Tag: مصنوعی ذہانت

  • مصنوعی ذہانت سے متعلق بل گیٹس کا نیا انکشاف

    مصنوعی ذہانت سے متعلق بل گیٹس کا نیا انکشاف

    مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس نے مصنوعی ذہانت (اے آئی ٹیکنالوجی) کے حوالے سے بڑی پیشگوئی کردی۔

    اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی ٹیکنالوجی) سے موسمیاتی تبدیلیوں سے مقابلہ کرنا آسان ہو جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ بات انہوں نے ایک حالیہ انٹرویو میں بتائی ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو اس نئی ٹیکنالوجی کا استعمال اچھے ارادے اور نیک نیتی سے کرنا چاہیے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اے آئی سے ہمیں مختلف سائنسی موضوعات کے ماڈل تیار کرنے میں مدد ملے گی، میٹریلز کو سمجھنا بھی آسان ہو جائے گا۔

    بل گیٹس نے کہا کہ ہر شعبے میں اے آئی کو شامل کرنے سے تنوع کا عمل تیز ہوگا، اب چاہے وہ ادویات کا شعبہ ہو یا تعلیم کا، اے آئی کی بدولت ہمارے لیے پیچیدہ کام کرنا بہت آسان ہو جائے گا۔

    مائیکرو سافٹ کے شریک بانی نے کہا کہ جب بھی آپ کے پاس ایک نئی ٹیکنالوجی ہوتی ہے تو زیادہ تر اسے اساتذہ، ڈاکٹروں اور سائنسدانوں کی جانب سے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ اسے زیادہ مؤثر بنایا جاسکے، مگر اے آئی ٹیکنالوجی کو لوگ سائبر حملوں یا سیاسی مداخلت کے لیے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ اچھے افراد اس شعبے میں آگے آئیں اور منفی انداز سے اس کے استعمال کی روک تھام کریں۔

    اے آئی ٹیکنالوجی کو فیک ویڈیوز کی تیاری کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے، لوگوں کو ویڈیوز دیکھتے ہوئے خود سے پوچھنا چاہیے کہ یہ کہاں سے سامنے آئی ہے۔

  • ’’مصنوعی ذہانت دنیا کی تمام ملازمتوں کا خاتمہ کردے گی‘‘

    ’’مصنوعی ذہانت دنیا کی تمام ملازمتوں کا خاتمہ کردے گی‘‘

    دنیا کی معروف ترین کمپنیوں ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے مالک ایلون مسک نے روزگار کے خاتمے سے متعلق بڑا انکشاف کردیا۔

    ان کا کہنا ہے کہ مستقبل میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) دنیا سے تمام ملازمتیں ختم کردے گی تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ کوئی بُری ترقی نہیں ہے۔

    گزشتہ روز پیرس میں ایک اسٹارٹ اپ اور ٹیک ایونٹ سے خطاب کرتے ہوئے ایلون مسک نے کہا کہ مستقبل میں شاید ہم میں سے کسی کے پاس نوکری نہ ہو اور آنے والے دور میں لوگ شوقیہ ملازمتیں کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کوئی ایسا کام کرنا چاہتے ہیں جو ایک مشغلہ جیسا ہو تو آپ نوکری کر سکتے ہیں۔ آگے چل کر آپ کی خدمت کے لئے اے آئی اور روبوٹس ہوں گے جو آپ کی پوری مدد کریں گے مگر ان سب کو کامیاب بنانے کے لئے ایک بڑی رقم کی ضرورت ہوگی اور ہر ایک کے لئے یہ مناسب بھی نہیں ہوگا کہ وہ اس پر ہونے والے اخراجات کو برداشت کریں۔

    انہوں نے کہا کہ اے آئی کی صلاحیتیں پچھلے کچھ سالوں میں بہت تیزی سے بڑھ رہی ہیں، یہ اتنی تیزی سے ترقی کر رہی ہے کہ ریگولیٹرز، کمپنیاں اور صارفین ابھی تک یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ان کو استعمال کیسے کیا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایسی صورتحال میں دنیا کو ‘یونیورسل ہائی انکم’ ماڈل کی ضرورت ہوگی، مگر ایلون مسک نے اس کی وضاحت نہیں کی۔ واضح رہے کہ یونیورسل بیسک انکم ماڈل کا اکثر تذکرہ سامنے آتا ہے۔

    اس ماڈل کا مرکزی خیال یہ ہے کہ حکومتوں کی جانب سے تمام شہریوں کو مخصوص رقم ادا کی جائے، چاہے ان کی آمدنی جتنی بھی ہو، مگر یونیورسل ہائی انکم ماڈل اس سے مختلف ہوگا۔

  • مصنوعی ذہانت سے تیار جعلی ویڈیوز اور تصاویر کی شناخت کرنا آسان

    مصنوعی ذہانت سے تیار جعلی ویڈیوز اور تصاویر کی شناخت کرنا آسان

    آج کل آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) یا مصنوعی ذہانت کی مدد سے بنائی گئی تصاویر اور ویڈیوز ان‍ٹرنیٹ پر وائرل ہو رہی ہیں جنہیں مختلف منفی مقاصد کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔

    گزشتہ دنوں ایسی کئی تصاویر اور ویڈیوز دنیا بھر میں وائرل ہوئی ہیں، ان جعلی تصاویر اور ویڈیوز کو کیسے پہچانا جائے؟ یہ ایک اہم مسئلہ ہے۔

    زیر نظر مضمون میں چند ایسی تجاویز پیش کی جارہی ہیں جن پر عمل کرکے آپ باآسانی ایسی مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ تصاویر اور ویڈیوز کا حقیقی تصاویر سے موازنہ کرکے فرق محسوس کرسکتے ہیں۔

    اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی ایسی تصویر خصوصاً انسانی تصویر میں اس کے ہاتھ کی انگلیوں کو زوم کرکے غور سے دیکھیں کہ کہیں انگلیوں کی تعداد زیادہ یا کم تو نہیں اس کے علاوہ چہرے کے اعضاء کی بناوٹ میں کوئی جھول یا لچک تو نظر نہیں آرہا۔

    تصویر

    لیٹنٹ اسپیس ایڈوائزری کے بانی اور جنریٹو اے آئی کے سرکردہ ماہر ہینری ایجڈر نے بتایا کہ تصویر میں شخص کے سائے اور روشنیوں میں ہم آہنگی کو بھی مد نظر رکھیں، اکثر تصاویر میں نظر آنے والا شخص واضح فوکس میں ہوتا ہے اور کافی حد تک اصلی دکھائی دیتا ہے۔

    اس کے علاوہ ویڈیو کو دیکھتے ہوئے اس بات پر گہری نگاہ رکھیں کہ اس میں موجود افراد کی آنکھوں کی حرکات و سکنات اور خصوصاً پلک جھپکنا کہیں غیر فطری تو نہیں کیونکہ اس طرح کی اے آئی ویڈیوز میں عموماً چہرے اور جلد پر ایک عجیب و غریب سی چمک نمایاں ہوتی ہے، اسی طرح عینک کے غیرمتوازن لینس کو بھی دیکھیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ اے آئی سے تیار کردہ تصاویر میں تضادات دکھنا کوئی نئی بات نہیں ہے، ہاتھ بہت چھوٹے یا انگلیاں بہت لمبی ہوسکتی ہیں یا سر اور پاؤں باقی جسم سے میل نہیں کھاتے۔

    روسی صدر

    گزشتہ دنوں وائرل ہونے والی ایک جعلی تصویر میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی گرفتاری یا جنرل موٹرز کی سی ای او میری بارا اور ایلون مسک کو ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ کئی مثالوں میں سے فقط دو ہیں۔ انٹرنیٹ پر ایسی کئی مثالیں موجود ہیں۔ تصویر میں باآسانی دیکھا جاسکتا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی جعلی تصویر ہے۔

    ایلون مسک

    کسی تصویر کا پس منظر اکثر یہ ظاہر کر سکتا ہے کہ آیا اس میں ہیرا پھیری کی گئی ہے یا نہیں۔ کچھ کیسز میں اے آئی پروگرامز لوگوں اور اشیا کو دو بار استعمال کرتے ہیں اس لیے اے آئی سے بنی تصاویر کا پس منظر دھندلا ہو سکتا ہے۔

    اے آئی کی مدد سے بنائی گئی صرف لوگوں کی تصاویر ہی غلط فہمی کا باعث نہیں بنتیں بلکہ ایسے واقعات اور حادثات کی تصاویر بھی سامنے آئے ہیں جو کبھی رونما ہی نہیں ہوئے۔

  • ٹک ٹاک پر ’فیک ویڈیوز‘ بنانے والوں کیلیے اہم خبر

    ٹک ٹاک پر ’فیک ویڈیوز‘ بنانے والوں کیلیے اہم خبر

    دنیا کی مقبول ترین اور مختصر ویڈیوز کی سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹک ٹاک انتظامیہ نے کہا ہے کہ اس کی کوشش ہے کہ پلیٹ فارم پر پھیلائی جانے والی غلط معلومات اور ویڈیوز کو روکا جائے۔

    اس سلسلے میں ٹک ٹاک کے ہیڈ آف آپریشنز ٹرسٹ اینڈ سیفٹی ایڈم پریسر نے ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ اب ٹک ٹاک ویڈیوز پر اے آئی سے تیار کردہ مواد پر لیبل لگایا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک انتظامیہ چاہتی ہے کہ لوگوں میں یہ سمجھنے کی صلاحیت ہو کہ حقیقت کیا ہے اور افسانہ کیا ہے؟

    TikTok

    ٹک ٹاک دنیا کے مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں سے ایک ہے جس کے اب تقریباً ایک ارب فعال صارفین ہیں جن میں بڑی تعداد نوجوانوں کی ہے۔ کئی ملکوں میں پابندی کے باوجود ٹک ٹاک دنیا بھر میں مقبول ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت سے تیارہ کردہ ایسی تصاویر، ویڈیوز یا آڈیوز پر بھی لیبل لگانے کی ضرورت ہے جو حقیقت سے بہت قریب دکھائی دیتی ہیں۔

    ٹک ٹاک کے اپنے اے آئی ٹولز سے تیار کردہ ویڈیوز پر پہلے ہی اس طرح کے لیبل لگائے جاتے ہیں، مگر اب دیگر پلیٹ فارمز کی تیار کردہ ویڈیوز پر بھی ڈیجیٹل واٹر مارکس لگائے جائیں گے۔

    Kreator

    ٹک ٹاک کے عہدیدار ایڈم پریسر کی جانب سے بتایا گیا کہ اے آئی ٹیکنالوجی سے حیران کن تخلیقی مواقع پیدا ہوئے ہیں مگر اس سے ناظرین کو گمراہ بھی کیا جا سکتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اے آئی مواد پر لیبل لگانے سے صارفین کو علم ہوگا کہ یہ ویڈیوز حقیقی نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ Content Credentials نامی ڈیجیٹل واٹر مارکنگ ٹیکنالوجی سے یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ کسی مواد کو کب اے آئی ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار یا ایڈٹ کیا گیا۔

  • مصنوعی ذہانت کے کیا فوائد ہیں؟ نقصانات سے کیسے بچیں؟

    مصنوعی ذہانت کے کیا فوائد ہیں؟ نقصانات سے کیسے بچیں؟

    دور جدید میں مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلی جینس ) نے جدت کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا ہے ایک جانب اس کے بے شمار فوائد بیان کیے جارہے ہیں تو دوسری طرف اس کے غلط استعمال سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں آئی ٹی ایکسپرٹ اور پی ایچ ڈی اے آئی حمیداللہ قاضی نے مصنوعی ذہانت کے فوائد و نقصانات پر تفصلی روشنی ڈالی اور ناظرین کو اپنے مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ مصنوعی ذہانت تیزی سے بڑھتا ہوا شعبہ ہے جس کا اثر زندگی کے ہر پہلو میں نظر آنے لگا ہے، اس کے بہت سے فوائد ہیں لیکن اس کا بے دریغ استعمال انسانی بقاء کیلئے ایک سنگین خطرہ بھی بن سکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) تقریباً تمام شعبوں کی ترقی کا باعث بن رہی ہے، ہماری ایکسپورٹس میں بھی گزشتہ سال جو اضافہ ہوا تھا اس بار ہم وہ اہداف حاصل نہ کرسکے اس کیلئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے، صورتحال آہستہ آہستہ بہتر ہورہی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ سب ٹھیک ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس کے فوائد و نقصانات کو سمجھنا اور اعتدال میں استعمال کرنا ہم پر منحصر ہے ،بین الاقوامی سطح پر مصنوعی ذہانت کے استعمال کے قوانین بنانا اور حدود طے کرنا انتہائی ضروری ہے۔

  • شاعری میں بھی مصنوعی ذہانت کا استعمال، شاعر کیمرہ ایجاد

    شاعری میں بھی مصنوعی ذہانت کا استعمال، شاعر کیمرہ ایجاد

    دور جدید کی نئی تخلیق ’مصنوعی ذہانت‘(اے آئی) نے پوری دنیا کو حیران کردیا لیکن اب اس میں مزید ایجادات نے عام انسان کی زندگی کو اور بھی دلچسپ بنادیا ہے۔

    پہلے پہل تو مصنوعی ذہانت کا استعمال جعلی ویڈیوز، آڈیوز، تصاویر اور متن لکھنے کیلئے کیا جاتا تھا لیکن اب ایک ایسا کیمرہ تیار کیا گیا ہے جو شاعرانہ انداز میں لفاظی بھی کرسکے گا۔

    جی ہاں !! مصنوعی ذہانت میں مزید جدت پیدا کرنے کی تگ و دو میں مصروف سائنسدانوں نے ایک ایسا کیمرہ تیار کرلیا ہے جسے ’شاعر کیمرے ‘ کا نام دیا گیا ہے۔

    Camera

    مصنوعی ذہانت سے چلنے والا یہ شاعر کیمرہ آپ کی تصاویر اور بیک گراؤنڈ میں نظر آنے والے خوبصورت مناظر کو دلفریب منظوم انداز میں بدل کر پیش کرتا ہے اور اس کے لیے یہ کیمرہ جی پی ٹی فور کا استعمال کرتا ہے۔

    ٹیک کرنچ کی رپورٹ کے مطابق ویسے دیکھنے میں تو ’پوئٹری کیمرہ‘ ایک عام سے پولرائڈ کیمرے کی طرح لگتا ہے لیکن تصاویر لینے کے بجائے یہ کیمرہ سینسر کے ذریعہ حاصل کی گئی تصاویر اور مناظر کو آسان اور تعریفی انداز میں شاعری میں تبدیل کر دیتا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Ryan Mather (@flomerboy)

    کیمرے میں موجود سنگل بورڈ کمپیوٹر رسبیری پائی تصاویر کا تجزیہ کرتا ہے اور اعداد و شمار کی تلاش کے بعد یہ اے آئی کو یہ مناظر بھیج دیتا ہے جو تصویر میں موجود رنگوں، مناظر، نمونوں اور جذبات جیسی چیزوں کی شناخت کرکے اس پر شاعری لکھ کر آپ کو پرنٹ دے دیتا ہے۔

    poetry

    ٹیک کرنچ کے مطابق پوئٹری کیمرے کے بنانے والوں کا کہنا ہے کہ یہ آلہ صرف ایک شاعری کی شکل تک محدود نہیں ہے۔ چونکہ ڈیوائس کوڈ اوپن سورس ہے ، لہٰذا صارفین مختلف اختیارات جیسے سونیٹس ، مفت لائرک کا انتخاب کرسکتے ہیں۔

  • امریکی فوج ’مصنوعی ذہانت‘ سے مشورے لے رہی ہے

    امریکی فوج ’مصنوعی ذہانت‘ سے مشورے لے رہی ہے

    امریکی فوج میدان جنگ میں جدید ٹیکنالوجی مصنوعی ذہانت ’اے آئی‘ سے عسکری حوالے سے تجرباتی طور پر مشاورت کررہی ہے۔

    نیو سائینٹسٹ نامی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکی افواج نے چیٹ جی پی ٹی فور سے عسکری مشاورت شروع کی ہے تاہم یہ مشاورت ایک فرضی سیمولیشن ماحول میں کی گئی جس میں فوجی حکمتِ عملی اور منصوبہ بندی پر غور کیا گیا۔

    اس حوالے سے فوجی قیادت خاص طور پر اے آئی چیٹ بوٹس سے استفادے کیلئے اس پر توجہ مرکوز کررہی ہے۔

     US Army

    اس کے لیے فوجی ماہرین نے اسٹارکرافٹ ٹو نامی گیم مرتب ہے جس میں جنگ کی مختلف صورتحال کی سیمولیشن کی گئی ہیں۔ پھر چیٹ بوٹ سے اس جنگ کی تفصیلات اور حکمتِ عملی کی درخواست کی گئی ہے۔

    دوسری جانب امریکی محکمہ دفاع کے ماہرین نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اے آئی (مصنوعی ذہانت) کو فوجی مقاصد کے لیے کم سے کم 180 مقامات پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    دوسری جانب کئی کمپنیوں سے سنجیدہ مذاکرات بھی جاری ہیں جن میں اسکیل اے آئی اور پیلنٹائر سرِفہرست ہیں۔

    عسکری ماہرین کا خیال ہے کہ اے آئی کو جنگوں اور فوجی چالوں میں استعمال کرکے حسب خواہش نتائج حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔

  • مصنوعی ذہانت کی پہلی اسکول ٹیچر نے پڑھانا شروع کردیا

    مصنوعی ذہانت کی پہلی اسکول ٹیچر نے پڑھانا شروع کردیا

    کیرالہ : مصنوعی ذہانت کی حامل بھارت کی پہلی اے آئی اسکول ٹیچر  نے کلاس روم میں انٹری دے دی، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے شہر کیرالہ کے اسکول میں پہلی اے آئی ٹیچر کو متعارف کرادیا گیا ہے، ایرس نامی اے آئی ٹیچر نے بچوں کے سوالات کے جوابات دیئے۔

    بھارتی خبرساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ریاست کیرالہ کے دارالحکومت تھروانت پورم اسکول نے مصنوعی ذہانت کی مدد سے تخلیق کردہ ’آئرس‘ نامی ٹیچر کو متعارف کروا کر نئی تاریخ رقم کردی ہے۔

     

    متعارف کرائی گئی پہلی جنریٹیو اے آئی ٹیچر ’آئرس‘ بھارت کی پہلی ہیومنائیڈ روبوٹ ٹیچر ہے اور اسے مشہور ٹیک کمپنی کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Maker Labs (@makerlabs_official)

    ،بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ یہ انٹیل پروسیسر سے لیس ٹیچر تعلیمی شعبے میں انقلاب لانے کے لیے تیار کی گئی ہے۔

    ربورٹ ٹیچر تیار کرنے والی کمپنی میکر لیبز نے انسٹاگرام پر آئرس کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس میں وہ بچوں کے ساتھ کلاس روم میں موجود ہے، ویڈیو میں آئرس کو بچوں کے ساتھ کلاس روم میں ملتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

    کمپنی کے مطابق یہ روبوٹ ٹیچر تین زبانیں بول سکتی ہے اور طلبا کے مشکل سوالات کے جواب بھی باآسانی دے سکتی ہے۔

  • مصنوعی ذہانت سے ہزاروں ملازمین کی نوکریاں خطرے میں!

    مصنوعی ذہانت سے ہزاروں ملازمین کی نوکریاں خطرے میں!

    ڈیووس : عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی صدر کرسٹالینا جیورجیوا نے انکشاف کیا ہے کہ آنے والے وقت میں مصنوعی ذہانت ترقی یافتہ ممالک میں موجود60 فیصد ملازمتوں کو متاثر کرے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صدر آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر معیشتوں میں یہ شرح 40 فیصد اور کم آمدنی والے ممالک میں 26 فیصد ہوگی۔

    رپورٹ میں یہ بھی پیش گوئی کی گئی ہے کہ مصنوعی ذہانت کا مذکورہ نصف ملازمتوں پر منفی اثر پڑے گا، لیکن پیداواری صلاحیت میں اضافے کی وجہ سے باقی ملازمتوں پر مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

    ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی صدر نے کہا کہ آپ کی ملازمت سے مکمل طور پر چھٹی ہو سکتی ہے، جو یقیناً اچھی بات نہیں۔ یا مصنوعی ذہانت آپ کو اپنا کام زیادہ مؤثر طریقے سے کرنے میں مدد دے سکتی ہے، جس سے آپ کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔

    مصنوعی ذہانت

    اگرچہ مصنوعی ذہانت ابتدائی طور پر کم آمدنی والے ممالک پر کم منفی اثرات مرتب کرے گا، لیکن یہ ممالک نئی ٹیکنالوجیز سے کم فائدہ اٹھائیں گے۔ اس رپورٹ کے مطابق، "ممالک کے درمیان ڈیجیٹل تفریق اور آمدنی کی سطح میں مزید فرق پیدا ہو سکتا ہے۔”

    آئی ایم ایف کی صدر نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی اب ہماری زندگی میں داخل ہو چکی ہے اور ممالک کو اسے اپنانا چاہیے، مصنوعی ذہانت تھوڑی پریشان کن ہے لیکن یہ سب کے لیے ایک بہترین موقع بھی ہے۔

  • پاکستان میں پہلے ’اے آئی‘ کی مدد سے تیار’گانے‘کی ویڈیو کیسے بنی؟

    پاکستان میں پہلے ’اے آئی‘ کی مدد سے تیار’گانے‘کی ویڈیو کیسے بنی؟

    ملکی تاریخ میں پہلی بار آرٹیفیشل انٹیلی جنس ( اے آئی) یعنی مصنوعی ذہانت کی مدد سے ایک گانا تیار کیا گیا ہے جسے بہت پسند بھی کیا جارہا ہے۔

    پاکستان کے آئی ٹی کے ماہر نے کمال مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ایسا گانا متعارف کرایا ہے جس نے سننے والوں کو بھی خوشگوار حیرت میں مبتلا کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں اس گانے کے خالق اور آئی ٹی ایکسپرٹ امجد میانداد نے اپنی اس شاندار کاوش کے بارے میں ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ اس گانے کی شاعری میں نے خود لکھی ہے، مکسنگ ، ایڈیٹنگ اور ایفیکٹس بھی میرے ہیں لیکن آواز کمپیوٹر کی ہے اور اس کی ویڈیو میں کچھ مناظر اے آئی سے لیے گئے ہیں جبکہ دیگر فوٹیجز بھی ہیں جس کا کریڈٹ متلقہ فنکاروں کو بھی دیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ میرے گانے کی انفرادیت یہی ہے کہ اس کی آواز کسی اور گلوکار سے نہیں ملتی یہ ایک نئی آواز اور نیا کام ہے اس سے پہلے گانوں کو کمپیوٹر کے ذریعے ری مکس کیا جاتا تھا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل ملکی تاریخ میں پہلی بار پاکستان کے مقامی نیوز چینلز کی جانب سے آرٹیفیشل انٹیلی جنس ( اے آئی) یعنی مصنوعی ذہانت سے لیس نیوز اینکرز بھی متعارف کرائے جاچکے ہیں۔