Tag: مصر

  • مصر: سکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ، 6 افراد کو سزائے موت

    مصر: سکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ، 6 افراد کو سزائے موت

    قاہرہ: مصر میں قائم ایک سکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کرنے کے جرم میں 6 افراد کو سزائے موت سنا دی گئی جبکہ دیگر ملزمان کو عمر قید کی سزا ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق 2016 میں مصر کی ایک چیک پوسٹ پر دہشت گرد حملہ کیا گیا تھا اسی جرم میں عدالت نے چھ افراد کو سزائے موت سنائی ہے، جبکہ دیگر ملزمان کو عمر قید کی سزا ہوئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مصر کی ایک عدالت کی جانب سے دہشت گرد حملے میں ملوث دو ملزمان کو عمر قید جبکہ چار دیگر ملزمان کو تین سے لے کر پندرہ برس تک قید کی سزائیں بھی سنائی گئی ہیں۔

    مصر: عدالت نے حکومت مخالف مظاہروں پر 75 افراد کو سزائے موت سنادی

    عدالت کی جانب سے عمر قید کی سزا پانے والوں میں ایک ایسا بھی ملزم شامل ہے جس کی عمر صرف پندرہ برس بتائی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ مصر کی عدالت کی جانب سے اپنے اہم فیصلہ میں 2013 میں حکومت مخالف مظاہرے میں ملوث ہونے پر 75 افراد کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ سزائے موت پانے والے تمام افراد سابق صدر مرسی کے حامی تھی، سزا پانے والے مظاہرین پر فوجداری عدالت میں مقدمہ چلایا گیا تھا، یاد رہے کہ اخوان المسلون کے کارکنان بھی سزائے موت پانے والوں میں شامل تھے۔

    دوسری جانب مصر کے سرکاری اخبار کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں برس آٹھ ستمبر کو چھ سو سے زائد افراد کی سزائے موت پر عمل کیے جانے کا امکان ہے۔

  • صنفی تفریق کو للکارتی مصر کی خواتین بائیکرز

    صنفی تفریق کو للکارتی مصر کی خواتین بائیکرز

    قاہرہ: دنیا بھر میں جہاں خواتین ہر شعبہ میں آگے بڑھ رہی ہیں اور مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں وہاں خواتین کی حدود کے حوالے سے بحثوں میں بھی شدت آرہی ہے۔

    کچھ مخصوص ذہنیت کے حامل گروہ خواتین کی ترقی سے خوفزدہ ہو کر اس یقین کے پیروکار ہیں کہ خواتین کو صرف گھر میں رہنا چاہیئے۔ یا اگر وہ باہر نکلتی ہیں تو صرف کچھ مخصوص کام ہی ایسے ہیں جو خواتین کو انجام دینے چاہئیں۔

    مزید پڑھیں: بائیک پر ایسا سفر جس نے زندگی بدل دی

    کچھ مغربی ممالک میں اس بات پر بھی بحث جاری ہے کہ کام کرنے والی خواتین کی تنخواہیں اتنی ہی ہونی چاہئیں جتنی مردوں کی ہیں۔ یہ امر بھی زیر بحث ہے کہ مختلف اداروں میں فیصلہ سازی کے عمل میں خواتین کو شامل کیوں نہیں کیا جاتا۔

    ہالی وڈ اداکارہ ایما واٹسن اسی سلسے میں ایک مہم ’ہی فار شی کا آغاز کر چکی ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ خواتین کی خود مختاری میں مرد سب سے بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ایک باپ اپنی بیٹی، ایک شوہر اپنی بیوی اور ایک باس ہی اپنی خاتوں ورکر کو آگے بڑھنے کا موقع فراہم کرسکتا ہے۔

    مصر میں خواتین کا ایسا ہی ایک گروہ بائیک چلا کر مردوں کی خود ساختہ عظمت اور بڑائی کو للکار رہا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک ویڈیو میں یہ خواتین بائیک چلانے کے دوران پیش آنے والے تجربات کے بارے میں بتا رہی ہیں۔

    یہ گروپ ہر ہفتہ ایک دن ملک کے مختلف شہروں میں بائیک چلاتا ہے۔ ان کا مقصد صنفی تفریق کو ختم کرنا ہے۔

    گروپ میں شامل ایک خاتون کا کہنا ہے، ’مجھے بائیک چلانے میں کوئی عجیب بات نہں لگتی۔ نہ جانے لوگ لڑکیوں کے لیے اسے عجیب کیوں سمجھتے ہیں۔ شاید وہ سمجھتے ہیں کہ بائیک وزنی ہوتی ہے اور ایک طاقتور مرد ہی اسے چلا سکتا ہے‘۔

    یہ تمام خواتین ہفتہ میں ایک دن کسی ایک جگہ پر جمع ہوتی ہیں اس کے بعد ایک ساتھ اپنا موٹر سائیکل کا سفر شروع کرتی ہیں۔

    وہ چاہتی ہیں کہ خواتین اپنے روزمرہ کاموں کے لیے بھی بائیک کا استعمال کریں تاکہ خواتین کو پبلک ٹرانسپورٹ میں پیش آنے والی مشکلات سے بچا جا سکے۔

  • اسکندریہ: کیا دو ہزار سال پرانے تابوت سے سکندرِ اعظم کی باقیات نکل آئیں؟

    اسکندریہ: کیا دو ہزار سال پرانے تابوت سے سکندرِ اعظم کی باقیات نکل آئیں؟

    اسکندریہ: مصر کے شہر اسکندریہ سے دو ہزار سال پرانا تابوت بر آمد ہو گیا، ماہرین آثارِ قدیمہ میں اس حوالے سے سنسنی پھیل گئی کہ کیا اس میں سکندرِ اعظم کی باقیات دفن ہوں گی؟

    تفصیلات کے مطابق رواں ماہ کی پہلی تاریخ کو مصری ماہرین نے اسکندریہ میں ایک سیاہ رنگ کی گرینائٹ کا تابوت دریافت کیا، آثارِ قدیمہ کی وزارت کے مطابق مذکورہ مقبرہ سکندرِ اعظم کے دوست اور جنرل بطلیموس کے دور سے تعلق رکھتا ہے۔

    تابوت کی دریافت کے بعد مقامی آبادی میں اس بات کے حوالے سے سنسنی پھیل گئی تھی کہ کیا اس میں سے سکندرِ اعظم کی ’ممی‘ نکلے گی؟ ماہرین کے مطابق اسے دو ہزار سال بعد انھوں نے پہلی بار کھولا۔

    تابوت کھولنے سے قبل لوگوں میں یہ خوف بھی پھیل گیا تھا کہ کہیں اس میں سے کوئی ایسی قدیم مصری قوت نہ بر آمد ہو جو دنیا کو پھر سے تاریک دور کی طرف لے جائے۔

    وزارتِ آثار قدیمہ نے تابوت کھولنے کے لیے فوج کی خدمات حاصل کیں اور آس پاس علاقے کو احتیاطاً خالی کروایا، تابوت کھلنے پر اس میں سے تین ڈھانچے بر آمد ہوئے جو تیز سرخ رنگ کے پانی میں ڈوبے ہوئے تھے۔

    مصر: ساحل پرعجیب الخلقت مخلوق اچانک نمودار، شہری خوفزدہ

    سرخ رنگ کے پانی کو دیکھ کر علاقے میں افواہیں پھیل گئیں کہ ’ممی جوس‘ میں طبی یا مافوق الفطرت خصوصیات موجود ہیں، تاہم ماہرین نے خبر دار کیا یہ پارہ ہے جو لمحوں میں موت کے گھاٹ اتار سکتا ہے۔

    محکمۂ آثارِ قدیمہ کے سیکریٹری جنرل مصطفیٰ وزیری نے کہا ‘تابوت کے اندر سے تین لوگوں کی ہڈیاں نکلیں، یہ بہ ظاہر ایک خاندان کی مشترکہ قبر لگتی ہے۔ ممیاں اچھی حالت میں نہیں ہیں اور صرف ان کی ہڈیاں بچی ہیں۔’


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دنیا کے سب سے بڑے دریا کے بارے میں حیران کن حقائق

    دنیا کے سب سے بڑے دریا کے بارے میں حیران کن حقائق

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا کا سب سے بڑا دریا کون سا ہے؟

    براعظم افریقہ میں مصر کو سیراب کرنے والا تاریخی اہمیت کا حامل دریائے نیل دنیا کا سب سے بڑا دریا ہے۔ مصر کی عظیم تہذیب کا آغاز اسی دریا کے کنارے ہوا اور اس تہذیب نے دنیا بھر کی ثقافت و تہذیب پر اپنے اثرات مرتب کیے۔

    دنیا کو مصر کا تحفہ دینے والا یہ دریا اس وقت 11 ممالک اور 40 کروڑ افراد کی مختلف آبی ضروریات کو پورا کر رہا ہے۔

    آئیں آج اس عظیم دریا کے بارے میں کچھ حیران کن حقائق جانتے ہیں۔

    6 ہزار 6 سو 70 کلو میٹر کے فاصلے پر محیط یہ دریا افریقہ کی سب سے بڑی جھیل وکٹوریہ جھیل سے نکلتا ہے۔ اس علاقے میں بارش بہت ہوتی ہے، لہٰذا یہاں بہت گھنے جگلات پائے جاتے ہیں۔

    ان جنگلات میں ہاتھی، شیر، گینڈے، جنگلی بھینسے، ہرن، نیل گائے، دریائی گھوڑے اور مگر مچھ وغیرہ پائے جاتے ہیں۔ اس علاقے کو نیشنل پارک کا درجہ حاصل ہے۔

    مزید پڑھیں: دریائے نیل کلائمٹ چینج کی ستم ظریفی کا شکار

    جب یہ دریا سوڈان میں داخل ہوتا ہے تو اس کی رفتار بہت سست ہوجاتی ہے، کیوں کہ دریا ایک زبردست دلدل سے گزرتا ہے۔ یہ دلدل دنیا کی سب سے بڑی دلدل تقریباً 700 کلو میٹر طویل ہے۔ یہاں ایک قسم کی گھاس پاپائرس پائی جاتی ہے جو پورے دلدل پر چھائی رہتی ہے۔

    یہ گھاس اتنی گھنی اور مضبوط ہے کہ اس پر ایک ہاتھی بھی کھڑا ہوجائے تو وہ نیچے نہیں جائے گا اور سیدھا کھڑا رہے گا۔ دریا کا پانی گھاس کے نیچے نیچے بہتا ہے۔ یہاں سارس، بگلے اور پانی میں رہنے والی مختلف چڑیاں بکثرت پائی جاتی ہیں۔

    دریائے نیل کے سارے معاون دریا حبشہ کے پہاڑوں سے نکل کر اس میں شامل ہوتے ہیں۔ ان میں سب سے بڑا اور اہم دریا نیلا ہے اور نیل کہلاتا ہے۔ یہ دریا حبشہ میں جھیل تانا سے نکلتا ہے اور فوراً بعد آبشار کی صورت میں ایک نہایت گہری کھائی میں گرتا ہے اور بہتا ہوا خرطوم کے مقام پر دریائے نیل میں مل جاتا ہے۔

    خرطوم کے بعد اتبارا کے مقام پر اتبارا نام کا ایک اور دریا، دریائے نیل میں شامل ہوتا ہے۔ یہ بھی حبشہ کے پہاڑوں سے جھیل تانا کے قریب سے نکلتا ہے۔

    خرطوم کے بعد دریائے نیل میں کئی اتار آتے ہیں، یہ تقریباً 6 مقامات پر ہیں۔ دریا کی تہہ میں مضبوط اور نوکیلی چٹانیں ہیں۔ ان کو دریائے نیل کی رکاوٹیں کہا جاتا ہے۔ ان مقامات سے کشتیاں یا موٹر بوٹس نہیں گزر سکتے۔

    سوڈان میں مصر کی سرحد پر دریائے نیل انسان کی بنائی ہوئی دنیا کی سب سے بڑی جھیل یعنی جھیل ناصر میں داخل ہوتا ہے۔ یہاں اسوان کے مقام پر اسوان بند باندھا گیا ہے۔ اس بند سے دریا کا پانی رک گیا ہے اور ایک جھیل بن گئی ہے۔

    اس بند سے آبپاشی کے لیے نہریں نکالی گئی ہیں اور پانی کو سرنگوں سے گزار کر اس پانی سے بجلی پیدا کی گئی ہے۔

    اسوان بند کی نہروں سے دریائے نیل کے دونوں طرف 50، 50 میل تک کاشت کاری ہوتی ہے اور یہ علاقہ نہایت سر سبز و شاداب اور آباد ہے۔ اسی وجہ سے مصر کو دریائے نیل کا تحفہ کہا جاتا ہے۔

    قاہرہ سے گزر کر دریا بہت خاموشی اور آہستہ آہستہ مختلف شاخوں میں بٹ کر اسکندریہ کے قریب بحیرہ روم میں جا گرتا ہے۔

    دریا کی رفتار اور پانی کی کیفیت معلوم کرنے کے لیے مصری لوگ ایک پیمانہ بناتے تھے۔ یہ دریا کے کنارے ایک کمرا ہوتا تھا، اسے نیلو میٹر کہتے تھے۔ اس میں ایک سرنگ سے دریا کا پانی آتا رہتا تھا۔ اس پیمانے سے پانی کی حرارت، رنگ اور کیفیت معلوم ہوتی تھی اور اس کا سال بھر کا ریکارڈ رکھا جاتا تھا۔

    اسی ریکارڈ سے معلوم ہوتا تھا کہ طغیانی آئے گی یا نہیں اور اگر آئے گی تو کیا اثرات ہوں گے اور فصلوں کے لیے فائندہ مند ہوگی یا نقصان دہ ہوگی۔

    دریائے نیل کے آغاز کا مقام جاننے کے لیے پہلی بار سترہویں صدی میں کوشش کی گئی۔ تحقیق اور سفر کے بعد معلوم ہوا کہ یہ دریا جھیل تانا سے نکلتا ہے مگر اس کے کنارے کنارے کوئی نہ چل سکا، کیوں کہ یہ بڑے خطرناک پہاڑوں اور کھڈوں میں سے گزرتا ہے۔

    دریا کے تیز پانی نے چٹانوں کو کچھ اس طرح کاٹا ہے کہ دونوں طرف دیواریں سی بن گئی ہیں اور ان چٹانی دیواروں پر سے کوئی نہیں گزر سکتا۔

    اٹھارویں صدی میں یورپی سیاحوں نے افریقہ کے اندرونی علاقے دریافت کرنا شروع کیے۔ رچرڈ برٹن اور جان ہیننگ ٹن اسپیک سنہ 1857 میں افریقہ کے مشرقی ساحل سے روانہ ہوئے۔ دشوار گزار راستوں، جنگلوں اور پہاڑوں سے گزرے، مچھروں کی وجہ سے ملیریا میں مبتلا ہوئے۔

    ایک مقام پر برٹن اتنا بیمار ہوا کہ آگے نہ بڑھ سکا، مگر اسپیک چلتا رہا اور جھیل وکٹوریہ تک پہنچ گیا۔ اسپیک کے مطابق یہی جھیل دریائے نیل کے نکلنے کی جگہ تھی، جس کو دنیا نے تسلیم کرلیا۔ یہ جھیل یوگنڈا میں ہے۔ یوگنڈا کا دارالحکومت کمپلا اسی جھیل کے کنارے آباد ہے۔

    وادی نیل کا سب سے بڑا شہر قاہرہ ہے۔ یہاں دنیا کی قدیم ترین یونیورسٹی جامعہ الازہر واقع ہے۔ قاہرہ کے قریب اہرام اور ابو الہول واقع ہیں۔ مصری بادشاہوں کے مقبرے ہیں، جن میں ممی (حنوط شدہ لاشیں) رکھی ہوئی ہیں۔ قاہرہ کا عجائب گھر بھی منفرد مقام ہے۔

    دریائے نیل کے دہانے پر اسکندریہ کا شہر آباد ہے۔ اس کا نام سکندر اعظم کے نام پر ہے۔ یہاں ایک لائٹ ہاؤس بھی تھا جو عجائبات عالم میں شمار ہوتا تھا، مگر زلزلے نے اس کو گرا دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فیفا ورلڈ کپ 2018: روزوں کی وجہ سے مصری کھلاڑیوں کی کارکردگی متاثر ہوئی

    فیفا ورلڈ کپ 2018: روزوں کی وجہ سے مصری کھلاڑیوں کی کارکردگی متاثر ہوئی

    قاہرہ: قومی فٹ بال ایسوسی ایشن مصر کے صدر ہانی ابو ریدہ نے کہا ہے کہ مصری ٹیم کے کھلاڑیوں نے روزے رکھے جس کی وجہ سے ٹیم کی کارکردگی متاثر ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق فٹ بال ایسوسی کے صدر کے کہنے کے باوجود مصری کھلاڑیوں نے روزے توڑنے سے انکار کیا اور رمضان کے پورے روزے رکھے۔

    ہانی ابو ریدہ نے کہا کہ روس میں ورلڈ کپ سے قبل رمضان کے روزوں کی وجہ سے مصری ٹیم کی تیاریاں متاثر ہوئیں، فٹ بال ٹیم نے روزے رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، خیال رہے کہ روزے مصر کے پہلے میچ سے ایک دن قبل ہی ختم ہوئے تھے۔

    ایسوسی ایشن کے صدر کے مطابق مصر اپنا پہلا میچ یورا گوئے کے ساتھ اس لیے ہار گیا تھا کیوں کہ ٹیم ایک دن قبل ہی تمام روزے رکھ کر فارغ ہوئی تھی، کھلاڑی روزوں کے اثرات کی زد میں تھے۔

    خیال رہے کہ مصر یورا گوئے کے ساتھ اپنا پہلا میچ ہی نہیں بلکہ گروپ کے سارے میچز ہار گیا تھا، جن میں ورلڈ کپ کے میزبان ملک روس اور سعودی عرب کے ساتھ میچز بھی شامل ہیں۔

    ابو ریدہ کا کہنا تھا کہ کئی عرب ملکوں کی فٹ بال ٹیموں نے اپنے کھلاڑیوں کو روزے نہیں رکھنے دیے تھے، کیوں کہ روزوں کی وجہ سے کھلاڑیوں کی کارکردگی متاثر ہونا یقینی تھا۔

    فٹ بال کی تاریخ‌ کا بڑا اپ سیٹ، دفاعی چیمپین جرمنی ورلڈ کپ سے باہر


    روس سے شکست کے بعد مصری ٹیم کے کوچ ہیکٹر کوپر نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، ابو ریدہ نے بتایا کہ ایسوسی ایشن کو اب نئے کوچ کی بھی تلاش ہے، ان کا کہنا تھا کہ فرانسیسی کوچ ہاروی رینارڈ سے اس سلسلے میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی، خیال رہے کہ وہ مراکش ٹیم کی کوچنگ کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ مصر کی ٹیم فیفا ورلڈ کپ 2018 میں اپنا ایک بھی میچ نہیں جیت سکی ہے، مصری ٹیم کو لیور پول فٹ بال کلب میں کھیلنے والے اسٹار کھلاڑی محمد صلاح غالی کی بھی خدمات حاصل تھیں لیکن وہ بھی مصر کے لیے کوئی میچ نہیں جتوا سکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فیفا ورلڈ کپ 2018: یوروگوائے نے روس، سعودی عرب نے مصر کو شکست دے دی

    فیفا ورلڈ کپ 2018: یوروگوائے نے روس، سعودی عرب نے مصر کو شکست دے دی

    ماسکو: روس میں‌ جاری فیفا ورلڈ کپ 2018 میں آج ہونے والے گروپ اے کے میچز یوروگوائے اور سعودی عرب کے نام رہے.

    تفصیلات کے بعد آج گروپ اے کے آخری میچز کھیلے گئے، جس میں یوروگوائے اور روس، جب کہ مصر اور سعودی عرب مدمقابل آئے.

    روس بہ مقابلہ یوروگوائے

    اپنے اولین میچ میں‌ سعودی عرب کو پانچ صفر سے ٹھکانے لگانے والی میزبان ٹیم روس کا پہلی بار بڑی ٹیم سے سامنا ہوا، تو اس کے ہاتھ پاؤں پھول گئے.

    میچ میں‌ یوروگوائے کی ٹیم روس پر غالب رہی، سپراسٹار سواریز کی ٹیم نے روسی پوسٹ پر متعدد حملے کیے اور تین گول داغنے میں‌ کامیاب رہی.

    یاد رہے کہ روس اور یوروگوائے اس مقابلے سے قبل ہی ناک آؤٹ راؤنڈ میں کوالیفائی کر چکی تھیں، البتہ اس شان دار فتح کے بعد یوروگوائے پہلے پوزیشن پر آگئی ہے.

    سعودی عرب بہ مقابلہ مصر

    آج ہونے والے دوسرے مقابلے میں مصر اور سعودی عرب مدمقابل آئیں. یہ میچ دونوں‌ ٹیموں کے لیے اہم تھا، کیوں کہ دونوں‌ ہی نے تاحال فتح‌ کا ذائقہ نہیں‌ چکھا تھا.

    دونوں ٹیموں نے بھرپور کھیل کا مظاہرہ کیا، البتہ میچ کے آخر میں فتح نے سعودی عرب کی قدم چومے، جو دو ایک سے یہ میچ جیتنے میں‌ کامیاب رہی.

    مصر کو اسٹار کھلاڑی محمد صلاح کی خدمات حاصل تھیں، جنھوں نے میچ کا اولین گول اسکور کیا۔ مصری گول کیپر نے پینالٹی بھی روکی، مگر جیت سعودی عرب کے حصے میں آئی۔

    یاد رہے کہ مصر اور سعودی عرب پہلے ہی عالمی مقابلے سے باہر ہوچکی ہیں.


    مصر کےاسٹار فٹبالرمحمد صلاح کےلیے چیچنیا کی اعزازی شہریت


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مصر: ساحل پرعجیب الخلقت مخلوق اچانک نمودار، شہری خوفزدہ

    مصر: ساحل پرعجیب الخلقت مخلوق اچانک نمودار، شہری خوفزدہ

    قائرہ: مصر میں واقع ساحل پر اچانک عجیب و غریب مخلوق مردہ حالت میں نمودار ہوئی جسے دیکھ کر شہری خوف زدہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کے شمالی ساحلی علاقے جمصہ میں لہروں نے عجیب الخلقت مردہ جانور کو خشکی پر پھینک دیا جسے دیکھ کر شہری خوف زدہ ہوئے اور وہ جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے۔

    ساحل پر عجیب الخلقت مخلوق کی موجودگی کے حوالےسے جب مقامی حکام کو علم ہوا تو وہ جائے وقوعہ پر پہنچے اور انہوں نے مذکورہ مردہ جانور  کی لاش کو قبضے میں لیا۔

    حکام کے مطابق انہیں شہریوں کی جانب سے مطلع کیا گیا کہ خشکی پر ایک عجیب و غریب مخلوق نمودار ہوئی جسے آج تک انہوں نے نہیں دیکھا۔ ماہی گیروں اور مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ ہم نے آج تک کوئی ایسا سمندری جانور نہیں دیکھا جو حجم کے اعتبار سے بہت ہی خوفناک معلوم ہوتا ہے۔

    مذکورہ جانور کو قبضے میں لینے کے بعد حکام نے اسے ماہرین کے حوالے کردیا جو ماہی گیروں اور دیگر لوگوں کی مدد سے اس مخلوق کے بارے میں آگاہی حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔

    مصری یونیورسٹی المنصورہ کے پروفیسر کا کہنا ہے کہ مردہ جانور بظاہر ڈولفن کی طرح دکھائی دیتا ہے تاہم اس حوالے سے مزید تحقیقات کی جائیں گی اور پھر سب کو آگاہی دی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فیفا ورلڈ کپ 2018: یوروگوائے اور ایران کا فاتحانہ آغاز

    فیفا ورلڈ کپ 2018: یوروگوائے اور ایران کا فاتحانہ آغاز

    ماسکو:فیفا ورلڈ کپ 2018 کے دوسرے دن ہونے والے میچز میں یوروگوائے نے مصر کو شکست دے دی، جب کہ ایران نے مراکش پر غلبہ پالیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج روس میں‌ منعقدہ عالمی مقابلے کے گروپ اے میں مصر اور یوروگوائے مدمقابل آئیں۔ مصر کی جانب سے بہترین کھیل کا مظاہرہ کرنے باوجود کھیل کے آخری لمحات میں ہونے والے شان دار گول کے باعث یوروگوائے فاتح ٹھہرا۔

    واضح رہے کہ یوروگوئے اپنا 13واں ورلڈ کپ کھیل رہی ہے، جب کہ مصر کا یہ تیسرا ورلڈ‌کپ ہے، مصر نے اٹھائیس برس بعد ورلڈ‌ کے لیے کوالیفائی کیا ہے.

    مصر کی امیدوں‌ کا محور محمد صلاح ان فٹ ہونے کی وجہ سے میچ نہیں‌ کھیل سکے، وہ چیمپئنز ٹرافی کے میچ میں‌ زخمی ہوئے تھے.

    واضح رہے کہ گروپ اے میں شامل روس اور سعودی عرب گذشتہ روز مدمقابل آئے تھے، اس یک طرفہ میچ میں‌ روس نے پانچ سفر سے کامیابی حاصل کی تھی.

    مصر بہ مقابلہ یوروگوائے

    مراکش بہ مقابلہ ایران

    گروپ بی کے میچ میں مراکش اور ایران کی ٹیمیں مدمقابل آئی، مراکشی کھلاڑی کے اون گول کی وجہ سے ایران نے فاتح اپنے نام کی۔

    مراکش کی ٹیم کھیل پر غالب رہی، اس کی جانب سے ایران کی پوسٹ پر متعدد حملے کیے گئے، مگر ایرانی گول کیپر کی پھرتی اور دفاعی لائن کی کوششوں سے گول کرنے میں کامیابی نہیں ہوئی۔

    میچ کے بڑے حصے میں گیند مراکش کے پاس رہی، ایرانی ٹیم مخالفین کی پوسٹ پر زیادہ حملہ نہ کرسکی، البتہ میچ کے آخری لمحات میں مراکشی کھلاڑی نے گیند اپنی ہی پوسٹ میں پھینک دی۔


    فیفا ورلڈ کپ 2018: عالمی میلے کا رنگا رنگ آغاز، روس کے ہاتھوں سعودی عرب کو شکست


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عبدالفتح السیسی نےدوسری بارصدر کےعہدے کا حلف اٹھا لیا

    عبدالفتح السیسی نےدوسری بارصدر کےعہدے کا حلف اٹھا لیا

    قاہرہ : مصری صدر عبدالفتح السیسی نے اپنی چار سالہ دوسری مدت صدارت کا حلف اٹھا لیا ہے، انہوں نے انتخاب میں 97 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق عبدالفتح السیسی نے ہفتے کے روز اپنے دفتر میں دوسری مدت صدارت کا حلف اٹھایا، اس موقع پر حکومت کے اراکین بھی تقریب میں موجود تھے۔

    مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں حلف برداری کے موقع پر فضائی حدود میں لڑاکا طیاروں کے ذریعے مصری پرچم لہرایا گیا اور فوجی ہیلی کاپٹرز بھی دارالحکومت کی فضا میں پرواز کرتے رہے۔

    خیال رہے کہ مارچ میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں عبدالفتح السیسی نے 97 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے ان کے مدمقابل کوئی مضبوط امیدوار نہیں تھا۔

    عبدالفتح السیسی کے مقابلے میں ایک غیرمعروف موسیٰ مصطفیٰ موسیٰ میدان میں اترتے تھے، جو خود عبدالفتح السیسی کے پرجوش حامی تھے۔

    یاد رہے 2013 نے صدرمحمد مرسی کے خلاف عرصے سے جاری احتجاج کے بعد آرمی چیف جنرل عبدالفتح السیسی نے جولائی میں ان کی حکومت کو ہٹا دیا تھا۔

    واضح رہے کہ 27 مارچ 2014 کومصرکے آرمی جنرل عبدالفتح السیسی نے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے فوج سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • قطرنے سعودی عرب اور یو اے ای سمیت چار ملکوں‌ کی اشیاء پر پابندی لگادی

    قطرنے سعودی عرب اور یو اے ای سمیت چار ملکوں‌ کی اشیاء پر پابندی لگادی

    دوحہ: قطر نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت 4 ملکوں کی اشیاء کی درآمد پر پابندی عائد کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قطری حکام کی جانب سے جن ممالک کی اشیاء کی درآمد پابندی لگائی گئی ہے ان میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر اور بحرین شامل ہیں۔

    قطر کی وزارت معاشیات نے دکانداروں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے فوری طور پر سعودی عرب، بحرین، مصر اور متحدہ عرب امارات سے برآمد کی گئی اشیاء کو اپنی دکانوں سے ہٹانے کا کہا ہے، وزارت کا کہنا تھا کہ انسپکٹرز دکانوں کا دورہ کریں گے اور احکامات پر عملدرآمد کا جائزہ لیں گے۔

    قطری حکام کی جانب سے پابندی کی وجہ نہیں بتائی گئی لیکن یہ کہا گیا ہے کہ ان چاروں ممالک کی اشیاء کو جانچ پڑتال کے عمل سے گزرنا پڑے گا۔

    قطری حکومت کی جانب سے سعودی عرب کے ڈیری مصنوعات کو بھی روکنے کی کوشش کی جائے گی جو دیگر ممالک سے سفر کرتے ہوئے قطر آتی ہیں، قطر حکومت کے کمیونی کیشن آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ صارفین کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں۔

    بحرین کے وزیر خارجہ شیخ خالد بن احمد الخلیفہ نے کہا ہے کہ سفارتی حوالے سے اس وقت کوئی قرار داد موجود نہیں اور نہ ہی ایسا کوئی معاملہ ہمارے سامنے آیا ہے۔

    واضح رہے کہ اشیاء کی پابندی کی زد میں آنے والے چاروں ملکوں نے گزشتہ سال سے قطر سے سفارتی اور سفری تعلقات منقطع کررکھے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔