کراچی : مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تفتیش کیلئے جے آئی ٹی بنادی گئی ، ڈی آئی جی مقدس حیدر جے آئی ٹی کے انچارج ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ، تفتیشی افسرتفتیشی افسرانسپکٹر محمدعلی نے بتایا کہ کیس کی تفتیش کیلئے جےآئی ٹی بنادی گئی ہے ، ڈی آئی جی مقدس حیدر جے آئی ٹی کے انچارج ہیں۔
یاد رہے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں وزیراعلی ہاوس میں کراچی پولیس چیف، ڈی آئی جی سی آئی اے اور ایس ایس پی ایس آئی یو طلب کیا گیا ہے۔
جاوید عالم اوڈھو متعلقہ حکام کو پیش رفت پر بریفنگ دیں گے جبکہ ڈی آئی جی مقدس حیدر چھاپے سے اب تک تفصیلات بتائیں گے۔
ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن نے بڑے راز اور نام اگلے تھے، ایس ایس پی شعیب میمن ساحر کی تفتیش کا مکمل احوال بتائیں گے، ممکنہ طور پر بڑے ناموں پر ہاتھ ڈالنے کی اجازت بھی مانگی جائے گی۔
سندھ حکومت نے اگر اجازت دی تو بڑے ناموں کی گرفتاری ہوسکے گی تاہم کل آئی جی سندھ قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی داخلہ کے سامنے پیش ہوں گے اور کیس کی مکمل تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔ْ
کراچی: منشیات فروشی کے الزام میں گرفتار ملزم ساحر حسن نے اسپیشلائزڈ یونٹ کے سامنے اپنے بیان میں مزید انکشافات کئے ہیں۔
مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات کے دوران منیشات کیس سے جڑے گرفتار ساحر حسن نے اسپیشلائزڈ یونٹ کو اپنے بیان میں کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ہم خود تعلیمی اداروں میں جا کر منشیات دیتے ہیں، کالج یونیورسٹی کے لڑکے لڑکیاں آن لائن موبائل ایپ سےآرڈر کرتے ہیں۔
ملزم ساحر حسن نے اپنے بیان میں کہا کہ آرڈر کرنے والوں کو مخصوص مقام پر ڈیلیوری دی جاتی ہے، کالج اور یونیورسٹی کے طلبا سے دوستی کرتے ہیں اس کے بعد انہیں ویڈ استعمال کی عادت میں مبتلا کیا جاتا ہے، ابتدا میں ایک یونیورسٹی یا کالج میں چند خریدار ہوتے ہیں لیکن چند ماہ میں ہی ویڈ کے خریدداروں کا سرکل بڑھ جاتا ہے۔
ایس ایس پی شعیب میمن نے اس حوالے سے بتایا کہ شہر میں ویڈ فروخت کے دو بڑے گروپ کام کررہے ہیں، ایک گروپ کیلیفورنیا سے غیر قانونی طریقے سے ویڈ منگواتا ہے، دوسرا گروپ ایرانی ویڈ فروخت کرتا ہے۔
ایس ایس پی نے کہا کہ مصطفی عامر اور ساحر حسن گٹھ جوڑ ٹوٹنے سے ویڈ کی 50 فیصد فروخت رک گئی تھی، اس وقت ویڈ استعمال کرنے والوں کو منشیات آسانی سے دستیاب نہیں ہے۔
ایس ایس پی شعیب میمن کا مزید کہنا تحا کہ ویڈ فروخت کرنے والے 20 کردار ہیں جو منظر سے غائب ہو چکے، ویڈ فروخت کرنے والا کوئی شخص ملک سے باہر نہیں گیا، پولیس ایرانی ویڈ گروپ کے خلاف گھیرا تنگ کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن کو منشیات برآمدگی کے کیس میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد، انہیں جیل بھیج دیا گیا ہے، ملزم ساحر نے دوران تفتیش بڑے بزنس مین، سیاستدانوں اور دیگر کے نام بتائے تھے، ملزم کا کہنا تھا کہ منشیات کی آن لائن رقم والد ساجد کے منیجر کے اکاؤنٹ میں منگواتا تھا، پانچ سال سے ماڈلنگ اور تیرہ سال سے ویڈ کا نشہ کر رہا ہوں۔
ملزم نے بتایا تھا کہ وہ دو سال سے ویڈ فروخت کر رہا تھا، بازل اور یحیی سے منشیات لے کر فروخت کرتا تھا کوریئر کمپنیوں کے ذریعے کروڑوں کی منشیات منگوائی، ہر ہفتے چار سے پانچ لاکھ روپے ادا کرتا تھا۔
واضح رہے کہ ساحر حسن نے متعدد کمرشلز میں ماڈلنگ ،ٹی وی ڈراموں میں ادکاری کرچکا ہے جبکہ ماڈل اور اداکاری کے ساتھ فری لانس کام بھی کرتا ہے۔
کراچی : ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کا کہنا ہے کہ زوما اب بھی چاہے تو ارمغان کیخلاف مقدمہ درج کرواسکتی ہے تاہم لڑکی کے والد نے کسی قسم کی قانونی کارروائی سے انکار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے زوما نامی لڑکی پر تشدد کے واقعے سے متعلق ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا نے کہا کہ متاثرہ لڑکی اب بھی چاہے تو مقدمہ درج کرواسکتی ہے
اسد رضا کا کہنا تھا کہ 15 مددگار کی اطلاع پر پولیس ٹیم اسپتال پہنچی تھی ، لڑکی زوما کا والد بھی اسپتال پہنچاتھا، جس کے بعد پولیس اور اسپتال کی جانب سے متاثرہ لڑکی کو جناح اسپتال منتقل کرنےکا کہا گیا تھا۔
ڈی آئی جی ساؤتھ نے کہا زوما کے والد نے کسی قسم کی قانونی کارروائی سے انکار کیا اور متاثرہ لڑکی کو بجائے اسپتال لے جانے کے وہ گھر لے گئے تھے۔
واقعے سے متعلق سب انسپکٹر نیاز کا بیان لے لیا گیا ہے، سب افسر نیازدرخشاں تھانے میں تعینات تھا۔
کراچی : مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزم ارمغان سے متعلق پولیس چالان میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ، جس میں بتایا ملزم ارمغان 8 سال سے ویڈ منگوا کر نشہ کررہا تھا۔
تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزم ارمغان کیخلاف منشیات کے 2 مقدمات کی سماعت ہوئی۔
عدالتی ریکارڈ میں ملزم ارمغان منشیات فروش اور نشے کا عادی نکلا اور مقدمات میں انکشاف کیا کہ ملزم ارمغان 8 سالوں سے ویڈ منگوا کر نشہ کررہا ہے۔
چالان میں بتایا کہ 30 اپریل 2019 کو غیر ملکی پوسٹ سے ارمغان کے نام پر ایک پارسل پاکستان پوسٹ آیا تھا، پارسل کو مشکوک سمجھ کر کھولا گیا تو 125 گرام ویڈ برآمد ہوا۔
پولیس کے مطابق پارسل ارمغان کے ڈی ایچ اے فیز 6 کے پتے پر منگوایا گیا تھا، ملزم اسی طرح کے کیس میں پہلے سے گرفتار اور جیل میں ہے، ملزم ارمغان پہلے بھی اسی ایکسپورٹر سے 5 سو گرام ویڈ منگواچکا تھا۔
چالان میں کہا گیا ہے کہ ملزم کو ملیر جیل سے تین مئی 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا، ملزم نے یکم جولائی 2017 سے 24 اپریل 2019 تک 9 پارسل منگوا چکا ہے۔
ملزمان نے یہ پارسل اپنے اور والد کے نام پر منگوائے تھے، دیگر شریک ملزمان میں عبد الغفار اور احتشام احمد شامل ہیں، ملزمان پوش علاقے میں قائم کیفز اور پارٹیوں میں نشہ کرتے ہیں۔
جس پر عدالت نے ملزم کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کا حکم دے دیا ،عدالت نے حکم دیا کہ ملزم کو منشات کیس میں 18 مارچ کو پیش کیا جائے۔
کراچی : مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزم شیراز کی تفتیشی رپورٹ کو کورٹ پولیس فائل کا حصہ بنا دیا گیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ 6 جنوری کو مصطفیٰ اور ارمغان کے درمیان کیا ہوا تھا؟
تفصیلات کے مطابق انسداددہشت گردی عدالت میں مصطفیٰ عامرقتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ، ملزم شیراز کی تفتیشی رپورٹ کو کورٹ پولیس فائل کا حصہ بنا دیا گیا۔
ملزم نے تفتیشی رپورٹ میں مصطفی عامر کے قتل کا اعتراف کیا اور بتایا 6 جنوری کو مصطفی عامر کی کال پر ارمغان کے گھر گیا ہم تینوں نے ویڈ کا نشہ کیا، نشہ کے بعد ارمغان اور مصطفی میں بحث ہوئی۔
تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا کہ ارمغان نے امریکن ڈنڈے سے مصطفی کو مارنا شروع کردیا، گھٹنوں اور سر پر چوٹ کی وجہ سے مصطفی زخمی ہوا، جس کے بعد مصطفی عامر کو اسی کی گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر بلوچستان لے گئے وہاں ارمغان نے گاڑی پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگادی۔
ملزم نے اعتراف کیا کہ ارمغان کے ساتھ ملکر یہ کام کیاجہاں گاڑی کو جلایا اس مقام کی نشاندہی کرواسکتا ہوں۔
شیراز کا کہنا تھا کہ مارپیٹ سے مصطفیٰ کا خون نکلا جسے ارمغان نے اپنے ملازمین سے صاف کروایا تھا۔
یاد رہے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزم شیراز نے پولیس کو بیان دیا تھا کہ مصطفیٰ کی والدہ کو تاوان کی جو کال اور میسج انٹرنیشنل نمبر سے آئے، وہ ارمغان نے کیے یا کسی اور نے، مجھے علم نہیں۔
شیراز نے بتایا تھا ’’مجھے پولیس نے 14 فروری کو کورنگی روڈ ڈی ایچ اے سے گرفتار کیا، میں پہلی دفعہ گرفتار ہوا ہوں، اس واقعے سے پہلے میرے اوپر کوئی مقدمہ نہیں ہے۔‘‘
شیراز نے کہا تھا ’’ جس جگہ ارمغان کے بنگلے میں کمرے کے اندر مصطفیٰ کو مار پیٹ کی گئی، اس کی نشان دہی بھی کروا سکتا ہوں۔‘‘
کراچی : اے آر وائی نیوز کے نمائندے نے مصطفیٰ عامر قتل کیس سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات کیے۔
تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر کے لرزہ خیز قتل نے پورے کراچی کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ 31 دسمبر کی رات ایک جھگڑے کے بعد، 6 جنوری کو ایک نوجوان کو بلا کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر کراچی سے حب لے جا کر زندہ جلا دیا گیا۔
مقتول کی والدہ نے اغوا کا مقدمہ درج کرایا اور اپنے بیٹے کو تلاش کرتی رہیں، تاہم جب تحقیقات آگے بڑھیں تو شواہد سامنے آئے اور ملزمان شیراز اور ارمغان کے نام منظرعام پر آئے۔
تحقیقات الجھتی چلی گئیں، قتل یا کچھ اور؟
اس کیس میں ایک کے بعد ایک انکشافات سامنے آتے گئے، جس سے معاملہ پیچیدہ ہوتا چلا گیا۔ اب سوال یہ ہے کہ یہ منشیات کا کیس ہے، کسی لڑکی کا معاملہ ہے یا صرف قتل کی سازش؟
تحقیقات کے دوران ڈارک ویب، منشیات فروشی اور مجرمانہ سرگرمیوں کے نیٹ ورک کے تذکرے بھی سامنے آئے، پہلے سمجھا جا رہا تھا کہ یہ ایک انفرادی قتل کا واقعہ ہے، مگر جیسے جیسے تحقیقات آگے بڑھیں، مزید کردار اور سازشیں بے نقاب ہوتی چلی گئیں۔
تحقیقات میں پولیس اور حساس اداروں کا کردار
ابتدائی طور پر پولیس نے اس کیس کو سنجیدگی سے نہیں لیا، مگر جب شیراز کا نام آیا اور قبر کی تلاش شروع ہوئی، تو وفاقی حساس ادارے بھی میدان میں آگئے اور اسپیشلائزڈ یونٹس کی مدد سے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کی۔
تحقیقات کے دوران پہلے ایک لڑکی کا نام سامنے آیا، پھر دوسری، پھر ایک تیسری لڑکی کا بھی انکشاف ہوا، جو اس کیس میں نہ صرف اہم کردار رکھتی تھی بلکہ متاثرہ بھی تھی۔
ارمغان کال سینٹر سے منشیات نیٹ ورک تک
پہلے یہ سمجھا جا رہا تھا کہ ارمغان صرف ایک غیر قانونی کال سینٹر چلاتا تھا، جہاں سے 62 لیپ ٹاپ اور دیگر آلات برآمد ہوئے۔ لیکن مزید چھان بین کے بعد انکشاف ہوا کہ وہ ایک منشیات نیٹ ورک بھی چلا رہا تھا۔
تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ارمغان نے ایک نجی مسلح گروہ بنا رکھا تھا جو نہ پولیس کو مانتا تھا، نہ کسی اور ادارے کو۔
ارمغان کی پولیس سے بدمعاشی
کچھ عرصہ قبل گزری تھانے کے ایس ایچ او جب ایک مقدمے کے سلسلے میں ارمغان کے گھر پہنچے تو اس نے دھمکی دی اور پولیس کو باہر نکال دیا۔ ملزم نے کہا: "یہ جگہ حکومتِ پاکستان کی حدود میں نہیں آتی، یہ میری جگہ ہے، یہاں داخل ہونے کی کسی کو اجازت نہیں!”
یہاں تک کہ مزید پولیس فورس بلانے کے باوجود بھی کسی کو گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہ ملی۔
ارمغان کے خلاف مقدمات اور اسلحہ برآمدگی
ارمغان کے خلاف 9 مقدمات درج تھے، جن میں منشیات، جھگڑے اور دیگر جرائم شامل تھے۔ تفتیش کے دوران اس کے قبضے سے کروڑوں روپے مالیت کا غیر قانونی اسلحہ برآمد ہوا، جس میں رائفلیں اور ہزاروں گولیاں شامل تھیں، جن کے نہ تو لائسنس موجود تھے اور نہ ہی گاڑیوں کے کاغذات۔
ساحر اور منشیات کا خوفناک نیٹ ورک
ساحر کے حوالے سے نمائندے نے بتایا ساحر نے جو انکشافات کئے، اس میں پولیس ، بڑے سیاستدانوں ، بڑی بزنس مینوں ، اسکول کالجز اور ایسے طبقہ فکر کے لوگوں کے نام بتائے جن کے جوان بچے بچیاں اس سے منشیات لیتے تھے جبکہ 2 سال میں 50 کروڑ کی منشیات پاکستان کی ٹاپ کورئیر کمپنیز کے زریعے مانگا چکا ہے، جو پہلے کیلی فورنیا سے اسلام آباد اور پھر روڈ کے زریعے کراچی پہنچتی ہیں۔
نمائندہ اے آر وائی نیوز نے بتایا کہ منشیات فروخت کرنے سے جو کیش پیسے آتے تھے وہ ساحر خود وصول کرتا تھا اور بڑی رقم معروف اداکار ساجد حسن کے مینجر کے اکاونٹ میں آتے تھے، جس کے ایس ایس پی ایس آئی یو نے یہ بھی کہا ہے کہ اب اس بات کی بھی تحقیقات ہوگی کہ اس میں ساجد حسن کا بھی کوئی کردار ہے تو تفتیش کریں گے۔
کراچی : مقتول مصطفیٰ عامر ، ملزم ارمغان اور ساحر حسن سے ملنے والے شواہد پر پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے منشیات استعمال کرنے والے نوجوانوں کے والدین کوپولیس نوٹس جاری کردیئے۔
تفصیلات کے مطابق عامر مصطفیٰ قتل کیس سے کھلنے والے منشیات نیٹ ورک پر پولیس نے بڑا ایکشن لیتے ہوئے جن تعلیمی اداروں میں منشیات فروخت ہورہی ہے ان کی فہرست تیارکرلی۔
مقتول مصطفیٰ ، ملزم ارمغان اور ساحر حسن سے ملنے والے شواہد پر کریک ڈاؤن کیا گیا، پولیس کو بین الاقوامی منشیات فروشوں کی تلاش ہے۔
منشیات استعمال کرنےوالے نوجوانوں کے والدین کو پولیس نوٹس جاری کرتے ہوئے پولیس نے منشیات استعمال کرنے والے طلبا کے والدین کو طلب کرلیا ہے۔
منشیات کے عادی نوجوانوں سے منشیات فروخت کرنے والوں کا ریکارڈ لیا جائے گا، ذرائع نے بتایا کہ منشیات امریکااورمیکسیکوسے کورئیرکمپنیز کے ذریعے پاکستان پہنچ رہی ہے۔
کسٹمز افسران کو منشیات کیس میں شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے ، بزنس مین اور اہم شخصیات کے بچے منشیات استعمال کرنےمیں ملوث ہیں ، جس کے بعد بچوں کو گرفتاری سے بچانے کےلئے اہم شخصیات نے کوششیں تیز کردیں۔
کراچی : مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تفتیش میں ارمغان کی مبینہ سہولتکاری میں ملوث شخص کا پتہ چل گیا اور سنسنی خیز تفصیلات سامنے آگئیں۔
تفصیلات کے مطابق مصطفی عامر قتل کیس کی تحقیقات میں ڈیفینس پولیس اور مددگار 15 کی سنگین غفلت سامنے آگئی۔
مصطفی قتل کیس کے حوالے سے مشترکہ تفتیشی ٹیم کی جانب سے اس کیس کی اہم کردار زوما اور انجلینا کے بیانات کو ریکارڈ کیا گیا تھا، تحقیقات کے دوران نہ صرف مزید انکشافات سامنے آئے ہیں بلکہ پولیس کی سنگین غفلت اور سہولتکاری کا بھی پتہ چل گیا۔
کیس سے متعلق سنسنی خیز تفصیلات حاصل کرلی گئیں ، تفتیش میں ارمغان کی مبینہ سہولتکاری میں ملوث گذری تھانے کے اے ایس آئی کے بارے میں بھی معلومات حاصل کی گئی۔
تفتیشی حکام نے بتایا کہ زوما 31 دسمبر سال نو کے موقع پر ارمغان کے ساتھ تھی، چند روز کے بعد ارمغان نے زوما کو فون کرکے گھر بلایا، 31 جنوری کے حوالے سے تنازعے پر پہلے پوچھ گچھ کرتا رہا پھر اسے انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنانا شروع کیا، برہنہ کرکے اس کی ویڈیوز بنائی اور مارتا رہا۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا تھا کہ ارمغان جس وقت زوما پر تشدد کر رہا تھا شیراز بھی موجود تھا، زوما کی حالت غیر ہونے پر ارمغان نے گذری تھانے کے مبینہ سہولتکار پولیس افسر کو فون کیا اور کہا زوما کو میں نے مارا ہے، اسے یہاں سے لے کر جاو۔
ذرائع نے کہا کہ پولیس افسر نے مبینہ طور پر اسے منع کیا تو ارمغان نے آن لائن کیب منگوالی، زوما کو کہا نیشنل میڈیکل سینٹر جاو اوراپنا علاج کرواو ساتھ ہی شیراز کو پیچھے بھیجا تاکہ وہ دیکھ سکے کہ زوما پولیس کے پاس نہ چلی جائے، زوما اسپتال کی ایمرجنسی میں پہنچی تو اس نے کہا اسے اسٹریٹ کرمنلز نے مارا ہے لیکن اس کی حالت دیکھ کر اسپتال انتظامیہ نے پولیس کو طلب کرلیا۔
ڈیفنس پولیس اور 15 مددگار اسپتال پہنچے اور زوما سے ملاقات کی، اسپتال انتظامیہ کی جانب سے پولیس کو بتایا گیا کہ زوما سے 3 بجے زیادتی ہوئی اور تشدد کیا گیا ہے اور وہ 3 بجکر 45 منٹ پر اسپتال پہنچی تھی، لیکن صورتحال دیکھ کر پولیس نے بالا حکام کو آگاہ کرنے اور کوئی کارروائی کرنے کے بجائے اپنی جان چھڑائی اور اسپتال سے چلے گئے۔
تفتیشی ذرائع کا دعوی ہے کہ ارمغان اپنے تمام غیرقانونی کاموں کے لیے گذری تھانے کے اے ایس آئی سے رابطہ کرتا تھا، جو اس سے باقاعدہ پیسے بھی وصول کرتا تھا تاہم ہائی پروفائل کیس پر مذید کام کیا جارہا ہے۔
کراچی : مصطفیٰ عامر قتل کیس میں گرفتار ملزم ارمغان کے منشیات اسمگلنگ مقدمے میں ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیئے۔
تفصیلات کے مطابق امتناع منشیات عدالت نے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں گرفتار ملزم ارمغان کے منشیات اسمگلنگ مقدمے میں ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیئے۔
عدالت نے ملزم کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا، 30 اپریل 2024 کے بعد ملزم عدالت میں پیش نہیں ہوا، نوٹسز جاری کرنے کے بعد عدالت نے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے۔
ملزم کیخلاف 2019 میں منشیات اسمگلنگ کے 2 مقدمات درج کیےگئے تھے ، گرفتار ملزم نے کینیڈا سے میری جوانا نامی خاتون سےمنشیات اسمگل کرائی تھی۔