Tag: مصطفیٰ عامر

  • مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی 21 فروری کو ہوگی ، میڈیکل بورڈ تشکیل

    مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی 21 فروری کو ہوگی ، میڈیکل بورڈ تشکیل

    کراچی : عدالتی حکم پر مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی 21فروری کو ہوگی ، جس کے لئے میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفی عامر قتل کیس میں عدالتی حکم پر قبر کشائی کیلئے میڈیکل بورڈ بنادیا گیا ، پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید کو میڈیکل بورڈ کا چیئرمین نامزد کیا گیا ہے۔

    میڈیکل بورڈ میں ڈاکٹر شری چند اور میڈیکل لیگو افسر ڈاکٹر کامران خان شامل ہیں، 21 فروری کو مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کی جائےگی۔

    میڈیکل بورڈ موچکو میں ایدھی کے قبرستان میں مصطفی کی قبر کشائی کرے گا، قبرکشائی جوڈیشل مجسٹریٹ کی نگرانی میں ہوگی۔

    اس دوران وجہ موت کے تعین اورڈی این اے کے نمونے حاصل کیے جائیں گے۔

    گذشتہ روزجوڈیشل مجسٹریٹ غربی نے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں قبر کشائی کی درخواست منظور کی تھی اور حکم دیا تھا کہ سیکرٹری صحت قبر کشائی کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل دیں۔

    عدالت نے قبر کشائی مکمل کر کے 7 روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی، کیس کے تفتیشی افسر نے قبر کشائی کی درخواست دائر کی تھی۔

  • بتا سکتا ہوں مصطفیٰ پر ارمغان کے بنگلے کے کس کمرے میں تشدد کیا گیا، ملزم شیراز

    بتا سکتا ہوں مصطفیٰ پر ارمغان کے بنگلے کے کس کمرے میں تشدد کیا گیا، ملزم شیراز

    کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزم شیراز سے متعلق پولیس کی تفتیشی رپورٹ سامنے آ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ملزم شیراز نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ مصطفیٰ کی والدہ کو تاوان کی جو کال اور میسج انٹرنیشنل نمبر سے آئے، وہ ارمغان نے کیے یا کسی اور نے، مجھے علم نہیں۔

    شیراز نے بتایا ’’مجھے پولیس نے 14 فروری کو کورنگی روڈ ڈی ایچ اے سے گرفتار کیا، میں پہلی دفعہ گرفتار ہوا ہوں، اس واقعے سے پہلے میرے اوپر کوئی مقدمہ نہیں ہے۔‘‘

    شیراز کے بیان کے مطابق اس نے ارمغان کے ساتھ مل کر یہ کام کیا تھا، اور مصطفیٰ کی لاش اس ہی کی گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر بلوچستان کے علاقے میں گاڑی اور لاش کو جلایا۔

    شیراز نے کہا ’’جہاں گاڑی کو جلایا اس مقام کی نشان دہی کروا سکتا ہوں، او جس جگہ ارمغان کے بنگلے میں کمرے کے اندر مصطفیٰ کو مار پیٹ کی گئی، اس کی نشان دہی بھی کروا سکتا ہوں۔‘‘ ملزم شیراز کے مطابق مار پیٹ سے زخموں سے مصطفیٰ عامر کا خون نکلا تھا، جسے ارمغان نے اپنے ملازمین سے صاف کروایا تھا۔

    جدید سیکیورٹی کیمرے اور خود کار نظام، ملزم ارمغان کے گھر کے اندرونی مناظر منظر عام پر آگئے

    واضح رہے کہ دوست کو قتل کر کے لاش جلانے والے ملزم ارمغان کے گھر کے اندرونی مناظر سامنے آ گئے ہیں، جس سے پتا چلتا ہے کہ ملزم نے اپنے گھر میں سخت ترین حفاظتی انتظامات کر رکھے تھے۔ گھر کی تھری سکسٹی نگرانی کے لیے جدید سیکیورٹی کیمرے نصب تھے اور گھر میں داخل ہونے والے ہر شخص کو واک تھرو گیٹ سے گزر کر جانا ہوتا تھا۔

    بنگلے میں 2 بیش قیمت گاڑیاں، ساؤنڈ سسٹم سمیت بنگلے کی بالائی منزل پر کال سینٹر کا مکمل دفتر قائم تھا، جہاں اب تمام سامان بکھرا پڑا ہے، جب کہ دیواروں پر گولیوں کے نشانات بھی واضح ہیں، اور مقتول مصطفیٰ عامر کے خون کے نشانات بھی ملے ہیں۔

  • بڑا فیصلہ، سندھ ہائیکورٹ نے ملزم ارمغان کے ریمانڈ کی چاروں درخواستیں منظور کر لیں

    بڑا فیصلہ، سندھ ہائیکورٹ نے ملزم ارمغان کے ریمانڈ کی چاروں درخواستیں منظور کر لیں

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے مصطفیٰ عامر کے قتل کیس کے ملزم ارمغان کے ریمانڈ کی چاروں درخواستیں منظور کر لیں۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس سے متعلق سندھ ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران عدالت نے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

    سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور حکم جاری کیا کہ ملزم ارمغان کو ریمانڈ کے لیے اے ٹی سی میں پیش کیا جائے۔

    سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق ملزم امغان کو اغوا، قتل، دہشت گردی سمیت دیگر جرائم میں اے ٹی سی ٹو کے جج کے سامنے پیش کیا جائے گا، اور ملزم کو آج ہی کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔

    سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں انسداد دہشتگری عدالت کا 10 فروری کا فیصلہ معطل کر دیا ہے۔

    مصطفی عامر قتل کیس : ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پڑھ کر سنائی اور کہا ملزم سے مغوی کا ایک موبائل فون ملا تھا، ریکارڈ کے مطابق ملزم کے خلاف پہلے بھی 5 مقدمات ہیں، ملزم پہلے بھی بوٹ بیسن کے بھتے کے ایک کیس میں مفرور تھا، جج نے سوال کیا ٹرائل کورٹ نے کس وجہ سے جسمانی ریمانڈ سے انکار کیا ہے؟ تو سرکاری وکیل نے بتایا کہ کوئی وجہ نہیں ہے۔

  • پولیس نے مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کیلئے درخواست دائر کردی

    پولیس نے مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کیلئے درخواست دائر کردی

    کراچی : پولیس نے مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کیلئے درخواست دائر کردی اور کہا پوسٹ مارٹم اورڈی این اے کیلئےقبرکشائی ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کیلئے درخواست دائر کردی گئی ، قبرکشائی کیلئے درخواست پولیس کی جانب سے دائرکی گئی۔

    ایس ایس پی انیل حیدر نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم اورڈی این اے کیلئےقبرکشائی ضروری ہے تاہم سیشن عدالت جو حکم دےگی عمل درآمد کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ 14 فروری کو کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش پولیس کو ملی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی سمیت جلادیا تھا۔

    ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔

    انہو نے کہا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس، قبر کشائی اور لڑکی کے بیان کے لیے انٹرپول سے رابطے کا فیصلہ

    مصطفیٰ عامر قتل کیس، قبر کشائی اور لڑکی کے بیان کے لیے انٹرپول سے رابطے کا فیصلہ

    کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں‌ پولیس نے قبر کشائی اور لڑکی کے بیان کے لیے انٹرپول سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تفتیش جاری ہے، پولیس نے مقتول عامر کی لاش کے پوسٹ مارٹم کے لیے قبر کشائی کا فیصلہ کر لیا ہے، مصطفیٰ عامر کی قبر ڈی این اے اور پوسٹ مارٹم کے لیے کھولی جا رہی ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ برآمد اسلحے میں آلہ قتل کون سا تھا یہ فرانزک رپورٹ سے پتا چلے گا، کیوں کہ چھاپے میں ملزم ارمغان کے بنگلے سے بڑی تعداد میں جدید اسلحہ بھی برآمد کیا گیا تھا۔

    تفتیشی حکام کے مطابق ملزمان کن راستوں سے ہو کر حب پہنچے روٹ میپ تیار کر لیا گیا، پیر کو عدالت سے ارمغان کے ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔

    تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیش کاروں کو واقعے میں مبینہ طور پر ملوث لڑکی کی بھی تلاش ہے، تفتیشی حکام کے مطابق کیس میں لڑکی کا بیان انتہائی ضروری ہے، جس کے لیے انٹرپول سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔

    مصطفیٰ عامر قتل کیس، کروڑوں کے ہتھیاروں کی محکمہ داخلہ سے تصدیق کرانے کا فیصلہ

    واضح رہے کہ 6 جنوری کو بی بی اے کا طالب علم مصطفیٰ عامر لاپتا ہو گیا تھا، بعد ازاں چند دن قبل حب چیک پوسٹ کے قریب ایک جلی ہوئی کار سے اس کے جسم کی جلی ہوئی باقیات ملیں۔ ہفتے کے روز حکام نے انکشاف کیا کہ ارمغان اور مصطفیٰ دوست تھے، جن کے درمیان نیو ایئر نائٹ کو جھگڑا ہوا، اور ارمغان نے مبینہ طور پر مصطفیٰ اور اس کی خاتون دوست کو جان سے مارنے کی دھمکی دی۔

    6 جنوری کو، جس دن مصطفیٰ لاپتا ہوا، ارمغان نے مصطفیٰ کو بلایا اور مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا، حب پولیس کے مطابق انھیں 11 جنوری کی شام 7 بجے ایک جلتی ہوئی گاڑی کی اطلاع ملی تھی، پہنچنے پر افسران کو جلی ہوئی کار کے اندر سے ایک لاش ملی۔ فیصل ایدھی کے مطابق جب لاش انھیں دی گئی تو وہ 4 دن تک کراچی کے مردہ خانے میں پڑی رہی، ایس او پیز کے مطابق متوفی کے اہل خانہ کی آمد کا انتظار تھا۔ تاہم، انھوں نے بعد میں اسے مواچھ گوٹھ کے قبرستان میں دفن کر دیا۔

    اس کیس میں ملوث لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی، حکام کا کہنا ہے کہ اس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، کیوں کہ اس کا بیان تفتیش کے لیے انتہائی اہم ہے۔

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس، کروڑوں کے ہتھیاروں کی محکمہ داخلہ سے تصدیق کرانے کا فیصلہ

    مصطفیٰ عامر قتل کیس، کروڑوں کے ہتھیاروں کی محکمہ داخلہ سے تصدیق کرانے کا فیصلہ

    کراچی: پولیس نے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں برآمد شدہ ہتھیاروں کے سلسلے میں محکمہ داخلہ سے مدد لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس میں مصطفیٰ عامر کے قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں، پولیس کو قتل کے ملزم ارمغان کے بنگلے سے کروڑوں روپے مالیت کے بھاری ہتھیار ملے ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ملزم اور اس کے والد کسی بھی ہتھیار کا لائسنس پیش نہیں کر سکے ہیں جس پر برآمد ہتھیاروں کی محکمہ داخلہ سے تصدیق کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ملزم سے ممنوعہ بور کے ہتھیار بھی برآمد کیے گئے ہیں۔

    حکام کے مطابق گرفتار ملزم ارمغان نے گھر میں 40 سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے لگا رکھے تھے، ان سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ہی ارمغان 4 گھنٹے تک پولیس کے سامنے مزاحمت کرتا رہا تھا۔

    کراچی میں مصفطفیٰ عامر قتل کیس سے متعلق اہم انکشافات سامنے آگئے

    ادھر نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں نااہلی اور غفلت برتنے پر کراچی پولیس کے ایس ایچ او درخشاں، تفتیشی افسر اور اے ایس آئی کو معطل کر دیا گیا ہے۔ ایس ایچ او عبدالرشید پٹھان، ایس آئی او ذوالفقار اور اےایس آئی افتخار علی کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔

    مرکزی ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والے خون کے نمونے مقتول مصطفیٰ کی والدہ کے ڈی این اے سے میچ کر گئے ہیں، پولیس نے جوڈیشل ریمانڈ پر مرکزی ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے، چھاپا مارنے والی ٹیم کے خلاف اندراج مقدمہ کا عدالتی حکم بھی چیلنج کر دیا گیا ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل سندھ کا کہنا ہے کہ مقدمہ انتہائی سنگین نوعیت کا ہے، تفتیش سے پہلے اے ٹی سی کے منتظم جج کا ملزم کو جیل بھیجنا انصاف کے خلاف ہے، اور پولیس پارٹی کے خلاف مقدمے کا حکم ناقابل فہم ہے۔

    ڈی آئی جی سی آئی اے نے تصدیق کی ہے کہ مصطفیٰ قتل سے پہلے ارمغان کے گھر گیا تھا، جہاں اس پر تشدد کیا گیا اور بلوچستان لے جا کر گاڑی سمیت جلا دیا گیا تھا، گرفتار ملزم شیراز نے تحقیقات میں انکشاف کیا کہ مصطفیٰ عامر کو لڑکی کے معاملے پر ارمغان نے قتل کیا۔

  • مصطفیٰ عامر کا لرزہ خیز قتل: ملزم شیراز  نے اعترافِ جرم کرلیا

    مصطفیٰ عامر کا لرزہ خیز قتل: ملزم شیراز نے اعترافِ جرم کرلیا

    کراچی: مصطفیٰ عامر کے اغوا کے بعد لرزہ خیزقتل کیس میں ملزم شیراز نے جج کے روبرو جرم کا اعتراف کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر کے اغوا کے بعد لرزہ خیز قتل کیس کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سماعت ہوئی۔

    گزری پولیس نے مقدمےمیں گرفتار ملزم شیراز کو عدالت میں پیش کیا، عدالت نے ملزم شیراز سے استفسار کیا کہ آپ کو پولیس نے مارا تو نہیں؟ ملزم نے عدالت کو بتایا کہ مجھے پولیس نےنہیں مارا۔

    عدالت نے استفسار کیا آپ پر اغوا اور قتل کا الزام ہے کیا ہوا تھا؟ ملزم شیراز نے دوران سماعت جج کے روبرو جرم کا اعتراف کرلیا۔

    ملزم نے بیان میں کہا کہ مصطفیٰ ڈیفنس میں ارمغان کےگھرآیاتھا، ارمغان کے گھر پر مصطفیٰ سے جھگڑا ہوا ہم نے اس پر تشدد کیا، تشدد کے بعد مصطفیٰ کو مارا اور اس کی گاڑی میں ہی حب لے گئے۔

    عدالت نے آئندہ سماعت پر مقدمےکی پیش رفت رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    یہ پڑھیں: کراچی: مصطفیٰ عامر کو لڑکی کے معاملے پر قتل کیا، ملزم شیراز کا انکشاف

    یاد رہے کراچی سے چھ جنوری کو اغوا کئےگئے مصطفیٰ کا قاتل اس کا دوست ارمغان نکلا تھا تاہم کیس سے جڑے اہم شواہد پولیس کو مل گئے۔

    ڈی آئی جی سی آئی اے نے بتایا کہ مصطفیٰ عامر چھے جنوری کو ارمغان کے گھرگیا جہاں اسےتشدد کا نشانہ بناگیا اور بلوچستان لے جا کر گاڑی سمیت جلادیا۔

    گرفتار ملزم شیراز کے تحقیقات کے دوران انکشافات سامنے آئے ، جس میں ملزم نے پولیس کو بتایا کہ مصطفیٰ کولڑکی کے معاملے پرارمغان نے قتل کیا۔

    پولیس کے مطابق مرکزی ملزم ارمغان کے گھرسےملےخون کےنمونےاورمصطفی کےموبائل فون کی فارنزک رپورٹ کا انتظار ہے تاکہ کیس سے جڑے حقائق سامنے آسکیں۔

  • مصطفیٰ عامر کے قتل میں ملوث لڑکی کون ہے؟ والدہ نے بتادیا

    مصطفیٰ عامر کے قتل میں ملوث لڑکی کون ہے؟ والدہ نے بتادیا

    کراچی : مصطفی عامر کی والدہ نے الزام لگایا ہے کہ مارشا شاہد نامی لڑکی نے ارمغان کو کہہ کر منصوبہ بندی کے تحت میرے بیٹے کو قتل کروایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفی عامر کی والدہ نے بیٹے کے لرزہ خیزقتل کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے بیٹے کے قتل میں مارشا شاہد نامی لڑکی بھی ملوث ہے، مارشا شاہد کےمیرےبیٹے سے 4سال سے تعلقات تھے، وہ میرے بیٹے کو دھوکا دے رہی تھی۔

    مصطفیٰ کی والدہ کا کہنا تھا کہ مارشا شاہد نشے کی عادی بھی ہے، لڑکی کی وجہ سے میرے بیٹے اور ارمغان میں چپقلش پیدا ہوئی، مارشا شاہد کے دھوکا دینے پر مصطفی کوبہت زیادہ غصہ تھا اور مصطفی ارمغان سے ملنا بھی نہیں چاہتا تھا۔

    انھوں نے بتایا کہ مارشا اور مصطفی کی آپس میں لڑائی بھی ہوئی تھی، مارشا نے مصطفی کو قتل کی دھمکی بھی دی تھی اور پولیس کو بھی مارشا شاہد کے ملوث ہونے کے حوالے سے آگاہ کیا تھا۔

    نوجوان کی والدہ نے مزید کہا کہ ارمغان اور مصطفی کی آخری رابطے کے اسکرین شاٹ ہمارے پاس ہیں، ارمغان نے 9 جنوری کو مارشا کو بتادیا تھا کہ مصطفی کو قتل کردیا ہے اور جب پولیس نے مارشا کو تفتیش کیلئے بلایا جس کے بعد وہ امریکا فرار ہوگئی۔

    مزید پڑھیں : مصطفیٰ عامر کی لاش سے متعلق فیصل ایدھی کا بڑا انکشاف

    یاد رہے پولیس کا دعوی ہے کہ ملزم ارمغان کے گھر سے مقتول مصطفی عامر کے خون کے نمونے ملے تھے، جس کا ڈی این اے مقتول کی والدہ وجیہہ عامر کے ڈی این اے سے میچ کرگیا ہے۔

    ڈی آئی جی سی آئی اے نے تصدیق کی تھی کہ مصطفیٰ قتل سے پہلے ارمغان کےگھرگیا جہاں اس پر تشدد کیا گیا اور بلوچستان لےجاکر گاڑی سمیت جلادیا گیا تھا۔

    گرفتار ملزم شیراز نے تحقیقات میں انکشاف کیا کہ مصطفیٰ عامر کو لڑکی کے معاملے پر ارمغان نے قتل کیا۔

  • مصطفیٰ عامر کی لاش  سے متعلق  فیصل ایدھی کا بڑا انکشاف

    مصطفیٰ عامر کی لاش سے متعلق فیصل ایدھی کا بڑا انکشاف

    کراچی : ایدھی فاوٴنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی نے انکشاف کیا کہ مصطفیٰ عامر مصطفیٰ عامر کی لاش کا صرف دھڑ ملا تھا ، گردن ہاتھ اور پاوٴں نہیں ملے۔

    تفصیلات کے مطابق غلام مصطفیٰ عامر کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں، ایدھی فاوٴنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی کا کہنا ہے ہمیں لاش کا صرف دھڑ ملا تھا گردن ہاتھ اور پاوٴں نہیں ملے، جس کے بعد سولہ جنوری کو تدفین کردی گئی تھی۔

    فیصل ایدھی کا کہنا تھا کہ پولیس رابطہ کرے گی تو قبر کشائی یا میت کی حوالگی کا کام آگے بڑھایا جائے گا۔

    دوسری جانب مقتول کی قبر کشائی کیلئے فلاحی ادارے نے کام شروع کردیا ہے، ترجمان نے بتایا کہ پولیس اور ورثا رابطے کے بعد مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی ، حب پولیس نے 12 جنوری کو لاش امانتاً ایدھی سردخانے میں رکھوائی تھی۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ تفتیش آگے بڑھانے کیلئےڈی این اے بھی کرایا جائے گا، ڈی این اے کیلئے مقتول کی والدہ سے بھی سیمپل لے لیے گئےہیں، 11جنوری کوحب تھانہ دریجی کی حدودسےمقتول کی لاش ملی تھی۔

    عامر کی لاش سے متعلق فیصل ایدھی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حب پولیس کا لیٹر موصول ہونے کے بعد عدالتی حکم پر قبر کشائی ہوگی، ایم ایل او کارروائی اور ڈی این اے نمونے لینے کے لیے قبر کشائی ہوگی ، حب پولیس  نے رابطہ کیا ہے تاہم ورثانے رابطہ نہیں کیا۔

    یہ پڑھیں: کراچی: مصطفیٰ عامر کو لڑکی کے معاملے پر قتل کیا، ملزم شیراز کا انکشاف

    یاد رہے کراچی سے چھ جنوری کو اغوا کئےگئے مصطفیٰ کا قاتل اس کا دوست ارمغان نکلا تھا تاہم کیس سے جڑے اہم شواہد پولیس کو مل گئے۔

    ڈی آئی جی سی آئی اے نے بتایا کہ مصطفیٰ عامر چھے جنوری کو ارمغان کے گھرگیا جہاں اسےتشدد کا نشانہ بناگیا اور بلوچستان لے جا کر گاڑی سمیت جلادیا۔

    گرفتار ملزم شیراز کے تحقیقات کے دوران انکشافات سامنے آئے ، جس میں ملزم نے پولیس کو بتایا کہ مصطفیٰ کو لڑکی کے معاملے پرارمغان نے قتل کیا۔

    پولیس کے مطابق مرکزی ملزم ارمغان کے گھرسےملےخون کےنمونےاورمصطفی کےموبائل فون کی فارنزک رپورٹ کا انتظار ہے تاکہ کیس سے جڑے حقائق سامنے آسکیں۔

  • مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کیلئے کام شروع کردیا گیا

    مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کیلئے کام شروع کردیا گیا

    کراچی : مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کیلئے فلاحی ادارے نے کام شروع کردیا، مسخ شدہ لاش کی شناخت نہ ہونے پر امانتاً 16جنوری کو تدفین کی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی غلام مصطفیٰ عامر نامی نوجوان کے اغوا کے بعد لرزہ خیزقتل کے واقعے کی تحقیقات جاری ہے ، مقتول کی قبر کشائی کیلئے فلاحی ادارے نے کام شروع کردیا۔

    ترجمان نے بتایا کہ پولیس اور ورثا رابطے کے بعد مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی ، حب پولیس نے 12 جنوری کو لاش امانتاً ایدھی سردخانے میں رکھوائی تھی تاہم شناخت نہ ہونے پر مسخ شدہ لاش کی امانتاً تدفین 16جنوری کو کی گئی۔

    ،ترجمان کا کہنا تھا کہ تفتیش آگے بڑھانے کیلئےڈی این اے بھی کرایا جائے گا، ڈی این اے کیلئے مقتول کی والدہ سے بھی سیمپل لے لیے گئےہیں، 11جنوری کوحب تھانہ دریجی کی حدودسےمقتول کی لاش ملی تھی۔

    عامر کی لاش سے متعلق فیصل ایدھی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حب پولیس کا لیٹرموصول ہونے کے بعد عدالتی حکم پر قبر کشائی ہوگی، ایم ایل او کارروائی اور ڈی این اے نمونے لینے کے لیے قبر کشائی ہوگی ، حب پولیس نے رابطہ کیا ہے تاہم ورثانے رابطہ نہیں کیا۔

    یہ پڑھیں: کراچی: مصطفیٰ عامر کو لڑکی کے معاملے پر قتل کیا، ملزم شیراز کا انکشاف

    یاد رہے کراچی سے چھ جنوری کو اغوا کئےگئے مصطفیٰ کا قاتل اس کا دوست ارمغان نکلا تھا تاہم کیس سے جڑے اہم شواہد پولیس کو مل گئے۔

    ڈی آئی جی سی آئی اے نے بتایا کہ مصطفیٰ عامر چھے جنوری کو ارمغان کے گھر گیا، جہاں اسے تشدد کا نشانہ بناگیا اور بلوچستان لے جا کر گاڑی سمیت جلادیا۔

    گرفتار ملزم شیراز کے تحقیقات کے دوران انکشافات سامنے آئے ، جس میں ملزم نے پولیس کو بتایا کہ مصطفیٰ کو لڑکی کے معاملے پرارمغان نے قتل کیا۔

    پولیس کے مطابق مرکزی ملزم ارمغان کے گھر سے ملے خون کے نمونے اور مصطفی کے موبائل فون کی فارنزک رپورٹ کا انتظار ہے تاکہ کیس سے جڑے حقائق سامنے آسکیں۔