Tag: مصطفی کمال

  • پی ایس پی میں مختلف تنظیموں کے چھ سوطلبہ وطالبات کی شمولیت

    پی ایس پی میں مختلف تنظیموں کے چھ سوطلبہ وطالبات کی شمولیت

    کراچی : مختلف سیاسی جماعتوں کی طلبہ تنظیموں کے چھ سو سے زائد طلبہ نے پی ایس پی میں شمولیت اختیار کر لی، مصطفی کمال نے کہا ہے کہ مخالفین حیرت زدہ رہ جائیں گے، دو ہزار اٹھارہ میں وزیر اعلیٰ صرف پی ایس پی کا ہوگا،

    تفصیلات کے مطابق انیس سو مختلف جماعتوں کے کارکنان کے بعد اب اے پی ایم ایس او، اسلامی جمعیت طلبہ اور پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن سمیت مختلف طلبہ تنظیموں کے چھ سو سے زائد طلبہ و طالبات کمال نے پی ایس پی میں شمولیت اختیار کرلی۔

    پاکستان ہاؤس میں طلبہ کو ایک تقریب میں شمولیت پر مبارکباد دیتے ہوئے مصطفی کمال نے کہا کہ مخالفین کے لیے اب سرپرائز ہی سرپرائز ہیں، دو ہزار اٹھارہ میں وزیر اعلی صرف پی ایس پی کا ہوگا۔

    چئیرمین پی ایس پی نے کہا کہ ایم کیو ایم نے سینیٹ میں کالا قانون پاس کراکر کراچی والوں کو دھوکہ دیا، ایم کیو ایم نے عوام کے مینڈیٹ کو برائے فروخت بنا دیا ہے۔

    مصطفی کمال نے مزید کہا کہ عوام پی ایس پی کو مضبوط کرکے ایم کیو ایم کا نام مٹا دیں گے، انہوں نے چاقو مار چھلاوے کی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس سے ملزم نہیں پکڑا جا رہا، شہری مدد کریں۔

     

  • متحدہ پاکستان کے 919 کارکنان سمیت 1900 ورکرز پی ایس پی میں شامل

    متحدہ پاکستان کے 919 کارکنان سمیت 1900 ورکرز پی ایس پی میں شامل

    کراچی: پاک سرزمین پارٹی میں 1900 سے زائد سیاسی کارکنان نے شمولیت کا اعلان کردیا، 919 کا تعلق متحدہ پاکستان سے ہے، مصطفی کمال کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ سالہ پارٹی میں تاریخ کی سب سے بڑی شمولیت ہورہی ہے، پی ایس پی کا راستہ حق کا راست ہے۔

    کارکنان کے شامل ہونے کی تقریب کراچی میں منعقد ہوئی جس میں کارکنان و ذمہ داران سمیت پی ایس پی کے چیئرمین مصطفی کمال اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔

    شمولیت اختیار کرنے والے کارکنان میں پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی، مسلم لیگ اور دیگر پارٹیوں سمیت ایم کیو ایم پاکستان کے 919 کارکن بھی شامل ہیں۔

    ویڈیو دیکھیں:

    اس موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفی کمال نے کہا کہ آج تاریخ کی بڑی شمولیت ڈیڑھ سال کی پارٹی میں ہورہی ہے،پی ایس پی میں دیگر سیاسی جماعتوں کے ذمہ داروں اور کارکنان کی شمولیت ہماری ترقی کی طرف رفتار کی نشاندہی ہے،دعا ہے کہ میرے تمام کارکنان نیک مقصد پر قائم رہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سال پہلے آواز اٹھانے پر گولی مار دی جاتی تھی، لندن میں بیٹھا ایک شخص کراچی میں رات کے 3 بجے ایک آواز پر تین ہزار کارکنان جمع کرلیتا تھا، آج اس کے لیے منہ پر ڈھاٹے باندھ کر کوئی سالگرہ کی مبارک باد لکھ دے تو بڑی بات ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اپنی تیس تیس سالہ رفاقتیں چھوڑ کر دوہزار کے قریب کارکنان آج پی ایس پی کے قافلے میں شامل ہورہے ہیں، دنیا دیکھے آج یہ کیا لینے آئے ہیں؟ میرے پاس کوئی عہدہ یا مراعات نہیں دوسری پارٹیز کے پاس ہیں لیکن اس کے باوجود لوگ انہیں چھوڑ کر میرے ساتھ ایسے قافلے میں شامل ہورہے ہیں یہی سچائی ہے۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ یہ حق کاراستہ ہے اس سے بڑھ کر کوئی سچا راستہ نہیں، ان لوگوں کو کوئی گن پوائنٹ پر یا لالچ دے کر نہیں لایا، شروع میں ہمارے ساتھیوں کو کرمنل قرار دینے والوں کو عدالتوں نے آج شریف خاندان کی پوری فیملی کو کرمنل قرار دے دیا ، زرداری صاحب پر کیسز ہیں، شہاز شریف پر سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 14 افراد کو قتل کرنے کا کسیز ہے ، وہ رپورٹ منظر عام پر آنے والی ہے۔

    چیئرمین پی ایس پی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تمام اشرافیہ ڈکلیئرڈ کرمنل ہے، ان معصوم افراد نے جنہوں نے غلطی کی تو دیکھا جائے ان سے غلطی کرائی گئی، آرمی آپریشن تو 20 سال سے چل رہا ہے امن کیوں نہیں ہوگیا؟ یہ پی ایس پی کا کارنامہ ہے کہ الطاف حسین لندن میں بیٹھ کر آواز لگاتے ہیں کہ پرچم جلاؤ یوم سیاہ مناؤ لیکن کسی ایک نے بھی پرچم نہیں جلایا۔

    انہوں نے کہا کہ فوجی آپریشن تو بیس سال سے جاری ہے، آرمی اور رینجرز نے قربانیاں دی ہیں لیکن وہ آپریشن کرسکتے ہیں دلوں کو نہیں ملا سکتے یہ پی ایس پی ملاسکتی تھی اور اسی نے ملایا، یہ پی ایس پی کا کارنامہ ہے کہ بانی ایم کیو ایم کی آواز کوئی نہیں سنتا۔

  • نیب نے ملزم نہیں‌ بطور گواہ طلب کیا، مصطفیٰ کمال

    نیب نے ملزم نہیں‌ بطور گواہ طلب کیا، مصطفیٰ کمال

    کراچی: پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ہم نے شہریوں کے لیے حقوق مانگے اور 16 نکات پیش کیے تو نیب کے لیٹر موصول ہوئے، قومی احتساب بیورو نے ملزم نہیں گواہ کے طور پر طلب کیا۔

    نیب دفتر کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کم علمی اور نادانستہ طور پر را ایجنٹ کے ساتھ کام کررہا ہے، جس وقت میں سینیٹر تھا تو میرے ساتھ تین موبائلیں چلتی تھیں مگر میں نے صحیح راستے کا انتخاب کرتے ہوئے مراعات کو ٹھکرا دیا۔

    پی ایس پی سربراہ نے کہا کہ اللہ نے دماغ میں ڈالا تو ملک واپس آنے کا فیصلہ کیا، ہماری واپسی پر را ایجنٹ(بانی ایم کیو ایم) کی سیاسی موت ہوگئی، جب تک را ایجنٹ کے ساتھ تھا نیب کا کوئی مقدمہ نہیں بنا مگر اب گیارہ سال پرانے مقدمے میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہم نے شہریوں کے لیے حقوق مانگے، 24 اپریل کو دھرنا ختم کیا تو دو روز بعد ہی نیب کا خط موصول ہوا اور 14 مئی کو 16 نکاتی مطالبات لے کر سڑک پر نکلے تو 15 مئی کو دوسرا خط موصول ہوا۔

    پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ عوام کے لیے پانی ، بجلی اور صحت کا مطالبہ کرنا فساد کی جڑ ہے، ڈی جی نیب اور ڈائریکٹر کو 16 نکاتی پرچہ تھما کر بتا دیا کہ اس وجہ سے طلب کیا گیا۔

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے کبھی غلطی سے بھی کوئی غلط کام نہیں کیا اس لیے نیب نے گواہ کے طور پر معلومات حاصل کرنے کے لیے طلب کیا۔

    سربراہ پی ایس پی نے  ایم کیو ایم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ 30 سال سے کراچی کی چوکیدار تھی، شہر کو لوٹنے والا کوئی اور نہیں بلکہ اس کے اپنے چوکیدار ہی ہیں، سینیٹرز، قومی اور صوبائی اسمبلی کے ممبران ہونے کے باوجود حقوق ریلی نکالی جارہی ہے۔

  • ایم کیو ایم مہاجروں‌ کی نمائندہ جماعت نہیں، کمال

    ایم کیو ایم مہاجروں‌ کی نمائندہ جماعت نہیں، کمال

    حیدرآباد: پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے کہا ہے کہ حیدرآباد کے لوگوں نے جھوٹ کو نیست و نابود کردیا، وطن پرستی کے قافلے میں شامل ہونے پر آپ لوگوں کو مبارک باد پیش کرتاہوں۔

    پکا قلعہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ تاثر دیا گیا کہ ایم کیو ایم کے بغیر مہاجر جی نہیں سکتا، تاثر دیا گیا کہ اردو بولنے والے محب وطن نہیں، تاثر دیا گیا کہ اردو بولنے والوں کی نمائندہ جماعت ایم کیو ایم ہے، تاثر دیا گیا کہ اردو بولنےو الا ایم کیو ایم کے سوا کہیں نہیں جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ بات بتاتے ہوئے تھک گیا ہوں کہ اردو بولنے والے پڑھے لکھے اور محب وطن لوگ ہیں، یہ لوگ تمام قومیت اور پورے پاکستان کے ساتھ ہیں اس بات کو تسلیم کیا جائے۔

    مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ ہمارے بارے میں یہ تاثر دیا گیا کہ اردو بولنے والے علیحدہ اختیار کرنا چاہتے ہیں اور کسی کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے، شہری و دیہی علاقوں کو الگ کرنا چاہتے ہیں حالاں کہ ایسا نہیں ہے، آج حیدر آباد کے عوام نے بتادیا کہ وہ ایم کیو ایم کے ساتھ نہیں اردو بولنے والے پاکستانی پرچم اور پورے پاکستان کے ساتھ ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 18 سال سے مردم شماری نہیں ہوئی، ملک چلانے کے دعوے دار مردم شماری کراتے ہوئے ڈرتے ہیں، مردم شماری کے بغیر حکومت بجٹ کیسے بنارہی ہے؟کیا مردم شماری کرانے سے حکومت کمزور ہوجائے گی؟ مردم شماری کے حساب سے فنڈز اور دوائیں دی جائیں لیکن یہاں تو پتا ہی نہیں کہ ملک کی آبادی کتنی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جھوٹ کا تاثر دینے والوں نے 23 اگست کو ایک اور جھوٹ کا سہارا لیا اور ایم کیو ایم پاکستان بنالی، لندن سے جان چھوٹی تو ایم کیو ایم پاکستان سامنے آگئی۔

  • جمہوری حکومت مردم شماری تک نہ کراسکی،مصطفیٰ کمال

    جمہوری حکومت مردم شماری تک نہ کراسکی،مصطفیٰ کمال

    کراچی: پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے کہا ہے کہ ہمیں ہرایک کو گلے لگانا ہے چاہے کوئی کسی جماعت میں ہو، کسی فرقے سے تعلق ہو اور کوئی سی بھی بولی بولتا ہو اگرکوئی اپنی اصلاح نہیں کرسکتا تو پاک سرزمین پارٹی چھوڑی دے، جمہوری حکومت اب تک مردم شماری بھی نہ کراسکی۔

    سربراہ پاک سرزمین پارٹی مصطفی کمال طارق روڈ میں واقع نور گراؤنڈ میں کارکنان کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ کامیابی اور ناکامی ہمارے اختیار میں نہیں لیکن ہمیں صرف سچ بولنا چاہیے ہماری راہ میں صرف ہمارے اعمال رکاوٹ بن سکتے ہیں۔

    انہوں نے کارکنان کو پیغام دیا کہ اپنے اپنے علاقوں میں موجود ایم کیو ایم ،جماعت اسلامی، پیپلز پارٹی سمیت ہر سیاسی جماعت کے کارکنان تک اپنا پیغام پہنچائیں اور کوئی مان جائے تو ٹھیک ہے نہ مانے تب بھی اسے گلے لگائیں،کوئی کسی فرقہ سے تعلق رکھتا ہو کوئی سی زبان بولتا ہو محبت،امن اور اتحاد و اتفاق کا پیغام دیے۔

    مصطفی کمال نے کہا کہ سنا ہے پاکستان میں جمہوریت ہے لیکن جمہوری حکومت آج تک مردم شماری نہ کراسکی کیوں کہ حکومت کو خطرہ ہے کہ مردم شماری ہوگئی تو ان کی نشستیں آگے پیچھے ہوجائیں گی۔

    واضح رہے کہ مصطفی کمال متحدہ قومی موومنٹ کے اہم رکن تھے اور 2005 سے 2010 تک شہر کراچی کے ناظم رہے،اس سے قبل وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر بھی رہے اور بعد ازاں سینیٹر بنائےگئے تا ہم 2013 میں پارٹی سے اختلافات کے باعث ملک سے باہر چلے گئے تھے اور مارچ 2016 میں واپس آکے اپنی سیاسی جماعت ‘پاک سرزمین پارٹی’ کی بنیاد رکھی۔

  • فاروق ستار سے بات چیت کیلئے تیار ہوں، مصطفی‌ کمال

    فاروق ستار سے بات چیت کیلئے تیار ہوں، مصطفی‌ کمال

    کراچی: پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے کہا ہے کہ فاروق ستار سے ان کے گھر جا کر بات کرنے کے لیے تیار ہوں، ضمنی انتخاب میں فاروق ستار کی حمایت سے متعلق ابھی کچھ نہیں پتا، ہماری کسی سے کوئی سیٹنگ نہیں، اگر سیٹنگ ہوتی تو متحدہ قومی موومنٹ کے تمام یونٹس آفسز پر ہمارا قبضہ ہوتا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان بہت تیز انسان ہیں، جہاں سے لوگوں کی سوچ ختم ہوتی ہے وہاں سے ان کی سوچ شروع ہوتی ہے، وہ اپنے آپ کو بچانے کے لیے اقدامات کرتے رہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ قائد متحدہ نے گورنر کو کہا عہدہ چھوڑ دو اس کے باوجود انہوں نے عہدہ نہیں چھوڑا، جب بھی ایم کیو ایم کا نام لیا جائے گا تو بانی ایم کیو ایم کا بھی نام آئے گا۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے دوسروں کو بچانے کے لیے کچھ جھوٹ بولنے پڑتے ہیں،اردو بولنے والوں کے ساتھ بڑی زیادتی کی جارہی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم پر الزامات عائد کرنے والے خود مقدمات میں رہا ہورہے ہیں، فاروق ستار یقین دہانی اور سیٹنگ کے سبب رہا ہوئے لیکن ہماری کسی سے کوئی سیٹنگ نہیں، اگر ہوتی تو ایم کیو ایم کے تمام یونٹس آفسز پر ہمارا قبضہ ہوتا۔

  • خواجہ اظہار الحسن کے کوآرڈینیٹر سمیت سات کارکنان پی ایس پی میں شامل

    خواجہ اظہار الحسن کے کوآرڈینیٹر سمیت سات کارکنان پی ایس پی میں شامل

    کراچی: ایم کیوایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن کے کوآرڈینیٹر فہد رضا سمیت سات کارکنان نے پاک سر زمین پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔

    خواجہ اظہار الحسن کے کوآرڈینیٹر فہد رضا نے ایم کیوایم کو چھوڑ کر پاک سر زمین پارٹی کے قافلے میں شمولیت اختیار کرلی، ایم کیوایم کے دیگر سات کارکنان نے بھی پی ایس پی شمولیت اختیار کی ۔

    ایم کیوایم کے یونٹ انچارج اور جوائنٹ یونٹ انچارج سمیت پی ٹی آئی اور پی ایم ایل کیو کے کارکنان اور کاٹھیاوار کمیونٹی کے چالیس مرد اور خواتین نے پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی ۔

    چئیرمین پاک سر زمین پارٹی مصطفی کمال نے شمولیت اختیار کرنے والوں کو خوش آمدید کہا ہے۔

    دوسری جانب رکن قومی اسمبلی اور مسلم لیگ ن کے وزیر مملکت عبد الحکیم نے بلاول بھٹو زرادری سے ملاقات کرکے پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی نشست سے مسعفیٰ ہونے کا اعلان کردیا۔

  • قائد متحدہ کی وجہ سے بہن بیٹیاں عدالت میں دھکے کھا رہی ہیں،مصطفی کمال

    قائد متحدہ کی وجہ سے بہن بیٹیاں عدالت میں دھکے کھا رہی ہیں،مصطفی کمال

    کراچی : پاک سرزمین پارٹی کے رہنما مصطفی کمال کا کہنا ہے کہ مہاجروں کے خود ساختہ بابا قوم نے اپنے کارکنوں کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا ہے۔

    کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قائد متحدہ مہاجروں کے خود ساختہ قائد بنے ہیں اوراس قوم کو لہولہان کررکھ دیا ہے۔

    عالم یہ آ گیا ہے کہ جس قوم کی بیٹیاں اپنی تہذیب او رتمدن کی وجہ سے جانی جاتی تھیں جوسبزی لینے کیلئے بھی نہیں نکلتی تھیں وہ انسداد دہشتگردی کی عدالتوں میں دھکے کھا رہی ہیں،اور یہ ان سے کرایا گیا ہے۔

    قوم کی بیٹیوں کی یہ ہزیمت خودساختہ بابائے قوم کا قوم کو تحفہ ہے جس نے قوم کا بیڑہ غرق کر دیا ہےاب مہاجر قوم متحدہ قائد کواپنا رہنما نہیں مانتی اس لیے قائد متحدہ سے وابستہ ہرچیز کا نام ونشان عوام خود مٹائیں گے۔

    دو دن کے دورہ کے بعد دبئی سے کراچی پہنچنے والے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ متحدہ قائد کی تقریر کے بعد دفاتر کو گرایا جا رہا ہے،شرپسندوں کو پکڑا جا رہا ہے میں وفاق،صوبے کی حکومتوں اور اسٹیبلشمنٹ سے سوال کرتا ہوں کہ کیا پاکستان مخالف مغلظات ان دیواروں نے بکیں تھیں ؟سوال یہ ہے کہ کیا قائد متحدہ کے خلاف آپ نے کچھ کیا ہے؟اگر کیا ہے تو کیا کیاہے؟

    انہوں نے کہا اس شخص نے دونسلوں کو تباہ کردیا،تیسری نسل کی خواتین کوعدالتوں میں بھیجا جا رہا ہے۔

    اس موقع پر مصطفی کمال نے فاروق ستار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا سچ بتائیں کیا آپ کو متحدہ قائد کو را کی فنڈنگ کا پتہ نہیں ہے؟آپ کو سب کچھ پتہ ہے خدارا سچ نہیں بول سکتے تو جھوٹ بھی نہ بول کرزخمی جسم کو مزید زخمی نہ کریں۔

    آخر میں مصطفی کمال نے کہا ایم کیوایم اور ان کے قائد کوئی الگ چیز نہیں ہیں متحدہ قائد نے اس قوم کی محرومیوں کا واسطہ دے کر ہم جیسوں کو بھی اپنے پیچھے لگالیا تھا اور محرومیوں کے باعث ہم بھی بیس بیس سال تک ان کی باتوں میں لگے رہے۔

  • کراچی میں‌ خونریزی کا خدشہ ہے، ممکن ہے ملک چھوڑ جاؤں، عامر لیاقت، الیونتھ آور میں گفتگو

    کراچی میں‌ خونریزی کا خدشہ ہے، ممکن ہے ملک چھوڑ جاؤں، عامر لیاقت، الیونتھ آور میں گفتگو

    کراچی: ایم کیو ایم چھوڑنے کا اعلان کرنے والے ڈاکٹرعامر لیاقت حسین نے کہا کہ مجھے غدار کہا گیا تو مجھے بہت دکھ ہوا، ان دو دنوں میں ٹوٹ کر رہ گیا، میرے اعصاب بہت مضبوط ہیں مگر ان دو دنوں میں وہ بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، میں نے اس عرصے میں جو بھی کام کیا اس کا مقصد تھا کہ خونریزی نہ ہو، کراچی میں خونریزی کا خدشہ ہے، خدا کراچی کی حفاظت کرے، ممکن ہے ملک چھوڑ جائوں۔

    یہ بات انہوں ںے وسیم بادامی کے پروگرام الیونتھ آور میں بات کرتے ہوئے کہی۔

    انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی اعلیٰ قیادت سے رابطہ نہیں ہوا، الطاف حسین کے بیان پر افسوس ہے، انہیں پتا تھا کہ میں کیا کررہاہوں۔

    عامرلیاقت نے تسلیم کیا کہ وہ اس وقت پاکستان میں سب سے زیادہ رابطے میں رہنے والے رہنما تھے۔ انہوں نے کئی باتوں کے جوابات نہیں دیے اور دکھ بھرے لہجے میں کہا کہ اس بات کو چھوڑیں کہ مجھے غدار کس نے کہا اور وہ بہت زیادہ دل گرفتہ نظر آئے۔


    ایم کیوایم کی جانب سے منائے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ فاروق ستار بہت پیارے ہیں انہیں کچھ نہیں پتا کہ کیا ہورہا ہے،میں ایک بات کہہ دوں کہ ایم کیو ایم الطاف حسین ہیں اور الطاف حسین ایم کیو ایم، یہ دونوں ایک ہیں باقی سب کیمو فلاج ہیں،گرفتاری سے ایک دن قبل بھائی نے دعا دی تھی، اللہ انہیں خوش رکھے، ان کی طبیعت ٹھیک نہیں۔

    عامر لیاقت نے وسیم بادامی کو ایک سوال پر واضح کیا کہ وہ ایم کیو ایم چھوڑ چکے ہیں اور ہرگز سیاست میں نہیں آئیں گے،را کے سابق سربراہ کو جواب دینے والے کو غدار کہا گیا، میں غدار نہیں ہوں، میں نے را کو مکا بنا کر دکھایا، میں اب خاموش ہوجاؤں گا، ممکن ہے پاکستان ہی چھوڑ دوں، اس سے پہلے مجھے کسی نے ایسی حالت میں نہیں دیکھا ہوگا، میں بہت ٹوٹا ہوا ہوں،میں غلط چیز کی حمایت نہیں کرسکتا جو میرے مزاج کے مطابق ہو لیکن میں غدار نہیں ہوں۔

    ایم کیو ایم کو دیوار سے لگانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کہاں دیوار سے لگایا جارہا ہے؟ ایم کیو ایم الیکشن لڑنے جارہی ہے۔

    پارٹی چھوڑنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں کیمو فلاج نہیں ہونا چاہتا، مجھے خدشہ ہے کہ خونریزی ہوگی، دعا ہے کہ ایسا نہ ہو، اللہ تعالیٰ کراچی کی حفاظت کرے،

    لیاقت علی خان کے آخری الفاظ تھے کہ خدا پاکستان کی حفاظت کرے، میں بھی یہی کہنا چاہتا ہوں۔

    ٹیلی فونک گفت گو میں پاک سرزمین پارٹی کے رہنما مصطفی کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم والوں نے یہ نیا طریقہ نکالا ہے، یہ نہ الطاف حسین کو ناراض کرنا چاہتے ہیں اور نہ ایم کیو ایم چھوڑیا چاہتے ہیں، آپ کو ایک طرف ہونا پڑے گا ایک کو صحیح قرار دیں اور دوسرے کو غلط، الطاف حسین یہ پارٹی کسی کو نہیں دینے والے۔

    انہوں نے کہا کہ فاروق ستار کی پریس کانفرنس کا کریڈٹ بھی ہمیں دیں کہ یہ ریت ہم نے ڈالی کہ ڈٹ کے سامنے آئے،ہمیں پارٹی نے نکالا نہں تھا ہم نے خود پارٹی چھوڑی، ہمیں تین برس تک بلایا جاتا رہا، ہم ایک خدا پر ایمان رکھتے ہوئے ان پانچ مہینوں میں ایم کیو ایم کے ساتھ کھڑے ہوئے اس کی ابتدا ہم نے کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ الطاف حسین نے پاکستان مخالف تقریر کی، راحیل شریف کو لعن طعن کی، جنرل بلال اکبر کو گالیاں دیں، فاروق ستار کے پاس اپنی جان بچانے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے، میری دعائیں ان کے ساتھ ہیں کہ یہ لوگ کامیاب ہوجائیں اور لوگ مرنا مارنا چھوڑ دیں ہمارا مقصد پورا ہوجائے گا۔

    الطاف حسین اگر ایم کیو ایم سے بالکل الگ ہوجائیں تو آپ کا ایم کیو ایم پر سے اعتراض ختم ہوجائے گا؟ اس سوال پر مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ فاروق ستار و دیگر رہنمائوں کو چاہیے کہ وہ لوگوں میں جا کر اپنی بنیاد بنائیں، ایم کیو ایم پر گزشتہ پانچ ماہ سے کوئی اعتراض نہیں کیا۔

    اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنما سلمان مجاہد بلوچ نے آن لائن گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے قائد کل بھی الطاف بھائی تھے اور آئندہ بھی رہیں گے،مجھے نہیں معلوم کہ فیصلے کہاں ہوں گے، فیصلے مشاورت سے ہوتے ہیں، رابطہ کمیٹی اپنی جگہ، قائد تحریک اس کی توثیق کرتےہیں اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا، رابطہ کمیٹی جو پالیسی دے گی اس پر عمل درآمد کروں گا، میں بہت چھوٹا سا کارکن ہوں جو کہا جائے گا وہ مانوں گا۔

    انہوں نے کہا کہ الطاف بھائی نے اپنے جملوں میں معذرت کرلی اس لیے ان کی معافی اب قبول کرلی جائے، بیان کی ہم سب ہی مذمت کررہے ہیں،

  • اے آر وائی حملہ:سیاسی جماعتوں‌ کا ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

    اے آر وائی حملہ:سیاسی جماعتوں‌ کا ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

    کراچی: سیاسی جماعتوں کے سربراہوں اور رہنمائوں نے اے آر وائی نیوز کے حملے پر دفتر کی شدید مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔

    سابق صدر آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بھی اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملے کی مذمت کی ہے۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ پی پی آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتی ہے، آزاد صحافت مضبوط جمہوریت کی ضامن ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ معاشرے میں اختلاف رائے کااحترام ضروری ہے۔

    تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اے آر وائی نیوز اور سما ٹی وی پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔

    پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے کہا کہ برطانیہ اپنے شہری کو نفرت انگیز تقریر کرنے کی اجازت کیوں دے رہا ہے،پاکستان مخالف ایجنڈے کا نشانہ اے آر وائی نیوز بن رہا ہے اور اشتعال انگیز تقاریر کےلیے برطانیہ کی سرزمین استعمال ہورہی ہے۔

    قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف پی پی رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، میڈیا کی آزادی پر قدغن لگانے نہیں دیں گے،صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے اسے گرنے نہیں دیں گے

    سابق وزیر داخلہ اور پی پی کے رہنما رحمان ملک نے بھی واقعہ کی مذمت کی ہے۔

    پیپلز پارٹی کے مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے شرپسندوں کے خلاف کارروائی کو یقینی بنارہے ہیں، مٰیڈیا کے دفاتر پر رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی ہے۔

    پاکستان سرزمین پارٹی کے رہنما مصطفی کمال نے بھی حملے پر شدید رد عمل کا ظاہر کردیا اور کہا ہے کہ آج پھر را سے مدد مانگی گئی۔