Tag: مصطفیٰ عامر قتل کیس

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس : معروف اداکار کے بیٹے کے  تہلکہ خیز انکشافات، بڑے بزنس مین اور سیاستدانوں کے نام بتادیئے

    مصطفیٰ عامر قتل کیس : معروف اداکار کے بیٹے کے تہلکہ خیز انکشافات، بڑے بزنس مین اور سیاستدانوں کے نام بتادیئے

    کراچی : مصطفیٰ عامر قتل کیس میں گرفتار معروف اداکار کے بیٹے ساحر حسن کے تہلکہ خیز انکشافات آئے اور ملزم نے بڑے بزنس مین سیاستدانوں اور دیگر کے نام بتادیئے۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس میں گرفتار معروف اداکار کے بیٹے ساحر حسن کی تفتیشی رپورٹ سامنے آگئی ، جس میں تہلکہ خیز انکشافات کیے گئے ہیں۔

    گرفتار ملزم ساحر نے تفتیش میں بڑے بزنس مین سیاستدانوں اور دیگر کے نام بتائے اور کہا منشیات کی آن لائن رقم والد ساجد کے منیجر کے اکاؤنٹ میں منگواتا تھا۔

    گرفتارساحر کا کہنا تھا کہ 5 سال سے ماڈلنگ اور13 سال سے ویڈ کا نشہ کر رہا ہوں جبکہ 2سال سے ویڈ فروخت کر رہا تھا۔

    ملزم نے بتایا کہ منشیات کا مکمل بزنس اسنیپ چیٹ پر تھا، بازل اور یحیی سے منشیات لے کر فروخت کرتا ہوں۔

    معروف اداکار کے بیٹے نے انکشاف کیا کہ کوریئر کمپنیوں کے ذریعے کروڑوں کی منشیات منگوائی اور ہر ہفتے4سے 5لاکھ روپے ادا کرتا ہوں ، مہینے میں دو مرتبہ ایک کلو سے زائد ویڈ منگواتا ہوں۔

    ملزم نے مزید بتایا کہ ایک گرام ویڈ 10 ہزار روپے میں فروخت کرتا تھا اور ڈیجیٹل اسکیل پر ویڈ کا وزن کرتا ہوں۔

    ملزم ساحر نے دوران تفتیش 12 سے زائدکلائنٹس کے نام بھی پولیس کو بتا دیے۔

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس: اداکار ساجد حسین کے ملزم بیٹے کی تفتیش میں اہم انکشافات

    مصطفیٰ عامر قتل کیس: اداکار ساجد حسین کے ملزم بیٹے کی تفتیش میں اہم انکشافات

    کراچی: گزشتہ روز مصطفی عامر قتل کیس میں تفتیشی ٹیم نے مشہور ٹی وی اداکار ساجد حسن کے بیٹے کو حراست میں لے لیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات جاری ہے، اسی سلسلے میں گزشتہ روز تفتیشی ٹیم کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے ساحر حسن کیخلاف اسپیشلائزڈ انویسٹی گیشن یونٹ میں درج مقدمہ سامنے آگیا۔

    پولیس کے مطابق پاکستانکے معروف اداکار ساجد حسن کے بیٹے ملزم ساحر حسن کو ڈیفنس میں خیابان راحت سےگرفتار کیا گیا گرفتار کے دوران ملزم سے لاکھوں روپے مالیت کی منشیات برآمد کی گئی۔

    ملزم ساحر حسن نے بھی تفتیش میں اہم انکشافات کیے، ملزم نے پولیس کو تفتیش کے دوران بتایا کہ گزشتہ دو سال سے منشیات فروخت کررہا ہوں۔

    مصطفی عامر قتل کیس میں بڑی پیش رفت ، مشہور ٹی وی اداکار کا بیٹا زیرِ حراست

    ساحر حسن نے کہا کہ بازل اور یحییٰ نامی سے منشیات لیکر پوش علاقوں میں فروخت کرتا ہوں، ارمغان کو بھی منشیات فروخت کرتا تھا۔

    ایس آئی یو پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزم ساحر حسن سے 50 لاکھ کی منشیات ملی ہے، ساحر حسن سے غیر ملکی برانڈ کی منشیات ملی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز شہر قائد کے علاقے ڈیفنس سے اغوا کے بعد قتل ہونے والے نوجوان مصطفیٰ کے کیس میں نئی پیشرفت سامنے آئی تھی جس میں معروف اداکار ساجد حسن کے بیٹے کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔

    مصطفیٰ قتل کیس میں گرفتار ملزم ارمغان اور شیراز کے انکشافات کی روشنی میں پولیس اور تفتیشی اداروں نے ڈیفنس کے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر چار افراد کو گرفتار کیا تھا۔

  • کراچی: مواچھ گوٹھ قبرستان سے ملنے والی باقیات مصطفیٰ عامر کی نکلیں

    کراچی: مواچھ گوٹھ قبرستان سے ملنے والی باقیات مصطفیٰ عامر کی نکلیں

    کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے مواچھ گوٹھ قبرستان سے ملنے والی باقیات مقتول کی نکلیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز قبر کشائی کے بعد مصطفیٰ عامر کی لاش سے ڈی این اے کے لیے نمونے لیے گئے تھے، نمونوں کو فرانزک جانچ کے لیے کراچی یونیورسٹی کے لیب بھجوایا گیا تھا۔

    ڈی این اے کی ابتدائی رپورٹ میں قبر سے نکلی باقیات مصطفیٰ عاامر کی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اے وی سی سی حکام نے مقتول نوجوان مصطفیٰ عامر کے لواحقین کو آگاہ کردیا ہے۔

    یہ پڑھیں: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت

    واضح رہے کہ مرکزی ملزم ارمغان کے دوست ملزم شیراز کا انٹرویو سامنے آیا ہے جس میں ملزم نے  اہم انکشافات کردیے ہیں۔

    ارمغان کے قریبی دوست اور شریک ملزم شیراز نے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو ارمغان نے کئی گھنٹے تشدد کا نشانہ بنایا اسے کپڑوں سے باندھا اور حب میں جلادیا۔

    ملزم شیراز نے تفتیشی افسر کو کہا کہ لڑکی سے ناراضی نے ارمغان کو پاگل کردیا تھا جس کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کیا، تشدد سے پہلے مصطفیٰ اور ارمغان نے منشیات کا استعمال کیا، منشیات کے استعمال کے بعد ارمغان نے ڈنڈا نکالا اور تشدد  کرنا شروع کردیا۔

    شریک ملزم نے اپنے بیان میں انکشاف کیا تھا کہ تشدد کرنے کے بعد مصطفیٰ کے ہاتھ پاؤں باندھ  دیے، ارمغان نے گھر سے پیٹرول کا ڈرم لیکر مصطفیٰ کی گاڑی میں رکھا اور مصطفیٰ کو زخمی حالت میں گاڑی میں ڈالا جس مصطفیٰ کو گاڑی میں ڈالا تو اس وقت اس کے ہاتھ اور پاؤں سے خون نکل رہا تھا، مصطفیٰ کو جب گھر سے گاڑی میں ڈالا تو وہ اس وقت زندہ تھا۔

    شیراز نے انکشاف کیا کہ مصطفیٰ پر کئی گھنٹے گھر میں تشدد کیا اور پھر اسے زندہ گاڑی میں جلادیا، مصطفیٰ کو گاڑی سمیت جلانے کے بعد ہم بلوچستان سے کئی گھنٹے پیدل کراچی آئے۔

    ملزم نے بتایا کہ ارمغان میرے بچپن کا دوست ہے ہم نے تعلیم بھی ساتھ حاصل کی تھی لیکن کچھ عرصے پہلے ارمغان اور میری دوستی ختم ہوگئی تھی جس  کے بعد ارمغان میرے گھر آیا تو پھر دوبارہ دوستی ہوگئی۔

    اس نے بیان میں کہا کہ ارمغان کا لائف اسٹائل دیکھ کر متاثر ہوگیا تھا، میرا نوجوانوں کو مشورہ ہے کہ وہ لگژری لائف سے متاثر نہ ہوں، میں نے اور ارمغان نے کئی پارٹیاں ساتھ  کی ہیں، ارمغان اپنی والدہ اور والد سے بہت کم ملتا تھا۔

    ملزم شیراز نے کہا کہ نیو ایئر نائٹ کو ارمغان مصطفیٰ سے ناراض ہوگیا تھا، مصطفیٰ اور ارمغان دوست نہیں ہیں، مصطفیٰ ارمغان کو منشیات سپلائی کرتا تھا۔

  • ارمغان سے مصطفیٰ کی لڑائی کیوں ہوئی، کس طرح قتل کیا گیا؟ ملزم  شیراز نے سب بتادیا

    ارمغان سے مصطفیٰ کی لڑائی کیوں ہوئی، کس طرح قتل کیا گیا؟ ملزم  شیراز نے سب بتادیا

    مصطفیٰ عامر قتل کیس میں شریک ملزم شیراز  نے مرکزی ملزم ارمغان قریشی سے متعلق اہم انکشافات کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق اغوا کے بعد ارمغان کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات کے دوران سنسنی خیز انکشافات سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے اب ملزم شیراز کا انٹرویو سامنے آیا ہے جس میں ملزم نے  اہم انکشافات کردیے ہیں۔

    ارمغان کے قریبی دوست اور شریک ملزم شیراز نے بتایا کہ مصطفیٰ عامر کو ارمغان نے کئی گھنٹے تشدد کا نشانہ بنایا اسے کپڑوں سے باندھا اور حب میں جلادیا۔

    ملزم شیراز نے تفتیشی افسر کو کہا کہ لڑکی سے ناراضی نے ارمغان کو پاگل کردیا تھا جس کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کیا، تشدد سے پہلے مصطفیٰ اور ارمغان نے منشیات کا استعمال کیا، منشیات کے استعمال کے بعد ارمغان نے ڈنڈا نکالا اور تشدد  کرنا شروع کردیا۔

    شریک ملزم نے اپنے بیان میں انکشاف کیا کہ تشدد کرنے کے بعد مصطفیٰ کے ہاتھ پاؤں باندھ  دیے، ارمغان نے گھر سے پیٹرول کا ڈرم لیکر مصطفیٰ کی گاڑی میں رکھا اور مصطفیٰ کو زخمی حالت میں گاڑی میں ڈالا جس مصطفیٰ کو گاڑی میں ڈالا تو اس وقت اس کے ہاتھ اور پاؤں سے خون نکل رہا تھا، مصطفیٰ کو جب گھر سے گاڑی میں ڈالا تو وہ اس وقت زندہ تھا۔

    مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت

    شیراز نے انکشاف کیا کہ مصطفیٰ پر کئی گھنٹے گھر میں تشدد کیا اور پھر اسے زندہ گاڑی میں جلادیا، مصطفیٰ کو گاڑی سمیت جلانے کے بعد ہم بلوچستان سے کئی گھنٹے پیدل کراچی آئے۔

    شیراز نے بتایا کہ ارمغان میرے بچپن کا دوست ہے ہم نے تعلیم بھی ساتھ حاصل کی تھی لیکن کچھ عرصے پہلے ارمغان اور میری دوستی ختم ہوگئی تھی جس  کے بعد ارمغان میرے گھر آیا تو پھر دوبارہ دوستی ہوگئی۔

    ملزم شیراز نے اپنے بیان میں کہا کہ ارمغان کا لائف اسٹائل دیکھ کر متاثر ہوگیا تھا، میرا نوجوانوں کو مشورہ ہے کہ وہ لگژری لائف سے متاثر نہ ہوں، میں نے اور ارمغان نے کئی پارٹیاں ساتھ  کی ہیں، ارمغان اپنی والدہ اور والد سے بہت کم ملتا تھا۔

    ملزم شیراز نے کہا کہ نیو ایئر نائٹ کو ارمغان مصطفیٰ سے ناراض ہوگیا تھا، مصطفیٰ اور ارمغان دوست نہیں ہیں، مصطفیٰ ارمغان کو منشیات سپلائی کرتا تھا۔

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ایک اور لڑکی کا نام سامنے آگیا، ملزمان کے مزید سنسنی خیز انکشافات

    مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ایک اور لڑکی کا نام سامنے آگیا، ملزمان کے مزید سنسنی خیز انکشافات

    کراچی : مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ایک اور لڑکی کا نام سامنے آگیا، ملزمان نےدوران تفتیش مزید سنسنی خیز انکشافات کئے۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس میں پولیس نے مزید 2 سہولت کاروں اورایک لاپتہ لڑکی کا نام ظاہر کردیا۔

    پولیس کی جانب سےعدالت میں جمع کرائی گئی ریمانڈ رپورٹ میں مزید انکشافات سامنے آئے، ملزمان نے واقعے سے ایک روز قبل زومانامی لڑکی پر بھی تشدد کا اعتراف کیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ارمغان کے بنگلے سے بلڈ صواب اور کار پیٹ کے ٹکڑے کے ڈی این اے کروائے گئے، ایک کارپیٹ کے ٹکڑے پر لگا خون مدعیہ کے خون سے میچ ہوا جبکہ دو کارپیٹ کے ٹکڑوں پر لگا خون کسی نامعلوم خاتون کے ہونے کا سامنے آیا۔

    ریمانڈ رپورٹ میں کہنا تھا کہ ملزمان نےدوران تفتیش ایک لڑکی کو مارپیٹ کرکے زخمی کرنے کا اعتراف کیا، ملزمان نےایک روز قبل اسی کمرےمیں لڑکی کو مارپیٹ کرکے زخمی کیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق ملزمان کی نشاندہی پر زوما نامی لڑکی کا بھی پتہ لگانا ہے، لڑکی کابیان لیناہے اور اس کے بلڈ سیمپل کا ڈی این اے بھی کرانا ہے۔

    ارمغان بوٹ تھانہ بیسن،کلفٹن، ساحل اور درخشان کے کئی مقدمات میں نامزد و مفرور ہے، وہ کال سینٹراور ویئرہاؤس چلارہا تھا،غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے، ملزم سےغیر قانونی سرگرمیوں اور ملوث نعمان و دیگر ساتھیوں کا پتہ لگانا ہے، ساتھ ہی منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کی بھی معلومات حاصل کرنی ہیں۔

  • مصطفیٰ عامر  قتل کیس :ملزم ارمغان  اور شیزار کے جسمانی ریمانڈ میں 5 دن کی توسیع

    مصطفیٰ عامر قتل کیس :ملزم ارمغان اور شیزار کے جسمانی ریمانڈ میں 5 دن کی توسیع

    کراچی : ڈیفنس میں نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں گرفتار ملزم ارمغان قریشی اور شیزار کے جسمانی ریمانڈ میں مزید پانچ روز کی توسیع کرتے ہوئے ملزمان کا میڈیکل کروا کر رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر کے اغواو قتل کیس کی سماعت کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں ہوئی، پولیس نے ملزمان ارمغان اورشیرازکو عدالت میں پیش کیا۔

    گذری پولیس نے ملزمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی اور رپورٹ میں بتایا کہ مقتول کی قبر کشائی کرکے لاش تحویل میں لی گئی ہے اور لاش کے نمونے فرانزک کے لئے بھیج دیے گئے ہیں۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم ارمغان کی نشاندہی پر آلٰہ قتل برآمد کر لیا گیا ہے، ملزمان سے مزید تفتیش کرنی ہے،ریمانڈ دیا جائے۔

    عدالت نے ملزم سے استفسار کیا کیا آپ کو مارا ہے ، جس پر ارمغان نے بتایا کہ اُسے مارا ہے اور دوران سماعت ملزم کمرہ عدالت میں گر گیا۔

    عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا آپ کوکیوں ریمانڈچاہیے؟ تو آئی او کا کہنا تھا کہ 62 لیپ ٹاپ ریکور کئے،یو ایس بیز بھی ہیں انھیں ڈی کوڈ کرانا ہے، لیپ ٹاپ اور یو ایس بیز کا فرانزک کرانا ہے۔

    پولیس نے کہا کہ ملزمان کا164کا بیان کرانا ہے، جس پر ،وکیل ملزم کا کہنا تھا کہ اتنی چیزیں بتارہے ہیں لیکن ریکارڈ پر کچھ نہیں ہے، وکالت نامے پر دستخط نہیں کرانے دے رہے اور ملزم کے انٹرویو کروائے جارہے ہیں۔

    وکیل ملزم شیراز نے کہا کہ شیرازکاکوئی قصور نہیں ہےاسے جیل بھیجا جائے، بغیر کسی وارنٹ کے شیراز کے گھر چھاپہ مارا،لیپ ٹاپ لے گئے۔

    عدالت نے گرفتار ملزم ارمغان قریشی اور شیزار کے جسمانی ریمانڈ میں مزید پانچ روز کی توسیع کرتے ہوئے ملزمان کا میڈیکل کروا کر رپورٹ پیش کرنےکا بھی حکم دے دیا۔

  • دوریجی کے ویران مقام تک کیسے پہنچے؟  ملزم شیراز اور ارمغان نے بتادیا

    دوریجی کے ویران مقام تک کیسے پہنچے؟ ملزم شیراز اور ارمغان نے بتادیا

    کراچی : ملزم شیراز اور ارمغان نے مصطفیٰ عامر کی گاڑی جلانے والی جگہ کی نشاندہی کردی اور بتایا دوریجی کے ویران مقام تک پہنچنے کے لئے کون سا روٹ استعمال کیا؟

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات جاری ہے، گزشتہ شام اے وی سی سی ٹیم گرفتار ملزم شیراز اور ارمغان کو لیکر دریجی جائے وقوعہ پہنچی۔

    ملزمان ارمغان اورشیراز نے جس جگہ گاڑی کو جلایا، اس کی نشاندہی کردی ، جائے وقوعہ پر حب پولیس کی تحقیقاتی ٹیم بھی موجود تھی جبکہ پولیس کے ہمراہ مقتول مصطفیٰ عامر کے رشتہ دار بھی موجود تھے۔

    ملزمان نے بتایا کہ بند مراد کے راستے ساکران آئے، ساکران سے شاہ نورانی کراس سے ہو کر دریجی پہنچے اور لینڈانی ندی میں ویران مقام تک گئے تھے۔

    تفتیشی حکام کا مزید کہنا تھا کہ جائے وقوعہ شاہ نورانی کراس سے 45 کلو میٹر فاصلے پر ہے، گاڑی جلائے جانے کے 3 روز بعد 11 جنوری کو پولیس کو اطلاع ملی، جلی گاڑی کو مقامی چرواہے نے دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی تھی۔

    یاد رہے گذشتہ روز مصطفی عامر کی حب دوریجی سے جھلسی لاش ملنے کے واقعے پر کئی سوالات کھڑے ہوگئے تھے اور ایس ایس پی حب نے ایس ڈی پی او وندر محمد جان کو جامع تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

    مصطفیٰ عامر کی گاڑی کو اگ لگانے کی اطلاع پولیس کو گھنٹوں کی تاخیر سے کیوں ملی؟ اس حوالے سے تحقیقات جاری ہے۔

    مزید پڑھیں : مصطفی عامر کی حب دوریجی سے جھلسی لاش ملنے کا واقعہ، کئی سوالات کھڑے ہوگئے

    حکام کا کہنا تھا کہ لگتا ہے شکار کے حوالے سے مشہور دریجی کے مقام سے ملزمان پہلے سے واقف تھے، ملزمان کون سا روٹ استعمال کرتے ہوئے دوریجی کے ویران مقام تک پہنچے؟ تحقیقات کی جارہی ہے۔

    پولیس حکام نے کہا تھا کہ اگر ملزمان کے دریجی کے مقام تک پہنچنے اور گاڑی جلنے کی اطلاع تاخیر سے ملنے پر پولیس کی غفلت سامنے آئی تو محکمانہ کارروائی ہوگی۔

    پولیس نے کہا کہ 12 جنوری کو خاکستر کار سے جھلسی ہوئی لاش ملی تھی ، ناقابل شناخت لاش ملنے کا مقدمہ نامعلوم افراد کیخلاف درج کیا گیا تھا۔

  • مصطفیٰ عامر  قتل کیس میں  لڑکیوں کا کیا کردار ہے؟

    مصطفیٰ عامر قتل کیس میں لڑکیوں کا کیا کردار ہے؟

    کراچی : ایس ایس پی اینٹی والنٹ کرائم سیل انیل حیدر کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس میں لڑکیوں کے کردار سے متعلق تفتیش جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کےعلاقے ڈیفنس میں مصطفیٰ اغوااورقتل کیس میں اینٹی والنٹ کرائم سیل کی تحقیقات جاری ہے اور کیس سے جڑے مزید حقائق سامنے آنے لگے ہیں۔

    ایس ایس پی اینٹی والنٹ کرائم سیل انیل حیدر نے بتایا کہ تفتیش کے دوران ملزم ارمغان کے گھر سے ایک لڑکی کا ڈی این اے سیمپل ملا، کیس میں کئی لڑکیوں کے نام سامنے آئے، جس کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    انیل حیدر کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات پرقبرکشائی کے بعد مصطفی کی لاش کے 11 نمونے حاصل کیے گئے، رپورٹ آنے کے بعد کیس سے جڑے کئی اہم حقائق سامنےآئیں گے۔

    پولیس کے مطابق مرکزی ملزم ارمغان کے پاس دوقومی شناختی کارڈ ملے، جن میں سے ایک جعلی تھا تاہم ارمغال کے گھر سے جتنا سامان تحویل میں لیا تمام کیس پراپرٹی ہے۔

    مزید پڑھیں : مصطفیٰ عامر قتل کیس میں نیا موڑ ! مارشا کے بعد انجلینا کون ہے؟

    یاد رہے اے آر وائی نیوز کے نمائندے نے پروگرام باخبر سویرا میں کیس کے حوالے سے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس میں پہلے مارشا شاہد نامی لڑکی کا نام لیا جارہا تھا اب انجیلینا نامی لڑکی کا نام سامنے آیا ہے، کہا جارہا ہے کہ انجیلینا ارمغان اور مصطفیٰ دونوں کی دوست تھی۔

    نمائندے کا کہنا تھا کہ واقعے سے ایک دن پہلے ارمغان نے انجلینا کو کسی بات پر بہت مارا اور وہ زخمی ہوگئی ، اس کے بعد وہ ڈیفنس کے ایک اسپتال جاتی ہے اور مصطفیٰ کو فون کرکے بتاتی ہے کہ ارمغان نے مارا ہے اور یہی سے سارا جھگڑا شروع ہوتا ہے۔

    نمائندے کا کہنا تھا کہ جس کارپٹ سے پولیس نے مصطفیٰ کے ڈی این اے کے لیے خون کا سیمپل لیا ، وہاں سے ایک الگ خون کا سیمپل ملا ہے، اندازہ یہی ہے کہ یہ سیمپل انجلینا کا ہے ، کیونکہ اسے مصطفیٰ کے قتل سے پہلے تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    واضح پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارمغان نے تفتیش کے دوران مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کا اعتراف کر لیا جبکہ گھر سے ملے ڈی این اے والی لڑکی کی تلاش بھی شروع کر دی گئی ہے۔

    تفتیش میں انکشاف ہوا تھا کہ ارمغان وہ خیابان محافظ سے دریجی تک مصطفیٰ عامر کی گاڑی ڈرائیو کر کے پہنچا تھا، پھر مقتول کی گاڑی کو آگ لگائی تو وہ زندہ اور نیم بے ہوشی کی حالت میں تھا، اس نے مقتول کو ہاتھوں اور پیروں پر مار کر زخمی کیا تھا، رائفل سے تین فائر کیے جو اس کو نہیں لگے، اس پر فائرنگ وارننگ دینے کیلیے کیے تھے۔

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس : پولیس کا بڑا ایکشن

    مصطفیٰ عامر قتل کیس : پولیس کا بڑا ایکشن

    حب : مصطفیٰ عامر قتل کیس میں بڑا ایکشن لیتے ہوئے دریجی تھانے کے ایس ایچ او مٹھا خان زہری کو معطل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامرقتل کیس میں دریجی تھانے کے ایس ایچ او کو معطل کردیا گیا ، پولیس حکام نے بتایا کہ غفلت برتنے پر ایس ایچ او مٹھا خان زہری کو معطل کیا گیا ہے۔

    انکوائری افسرڈی ایس پی محمدجان ساسولی کی جانب سے تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے جبکہ ارمغان اور شیراز نے جائے واردات کی نشاندہی کردی ہے۔

    یاد رہے مصطفی عامر کی حب دوریجی سے جھلسی لاش ملنے کے واقعے پر کئی سوالات کھڑے ہوگئے تھے اور ایس ایس پی حب نے ایس ڈی پی او وندر محمد جان کو جامع تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

    مصطفیٰ عامر کی گاڑی کو اگ لگانے کی اطلاع پولیس کو گھنٹوں کی تاخیر سے کیوں ملی؟ اس حوالے سے تحقیقات جاری ہے۔

    مزید پڑھیں : مصطفی عامر کی حب دوریجی سے جھلسی لاش ملنے کا واقعہ، کئی سوالات کھڑے ہوگئے

    حکام کا کہنا تھا کہ لگتا ہے شکار کے حوالے سے مشہور دریجی کے مقام سے ملزمان پہلے سے واقف تھے، ملزمان کون سا روٹ استعمال کرتے ہوئے دوریجی کے ویران مقام تک پہنچے؟ تحقیقات کی جارہی ہے۔

    پولیس حکام نے کہا تھا کہ اگر ملزمان کے دریجی کے مقام تک پہنچنے اور گاڑی جلنے کی اطلاع تاخیر سے ملنے پر پولیس کی غفلت سامنے آئی تو محکمانہ کارروائی ہوگی۔

    پولیس نے کہا کہ 12 جنوری کو خاکستر کار سے جھلسی ہوئی لاش ملی تھی ، ناقابل شناخت لاش ملنے کا مقدمہ نامعلوم افراد کیخلاف درج کیا گیا تھا۔

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت

    مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت

    کراچی: مصطفیٰ عامر کی حب دریجی سے جھلسی ہوئی لاش ملنے کے معاملے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اغوا کے بعد دوست ارمغان کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات کے دوران سنسنی خیز انکشافات سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے اب حب پولیس نے ملزمان کے دریجی پہنچنے کے روٹ کا تعین کرلیا ہے۔

    تفتیشی حکام کے مطابق ملزمان بند مراد کے راستے لینڈانی ندی کے قریب پہنچے تھے، ملزمان نے ڈیڑھ کلو میٹر تک گاڑی  خشک ندی کے اندر چلائی، ناہموار جگہ پر گاڑی چلانے سے گاڑی کو جزوی نقصان بھی پہنچا تھا۔

    تفتیشی حکام کا بتانا ہے کہ گاڑی خرابی کے باعث جس مقام پر پھنسی ملزمان نے وہیں گاڑی کو آگ لگادی، جہاں ارمغان نے مصطفیٰ عامر سمیت گاڑی کو آگ لگائی وہ جگہ دریجی تھانے سے لگ بھگ 18کلو میٹر فاصلے پر ہے۔

    تفتیشی حکام کا مزید کہنا تھا کہ جائے وقوعہ شاہ نورانی کراس سے 45 کلو میٹر فاصلے پر ہے، گاڑی جلائے جانے کے 3 روز بعد 11 جنوری کو پولیس کو اطلاع ملی، جلی گاڑی کو مقامی چرواہے نے دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی تھی۔

    مصطفیٰ عامر قتل کیس

    یاد رہے کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے 14 فروری کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے سے لاپتا ہوا تھا، مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔

    25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو امریکی نمبر سے 2 کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہونے کے بعد مقدمے میں اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کی گئی تھیں اور مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) منتقل کیا گیا تھا۔

    ملزم کی رہائشگاہ پر چھاپہ

    بعد ازاں، اے وی سی سی نے 9 فروری کو ڈیفنس میں واقع ملزم کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم ملزم نے پولیس پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہوگیا تھا۔

    کیس کی تحقیقات کے دوران تفتیشی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑے کی وجہ ایک لڑکی تھی جو 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی تھی، لڑکی سے انٹرپول کے ذریعے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    کیس میں لڑکی کا کردار

    تفتیشی حکام نے بتایا تھا کہ ملزم ارمغان اور مقتول مصطفیٰ دونوں دوست تھے، لڑکی پر مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑا نیو ایئر نائٹ پر شروع ہوا تھا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور لڑکی کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔

    پولیس حکام نے بتایا کہ ارمغان نے 6 جنوری کو مصطفیٰ کو بلایا اور تشدد کا نشانہ بنایا، لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی جس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے، کیس کے لیے لڑکی کا بیان ضروری ہے۔

    ارمغان کا اعتراف قتل

    20 جنوری کو پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارمغان نے تفتیش کے دوران مصطفیٰ عامر کے قتل کا اعتراف کر لیا ہے، ملزم ارمغان غازی نے انکشاف کیا کہ اس نے 6 جنوری کو شیراز اور مصطفیٰ کو اپنے بنگلے پر بلایا، مصطفیٰ کے بنگلے پر پہنچنے کے بعد اس پر 2 گھنٹے تک راڈ سے تشدد کیا۔

    ارمغان نے تفتیش کاروں کو بیان دیا کہ اس نے مصطفیٰ عامر کو ہاتھوں اور پیروں پر مار کر زخمی کیا تھا، رائفل سے تین فائر کیے جو مصطفیٰ کو نہیں لگے، مصطفیٰ پر فائرنگ وارننگ دینے کے لیے کیے تھے۔ ملزم نے مزید بتایا کہ 8 فروری کو پولیس کو بنگلے میں دیر سے داخل ہوتا دیکھا، بروقت دیکھ لیتا تو پولیس سے فائرنگ کا تبادلہ طویل ہو سکتا تھا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ارمغان کے بیان کی ویڈیو ریکارڈ کی گئی ہے۔

    مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی

    عدالتی احکامات کے بعد گزشتہ روز مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی جوڈیشل مجسٹریٹ کی موجودگی اور میڈیکل بورڈ کی نگرانی میں کی گئی، ڈی این اے پروفائلنگ اور کراس میچنگ کے ذریعے لاش کی شناخت کرنے کے لیے کیمیائی تجزیے کے لیے مجموعی طور پر11 نمونے جمع کیے گئے۔

    لیکن پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید  نے بتایا کہ لاش جلنےکی وجہ سے سیمپلز سے موت کا تعین نہیں ہوسکے گا جبکہ نمونے اکٹھے کرنے میں بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے، ان کا کہنا تھا کہ 3 سے 7 روز میں ڈی این اے کی رپورٹ آجائے گی، ڈی این اے سے صرف شناخت ہی ہوسکے گی کہ یہ مصطفیٰ کی ہی باڈی ہے۔