Tag: مصر

  • ماہ رمضان میں فانوس سے چراغاں کرنے کی قدیم روایت

    ماہ رمضان میں فانوس سے چراغاں کرنے کی قدیم روایت

    رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی تمام مسلمان ممالک میں رنگ و نور اور روشنیوں کی بہار آجاتی ہے۔ ہر ملک کےلوگ اپنے رواج اور طریقہ کار کے مطابق گلیوں، بازاروں اور عوامی مقامات کی سجاوٹ کرتے ہیں اور انہیں روشنیوں سے سجاتے ہیں۔

    مصر میں رمضان المبارک میں لالٹین جلانا اور ان سے چراغاں کرنا ایک نہایت قدیم اور خاص روایت ہے۔

    لالٹین جسے عربی میں فانوس بھی کہا جاتا ہے، یوں تو مصر میں سارا سال فروخت ہوتی ہے، لیکن رمضان المبارک میں اس کی فروخت میں بے تحاشہ اضافہ ہوجاتا ہے۔

    ہر طرف گھروں اور بازاروں میں چھوٹے بڑے خوبصورت اوررنگین فانوس روشن نظر آتے ہیں۔


    فانوس سے چراغاں کی تاریخ

    قدیم مصری تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ جب فاطمی خلیفہ المعز الدین اللہ پہلی بار مصر آئے تو اہل مصر نے گلی کوچوں میں فانوس جلا کر ان کا استقبال کیا۔ یہ سنہ 969 عیسوی کا بتایا جاتا ہے۔

    یہ دن ماہ رمضان کا تھا اور بعض کتابوں میں یکم رمضان کا دن تھا۔

    اس وقت تک فانوس یا لالٹین کو صرف رات کے وقت گھر سے باہر نکلتے ہوئے روشنی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ لیکن خلیفہ کے استقبال کے بعد فانوس کا استعمال خوشی اور استقبال کا استعارہ بن گیا۔

    اس کے اگلے برس سے ماہ رمضان میں فانوسوں سے چراغاں کرنے کا رجحان شروع ہوا جو آگے چل کر ایک اہم رواج کی صورت اختیار کرگیا۔

    خلیفہ کی آمد کے کچھ عرصے بعد جب مصر میں فاطمی خلافت کا آغاز ہوا تو خلیفہ الحاکم نے حکم جاری کیا کہ لوگ اپنے گھروں اور دکانوں کے سامنے کی حصہ کی صفائی کریں اور رات کے وقت وہاں فانوس نصب کریں تاکہ گلیاں اور راستے روشن رہیں۔

    یہ فانوس ساری رات جلانے کا حکم تھا۔ اس حکم کی خلاف ورزی پر جرمانے بھی عائد کیے جاتے تھے۔

    ایک اور حکم خواتین کی سہولت کے لیے جاری کیا گیا کہ رات کے وقت خواتین اس وقت تک گھروں سے باہر نہ نکلیں جب تک ان کے ساتھ کوئی نو عمر لڑکا (یا مرد) لالٹین تھامے، انہیں روشنی دکھاتا ہوا ان کے ساتھ نہ چلے۔

    اس زمانے میں ماہ رمضان میں خواتین کے رات دیر تک گھروں سے باہر رہنے کا بھی رواج تھا۔

    یہ خواتین خاندان کی کسی ایک بزرگ خاتون کے پاس جمع ہوجاتیں اور اس محفل میں تاریخی قصے سنے اور سنائے جاتے۔ ہر گھر سے ایک خادم گھر کی خواتین کے ساتھ موجود ہوتا جو واپسی میں ان کے آگے روشن فانوس لے کر چلتا۔

    ساتھ ہی اس وقت گلیوں کے گشت پر معمور سپاہیوں کے لیے بھی فانوس کی موجودگی ضروری قرار دی گئی۔

    ان تمام احکامات نے فانوس سازی کے فن کو بطور صنعت پھیلانے کا آغاز کیا۔

    فانوس بنانا باقاعدہ صنعت اور کاروبار کی شکل اختیار کرگیا اور اس میں وقت کے ساتھ جدتیں پیدا کی جانے لگیں جن کے تحت مختلف رنگ، جسامت اور ہیئت کے فانوس بنائے جانے لگے۔

    اب جبکہ جدید دور میں بجلی کی سہولت میسر ہے، تو فانوس ایک ضرورت سے زیادہ آرائش اور زیبائش کی شے بن گیا ہے تاہم ماہ رمضان میں فانوس جلانا مصر کی روایات کا اہم حصہ ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتی رہی۔

    مصر کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی فانوس اور لالٹین سے چراغاں کر کے ماہ رمضان کا استقبال کیا جاتا ہے۔

    مضمون بشکریہ: العربیہ ڈاٹ نیٹ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • قاہرہ کی سڑکوں پر رقصاں خواتین بیلے ڈانسرز

    قاہرہ کی سڑکوں پر رقصاں خواتین بیلے ڈانسرز

    کیا آپ نے کبھی بیلے ڈانسرز کو سڑک پر رقص کرتے دیکھا ہے؟

    مغربی ممالک میں تو شاید یہ ایک عام بات ہو لیکن ایشیائی خصوصاً مسلمان ممالک میں یہ ایک نہایت ہی حیرت انگیز اور غیر معمولی بات ہے۔ سڑک پر رقاصوں اور خصوصاً خواتین رقاصاؤں کا رقص بہت سوں کو ناگوار گزر سکتا ہے۔

    مصر کے دارالحکومت میں بھی ایک فوٹو گرافر اور چند بیلے ڈانسرز نے قاہرہ کی سڑکوں پر رقص کر کے لوگوں کو ناک بھوں چڑھانے پر مجبور کردیا۔ بیلے ڈانس رقص کی ایسی قسم ہے جس میں رقاص اپنے پاؤں کی انگلیوں کے سہارے رقص کے مختلف مراحل سر انجام دیتا ہے۔

    cairo-9

    cairo-3

    محمد طاہر نامی یہ فوٹوگرافر اس سے قبل بہت سے ممالک میں سڑک پر بیلے ڈانس کے مظاہرے اور ان کی تصویر کشی و عکس بندی دیکھ چکا تھا اور وہ مصر میں بھی ایسا ہی فوٹو پروجیکٹ شروع کرنا چاہتا تھا۔

    جب اس نے چند بیلے ڈانسرز کی مدد سے اس پر کام شروع کیا تو بہت جلد اس کی تصاویر خواتین کی خود مختاری کی علامت بن گئیں۔ اس کی یہ تصاویر سڑکوں پر خواتین کی چھیڑ چھاڑ اور ہراسمنٹ کے خلاف ایک استعارے کے طور پر لی جانے لگیں۔

    cairo-10

    cairo-4

    Happiest of birthdays to our beautiful ballerina @haniahindy ❤️

    A post shared by Ballerinas of Cairo (@ballerinasofcairo) on

    محمد طاہر نے نہ صرف ان رقاصاؤں کی رقص کرتے ہوئے تصویر کشی کی، بلکہ پس منظر میں ان افراد کو بھی عکس بند کرلیا جو ان ڈانسرز کو حیرت، ناگواری، یا تعجب سے دیکھ رہے ہیں۔

    cairo-5

    cairo-6

    قاہرہ شہر کی اندرونی گلیوں میں عکس بند کی جانے والی ان تصاویر کے پس منظر میں قاہرہ کی قدیم اور روایتی مضبوط دیواریں، گلیاں، گھر اور دیگر تاریخی تعمیرات اور ان کے سامنے بیلے ڈانس کا مظاہرہ، دیکھنے والوں کو مبہوت کردیتا ہے۔

    cairo-7

    cairo-2

    cairo-8

    cairo-11

     


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ممتاز فٹ بالر محمد صلاح‌ کا ہم شکل سامنے آگیا، تصاویر وائرل

    ممتاز فٹ بالر محمد صلاح‌ کا ہم شکل سامنے آگیا، تصاویر وائرل

    قائرہ: اسٹار مصری فٹ بالر محمد صلاح کے ہم شکل نے مداح کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا، تصاویر اور ویڈیوز انٹرنیٹ پر وائرل ہوگئیں.

    تفصیلات کے مطابق مشہور انگلش کلب لیورپول کے لیے کھیلنے والے ہر دل عزیز کھلاڑی محمد صلاح کا قائرہ میں ایک ایسا مداح بھی ہے، جو ہو بہ ہو ان کے مانند ہے، اگر دونوں‌ ساتھ ہوں، تو پہچاننا دشوار ہوجاتا ہے.

    یاد رہے کہ محمد صلاح کی شان دار کارکردگی کی بدولت ان کی ٹیم چیمپینز لیگ کے فائنل میں‌ پہنچ گئی ہے، جہاں 26 مئی کو اس کا کرسٹیانو رونالڈو کی ٹیم ریال میڈرڈ سے مقابلہ ہے۔

    صلاح کے انگلش فین اس وقت خوشی سے سرشار ہیں، انھیں امید ہیں کہ مصری کھلاڑی اس بار انھیں وہ فتح دلانے میں کامیاب رہے گا، جس کے وہ برسوں سے منتظر ہیں۔

    چیمپینز لیگ کی خبروں کے ساتھ ہی انٹرنیٹ پر ایسا تصاویر وائرل ہوگئیں، جن محمد صلاح اپنے ہم شکل کے ساتھ دکھائی دیے۔

    یہ قائرہ سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان احمد بیھا ہے، جو اسٹار فٹ بال سے انتہائی حد سے مشابہ رکھتا ہے۔ کچھ عرصے قبل محمد صلاح نے اپنے اس مداح سے ملاقات بھی کی اور تصاویر بنوائیں، دونوں میں اتنی مماثلت ہے کہ پہچاننا دشوار ہوجاتا ہے۔

    یاد رہے کہ محمد صلاح کو مغرب میں اسلام کا ابھرتا ہوا چہرہ تصور کیا جاتا ہے۔ گذشتہ دونوں انھیں سال کے بہترین انگلش فٹ بالر کا ایوارڈ دیا گیا تھا۔


    چیمپیئنز لیگ فائنل: لیورپول اور ریال میڈرڈ مدمقابل، کرسٹیانو رونالڈو اور محمد صلاح میں مقابلہ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔  

  • مسلمان فٹ بالر کی مقبولیت نے اسرائیلی وزیر دفاع کے تعصب کو شکست دے دی

    مسلمان فٹ بالر کی مقبولیت نے اسرائیلی وزیر دفاع کے تعصب کو شکست دے دی

    لندن: یورپی نوجوانوں کے لیے رول ماڈل تصور کیے جانے والے ممتاز مصری فٹ بال محمد صلاح کی مقبولیت کے سامنے اسرائیلی وزیر دفاع نے بھی ہتھیار ڈال دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع ایواڈ گورلائبرمین نے ایک ٹویٹ کیا ہے، جس میں انھوں نے اسرائیلی فوج کے سربراہ سے کہا کہ وہ محمد صلاح کو اپنی زیر کمان فوج میں شامل کر لیں۔

    یاد رہے کہ محمد صلاح ممتاز انگلش کلب لیورپول کی نمائندگی کرتے ہیں، اس وقت وہ اپنے کیریر کے عروج پر ہیں، ان کی شان دار پرفارمینس کے طفیل انگلش کلب یو ای ایف اے لیگ کے فائنل میں پہنچ چکا ہے، فقط چند روز قبل ہی سال کے بہترین انگلش کھلاڑی کا اعزاز دیا گیا۔

    مصری فٹ بالر نے جہاں اپنی کارکردگی سے لاکھوں افراد کو گرویدہ بنائیں، وہیں غیرمتوقع طور پر اسرائیلی وزیر دفاع بھی انھیں سراہنے پر مجبور ہوگئے۔

    [bs-quote quote=”اس مقبولیت کا اثر گذشتہ ماہ مصر میں‌ ہونے والے صدارتی انتخابات میں‌ بھی نظر آیا، جب انتخابی امیدوار نہ ہونے کے باوجود دس لاکھ مصریوں نے بیلٹ پیپر پر محمد صلاح کا نام لکھ دیا ” style=”style-2″ align=”center”][/bs-quote]

    اپنے سرکاری ٹوئٹر ہینڈلر سے اسرائیلی وزیر دفاع نے صہیونی فوج کے سربراہ کو پیغام دیا ہے کہ وہ صالح کو فوری اسرائیلی فوج میں بھرتی کر لیں۔

    خیال رہے کہ پذیرائی کا یہ طریقہ محمد صالح کے لیے نیا نہیں. لیورپول کے مداح انھیں مصری بادشاہ کہہ کر پکارتے ہیں، انگلش مداح میچ کے دوران یہ نعرہ بھی لگاتے ہیں کہ اگر محمد صلاح اسی طرح گولز اسکور کرتے رہے، تو وہ بھی مسلمان ہوجائیں گے، یاد فٹبال پریمئر لیگ کے دوران ہونے والے مقابلوں میں مصری فٹبالر نے اب تک 43 گول کرچکے ہیں۔

    محمد صلاح کو مصر میں‌ بھی ہیرو کا درجہ حاصل ہے، انھوں نے ورلڈ کپ کے کوالیفائنگ راؤنڈ کے سنسنی خیز میچ میں‌ پینالٹی پر گول اسکور کرکے مصر کو 28 سال کے طویل انتظار کے بعد ورلڈ‌ کپ میں‌ پہنچایا.

    اس مقبولیت کا اثر گذشتہ ماہ مصر میں‌ ہونے والے صدارتی انتخابات میں‌ بھی نظر آیا، جب انتخابی امیدوار نہ ہونے کے باوجود دس لاکھ مصریوں نے بیلٹ پیپر پر محمد صلاح کا نام لکھ دیا تھا۔ یوں وہ منتخب ہونے والے مصری صدر عبدالسیسی کے بعد سب سے زیادہ ووٹ لینے والے امیدوار ٹھہرے.


    مصری فٹبالر یورپی نوجوانوں‌ کا رول ماڈل بن گیا، ملکی صدر کو بھی چیلینج کردیا


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مصر: صدارتی انتخابات سے قبل بم دھماکا، دو افراد جان بحق

    مصر: صدارتی انتخابات سے قبل بم دھماکا، دو افراد جان بحق

    قائرہ: مصر کے شہر اسکندریہ میں ایک بم دھماکے میں دو پولیس اہل کار ہلاک، تین  زخمی ہوگئے. یہ واقعہ صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ سے دو روز قبل پیش آیا.

    تفصیلات کے مطابق مصر کے دوسرے بڑے شہر  اسکندریہ میں‌ سیکیورٹی سربراہ کے قافلے پر بم حملہ ہوا ہے.  حملے میں‌ دو  افسر جاں بحق ہوگئے۔

    مصری وزارت داخلہ کے اعلامیہ کے مطابق اسکندریہ کے علاقے رشدی میں مرکزی شاہ راہ پر نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا. اس حملے کا نشانہ شہر کے سیکیورٹی چیف میجر مصطفیٰ النمر کا قافلہ تھا، البتہ وہ قافلے میں‌موجود نہ ہونے کی وجہ سے محفوظ رہے.

    واقعے کے فوری بعد فوج اور پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور تفتیش شروع کر دی۔ چند افراد کو حراست میں لینے کی اطلاعات ہیں۔

    واضح رہے کہ مصر میں صدارتی انتخابات 26 تا 28 مارچ منعقد ہوں‌ گے، جس میں‌ عبدالفتاح السیسی کی  جیت کی پیش گوئی کی جارہی ہے. السیسی کے مخالفین اسے جبر کے ماحول میں ہونے والے انتخابات قرار دے کر بائیکاٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں.

    ان مطالبات کا جواب دیتے ہوئے مصری صدر نے کہا تھا کہ حکومت کو چیلنج کرنے والوں‌ کو سنگین نتائج بھگتنے ہوں‌ گے، اب سات یا آٹھ سال پہلے والا دور  واپس نہیں آئے گا۔ ان کا اشارہ2011 میں حسنی مبارک کے خلاف عوامی احتجاج کی جانب تھا، جسے عرب بہار کا نام دیا گیا تھا.

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں‌ القاعدہ کے سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری کا سوشل میڈیا کے ذریعے ایک نیا ویڈیو پیغام سامنے آیا تھا، جس میں وہ مصر کی کالعدم جماعت اخوان المسلمون کا دفاع کرتے نظر آئے تھے. اخوان المسلمین سے تعلق رکھنے والے محمد مرسی کی حکومت کا جولائی 2013 میں تختہ الٹا دیا تھا.


    القاعدہ کے سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری اخوان المسلمون کے حق میں سامنے آگئے


    اخوان المسلمون دہشت گرد تنظیم ہے، مصری حکومت


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مصر میں ویب سائٹ کے ذریعے بچوں کی خرید فروخت کا انکشاف

    مصر میں ویب سائٹ کے ذریعے بچوں کی خرید فروخت کا انکشاف

    قاہرہ : مصر میں ویب سائٹ کے ذریعے نومولود ، شیر خوار اور بے شناخت کے بچوں کی خرید و فروخت کا انکشاف ہوا ہے، ویب سایٹ پر بچوں کی جنس، رنگت، بالوں و آنکھوں کے رنگ اور دیگر جسمانی خصوصیات کی بنیاد پر قیمت کا تعین کیا جاتا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کی قومی کونسل برائے ماں و بچہ نے عرب میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئے ایک ویب سائٹ کے ذریعے بچوں کی خرید و فروخت میں ملوث گروہ کا پتہ چلا لیا ہے، ویب سائٹ کا مالک ایک عرب شہری ہے جو ہالینڈ میں رہائش پذیر ہے جس نے الشروق کے علاقے میں واقع ایک فلیٹ میں کئی بچوں کو فروخت کرنے کی نیت سے بند رکھا ہوا تھا.

    بچوں کو فلیٹ میں بند رکھنے کا انکشاف ہمسائیوں نے کیا تھا جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے فلیٹ پر چھاپا مارا اور 12 سے زائد بچوں کو بازیاب کر کے رامی الجبالی نامی ایک شخص کو حراست میں لے لیا جس نے ابتدائی تحقیقات میں بتایا کہ بچوں کی حالت اور خصوصیات کے لحاظ سے ان کو 30 ہزار سے 2 لاکھ مصری پونڈز تک میں فروخت کیا جاتا تھا جس کے لیے دنیا بھر انسانی اسمگلنگ کا جال بچھایا گیا ہے۔

    دوسری جانب مصر کے خفیہ ادارے نے ویب سائٹ کی نگرانی کے دوران ایک نومولود بچی کی فروخت کرنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا ہے اور ویب سائٹ سے رابطہ کرنے والی فون کال کو ٹریس کر کے بچی کو فروخت کرنے والے دادی اور چچا کو حراست میں لے لیا جو بچی کو باپ کی غربت کے باعث فروخت کر رہے تھے.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مصرکے بادشاہ کی قیمتی گھڑی کی نیلامی دبئی میں ہوگی

    مصرکے بادشاہ کی قیمتی گھڑی کی نیلامی دبئی میں ہوگی

    مصر کے معروف بادشاہ فاروق کی قیمتی گھڑی کو دبئی میں ہونے والی نیلامی میں پیش کیا جائے گا بولی کے ذریعے لگائی جانے والی قیمت چار لاکھ سے 8 لاکھ ڈالرز کے درمیان ہو سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دبئی میں وال کلاک اور کلائی پر باندھنے والی تاریخی اور نادر گھڑیوں کی نیلامی کے لیےتیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، جس کے شیڈول کا اعلان مارچ میں کیا جائے گا، اس نمائش میں دنیا بھر کی نادر و نایاب اور قدیم گھڑیوں کو نیلامی کے لیے پیش کیا جائے گا جہاں گھڑیوں کے دلدادہ افراد کی بڑی تعداد کی شرکت کی امید کی جارہی ہے۔

    نیلامی کا انعقاد کرانے والی تنظیم کا کہنا ہے کہ اس بار ہونے والی نادر و قیمتی گھڑیوں کی نیلامی میں مصر کے شاہی خاندان کے دسویں بادشاہ محمد فاروق کی قیمتی گھڑی لوگوں کی توجہ کامرکز ہو گی ، گھری کی نیلامی کا آغاز 4 لاکھ امریکی ڈالر سے کیا جائے گا جب کہ گھڑی کے 8 لاکھ امریکی ڈالر میں فروخت ہونے کے امکانات کافی روشن ہیں۔

    مصری شاہی خاندان کے دسویں بادشاہ فاروق گھڑیوں کے انتخاب میں اور اُ ن کے کلیکشن کے لیے کافی شہرت رکھتے ہیں، وہ 1965 میں اس دار فانی سے کوچ کر گئے تھے لیکن اب بھی ان سے جڑی اشیاء دنیا بھر میں خصوصی اہمیت رکھتی ہیں یہی وجہ ہے کہ اُن کے زیر استعمال دستی گھڑی کی نیلامی کا سُن کر کئی نامور شخصیات نے اسے خریدنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

    یاد رہے اس سے قبل بھی مصر کے سابقہ بادشاہ کے زیر استعمال اشیاء کی نیلامی کی جا چکی ہے جسے تاریخ، تہذیب اور ورثے میں دلچسپی رکھنے والوں نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ نئی آنے والی نسل کو تاریخ سے وابستہ رکھنے کے لیے اس قسم کی اشیاء کو نیلام کرنے کے بجائے قومی ورثہ قرار دے کر میوزیم میں رکھا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کلائمٹ چینج سے عظیم اہرام مصر بھی خطرے میں

    کلائمٹ چینج سے عظیم اہرام مصر بھی خطرے میں

    تاریخ اور سیاحت سے دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے مصر کے عظیم اہرام نہایت دلچسپی کے حامل ہیں جہاں کی سیر کرنا اور اس کے رازوں کو جاننا یکساں اہمیت کا حامل ہے۔

    تاہم ایسے افراد کے لیے بری خبر ہے کہ ہزاروں سال سے قائم یہ اہرام اب خطرے کا شکار ہوگئے ہیں جس کی وجہ کچھ اور نہیں بلکہ موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج ہے۔

    اہرام مصر پر تحقیق کرنے والے ماہر آثار قدیمہ مصطفیٰ النبی اس علاقے کے حوالے سے نہایت اہم انکشافات کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے اس علاقے میں آثار قدیمہ پر کام کر رہے ہیں اور گزشتہ کئی برسوں سے ایک ہی موسم دیکھتے آرہے ہیں۔ تاہم اب اس موسم میں غیر متوقع تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔

    ان کے مطابق اکتوبر سے اپریل تک یہاں یکساں موسم ہوتا تھا جس میں وہ نہایت آرام سے کام کرتے تھے، تاہم اب اس عرصے کے دوران موسم میں کئی تبدیلیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔

    ان کے مطابق ان 7 ماہ کے دوران کسی دن اچانک سخت سردی پڑتی ہے، پھر دوسرے ہی دن سردی حیران کن طور پر نہایت کم ہوجاتی ہے۔ اسی طرح کبھی کبھی اچانک یہاں بوندا باندی شروع ہوجاتی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ موسم کا یہ تغیر صرف کسی مخصوص علاقے میں نہیں بلکہ پورے مصر میں ظاہر ہورہا ہے۔ اس سے قبل مصر میں موسم گرما کافی سخت ہوتا تھا تاہم اب اس کی شدت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

    مزید پڑھیں: تاریخی دریائے نیل کلائمٹ چینج کی ستم ظریفی کا شکار

    مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ چبھتی ہوئی شدید دھوپ کے باعث ان عظیم اہراموں میں اب دراڑیں بھی پڑنے لگی ہیں۔ ’شاید وہ وقت دور نہیں جب صدیوں سے قائم یہ اہرام کسی روز دھڑام سے نیچے گر پڑیں‘۔

    اہرام مصر، مصر کے اہم سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے اور ملکی معیشت میں اس کا بڑا کردار ہے۔ ماہرین کے مطابق اہرام مصر میں خرابی یا تباہی مصر کی سیاحت و معیشت پر بھی بدترین اثرات مرتب کرے گی۔

  • اہلِ خانہ کی مالی مشکلات دور کرنے کے لیے خاتون لوہار بن گئیں

    اہلِ خانہ کی مالی مشکلات دور کرنے کے لیے خاتون لوہار بن گئیں

    قاہرہ : مصرکی خاتون نے مالی مشکلات سے پریشان ہو کر اپنا آبائی پیشہ لوہار کو اپنا لیا ہے جس کے لیے طاقت اور مضبوط جسم کی ضرورت ہوتی ہے.

    تفصیلات کے مطابق اسماء السید کو سخت مالی مشکلات اور حالات کی ستم ظریفی نے 26 سالہ خاتون کو لوہار کا پیشہ اپنانے پر مجبورکردیا ہے اور مالی بوجھ نہ اُٹھا سکنے والی اسماء اب لوہوں پر بھاری ضربیں لگانے کی مشقت اُٹھا رہی ہیں.

    عرب خبر رساں ایجنسی کے مطابق شمالی مصر کی رہائشی اسماء نے ایک ورک شاپ بنایا ہے جہاں وہ لوہے کے مختلف اوزار ڈھالتی ہیں جس کے لیے انہیں بھاری لوہے کی طاقت ور ضربیں لگانی پڑتی ہیں جو کہ خاتون ہونے کی وجہ سے مشکل ہوجاتا ہے جس کے باعث ان کے ہاتھ زخمی ہو گئے ہیں اور پٹھوں میں شدید درد رہنے لگا ہے.

    بہادر خاتون کا کہنا تھا کہ آبائی پیشہ ہونے کی وجہ سے مجھے کوئی دقت نہیں ہوئی اور میرا کام لوگوں کے معیار پر پورا اترا جس سے مجھے حوصلہ ملا اور اب میں اتنا کام حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے جس سے اپنے اخراجات اور ضروریات کو احسن طریقے سے نبھا لیتی ہوں جس کے باعث خود کو کافی مطمئن محسوس کرتی ہوں.

    شادی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خواہش ضرور ہے لیکن اس کا کوئی ادارہ نہیں ہے کیوں کہ مجھ پر کافی ذمہ داریاں ہیں اور شادی کی وجہ سے میں کام نہیں کرپاؤں گئی اور میرے گاہک بھی ٹوٹ جائیں گے جس سے میرے اہل خانہ دوبارہ مالی مشکلات میں آجائیں گے جو مجھے منظور نہیں.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مصرکا تیرہ سالہ عبدالرحمٰن حسین دنیا کا ذہین ترین بچہ قرار

    مصرکا تیرہ سالہ عبدالرحمٰن حسین دنیا کا ذہین ترین بچہ قرار

    قاہرہ : مصر کا تیرہ سالہ بچہ دنیا کا ذہین ترین بچہ قرار پایا، عبدالرحمٰن حسین نے صرف آٹھ منٹ میں ریاضی کے 230 سوالات حل کرکے شرکاء کو حیران کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملائیشیا میں منعقد ہونے والے ذہانت کے عالمی مقابلے میں مصر کے 13 سالہ عبدالرحمٰن حسین نے دنیا کے ذہین ترین بچّے کا اعزاز حاصل کر لیا۔

    مذکورہ مقابلے میں 70 سے زائد ممالک کے تین ہزار بچوں نے شرکت کی، عبدالرحمٰن حسین نے اپنی ذہانت سے محض آٹھ منٹ میں ریاضی کے 230 مشکل سوالات کو باآسانی حل کرکے سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مقابلے میں شرکاء کو چار صفحات پر 315 سوالات دیئے گئے تھے جنہیں مقررہ وقت میں حل کرنا تھا، ان میں سے عبدالرحمان نے 230 سوالات تیزی سے حل کرکے مقابلہ جیت لیا۔

    کامیابی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں عبدالرحمٰن حسین نے کہا کہ میری کامیابی میں میرے اساتذہ کا اہم کردار ہے، انہوں نے مجھے اس مقابلے کیلئے تیار کیا۔

    عبدالرحمٰن حسین کی خاتون ٹیچر بتول محمد منتصر نے بتایا کہ یاد داشت اور مشاہدے کو مضبوط بنانے کے لیے عبدالرحمن کی تربیت کا آغازسال2014 سے کیا گیا تھا۔


    مزید پڑھیں: آئن اسٹائن اور اسٹیفن ہاکنگ سے زیادہ ذہین لڑکی


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔