Tag: مصر

  • کوپ 27: غریب ممالک کے لیے خوش خبری، موسمیاتی نقصانات کے ازالے کے لیے عالمی فنڈ قائم

    کوپ 27: غریب ممالک کے لیے خوش خبری، موسمیاتی نقصانات کے ازالے کے لیے عالمی فنڈ قائم

    قاہرہ: ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر پاکستان کا مؤقف تسلیم کر لیا گیا، عالمی برادری نے متاثرہ ترقی پذیر ملکوں کی امداد کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مصر میں کاپ ٹوئنٹی سیون میں تاریخی معاہدہ طے پا گیا، غریب ممالک میں موسمیاتی نقصانات کے ازالے کے لیے عالمی فنڈ قائم کر دیا گیا۔

    سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ سمیت عالمی قائدین نے اس سلسلے میں اہم کردار ادا کیا، ’ڈیمیج اینڈ لاس فنڈ‘ کا قیام موسمیاتی انصاف کی طرف عملی پیش رفت قرار دے دیا گیا، موسمیاتی نقصانات کے شکار ممالک کو اس سے مالی معاونت مل سکے گی۔

    فنڈ کے قیام سے پاکستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو میں بھی بڑی مدد مل سکے گی، یاد رہے کہ کاپ27 کا سربراہی اجلاس شرم الشیخ میں 7 سے 8 نومبر کو منعقد ہوا تھا، کانفرنس اور مصر کے صدر کی خصوصی دعوت پر وزیر اعظم شہباز شریف بھی اس میں شریک ہوئے تھے، اجلاس میں 2 سو ملکوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

    پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلی کے باعث نقصانات کو عالمی سطح پر بھرپور طریقے سے اٹھایا تھا، رہنماؤں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے میں یہ فنڈ ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔

    وزیر اعظم شہباز شریف نے فنڈ کے قیام کا خیر مقدم کیا، انھوں نے کہا فنڈز کا قیام موسمیاتی انصاف کے ہدف کی طرف پہلا اہم قدم ہے، اس سلسلے میں شیری رحمان اور ان کی ٹیم کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔

    شیری رحمان نے کہا ترقی پذیر ممالک کے لیے فنڈ کے قیام پر شکرگزار ہیں، یہ کوپ27 کی جانب سے مثبت اور اہم سنگ میل ہے، فنڈ کا قیام سب کے مستقبل کو محفوظ بنانے میں مدد فراہم کرے گا، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے معاہدے کا خیر مقدم کیا، انھوں نے کہا کوپ27 نے انصاف کی طرف ایک اہم قدم اٹھایا ہے، میں فنڈ کے قیام اور اسے فعال کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں، انتونیو گوتریس نے کہا یہ معاہدہ ٹوٹے ہوئے اعتماد کو دوبارہ بحال کرنے میں مدد دے گا۔

  • وزیر اعظم 7 اور 8 نومبر کو مصر کا دورہ کریں گے

    وزیر اعظم 7 اور 8 نومبر کو مصر کا دورہ کریں گے

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف مصر کے شہر شرم الشیخ میں ہونے والی کلائمٹ چینج کانفرنس کوپ 27 میں شرکت کے لیے 7 اور 8 نومبر کو مصر کا دورہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف 7 اور 8 نومبر کو 2 روزہ دورے پر مصر روانہ ہوں گے، وزیر اعظم 7 نومبر کو شرم الشیخ میں کلائمٹ چینج کی کوپ 27 کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

    مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ کوپ 27 کانفرنس میں 197 رکن ممالک شرکت کر رہے ہیں، پاکستان کوپ 27 کو بڑی اہمیت دیتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں موسمیاتی تبدیلیوں کے ساتھ موسمیاتی انصاف (کلائمٹ جسٹس) کی ضرورت کو اجاگر کیا جائے گا، وزیر اعظم اپنے خطاب میں اہم مسائل پر پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے۔

    وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے بھی ملیں گے، وزیر اعظم ناروے کے ہم منصب کے ہمراہ گول میز کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

    وزیر اعظم 7 نومبر کو مڈل ایسٹ گرین انیشیٹو سمٹ میں بھی شرکت کریں گے، کانفرنس کی میزبانی سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان کر رہے ہیں۔

    وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم اپنے دورے کے دوران متعدد عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کریں گے، پاکستان کانفرنس میں گروپ آف 77 چائنہ کی سربراہی بھی کرے گا۔

  • صفائی ملازمہ کو 10 لاکھ پاؤنڈز کا چیک مل گیا، ملازمہ نے کیا کیا؟

    صفائی ملازمہ کو 10 لاکھ پاؤنڈز کا چیک مل گیا، ملازمہ نے کیا کیا؟

    قاہرہ: مصر میں ایک صفائی ملازمہ نے 10 لاکھ پاؤنڈز کا چیک واپس کردیا، سوشل میڈیا پر خاتون کی ایمانداری کے چرچے ہو رہے ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق مصر میں اس وقت سوشل میڈیا پر لیڈیز کلب میں خاتون ہاؤس کیپر کی ایمانداری کو بے حد سراہا جا رہا ہے جنہوں نے صفائی کے دوران ملنے والا چیک واپس کر دیا۔

    خاتون کارکن نے واش روم میں صفائی کے دوران ملنے والے 10 لاکھ پاؤنڈز کا چیک فوری طور پر کلب حکام کے حوالے کردیا، عبیر علی اسکندریہ کے سموحہ سپورٹس کلب میں صفائی کارکن کے طور پر ملازمت کرتی ہیں۔

    عبیر علی نے بتایا کہ وہ مطلقہ ہیں، اپنی دو چھوٹی بچیوں کے اخراجات اور گھر کا کرایہ ادا کرنے کے لیے ایک کلب کے لیڈیز واش روم میں معمولی تنخواہ پر صفائی کا کام کرتی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ واش روم کی صفائی کے دوران 10 لاکھ پاؤنڈز کا چیک دیکھ کر حیرت زدہ ہو گئی، زیادہ حیرت اس بات پر تھی کہ چیک کو کوئی بھی کیش کروا سکتا تھا۔

    عبیر علی نے بتایا کہ میں نے زیادہ سوچ بچار نہیں کی، اگر بد نیتی ہوتی تو بینک جا کر چیک کیش کروا کے اپنے سارے مسائل حل کر سکتی تھی لیکن ایسا نہیں کیا۔

    سموحہ کلب کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ عجیب بات یہ ہے کہ اب تک کوئی گمشدہ چیک لینے نہیں آیا، اس سے لگ رہا ہے کہ شاید ابھی تک مالک کو معلوم ہی نہیں ہے کہ چیک گم ہو گیا ہے۔

    عبیر علی کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی رقم کا چیک دیکھ کر دل میں کوئی غلط خیال نہیں آیا۔

  • ٹیسٹ کروائے بغیر انجکشن لگانے کا خوفناک انجام

    ٹیسٹ کروائے بغیر انجکشن لگانے کا خوفناک انجام

    قاہرہ: مصر میں الرجی ٹیسٹ کے بغیر اینٹی بائیوٹک انجکشن لینے پر 2 بہنیں جان کی بازی ہار گئیں، حکام نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق مصر کے ساحلی شہر اسکندریہ میں الرجی ٹیسٹ کے بغیر اینٹی بائیوٹک انجکشن لینے پر 2 سگی بہنیں جان کی بازی ہار گئیں، دونوں بہنوں ایمان اور سجدہ کو سردی لگنے پرمعمول کا نزلہ زکام ہوا۔

    والدہ نے ڈاکٹر سے رجوع کیا جس نے دوائیں تجویز کیں، فارمیسی پر فارماسسٹ نے بتایا کہ ڈاکٹر کے نسخے میں لکھی گئی دوا دستیاب نہیں، اس کی جگہ متبادل دوا تجویز کی گئی۔ والدہ نے قریبی فارمیسیوں پر ڈاکٹری نسخے میں لکھی گئی دوا تلاش کی مگر وہ نہیں ملی۔

    بعد ازاں فارمیسی پر کام کرنے والی ایک خاتون نے دونوں بہنوں کو الرجی ٹیسٹ کیے بغیر اینٹی بائیوٹک انجکشن دیا جس سے ان کی طبعیت بگڑی اور الٹیاں آنے لگیں۔ انہیں اسپتال میں داخل کردیا گیا جہاں کچھ دیر بعد دونوں چل بسیں۔

    پولیس میں رپورٹ درج کروائے جانے پر پبلک پراسیکیوشن نے فارماسسٹ اور فارمیسی پر کام کرنے والی خاتون کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا، دونوں سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے جبکہ فارمیسی کو سیل کردیا گیا ہے۔

    ادویات کے مصری مرکز کے ڈائریکٹر محمود فواد نے بتایا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں، جنوری 2022 سے اب تک لاپرواہی کے باعث 28 اموات ہوچکی ہیں۔

    محمود فواد کا کہنا تھا کہ انجکشن دینا کس کا اختیار ہے؟ انجکشن دینا ڈاکٹر کا اختیار ہونا چاہیئے لیکن ڈاکٹر اپنے مریضوں کو یونہی چھوڑ دیتے ہیں اور مریض بھی اپنی آسانی کے لیے فارمیسی کا رخ کرتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ سنہ 2016 کے دوران پارلیمنٹ کی ہیلتھ کمیٹی سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ اس سلسلے میں کوئی قانونی طریقہ کار وضع کیا جائے۔

  • دنیا کی انوکھی خاتون جنہوں نے 17 سال سے پانی نہیں پیا

    دنیا کی انوکھی خاتون جنہوں نے 17 سال سے پانی نہیں پیا

    پانی انسانی جسم کی ضرورت ہے لیکن دنیا میں ایک خاتون ایسی بھی ہیں جن کا جسم پانی قبول نہیں کرتا چنانچہ انہوں نے 17 سال سے پانی نہیں پیا۔

    معروف مصری اداکارہ سماح انور نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے صحت کے مسائل کے باعث 17 برس سے پانی نہیں پیا ہے۔

    ایم بی سی کے پروگرام کلام الناس کے ساتھ انٹرویو میں سماح انور کا کہنا تھا کہ جب بھی سادہ پانی کا ایک گھونٹ پیتی ہوں تو اس کی بو اور رنگ سے میری صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پانی پینے سے میرے پیٹ میں درد ہوتا ہے اور جسم میں تکلیف محسوس ہونے لگتی ہے۔

    سماح انور کا کہنا تھا کہ ضروری نہیں کہ آپ براہ راست پانی پئیں۔ پھلوں، سبزیوں، کافی اور سافٹ ڈرنک کے ذریعے بھی پانی آپ کے جسم کو مل رہا ہے۔ میرے جسم کو جتنی مقدار میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے وہ ان چیزوں سے حاصل ہوجاتی ہے۔

    اداکارہ نے ٹی وی پروگرام میں اپنی نجی زندگی سے متعلق کئی سوالات کے جواب دینے سے انکار بھی کیا۔

    اپنے شوہر اور بیٹے کی موت کے بارے میں سوالات پر انہوں نے کہا کہ یہ ان کی نجی زندگی سے متعلق باتیں ہیں جنہیں وہ کسی کے ساتھ شیئر نہیں کرسکتیں۔

    اداکارہ کا کہنا تھا کہ میرا یقین ہے کہ نجی زندگی میں دخل اندازی غلط بات اور بے ادبی ہے، میں بچپن سے سنتی آئی ہوں کہ نجی زندگی کے بارے میں گفتگو ایسا علم ہے جس کا کسی کو فائدہ نہیں ہوتا اوراس سے ناواقفیت ایسی بات ہے جس سے کسی کو نقصان نہیں ہوتا۔

  • فرعون کے دور کا غار دریافت

    فرعون کے دور کا غار دریافت

    اسرائیل میں‌ مصر کے فرعون رعمسیس دوم کے دور کا ایک غار دریافت ہوا ہے، جس نے ماہرین کو حیران کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے ماہرین آثارِ قدیمہ نے اتوار کے روز فرعونِ مصر رعمسیس دوم کے دور کا ایک مدفون غار دریافت کرنے کا اعلان کیا ہے، جو برتنوں کے درجنوں ٹکڑوں اور کانسی کے نوادرات سے بھرا ہوا پایا گیا۔

    اسرائیلی اور عالمی میڈیا کے مطابق ماہرین پر اس غار کی موجودگی کا انکشاف گزشتہ منگل کو ساحل پر اس وقت ہوا جب بلماحيم نیشنل پارک میں زمین کھودنے والی ایک مشین غار کی چھت سے ٹکرائی۔

    ماہرین آثار قدیمہ نے دیکھا کہ وہاں انسان کا بنایا ہوا ایک مربع شکل کا قدیم غار موجود ہے، جس میں اترنے کے لیے انھوں نے سیڑھی کا استعمال کیا۔

    اسرائیل کی آثارِ قدیمہ کی اتھارٹی (آئی اے اے) کے مطابق مختلف غار سے مختلف شکلوں اور سائز کے درجنوں برتن ملے، جو 1213 قبل مسیح میں مرنے والے قدیم مصری بادشاہ کے دور سے تعلق رکھتے ہیں۔

    ان میں سے کچھ کٹورے سرخ رنگ کے ہیں، کچھ میں ہڈیاں بھی ملیں، آب خورے، کھانا پکانے کے برتن، ذخیرہ کرنے کے مرتبان، چراغ اور کانسی کے تیر کے سرے بھی غار سے ملے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اشیا مردے کے ساتھ تدفین کے وقت رکھی جاتی تھیں، غار سے ایک انسانی ڈھانچا بھی ملا ہے، آثار قدیمہ کے ماہرین کے مطابق یہ غار کانسی کے زمانے کے آخری دور میں تدفین کے رسم و رواج کی مکمل تصویر پیش کرتا ہے۔

    ماہرین نے اس غار کو ایک انتہائی نایاب دریافت قرار دیا، یہ اپنی تعمیر کے بعد زندگی میں پہلی بار دریافت ہوا ہے، بننے کے بعد سے یہ اب تک بند ہی رہا۔

    یہ آثار جس فرعون کے دورِ حکومت سے متعلق ہیں، اس نے طویل عرصے تک حکومت کی تھی اور اس کا کنعان پر بھی کنٹرول تھا، یہ ایک ایسا علاقہ تھا جس میں جدید دور کا اسرائیل اور تمام فلسطینی علاقے شامل تھے۔

    اس غار کو اب دوبارہ سیل کر دیا گیا ہے، اور اس کی حفاظت کی جا رہی ہے۔

  • آم کھانے پر جھگڑا، بھائی نے بھائی پر چاقو سے حملہ کردیا

    آم کھانے پر جھگڑا، بھائی نے بھائی پر چاقو سے حملہ کردیا

    قاہرہ: مصر میں ایک گھر میں آم کھانے کے جھگڑے پر ایک بھائی نے دوسرے کو چاقو کے وار سے شدید زخمی کردیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق الحرم پولیس اسٹیشن کو ایک اسپتال انتظامیہ نے اطلاع دی کہ ایک زخمی نوجوان کو لایا گیا ہے جس کے سینے پر چاقو سے وار کیا گیا ہے۔

    اطلاع ملنے پر پولیس اہلکار فوری طور پر اسپتال پہنچے۔

    ابتدائی تحقیقات سے علم ہوا کہ گھر کے ریفریجریٹر میں ایک آم باقی بچا تھا، دونوں بھائیوں میں اس بات پر جھگڑا ہوگیا کہ ان میں سے کون وہ آم کھائے گا۔

    ایک بھائی آم لینے میں کامیاب ہوگیا، دوسرے نے باورچی خانے سے چاقو اٹھایا اور اس کے سینے پر وار کیا جس سے بھائی شدید زخمی ہوگیا۔

    پولیس کی حراست میں ملزم نے اعتراف جرم کرلیا جسے پوچھ گچھ کے بعد پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کردیا، ملزم کو 4 دن کے جسمانی ریمانڈ پر دیا گیا ہے۔

  • قدیم شہر اسکندریہ، یوسف کمبل پوش اور حبشہ کا مصطفیٰ!

    قدیم شہر اسکندریہ، یوسف کمبل پوش اور حبشہ کا مصطفیٰ!

    تیرھویں تاریخ فروری سنہ 1838ء کے جہاز ہمارا شہر اسکندریہ میں پہنچا۔

    جہاز سے اتر کر مع دوست و احباب روانہ شہر ہوا۔ کنارے دریا کے لڑکے عرب کے گدھے کرائے کے لیے ہوئے کھڑے تھے۔ ہر وضع و شریف کو ان پر سوار کر کے لے جاتے۔ ہر چند ابتدا میں اس سواری سے نفرت ہوئی، لیکن بموجب ہر ملکے و ہر رسمے آخر ہم نے بھی گدھوں کی سواری کی اور سرا کی راہ لی۔

    گلی کوچے تنگ اور راہی بہت تھے۔ اس لیے لڑکے گدھے والے آگے بجائے بچو بچو کے یمشی یمشی پکارتے، لوگوں کو آگے سے ہٹاتے، نہیں تو گزرنا اس راہ سے دشوار تھا۔ بندہ راہ بھر اس شہر کا تماشا دیکھتا چلا۔ کنارے شہر کے محمد علی شاہ مصر کے دو تین مکان بنائے ہوئے نظر آئے۔ ایک قلعہ قدیمی تھا، وہیں اس میں توپیں ناقص از کارِ رفتہ پڑیں۔ محمد علی شاہ بادشاہ مصر کا ہے۔ بہتّر برس کی عمر رکھتا ہے۔ بہت صاحبِ تدبیر و انتظام ہے، جہاز جنگی اس کے پُراستحکام۔ صفائی اور سب باتوں میں مثلِ جہازِ انگریزی۔ مگر افسر و جہاز کی پوشاک نفاست میں بہ نسبت جہازیوں انگریزی کے کم تھی۔ عقلِ شاہ مصر پر صد ہزار آفریں کہ ایسی باتیں رواج دیں۔ غرض کہ دیکھتا بھالتا گدھے پر سوار سرا میں پہنچا۔ اسباب اُتارا۔ پھر سیر کرنے کنارے دریا کے آیا۔

    کپتان ملریز جہاز کے سے ملاقات ہوئی۔ اس نے نہایت اشتیاق سے یہ بات فرمائی کہ آؤ میں نے ذکر تمھارا یہاں کے بڑے صاحب سے کیا ہے اور تمھاری تلاش میں تھا۔ بندہ بپاسِ خاطر اُن کی ہمراہ ہو کر بڑے صاحب کی ملاقات کو گیا۔ بڑے صاحب اور میم اُن کی نے نہایت عنایت فرمائی اور وقت شام کے دعوت کی۔ بندے نے قبول کر کے مان لی۔ بعد اس کے صاحب موصوف سے یہ غرض کی کہ میں ارادہ رکھتا ہوں یہاں کے مکانوں اور عجائبات کو دیکھوں۔ کوئی آدمی ہوشیار اپنا میرے ساتھ کیجیے کہ ایسے مکانات اور اشیائے عجیب مجھ کو دکھلاوے۔ انھوں نے ایک آدمی رفیق اپنا میرے ساتھ کیا۔ نام اس کا مصطفیٰ تھا کہ یہ شخص اچھی طرح سے سب مکان تم کو دکھلائے گا۔

    میں نے مصطفیٰ کے ساتھ باہر آ کر پوچھا۔ وطن تیرا کہاں ہے اور نام تیرا کیا۔ اس نے کہا وطن میرا حبش ہے اور نام مصطفیٰ۔ ہندی زبان میں بات کی۔ مجھے حیرت تھی کہ رہنے والا حبش کا ہے اردو زبان کیونکر جانتا ہے۔ پھر اس نے چٹھی نیک نامی اپنی کی دکھلائی۔ اُس میں تعریف چستی اور چالاکی اُس کی لکھی تھی کہ یہ شخص بہت کار دان اور دانا ہے۔ ساتھ ہمارے ہندوستان، ایران، توران، انگلستان، فرانسیس میں پھرا ہے۔ میں نے چٹھی دیکھ کر اُس سے حال لندن کا پوچھا کہ آیا وہ شہر تجھ کو کچھ بھایا۔ کہا وصف اُس کا ہرگز نہیں قابلِ بیان ہے۔ فی الواقعی وہ ملکِ پرستان ہے۔ جن کا میں نوکر تھا انھوں نے لندن میں تین ہزار روپے مجھ کو دیے تھے۔ میں نے سب پریزادوں کی صحبت میں صرف کیے۔ یہ سن کر ہم سب ہنسے اور اُس کے ساتھ باہر آئے۔

    وہ باہر نکل کر دوڑا۔ عرب بچّوں کو جو گدھے کرائے کے اپنے ساتھ رکھتے، دو چار لات مکّے مار کر اپنے ساتھ مع تین گدھوں تیز قدم کے لایا۔ مجھ کو اور ہیڈ صاحب اور پرنکل صاحب کو ان پر سوار کر کے چلا اور گدھوں کو ہانک کر دوڑایا۔ اتنے میں ہیڈ صاحب کا گدھا ٹھوکر کھا کر گرا اور ہیڈ صاحب کو گرایا۔ وہ بچارے گر کر بہت نادم اور شرمندہ ہوئے۔ مصطفیٰ نے دو تین کوڑے اس گدھے والے کو مارے، وہ بلبلا کر زمین پر گرا۔ زمیں کا چھلا اچھل کر ہیڈ صاحب کے کپڑوں پر پڑا۔ وہ بہت ناخوش ہوئے اور جس سرا میں اترے تھے، پھر گئے۔ میں نے مصطفیٰ سے کہا اس قدر ظلم و بدعت بے جا ہے۔ کہا قومِ عرب بد ذات اور شریر ہوتے ہیں، بغیر تنبیہ کے راستی پر نہیں آتے۔ میں نے کہا تم بھی اسی قوم سے ہو، انھیں کی سی خلقت رکھتے ہو۔ جواب دیا اگرچہ وطن میرا بھی یہی ہے مگر میں نے اور شہروں میں رہ کر خُو یہاں کی سَر سے دور کی ہے۔ پھر میں نے مصطفیٰ سے کہا میرا قصد ہے حمام میں نہانے کا۔ وہ ایک حمام میں لے گیا، اندر اس کے حوض بھرا پانی کا تھا۔ راہِ فواروں سے پانی بہتا۔ کئی تُرک کنارہ اُس کے بیٹھے لطف کر رہے تھے۔ کوئی قہوہ، کوئی چپک پیتا۔ بندہ نے موافق قاعدہ مقرر کے وہاں جا کر کپڑے نکالے۔ پانچ چھے حمامی مالشِ بدن میں مشغول ہوئے۔ اپنی زبان میں کچھ گاتے جاتے مگر مضامین اس کے میری سمجھ میں نہ آتے۔ جب وہ ہنستے، میں بھی ہنستا، جب وہ چپ رہتے، میں بھی چپ رہتا۔ میں نے کہا مصطفیٰ سے کہ ان سے کہہ دے موافق رسم اس ملک کے بدن ملیں۔ کسی طرح سے کمی نہ کریں، ان رسموں سے مجھ کو پرہیز نہیں۔ مذہب سلیمانی میں ہر امر موقوف ہے ایک وقت کا۔ ایک وقت وہ ہوا کہ میں جہاز میں میلا کچیلا تھا۔ ایک وقت یہ ہے کہ نہا رہا ہوں۔ میں ان کو راضی کروں گا خوب سا انعام دوں گا۔ انھوں نے بموجب کہنے کے بدن خوب سا ملا اور اچھی طرح نہلایا۔

    بعد فراغت کے ایک اور مکان میں لے گئے۔ اس میں فرش صاف تھا۔ گرد اُس کے تکیے لگے، اس پر بٹھلا کر پوشاک پہنائی۔ مجھ کو اُس سے راحت آئی۔ بعد ایک دم کے تین لڑکے خوب صورت کشتیاں ہاتھ میں لے کر آئے۔ ایک میں قہوہ، دوسرے میں شربت، تیسرے میں قلیاں چپک رکھ لائے۔ فقیر نے شربت اور قہوہ پیا۔ حقہ چپک کا دَم کھینچا۔ پھر ایک خوشبو مانند عطر کے مانگ کر لگائی۔ بتیاں اگر وغیرہ کی جلائی۔ حمام کیا بجائے خود ایک بہشت تھا۔ دل میں خیال آیا اگر شاہدِ شیریں ادا غم زدہ ہو، یہ مقام غیرت دہِ روضۂ رضواں کا ہو۔

    دو گھڑی وہاں ٹھہرا، پھر باہر نکل کر کئی روپے حمامیوں کو دے کر بڑے صاحب کے مکان پر آیا۔ نام ان کا ٹن بن صاحب تھا۔ کپتان صاحب جنھوں نے میری تقریب کی تھی وہ بھی موجود تھے۔ جا بجا کی باتیں اور ذکر رہے۔ بعد اس کے میں نے ٹن بن صاحب سے پوچھا کہ یہاں افسران فوج سے تمھاری ملاقات ہے یا نہیں۔ انھوں نے کہا، آگے مجھ سے ان سے بہت دوستی تھی مگر ان کی حرکتوں سے طبیعت کو نفرت ہوئی۔ اس واسطے ان سے ملاقات ترک کی۔ اکثر وہ لوگ میرے مکان پر آ کر شراب برانڈی پیتے اور چپک کے اتنے دم کھینچتے کہ مکان دھویں سے سیاہ ہوتا۔ لا چار میں نے ان سے کنارہ کیا۔ اے عزیزانِ ذی شعور! اگر جناب رسول مقبول اجازت شراب نوشی کی دیتے، یہ لوگ شراب پی کر مست ہو کر کیا کیا فساد برپا کرتے۔ باوجود ممانعت کے یہ حرکتیں کرتے ہیں۔ اگر منع نہ ہوتا خدا جانے کیا فتنہ و غضب نازل کرتے، لڑ لڑ مرتے۔ چنانچہ راہ میں اکثر تُرک دیکھنے میں آئے۔ قہوہ خانوں میں شراب بھی ہوتی ہے اُس کو لے کر پیتے تھے۔

    دوسرے دن گدھے پر سوار ہو کر شہر کا تماشا دیکھنے گیا۔ آدمیوں کو میلے اور کثیف کپڑے پہنے پایا۔ اکثروں کو نابینا دیکھا۔ سبب اُس کا یہ قیاس میں آیا کہ اس شہر میں ہوا تند چلتی ہے، مٹی کنکریلی اُڑ کر آنکھوں میں پڑتی ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ لوگ وہاں کے اپنی اولاد کی ایک آنکھ یا اگلے دانت بخوفِ گرفتاریٔ نوکری فوج محمد علی شاہ کے پھوڑ توڑ ڈالتے ہیں۔ اس عیب سے نوکری بادشاہی سے کہ بدتر غلامی سے ہے، بچاتے ہیں۔ لباس وہاں کے لوگوں کا میرے پسند نہ آیا۔ کثیف اور کالا مانند لباس مشعلچیوں کے تھا۔ قواعد پلٹنوں کی دیکھی، مثل قواعد فوج انگریزی کے تھی۔ ہر ایک سپاہی کے کندھے پر بندوق فرانسیسی۔ سب جوان، جسیم اور موٹے مگر قد و قامت کے چھوٹے۔ کپڑے پرانے، سڑیل پہنے۔ افسر اُن کے بھی ویسے ہی کثیف پوش تھے۔ اگر ایسے لوگ توانا اور قوی فوجِ انگریزی میں ہوں، بادشاہِ روئے زمین کے مقابلہ میں عاجز ہوں اور زبوں۔ مگر یہاں خرابی میں مبتلا تھے، کوئی کسی کو نہ پوچھتا۔

    کوئی شخص نوکری فوجِ شاہی میں بخوشی نہیں قبول کرتا ہے۔ شاہِ مصر زبردستی نوکر رکھتا ہے اس لیے کہ خوفِ مضرت و ہلاکت و قلتِ منفعت ہے۔ لوگ اپنی اولاد کو عیبی کرتے ہیں یعنی آنکھ یا دانت توڑتے ہیں تا کہ نوکریِ سپاہ سے بچیں۔ نوکر ہونے کے ساتھی دائیں ہاتھ پر سپاہی کے بموجب حکمِ شاہی کے داغ دیا جاتا ہے۔ پھر عمر بھر اُسی نوکری میں رہتا ہے، ماں باپ عزیز و اقربا کے پاس نہیں جا سکتا ہے۔ چھاؤنی فوج کی مانند گھر سوروں کے مٹّی اینٹ سے بنی۔ ہر ایک کوٹھری میں سوا ایک آدمی کے دوسرے کی جگہ نہ تھی۔ اونچاؤ اُس کا ایسا کہ کوئی آدمی سیدھا کھڑا نہ ہو سکتا۔ کھانے کا یہ حال تھا کہ شام کو گوشت چاول کا ہریسہ سا پکتا، طباقوں میں نکال کر رکھ دیتے۔ ایک طباق میں کئی آدمیوں کو شریک کرکے کھلاتے۔

    خیر بندہ تماشا دیکھتے ہوئے باہر شہر کے گیا۔ ایک گورستان دیکھا۔ اُس میں ہزاروں قبریں نظر آئیں۔ دیکھنے والے کو باعثِ حیرت تھیں۔ میں نے لوگوں سے پوچھا اس قدر زیادتیِ قبروں کا سبب کیا۔ دریافت ہوا کہ یہاں اکثر وبا آتی ہے، ہزاروں آدمیوں کو ہلاک کرتی ہے۔ مکینوں کی اُسی سے آبادی ہے۔ اسکندریہ آباد کیا ہوا اسکندر کا ہے۔ وقت آباد کرنے کے ایک بڑا سا پتھر کھڑا کیا تھا۔ اب تلک قائم اور کھڑا ہے۔ راہوں اور کوچوں میں تنگی ہے۔ اس سبب سے بیشتر وبا آتی ہے۔ آدمی وہاں کے مفلس و پریشان اکثر تھے۔ بعضے راہ میں فاقہ مست اور خراب پڑے ہوئے مثلِ سگانِ بازاری ہندوستان کے، دیکھنے اُن کے سے سخت تنفّر ہوا۔ آگے بڑھا، ایک اور پرانا تکیہ دیکھا، وہاں فرانسیسوں نے محمد علی شاہ کی اجازت سے قبروں کو کھودا ہے۔ مُردوں کو شیشہ کے صندوق میں رکھا پایا ہے۔ ظاہراً ہزار دو ہزار برس پہلے مُردوں کو شیشے کے صندوقوں میں رکھ کے دفن کرتے تھے۔ نہیں مردے صندوقوں میں کیوں کر نکلتے۔ اگرچہ عمارت اُس شہر کی شکستہ ویران تھی۔ مگر آبادی زمانۂ سابق سے خبر دیتی۔ کئی وجہوں سے ثابت ہوتا کہ یہ شہر اگلے دنوں میں پُر عمارت اور خوب آباد ہوگا۔ اس واسطے کہ جا بجا اینٹ کا اور پتھر کا نشان تھا۔ زمین کے نیچے سے اکثر سنگِ مرمر نکلتا۔ ان دنوں کئی مکان، کوٹھی فرانسیسوں اور انگریزوں کے خوب تیّار ہوئے ہیں۔ سو اُن کے اور سب مکان ٹوٹے پھوٹے ہیں۔

    (تاریخِ یوسفی معروف بہ عجائباتِ فرنگ از یوسف خان کمبل پوش سے انتخاب، یہ سفر نامہ 1847 میں شایع ہوا تھا)

  • ماں کی موت سے دلبرداشتہ جوان بیٹے نے خودکشی کرلی

    ماں کی موت سے دلبرداشتہ جوان بیٹے نے خودکشی کرلی

    قاہرہ: مصر میں ماں کی موت سے دلبرداشتہ ہو کر 22 سال بیٹے نے خودکشی کرلی، پولیس واقعے کی تفتیش کر رہی ہے۔

    مقامی میڈیا ویب سائٹ کے مطابق مصر کے علاقے کفر الشیخ میں ایک نوجوان نے اپنی ماں کی موت کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہونے پر اپنے کمرے میں رسی سے لٹک کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔

    کفر الشیخ سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ کو اطلاع ملی جس میں اطلاع دینے والے نے بتایا کہ اس کے 22 سالہ بیٹے نے اپنے کمرے کی چھت سے بندھی رسی سے خود کو پھانسی لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا ہے۔

    پولیس کی تفتیش پر والد نے تصدیق کی کہ نوجوان اپنی ماں کی موت کی وجہ سے کچھ عرصے سے نفسیاتی بحران کا شکار تھا اور وہ ہمیشہ دروازہ بند کر کے روتا تھا۔

    پولیس نے لاش کو طبی تجزیے کے لیے بھجوا دیا تاکہ اس بات کی تصدیق ہوسکے کہ نوجوان کو قتل نہیں کیا گیا۔

  • 5 ماہ کی بچی فروخت کرنے والی ماں گرفتار

    5 ماہ کی بچی فروخت کرنے والی ماں گرفتار

    مصر میں 5 ماہ کی بیٹی فروخت کرنے والی گداگر خاتون کو گرفتار کرلیا گیا، بچی کو کئی افراد نے خریدا جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے حرکت میں آگئے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق مصر کے شہر المنصورۃ میں ایک عورت نے اپنی 5 ماہ کی بچی کو 7 ہزار مصری پونڈ میں فروخت کردیا۔

    المنصورہ شہرمیں سراغ رساں ادارے کے ڈائریکٹر کو اطلاع ملی کہ کار پارکنگ میں کام کرنے والے نے ایک بچی کو اغوا کرلیا ہے، سیکیورٹی فورس کے اہلکاروں نے ملزم کو گرفتار کرلیا جس کے خلاف اغوا کی رپورٹ درج کروائی گئی تھی۔

    ملزم نے بتایا کہ کیس اغوا کا نہیں بلکہ بردہ فروشی کا ہے، اس نے یہ بھی بتایا کہ اس نے جس خاتون سے بچی خریدی ہے اسے وہ ایک عرصے سے جانتا ہے۔

    مذکورہ عورت المنصورہ شہر کی سڑکوں پر گداگری کرتی ہے، اس نے اپنی بچی ایک سوڈانی خاتون کے ہاتھوں فروخت کی۔ میرا کردار صرف ثالث کا تھا، میں نے بچی کو اغوا نہیں کیا۔

    ملزم نے یہ بھی بتایا کہ اس نے 7 ہزار پونڈ دے کر مصری خاتون سے اس کی بچی وصول کر کے ایک اور خاتون کے حوالے کی جس کا نام اسما ہے اور اس کی عمر 56 برس ہے۔

    بعد ازاں مذکورہ خاتون سے پوچھ گچھ کی گئی تو اس نے بچی کے سودے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میں نے مجبوراً یہ بچی حاصل کی ہے کیونکہ میں بے اولاد ہوں اور میں ماں نہیں بن سکتی، لبنان میں مقیم ایک مصری دوست نے مجھے یہاں مصر سے بچی خریدنے کا مشورہ دیا تھا۔

    مذکورہ واقعے میں ملوث تمام افراد کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردی گئی ہے، پورا کیس پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کیا جائے گا۔