Tag: مصطفی عامر قتل کیس

  • مصطفی عامر قتل کیس : ملزم ارمغان کی پولیس پر فائرنگ کرنے کی تصاویر اور ویڈیوز سامنے آگئیں

    مصطفی عامر قتل کیس : ملزم ارمغان کی پولیس پر فائرنگ کرنے کی تصاویر اور ویڈیوز سامنے آگئیں

    کراچی : مصطفی عامر قتل کیس میں ملزم ارمغان کی پولیس پر فائرنگ کرنے کی تصاویر اور ویڈیوز سامنے آگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفی عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کی پولیس پر فائرنگ کرتے ہوئے تصاویر سامنے آگئیں۔

    ویڈیو میں ملزم ارمغان کو پولیس پر اندھا دھند فائرنگ کرتے دیکھا جاسکتا ہے ، ملزم نے سیڑھی کا سہارا لیکر پولیس پردوبارہ فائرنگ کی۔

    ارمغان دو مرتبہ پولیس پر فائرنگ کرکے کمرے میں چلا گیا جبکہ فائرنگ کے وقت ایک لڑکی بھی موجود تھی۔

    یاد رہے مرکزی ملزم ارمغان سے متعلق اہم انکشاف ہوا تھا اس نے گرفتاری سے قبل ڈیٹا ڈیلیٹ کرنے کی کوشش کی، مرکزی ملزم ارمغان ہر تھوڑی دیر بعد فائر نگ کرتا رہا تاکہ پولیس اندر داخل نہ ہو۔

    پولیس ذرائع نے بتایا تھا کہ اس دوران ارمغان کمرے میں رکھے کمپیوٹر کو بھی استعمال کرتا رہا، ارمغان کمپیوٹر سے ڈیٹا ڈیلیٹ یا منتقل کررہا تھا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ مرکزی ملزم چھاپے کے وقت کیمرے میں پولیس کو دیکھتا رہا، چھاپے کے وقت ارمغان کیساتھ ایک لڑکی بھی موجود تھی، ارمغان نے لڑکی پر تشدد کرنا شروع کردیا کہ تم پولیس لائی ہو، پولیس پر فائرنگ کرنے کے بعد ارمغان نے لڑکی کو کمرے سے باہر نکال دیا تھا۔

  • ارمغان کے ساتھ اور کون ملوث؟ ایف آئی اے ٹیم باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کرے گی

    ارمغان کے ساتھ اور کون ملوث؟ ایف آئی اے ٹیم باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کرے گی

    کراچی : ایف آئی اے ٹیم مصطفی عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان سے باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کرے گی، جس میں تحقیقات کی جائیں گی کہ ارمغان کے ساتھ اور کون ملوث ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفی عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کی ایف آئی اے کو حوالگی کے معاملے پر ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ ٹیم جیل سے ایف آئی اے دفتر پہنچی۔

    ایف آئی اے ٹیم باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کرے گی ، گرفتار ملزم سے منی لانڈرنگ سے متعلق تحقیقات کی جائیں گی۔

    حکام نے کہا کہ ٹیم ملزم ارمغان کو سوالنامہ دے گی اور تحقیقات کی جائیں گی کہ ارمغان کے ساتھ اورکون ملوث ہے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی کنکشنز اور ٹرانزیکشنز کی تحقیقات کی جائیں گی، منی لانڈرنگ کےپیسےکس مدمیں کس کو اور کتنے دیے گئے تحقیقات ہوں گی اور تمام معلومات اکٹھی کرکے کیس ریکارڈ فائنل کیا جائے گا۔

    ایف آئی اے ٹیم نے کہا کہ سوائےکال سینٹرمیں دی گئی تنخواہوں کے تمام کا حساب ہوگا، پراپرٹیز، گاڑیوں، انٹرنیشنل والٹس سے متعلق معلومات حاصل کی جائیں گی اور پتہ لگایا جائے گا گرفتاری کے وقت ارمغان کی مدد کس  نے کی۔

    حکام کے مطابق گرفتاری کے بعد اگر پیسے ٹرانسفر ہوئے اس کا بھی پتہ چل جائے گا ایف آئی اے اپنا ٹیکنیکل کام تقریباً مکمل کر چکی ہے ، ارمغان کی منی لانڈرنگ سے متعلق تمام معلومات حاصل کریں گے۔

  • مصطفی عامر قتل کیس میں نیا ٹوئسٹ :  ملزم ارمغان اپنے بیان سے پھر مکر گیا

    مصطفی عامر قتل کیس میں نیا ٹوئسٹ : ملزم ارمغان اپنے بیان سے پھر مکر گیا

    کراچی: مصطفی عامر قتل کیس کا ملزم ارمغان اپنے بیان سے پھر مکر گیا اور کمرہ عدالت میں اعتراف جرم سے انکارکردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جودیشل مجسٹریٹ جنوبی سٹی کورٹ میں مصطفی عامر قتل کیس کی سماعت ہوئی، ملزم ارمغان کو اعتراف جرم کے لئے عدالت میں پیش کیا گیا۔

    :ملزم ارمغان اپنے بیان سے پھر مکر گیا اور کہا میں کوئی اعترافی بیان نہیں دینا چاہتا، مجھے پھنسایاجارہاہے، مصطفیٰ عامرکی والدہ ایجنٹ ہے۔

    ملزم ارمغان نے کمرہ عدالت میں اعتراف جرم سے انکارکردیا، جس پر جج عاصم اسلم نے ملزم کے 164 کے بیان کی درخواست خارج کردی۔

    دالت نے کہا کہ ملزم کی ذہنی حالت ایسی نہیں کہ 164 کا بیان ریکارڈ کیا جاسکے ملزم نے پہلے اعتراف جرم کی حامی بھری اور پھر منحرف ہو گیا۔

    ملزم نے بیان میں کہا کہ مصطفی عامر کو ذاتی تنازعے پر قتل کیا، مصطفی کے قتل کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی، یہ اچانک کیا جانے والا اقدام تھا۔

    مزید پڑھیں : ملزم ارمغان کا مصطفیٰ عامر کے قتل کا اعتراف، مزید انکشافات سامنے آگئے

    جس پر عدالت نے کہا کہ اعتراف جرم کرنے یا نا کرنے کی صورت میں بھی آپ جیل بھیج دیا جائے گا تو ملزم نے کہا کہ یہودی لابی اور اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کی جانب سے پھنسایا جارہا ہے ، موساد کافی عرصے سے میرے پیچھے پڑی ہے مصطفی کی والدہ بھی یہودی لابی کا حصہ ہے۔

    ملزم کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے میرے اوپر کالا جادو کروایا گیا ہے، کالے جادو کی وجہ سے جسم میں درد ہوتا ہے میں نے مصطفی عامر کا قتل نہیں کیا۔

    ملزم ارمغان نے کہا کہ میں نے مصطفی کو گاڑی میں چھوڑا تھا میں نے گاڑی کے اگلے حصے پر آگ لگائی تھی، مصطفی کا فیصلہ میں نے اللہ پر چھوڑ دیا تھ، اللہ تعالی چاہتے تو مصطفی کو بچا لیتےْ

    عدالت نے کہا کہ ملزم نے کچھ وقفے کے بعد کہا کہ اس نے مصطفی کا براہ راست قتل نہیں کیا، مصطفی کے نصیب میں مرنا لکھا تھا ، میں بھی تھوڑا بہت اس میں شریک ہوں ، ہمارے ملک کی سیاسی جماعتیں یہودی لابی کا حصہ ہیں یہودی لابی میرے پیچھے ہے کیونکہ میں انکے خلاف بات کرتا ہوں۔

    یاد رہے پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارمغان نے تفتیش کے دوران مصطفیٰ عامر کے قتل کا اعتراف کر لیا تھا۔

    ارمغان نے تفتیش میں انکشاف کیا تھا کہ وہ خیابان محافظ سے دریجی تک مصطفیٰ کی گاڑی ڈرائیو کر کے پہنچا تھا، پھر مصطفیٰ کی گاڑی کو آگ لگائی تو وہ زندہ اور نیم بے ہوشی کی حالت میں تھا، اس نے مصطفیٰ عامر کو ہاتھوں اور پیروں پر مار کر زخمی کیا تھا، رائفل سے تین فائر کیے جو مصطفیٰ کو نہیں لگے، مصطفیٰ پر فائرنگ وارننگ دینے کے لیے کیے تھے۔

  • مصطفی عامر کے قتل  کی ایک اور  اہم سی سی ٹی وی سامنے آگئی

    مصطفی عامر کے قتل کی ایک اور اہم سی سی ٹی وی سامنے آگئی

    کراچی : مصطفی عامر قتل کیس سے متعلق ایک اور سی سی ٹی وی سامنے آگئی ، جس میں گرفتار ملزمان ارمغان اور شیراز کی موقع واردات سے واپسی کو دیکھا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفی عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ، گرفتارملزمان ارمغان اور شیراز کی موقع واردات سے واپسی کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی۔

    دونوں ملزمان نے مصطفی عامر کو دریجی کے مقام پر قتل کیا تھا، تفتیشی حکام کو ملنے والی نئی سی سی ٹی وی میں ملزمان کو دیکھا جاسکتا ہے کہ قتل کے بعد دونوں کئی گھنٹے پیدل چلے اور ایک مقام پر سوزوکی میں سوار ہوئے اور کھلی سوزوکی میں بیٹھ کر کراچی واپس آئے۔

    تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ملزم ارمغان اور شیراز کو ہمدرد چوکی روڈ سے گاڑی میں بیٹھ کر گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، ملزمان ارمغان اور شیراز کی گاڑی ہمدرد چوکی سے فور کے چورنگی کی جانب روانہ ہوئی۔

    یاد رہے کہ کراچی کے رہائشی 23 سالہ مصطفیٰ عامر رواں برس چھ جنوری کو کراچی کے علاقے ڈیفنس سے لاپتہ ہوئے تھے اور پولیس کے مطابق اُن کی جھلسی ہوئی لاش بلوچستان میں حب کے علاقے دہریجی سے ملی تھی۔ مصطفی کو مبینہ طور پر اغوا کے بعد قتل کیا گیا تھا۔

    اس واقعے کے بعد پولیس نے ملزمان ارمغان اور شیراز کو گرفتار کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اس کیس میں مرکزی ملزم ہیں۔

    شیراز نے عدالت کو بتایا تھا کہ ‘وہ اس کیس میں واحد چشم دید گواہ ہیں۔ ملزم ارمغان نے ان کی موجودگی میں مصطفی کو قتل کیا لیکن وہ اس وقت بے یار و مددگار تھے۔

    شیراز نے دعویٰ کیا تھا کہ ارمغان نے مصطفیٰ کو لوہے کے ڈنڈے سے مارا اور مجھے زبردستی گن پوائنٹ پر بلوچستان لے گئے جہاں مصطفیٰ کی گاڑی کو نذرِ آتش کیا گیا۔

  • مصطفی عامر قتل کیس میں نیا موڑ : واردات کے بعد ملزم کے والد نے کیا مشورہ دیا تھا؟

    مصطفی عامر قتل کیس میں نیا موڑ : واردات کے بعد ملزم کے والد نے کیا مشورہ دیا تھا؟

    کراچی : مصطفی عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان نے عدالت میں اپنے والد سے لاتعلقی کا اظہار کردیا، ملزم نے واردات کے بعد والد کو آگاہ کیا تھا۔

    انسداد دہشت گردی عدالت میں مصطفی عامر قتل کیس کی سماعت کے موقع پر ملزم ارمغان نے عدالت کے روبرو اپنے والد سے لاتعلقی کا اعلان کیا اور کہا کہ میرا اپنے والد سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی وہ ان سے ملنا چاہتا ہے۔

    اس موقع پر ملزم ارمغان کے والد نے عدالت میں شور شرابہ کردیا جس پر عدالت نے حکم دیا کہ اسے یہاں سے نکال دیا جائے جس پر پولیس اہلکار کامران قریشی کو فوری طور پر کھینچ کر کورٹ کمپلیکس سے باہر لے گئے۔

    ملزم ارمغان کے وکیل عابد زمان خان نے کہا کہ میری ارمغان کے والد کامران قریشی سے نہیں بنتی، وکیل نے مقدمے کی مزید پیروی سے بھی انکار کردیا۔

    اس حوالے سے نمائندہ اے آر وائی نیوز نے بتایا کہ مصطفی عامر قتل کیس شروع سے ہی پیچیدہ ہے پہلے ملزم کی والدہ نے ایک وکیل کی خدمات حاصل کیں لیکن ارمغان نے اس سے انکار کرکے اپنی والدہ سے بھی ملنے سے انکار کیا تھا۔

    اس کے بعد اس کے والد کامران قریشی نے بھی وکیل کیا اسے بھی ملزم نے مسترد کردیا، بلکہ اپنے والد سے بھی قطع تعلق کرلیا، ملزم ارمغان شروع سے اپنے والدین کو اس معاملے سے الگ رکھنا چاہتا ہے۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق ملزم ارمغان نے ایک ویڈیو بیان میں یہ اعتراف کیا ہے کہ اس نے قتل کی واردات کے بعد اپنے والد سے بات کی اور واردات کے بارے میں بتایا جس پر کامران قریشی نے کہا کہ شہر چھوڑ کر چلے جاؤ۔

    ملزم ارمغان اپنے والد کے مشورے پر کراچی سے باہر چلا گیا تھا تاہم جب اس نے محسوس کیا کہ معاملہ ٹھنڈا ہوگیا ہے تو واپس آگیا اس دوران اے وی سی سی اور سی پی ایل سی حکام کو اس کی لوکیشن ملی اور اسے گرفتار کرلیا گیا۔

    اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ چونکہ واردات کا علم ملزم کے والد کو بھی پہلے سے تھا اور اس نے فرار کا مشورہ بھی دیا تو کامران قریشی کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔

  • مصطفی عامر قتل کیس میں اہم موڑ

    مصطفی عامر قتل کیس میں اہم موڑ

    کراچی : مصطفی عامر قتل کیس میں اہم موڑ آیا، پولیس کی جانب سے ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی کی گرفتاری کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفی عامر قتل کیس میں پولیس نے ملزم ارمغان کے والد کو شامل تفتیش کرنےکا فیصلہ کرلیا، پولیس نے کامران قریشی کو ریمانڈ رپورٹ انسداد دہشت گردی عدالت میں جمع کرادی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم ارمغان نے اعترافی بیان کی وڈیو ریکارڈ کروا دی، پولیس کی ریمانڈ رپورٹ میں ملزم کے اعترافی بیان ریکارڈ کروانے کی تصدیق کی گئی ہے۔

    ریمانڈ رپورٹ کے مطابق ملزم نے اعتراف کیا کہ مصطفی عامر کے قتل کے بعد والد کامران قریشی کو بتایا تھا ، ملزم کے بیان کی روشنی میں ملزم کے والد کامران قریشی سے بھی تفتیش کرنی ہے۔

    ملزم سے برآمد لیپ ٹاپ اور موبائل فون کو فارنسک کے لیے پنجاب فارنسک لیب بھیجا ہے۔

    مزید پڑھیں : ارمغان نے والد کے وکیل کو مسترد کر دیا

    ریمانڈ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم نے ایس ایس پی اے وی سی سی کے روبرو اعتراف جرم ریکارڈ کروایا ہے تاہم ملزم سے تفتیش نامکمل ہے، جسمانی ریمانڈ میں 24 مارچ تک توسیع کی جائے۔

    گذشتہ روز مصطفیٰ عامر قتل کیس کی سماعت کے دوران مرکزی ملزم ارمغان نے والد کے وکیل کو مسترد کر دیا تھا جبکہ شور شرابا کرنے پر اس کے والد کو جج نے کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا تھا۔

    ملزم کا کہنا تھا کہ میرا والد سے کوئی واسطہ نہیں ہے، مجھے والد سے نہیں ملنا، میں یہ وکیل نہیں کروں گا بعد ازاں عدالت نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 24 مارچ تک توسیع کر دی تھی۔

  • مصطفی عامر قتل کیس: ملزم ارمغان کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع

    مصطفی عامر قتل کیس: ملزم ارمغان کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع

    کراچی : مصطفی عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ کاونٹرفنانسنگ آف ٹیرارزم نے گذشتہ روزڈیفنس میں ارمغان کے گھر سرچ آپریشن کرتے ہوئے ایک قیمتی کار18 لیپ ٹاپس اور دیگر اہم دستاویزات کو تحویل میں لیا تھا، جس کے بعد اب وفاقی تحقیقاتی ادارے نے ارمغان کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

    ایف آئی اے ذرائع نے بتایا کہ ٹیکنیکل ٹیم کو شواہد ملتے ہی سب سے پہلے ارمغان کے خلاف مقدمہ درج کرکے اس کی گرفتاری کی جائے گی اور باقاعدہ تفتیش کا آغاز کیا جائے گا۔

    ایف آئی اے ارمغان سے پہلے بھی ایک غیررسمی ملاقات کرچکی ہے، سرچ آپریشن کے بعد گھر سے برآمد سامان سے ایف آئی اے کو کیس میں مدد حاصل ہوگی۔

    مزید پڑھیں : ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ ٹیم نے ارمغان کے گھر سے کیا برآمد کیا؟

    ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ارمغان ایک نہایت ہی ہوشیار اور چالاک لڑکا ہے، جس نے ایسی صورتحال کے لیے پہلے سے تیاری کررکھی تھی۔

    ذرائع نے کہا ارمغان جسے ملزم ڈیجیٹل فٹ پرنٹس نہیں چھوڑتے، برآمد دستاویزات سے کئی شواہد سامنے آئے ہیں، ایف آئی اے کو اب اتنا مٹیریل مل چکا ہے کہ باآسانی کیس پر کام کرسکتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ارمغان کی گرفتاری کے بعد ہی اگرتحقیقات ملتی تو کیس جلد ٹریس ہوتا، چھاپہ مار ٹیم کی جانب سے 11 صفحات پر مشتمل سیزر میمو بنایا گیا ہے، جس کے مطابق تلاشی کے دوران گھر سے اوڈی ای ٹرون گاڑی 18 لیپ ٹاپس، گرفک کارڈ ، فور جی بولٹ ڈیوائس ، ایما اور آئڈہ کمپنی کی چیک بکس اور کئی علیحدہ چیک بھی ملے۔

    اس کے علاوہ متعدد شناختی کارڈز کی کاپیاں، بینک کو لکھے گئے لیٹز اورصدیقی سیکیورٹی سروس کے سیکیورٹی گارڈز کا اتھارٹی لیٹر ملا اور تلاشی کے دوران کامران اصغرقریشی کے نام کے اسلحہ لائسنس کی کاپی بھی ملی اوراسلحہ لے کر چلنے کا پرمٹ بھی ملا۔

    سرچ آپریشن میں متعدد انوائسز، سیل اور ٹیکس سرٹیفکیٹ اور دستاویزات کے ساتھ ارمغان کے نام پر ایگزٹ کمپنی کا اپوائنٹمنٹ لیٹر بھی ملا، سیزرمیمو کے مطابق آن لائن فراڈ سے متعلق ایک اسکرپٹ کی کاپی بھی گھر سے ملی جبکہ کئی افراد کی سی ویز، جاوید اینڈ کامران باونسر اسکواڈ سے معاہدے کی کاپی بھی ملی۔

    تلاشی کے دوران ارمغان اور کامران قریشی کے آن لائن اکاونٹس کی ڈائری کے ساتھ ارمغان اور کامران قریشی کے کئی ویزا اور ڈیبٹ کارڈ بھی گھر سے ملے جوبینک آف امریکہ اور دیگر بینک کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں۔

  • مصطفی عامر قتل کیس : ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والے جدید اسلحے کا مکمل فرانزک نہ ہوسکا

    مصطفی عامر قتل کیس : ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والے جدید اسلحے کا مکمل فرانزک نہ ہوسکا

    کراچی : مصطفی عامر قتل کیس میں سندھ پولیس فرانزک ڈپارٹمنٹ کا سافٹ ویئر سسٹم غیر فعال ہونے کے باعث ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والے جدید اسلحے کا مکمل فرانزک نہیں ہوسکا۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفی عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والے جدید اسلحے کا مکمل فرانزک نہ ہوسکا۔

    ذرائع نے بتایا کہ سندھ پولیس فرانزک ڈپارٹمنٹ کے سافٹ ویئرسسٹم غیر فعال ہونے کی وجہ سےفرانزک ممکن نہیں۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ سی آئی اے نے بھی ارمغان کے گھر سے ملنے والے جدید اسلحے کے فرانزک میں دلچسپی نہیں دیکھائی۔

    فرانزک ڈپارٹمنٹ سندھ ذرائع نے کہا کہ سی آئی اے نے ارمغان سے مقابلے میں استعمال اسلحے اور خول کی محدود جانچ کرائی ہے۔

    ذرائع کے مطابق سی آئی اے کی ٹیم سے ارمغان کے مقابلے کی جائے وقوعہ سے 24 خول ملے تھے، ملزم نے پولیس مقابلے میں ایک سے زائد ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : ملزم ارمغان کی گرفتاری اور اسلحہ برآمدگی کی رپورٹ میں اہم انکشاف

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فارنزک ڈپارٹمنٹ صرف یہی تعین کرپایا ہے کہ جو اسلحہ مقابلے میں چلا وہ قابل استعمال ہے، فارنزک ڈپارٹمنٹ یہ بھی تعین کر پایا ہے کہ جائے وقوعہ سے ملنے والے خول ملزم سے ملنے والے اسلحے کے ہیں۔

    یاد رہے مصطفیٰ عامراغوا و قتل کیس میں پولیس نے ملزم ارمغان کی فرد گرفتاری اور اسلحہ برآمدگی کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی تھی۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پولیس چھاپے کے دوران ملزم ارمغان نے جدید اسلحہ سےفائرنگ کی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ مصطفیٰ عامرکی بازیابی کیلئے ملزم ارمغان کے گھر پرچھاپہ مارا گیاتھا، ملزم کی فائرنگ سے ڈی ایس پی احسن ذوالفقاراورکانسٹیبل محمداقبال زخمی ہوئے، ملزم کو بلند آواز میں سرینڈر کرنے کیلئے کہا جاتا رہا مگر وہ وقفےوقفے سے فائرنگ کرتا رہا۔

    رپورٹ کے مطابق ملزم بعض نہیں آیا اورکافی دیر تک پولیس پرفائرنگ کرتا رہا، جس پر پولیس نے پیش قدمی کرتے ہوئے ملزم کو گھیرے میں لیکر گرفتار کیا، ملزم سےجدیداسلحہ بھی برآمد کیا گیا تھا۔

  • مصطفی عامر قتل کیس کا معاملہ قومی اسمبلی پہنچ گیا

    مصطفی عامر قتل کیس کا معاملہ قومی اسمبلی پہنچ گیا

    کراچی : نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل کے معاملے پر قومی اسمبلی پہنچ گیا اور قائمہ کمیٹی نے کیس کی نگرانی کے لئے ذیلی کمیٹی بنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفی عامر قتل کیس کا معاملہ قومی اسمبلی پہنچ گیا، قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی داخلہ نے کیس میں ذیلی کمیٹی بنا دی۔

    اس حوالے سے جاری کردہ نوٹیفیکشن میں کہا گیا کہ کمیٹی میں سابق وفاقی وزیر عبدالقادر پٹیل،رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ اور نبیل گبول شامل ہیں جبکہ ایم کیو ایم سے خواجہ اظہار الحسن بھی کمیٹی کاحصہ ہیں، کمیٹی کیس کی نگرانی کرے گی۔

    کمیٹی نے مصطفی کیس میں آئندہ اجلاس میں آئی جی سندھ کو طلب کرلیا ہے۔

    مزید پڑھیں : مصطفیٰ عامر قتل کیس : ایف آئی اے نے تحقیقات کا آغاز کردیا

    داخلہ امور کی قائمہ کمیٹی نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے اور انسداد منشیات فورس اے این ایف کو تحقیقات کا حکم دے دیا۔

    یاد رہے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے،حکام کا کہنا تھا کہ دورے سے پہلے ہم پولیس حکام سےملاقات کریں گے اور کیس کےحوالےسےپوری معلومات حاصل کریں گے۔

    وفاقی تحقیقاتی ادارے نے کہا تھا کہ جتنے شواہد گھرسے ملے ان تمام کی تفصیلات لیں گے، جس کے بعد عدالت سے رجوع کیا جائے گا اور ارمغان کے گھر کے باقاعدہ سرچ وارنٹ حاصل کر کے ہی آئیں گے، جس کے بعد گھر میں سرچ آپریشن کرے گی۔

  • مصطفی عامر قتل کیس :  ایف آئی اے اور اے این ایف کو تحقیقات کا حکم

    مصطفی عامر قتل کیس : ایف آئی اے اور اے این ایف کو تحقیقات کا حکم

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے مصطفی عامر قتل کیس کے معاملے پر ایف آئی اے اور اے این ایف کو تحقیقات کا حکم دیدیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا ، جس میں کمیٹی نے مصطفی عامر قتل کیس میں ایف آئی اے سائبر کرائم کو آج ہی تحقیقات کرنے کا حکم دیا۔

    ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ سندھ نے کہا ہمیں ایجنڈا تاخیر سے ملا ہے، آج بریفنگ نہیں دے سکتے، جس پر آغا رفیع اللہ کا کہنا تھا اس معاملے میں ایف آئی اے کو فوری ٹیک اپ کر دینا چائیے، ملزم نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی مگر ملزم کو پھر بھی فیور دی گئی۔

    جس پر نبیل گبول نے کہا آئی جی سندھ خود بھی نہیں آئے اور نہ ہی کوئی نمائندہ آیا ہے جبکہ عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ یہ بڑا سنجیدہ معاملہ ہے۔ یہ معاملہ سندھ پولیس کا مسئلہ ہے وہ جانے، وہاں کرپٹو کرنسی کا دھندہ بھی ہوتا تھا، یہ معاملہ ایف آئی اے سے منسلک ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ منشیات کا بھی دھندہ۔ ڈارک ویب سے خریداری وفاقی اداروں کی ناکامی ہے، اغوا اور قتل کا معاملہ صوبوں کی حد تک بنتا ہے، باقی تمام جرائم کے حوالے ایف آئی اے کہاں ہے۔

    ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے وقار الدین سید نے کہا یہ کیس ابھی سندھ پولیس کے پاس ہے، جیسے ہی یہ کیس ہمیں منتقل ہو گا، مکمل تعاون ہو گا۔

    چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ آئندہ اجلاس میں دونوں ادارے کمیٹی کو بریفنگ دیں اور آئندہ اجلاس میں آئی جی سندھ کو ہر صورت پیش ہونے کا کہا جائے۔

    عبدالقادر پٹیل نے کہا یہ ممکن نہیں کہ ایک نوجوان یہ اکیلا کام کر رہا ہے، جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا اس سارے کام کے پیچھے بڑا نیٹ ورک نظر آتا ہے۔

    آغا رفیع اللہ کا کہنا تھا کہ پانچ سو سے زائد لیپ ٹاپس وہاں پر تھے، کئی پولیس افسروں کے بزنس معاہدے بھی سامنے آرہے ہیں۔

    عبدالقادر پٹیل نے بتایا کہ اس کاروبار سے منسلک کچھ لوگ بیرون ملک بھاگ چکے ہیں جبکہ نبیل گبول کا کہنا تھا کہ مزید لوگ بھی بھاگنے کی تیاری کر رہے ہیں، جس پر ایڈیشنل سیکرٹری سندھ نے کہا اس کیس میں جے آئی ٹی بنائی جا سکتی ہے۔