شرکت کے لیے مجبورکیا جاتا ہے اور یہ ان کے مسیحی عقائد اور مذہبی آزادی کے منافی ہے۔

    عدالت نے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے لاؤڈ اسپیکر پراذان دینے پرپابندی عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکام نے قواعد وضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مسجد میں لاؤڈ اسپیکرپراذان دینے کی اجازت دی۔

  • ماہ رمضان میں فانوس سے چراغاں کرنے کی خوبصورت اور قدیم روایت

    ماہ رمضان میں فانوس سے چراغاں کرنے کی خوبصورت اور قدیم روایت

    رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی تمام مسلمان ممالک میں رنگ و نور اور روشنیوں کی بہار آجاتی ہے۔ ہر ملک کے لوگ اپنے رواج اور طریقہ کار کے مطابق گلیوں، بازاروں اور عوامی مقامات کی سجاوٹ کرتے ہیں اور انہیں روشنیوں سے سجاتے ہیں۔

    مصر میں رمضان المبارک میں لالٹین جلانا اور ان سے چراغاں کرنا ایک نہایت قدیم اور خاص روایت ہے۔

    لالٹین جسے عربی میں فانوس بھی کہا جاتا ہے، یوں تو مصر میں سارا سال فروخت ہوتی ہے، لیکن رمضان المبارک میں اس کی فروخت میں بے تحاشہ اضافہ ہوجاتا ہے۔

    ہر طرف گھروں اور بازاروں میں چھوٹے بڑے خوبصورت اور رنگین فانوس روشن نظر آتے ہیں۔

    فانوس سے چراغاں کی تاریخ

    قدیم مصری تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ جب فاطمی خلیفہ المعز الدین اللہ پہلی بار مصر آئے تو اہل مصر نے گلی کوچوں میں فانوس جلا کر ان کا استقبال کیا۔ یہ سنہ 969 عیسوی کا بتایا جاتا ہے۔

    یہ دن ماہ رمضان کا تھا اور بعض کتابوں میں یکم رمضان کا دن تھا۔

    اس وقت تک فانوس یا لالٹین کو صرف رات کے وقت گھر سے باہر نکلتے ہوئے روشنی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ لیکن خلیفہ کے استقبال کے بعد فانوس کا استعمال خوشی اور استقبال کا استعارہ بن گیا۔

    اس کے اگلے برس سے ماہ رمضان میں فانوسوں سے چراغاں کرنے کا رجحان شروع ہوا جو آگے چل کر ایک اہم رواج کی صورت اختیار کرگیا۔

    خلیفہ کی آمد کے کچھ عرصے بعد جب مصر میں فاطمی خلافت کا آغاز ہوا تو خلیفہ الحاکم نے حکم جاری کیا کہ لوگ اپنے گھروں اور دکانوں کے سامنے کی حصہ کی صفائی کریں اور رات کے وقت وہاں فانوس نصب کریں تاکہ گلیاں اور راستے روشن رہیں۔

    یہ فانوس ساری رات جلانے کا حکم تھا۔ اس حکم کی خلاف ورزی پر جرمانے بھی عائد کیے جاتے تھے۔

    ایک اور حکم خواتین کی سہولت کے لیے جاری کیا گیا کہ رات کے وقت خواتین اس وقت تک گھروں سے باہر نہ نکلیں جب تک ان کے ساتھ کوئی نو عمر لڑکا (یا مرد) لالٹین تھامے، انہیں روشنی دکھاتا ہوا ان کے ساتھ نہ چلے۔

    اس زمانے میں ماہ رمضان میں خواتین کے رات دیر تک گھروں سے باہر رہنے کا بھی رواج تھا۔

    یہ خواتین خاندان کی کسی ایک بزرگ خاتون کے پاس جمع ہوجاتیں اور اس محفل میں تاریخی قصے سنے اور سنائے جاتے۔ ہر گھر سے ایک خادم گھر کی خواتین کے ساتھ موجود ہوتا جو واپسی میں ان کے آگے روشن فانوس لے کر چلتا۔

    ساتھ ہی اس وقت گلیوں کے گشت پر معمور سپاہیوں کے لیے بھی فانوس کی موجودگی ضروری قرار دی گئی۔

    ان تمام احکامات نے فانوس سازی کے فن کو بطور صنعت پھیلانے کا آغاز کیا۔ فانوس بنانا باقاعدہ صنعت اور کاروبار کی شکل اختیار کرگیا اور اس میں وقت کے ساتھ جدتیں پیدا کی جانے لگیں جن کے تحت مختلف رنگ، جسامت اور ہیئت کے فانوس بنائے جانے لگے۔

    اب جبکہ جدید دور میں بجلی کی سہولت میسر ہے، تو فانوس ایک ضرورت سے زیادہ آرائش اور زیبائش کی شے بن گیا ہے تاہم ماہ رمضان میں فانوس جلانا مصر کی روایات کا اہم حصہ ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتی رہی۔

    مصر کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی فانوس اور لالٹین سے چراغاں کر کے ماہ رمضان کا استقبال کیا جاتا ہے۔

    مضمون بشکریہ: العربیہ ڈاٹ نیٹ

  • نوجوان نے احرامِ مصرکی چوٹی پرچڑھ کرکیا کیا؟

    نوجوان نے احرامِ مصرکی چوٹی پرچڑھ کرکیا کیا؟

    قاہرہ: مصرمیں ایک مقامی شخص قاہرہ میں موجود اہرام مصرکی چوٹی پر چڑھ گیا،احرام مصر کی چوٹی پر موجود تکون توڑنے کے بعد اس نے وہاں سے زائرین پر پتھر اور لکڑیاں پھینکیں جس کے نتیجے میں سیاح اور زائرین خوف زدہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی کارکنوں نے سوشل میڈیا پر ایک فوٹیج پوسٹ کی ہے جس میں ایک نوجوان کو احرام مصر کی چوٹی پرچڑھتے دکھایا گیا ہے۔ یہ نوجوان احرام مصر کی چوٹی پر چڑھنے کے وہاں سے پتھر پھینکنے لگا جس کے باعث وہاں پر موجود شہریوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔

    زائرین اور سماجی کارکنوں کاکہناتھاکہ احرام مصر کی چوٹی پر چڑھنے والے نوجوان کا ذہنی توازن درست نہیں لگتا۔نوجوان کی جانب سے سنگ باری کے باعث پولیس اسےپکڑنے میں پہلے تو ناکام رہی تاہم بعد میں پولیس نے اسے گرفتار کرلیا تھا۔

    یاد رہے کہ ماضی میں بھی اس قسم کے واقعات ہوتے رہے ہیں، ایک مرتبہ ایک غیر ملکی جوڑا احرام کی چوٹی پرچڑھ گیا تھا جبکہ فحش فلموں کی ایک ویب سائٹ بھی ایک مرتبہ احرام کی چوٹی پر ایک فلم بھی شوٹ کرچکے ہیں۔

  • مصر کے آئین میں تبدیلی سے سیسی ’2030 تک اقتدار میں رہ سکتے ہیں

    مصر کے آئین میں تبدیلی سے سیسی ’2030 تک اقتدار میں رہ سکتے ہیں

    قاہرہ : مصر کی پارلیمان نے آئینی ترامیم منظور کی ہیں جن کے مطابق صدر عبدل فتع ال سیسی 2030 تک اقتدار میں رہ سکتے ہیں، مذکورہ ترامیم صدر سیسی کو عدلیہ پر مزید اختیارات دیں گی اور سیاست میں فوج کا کردار یقینی بنائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق 2022 میں اپنی دوسری چار سالہ مدت کے اختتام پر عہدہ صدارت سے سبکدوش ہونے والے صدر عبد الفتح السیسی نئی ترامیم کی منظوری کے بعد 2030 تک اقتدار سنبھال سکتے ہیں اور مذکورہ ترامیم کے باعث مدت اقتدار بھی چھ سال ہوجائے گی، انھیں ایک اور مدت کے لیے انتخابات میں کھڑے ہونے کی اجازت مل جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مصری حکومت کو پارلیمنٹ سے منظور ہونے والی ترامیم پر تیس روز کے اندر ریفرنڈم کرانا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ نئی ترامیم صدر سیسی کو عدلیہ پر مزید اختیارات دیں گی اور سیاست میں فوج کا کردار بھی یقینی بنائیں گی، 2013 میں صدر سیسی نے مصر کے پہلے منتخب کردہ جمہوری صدر محمد مُرسی کے اقتدار کے خلاف جاری احتجاج کے پیشِ نظر فوج کی قیادت میں اقتدار حاصل کیا تھا۔

    انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ان کی نگرانی میں مخالف آوازوں کو دبانے کی بے مثال کوششیں کی گئی ہیں جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد جیلوں میں قید ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ عبد الفتح السیسی 2014 میں پہلی بار صدر منتخب ہوئے اور گذشتہ سال 97 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے بعد انھیں دوبارہ صدر منتخب کیا گیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ انھیں کسی سخت مقابلے کا سامنا نہیں کرنا پڑا کیونکہ ان کے اکثر ممکنہ حریفوں نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا یا ان کو گرفتار کر لیا گیا۔

    پارلیمان میں بھی صدر سیسی کے حمایتیوں کا غلبہ ہے اور حزبِ اختلاف کی جماعتیں یہ کہہ کر اسے تنقید کا نشانہ بناتی ہیں کہ یہ ان کے اقدامات کی رسمی منظوری کا ہی کام کرتی ہے۔

    قانون ساز محمد حمید، جنھوں نے آئینی ترامیم کے لیے مہم چلائی، نے بتایا کہ سیسی ایسے صدر تھے جنھوں نے اہم سیاسی، اقتصادی اور حفاظتی اقدامات لیے اور لیبیا اور سوڈان جیسے ہمسائیہ ممالک میں جاری بدامنی کے پیشِ نظر انھیں اصلاحات کی اجازت دینی پڑی۔

    ان کا کہنا تھا کہ لیبرل ’ال دستور‘ پارٹی کے خالد داود نے اسے مضحکہ خیز کہہ کر مسترد کر دیا اور بتایا کہ یہ اصلاحات صدر سیسی کی جانب سے اقتدار پر قبضے کی کوشش کو ظاہر کرتی ہیں۔

  • مصر: خود کش حملے میں 7 افراد ہلاک، 21 سے زائد زخمی

    مصر: خود کش حملے میں 7 افراد ہلاک، 21 سے زائد زخمی

    دوحہ: مصر میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر خود کش حملے کے نتیجے میں سات افراد ہلاک جبکہ پندرہ سے زائد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کے جزیرہ نما سینا میں الشیخ زوید کے مقام پر 15 سالہ لڑکے نے خود کش حملہ کیا جس کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک اور کم سے کم 26 زخمی ہوگئے۔

    عرب ٹی وی کے مطابق مصری وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز کا ایک گروپ الشیخ زوید میں السوق کے مقام پر معمول کا سرچ آپریشن جاری رکھے تھا کہ اس دوران اچانک ایک 15 سالہ لڑکے نے خود کو سیکیورٹی فورسز کے قریب دھماکے سے اڑا دیا۔

    اس حملے میں فوج کے دو افسر اور ایک پولیس اہلکار جبکہ تین عام شہری جن میں ایک 6 سالہ بچہ شامل ہے مارے گئے۔

    خود کش حملے میں 26 افراد زخمی ہوئے، انہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، اطلاعات کے مطابق حملہ آور کم عمر تھا جس کی وجہ سے سیکیورٹی فورسز کو اس پر شک نہیں ہوا۔

    جب اس نے مشکوک حرکات شروع کیں تو پولیس کو شبہ ہوا، حکام نے اس کا پیچھا کیا تو اس نےخود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ واقعے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر مزید سرچ آپریشن شروع کردیا تاہم کسی شخص کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔

    مصرمیں نامعلوم افراد کی فائرنگ، پولیس اہلکار اور ڈرائیور ہلاک

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں مصری دارالحکومت کے مشرقی علاقے میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے پولیس اہلکار ڈرائیور سمیت ہلاک ہوگیا تھا۔

  • مصرمیں نامعلوم افراد کی فائرنگ، پولیس اہلکار اور ڈرائیور ہلاک

    مصرمیں نامعلوم افراد کی فائرنگ، پولیس اہلکار اور ڈرائیور ہلاک

    قاہرہ : مصری دارالحکومت کے مشرقی علاقے میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے پولیس اہلکار ڈرائیور سمیت ہلاک ہوگیا، ملزمان کو تلاش کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کے دارالحکومت قاہرہ کے مشرقی علاقے میں نامعلوم مسلح ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کرکے ایک پولیس اہلکار اور اس کے ڈرائیور کو قتل کرکے موقع سے فرار ہوگئے۔

    مصری وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے معمول کے گشت کے دوران جب ایک مشکوک گاڑی کو روکنے کی کوشش کی تو ان پر فائرنگ کر دی گئی۔

    اس واقعے میں کیپٹن مجید احمد عبدالرزاق ہلاک ہوگئے جبکہ تین اہلکار زخمی ہوگئے بعد ازاں پولیس کی گاڑی کے ڈرائیور نے ہسپتال میں دم توڑ دیا۔

    اطلاعات کے مطابق گاڑی کی نمبر پلیٹ جعلی تھی اور اس میں چار نامعلوم افراد سوار تھے جن کی افراد کی تلاش جاری ہے۔

    مزید پڑھیں : مصر میں بس پر فائرنگ، 7 افراد ہلاک، متعدد زخمی

    یاد رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں بھی مصری دارالحکومت قاہرہ میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا، جس کے باعث سات مسیحی ہلاک اور 14 زخمی ہوگئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بس قبطی مسیحی زائرین کو لے کر سینٹ سیموئل نامی ایک مذہبی خانقاہ جا رہی تھی، تاہم اب تک کسی دہشت گرد گروہ نے حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی تھی۔

    دوسری جانب بس پر حملے کی تصدیق مصری صوبے منیا کے قبطی آرچ بشپ نے کر دی ہے، جبکہ زخمیوں میں دو کی حالت تشویش ناک ہے۔

  • میاں بیوی کی 2 ہزار سال قدیم حنوط شدہ ممیوں کے پاس قدیم چوہے بھی دریافت

    میاں بیوی کی 2 ہزار سال قدیم حنوط شدہ ممیوں کے پاس قدیم چوہے بھی دریافت

    سوہگ: فرعونوں کی سرزمین کہلائے جانے والے ملک مصر کے علاقے سوہگ کے ایک قدیم مقبرے سے 2 ہزار برس پرانی حنوط شدہ ممیاں اور درجنوں چوہے دریافت ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کے ایک علاقے سے کھدائی کے دوران دو ہزار برس قدیم دو ممیاں دریافت ہوئی ہیں جن کے قریب برتن اور حنوط شدہ چوہے اور دیگر جانور رکھے گئے تھے۔

    غیر ملکی میڈیا میں شایع شدہ رپورٹس کے مطابق مقبرے سے برآمد ہونے والی دو ممیوں کے اطراف میں حنوط شدہ چوہوں سمیت دیگر چھوٹے جانور ترتیب سے رکھے ہوئے تھے، کہا جا رہا ہے کہ یہ مقبرہ مصر کے ایک سینئر حاکم ٹوٹو اور اس کی بیوی کا ہے۔

    مقبرے سے ملنے والے پتھر کے تابوت سے متعدد فن پارے بھی برآمد ہوئے جن میں کفن دفن کے طریقے واضح کیے گئے تھے، آثار قدیمہ کے ماہرین نے بتایا کہ مقبرہ تقریباً 2 ہزار سال پرانا ہے۔

    آثار قدیمہ کے ماہرین نے بتایا کہ مقبرہ اس وقت دریافت ہوا جب اکتوبر میں اسمگلرز غیر قانونی طور پر نوادرات کے حصول کے لیے کھدائی کر رہے تھے۔

    آثار قدیمہ کی سپریم کونسل کے سیکریٹری جنرل مصطفیٰ وزیری نے بتایا کہ برآمد ہونے والا مقبرہ بہت خوب صورت اور رنگ برنگا ہے جو اب تک ہونے والی کئی دریافتوں کے مقابلے میں زیادہ قابل توجہ ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل مصر کے جنوبی علاقے سقارہ کے قریب مقبروں سے 6 ہزار برس پرانی درجنوں بلیوں اور بھنوروں کی حنوط شدہ لاشیں دریافت ہوئی تھیں۔

  • فلسطینیوں کو عمرہ کرانےکے لیے مصر کا تاریخ ساز اعلان

    فلسطینیوں کو عمرہ کرانےکے لیے مصر کا تاریخ ساز اعلان

    غزہ/قاہرہ : مصری حکومت نے پانچ برس بعد مقبوضہ غزہ کے شہریوں کو عمرے کی سعادت بہرہ مند کےلیے غزہ اور مصر کے مابین واقع رفاہ سرحد کھول دی۔

    تفصیلات کے مطابق غاصب صیہونی ریاست کے ظلم و بربریت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے والے غزہ کے شہریوں کو پانچ سال بعد عمرے پر جانے کی اجازت مل گئی، جس کے بعد آٹھ سو فلسطینی شہریوں کا پہلا قافلہ براستہ مصر سعودی عرب روانہ ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 800 زائرین پر مشتمل فلسطینی شہریوں کا قافلہ غزہ اور مصر کے درمیان واقع سرحد رفاہ کے ذریعے قاہرہ پہنچ چکے ہیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سنہ 2013 میں مصری صدر محمد مرسی کی حکومت خاتمے کے بعد 2014 میں رفاہ سرحد کو ملٹری آپریشنز کے باعث بند کردیا گیا تھا۔

    عمرے کے لیے مکہ مکرمہ جانے والی فلسطینی خاتون کا کہنا تھا کہ ’ہم پانچ برسوں سے عمرے کی سعادت حاصل کرنے کےلیے بے تاب تھے‘۔

    رپورٹ کے مطابق ہزاروں فلسطینی شہری براستہ مصر حج کی ادائیگی کےلیے ہر سال سعودی عرب جاتے ہیں لیکن انہیں عمرے پر جانے کی اجازت نہیں تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق رفاہ واحد سرحد ہے جس پر دہشت گرد ریاست اسرائیل کا قبضہ نہیں ہے لیکن یہ سرحد گزشتہ کئی برسوں سے بند تھی۔

  • مصر میں ٹرین حادثہ، 24 مسافر ہلاک، وزیر برائے ٹرانسپورٹ مستعفی

    مصر میں ٹرین حادثہ، 24 مسافر ہلاک، وزیر برائے ٹرانسپورٹ مستعفی

    قاہرہ: مصر میں ہولناک ٹرین حادثے کے نتیجے میں 24مسافر ہلاک جبکہ 40 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی دارالحکومت قاہرہ میں ریلوے اسٹیشن پر خطرناک ٹرین حادثے میں چوبیس افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حادثے کے بعد ملکی وزیربرائے ٹرانسپورٹ ہشام عرفات نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

    ابتدائی تحقیقات کے مطابق تیزرفتار ٹرین اسٹیشن کے پلیٹ فارم سے ٹکرائی جس کے باعث ریل کے فیول ٹینک میں دھماکا ہوا اور آگ لگ گئی۔

    اس حادثے میں اسٹیشن پر موجود مسافر بھی زخمی ہوئے، جبکہ مصری وزیراعظم مصطفیٰ مدبولی نے ملکی وزیربرائے ٹرانسپورٹ کا استعفیٰ قبول کرلیا۔

    آگ بجھانے والے عملے اور امدادی کارکنوں نے موقع پر پہنچ کر امدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔ یہ حادثہ صبح کے وقت ہوا جب گاڑی میں اپنے کام کاج پر جانے والوں کا رش ہوتا ہے۔

    حکام واقعے سے متعلق تحقیقات کررہی ہے، جلد حادثے کے حوالے سے مکمل تفصیلات منظرعام پر آئیں گیں، خصوصی ٹیمیوں نے جائے وقوعہ سے شواہد بھی اکھٹے کیے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال فروری میں مصر کے شمالی شہر بحریہ میں پیش آنے والے ٹریفک حادثے میں 19 افراد ہلاک ہوگئے تھے، یہ حادثہ مال گاڑی کے مسافر ٹرین سے پیچھے سے ٹکرانے کے نتیجے میں رونما ہوا تھا۔

  • مصر: خودکش حملے کے بعد فورسز کی تابڑتوڑ کارروائیاں، 16 عسکریت پسند ہلاک

    مصر: خودکش حملے کے بعد فورسز کی تابڑتوڑ کارروائیاں، 16 عسکریت پسند ہلاک

    قاہرہ: مصر میں مسجد الازہر کے قریب خودکش حملے کے بعد فورسز کی تابڑتوڑ کارروائیوں کے نتیجے میں 16 عسکریت پسند مارے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کے شمالی علاقے سینائی میں سیکیورٹی فورسز کی دو مختلف کارروائیوں کے نتیجے میں سولہ شدت پسند ہلاک ہوگئے، اس دوران مزاحمت کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کے نتیجے میں بھاری مقدار میں اسلحہ اور دھماکا خیزمواد بھی برآمد ہوا ہے جو آئندہ دہشت گردی میں استعمال ہونا تھا۔

    مصری دارالحکومت قاہرہ میں مسجد الازہر کے قریب ایک سیاحتی مارکیٹ پر گذشتہ روز ہونے والے خودکش حملے میں ہلاکتوں کی تعداد تین ہوچکی ہے۔

    ہلاک ہونے والا تیسرا بھی پولیس اہلکار ہے جو دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگیا۔ملک کے مختلف شہروں اور بالخصوص دارالحکومت میں سیکیوٹی ہائی الرٹ ہے۔

    مصر: مسجدالازہر کے قریب خودکش حملہ، دو پولیس اہلکار جاں بحق

    ایک محتاط اندازے کے مطابق عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے آغاز سے لے کر اب تک سینکڑوں مصری فورسز بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔

    خیال رہے کہ جولائی 2015 میں اہم کارروائی کی گئی تھی، سینائی کے علاقے میں داعش کے ٹھکانوں پر فضائی کارروائی میں داعش کے دو سرکردہ رہنماوں سمیت پینتیس افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ سال نومبر میں داعش کے دہشت گردوں نے مصری دارالحکومت میں بس پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔