اسلام آباد : ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا ہے کہ مصر میں پاکستانی سفارت خانہ نہر سوئز میں پھنسے بحری جہاز کے عملے کی با حفاظت وطن واپسی کے لیے ہرممکن اقدامات کررہا ہے, 18 میں سے چار افراد 5 جنوری کو وطن واپس پہنچ جائیں گے۔
یہ بات ترجمان دفترخارجہ نفیس زکریا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی، انہوں نے بتایا کہ مصر میں پاکستانی سفارت خانہ بقیہ تمام عملے کی دیکھ بھال کررہا ہے، اور جلد ازجلد تمام پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے ہرممکن انتظامات کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : مصر،نہر سوئز میں 18 پاکستانیوں کے پھنسے ہونے کا انکشاف
انہوں نے کہا کہ مصر میں پاکستانی سفارت خانے کی کوششوں سے جہاز کے عملے میں سے چار افراد پانچ جنوری تک وطن واپس لوٹ آئیں گے۔
اس حوالے سے مصرمیں پاکستانی سفیرمشتاق علی شاہ کا کہنا ہے کہ حکومتِ پاکستان جہاز کے عملے کی ہر ممکن مدد کر رہی ہے اور جلد 18 میں سے چار پاکستانیوں کو پہلے مرحلے میں پاکستان روانہ کردیا جائے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان سے مصر پہنچنے والے بحری جہاز ایم وی آکاز کو مصری حکام نے نا دھندہ ہونے کے باعث تحویل میں لے لیا اور سمندر کے بیچوں بیچ پھنسے بحری جہاز کے کپتان کی ویڈیو اپیل کے منظرعام پر آنے کے بعد حکومت حرکت میں آئی تھی۔
واشنگٹن : ورلڈ بینک نےاردن میں موجود شامی پناہ گزینوں کے لیے 300 ملین ڈالرز جاری کرنے کا اعلان کیا ہے بہ طور قرضہ جاری کی گئی یہ رقم شامی پناہ گزینوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے استعمال کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق ورلڈ بینک نے منگل کے روز جاری کیے گئے ایک بیان میں اردن میں موجود شامی پناہ گزینوں کو سہولت، اعانت اور باعزت روزگار کی فراہمی کے لیے 300 ملین ڈالرز کی رقم بہ طور قرض مہیا کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق ورلڈ بینک کی جانب سے 300 ملین ڈالرز کی رقم جاری کرنے کا فیصلہ سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے کے لیے کیا گیا ہے تا کہ وہ زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کریں تا کہ اردن میں موجود شام کے مزدور پناہ گزینوں کوباعزت روزگارمیئسرآسکے۔
ورلڈ بینک کے مطابق اس امداد کے بعد مزید شامی پناہ گزین اردن میں ورک پرمٹ حاصل کر سکیں گے اور باعزت روزگار اور مناسب رہائش کے حصول تک با آسانی رسائی حاصل کر پائیں گے۔
ورلڈ بینک کے مشرق وسطی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ نے اپنے ایک بیان میں اردن کی جانب سے انسانی ہمدردی کے تحت شامی پناہ گزینوں کے لیے سازگارماحول،ملازمتوں کی فراہمی اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو قابل ستائش اور قابل تقلید قرار دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اردن کے ان اقدام کے کی وجہ سے دنیا میں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ کو طاقت ملے گی اور پناہ گزینوں کو بہ طور مظلوم عوام کے قبول کرنے کی تحریک کو جلا مل پائے گی جس کے بعد امید ہے کہ کئی اور ممالک اس کارِخیرمیں حصہ لیں گے۔
دوسری جانب اردن حکام کا کہنا ہے کہ وہ 5 ملین کے قریب پنا ہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے جن میں 6 لاکھ پناہ گزین ہی اقوام متحدہ سے رجسٹرڈ ہیں تا ہم ان افراد کی دیکھ بحال کے لیے فنڈز کی قلت کا سامنا ہے اور اب تک عالمی سطح کے کسی ادارے کی امداد کے بغیر ہم سے جو بن پا رہا ہے کر رہے ہیں۔
یاد رہے ماہ ستمبر کے اوائل میں اقوام متحدہ نے اردن کے بارڈر پرموجود 70 ہزار شامی پناہ گزینوں کی حالت زار پر مذمت کا اظہار کیا تھا جب مصر نے شامی پناہ گزینوں کے داخلے پر پابندی لگا رکھی تھی۔
واضح رہے مصر نے شامی پناہ گزینوں کے داخلے پر پابندی اورغذائی ضروریات کی فراہمی سے اس وقت انکار کردیا تھا جب داعش کی جانب سے اردن کے صحرا میں کیے گئے خود کش حملے میں سات افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
قاہرہ : مصر کے شمالی ساحل کے قریب بحیرہ روم میں پناہ گزینوں کی کشتی ڈوبنے سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 162ہوگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بحیرہ روم کے ساحلی شہر روزیٹا میں پناہ گزینوں کی کشتی الٹنے سے 162 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جبکہ 163 افراد کو بچالیا گیا ہے اور قریبی اسپتال میں فوری طبی امداد کے لیے منتقل کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ یہ حادثہ یورپین بارڈر ایجنسی ’فَرنٹیکس‘ کی جانب سے خبردار کیے جانے کے چند ماہ بعد پیش آیا، جس میں ایجنسی کا کہنا تھا کہ یورپ جانے والے زیادہ تر مہاجرین براستہ مصر یورپی ممالکی کا رخ کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وزارت صحت کے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘روزیٹا کے ساحل کے قریب غیر قانونی مہاجرین کی ایک کشتی الٹ گئی جس سے 29 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہوئے۔
مصری حکام کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 10 خواتین اورایک بچہ بھی شامل ہے جبکہ کشتی میں 600 پناہ گزین سوار تھے جن کا تعلق کشتی مصر، سوڈان، صومالیہ اورایری ٹیریا کے علاقوں سے تھا اب تک حادثے کی وجوہات کا پتہ نہیں چلایا جا سکا ہے۔
بین الاقوامی خبررساں ایجینسی کے مطابق واقعہ مصر کے شمالی ساحل سے تقریبا 12 کلو میٹر دور بحیرہ روم میں پیش آیا تھا تا ہم ابھی تک اس بات کا پتہ نہیں چلایا جاسکا ہے کہ کشتی نے اپنے سفر کا آغاز کب اور کہاں سے کیا اور اُس کی منزل کہاں کی تھی۔
یاد رہےکہ اقوام متحدہ کی جانب سے پیش کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2014 سے اب تک بحیرہ روم کے راستے یورپ جانے کے خواہش مند 10 ہزار افراد سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ مختلف خلیجی اور افریقی ممالک میں جاری خانہ جنگی اور دیگر معاشی مسائل کی وجہ سے رواں سال 3 لاکھ سے زائد مہاجرین نے بحیرہ روم کے ذریعے یورپ کا رخ کر چکے ہیں۔
قاہرہ: حال ہی میں جاری کیے جانے والے اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ مصری خواتین دنیا میں سب سے زیادہ ہتھ چھٹ اور اپنے شوہروں کی پٹائی کرنے کے لیے دنیا میں سرفہرست ہیں۔
یہ اعداد و شمار سرکاری طور پر جاری کیے گئے ہیں جس کے مطابق خاندانی قوانین کی عدالت نے اس بات کی تصدیق کی 28 فیصد مصری خواتین اپنے شوہروں کو پٹائی کرتی ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ مصری خواتین اپنے شوہروں پر تشدد کے لیے جوتے، تیز دھار ہتھیار، بیلٹ اور سوئیاں استعمال کرتی ہیں۔ بعض خواتین اپنے شوہروں کو نشہ آور دوائیں بھی استعمال کرواتی ہیں تاکہ پٹائی کے وقت وہ مدافعت کے قابل نہ رہیں۔
اس سے قبل عالمی طور پر جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں 23 فیصد، برطانیہ میں 17 فیصد، اور بھارت میں 11 فیصد خواتین آزادانہ اپنے شوہروں کو تشدد کا نشانہ بناتی ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ان اعداد و شمار کے باوجود مصری خواتین کی ایک بڑی تعداد گھریلو، جسمانی، نفسیاتی اور جنسی تشدد کا شکار ہیں جبکہ گھر سے باہر انہیں صنفی تفریق کا بھی سامنا ہے۔ ان خواتین کی شرح 47 فیصد ہے۔
مصر میں کئی ادارے خواتین کو مختلف اقسام کے تشدد سے بچانے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔
راولپنڈی : آرمی چیف جنرل راحیل شریف دو روزہ سرکاری دورے پر مصر کے دارلحکومت قاہرہ پہنچ گئے ہیں جہاں ان کا انتہاشاندار طریقے سے استقبال کیا گیا اور گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔
پاک فوج کے ادارہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کی سماجی ویب سائیٹ ٹیوٹو پر اپنے ایک پیغام میں بتایا گیا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف دو روزہ سرکاری دورے پر مصر پہنچ گئے ہیں قاہرہ ایئر پورٹ پر ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔
#COAS arrived Cairo,Egypt -2 days official visit.Guard of honour in Army HQ, met Chief of Staff&Def Min separately-1 pic.twitter.com/bGXCwr83kW
اپنی ایک اورٹیوٹ میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتا یا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے مصری فوج کے چیف آف سٹاف اور وزیر دفاع سے ملاقات کی اس موقع پر دونوں مسلح افواج کے درمیان سیکیورٹی ،دفاعی تعاون بڑھانے اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
Discussed Pak-Egypt mil to mil relations,enhanced def &security coop&collaboration,trg exchanges.Pic with COS-2 pic.twitter.com/B6hG9QkUhl
لاہور: ایک ہفتے قبل مصر میں دریائے نیل کی سیر کے دوران کشتی کو حادثہ پیش آنے پر ایک ہی خاندان کے4 افراد ڈوب کرجاں بحق ہوگئے تھے،چاروں افراد پاکستانی تھے جن کی لاشیں آج لاہور ایئر پورٹ پہنچا دی گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان سے تعلق رکھنے والے تین خاندان کے دس افراد عید کے دن تفریح کے غرض سے دریائے نیل کی سیرکے لیے نکلے تھے کہ کشتی دریا میں بنے پل کے ایک ستون سے ٹکرا گئی اور توازن برقرار نہ رکھ سکی جس کے باعث کشتی میں سوار 10 افراد دریا میں جا گرے۔
امدادی ٹیم نے بروقت پہنچ کر 10 میں سے 6 افراد کو بآحفاظت نکال لیا تا ہم غوطہ خور دیگر 4 افراد کو بچانے میں ناکام رہے،ہلاک ہونے والوں میں خآندان کے سربراہ فیصل آفاق خان اُن کی اہلیہ ثناء عروج اور بیٹی آمنہ شامل ہیں جب کہ ایک اور بیٹی رومیسا کی لاش تاحال نہیں مل سکی ہے۔
تینوں افراد کی میتوں کو آج لاہور ایئر ہورٹ پہنچا دیا گیا ہے جہاں میڈیا سے بات کرتے ہوئےاہل خانہ کا کہنا ہے کہ فیصل آفاق خان کئی برسوں سے ملازمت کی غرض سے مصر میں مقیم تھے،اہل خانہ نے میتیں تدفین کے لیے اپنے ہمراہ لے گئے۔
عید الفطر مسلمانوں کا ایک اہم مذہبی تہوار ہے جسے پوری دنیا میں بسنے والے مسلمان رمضان المبارک کا مہینہ ختم ہونے پر مناتے ہیں۔ عید الفطر اللہ کی طرف سے روزہ داروں کے لیے ایک انعام ہے۔ پورا مہینہ روزہ رکھنے کے بعد یکم شوال کو عید خوشیوں کا دن ہے۔
عید الفطر کو میٹھی عید بھی کہا جاتا ہے جو دنیا بھر کے مسلمان بڑے جوش و خروش کے ساتھ مناتے ہیں۔
قرآن میں حکم دیا گیا ہے کہ، ’رمضان کے آخری دن تک روزے رکھو اور زکواۃ ادا کرو اور عید کی نماز سے پہلے صدقہ فطر ادا کرو‘۔
دنیا بھر کے مسلمان عید الفطر سمیت مختلف مذہبی تہواروں کو اپنی ثقافتی روایات کے ساتھ مناتے ہیں جس سے ان تہواروں کی رنگینیت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ آئیے دنیا بھر میں عید کے موقع پر مختلف روایات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
:تاریخی پس منظر
عید کے تہوار کو ترقی دینے میں مغل بادشاہ اورنگ زیب عالمگیر نے اہم کردار ادا کیا۔ اورنگ زیب عالمگیر انتہائی مذہبی اور شریعت کا پابند تھا۔ اس نے تخت سنبھالتے ہی غیر اسلامی رسوم کا خاتمہ کیا جو برصغیر میں رائج ہوگئی تھیں۔
تیمور کے دور میں جشن نوروز اتنی شان و شوکت سے منایا جاتا تھا کہ اس کے آگے عید پھیکی پڑ جاتی تھی۔ عالمگیر نے تخت نشین ہوتے ہی سب سے پہلے جو فرمان جاری کیا تھا وہ یہی تھا کہ نوروز منانے کا سلسلہ ختم کردیا جائے اور اس کی جگہ عید الفطر بھرپور طریقے سے منائی جائے۔
عالمگیر کا جشن جلوس بھی عموماً انہی ایام میں پڑتا تھا۔ لہٰذا اس کے سبب عید کی رونقیں دوبالا ہوجایا کرتی تھیں۔ یوں برصغیر میں جشن نوروز کے بجائے عید کا تہوار ذوق و شوق اور جوش و خروش سے منایا جانے لگا۔ آنے والے دیگر بادشاہوں نے بھی اس روایت کو برقرار رکھا اور آگے بڑھایا۔
تمام ممالک میں جہاں مسلمان بستے ہیں یہ تہوار بھرپور انداز میں منایا جاتا ہے۔ شمالی افریقہ، ایران اور مشرق وسطیٰ کے ملکوں میں یہ دن زیادہ تر ’فیملی ڈے‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔
:پاکستان
پاکستان میں عید کے موقع پر لوگ صبح ہی نئے کپڑے پہن کر نماز عید کے لیے تیار ہوتے ہیں اور غریب افراد کی مدد کے لیے نماز سے قبل صدقہ فطر کی ادائیگی کرتے ہیں۔ عید کے موقع پر کئی روز تک تعطیلات ہوتی ہیں۔ پاکستان میں ابھی تک عید کارڈز دینے کی خوبصورت روایت نے مکمل طور پر دم نہیں توڑا ہے۔
پاکستان میں عید پر بچوں کو بڑوں کی جانب سے پیسوں کی شکل میں عیدی کا تحفہ دیا جاتا ہے اور انہیں اپنی یہ رقم مرضی سے خرچ کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔
:ترکی
ترک صدر احمد داؤد اوغلو نماز عید کے بعد ۔ فائل فوٹو
ترکی میں عید کے موقع پر بزرگوں کے دائیں ہاتھ کو بوسہ دے کر ان کی تکریم کی جاتی ہے۔ بچے اپنے رشتہ داروں کے ہاں جاتے ہیں اور عید کی مبارکباد دیتے ہیں جہاں انہیں تحائف ملتے ہیں۔ عید کے موقع پر ترک ’بکلاوا‘ نامی مٹھائی تقسیم کرتے ہیں۔
:سعودی عرب
نماز عید کے بعد سعودی نوجوان جشن مناتے ہوئے
عرب قدیم دور میں عید کے پکوانوں میں کھجوریں، شوربے میں بھیگی ہوئی روٹی، شہد، اونٹنی، بکری کا دودھ اور روغن زیتون میں بھنا ہوا گوشت استعمال کرتے تھے مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے کھانوں میں تبدیلی آتی گئی۔ اب عرب ممالک میں قدیم روایات کے ساتھ جدید کھانے بھی رواج پاگئے ہیں۔ عید کے روز عربوں کی سب سے پختہ روایت اعلیٰ اور قیمتی لباس زیب تن کر کے رشتے داروں اور دوستوں کے گھر جا کر ملنا ہے۔
عید پر بچوں کو تحفوں سے بھرے بیگ دیے جاتے ہیں۔ یہ بھی ایک روایت ہے کہ لوگ عید کے روز بڑی مقدار میں چاول اور دوسری اجناس خریدتے ہیں جو وہ غریب خاندانوں کے گھروں کے باہر چھوڑ آتے ہیں۔ شام کے وقت عید کے میلے اس تہوار کی رونق کچھ اور بڑھا دیتے ہیں۔
سعودی عرب میں دیہاتوں میں اونٹوں کی ریس کا بھی رواج ہے۔
:ایران
خواتین کی نماز عید کا اجتماع
ایران میں عید الفطر کو ’عید فطر‘ کہا جاتا ہے۔
:مصر
مصر میں عید الفطر کا تہوار 4 روز تک منایا جاتا ہے۔ عید کے دن کے آغاز پر بڑے بچوں کو لے کر مساجد کا رخ کرتے ہیں جبکہ خواتین گھر میں اہتمام کرتی ہیں۔ عید کی نماز کے بعد ہر کوئی ایک دوسرے کو عید کی مبارک باد دیتا ہے۔
پہلے دن کو خاندان دعوتوں میں مناتے ہیں جبکہ دوسرے اور تیسرے دن سینما گھروں، تھیٹروں اور پبلک پارکس کے علاوہ ساحلی علاقوں میں ہلا گلا کیا جاتا ہے۔ بچوں کو عام طور پر نئے کپڑوں کا تحفہ دیا جاتا ہے جبکہ خواتین اور عورتوں کے لیے بھی خصوصی تحائف کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
:ملائیشیا
ملائیشیا میں عید کی تقریبات رسم و رواج کی وجہ سے بڑی رنگین ہوجاتی ہیں۔
ملائیشیا میں عید کا مقامی نام ’ہاری ریا عید الفطری‘ ہے جس کا مطلب ہے منانے والا دن۔ ملائیشیا میں عید کے دن لوگ خصوصی رنگ برنگے لباس زیب تن کرتے ہیں اور گھروں کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھے جاتے ہیں تاکہ خاندان، ہمسائے اور دوسرے ملنے والے لوگ آجا سکیں۔
عید پر روایتی آتش بازی کا مظاہرہ بھی کیا جاتا ہے۔ اس آتش بازی کو دیکھنے کے لیے چھوٹے بڑے بچے، عورتیں بازاروں کا رخ کرتے ہیں۔ ملائیشیا میں عید کے موقع پر بچوں کو عیدی دی جاتی ہے جیسے ’دوت رایا‘ کہا جاتا ہے۔
یہاں عید پر خصوصی ڈش کے طور پر ناریل کے پتوں میں چاول پکائے جاتے ہیں جسے مقامی زبان میں ’کٹو پٹ‘ کہا جاتا ہے۔
:انڈونیشیا
انڈونیشیا میں عید کو مختلف ناموں سے جانا جاتا ہے، مثلاً ’ہری رایا‘، ’ہری اوتک‘، ’ہری رایا آئیڈیل‘ اور ’ہری رایا پوسا‘۔ ہری رایا کے معنی خوشی کا دن کے ہیں۔ عید پر انڈونیشیا اور ملائیشیا میں سب سے زیادہ چھٹیاں ملتی ہیں۔ آخری عشرے میں بینک، سرکاری اور نجی ادارے بند ہوتے ہیں۔
انڈونیشیا میں عید سے قبل رات کو ’تیکرائن‘ کہا جاتا ہے۔ اس رات لوگوں کے ماشا اللہ کہنے سے ماحول گونج اٹھتا ہے جبکہ گلیوں اور بازاروں میں نعرہ تکبیر بھی لگائے جاتے ہیں۔
اس موقع پر گھروں کے دروازوں اور کھڑکیوں میں موم بتیاں، لالٹینیں اور دیے جلا کر رکھے جاتے ہیں جو بہت خوبصورت نظارہ پیش کرتے ہیں۔
:فلسطین
فلسطین میں عید کے موقع پر ’کک التماز‘ نامی گوشت کی میٹھی ڈش تیار کی جاتی ہے جو گرما گرم کافی کے ساتھ مہمانوں کو پیش کی جاتی ہے۔
:بنگلہ دیش
دیگر مسلمان ممالک کی طرح یہاں بھی دن کا آغاز نماز سے ہوتا ہے اور اس کے بعد رشتہ داروں سے ملاقاتیں ہوتی ہیں۔ عید کے موقع پر زکوٰة اور فطرانہ بھی دیا جاتا ہے۔
بنگلہ دیش میں عید کے روز شیر خورمہ بنتا ہے جسے ’شی مائی‘ کہا جاتا ہے۔ عید پر نئے لباس پہنے جاتے ہیں جبکہ گھروں میں خصوصی دعوتوں کا اہتمام ہوتا ہے اور خواتین اپنا ایک ہاتھ مہندی سے سجاتی ہیں۔
:عراق
عراق میں عید کے موقع پر ہونے والا فیسٹیول
عراق میں لوگ صبح نماز عید ادا کرنے سے پہلے ناشتے میں بھینس کے دودھ کی کریم اور شہد سے روٹی کھاتے ہیں۔
:افغانستان
عید الفطر افغانستان کے مسلمانوں کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل دن ہے جسے تین دن تک پورے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔ پشتو بولنے والی برادری عید کو ’کوچنائی اختر‘ پکارتے ہیں۔
عید کے موقع پر مہمانوں کی تواضع کرنے کے لیے جلیبیاں اور کیک بانٹا جاتا ہے جسے ’واکلچہ‘ کہا جاتا ہے۔ افغانی عید کے پہلے دن اپنے گھروں پر پورے خاندان کے ساتھ وقت گزارتے ہیں۔
:امریکہ
امریکہ میں مسلمان عید کی نماز کی ادائیگی کے لیے اسلامک سینٹرز میں اکٹھے ہوتے ہیں اور اس موقع پر پارک میں بھی نماز کی ادائیگی ہوتی ہے۔ مخیر حضرات اس موقع پر بڑی بڑی پارٹیوں کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔
اسلامک سینٹرز میں عید ملن پارٹیوں کا انعقاد ہوتا ہے۔ عید کی تقریبات 3 دن تک جاری رہتی ہے۔ بڑے بچوں کو عیدی دیتے ہیں جبکہ خاندان آپس میں تحائف کا تبادلہ بھی کرتے ہیں۔
:برطانیہ
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اسلامک سینٹر میں مسلمانوں سے عید ملتے ہوئے ۔ فائل فوٹو
برطانیہ میں عید الفطر قومی تعطیل کا دن نہیں مگر یہاں بیشتر مسلمان صبح نماز ادا کرتے ہیں۔ اس موقع پر مقامی دفاتر اور اسکولوں میں مسلم برادری کو حاضری سے استثنیٰ دیا جاتا ہے۔ جنوبی ایشیائی مرد جبہ اور شیروانی میں ملبوس نظر آتے ہیں جبکہ خواتین شلوار قمیض سے عید کا آغاز کرتی ہیں اور مقامی مساجد میں نماز ادا کر کے دوسروں سے ملا جاتا ہے۔
عید کے موقع پر مسلمان اپنے رشتے داروں اور دوستوں سے میل ملاقات کر کے عید کی مبارکباد دیتے ہیں جبکہ اپنے پیاروں میں روایتی پکوان اور مٹھائیاں بھی تقسیم کی جاتی ہیں۔
:چین
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق عوامی جمہوریہ چین میں مسلمانوں کی آبادی 1 کروڑ 80 لاکھ ہے۔ عید کے روز مسلم اکثریتی علاقوں میں سرکاری چھٹی ہوتی ہے۔ ان علاقوں کے رہائشی مذہب سے بالاتر ہو کر ایک سے تین روز تک کی سرکاری چھٹی کر سکتے ہیں۔
قاہرہ : مصر میں فلسطین اور اسرائیلی تنازعے کے پُرامن حل کے لیے عرب لیگ ایک بارپھر سرجوڑ کربیٹھ گئی،مسئلے کےحل کےلیے فرانسیسی تجویز بھی زیربحث لائی گئی.
تفصیلات کے مطابق مشرقی وسطیٰ میں قیام امن اور دو ملکی تنازعے کے پُرامن حل کیلئے قاہر ہ میں عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کا اہم اجلاس ہوا.
اجلاس میں فلسطین اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا.
عرب لیگ کے سربراہ نبیل العرابی کااجلاس کے بعد نیوز کانفرنس سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں امن دوملکی تنازعے کے حل سے مشروط ہے.
یاد رہے کہ امریکی قیادت میں اپریل 2014 میں ہونےو الے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کے بعد دونوں ممالک میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے.
واضح رہے کہ کہ فلسطینی صدر محمد عباس نے اسرائیل کی براہ راست مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کردیا تھا ان کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں فرانس اور دیگر ممالک شامل ہوں.
قاہرہ : مصر کےشہرحلوان میں حملہ آوروں کی پولیس وین پر فائرنگ، حملے میں ایک افسر سمیت سات اہلکار مارے گئے۔
تفصیلات کے مطابق مصر کے شہر حلوان میں حملہ آوروں نے پولیس وین پرفائرنگ کردی ،جس کے نتیجے میں کیپٹن محمد حمید سمیت سات پولیس اہلکار جان کی بازی ہارگئے۔
مقامی میڈیا کے مطابق حملہ آور جد ید اسلحے سے لیس تھے اور پولیس وین پر حملے سے قبل دہشت گردوں نے داعش کا پرچم لہرایاتھا،تاہم سرکاری میڈیا نے اس خبر کی تصدیق نہیں کی ہے،حملہ آور اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بناکر فرارہوگئے، پولیس نے حملہ آوروں کی گرفتاری کیلئے شہربھر میں چھاپے مارنے شروع کردئیے ہیں۔
یاد رہے مصر میں خانہ جنگی کا سامنا ہے، شمالی سینائی میں شدت پسندوں کی جانب سے بم دھماکوں سمیت جان لیوا حملوں میں2013 سے اب تک سینکڑوں فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاچکاہے.
قاہرہ : مصر کے حکومتی عہدیدار نے کارٹون ’’ ٹام اینڈ جیری‘‘ کو بڑھتے ہوئے تشدد کا ذمہ دار قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مصر کے شہر قاہرہ میں ویڈیو گیم اور کارٹونز کے بڑھتے ہوئے منفی اثرات پرمنعقدہ کانفرنس کے دوران سرکاری انفارمیشن کے سربراہ صالح عبد الصدیق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹام اینڈ جیری کارٹون کے باعث بچوں میں تشدد کا عنصر پروان چڑھ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کارٹون میں چوہا بلی ایک دوسرے سے انتقام لینے کے لئے مختلف حربے استعمال کرتے ہیں، کچھ قسطوں میں یہ دکھایا گیا ہے کہ انہوں نے ایک دوسرے کے خلاف بم استعمال کئے ہیں۔
کارٹون میں ساری چیزیں بالکل نارمل انداز میں دکھائی جاتی ہیں، جسے بچے اپنی عملی زندگی میں اپناتے ہوئے بھی وہی عمل دہراتے ہیں۔
واضح رہے 1940 سے جاری ہونے والے اس کارٹون کی ہزاروں قسطیں نشر ہوچکی ہیں، اس کارٹون کی کہانی چوہے اور بلی کے گرد گھومتی ہے جو ایک دوسرے کو تنگ کرنے کے لئے مختلف بہانے ڈھونڈتے ہیں، جبکہ کارٹون سیریز بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔