Tag: مصطفیٰ کمال

  • مخالف جماعت کے میئر کے اختیارات کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں، مصطفیٰ کمال

    مخالف جماعت کے میئر کے اختیارات کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں، مصطفیٰ کمال

    کراچی : چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ اپنی مخالف جماعت کے میئر کے لیے اختیارات مانگ رہے ہیں کیوں کہ ہماری جنگ کسی شخص کے خلاف نہیں بلکہ شہر قائد کو حقوق دلانے کے لیے ہے۔

    وہ پریس کلب پر کارکنان کے اہم جنرل ورکز اجلاس سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کارکنا نکو ہدایت جاری کی کہ وہ گلی گلی اور محلے محلے پھیل جائیں اور پاک سرزمین کا پیغام پہنچائیں اور انہیں اپنے حقوق کے لیے جدو جہد پر آمادہ کریں جب کہ میں اور انیس قائم خانی یہاں پریس کلب پر دھرنا دیے بیٹھیں رہیں گے۔


    مصطفیٰ کمال کا آج سے پریس کلب کے باہر بیٹھنے کا اعلان


    انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کو کچرا اٹھانے تک کا اختیار اپنے پاس رکھنا ہے تو وہ کسی یونین کونسل کے چیئرمین بن جائیں اور اپنا شوق پورا کرلیں لیکن پھر وزارت سے مستعفی ہو جائیں۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہم لوگوں کو جوڑنے آئے ہیں اور شہر کراچی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اپنا کردار جس حد ہو سکتا ہے نبھائیں گے اور حکمرانوں کو مضبور کردیں گے کہ وہ کراچی کو اس کا جائز مقام دیں۔


    مصطفیٰ کمال کااحتجاج کا دائرہ کراچی کے دیگرعلاقوں تک بڑھانے کا اعلان


    سربراہ پاک سرزمین نے کہا کہ ہمارے ساتھ یہاں آنے والے لوگوں کو ذبردستی گاڑیوں میں ٹھونس کر نہیں لایا گیا ہے بلکہ ان لوگوں نے ہماری آواز پر لبیک کہتے ہوئے تعصب اور نفرت کی سیاست کو دفن کر کے اصلاح اور خدمت کی سیاست کا بیڑہ اٹھایا ہے۔

    واضح رہے مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی سمیت پاک سرزمین پارٹی کے رہنما گزشتہ دس روز سے کراچی پریس کلب پر کراچی کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔

  • پی ایس پی کسی مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹے گی، مصطفیٰ کمال

    پی ایس پی کسی مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹے گی، مصطفیٰ کمال

    پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ الٹی میٹم دے کر بھولنے والے نہیں، کسی مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم مظلوم طبقے کی آواز بنے ہوئے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب کے سامنے پی ایس پی کے دھرنے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ حکام سے اب صرف اس بات پر گفتگو ہوگی کہ ہمارے مطالبات پر کب اور کیسے عمل کرنا ہے؟

    مصطفیٰ کمال نےبتایا کہ صوبائی حکومت کاوفد دو باران کے پاس آیا مگر بات چیت میں کوئی پیشرفت نہ ہوسکی کیو نکہ ہم اپنے کسی مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    مزید پڑھیں : ہمیں ہمارے حقوق ہرحال میں چاہئیں، مصطفیٰ کمال

    واضح رہے کہ پاک سرزمین پارٹی کا دھرنا دس ویں روز میں داخل ہوگیا ہے، دھرنےمیں مختلف سماجی اداروں کےافراد کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    لوگوں نے پی ایس پی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں اور انہیں پھولوں کے ہار بھی پہنائے، پاکستان سنی تحریک کے وفد نے شاہد غوری کی زیر قیادت دھرا کیمپ کا دورہ کیااور چیئرمین پی ایس پی کے مؤقف کی تائید کی۔

  • ہمیں ہمارے حقوق ہرحال میں چاہئیں، مصطفیٰ کمال

    ہمیں ہمارے حقوق ہرحال میں چاہئیں، مصطفیٰ کمال

    کراچی : پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ہمیں ہمارے حقوق ہرحال میں چاہئیں، کراچی کے عوام اب باہر نکلیں، آئندہ نسل کوہم بہترین پاکستان دیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی دھرنے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، پی ایس پی کے زیر اہتمام دھرنے کا آج ساتواں روز ہے۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہماری جدوجہد سے کراچی کے عوام کو امید نظر آرہی ہے، آئندہ نسل کوہم بہترین پاکستان دیں گے۔ مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ میں حکمرانوں سے صرف کراچی کیلئے پینے کا پانی مانگ رہا ہوں، مجھے پانی دینے کیلئے کون سے مذاکرات ہوں گے؟

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے باسیوں کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں ہے۔ حکمرانوں نے کراچی میں تفرقہ ڈال کرپیسہ بنایا۔

    ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی تمام جماعتوں نے اس شہرکو لوٹا ہے، حکمرانوں نے ہمیں آپس میں لڑایا، انہوں نے کہا کہ پی ایس پی کے جھنڈے کےنیچے آج ہم سب ایک ہیں، ملک میں اب انصاف کا نظام آئے گا۔

  • پاک سرزمین پارٹی کا دھرنا ساتویں روز میں داخل

    پاک سرزمین پارٹی کا دھرنا ساتویں روز میں داخل

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پاک سرزمین پارٹی کا احتجاج ساتویں روز بھی جاری ہے۔ پی ایس پی کے رہنماؤں نے ایک اور رات احتجاجی کیمپ میں گزاری۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے مسائل کے حل کا مطالبہ لیے پاک سرزمین پارٹی کا دھرنا پریس کلب کے باہر جاری ہے۔

    پی ایس پی رہنما صغیر احمد کا کہنا ہے کہ عوام کو ریلیف ملے گا تو احتجاج ختم کر دیں گے۔

    پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال، انیس قائم خانی اور دیگر رہنما کارکنوں کے ہمراہ فٹ پاتھ پر بستر بچھا کر سوتے ہیں۔

    دھرنے میں بچوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومتی حلقے سنجیدہ نہ ہوئے تو احتجاج کے دیگر آپشنز پر غور کریں گے۔

    مزید پڑھیں: مصطفیٰ کمال کا دھرنے کا اعلان

    یاد رہے کہ مصطفیٰ کمال نے 6 اپریل سے احتجاجی دھرنے کا آغاز کیا تھا۔

    انہوں نے پاک سرزمین پارٹی کی پہلے یوم تاسیس کے موقع پر اعلان کیا تھا کہ ان کی پارٹی 6 اپریل سے احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گی جس کے دوران عوامی مسائل کو اجاگر کیا جائے گا اور صاحبان اقتدار پر کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے سخت دباؤ ڈالیں گے۔

  • سیاسی حصہ نہیں شہریوں کے لیے پانی مانگ رہے ہیں، مصطفیٰ کمال

    سیاسی حصہ نہیں شہریوں کے لیے پانی مانگ رہے ہیں، مصطفیٰ کمال

    کراچی : چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفی کمال نے کہا ہے کہ ملک کو سب سے زیادہ ریونیو دینے والےشہر کو پانی فراہم نہ کرنا حکومتی نااہلی کے سوا کچھ نہیں کیوں کہ کراچی کوئی گاؤں نہیں جہاں حکومت پانی نہی‌ پہنچاسکتی۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے رافع حسین سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ کراچی ملک کو ستر فیصد کما کر دیتا ہے لیکن بدلے میں سندھ حکومت شہریوں کو بنیادی سہولیات تک فراہم سے قاصر نظر آتی ہے جو کہ سراسر نا انصافی اور متعصبانہ عمل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سےکوئی سیاسی حصہ نہیں مانگ رہے بلکہ صرف اتنا چاہتے ہیں کہ کراچی کے شہریوں کو پینے کا صاف پانی مل جائے اور یہ ہر شہری کا بنیادی حق ہے جسے حکومت فراہم کرنے میں ناکام ہو گئی ہے کیوں کہ مطمع نظر کرپشن ہے خدمت نہیں۔


    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آج ہمارے احتجاج کی حمایت میں شہر میں ریلیاں نکلیں اور ان ریلیوں میں ہم کسی کو ڈرا دھمکا کراحتجاج میں نہیں لائے بلکہ عوام اپنے حقوق کے لیے خود اُٹھ کھڑی ہوئی ہے اور اب یہ لوگ اپنے مسائل کا حل لیے بغیر نہیں جائیں گے۔

    واضح رہے کراچی پریس کلب پر احتجاج پر بیٹھے پاک سرزمین پارٹی کے رہنماؤں نے مطالبات پورے نہ ہونے پر کراچی کے 12 مقامات پر احتجاج اور دھرنے کا دائرہ کار بڑھایا جس میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی اور بنیادی مسائل کے حل کے لیے نعرے بازی کی۔


    *مصطفیٰ کمال کااحتجاج کا دائرہ کراچی کے دیگرعلاقوں تک بڑھانے کا اعلان


    نیپا ، سرجانی ٹاؤن، ناگن چورنگی، کورنگی ڈھائی، اسٹار گیٹ، لیاقت آباد دس نمبر، یوپی موڑ ، فائیو اسٹار، اورنگی نمبر پانچ ، بڑا بورڈ، بلدیہ اتحاد ٹاؤن، اور قائد آباد سمیت دیگر علاقوں میں دھرنے دیے گئے اور احتجاجی کیمپ لگائے گئے جس کے باعث شہر میں ٹریفک جام ہوگیا۔

    اسی طرح کراچی کی اہم اور مصروف ترین شاہراہ نمائش چورنگی پر بھی مظاہرین جمع ہوگئے جہاں مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے روڈ بھی بلاک کردیا جس کے باعث بدترین ٹریفک جام ہوگیا اور لوگ اپنی گاڑیوں میں پھنس گئے۔

  • مصطفیٰ کمال کا آج سے پریس کلب کے باہر بیٹھنے کا اعلان

    مصطفیٰ کمال کا آج سے پریس کلب کے باہر بیٹھنے کا اعلان

    کراچی: پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے آج سے پریس کلب کے باہر بیٹھنے کا اعلان کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم لوگوں کے کام نہیں آ رہے تھے اس لیے عہدوں کو لات مار دی۔

    تفصیلات کے مطابق پاک سر زمین پارٹی نے آج سے اپنی احتجاجی تحریک کا آغاز کردیا۔ پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کراچی پریس کلب کے باہر غیر معینہ مدت کے لیے بیٹھ گئے۔

    اس سے قبل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے آنے کے بعد سے بہت سے لوگوں نے شہر کی بدحالی کا رونا رونا شروع کردیا ہے، کیا یہ شہر ابھی ایسا ہوا ہے۔ سنہ 2008 سے یہ شہر ایسا ہی ہے۔

    مزید پڑھیں: فوجی عدالتیں وقت کی ضرورت ہیں، مصطفیٰ کمال کا خصوصی انٹرویو

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہم لوگوں کے مسائل حل نہیں کر پارہے تھے اس لیے اپنے عہدوں کو چھوڑ دیا۔ ہمارے پاس اتنے اختیارات نہیں تھے کہ لوگوں کی بھلائی کے کام کرتے لیکن سنہ 2013 میں ہم نے عوام کی خاطر، اور ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے تمام عہدوں اور مراعات کو چھوڑ دیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم کہتے تھے شہر بدحال ہوگیا ہے، برا حال ہوگیا ہے، تو ہم سے کہا جاتا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف ایک زور دار پریس کانفرنس کرو اور حکومت سے الگ ہوجاؤ۔ ہم خوش ہوجاتے تھے کہ ہماری قیادت کو ہماری بات سمجھ آگئی، لیکن اگلے دن لندن سے فون آجاتا کہ رحمٰن ملک صاحب نائن زیرو آرہے ہیں ان کا استقبال کرو۔

    انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے 5 سالوں میں 4 سے 5 دفعہ حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا، اور پھر 24 گھنٹوں کے اندر واپس اسے جوائن کرلیا۔

    یاد رہے کہ مصطفیٰ کمال نے پاک سرزمین پارٹی کی پہلے یوم تاسیس کے موقع پر اعلان کیا تھا کہ ان کی پارٹی 6 اپریل سے احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گی جس کے دوران عوامی مسائل کو اجاگر کیا جائے گا اور صاحبان اقتدار پر کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے سخت دباؤ ڈالیں گے۔

  • چھ اپریل سے احتجاجی مہم کا آغاز کریں گے، مصطفیٰ کمال

    چھ اپریل سے احتجاجی مہم کا آغاز کریں گے، مصطفیٰ کمال

    کراچی : چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ 6 اپریل سے عوام کے حقوق کے لیے احتجاجی تحریک چلائیں گے اور عوام کو ان کے بھولے ہوئے حقوق کے حصول کے لیے متحرک کریں گے۔

    پاک سرزمین پارٹی کی پہلے یوم تاسیس کے موقع پر وہ نشتر پارک میں کارکنان اور ذمہ داران کے جنرل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عوام اپنے حقوق کی جنگ لڑنا بھول گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاک سرزمین پارٹی 6 اپریل سے احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گی جس کے دوران عوامی مسائل کو اجاگر کیا جائے گا اور صاحبانِ اقتدار پر کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے سخت دباؤ ڈالیں گے۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آج کوئی جلسہ عام نہیں بلکہ صرف کراچی کے سطح کے کارکنان اور ذمہ داران کا اجلاس ہے اس کے باوجود پورے نشتر پارک میں ہزاروں کارکنان موجود ہیں جب کہ اس جلسہ گاہ میں بڑی بڑی جماعتیں جلسہ عام کرتی ہیں جس کے لیے اندرون سندھ سے بھی عوام کو لایا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پہلے دن سے اپنے طے شدہ اہداف پر مثبت سیاست کر رہے ہیں اور محض ایک سال میں اتنی عوامی پذیرائی پر اللہ کے حضور شکر بجا لاتے ہیں ہماری کامیابی کی وجہ نیک نیتی کے سوا کچھ نہیں کیوں کہ انیس قائم کانی سمیت تمام رہنما کسی منصب، عہدے یا پیسے کی لالچ میں نہیں آئے۔

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک اور قوم کے خاطر اپنی عیاشیاں اور مراعات چھوڑ کر اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر وقت کے فرعون کو للکارا ہے جس میں اللہ نے ہمیں کامیابی دی کیوں کہ ہمارا ایجنڈا کرپشن نہیں ہماری نیت میں فطور نہیں اور ہم ملک سے غداری کا سوچ بھی نہیں سکتے۔

    سربراہ پی ایس پی نے کہا کہ آئندہ سال ہونے والے انتخابات میں ہم پورے سندھ میں بھرپور کامیابی حاصل کر کے سندھ میں اپنی حکومت بنائیں گے جب کہ 2023 کے انتخابات میں انشاءا للہ ہماری وفاق میں حکومت بنے گے۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کراچی پاکستان کو 70 فیصد ریونیو کما کر دیتا ہے لیکن ملک دشمنوں نے یہاں کے لوگوں کو مذہب، قومیت اور لسانیت کی بنیاد پر آپس میں لڑوا کر اپنی سیاست چمکائی ہے چاہے کتنی ہی خون خرابہ کیوں نہ ہو لیکن اب پاکستان کو بچانے کے لیے پی ایس پی شہر میں سرگرم عمل ہے۔

  • بانی ایم کیو ایم نے مہاجروں کا چہرہ مسخ کیا، مصطفیٰ کمال

    بانی ایم کیو ایم نے مہاجروں کا چہرہ مسخ کیا، مصطفیٰ کمال

    کراچی : چیئرمین پاکستان سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ بانی ایم کیو ایم نے مہاجروں کا چہرہ مسخ کیا اور یہ تاثر غلط ہے کہ اردو بولنے والے اب بھی ان کے ساتھ ہیں۔

    مصطفیٰ کمال پی بی ایس پی بزنس فورم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسا تاثر دیا جا رہا ہے کہ اردو بولنے والے صرف بانی ایم کیوایم کے ساتھ رہیں گے اور کسی جانب نہیں دیکھیں گے اس لیے بانی ایم کیو ایم کی جگہ صرف فاروق ستار والی ایم کیو ایم ہی لے سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ مہاجر کمیونٹی صرف ایم کیو ایم کو ووٹ دیتی ہے میں مثالوں سے سمجھاتا ہوں کہ الیکشن 2013 میں شہرِ کراچی کے لوگوں نے تحریکِ انصاف کو بغیر انتخابی مہم چلائے 10 لاکھ سے زائد ووٹ دیئے تھے جب کہ 2002 میں بھی اہالیان کراچی نے 5 قومی اسمبلی اور 10 صوبائی اسمبلی کی نشستیں دوسری جماعتوں کو دیں۔

    چیئرمین پی ایس پی نے کہا کہ میں صرف مہاجروں کی نہیں بلکہ کراچی میں رہائش پذیر دیگر زبان بولنے والے لوگوں کے حقوق کی بھی بات کروں گا کیوں کہ کراچی ہر ایک رنگ نسل اور زبان بولنے والے افراد کا شہر ہے۔

    مصطفیٰ کمال نے سربراہ ایم کیوایم پاکستان کا نام لیے بغیر کہا کہ آج وہ بھی وہی بات کررہے ہیں جو میں کررہا تھا ہم ان کے بارے میں خوب جانتے ہیں اور ابھی ہم لوگ شخصیات کے چہروں سے نقاب نہیں اتاررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ میرا جو حق تھا وہ میں نے ادا کردیا اور کوئی ایک شخص بھی میری بات پر کان نہ دھرے تو بھی میں مطمئن ہوں کہ روز حشر مجھ نہیں پوشچھا جائے گا کہ جو حقائق مجھ پر منکشف کلردیئے گئے اس سے لوگوں کو آگاہ کیوں نہیں کیا۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہم نے یہ سفر روایتی سیاست کےلئےشروع نہیں کیا بلکہ صحیح اور غلط کوبنیادبناکرہم نےاپنےسفرکا آغاز کیا ہمیں فائدہ اس جگہ پر رہنے میں تھا،نقصان والی راہ اپنائی ہم نےاپنےپہلےدن کی بات میں ایک زیرزبرتبدیل نہیں کیا۔

    چیئرمین پی ایس پی مصطفی کمال نے تقریب میں تاجر اور صنعتکاروں کی شرکت پر شکریہ ادا کیا اس موقع پر پاک سرزمین کے رہنما ڈاکٹرصغیراور رضاہارون بھی موجود تھے۔

  • فوجی عدالتیں وقت کی ضرورت ہیں: مصطفیٰ کمال

    فوجی عدالتیں وقت کی ضرورت ہیں: مصطفیٰ کمال

     کراچی: سابق میئرکراچی اورپاک سرزمین پارٹی کے رہنما مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کو پاکستانی جمہوریت سے خطرہ ہے‘ فوجی عدالتیں نہیں ہونی چاہیں لیکن وقت کی ضرورت ہیں۔

     انہوں نے کہا کہ الیکشن میں کسی کے ساتھ سیاسی اتحاد نہیں کریں گے‘ نوجوانوں اور خواتین کے لیے خصوصی پیکجز لائیں گے اور جمہوریت کو بلدیاتی سطح تک پہنچائیں گے۔

    مصطفی کمال کراچی کے سابق ناظم رہے ہیں۔ ماضی میں ان کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے تھا، وہ ایم کیو ایم کی جانب سے سینیٹر بھی رہے ہیں، تاہم اختلافات کی بنا پر وہ سینٹر شپ چھوڑ کر بیرون ملک چلے گئے تھے ۔

    رواں سال انھوں نے پاکستان آکر 3 مارچ 2016ء میں اپنی نئی تنظیم کی بنیاد رکھی۔ ان دنوں وہ اپنی جماعت کی تنظیم سازی میں مصروف ہیں اورتین بار اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ ( بذریعہ جلسہ ) بھی کرچکے ہیں


    مصطفیٰ کمال کا خصوصی انٹرویو


    اے آر وائی نیوز: آپ ایک اچھی زندگی دبئی میں بسر کر رہے تھے، کب محسوس ہواکہ کراچی کو آپ کی ضرورت ہے؟

    مصطفی کمال: اس کا جواب اس وقت سے شروع ہوتاہے، میں جب چھوڑ کرگیا تھا، میں اس وقت بھی بہت اچھی پوزیشن میں تھا،تنظیم کی سینٹ میں نمائندگی کر رہاتھا، رابطہ کمیٹی کا ممبرتھا اور خدمت خلق فاونڈیشن سے وابستہ تھا۔ 2018 تک میرے پاس سینیٹر شپ تھی، آگے پیچھے پروٹوکول تھا، مگر میں یہ سب چھوڑ کر چلا گیا تھا۔

    آپ کی بات بالکل درست ہےکہ دبئی میں آئیڈیل لائف تھی، اچھی نوکری، بہترین گھریلو زندگی، تین سال تک میں نے اپنے آپ کو سیاست سے دور رکھا مگر پاکستان کے حالات تو پتہ چلتے تھے، کراچی کا حال تو ٹی وی پر نیوز کے ذریعے سے دیکھتا تھا، میں اور انیس بھائی یہ چیزیں جب دیکھتے تھے کہ بانی ایم کیو ایم کبھی صحافی حضرات کو گالیاں دے رہے ہیں، کبھی ججز کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں، کبھی مسلح افواج کے خلاف باتیں کر رہے ہیں، کبھی پاکستان کے خلاف بول رہے ہیں، کبھی اپنے کارکنان کو کہتے ہیں کہ جاکر کمانڈو کی تربیت حاصل کرو، ہمیں لگا کہ یہ قوم کو ایسی دلدل میں لیکر جا رہے ہیں کہ جہاں سے واپسی ممکن نہیں ہوگی۔

     اس ممکنہ خدشے کے پیش نظر ہم نے محسوس کیا کہ اس سے ایم کیو ایم کے بانی کا تو کچھ نہیں بگڑے گا، قوم کا مستقبل تباہ ہو جائے گا۔اللہ نے میرے دل میں بات ڈالی کہ میں یہ سب ہوتا دیکھ رہا ہوں اور ہوتا دیکھ چکا ہوں، میں ان لوگوں کے ساتھ طویل عرصے وابستہ رہا، میں بہت کچھ جانتا ہوں، اب مجھے بولنا ہوگا، مجھے یہ خیال آیا کہ اس صورت حال کو دیکھ کر بھی خاموش رہنا مناسب نہیں ہے، جو رات قبر میں ہے وہ بہر حال آنی ہے، میرا رب مجھ سے سوال کرے گا کہ تو سب جانتا تھا، بولنے کی صلاحیت بھی رکھتا تھا پھر کیوں خاموش رہا؟ اس خیا ل نے مجھے یکسر تبدیل کردیا۔

    اے آر وائی نیوز: ایم کیو ایم چھوڑ کرچلے جانے کی کوئی خاص وجہ؟

    مصطفی کمال: دیکھیں میری کوئی ذاتی طور پر بانی ایم کیو ایم سے لڑائی نہیں تھی نہ ہے، بس میں نے محسوس کیا کہ لوگوں کی بھلائی کے لئے کچھ نہیں ہورہا ہے۔ میرے ذہن میں آیا کہ اگر میں اس جماعت کا حصہ رہتا ہوں تو میں بھی ان گناہوں کا برابر کا حصے دار ہوں گا، ایمان کا آخری درجہ ہے کہ اگر برائی کو روک نہیں سکتے تو کنارہ کشی اختیار کرلو، تو میں بیرون ملک چلا گیا تھا۔ مگر شاید اللہ کو ہم سے کوئی اچھا کام لینا ہے، اسی لئے میں اور انیس بھائی تین سال بعد 3 مارچ 2016 کو وطن عزیز واپس آگئے.

    اے آر وائی نیوز: اتنا بڑا فیصلہ کرتے ہوئے خوف نہیں آیا کہ واپس جاؤں گا تو خدانخواستہ مارا جاؤں گا؟

    مصطفی کمال: جی بالکل یہ انسانی فطرت ہے، مجھے اپنی اور فمیلی کی جان کے حوالے سے کچھ خدشات تو دل میں آئے مگر پھر اگلے ہی لمحے اللہ تعالی نے یہ خیال میرے دل میں ڈالا کہ میں تو ایم کیو ایم میں رہ کر بھی مارا جاسکتا ہوں، اللہ تعالی اگر مجھے رسوا کرنا چاہے تو اگر میں ایم کیو ایم کا حصہ رہا بھی تو بھی رسوا ہوجاؤں گا،اللہ تعالی میرے بچوں کو اگر کوئی تکلیف دینا چاہے تو ایک ڈینگی مچھر کے ذریعے سے میری اولاد کو بیماری میں مبتلا کرسکتا ہے۔ اگرمیں ایم کیو ایم کا سینیٹر رہتا اور یہ سوچتا کہ جناب میری زندگی تو لگژری طریقے سے ہی گزرنا چاہئےتو بھی کیا اللہ تعالی ایک مچھر کے ذریعے سے مجھے اور میری اولاد کی زندگی ختم نہیں کرسکتا تھا۔

    اے آر وائی نیوز: کراچی کے موجودہ منظر نامے کو مدنظر رکھتےہوئے آپ کو کیا لگتا ہے کہ 2018 کے انتخابات میں لوگ ووٹ کے لئے گھر سے نکلیں گے؟

    مصطفی کمال: سوئپ کریں گے! اس سال وہ لوگ بھی ووٹ ڈالیں گے جو کبھی ووٹ کاسٹ نہیں کرتے تھے، ہمیں نہ صرف ان کے مخالف ووٹ کریں گے بلکہ ان کے دوست بھی ووٹ دیں گے۔

    mustafa-

    اے آر وائی نیوز: آخر ایسی کیا وجہ ہے کہ آپ اس قدرپراعتماد ہیں؟

    مصطفی کمال: دیکھیں ہم سوشل میڈیا والے لوگ نہیں ہیں، ہم عوامی رابطہ مہم بذات خود عوام کے درمیان رہ کر کرنا چاہتے ہیں اور کررہے ہیں، ہم نے ایک سال میں تین بڑے جلسے کیے ہیں، ہم نے سیکڑوں کارنرمیٹنگز کرلی ہیں، ہمارے 12 ہزار کے قریب ورکرز ہیں، پاکستان کے متوسط طبقے کے ایک ایک فرد سے ہمارا رابطہ ہے، یہ ہے میرا اعتماد۔

    اے آر وائی نیوز: کیا آنے والا الیکشن کسی جماعت کے ساتھ اتحاد بنا کرلڑیں گے؟

    مصطفی کمال: نہیں! الیکشن سے پہلے تو کوئی سیاسی الائنس نہیں بنائیں گے، الیکشن ہم اپنی جماعت کے منشور پر ہی لڑیں گے، مگر اُس کے بعد لوگ جس کو مینڈیٹ دیتے ہیں ، جو بھی صورتحال بنتی ہے یہ فیصلہ اس وقت کیا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز: آپ کے منشور کا ‘بنیادی پوائنٹ’ کیا ہے؟

    مصطفی کمال: بااختیارمنتخب حکومتوں کا قیام’

    اے آر وائی نیوز: کچھ اس کی تفصیل بتانا پسند کریں گے ؟

    مصطفی کمال: جب تک بلدیاتی نظام کے قیام میں بہتری نہیں آئے گی، یہی صورت حال رہے گی، ہم نے اس کو فوکس کیا ہے کہ اختیارات کی مناسب عہدوں پر منتقلی ہو، وزیراعلیٰ کا کام نہیں ہے سٹرکیں تعمیر کروانا، یا سیوریج کے مسائل دیکھنا یا کچرا اٹھانا، یہ سارے کام بلدیاتی نظام کے تحت آتے ہیں۔ نہ ہی موٹرویز کا کام وزیراعظم کا ہوتا ہے۔ لہذا بلدیاتی نظام کو مضبوط ہونا چایئے، اس کے علاوہ نوجوانوں کے لئے ہم نے بہت زیادہ پیکجز لانے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ بہتر تعلیمی نظام، روزگار کے مواقع، خواتین کے حوالے سے بھی ہم نے اہم پیکجززکی منصوبہ بندی کی ہے۔

    اے آر وائی نیوز: آپ کی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور مہاجر قومی موومنٹ کی سوچ اردو اسپکینگ شہریوں کی فلاح ہے کیا کبھی آپ لوگ ایک پلٹ فارم پرآسکتے ہیں؟

    مصطفی کمال: دیکھیں فاروق ستار صاحب کے لئے تو ہم نے واضح طور پر کہہ رکھا ہے کہ وہ توبہ کریں، ہمارے دروازے ان کے لئے کھلیں ہیں، رہی بات آفاق احمد کی تو ان پر میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتا ہوں، اردو اسپینگ کو صاف ستھری لیڈر شپ کی ضرورت ہے، کراچی کی موجودہ صورتحال کا کوئی اورذمے دار نہیں ہے۔ یہی لوگ ذمے دارہیں، تو پھر آپ مجھے بتائیں یہ لوگ اردو اسپنیکنگ کے خیر خواہ ہیں ؟ رہی بات ایک جگہ متحد ہونے کی تو ہم ان کو اپنے اندر ضم کرنے کے لئے تیار ہیں مگر ہم وہاں نہیں جائیں گے، کیونکہ ایم کیوایم ہے ہی قائد متحدہ کی، یہ تو خود کہہ رہے ہیں کہ وہ ہمارے بانی ہیں ، جو شخص ریاست پاکستان اور افواج پاکستان کو گالیاں بکتا رہا ہو اوربکتا رہتا ہو اس شخص کو اپنا محسن مانتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز: مگر وہ تو کہتے ہیں کہ ہم اپنی راہیں جدا کر چکے ہیں۔

    مصطفی کمال: زبانی جمع خرچ ہے، حقیقت نہیں ہے، آج بھی ان کے لوگ اسمبلیوں میں موجود ہیں، کس بنیاد پر ہیں۔

    اے آر وائی نیوز: مردم شماری کے حوالے سے پاک سر زمین کے کیا تحفظات ہیں؟ کیا مردم شماری کے حوالے سے فاروق ستار اور ایم کیو ایم پاکستان کے موقف کی تائید کریں گے؟

    مصطفی کمال: دیکھیں فاروق ستار جتنا اردو بولنے والوں کی بات کریں گے اتنا اس کمیونٹی کو نقصان پہنچائیں گے، انہیں 30 سالوں بعد اردو بولنے والوں کا خیا ل آرہا ہے، جب حکومتوں کا حصہ تھے تو کیوں نہیں یہ خیال آیا؟ پھر کہتے ہیں کہ اختیارات نہیں تھے، آج ان کا مئیربھی یہ بات کررہا ہے تو بھائی چھوڑو، استعفی دو۔

    جب آپ صرف ایک ہی کمیونٹی کی بات کرتے ہیں تو اس کا فائدہ نہیں نقصان کررہے ہوتے ہیں، ہم سب سے مل رہے ہیں ہم کٹی پہاڑی جاتے ہیں تو ہمارے پٹھان بھائی ہمارا استقبال کرتے ہیں۔ لیاری میں بلوچ بھائی ہمیں ہاتھوں ہاتھ لیتے ہیں، اطراف کے گوٹھوں میں جاتا ہوں تو ہمیں محبتیں ملتی ہیں، یہی صورتحال جب رونما ہوتی ہے جب وہ ہمارے یہاں آتے ہیں۔ یہ ہے اردو اسپیکنگ سے محبت، جوبات فاروق ستار صاحب کر رہے ہیں اس سے اردو بولنے والوں کا نقصان ہے۔

    ہماری پہلی ترجیح پاکستانیوں کو جوڑنا ہے۔ جہاں تک مردم شماری پر تحفظات کی بات ہے تو صرف یہ بات کرنا چاہوں گا کہ ہر قسم کی لسانیات کو بالائے طاق رکھ کر صرف اس نکتے کو مدنظر رکھا جائے، جو جہاں جتنی تعداد میں ہے اس کو وہاں گن لیا جائے، اگر کوئی نقل مکانی کر گیا یا ملازمت کی وجہ سے کسی اور شہر میں ہے تو اسے بار بارنہیں گنا جائے، بس وہاں ہی گنا جائے جہاں وہ موجود ہے۔ اتنی سی ڈیمانڈ ہے ہماری!۔

    اے آر وائی نیوز: عمومی تاثر ہے کہ پاکستان میں میدان سیاست میں لوگ آتے نہیں ہیں لائے جاتے ہیں ؟ آپ کی کیا رائے ہے؟

    مصطفی کمال: اگر آپ میری بات کر رہی ہیں تو میں تو کم از کم نہیں لایا گیا، ہاں لیکن ایسے واقعات ہیں جہاں میں لوگوں کو لایا گیا، بڑی بڑی جماعتوں کے لیڈروں کو لایا گیا، ہم پرالزام لگایا جاتا ہے کہ ہمیں اسٹبلشمنٹ لے کر آئی ہے تو میرا ان سے سوال ہے کہ کیا اسٹبلشمنٹ کی ایما پر ہی میں یہ ساری لگژریزچھوڑٖکرگیا تھا، اس وقت تو اس قسم کی باتیں نہیں ہوئیں، مجھے بلانے کے لئے بے چین تھے، ٹی وی پر آکر بول رہے تھے کہ مصطفی کمال آجاؤ، مجھ سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو معاف کردو ، میرے آنے سے 6 ماہ قبل تک تو ان کے قائد مجھے بلا رہے تھے۔

    یہ ساری باتیں میں اپنی جانب سے نہیں کر رہا، اس کے ثبوت تو ٹی وی ریکارڈزپرموجود ہیں، اس کے علاوہ میرے پاس ای میلزہیں، ان کی کالزہیں۔ اگر اسٹبلشمنٹ کی جماعت انتی پاور فل ہوتی تو آج پیر پگارا سندھ کے وزیراعٰلی ہوتے، آفاق احمد کراچی کی چابی ہاتھ میں لئے ہوتے اورچوہدری شجاعت پاکستان کے وزیراعظم ہوتے۔ یہ بات میں نہیں کہہ رہا، اس بات کا یہ لوگ بارباراظہار کرچکے ہیں کہ ہم اسٹبلشمنٹ کے لوگ ہیں، اس لئے میں نے ان لوگوں کی مثالیں دی ہیں۔ ضروری ہے عوام کی طاقت، عوام کی طاقت ساتھ نہیں ہے تو کوئی کچھ نہیں کرسکتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز: سابق صدر پرویز مشرف پاکستان آنے کا ارادہ رکھتے ہیں، پاک سرزمین خوش آمدید کہے گی؟

    مصطفی کمال: پارٹی کے حوالے سے تو کچھ نہیں کہہ سکتا کیوں کہ اس قسم کی کوئی بات ہی نہیں ہوئی ہے، مگر وہ پاکستانی ہیں، ان کا ملک ہے، وہ پاکستان ضرورآئیں۔

    pm-mk

    ااے آر وائی نیوز: کیا کراچی کا امن صرف رینجرز کی ہی مرہون منت ہے ؟ آپ کراچی کے معروضی حالات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں، کون سے سیاسی اقدامات کے ذریعے کراچی میں دیرپا امن ممکن ہے؟

    مصطفی کمال: کوئی شک نہیں کہ رینجرز نے کراچی میں قیامِ امن کے لئے قابل تحسین خدمات پیش کی مگر وہی بات کہ رینجرز کوئی حل نہیں ہے، جب تک اختیارات اور وسائل کو بلدیاتی سطح تک منتقل نہیں کیا جائے گا، یہ ہی صورت حال رہے گی۔ پائیداراورحتمی امن کے لئے اختارات کا یوسی لیول تک منتقل ہونا ضروری ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ ضلعی سطح پر پولیس ریفارم کی جائی تاکہ پولیس گھردرگھر، فرد در فرد کو جان سکیں، جرائم میں کمی اسی طرح ممکن ہے۔ جب تک بلدیاتی نظام اور پولیس ریفارم میں بہتری نہیں آئے گی تب تک قیامِ امن مکمل طورپرممکن نہیں ہے۔

    اے آر وائی نیوز: سندھ اسمبلی میں اردو زبان کے حوالے سے پیش کی گئی قراداد کثرت رائے سے مسترد ہوگئی، کیا یہ لسانی تعصب ہے یا آئین کا تقاضہ؟

    مصطفی کمال: اس قراداد کو پیش کرنے والے لوگ غلط ہیں۔ دیکھیں! اگر کوئی ہیرا فروخت کرنے جارہا ہے اوربدبو دار لباس زیب تن کیا ہوا ہے تو اس سے وہ ہیرا کوئی بھی نہیں خریدے گا، سلیز مین کی بہت اہمیت ہوتی ہے، سلیز مین ایسا ہوتا چاہیئے جو مٹی کو بھی سونا بنا کر فروخت کر دے، یہ سیلزمین ہی برے ہیں، میں نے کہا نہ! جتنا یہ اردو، اردو کریں گے اتنا ہی ستیاناس ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز: آج کل سوشل میڈیا کہ حوالے سے بہت گرما گرم بحث چل رہی ہے، پابندی لگانے کی بھی باتیں ہیں ، کیا پابندی کوئی حل ہے ؟

    مصطفی کمال: چیزوں کی اصلاح ضروری ہے، پابندی کوئی حل ہی نہیں ہے، کیا گاڑی چلانے پرپابندی عائد کردی جائے کہ جی اس سے تو حادثات پیش آتے ہیں،یہ تو کام نہ کرنے والی بات ہے، یہ بتائیں کہ آج کے دور میں کیسےInformation flow کو روکا جاسکتا ہے، درستی کے لیے چیلنج کو قبول کرنا چاہیئے۔

    اے آر وائی نیوز: فوجی عدالتوں کے حوالے سے آپ کا کیا تجزیہ ہے؟

    مصطفی کمال:  فوجی عدالتیں نہیں ہونی چاہیں مگر وقت کی ضرورت ہیں۔ گذشتہ دوسالوں میں بہتر کام ہوجانا چاہیئے تھا تاہم یہ ممکن نہیں ہوا، اور نوبت وہی دوسال پہلے والی آگئی، ابھی بھی وقت ہے ادارے اپنے اندر بہتری لائیں تاکہ پھر دوسال بعد ہم اس بات پر گفتگو نہ کر رہے ہوں۔

    اے آر وائی نیوز: پاکستان کی جمہوریت کو اصل خطرہ کس سے ہے؟

    مصطفی کمال: پاکستانی جمہوریت سے، کیونکہ جو جہموریت ہمارے یہاں ہے وہ جمہوریت ہے ہی نہیں۔

  • کوئی بھی طاقت ہمیں اپنے مقصد سےنہیں ہٹا سکتی، مصطفیٰ کمال

    کوئی بھی طاقت ہمیں اپنے مقصد سےنہیں ہٹا سکتی، مصطفیٰ کمال

    کراچی : پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاکستان کی کوئی بھی طاقت ہمیں اپنے مقصد سےنہیں ہٹا سکتی، پی ایس پی روایتی سیاسی جماعت نہیں ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں پاک سرزمین پارٹی کے ذمہ داران سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر کراچی بھر کے ذمہ داران اور کارکنان نے بھرپور شرکت کی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم یہاں یوسی چیئرمین یا کونسلراور میئربننے نہیں آئے تھے، ایک خاص ٹولے نے نفرتوں کے بیچ بو کر شہریوں کو آپس میں لڑوا دیا تھا۔

    کراچی کے نوجوانوں کو را کا ایجنٹ بنا کر گرفتار کیا جارہا تھا، انہوں نے کہا کہ لوگوں نے ہماری بات، نظریہ اور فلسفہ کو تسلیم کر لیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کوئی بھی طاقت ہمیں اپنےمقصدسےنہیں ہٹا سکتی، اگر ہم فیل ہوگئے تو لوگوں کی آخری امید بھی ختم ہوجائےگی۔ مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پانی، سیوریج اور کچرے کا مسئلہ آج کا نہیں۔