Tag: مصطفیٰ عامر قتل کیس

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس  کے حوالے سے اہم معلومات  سامنے آگئی

    مصطفیٰ عامر قتل کیس کے حوالے سے اہم معلومات سامنے آگئی

    کراچی : مصطفیٰ عامر قتل کیس کے حوالے سے اہم معلومات اور تصاویری ثبوت پر مشتمل بریفنگ سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامرقتل کیس سے متعلق قومی اسمبلی کمیٹی برائے داخلہ کی ذیلی کمیٹی کو آج بریفنگ کیا جائے گا۔

    کیس کے حوالے سے اہم معلومات اور تصاویری ثبوت پر مشتمل بریفنگ سامنے آگئی، اسپیشلائزڈ یونٹ نے پانچ نکات کی 38 صفحات پر جامع بریفنگ تیار کی۔

    بریفنگ میں بتایا گیا مصطفی عامر 6 جنوری کو لاپتہ ہوا ،والدہ نے 7 جنوری کو رپورٹ کیا، تفتیش میں پتہ چلا ارمغان اور شیراز نے مصطفی عامر کو قتل کیاہے، تفتیشی افسر نے مقتول کی والدہ دوستوں ،عزیزوں کے بیانات ریکارڈ کیے۔

    بریفنگ میں کہنا تھا کہ مصطفی عامر کےسابقہ ریکارڈ کیلئےاے این ایف ودیگر اداروں سے رابطہ کیاگیا، کلفٹن اور ڈی ایچ اے کے مشتبہ علاقوں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کی، تین مشتبہ افراد رافع، مارشا اور ارمغان سے تفتیش کی گئی۔

    بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ موبائل فون کا استعمال نہیں کیا گیا، صرف وائی فائی ڈیوائس استعمال ہوئی، بدستیاب سم کا ریکارڈ صرف 24 دسمبر 2024 تک کا ملا تھا، کوئی شخص اس تاریخ اور وقت پر ان سے نہیں ملا تھا اور 26 اسٹریٹ پر غیرمصدقہ ویڈیو اور بنوں میں لاسٹ لوکیشن کی غلط خبر ملی۔

    اسپیشلائزڈ یونٹ کا کہنا تھا کہ 25جنوری کو مصطفی عامر کی والدہ سے واٹس ایپ پر2 کروڑ تاوان مانگا گیا، کالر نے تاوان کی رقم 5 ہزار والے نوٹوں کی شکل میں لیاری لانے کا کہا، تاوان کی کال موصول ہونے پر کیس 30 جنوری کو اے وی سی سی منتقل کیا گیا۔

    اسپیشلائزڈ یونٹ نے کہ مصطفی عامر کے دوستوں سے تفتیش ہوئی تو پتہ چلا ارمغان نے مصطفی کو دھمکی دی تھی، ٹیکنیکل طریقے سے مصطفی عامر کی ڈیوائس کی لوکیشن معلوم کی گئی۔

    بریفنگ میں بتایا کہ ارمغان کے 4ایڈریس ملے، 5 فروری کو خیابان مومن بنگلےپر موومنٹ ہوئی، مغوی کی بحفاظت ریکوری کے لیے چاروں پتوں پر نگرانی جاری رکھی، 6فروری کوخیابان مومن کے بنگلے پر ارمغان کی موجودگی کا پتہ چلا اور 8فروری کو وارنٹ حاصل کرنے کے بعد بنگلے پرچھاپہ مارا گیا اور 3گھنٹے جدوجہد کے بعد ارمغان گرفتار ہوا بنگلے سے مصطفی عامر کا موبائل ملا، جس کے بعد ارمغان کے ملازم زوہیب اور مصطفی کو بھی حراست میں لیا گیا۔

    تفتیش کے دوران ارمغان نے شاہ ویز کیساتھ ملکر مصطفی عامر کےقتل کا اعتراف کیا جبکہ ملزم زوہیب اور مصطفی نے گولیاں چلنے کی آواز سننے کا اعتراف کیا، دونوں ملازمین نے بتایا کہ انہوں نے جائے حادثہ سےخون صاف کیا اور پہلی مرتبہ تفتیش کے دوران شریک ملزم شیراز بخاری کا پتہ چلا۔

    بریفنگ میں عدالتی چارہ جوئی سے متعلق تمام معلومات فراہم کی گئیں اور بتایا بتایا گیا کہ ملازم زوہیب اور مصطفی سے تفتیش کے بعد دوبارہ گھر پر ٹیم پہنچی، ملازمین کی نشاندہی پر وہ جگہ دیکھی جہاں مصطفی عامر کو مارا گیا تھا، کرائم سین سے ملنے والے بلڈسیمپل مصطفی عامر کی والدہ کےڈی این اےسے میچ کرگئے جبکہ رپورٹ میں ایک اور خاتون زوما کے خون ملنے کے شواہد بھی ملے۔

    اسپیشلائزڈ یونٹ کا کہنا تھا کہ 14 فروری کو ساتھی ملزم شیراز بخاری گرفتار ہوا تو تفتیش مزید آگے بڑھی، شیراز نے مصطفی عامرپر تشدد سے لے کر قتل اور جلانے تک کا انکشاف کیا اور عدالتی احکامات پر 21 فروری کو قبرکشائی کرکے لاش نکالی گئی۔

    بریفنگ میں اب تک ہونے والی تمام تفتیش تصاویر کے ساتھ لگائی گئی ہیں جبکہ ساحر حسن کامران قریشی کی گرفتاری کی تفصیلات بھی موجود ہیں۔

    کیس پر ایف آئی اے سائبرکرائم اور اینٹی منی لانڈرنگ ونگ ، ہتھیاروں پر سی ٹی ڈی اور منشیات پر اے این ایف ،ایس آئی یو کام کررہی ہیں۔

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس : ارمغان جعلسازی سے ہر ماہ تین سے چارلاکھ ڈالر کماتا تھا

    مصطفیٰ عامر قتل کیس : ارمغان جعلسازی سے ہر ماہ تین سے چارلاکھ ڈالر کماتا تھا

    کراچی : مصطفیٰ عامر قتل کیس کا ملزم ارمغان حوالہ ہنڈی اور جعل سازی میں ملوث نکلا، جس کا مقدمہ درج کرلیا گیا ، ملزم جعلسازی سے ہر ماہ 3 سے 4لاکھ ڈالر کماتا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس میں نامزد ملزم ارمغان پر حوالہ ہنڈی اور جعل سازی میں ملوث ہونے پر بھی مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ سرکل میں مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ ملزم حوالہ ہنڈی، کرپٹو کرنسی اور مختلف لین دین کےمعاملات میں ملوث ہے۔

    ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ ملزم جعلسازی سے ہر ماہ تین سے چارلاکھ ڈالر کماتا اور جعلسازی کے پیسے کرپٹو کرنسی میں تبدیل کرتا تھا، اس کے پاس موجود گاڑیاں کرپٹو کی رقم سے خریدی گئیں۔

    مقدمے میں کہنا تھا کہ ارمغان کے کال سینٹر سے امریکا کالزکی جاتی تھیں اور اہم معلومات لینے کے بعد امریکی شہریوں کے اکاؤنٹس سےپیسےنکال لیے جاتے تھے، فراڈ کےذریعے نکالی جانے والی رقم ملزم تک پہنچتی تھی، اُس نے پنے دو ملازمین کے نام پر بینک اکاؤنٹس کھلوائے تھے۔

    متن میں بتایا گیا کہ ملزم اپنے کال سینٹرسے فراڈ کا منظم نیٹ ورک چلا رہا تھا، ملزم کی ٹیم پچیس افراد پر مشتمل تھی، ٹیم کا ہر فرد یومیہ پانچ افراد سے جعلسازی کرتا تھا۔

    ایف آئی آر کے مطابق ملزم ارمغان کے پاس کروڑوں مالیت کی تین گاڑیاں موجود اور پانچ وہ فروخت کرچکا ہے جبکہ اس نے والد سے ملکر حوالہ ہنڈی کیلئے امریکا میں ایک کمپنی بھی بنائی تھی۔

  • کراچی: ارمغان کے والد کامران قریشی کی فائرنگ کرنے کی ویڈیو سامنے آگئی

    کراچی: ارمغان کے والد کامران قریشی کی فائرنگ کرنے کی ویڈیو سامنے آگئی

    کراچی: مصطفیٰ قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی کی پسٹل چلانے کی ویڈیو سامنے آگئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ویڈیو میں نظر آنے والی ایم 4 رائفل گھر پر چھاپے کے دوران برآمد کی گئی تھی، 2 ایم 4 رائفل دکھائی جاتی ہیں، دکاندار کو بار کوڈ لگے ہونے کا کہتے سنا جاسکتا ہے۔

    ویڈیو میں ایک شخص کہتا ہے کامران صاحب آپ کی جینوئن ایم 4 کلر ہوگئی ہیں۔

    ملزم ارمغان سے تفتیش میں یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ بنگلے میں موجود جدید اسلحہ کامران قریشی نے خرید کر ارمغان کو دیا تھا، خریداری کی فوٹیجز بھی پولیس کو مل گئی ہیں۔

    ڈی آئی جی کے مطابق جب ڈیفنس کے بنگلے پر چھاپا مارا گیا تھا تو اس دوران اے وی سی سی پر شدید فائرنگ کی گئی تھی، جس میں ڈی ایس پی سمیت 2 اہلکار زخمی ہوئے تھے، پولیس پر حملے میں استعمال یہ اسلحہ کامران قریشی نے خریدا تھا۔

    پولیس حکام کے مطابق قتل کیس کے ملزم ارمغان سے تحقیقات میں مزید اہم شواہد حاصل کر لیے گئے ہیں، معلوم ہوا ہے کہ ارمغان کے گھر سے ملنے والے کئی ہتھیار پشاور سے خریدے گئے تھے، کامران قریشی نے ہتھیار خرید کر ارمغان کو دیے تھے، اسلحہ خریدتے وقت کی فوٹیجز بھی حاصل کر لی گئی ہیں، کئی فوٹیجز ملزم کے موبائل فون سے ملی ہیں۔

    واضح رہے کہ آج ایس ایس پی اے وی سی سی انیل حیدر کے مطابق پولیس نے خفیہ اطلاع پر بمقام اسٹریٹ 7، بنگلا نمبر 35، خیابان مومن فیز 5، گزری کراچی میں کارروائی کر کے ایک منشیات فروش کو گرفتار کیا۔ ایس ایس پی کے مطابق گرفتار ملزم کی شناخت کامران اصغر قریشی کے نام سے ہوئی جو مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے والد ہیں، گرفتار ملزم کے قبضہ سے 200 گرام آئس اور ایک 9ایم ایم پسٹل مع 2 میگزین اور 10 گولیاں برآمد ہوئی۔

  • اسلحہ کامران قریشی نے خرید کر ارمغان کو دیا، خریداری کی فوٹیجز مل گئیں

    اسلحہ کامران قریشی نے خرید کر ارمغان کو دیا، خریداری کی فوٹیجز مل گئیں

    کراچی: ڈیفنس خیابان مومن سے گرفتار کامران قریشی مبینہ طور پر اپنے بیٹے ارمغان قریشی کا بڑا سہولت کار نکلا، مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان سے تفتیش میں یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ بنگلے میں موجود جدید اسلحہ کامران قریشی نے خرید کر ارمغان کو دیا تھا، خریداری کی فوٹیجز بھی پولیس کو مل گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیفنس کے بنگلے سے ارمغان کے والد کامران قریشی کی گرفتاری کے حوالے سے ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر نے بتایا ہے کہ انھیں پولیس مقابلہ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے، ملزم سے منشیات سے متعلق بھی تفتیش کی جائے گی۔

    کامران قریشی

    ڈی آئی جی کے مطابق جب ڈیفنس کے بنگلے پر چھاپا مارا گیا تھا تو اس دوران اے وی سی سی پر شدید فائرنگ کی گئی تھی، جس میں ڈی ایس پی سمیت 2 اہلکار زخمی ہوئے تھے، پولیس پر حملے میں استعمال یہ اسلحہ کامران قریشی نے خریدا تھا۔

    پولیس حکام کے مطابق قتل کیس کے ملزم ارمغان سے تحقیقات میں مزید اہم شواہد حاصل کر لیے گئے ہیں، معلوم ہوا ہے کہ ارمغان کے گھر سے ملنے والے کئی ہتھیار پشاور سے خریدے گئے تھے، کامران قریشی نے ہتھیار خرید کر ارمغان کو دیے تھے، اسلحہ خریدتے وقت کی فوٹیجز بھی حاصل کر لی گئی ہیں، کئی فوٹیجز ملزم کے موبائل فون سے ملی ہیں۔


    مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے والد گرفتار


    ملزم نے تفتیش میں انکشاف کیا ہے کہ ارمغان کو کچھ اسلحہ بلال ٹینشن نے بھی لے کر دیا تھا، اور ڈیفنس کا گھر کامران قریشی نے کرائے پر لیا تھا۔ کامران قریشی کی اسلحے کی دکان سے ہتھیار خریدنے کے بعد پستول چیک کرتے وقت کی خصوصی فوٹیج بھی سامنے آ گئی ہے جس کے بعد اب اسپیشلائز یونٹ تحقیقات کو مزید آگے بڑھائے گا۔

    واضح رہے کہ آج ایس ایس پی اے وی سی سی انیل حیدر کے مطابق پولیس نے خفیہ اطلاع پر بمقام اسٹریٹ 7، بنگلا نمبر 35، خیابان مومن فیز 5، گزری کراچی میں کارروائی کر کے ایک منشیات فروش کو گرفتار کیا۔ ایس ایس پی کے مطابق گرفتار ملزم کی شناخت کامران اصغر قریشی کے نام سے ہوئی جو مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے والد ہیں، گرفتار ملزم کے قبضہ سے 200 گرام آئس اور ایک 9MM پسٹل مع 2 میگزین اور 10 گولیاں برآمد ہوئی۔

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے والد گرفتار

    مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے والد گرفتار

    کراچی: اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) نے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی کو گرفتار کرلیا۔

    ایس ایس پی اے وی سی سی انیل حیدر کے مطابق اے وی سی سی پولیس نے خفیہ اطلاع پر بمقام اسٹریٹ 7، بنگلہ نمبر 35، خیابان مومن فیز 5، گزری کراچی میں کاروائی کرکے ایک منشیات فروش کو گرفتار کیا۔

    ایس ایس پی کے مطابق گرفتار ملزم کی شناخت کامران اصغر قریشی کے نام سے ہوئی جو مصطفی قتل کیس کا مرکزی ملزم ارمغان کے والد ہیں، گرفتار ملزم کے قبضہ سے 200 گرام آئس اور ایک 9MM  پسٹل بمعہ 2 میگزین 10 گولیاں برآمد ہوئیں۔

    انیل حیدر نے کہا کہ گرفتار ملزم کے خلاف کنٹرول آف نارکوٹیکس سبسٹینس ایکٹ اور بلا لائسنس اسلحہ رکھنے کے تحت مقدمہ درج کرکے تفتیش جاری ہے۔

    مزید پڑھیں : ملزم ارمغان کا مصطفیٰ عامر کے قتل کا اعتراف

    یاد رہے کہ مصطفیٰ عامر کو 6 جنوری کو اغوا کیا گیا تھا اور پھر ایک ماہ بعد 8 فروری کو پولیس نے مصطفیٰ عامر کی بازیابی کیلئے کراچی کے علاقے ڈیفنس خیابان مومن میں ایک بنگلے پر چھاپہ مارا تھا جس دوران پولیس پر فائرنگ بھی کی گئی تھی اور مقابلے میں ڈی ایس پی سمیت 3 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔

    پولیس نے ملزم ارمغان کو حراست میں لیا جس نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ اس نے شیراز کے ساتھ مل کر مصطفیٰ کو اسی کی گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لیجا کر جلا دیا تھا۔

  • کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس، ایف آئی اے کی تحقیقات میں پیشرفت

    کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس، ایف آئی اے کی تحقیقات میں پیشرفت

    کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ایف آئی اے کی تحقیقات میں پیشرفت ہوئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایف آئی اے نے متعدد مرچنٹ اکاؤنٹس شناخت کرلیے ہیں، مزید مرچنٹ اکاؤنٹس پر کام جاری ہے، ان اکاؤنٹس کے ذریعے کال سینٹر کے پیسے آتے تھے۔

    ایف آئی اے ذرائع کا کہنا تھا کہ 4 بینک اکاؤنٹس بھی سامنے آگئے ہیں، کال سینٹر اسٹاف کو پیسے بھی ایسے ہی اکاؤنٹس سے فراہم کیے جاتے تھے۔

    مزید پڑھیں : ملزم ارمغان کا مصطفیٰ عامر کے قتل کا اعتراف

    کچھ اکاؤنٹس خالی کب ہوئے اس کی تفتیش جاری ہے، کرپٹو کرنسی سے متعلق بھی مختلف اکاؤنٹس کی جانچ جاری ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل مصطفیٰ عامر قتل کیس پراسیکیوشن نے ملزم ارمغان کیخلاف تمام مقدمات کی تفصیلات مانگ لی، پراسیکیوٹرجنرل سندھ نے ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹرجنرل سےرپورٹ طلب کرلی ہے

    پراسیکیوٹرجنرل سندھ نے کہا تھا کہ ارمغان کیخلاف کتنے مقدمات درج ہیں اور ان کیسز کا اسٹیٹس کیا ہے.

    کراچی:ارمغان کیخلاف ضلع ساؤتھ کے تھانوں میں مقدمات درج ہیں ، جن میں منشیات فروشی، وکیل کودھمکانےاوردیگروارداتوں کے مقدمات شامل ہیں۔

    یاد رہے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی تھی ، جس میں ملزم ارمغان کے پولیس کو دیے گئے بیان کو پراسیکیوشن فائل کا حصہ بنا دیا گیا تھا۔

  • ارمغان نے والد کے وکیل کو مسترد کر دیا، شور شرابے پر والد کو جج نے عدالت سے باہر نکال دیا

    ارمغان نے والد کے وکیل کو مسترد کر دیا، شور شرابے پر والد کو جج نے عدالت سے باہر نکال دیا

    کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں سماعت کے دوران مرکزی ملزم ارمغان نے والد کے وکیل کو مسترد کر دیا، اور شور شرابا کرنے پر اس کے والد کو جج نے کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملزم ارمغان کے وکیل عابد زمان خان نے مقدمے کی پیروی سے انکار کر دیا ہے، ایڈووکیٹ عابد زمان نے کہا میری ملزم کے والد کامران قریشی سے انڈر اسٹینڈنگ نہیں تھی، کیس وکیل چلاتا ہے یا کلائنٹ؟

    دوسری طرف ملزم کی والدہ اور والد کو وکلا صفائی کی استدعا پر عدالت میں بلا لیا گیا، ملزم ارمغان نے کہا میرا والد سے کوئی واسطہ نہیں ہے، مجھے والد سے نہیں ملنا، میں یہ وکیل نہیں کروں گا۔

    ارمغان کے والد نے شور شرابا شروع کر دیا اور کہا اگر مجھے والد نہیں مانتے تو چھوڑ دو مجھے، عدالت نے ملزم کے والد کو شور شرابا کرنے پر کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا، کامران قریشی کو پولیس اہلکار کھینچ کر کورٹ سے باہر لے گئے، طاہر تنولی ایڈووکیٹ نے یقین دہانی کرائی کہ ہم گارنٹی دیتے ہیں کوئی شور شرابا نہیں ہوگا۔


    مصطفیٰ عامر کیخلاف منشیات کا مقدمہ ختم کردیا گیا


    عدالت نے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ میں 24 مارچ تک توسیع کر دی، صحافی پر فائرنگ کیس میں بھی ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 24 مارچ تک توسیع دی گئی، نیز انسداد دہشتگردی عدالت نے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ بھی طلب کر لی۔

    وکیل صفائی طاہر الرحمان تنولی نے کہا ملزم نے عدالت کے روبرو اعتراف جرم کی خواہش کا اظہار کیا ہے، عدالت نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو اعتراف جرم کی ہدایت کی ہے، ملزم ارمغان کو اتنا پریشان کیا ہوا ہے کہ وہ اعتراف جرم کے لیے بھی تیار ہے۔

    دریں اثنا، مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اے ٹی سی نے ملزم کے ریمانڈ سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا کہ تفتیشی افسر کی جانب سے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، آئی او کے مطابق ملزم سے برآمد لیپ ٹاپ، موبائل فونز فرانزک کے لیے لاہور بھیج دیے گئے ہیں، اور اب فرانزک کی رپورٹ کا انتظار ہے۔


    ارمغان کو مصطفیٰ عامر کی لاش چھپانے کا مشورہ کس نے دیا تھا؟ والدہ کا بڑا انکشاف


    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آئی او نے بتایا اعلیٰ افسران کی تشکیل دی گئی ٹیم ملزم سے تحقیقات کر رہی ہے، وکیل ملزم طاہر تنولی نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی، ملزمان نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے اس پر تشدد کیا ہے، اس لیے آئی او کو ملزم کا طبی معائنہ کرا کر رپورٹ 3 دن میں جمع کرانے کی ہدایت کی جاتی ہے۔

    تحریری حکم نامے کے مطابق ملزم نے بتایا کہ وہ اعتراف جرم کرنا چاہتا ہے، جب کہ تفتیشی افسر نے کہا ملزم کا اعترافی بیان ایس ایس پی اے وی سی سی کے سامنے قلم بند ہو چکا ہے، ملزم نے اپنے والد کی طرف سے لائے گئے وکیل خرم عباس کو اپنا وکیل ماننے سے انکار کیا۔

    عدالت نے حکم میں کہا ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روز کی توسیع اور آئی او کو تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے، اور آئندہ سماعت پر چالان سے متعلق وکیل ملزم کی درخواست پر شنوائی ہوگی۔

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس  : ارمغان کیخلاف کتنے مقدمات درج ہیں اور ان کیسز کا اسٹیٹس کیا ہے؟ تفصیلات طلب

    مصطفیٰ عامر قتل کیس : ارمغان کیخلاف کتنے مقدمات درج ہیں اور ان کیسز کا اسٹیٹس کیا ہے؟ تفصیلات طلب

    کراچی : مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزم ارمغان کیخلاف تمام مقدمات کی تفصیلات طلب کرلی گئیں اور کہا گہا کہ ملزم کیخلاف کتنے مقدمات درج ہیں اور ان کیسز کا اسٹیٹس کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس پراسیکیوشن نے ملزم ارمغان کیخلاف تمام مقدمات کی تفصیلات مانگ لی، پراسیکیوٹرجنرل سندھ نے ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹرجنرل سےرپورٹ طلب کرلی ہے

    پراسیکیوٹرجنرل سندھ نے کہا کہ ارمغان کیخلاف کتنے مقدمات درج ہیں اور ان کیسز کا اسٹیٹس کیا ہے.

    کراچی:ارمغان کیخلاف ضلع ساؤتھ کے تھانوں میں مقدمات درج ہیں ، جن میں منشیات فروشی، وکیل کودھمکانےاوردیگروارداتوں کے مقدمات شامل ہیں۔

    یاد رہے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی تھی ، جس میں ملزم ارمغان کے پولیس کو دیے گئے بیان کو پراسیکیوشن فائل کا حصہ بنا دیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : ملزم ارمغان کا مصطفیٰ عامر کے قتل کا اعتراف

    ملزم نے پولیس کو دیے بیان میں مصطفیٰ عامر کے قتل کا اعتراف کیا اور بتایا تھا کہ دو سال سے اکیلا ڈیفنس کےبنگلےمیں کرائےپر رہ رہا تھا، بنگلےمیں کال سینٹر چلاتا تھا، جس میں 30 سے 40 لڑکے لڑکیاں کام کرتے تھے۔

    ملزم کا کہنا تھا کہ 2019میں کسٹم نےمجھےایئر پورٹ سےگرفتار کیا تھا، میں نےکینیڈاسے ویڈمنگوائی تھی اورخودایئر پورٹ لینے گیا تھا، میرےکیخلاف گزری،کلفٹن، درخشاں، بوٹ بیسن میں متعددمقدمات ہیں۔

    ملزم نے بتایا تھا کہ میری ماہانہ آمدن کروڑوں روپے تھی، کچھ دوست کاروبار کے پیچھے پڑے تو کاروبار بند کردیا تھا۔

  • ارمغان کو سیکیورٹی فراہم کرنے والی سیکیورٹی ایجنسی حکام کے بیانات قلم بند

    ارمغان کو سیکیورٹی فراہم کرنے والی سیکیورٹی ایجنسی حکام کے بیانات قلم بند

    کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ڈیفنس سے گرفتار ارمغان قریشی کے خلاف ایف آئی اے انکوائری جاری ہے، ارمغان کو سیکیورٹی فراہم کرنے والی سیکیورٹی ایجنسی حکام کے بیانات قلم بند کر لیے گئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے حکام نے سیکیورٹی کمپنی کے جنرل منیجر کو گزشہ روز پیش ہونے کا حکم دیا تھا، جس پر سیکیورٹی کمپنی کے چند عہدے داروں نے اپنے بیانات قلم بند کرائے۔

    سیکیورٹی کمپنی کو جاری نوٹس میں کہا گیا تھا کہ گرفتار ملزم ارمغان سے منی لانڈرنگ کی تحقیقات جاری ہیں، اس کے خلاف قتل، اغوا اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے، ارمغان اور دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کی کارروائی بھی شروع کی گئی ہے، اور ملزمان پر مبینہ طور پر پی او سی کی رقم کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے، انکوائری میں پتا چلا کہ آپ کی کمپنی نے ارمغان کو سیکیورٹی گارڈ دیے۔

    نوٹس میں جی ایم سے کہا گیا تھا کہ سیکیورٹی کمپنی کے جی ایم ہونے کی حیثیت سے آپ ارمغان سے ڈیل کر رہے تھے، آپ کو انکوائری سے متعلق ریکارڈ فراہم کرنے کی ضرورت ہے، ارمغان قریشی یا اس کی کمپنیوں سے معاہدے کی کاپی فراہم کریں، اور تمام سیکیورٹی گارڈ اہلکاروں کی تفصیلات دیں، ارمغان کو فراہم کسی بھی دوسری سروس کی تفصیل بھی فراہم کریں۔

    ملزم ارمغان کا مصطفیٰ عامر کے قتل کا اعتراف، مزید انکشافات سامنے آگئے

    ذرائع ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی کمپنی عہدے داروں سے حاصل ہونے والی معلومات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ ملزم ارمغان نے پولیس کو دیے بیان میں مصطفیٰ عامر کے قتل کا اعتراف کر لیا ہے۔

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس : ملزم ارمغان کیخلاف تحقیقات سے متعلق پولیس کے لئے گائیڈ لائنز جاری

    مصطفیٰ عامر قتل کیس : ملزم ارمغان کیخلاف تحقیقات سے متعلق پولیس کے لئے گائیڈ لائنز جاری

    کراچی : مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے پولیس کیلئے گائیڈلائنز جاری کردیں، جس میں کہا گیا ہے ملزم ارمغان کے کالعدم تنظیموں سے تعلق کی تحقیقات کی جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزم ارمغان ودیگر کیخلاف پراسیکوشن نے حکمت عملی تیار کر لی، کیس کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے پولیس کیلئے گائیڈ لائنزجاری کردیں۔

    جس میں کہا ہے کہ ملزم ارمغان سے ملنے والی اشیا بغیر کسی تاخیرفرانزک معائنے کیلئے بھیجی جائیں اور ارمغان کے قریبی لوگوں کی سرگرمیوں کا جائزہ لیکر مقدمات کئے جائیں۔

    گائیڈ لائنز میں کہا گیا کہ مالک مکان سے بھی غیر قانونی سرگرمیوں سے متعلق معلومات حاصل کی جائیں اور ملزم ارمغان سے متعلق مقامی تھانہ گزری اور درخشاں سے بھی معلومات لی جائیں۔

    مزید پڑھیں : مصطفی قتل کیس : قبر کشائی کے بعد میڈیکل رپورٹ میں اہم انکشاف

    گائیڈ لائنز میں مزید کہا ہے کہ ملزم ارمغان کے والد سے تحقیقات اور کریمنل ریکارڈ چیک کیا جائے ساتھ ہی ممنوعہ اسلحہ ،واکی ٹاکی ،ڈیجیٹل سیف لاکرز اور 2 شناختی کارڈ کی بھی تحقیقات کی جائیں۔

    اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم ارمغان کے کالعدم تنظیموں سے تعلق اور مالی معاونت ،منی لانڈرنگ کی بھی تحقیقات کی جائیں جبکہ کالعدم تنظیموں، منشیات ڈیلر اور ریاست مخالف سرگرمیوں پر بھی اداروں سے رابطہ کیا جائے۔

    گائیڈ لائنز میں کہا ہے کہ مصطفیٰ عامر کے اغوا کے سلسلے میں تاوان طلب کرنیوالےکالز کی تفصیلات لی جائیں اور تاوان کی رقم مانگنے والے ملزم اور مقتول کی والدہ کےفون کو کیس پراپرٹی بنایاجائے جبکہ ملزم اور مقتول مصطفیٰ کے اکاؤنٹس ،فون ڈیٹا ،ٹریول ہسٹری لی جائے۔

    پراسیکیوٹر نے بتایا کہ مصطفیٰ عامر کیس کا ایک مقدمہ حب بلوچستان میں بھی درج ہے ، حب میں درج مقدمے کی کراچی منتقلی کیلئے ایس ایس پی حب کو خط لکھنے پر آگاہ کیا جائے۔