Tag: مصر

  • ماہ رمضان میں دنیا بھر کی مختلف روایات

    ماہ رمضان میں دنیا بھر کی مختلف روایات

    رمضان اور عید گو کہ مذہبی تہوار ہیں لیکن مختلف ممالک اور مختلف خطوں میں اسے مختلف رسوم و رواج اور روایات کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ آیئے دنیا بھر میں رمضان کی روایتوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

    توپ داغنا

    سحر و افطار کے وقت توپ داغنے کی روایت کئی ممالک میں ہے۔

    مصر میں روایت ہے کہ ایک جرمن ملاقاتی نے مملوک سلطان الظہیر سیف الدین کو ایک توپ تحفتاً پیش کی۔ سلطان کے سپاہیوں نے یہ توپ شام کے وقت چلائی، رمضان المبارک کا مہینہ تھا اور اتفاق سے افطاری کا وقت تھا۔ شہریوں نے یہ تصور کیا کہ یہ ان کو افطار کے وقت سے آگاہ کرنے کے لیے ہے جس پر انہوں نے روزہ کھول لیا۔

    جب سلطان کے حواریوں کو یہ ادراک ہوا کہ رمضان المبارک کے دوران سحری و افطاری کے وقت توپ چلانے سے ان کی شہرت میں اضافہ ہوا ہے تو ان کو یہ روایت جاری رکھنے کا مشورہ دیا گیا۔

    آنے والے برسوں کے دوران اس نے خاصی مقبولیت حاصل کرلی اور دنیا کے مختلف مسلمان ممالک نے بھی اسے اختیار کرلیا۔

    ترکی میں مختلف شہروں کی بلند ترین پہاڑی سے مقررہ وقت پر رمضان توپ چلائی جاتی ہے جو روزہ کھلنے کا اعلان ہوتا ہے۔

    سعودی عرب میں بھی سحری کے وقت توپ چلائی جاتی ہے۔

    روس میں بھی کچھ جگہوں پر رمضان توپ چلائی جاتی ہے۔

    ڈرم بجانا، بگل بجانا

    سحری کے وقت ڈرم بجا کر لوگوں کو جگانے کی روایت کئی ممالک میں موجود ہے۔

    ترکی میں ڈرمر عثمانی عہد کا لباس پہن کر ڈرم بجا کرلوگوں کو جگاتے ہیں۔

    مراکش میں ایک شخص ’نیفار‘ بگل بجا کر رمضان کے آغاز اور اختتام کا اعلان کرتا ہے۔

    منادی کرنا

    اسلامی روایات کے مطابق مسلمانوں کے اولین مساہراتی (منادی کرنے والے) حضرت بلال حبشی تھے جو اسلام کے پہلے مؤذن بھی تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بلال کی ذمہ داری لگائی کہ وہ اہل ایمان کو سحری کے لیے بیدار کریں۔

    مکہ المکرمہ میں مساہراتی کو زمزمی کہتے ہیں۔ وہ فانوس اٹھا کر شہر کے مختلف علاقوں کے چکر لگاتا ہے تاکہ اگر کوئی شخص آواز سے بیدار نہیں ہوتا تو وہ روشنی سے جاگ جائے۔

    سوڈان میں مساہراتی گلیوں کے چکر لگاتا ہے اور اس کے ساتھ ایک بچہ ہوتا ہے جس کے ہاتھ میں ان تمام افراد کی فہرست ہوتی ہے جن کو سحری کے لیے آواز دے کر اٹھانا مقصود ہوتا ہے۔

    مصر میں سحری کے وقت دیہاتوں اور شہروں میں ایک شخص لالٹین تھامے ہر گھر کے سامنے کھڑا ہوکر اس کے رہائشی کا نام پکارتا ہے یا پھر گلی کے ایک کونے میں کھڑا ہوکر ڈرم کی تھاپ پر حمد پڑھتا ہے۔

    ان افراد کو اگرچہ کوئی باقاعدہ تنخواہ نہیں ملتی لیکن ماہ رمضان کے اختتام پر لوگ انہیں مختلف تحائف دیتے ہیں۔

    رمضان خمیے

    سعودی عرب میں رمضان خیموں کی تنصیب عمل میں آتی ہے جہاں پر مختلف قومیتوں کے لوگ روزہ افطار کرتے ہیں۔

    یہ روایت روس میں بھی قائم ہے۔ ملک کی مفتی کونسل کی جانب سے ماسکو میں اجتماعی افطار کے لیے رمضان خیمہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

    دیگر دلچسپ روایات

    ان روایات کے علاوہ بھی رمضان میں مختلف ممالک میں کئی دیگر منفرد و دلچسپ روایات دیکھنے کو ملتی ہیں۔

    مصر

    مصر میں رمضان المبارک کے دوران بچے چمکتے ہوئے فانوس یا لالٹین اٹھا کر گلیوں کے چکر لگاتے ہیں۔ یہ روایت 1 ہزار برس قدیم ہے۔

    روایت کے مطابق 969 عیسوی میں اہل مصر نے قاہرہ میں خلیفہ معز الدین اللہ کا فانوس جلا کر استقبال کیا تھا جس کے بعد سے رمضان المبارک کے دوران فانوس جلانے کی روایت کا آغاز ہوا اور ماہ رمضان کے دوران مصر میں فانوس یا لالٹین روشن کرنا روایت کا حصہ بن گیا۔

    سعودی عرب

    سعودی عرب میں ایسی بہت سی روایات ہیں جو نسل در نسل منتقل ہوئی ہیں یا ان پر دوسری ثقافتوں کا گہرا اثر ہے۔ لوگ گھروں پر فانوس یا بلب لگاتے ہیں، دکانوں پر بھی خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں تاکہ رمضان المبارک کا جوش و ولولہ نظر آئے۔

    ترکی

    ترکی میں افطار کے وقت مساجد کی بتیاں روشن کر دی جاتی ہیں جو صبح سحری تک روشن رہتی ہیں۔

    جدید اثرات اور یورپ اور ایشیا کے سنگم پر واقع ہونے کے باعث ترکی میں دوسرے ممالک کی طرح رمضان کے دوران ریستورانوں یا ہوٹلوں کی بندش کا کوئی قانون نہیں ہے اور نہ ہی رمضان کے دوران عوامی مقامات پر کھانے پینے کی ممانعت ہے۔

    ایران

    ایران میں افطاری کچھ مخصوص اشیا سے کی جاتی ہے جن میں چائے، ایک خاص طرح کی روٹی جسے ’نون‘ کہا جاتا ہے، پنیر، مختلف قسم کی مٹھائیاں، کھجور اور حلوہ شامل ہے۔

    ملائشیا

    ملائشیا میں زیادہ تر روزہ دار نماز تراویح کے بعد رات کے کھانے ’مورے‘ سے لطف اندوز ہوتے ہیں جن میں روایتی پکوان اور گرم چائے شامل ہوتی ہے۔

    متحدہ عرب امارات

    متحدہ عرب امارات میں رمضان المبارک کے دوران کام کے اوقات کار کم کر دیے جاتے ہیں۔ یہاں رات بھر رمضان مارکیٹ کھلی رہتی ہے۔

    ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو

    ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو میں اگرچہ مسلمانوں کی آبادی صرف 6 فی صد ہے لیکن اس کے باوجود رمضان المبارک میں خاص جوش و جذبہ دیکھنے میں آتا ہے اور مساجد میں افطار کا خصوصی انتظام کیا جاتا ہے۔

    مختلف خاندان مساجد، کمیونٹی سینٹرز یا مساجد میں روزہ افطار کروانے کا اہتمام کرتے ہیں۔ ہر خاندان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ رمضان المبارک کے دوران ایک بار روزہ ضرور افطار کروائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سوڈانی اہرام پر فلم بنانے پر مصر ناراض

    سوڈانی اہرام پر فلم بنانے پر مصر ناراض

    ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ اور اقوام متحدہ کی خیر سگالی سفیر انجیلنا جولی شمالی افریقی ملک سوڈان کی تاریخ اور وہاں موجود اہرام پر فلم میں جلوہ گر ہونے جارہی ہیں۔

    تاہم جولی کے اس اقدام سے مصر سخت ناراض ہوگیا ہے جس کا کہنا ہے کہ مصر میں موجود اہرام زیادہ تاریخی حیثیت کے حامل ہیں۔

    سوڈان اور مصر میں موجود اہرام عرصہ دراز سے دونوں ممالک میں وجہ تنازعہ ہیں جو دیگر کئی سیاسی تنازعوں کی طرح طویل عرصے سے جاری ہیں۔

    مصر میں سوڈان میں موجود اہرام کو ’پنیر کے تکون‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ سوڈان میں موجود اہرام کی تعداد 230 جبکہ اہرام مصر 118 سے 138 کے درمیان ہیں۔

    مصر کے اہرام

    تاہم اہرام مصر بلند قامت، عالیشان اور زیادہ خوبصورت دکھائی دیتے ہیں۔

    علاوہ ازیں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سوڈان کے اہرام، اہرام مصر سے 2 ہزار سال قدیم ہیں تاہم اس بارے میں ماہرین آثار قدیمہ میں اختلاف پایا جاتا ہے۔

    سوڈان کے اہرام

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سوڈان کی قدیم تاریخ پر یہ فلم قطر کی ایک پروڈکشن کمپنی بنانے جارہی ہے جس میں مرکزی کردار انجلینا جولی اور لیونارڈو ڈی کیپریو ادا کریں گے۔

    اس فلم کا مقصد انسانی تاریخ و تمدن کی ترقی میں سوڈانی ثقافت، جسے نیوبین ثقافت بھی کہا جاتا ہے، کے کردار کو اجاگر کرنا ہے۔

    یہ فلم سوڈان کے سیاحتی شعبے میں اضافے کا باعث بھی بنے گی۔

    رپورٹس کے مطابق انجلینا جولی مئی میں سوڈان کے اہرام کا دورہ بھی کریں گی جس کے بعد فلم کی مزید تفصیلات طے کی جائیں گی۔

    قطری شہزادی کا دورہ سوڈان

    اہرام سے متعلق ان دونوں ممالک کے تنازعے کو اس وقت مزید ہوا ملی جب رواں برس مارچ میں ایک قطری شہزادی شیخا معظہ بنت نصیر نے اقوام متحدہ کی سفیر کی حیثیت سے سوڈان کے اہرام کا دورہ کیا۔

    مصر میں اس دورے کو نہایت ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا گیا اور کہا گیا کہ قطر، مصر کے مقابلے میں سوڈان کی سیاحت و معیشت کو فروغ دینا چاہتا ہے۔

    قطری شہزادی کے دورے کے بعد ہی اہرام سوڈان کے بارے میں فلم کی افواہیں سامنے آئیں جن کی تاحال تصدیق یا تردید نہیں ہوسکی۔

    فی الحال مصر اور سوڈان کے سوشل میڈیا پر یہ بحث چل رہی ہے کہ انجلینا جولی نیوبیا تہذیب کی شہزادی کے روپ میں کیسی دکھائی دیں گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اخوان المسلمین کے سربراہ محمد بدیع کو عمر قید کی سزا

    اخوان المسلمین کے سربراہ محمد بدیع کو عمر قید کی سزا

    قاہرہ : مصر کی عدالت نے اخوان المسلمون کے سرابرہ محمد بدیع سمیت 3 رہنماﺅں اور چند صحافیوں کو عمر قید کی سزا سنادی ہے۔
    .
    تفصیلات کے مطابق مصر کی عدالت نے اخوان المسلمین کے سربراہ محمد بدیع سمیت تین رہنماؤں کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے جب کہ اسی عدالت نے چند صحافیوں کو حکومت مخالف کالم کی اشاعت پر بھی عمر قید کی سزا سنا دی ہے

    ذرائع کے مطابق اخوان المسلمون کے سربراہ محمد بدیع کو سابق مصری صدر محمد مرسی کی حکومت کے خاتمے کے بعد پرتشدد مظاہروں کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    جب کہ مصری عدالت نے اخوان المسلمون کے ترجمان محمد غوزلان اور اخوان المسلمون کی مجلس شوریٰ کے ممبر ہاشم ابوبکر کو بھی عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق دیگر سزا یافتہ افراد میں راصد نیوز نیٹ ورک سے وابستہ دو صحافی عبد اللہ ، سمیع مصطفی اور ایک اسلامک پروگرام کے میزبان مسعود الاباربری بھی شامل ہیں جب کہ امریکی نژاد مصری شہری محمد سلطان ، اس کے والد صالح سلطان اور اخوان المسلمون کے ایک اور ترجمان محمد عارف کو 5سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ اخوان المسلمون کے سربراہ محمد البدیع مورسی حکومت کے خاتمے پر احتجاج کے دوران گرفتار ہوئے تھے ، ان پر جنرل سیسی کی جانب سے 35 کیسز میں مجرم گردانا گیا تھا، جن میں سے3 کیسز میں انہیں سزائے موت بھی سنائی جا چکی ہے۔

  • مصر، چرچ میں دھماکا، 36 افراد ہلاک، متعدد زخمی

    مصر، چرچ میں دھماکا، 36 افراد ہلاک، متعدد زخمی

    قاہرہ : مصر کے شمالی علاقے میں چر چ میں دھماکے کے نتیجے میں 36 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے، جن میں کچھ زخمیوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے اس لیے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کے شمالی علاقے میں واقع شہر طنطا میں سینٹ جارج کوپٹک چرچ میں دھماکے کی اطلاعات ہیں جس کے نتیجے میں 36 افراد ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں جنہیں قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق دھماکہ صبح 10 بجے ہوا جب اتوار کی خصوصی عبادت میں شرکت کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد چرچ میں موجود تھی اور رش کے باعث ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد زیادہ ہے۔

    egypt-post-4

    اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ 13 افراد کی لاشیں اور 40 سے زائد زخمی لائے گئے ہیں جن میں کئی زخمیوں کی حالت نازک ہے جنہیں ابتدائی طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ہلاک ہوگئے ہیں۔egypt-post-3

    سیکیورٹی اداروں نے کسی ممکنہ حادثے سے بچنے کے لیے چرچ کو چاروں طرف سے محاصرے میں لے لیا ہے اور اپنی نگرانی میں امدادی کاموں کا آغاز کردیا ہے تاہم ابھی تک کسی گرفتاری کی اطلاع نہیں آئی ہے۔egypt-post-2

    سیکیورٹی ادارے کے اہلکار کا کہنا ہے کہ ابتدائی شواہد جمع کر رہے ہیں تاہم ابھی تک دھماکے کی نوعیت کا اندازہ نہیں لگایا جا سکا ہے اور نہ ہی کسی جماعت نے ذمہ داری قبول کی ہے لیکن خدشہ ہے کہ یہ انتہا پسندوں کی کارروائی ہو۔

  • مصر: ہجوم کا لڑکی سے نازیبا سلوک، علما کا اظہار مذمت

    مصر: ہجوم کا لڑکی سے نازیبا سلوک، علما کا اظہار مذمت

    قاہرہ: مصر میں مجمع کی جانب سے سر راہ نوجوان لڑکی کو جنسی ہراساں کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے، پولیس نے ہوائی فائرنگ کرکے لوگوں کو منتشر کیا اور 5 افراد کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کے علاقے زگزیگ میں 19 سالہ نوجوان لڑکی کو نوجوانوں کے ٹولے نے سر راہ پر ہجوم علاقے میں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا اور زیادتی کرنے کی کوشش کی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق انیس سالہ لڑکی اپنی دوست کی شادی کی تقریب سے واپس گھر کے جانب لوٹ رہی تھی کہ ایک نوجوان نے بازار میں لڑکی کو روک کر بدتمیزی کی جس کے بعد کئی دیگر لڑکے بھی جمع ہوگئے اور لڑکی کو ہراساں کیا۔

    پولیس نے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی موقع پر پہنچ کر معاملے کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی تاہم ناکامی کی صورت میں ہوائی فائرنگ کر کے مجمع کو منتشر کیا اور پانچ افراد کو حراست میں لے کر نوجوان لڑکی کو باحفاظت مقام تک پہنچایا۔

    ہجوم کا کہنا تھا کہ لڑکی نہایت نازیبا اور قابل اعتراض کپڑے پہن کر سرِ راہ چہل قدمی کر رہی تھی جو کہ دعوتِ گناہ دینے کے مترادف ہے اس لیے لڑکوں نے حملہ کیا اور یہ کوئی جرم نہیں۔

    دوسری جانب مصر سے تعلق رکھنے والے معروف مبلغ دین نے لوگوں کے اعتراض کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر خاتون مختصر ترین لباس پہن کر یا نشے کی حالت میں بھی سڑک پر آجائے تو اس پر حملے کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔

    مفتی سلفی نے کہا کہ ایسی حرکت والے نوجوانوں کی تعداد کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو قانون کو چاہیے کہ بلا امتیاز ایکشن لے اور انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے اور اس بات کو خاطر میں نہ لایا جائے کہ ملزمان اپنے اقدام کو بے دلیلانہ طور پر مذہب سے جوڑ رہے ہیں۔

  • عبدالفتاح السیسی کی ڈونلڈ ٹرمپ سےملاقات

    عبدالفتاح السیسی کی ڈونلڈ ٹرمپ سےملاقات

    واشنگٹن : مصر کےصدر عبدالفاتح السیسی نے صدر بننے کے بعد پہلی بار وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مصر کے صدر کے عبدالفاتح السیسی نے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔اس موقع پر امریکی صدر نےالسیسی کی جانب سے باغیوں کے خلاف کی جانے والے کارروائی کی حمایت کی۔

    مصر کےصدر السیسی نے ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران کہاکہ دولتِ اسلامیہ کے خلاف کارروائی کے لیے ایک ارب تین کروڑ کی گذشتہ برس کی امریکی فوجی امداد میں اضافے کی ضرورت ہے۔

    خیال رہےکہ مصر اور امریکہ کےدرمیان اچھےتعلقات ہیں لیکن دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی اس وقت بڑھی جب السیسی نے اپنےسیکیولرمخالفین کےخلاف کریک ڈاؤن کیا۔


    مصری حکومت نے سابق صدر حسنی مبارک کو رہا کردیا


    مصرکے صدر کے اس اقدام کےبعد سابق امریکی صدر براک اوباماکی جانب سے تقریباََ 18 ماہ تک فوجی امداد بندکردی گئی تھی۔

    وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ مصر اور امریکہ کے دوطرفہ تعقات کی ازسر نو ابتدا کرنا چاہتے ہیں۔

    واضح رہےکہ عبدالفاتح السیسی نے ملک میں پہلے جمہوری صدر محمد مرسی کی حکومت کو بحیثیت وزیرِ دفاع سنہ 2013 میں برطرف کر دیا تھا جب ان کے اقتدار کے خلاف بڑے پیمانے پر عوامی احتجاج ہوا تھا۔

  • فرعون کے مجسمے کا تین ٹن وزنی دھڑنکال لیا گیا

    فرعون کے مجسمے کا تین ٹن وزنی دھڑنکال لیا گیا

    قاہرہ : مصرمیں ’فرعون رعمسیس دوئم‘ کے مجسمے کا دھڑ نکال لیا گیا. مصری اور جرمن ماہرین آثار قدیمہ کی ایک ٹیم نے گذشتہ ہفتے یہ مجسمہ دریافت کیا تھا، جس کا وزن تین ٹن ہے۔

    مصر میں ممکنہ طور پر تین ہزار سال قدیم ایک بڑے مجسمے کا دھڑ کیچڑ سے کرینوں کی مدد سے نکالا گیا، مجسمے کے بارے خیال ہے کہ یہ فرعون کا مجسمہ ہے۔

    mumy-post-01

    اس مجسمے کا سر اور دیگر حصے گذشتہ ہفتے نکالے گئے تھے، یہ باقیات شمال مشرقی قاہرہ میں رعمسیس دوئم جو عظیم رعمسیس کےمندر کے پاس سے نکالی گئیں۔

    mumy-post-02

    ماہرین کو لگتا ہے کہ یہ مجسمہ رعمسیس کا ہو سکتا ہے،ماہرین کا کہنا ہے کہ مجسمے کے ٹکڑوں کو مرکزی قاہرہ میوزیم میں لے جا کر جوڑا جائے گا۔

    mumy-post-03

  • مظاہرین کی ہلاکت کا مقدمہ‘ حسنی مبارک بری

    مظاہرین کی ہلاکت کا مقدمہ‘ حسنی مبارک بری

    قاہرہ: مصرکی اپیل کورٹ نےسابق صدر حسنی مبارک کو سال2011کی بغاوت کے دوران متعدد مظاہرین کے قتل کےالزام سے بری کردیا۔

    تفصیلات کےمطابق گزشتہ روزمصر کی سب سے بڑی اپیل کورٹ نے اپنا آخری فیصلہ سناتے ہوئےسابق صدر حسنی مبارک کو 2011 میں مظاہرین کو قتل کرانے کے مقدمے میں بری کردیا۔

    مصر کےدارالحکومت قاہرہ کے نواحی علاقے میں قائم پولیس اکیڈمی میں کیس کی سماعت کے دوران جج نےکٹہرتے میں وہیل چیئر پربیٹھے ہوئےحسنی مبارک کو ان کے خلاف چارجز پڑھ کر سنائے۔جس کاجواب دیتے ہوئے مصر کے سابق صدر نے کہا کہ ’ایسا کچھ نہیں ہوا۔‘

    خیال رہےکہ جون سنہ 2012 میں حسنی مبارک کو مظاہرین کو ہلاک کرنے کی سازش کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم اگلے برس تکنیکی وجوہات کی بنا پر اس مقدمے کو دوبارہ چلانے کاحکم دیا گیا تھا۔

    یاد رہےکہ السیسی سابق صدر مبارک کی حکومت میں فوج کے خفیہ ادارے کے سربراہ تھےاور انہوں نے2013 میں جمہوری طریقے سے منتخب کردہ مبارک کے جانشین محمد مرسی کا تختہ الٹا تھا۔

    واضح رہے2011 میں ہونے والے یہ پرتشدد مظاہرے 18 دن تک چلے جس میں800 کےقریب افراد ہلاک ہوئےجس کے باعث30 سال تک اقتدارپر قابض رہنے والے حسنی مبارک کوعہدہ چھوڑنا پڑاتھا۔

  • امریکی مجسمہ آزادی‘درحقیقت ایک مسلمان خاتون کی یادگار

    امریکی مجسمہ آزادی‘درحقیقت ایک مسلمان خاتون کی یادگار

    واشنگٹن : امریکی شہرنیویارک میں نصب مجسمہ آزادی دنیا بھرمیں امریکی معاشرےکی علامت سمجھاجاتا ہے۔اس مجسمےکاابتدائی تصور ایک مسلمان کسان خاتون تھی۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی اخبار نےمجسمہ آزادی کی تاریخ سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایاگیا ہےکہ نیویارک میں نصب آزادی کی علامت سمجھے جانے والے مجسمے کوفرانسیسی ڈیزائنرفریدرک آگوستے بارتولدی نےایک مسلمان دیہاتی خاتون کو ذہن میں رکھ کرڈیزائن کیا تھا۔

    بارتولدی نے 1855 میں ابوسمبل میں نوبین مانومینٹ کا دورہ کیاجہاں وہ قدیم آرکیٹیکچر سے متاثر ہوا جس کے بعد اس نےخاتون کا مجسمہ بنانے کا ارادہ ظاہر کیاجسے مصر کی بندرگاہ پورٹ سعید پر نصب کیا جانا تھا۔

    امریکہ کے مجسمہ آزادی پر کئی کتب لکھنے والے مصنف بیری مورینو کا کہنا ہے کہ بارتولدی نے کولسس جیسے اسٹرکچر کا مطالعہ کیا اور مجسمہ بنانا شروع کیا۔یہ مجسمہ 86 فٹ بلند تھا اور اس کے ستون کی اونچائی 48 فٹ تھی۔

    us-post

    مصر کی حکومت نےیہ پروجیکٹ بہت مہنگا ہونے کی وجہ سے مسترد کر دیا۔لیکن فرانسیسی ڈیزائنربارتولدی نے ہمت نہ ہاری اور پورٹ سعید کی بجائے آخر کاریہ مجسمہ موجودہ شکل میں نیویارک میں نصب کیاگیاجو 180 فٹ بلند ہے۔

    امریکہ کو فرانس کی جانب سے مجسمہ آزادی فرانسیسی انقلاب میں امریکہ اور فرانس کے اتحاد اور دوستی کے 100سالہ تقریبات کے دوران 1876میں یادگار کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔

    واضح رہےکہ فرانسیسی ڈیزائنرفریدرک آگوستے بارتولدی کا تصوراتی دیہاتی مسلمان خاتون کا مجسمہ امریکہ کی آزادی کی علامت بن گیا۔

  • مصرمیں پھنسےبحری جہازکےعملےکے8پاکستانی وطن پہنچ گئے

    مصرمیں پھنسےبحری جہازکےعملےکے8پاکستانی وطن پہنچ گئے

    اسلام آباد: مصر میں پھنسے بحری جہاز کےعملے کےآٹھ پاکستانی ارکان پاکستان پہنچ گئے،عملےکےارکان نجی ایئرلائن کی پروازسےوطن واپس پہنچے۔

    تفصیلات کےمطابق مصر میں پھنسےبحری جہاز ایم وی آکاز کے عملے کے 8ارکان نجی ایئرلائن کی پروازسےوطن واپس پہنچ گئےجبکہ ایک رکن طبعیت کی خرابی کے باعث ابوظہبی میں رک گیا۔

    نجی ایئرلائن کے ذریعے کراچی پہنچنے والے افراد میں جمیل الرحمٰن،محمد عبدالخالق،ثاقب سلطان،غلام مصطفیٰ شاہ،سید وسیم،شکیل احمد اور وقاص شبیر عباسی شامل ہیں۔

    اس سے قبل پاکستانی سفیر مشتاق علی شاہ کاکہناتھاکہ پاکستانیوں کوبازیاب کرانامشکل تھا،کویتی مالک تعاون نہیں کررہےتھے۔

    مزید پڑھیں:مصر:‌نہر سوئز میں 18 پاکستانیوں‌ کے پھنسے ہونے کا انکشاف

    یاد رہےکہ گزشتہ سال دسمبر میں مصرکی نہر سوئز میں ایک جہاز پر 18 پاکستانی باشندوں کے پھنسے ہونے کا انکشاف ہواتھا، جن کےپاس محض چند دن کا کھانے پینے کا سامان رہ گیا تھا۔

    مزید پڑھیں:مصر میں‌ پھنسے 4 پاکستانی وطن پہنچ گئے، 13 باقی

    واضح رہےکہ گزشتہ ماہ 5 جنوری کو مصر کی نہر سوئز میں بحری جہاز پر پھنسے 4 پاکستانی وطن واپس پہنچ گئےتھے۔