کراچی : وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے مصطفی عامر قتل کیس میں پولیس کو بلاتفریق کارروائیوں کے احکامات جاری کردیے۔
تفصیلات کے مطابق مصطفی عامر قتل کیس جو کہ ہائی پروفائل کیس بن چکا ہے ، اس کیس کے سلسلے میں وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ، وفاقی حساس ادارےکےافسر ، آئی جی سندھ غلام نبی میمن اور ایڈیشنل آئی جی کراچی شریک تھے۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی، ڈی آئی جی سی آئی اے ڈی آئی جی ساوتھ اور وفاقی حساس ادارے کے افسرکی جانب سے وزیراعلی سندھ کو کیس میں اب تک ہونے والی پیش رفت پر مکمل بریفنگ دی گئی۔
وزیراعلی سندھ کو عدالت میں ہونے والی صورتحال سے بھی آگاہ کیا گیا، جس کے بعد وزیراعلی سندھ کی جانب سے پولیس کو بغیر کسی دباو میں کارروائی کے احکامات دیے گئے۔
مصدقہ ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے پولیس کو اس ہائی پروفائل کیسے میں بلاتفریق کارروائیوں کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے منشیات اوردیگرجرائم کے خلاف بھی اہم ہدایات جاری کیں۔
مراد علی شاہ کا نے کہا کہ اس پورے کیس میں تفتیش شفاف طریقے سے کی جائے تاکہ پروسیکیوشن کو کیس چلانے میں آسانی ہو اور مدد ملے تاکہ وہ ملزمان کو تفتیش کی بنا پر قرار واقعی سزا دلوا سکیں۔
وزیراعلی سندھ کی جانب سے ہائی پروفائل کیس میں وفاقی حساس ادارے کی کارکردگی کو سراہا گیا۔
کراچی : مصطفی عامر قتل کیس میں سنسنی خیز انکشافات اور بڑے نام سامنے آنے پر کھلبلی مچ گئی، اعلیٰ حکام کی جانب سے سندھ حکومت سے ممکنہ طور پر بڑے ناموں پر ہاتھ ڈالنے کی اجازت مانگی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق مصطفی عامر قتل کیس کے بعد سنسنی خیز انکشافات اور بڑے نام سامنے آنے پر کھلبلی مچ گئی، کیس کی تفتیش کہاں تک پہنچی اور ملزمان نے کیا کیا بتایا؟
اس حوالے سے صوبے اور شہرقائد کے تمام متعلقہ افسران کو طلب کرلیا گیا ہے۔
ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن نے بڑے راز اور نام اگلے تھے، ایس ایس پی شعیب میمن ساحر کی تفتیش کا مکمل احوال بتائیں گے، ممکنہ طور پر بڑے ناموں پر ہاتھ ڈالنے کی اجازت بھی مانگی جائے گی ، سندھ حکومت نے اگر اجازت دی تو بڑے ناموں کی گرفتاری ہوسکے گی۔
واضح رہے گرفتار ملزم ساحر حسن نے تفتیش میں بڑے بزنس مین سیاستدانوں اور دیگر کے نام بتائے تھے اور کہا تھا منشیات کی آن لائن رقم والد ساجد کے منیجر کے اکاؤنٹ میں منگواتا تھا۔
گرفتار ساحر کا کہنا تھا کہ 5 سال سے ماڈلنگ اور13 سال سے ویڈ کا نشہ کر رہا ہوں جبکہ 2سال سے ویڈ فروخت کر رہا تھا اور منشیات کا مکمل بزنس اسنیپ چیٹ پر تھا، بازل اور یحیی سے منشیات لے کر فروخت کرتا ہوں۔
معروف اداکار کے بیٹے نے انکشاف کیا تھا کہ کوریئر کمپنیوں کے ذریعے کروڑوں کی منشیات منگوائی اور ہر ہفتے4سے 5لاکھ روپے ادا کرتا ہوں ، مہینے میں دو مرتبہ ایک کلو سے زائد ویڈ منگواتا ہوں۔
ملزم نے مزید بتایا کہ ایک گرام ویڈ 10 ہزار روپے میں فروخت کرتا تھا اور ڈیجیٹل اسکیل پر ویڈ کا وزن کرتا ہوں جبکہ ساحر نے دوران تفتیش 12 سے زائدکلائنٹس کے نام بھی پولیس کو بتائے تھے۔
کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مصطفی عامر اغواء و قتل کیس میں ملزمان ارمغان اور شیراز کے جسمانی ریمانڈ میں پانچ روز کی توسیع کرتے ہوئے ملزمان کا میڈیکل چیک اپ کرانے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی منتظم عدالت میں مصطفی عامر اغواء اور قتل کیس کی سماعت ہوئی۔
کیس کے ملزموں کے مزید 14 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی گئی اور پولیس نے ریمانڈ کی درخواست عدالت میں جمع کرائی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملزموں کے خلاف ارمغان کے ملازمین کا 164 کا بیان اور شناخت پریڈ کرانی ہے ، جس پر ملزم وکیل عابد زمان ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ارمغان سے وکالت نامہ سائن کرانا کے اجازت دی جائے۔
ارمغان کی والدہ کا کہنا تھا میرے بیٹے سے ملاقات کرائی جائے ، جس پر عدالت نے کہا کہ کورٹ میں ملاقات کرسکتے ہیں اس کے علاوہ نہیں کرسکتے۔
عدالت نے ملزم ارمغان سے استفسار کیا کہ آپ کسے اپنا وکیل کرنا چاہتے ہیں ، ملزم نے عدالت سے سوال کیا کہ میں عابد زمان اور طاہر الرحمان دونوں کو کرسکتا ہوں ؟ ملزم کی والدہ اور والد نے ملزم سے مکالمہ کیا کہ جی آپ دونوں کو کرلیں۔
عدالت نے ملزم کو ہدایت کی کہ ایک وقت میں ایک ہی کمپنی کا وکالت نامہ فائل کرسکتے ہیں آپ ، عدالت نے ملزم ارمغان سے استفسار کیا کہ آپ کسے اپنا وکیل کرنا چاہتے ہیں ،ملزم نے کہا کہ میں عابد زمان ایڈووکیٹ کو اپنا وکیل کرنا چاہتا ہوں۔
عابد زمان ایڈوکیٹ نے ملزم کے میڈیکل کرانے کی درخواست دیتے ہوئے کہا کہ میرے موکل کا میڈیکل ٹریٹمنٹ کرایا جائے۔
ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ ملزم کو پرسوں سٹی کورٹ لیجایا گیا ، پولیس گواہان کا 164کا بیان کرانا چاہتی ہے لیکن ہمیں نوٹس نہیں دیا۔
مارپیٹ کے الزام کے بعد ارمغان نے نیا شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس میرا مذاق اڑاتی ہے، پولیس کہتی ہے لے لیا جسمانی ریمانڈ پولیس والے ہنس ہنس کر یہ کہتے ہیں مجھے کھانے کو نہیں دیتے ہیں مجھے ازیت دی جا رہی ہے۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ ارمغان کے تشدد سے زخمی لڑکی زوما مل گئی ہے، متاثرہ لڑکی کا ڈی این اے کرانا ہے ، چشم دید گواہان کا زیر دفعہ 164کا بیان کرانا ہے ریمانڈ دیا جائے ۔
ارمغان پولیس کی تحویل میں جانے سے خوفزدہ دیکھائی دیا ۔ ملزم نے عدالت سے درخواست کی کہ میرا ریمانڈ نہ دیں میں پولیس تحویل میں نہیں جانا چاہتا، پولیس مجھ سے کہتی ہے کہ تمہارا ریمانڈ لے لیا ہے اب تمہیں اور تنگ کریں گے۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا لیکن ملزم نے نوٹس لینے انکار کردیا۔
پراسیکیوٹر ذوالفقار آرائیں نے کہا کہ ملزم بہت شاطر ہے ہائی کورٹ کے حکم پر میڈیکل ہوچکا ہے، جسمانی ریمانڈ دیا جائے تاکہ تفتیش مکمل ہوسکے اور ملزم سے ملاقات کی اجازت نہ دی جائے اگر ملاقات کا سلسلہ شروع ہو گیا تو تفتیش میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔
عدالت نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 5دن کی توسیع کردی، عدالت نے کہا کہ ملزمان کا میڈیکل چیک بھی کرایا جائے اور آئندہ سماعت پر تفتیش مکمل کرکے پیش رفت رپورٹ پیش کی جائے۔
کراچی : مصطفی عامر اغواء اور قتل کیس کا مرکزی ملزم ارمغان نے عدالت نے استدعا کی میرا ریمانڈ نہ دیں میں پولیس تحویل میں نہیں جانا چاہتا۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی منتظم عدالت میں مصطفی عامر اغواء اور قتل کیس کی سماعت ہوئی۔
مارپیٹ کے الزام کے بعد ارمغان نے نیا شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس میرا مذاق اڑاتی ہے، پولیس کہتی ہے لے لیا جسمانی ریمانڈ پولیس والے ہنس ہنس کر یہ کہتے ہیں مجھے کھانے کو نہیں دیتے ہیں مجھے ازیت دی جا رہی ہے۔
ارمغان پولیس کی تحویل میں جانے سے خوفزدہ دیکھائی دیا، ملزم نے عدالت سے درخواست کی کہ میرا ریمانڈ نہ دیں میں پولیس تحویل میں نہیں جانا چاہتا، پولیس مجھ سے کہتی ہے کہ تمہارا ریمانڈ لے لیا ہے اب تمہیں اور تنگ کریں گے۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا لیکن ملزم نے نوٹس لینے انکار کردیا۔
پراسیکیوٹر ذوالفقار آرائیں کا کہنا تھا کہ ملزم بہت شاطر ہے ہائی کورٹ کے حکم پر میڈیکل ہوچکا ہے، جسمانی ریمانڈ دیا جائے تاکہ تفتیش مکمل ہوسکے اور ملزم سے ملاقات کی اجازت نہ دی جائے اگر ملاقات کا سلسلہ شروع ہو گیا تو تفتیش میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔
کراچی : مصطفی عامر قتل کیس پر پیش رفت اور ہدایات دینے کے لیے ایڈیشنل ائی جی کراچی ، ڈی ائی جی سی ائی اے اور ایس ایس پی ایس ائی یو کو آج وزیراعلی ہاوٴس طلب کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق مصطفی عامر قتل کیس سال 2025 کا ہائی پروفائل کیس بن گیا ، کیس کی تحقیقات پر پیش رفت اور ہدایات دینے کے لیے ایڈیشنل ائی جی کراچی ، ڈی ائی جی سی ائی اے اور ایس ایس پی ایس ائی یو کو آج چار بجے وزیراعلی ہاوٴس طلب کرلیا گیا
جاوید عالم اوڈھو متعلقہ حکام کو پیش رفت پربریفنگ دیں گے اور ڈی آئی جی مقدس حیدرچھاپے سےاب تک کی تفصیلات بتائیں گے جبکہ ایس ایس پی شعیب میمن ساحرحسن کی تفتیش کامکمل احوال بتائیں گے۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کل قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی داخلہ کے سامنے پیش ہوں گے اور کیس کی مکمل تفصیلات سےآگاہ کریں گے۔
یاد رہے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کراچی میں گزشتہ ماہ قتل ہونے والے مصطفی عامر کے کیس کا نوٹس لیا تھا۔
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی داخلہ نے کیس کے حوالے سے آئی جی سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جمعہ کو طلب کیا ہے۔
کراچی : مصطفی عامر قتل کیس میں زوما اولیویا اور انجلینا کو بے قصور قرار دے دیا گیا ، تحقیقاتی ذرائع نے بتایا دونوں خواتین کا کوئی کردار نہیں۔
تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی، کیس کی اہم کردار زوما اولیویا اور انجلینا کے بیانات ریکارڈ کرلئے گئے۔
تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے دونوں خواتین کو طلب کیا گیا تھا ، تحقیقات کے دوران وفاقی تحقیقاتی ادارے کا نمائندہ بھی موجود تھا۔
دونوں خواتین سے مختلف سوالات کیے گئے، تحقیقاتی ٹیم نے بیانات لینے کے بعد دونوں خواتین کو بے قصور قرار دیدیا
تحقیقاتی ذرائع نے بتایا کہ مصطفیٰ عامرقتل کیس میں دونوں خواتین کاکوئی کردارنہیں، تحقیقات میں پیش ہونے والی خاتون زوما خود متاثرہ ہے، زوما اولیویا پر انسانیت سوز تشدد بھی کیا گیا تھا، دونوں خواتین کو بیانات لینے کے بعد ریلیز کر دیا گیا۔
یاد رہے پولیس کو دیے گئے بیان میں لڑکی نے بتایا تھا کہ ارمغان کے مجھ پر تشدد کے وقت شیراز وہاں پہنچا اور اسے روکا ارمغان نے مصطفی کے قتل سے 3 دن پہلے مجھے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
لڑکی کے مطابق ارمغان نے مجھے کال سینٹر کی مخبری کے شبہ میں تشدد کا نشانہ بنایا تھا ا اور مجھے جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ روما نامی لڑکی کو ملزم نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا لیکن فی الحال لڑکی کا مصطفی قتل کیس سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا۔
کراچی : مصطفی عامر قتل کیس میں تفتیشی ٹیم نے مشہورٹی وی اداکار ساجد حسن کے بیٹے کو حراست میں لے لیا اور منشیات برآمد کرلی۔
تفصیلات کے مطابق مصطفی عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ، تفتیشی ٹیم نے ڈیفنس کے مختلف علاقوں میں آپریشن کیا۔
پولیس حکام نے بتایا کہ مشہور ٹی وی اداکار ساجد حسن کے بیٹے سمیت 4 نوجوانوں کو حراست میں لے لیا ہے، ساجد حسن کے بیٹے سے منشیات بھی برآمد ہوئی۔
اعلیٰ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ منشیات فروخت کرنے، خریدنے اور استعمال کرنیوالوں کیخلاف آپریشن جاری ہے اور مصطفیٰ اور ارمغان کے حوالے سے بھی پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
حکام نے کہا کہ ساجد حسن کے بیٹے سے متعلق فیملی کو آگاہ کر دیا ہے اور منشیات کیخلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے انسداد دہشت گردی عدالت میں مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس میں پولیس نے مزید 2 سہولت کاروں اورایک لاپتہ لڑکی کا نام ظاہر کیا تھا۔
پولیس کی جانب سےعدالت میں جمع کرائی گئی ریمانڈ رپورٹ میں مزید انکشافات سامنے آئے تھے، ملزمان نے واقعے سے ایک روز قبل زومانامی لڑکی پر بھی تشدد کا اعتراف کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ارمغان کے بنگلے سے بلڈ صواب اور کار پیٹ کے ٹکڑے کے ڈی این اے کروائے گئے، ایک کارپیٹ کے ٹکڑے پر لگا خون مدعیہ کے خون سے میچ ہوا جبکہ دو کارپیٹ کے ٹکڑوں پر لگا خون کسی نامعلوم خاتون کے ہونے کا سامنے آیا۔
ریمانڈ رپورٹ میں کہنا تھا کہ ملزمان نےدوران تفتیش ایک لڑکی کو مارپیٹ کرکے زخمی کرنے کا اعتراف کیا، ملزمان نےایک روز قبل اسی کمرےمیں لڑکی کو مارپیٹ کرکے زخمی کیا تھا۔
کراچی : دوست کو قتل کر کے لاش جلانے والے ملزم ارمغان کے گھر کے اندرونی مناظر سامنے آگئے ، ملزم نے اپنے گھرمیں سخت ترین حفاظتی انتظامات کر رکھے تھے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفینس سے اغوا کے بعد قتل ہونے والے نوجوان مصطفی عامر کے قتل میں ملوث گرفتار ملزم ارمغان کی رہائش کے اندرونی مناظر منظر عام پر آگئے۔
دوست کو قتل کر کے لاش جلانے والے ملزم نے اپنے گھرمیں سخت ترین حفاظتی انتظامات کر رکھے تھے۔
گھر کی تھری سکسٹی نگرانی کیلئے جدید سیکورٹی کیمرے نصب تھے اور گھر میں داخل ہونے والے ہر شخص کو واک تھروگیٹ سے گزر کر جانا ہوتا تھا۔
بنگلے میں بیش قیمت دو گاڑیاں ، ساونڈ سسٹم سمیت بنگلے کی بالائی منزل پر کال سینٹر کا مکمل دفتر قائم تھا جہاں اب تمام سامان بکھرا ہے جبکہ دیواروں پر گولیوں کے نشانات بھی واضع ہیں اور مقتول مصطفیٰ کے خون کے نشانات بھی ملے۔
تین کمروں میں بیس سے زائد کرسیاں اور کمپیوٹر موجود ہیں جبکہ کمرے کی چھت پر سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب ہیں۔
ایک کمرے میں گرفتار ملزم کا دفتر بھی قائم تھا اور بنگلے کے گراونڈ فلور پر ملزم کے والد کی عارضی رہائش تھی، جہاں ملزم کا والد بیرون ملک سے وطن واپس آنے کی صورت میں رہائش اختیار کرتا تھا، جبکہ ملزم کے زیراستعمال بنگلہ سال 2023 سے چار لاکھ روپے ماہانہ کرائے پر حاصل کیا ہوا تھا۔
یاد رہے گزری میں واقعہ بنگلے میں سی آئی اے پولیس نے 8 فروری کے روز مبینہ مقابلے کے بعد ملزم ارمغان کو گرفتار کیا تھا۔
کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے مصطفی عامر اغوا اور قتل کیس کے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں مصطفی عامراغوااورقتل کیس میں ملزم کے جسمانی ریمانڈ نا دینے کیخلاف محکمہ پراسیکیوشن کی درخواست
پر سماعت ہوئی۔
ملزم ارمغان کو عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت نے استفسار کیا کسٹڈی کہاں ہے؟ تو ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے ایف آئی آر پڑھ کر سنائی۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ 6 جنوری کو مصطفی عامر کو اغوا کیا گیا، مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا، پھر درخشاں تھانے کے پولیس افسر نے مصطفی کی والدہ کا بیان ریکارڈ کیا، 13جنوری کو تاوان کی کال کے بعد مقدمہ اے وی سی سی کو منتقل ہوا۔
سرکاری وکیل نے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پڑھ کرسنائی اور کہا ملزم سے مغوی کا ایک موبائل فون ملا تھا، ریکارڈ کے مطابق ملزم کے خلاف پہلے بھی 5مقدمات ہیں ، ملزم پہلے بھی بوٹ بیسن کے ایک کیس میں مفرور تھا، ملزم ارمغان پر بھتے کا مقدمہ تھا جس میں مفرور تھا ، جس نے سوال کیا ٹرائل کورٹ نے کس وجہ سے جسمانی ریمانڈ سے انکار کیا ہے تو سرکاری وکیل نے بتایا کہ کوئی وجہ نہیں ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کیا مار پیٹ کی وجہ سے جسمانی ریمانڈ نہیں ملا، بتائیں کیا تشدد ہوا ہے تو ملزم ارمغان نے بتایا کہ انہوں نے مجھ پر تشدد کیا ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ دیکھیں ان کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان ہے، کیا آپ نے جیل حکام سے تشدد کی شکایت کی تھی۔
کراچی:مصطفی عامراغوااورقتل سےمتعلق سندھ ہائی کورٹ میں سماعت
ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل نے عدالت کو بتایا کہ منتظم عدالت نے جسمانی ریمانڈکی درخواست پرجےآئی ٹی بنانےکاآرڈرجاری کیا، ملزم کے گھر سے خون کے نمونے ملے تھے، خون مغوی مصطفی عامر کا ہی تھا، ڈی این اے میچ کیا ہے، مزید تفتیش کے لئے جسمانی ریمانڈ ضروری ہے۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل کا کہنا تھا کہ ملزم سے لیپ ٹاپ ملے ہیں جن کا فرانزک کروانا ہے،منتظم جج نے ایم ایل او کیلئےزبانی احکامات دیے، منتظم جج نےتحریری طور پر کچھ نہیں دیا۔
عدالت نے تفتیشی افسر امیراشفاق کو روسٹر پر طلب کرلیا، جس پر تفتیشی افسر نے کہا عدالت نے کوئی لیٹر نہیں دیا تھا تو عدالت نے سوال کیا کہ آپ نے کوئی لیٹر دیا تھا؟ وہ کہاں ہے، منتظم عدالت نےکب ہدایت کی تھ؟ عدالتی ریمانڈ کیلئے کس وقت عدالت نے آرڈر کیا ؟ عدالتی ریمانڈ دیدیا تو یہ آپ کی ذمہ داری نہیں تھی، آپ کا کام کسٹڈی جیل انتظامیہ کے حوالے کرنا تھا تو تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ منتظم عدالت نے زبانی احکامات دیے تھے۔
رجسٹرار انسداد دہشت گردی عدالت کو روسٹر پر طلب کرلیا، عدالت نے کہا کہ پورا آرڈر ٹائپ ہے وائٹو لگا کر جے سی کیا ہے تو افسران نے بتایا کہ ریکارڈ کورٹ سے لیا ہے محکمہ داخلہ سے آئے ہیں، رجسٹرار کا عہدہ خالی ہے، جس کےپاس چارج ہے، وہ عمرے پر گئے ہیں۔
جسٹس ظفراحمدراجپوت نے کہا کہ وائٹو لگا کر جے سی کیا گیا ہے ، پولیس کسٹڈی ابھی تک لکھا ہوا ہے، جس پر پراسکیوٹرجنرل کا کہنا تھا کہ ملزم کاباپ جج صاحب کےکمرےمیں موجودتھامیں حلف اٹھاکرکہتاہوں تو عدالت کا کہنا تھا کہ وہ بات نہ کریں جوآپ نےدرخواست میں نہیں لکھی ہے،عدالت
بعد ازاں عدالت نے مصطفی عامر اغوا اور قتل کیس کے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈکی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔