Tag: مصنوعی ذہانت

  • مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا کیا مستقبل ہے؟ اہم پیش گوئی

    مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا کیا مستقبل ہے؟ اہم پیش گوئی

    ٹیکنالوجی کے اس جدید دور میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا استعمال تیزی سے فروغ پارہا ہے، طلبہ و طالبات بھی اپنے اسائنمنٹس کیلئے آرٹیفشل انٹیلی جنس سے مدد لیتے ہیں۔

    اس حوالے سے میسا چوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں کمپیوٹر سائنس اینڈ آرٹیفیشل انٹیلی جینس لیب کے سابق ڈائریکٹر راڈنی بروکس نے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت کا معاملہ اب جمود کی نذر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق راڈنی بروکس کا کہنا ہے کہ سال2023 کے دوران دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت کا غلغلہ رہا، سال کے آخری ایام میں چیٹ جی پی ٹی تھری مصنوعی ذہانت عوام تک پہنچی جس سے ان کے لیے کام میں آسانی بھی پیدا ہوئی۔

    مصنوعی ذہانت

    راڈنی بروکس جو ٹیکنالوجی کی دنیا کے حوالے سے پیش گوئیاں اور تبصرے کرتے رہتے ہیں۔ راڈنی بروکس نے ڈرائیور کے بغیر چلنے والی کاروں، عام آدمی کے خلائی سفر، روبوٹکس، مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ سے متعلق کامیاب پیش گوئیاں کی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ 2050 تک پیش گوئیاں کرتے رہیں گے۔ تب وہ 95 سال کے ہوچکے ہوں گے۔

    اپنے تازہ ترین اسکور کارڈ میں راڈنی بروکس نے پیش گوئی کی ہے کہ سال 2024 مصنوعی ذہانت سے کمانے والوں کے لیے اچھا نہیں رہے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے غلغلہ کچھ زیادہ ہے۔ ہم مصنوعی ذہانت کی 60 سالہ تاریخ کئی بار نشیب و فراز کے مراحل سے گزرے ہیں۔

    آرٹیفیشل انٹیلی جنس

    راڈنی بروکس کہتے ہیں وہ وقت زیادہ دور نہیں جب مصنوعی ذہانت کی دنیا میں بہت زیادہ کمانے کی گنجائش نہیں رہے گی اور لاکھوں افراد کے لیے انتہائی مشکل حالات پیدا ہوں گے۔

    راڈنی بروکس کے مطابق کئی بڑی ہائی ٹیک کمپنیوں کے تیار کردہ چیٹ بوٹس اس قابل نہیں ہیں کہ دنیا کو پوری طرح بدل دیں یا کچھ ایسی بہتری پیدا کرسکیں جس سے دنیا بھر میں کام آسان اور پُرلطف ہوسکے۔

  • یورپی یونین کا مصنوعی ذہانت کو کنٹرول کرنے کے لیے بڑا اقدام!

    یورپی یونین کا مصنوعی ذہانت کو کنٹرول کرنے کے لیے بڑا اقدام!

    یورپی یونین نے مصنوعی ذہانت کے استعمال کو کنٹرول کرنے کے لیے تاریخی قواعد و ضوابط پر ایک عارضی معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔

    یورپی یونین کے پالیسی سازوں نے جس عارضی معاہدے پر اتفاق کیا ہے اس میں حکومتوں کی جانب سے بائیو میٹرک نگرانی میں مصنوعی ذہانت کے استعمال اور اے آئی سسٹمز جیسے چیٹ جی پی ٹی کو منظم کرنے کے حوالے سے بھی قواعد شامل ہیں۔

    ماہرین اور اہم حکومتی اراکین کی طرف سے اس خبر پر اپنا ردعمل دیا جارہا ہے۔ ڈچ وزیر برائے ڈیجیٹلائزیشن الیگزینڈرا وین ہفیلن کا کہنا ہے کہ اے آئی کے سلسلے میں قوانین بنانے سے مواقع اور خطرات منصفانہ طور پر تقسیم ہوجائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس بہت سے شعبوں میں جیسے زراعت، تعلیم، صحت اور سیکیورٹی میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

    سی سی آئی اے یورپ کے سربراہ ڈینیئل فریڈلینڈر نے کہا کہ گزشتہ رات ہونے والا سیاسی معاہدہ اے آئی ایکٹ کے حوالے سے اہم اور ضروری تکنیکی کام کے آغاز کی نشاندہی کرتا ہے۔

    ڈچ ایم ای اپی کم وان اسپاررینٹک جنھوں نے اے آئی قوانین کے مسودے پر کام کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ یورپ اپنا راستہ خود چنتا ہے اور چین کے زیراثر ریاست کی پیروی نہیں کرتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ یورپی یونین کے ممالک کے ساتھ ایک بڑی لڑائی کے بعد، ہم نے اس قسم کے نظاموں کے استعمال کو محدود کر دیا ہے۔

  • سعودی طلبہ نے مصنوعی ذہانت کا بین الاقوامی مقابلہ جیت کر دنیا پر دھاک بٹھا دی

    سعودی طلبہ نے مصنوعی ذہانت کا بین الاقوامی مقابلہ جیت کر دنیا پر دھاک بٹھا دی

    سعودی عرب کے طلبہ نے دنیا کے 40 ممالک کو 18 ہزار طلبہ کو پیچھے چھوڑے ہوئے  ہوئے مصنوعی ذہانت کا بین الاقوامی مقابلہ جیت لیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی عرب نے ورلڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کمپیٹیشن فار یوتھ (ڈبلیو اے آئی سی وائی) میں متعدد میڈلز جیت کر دنیا بھر میں پہلی پوزیشن اپنے نام کر لی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اے آئی بین الاقوامی مقابلے کا اہتمام سعودی ڈیٹا اینڈ آرٹیفیشل اننٹیلی جنس اتھارٹی ’سدایا‘ نے کنگ عبداللہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی( کاوسٹ) کے تعاون سے کیا تھا جس میں امریکا، بھارت، یونان، کینیڈا اور سنگاپور سمیت چالیس ممالک کے 18 ہزار طلبہ نے شرکت کی۔
    اس مقابلے میں شریک ہر ملک نے مصنوعی ذہانت سے متعلق اپنے متعدد منصوبے پیش کیے۔ سعودی عرب کے 18 منصوبے کامیاب رہے جن میں سے 11 منصوبوں پر سونے، چاندی اور کانسی کے میڈلز ملے جبکہ 6039 منصوبوں میں سات منصوبے ایڈوانس پوزیشن پر رہے۔
    امریکا نے دس، بھارت اور یونان نے 2، دو جبکہ کینیڈا اور سنگاپور نے ایک، ایک میڈل حاصل کیا۔
    مقابلے میں سعودی عرب کی نمائندگی مسک، الزھران، مداک، کاوسٹ، آرامکو، العلا اور نیوم کے پرائمری، مڈل اور ثانوی اسکولوں کے طلبہ نے کی۔

    سعودی طلبہ کی برتری پر سدایا اور کاوسٹ کو عالمی سطح پر ایکسیلینس آرگنائزیشن ایوارڈ دیا گیا۔ مصنوعی ذہانت کی تعلیم  کے فروغ میں سدایا اور کاوسٹ کی کوششوں کو تسلیم کیا گیا۔

  • ڈیپ فیک کتنا خطرناک ہے؟ کیسے بچا جائے؟

    ڈیپ فیک کتنا خطرناک ہے؟ کیسے بچا جائے؟

    ڈیپ فیک ایک ایسی تکنیک ہے جو ویڈیوز، تصاویر اور آڈیوز کو جوڑ توڑ کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتی ہے، موجودہ دور میں اس کا استعمال بڑھتا جارہا ہے۔

    اس ٹیکنالوجی کی مدد سے کسی دوسرے شخص کی تصویر یا ویڈیو کو استعمال کرتے ہوئے اس پر کسی اور کا چہرہ لگا کر تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں سوشل میڈیا ایکسپرٹ اسد بیگ نے ڈیپ فیک سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا اور اس کے سدباب کیلئے مختلف مشورے بھی دیے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس تکنیک کی مدد سے کسی دوسرے شخص کی تصویر یا ویڈیو کو استعمال کرتے ہوئے اس پر کسی اور کا چہرہ لگا کر تبدیل کیا جاسکتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ مصنوعی ذہانت سے ایک جعلی ویڈیو بنائی جاسکتی ہے جو کہ اصلی نظر آتی ہے لیکن اصلی ہوتی نہیں ہے۔

    اسد بیگ نے کہا کہ بہت سے لوگوں نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے ڈیپ فیک کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا جو بہت نقصان دہ بھی ہے، خاص طور پر پسماندہ علاقوں کے صارفین پر برے اثرات مرتب ہورہے ہیں اور یہ چیز معاشرتی برائی کے فروغ کا سبب بن رہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ڈیپ فیک کے سدباب کیلیے لوگوں میں آگاہی پھیلانے کی اشد ضروت ہے جس کیلئے بحث و مباحثوں کا انعقاد کیا جائے جسے خاص ٹرم میں ’ڈیجیٹل لٹریسی‘ بھی کہتے ہیں، اس کے ذریعے لوگوں کو بتایا جائے کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو کس طرح آپریٹ یا استعمال کیا جائے۔

    اس کے علاوہ پالیسی میکرز کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا کہ اے آئی کے کیا فوائد اور نقصانات ہیں، سوشل میڈیا کے حوالے سے بننے والے ڈیجیٹل قوانین کے فائدے کم اور نقصانات زیادہ ہیں، لہٰذا قوانین پر عمل درآمد کرانا ضروری ہے۔

  • آرٹیفشل انٹیلی جنس طلبہ کی ذہانت کیلئے نقصان دہ ہے؟

    آرٹیفشل انٹیلی جنس طلبہ کی ذہانت کیلئے نقصان دہ ہے؟

    دور جدید میں مصنوعی ذہانت کا استعمال بہت تیزی سے بڑھتا جارہا ہے، طلبہ و طالبات اپنے اسائمنٹس کیلئے آرٹیفشل انٹیلی جنس سے مدد لیتے ہیں۔

    اس ٹیکنالوجی کا استعمال کس حد تک کارآمد ہے اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر تعلیم ڈاکٹر بشریٰ احمد خرم نے اپنی ماہرانہ رائے سے ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ آرٹیفشل انٹلی جنس کے مثبت اور منفی دونوں طرح کے نکتہ نظر ہیں یہ س بات پر منحصر ہے کہ طلبہ کو کس طرح کے اسائمنٹس دیے جارہے ہیں کیونکہ ہر طرح کی معلومات کیلئے چیٹ جی پی ٹی پر انحصار نہیں کیا جاسکتا۔

    انہوں نے بتایا کہ ہر اچھا ٹیچر اس بات کو باآسانی سمجھ سکتا ہے کہ اسٹوڈنٹ نے جو مضمون لکھا ہے آیا وہ خود تحریر کیا ہے یا اس میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا گیا ہے،

    ڈاکٹر بشریٰ احمد خرم نے کہا کہ طلبہ کو جو ہوم ورک دیا جاتا ہے تو ان سے کہا جاتا کہ مختلف ویب سائٹس اور پوڈ کاسٹ کے ذریعے اسے کرنا ہے تاکہ کلاس میں آکر اس پر ڈسکس کی جاسکے اگر وہ محض کاپی پیسٹ کریں گے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

     آرٹیفشل انٹیلی جنس

    انہوں نے بتایا کہ میں خود بہت سے جوابات ان کو چیٹ جی پی ٹی سے دیتی ہوں لیکن ساتھ ہی یہ ہدایت بھی کرتی ہوں کہ اس جواب کے اوریجنل سورسز معلوم کرکے اس کی تصدیق کریں۔

  • ’اے آئی‘ وائس اسکینڈل نے خاتون کو کنگال کردیا

    ’اے آئی‘ وائس اسکینڈل نے خاتون کو کنگال کردیا

    مصنوعی ذہانت نے آج کے دور میں ہر ایک کی زندگی آسان کی ہوئی ہے  لیکن وہیں کطھ لوگ اس کا غلط استعمال کررہے ہیں جس نے کئی لوگوں کی زندگی کو خطرے میں  ڈال دیا ہے۔

    مصنوعی ذہانت کے استعمال سے پڑوسی ملک بھارت سے کبھی فلمی ستاروں کی ڈیپ فیک ویڈیوز گردش کرتی دکھائی دے رہی ہیں تو کبھی کوئی شہری اے آئی وائس اسکینڈل میں لاکھوں کا نقصان اٹھا رہے ہیں اگر اس ٹیکنالوجی کا بروقت صحیح استعمال نہیں کرایا گیا تو  آنے والے وقت میں کئی لوگ اس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت ڈیپ فیک ویڈیوز کے بعد اب اے آئی وائس اسکینڈل سامنے آیا ہے جس کا شکار ایک خاتون لاکھوں روپوں سے محروم ہوگئی۔

    ملزم نے خاتون کو ہوبہو اسکے بھتیجے کی آواز  کا جھانسا دے کر لاکھوں روپے بٹورلیے گئے، انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق 59 سالہ خاتون کو کینیڈا میں مقیم اپنے بھتیجے کی جعلی کال موصول ہوتی ہے جو اپنی مالی پریشانی کی روداد سناتا ہے اور مالی مدد کرنے کی درخواست کرتا ہے۔

    متاثرہ خاتون نے بتایا کہ موصول ہونے والی کال کی آواز بالکل میرے  بھتیجے کی طرح تھی اور اسکا بالکل وہی پنجابی لہجہ تھا  جو ہم گھر میں بولتے ہیں، اس نے مجھے رات گئے فون کیا اور کہا کہ اس کا حادثہ ہو گیا  ہے اور پولیس اسے جیل لے کر جارہی ہے، بعد ازاں  اس نے مجھ سے رقم منتقل کرنے اور اس بات کو خفیہ رکھنے کی درخواست کی۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے، جب مجھے  کال کی دھوکہ دہی کا احساس ہوا میں  اس سے پہلے ہی متعین اکاؤنٹ میں  1.4 لاکھ روپے کی رقم منتقل کرچکی تھی۔

    اگرچہ سائبر کرائم پولیس اسٹیشنوں میں مصنوعی ذہانت  سے متعلقہ کیس رپورٹ نہیں کی جا سکتی ہے شہریوں کو چاہیے کہ اس طرح کے ٹھگ سے بچنے کے لیے پہلے تصدیق ضرور کریں۔

  • یوٹیوب پر ویڈیوز اپلوڈ کرنے والے ہوشیار

    یوٹیوب پر ویڈیوز اپلوڈ کرنے والے ہوشیار

    یوٹیوب انتظامیہ نے جدید ٹیکنالوجی کے غلط استعمال سے بنائی گئی ویڈیوز کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

    انتطامیہ کا کہنا ہے کہ یوٹیوب پر مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے ویڈیوز بنانے والے جعل سازوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یوٹیوب پر جلد ہی اپنے صارفین سے یہ درخواست کرے گا کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے بنائے گئے جعل سازوں کو پلیٹ فارم سے ہٹایا جائے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار کردہ ویڈیو مواد سے متعلق قوانین کا اطلاق آنے والے چند مہینوں میں ہوگا کیونکہ ٹیکنالوجی کے غلط استعمال سے دھوکہ دہی، غلط معلومات یا فحش نگاری میں لوگوں کی جعلی تصویر کشی کا اندیشہ بڑھتا جارہا ہے۔

    اس حوالے سے یوٹیوب کے پروڈکٹ منجمنٹ کے وائس صدور ایمیلی موکسلے اور جینیفر فلنری نے ایک بیان میں کہا کہ ہم اے آئی اور دیگر مصنوعی یا ہیر پھیر سے بنایا گیا مواد ہٹانے کی درخواست ممکن بنائیں گے جو کسی قابل شناخت فرد بشمول اس کے چہرے یا آواز کی نقل کرتا ہے۔

    ان درخواستوں کو جانچتے ہوئے یوٹیوب اس بات پر غور کرے گا کہ کیا ویڈیوز مزاحیہ ہیں اور کیا اس میں دکھائے گئے حقیقی لوگوں کی شناخت ہوسکتی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ یوٹیوب کا یہ بھی منصوبہ ہے کہ تخلیق کاروں کو یہ واضح کرنے کا پابند کیا جائے گاکہ مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے حقیقت پسندانہ ویڈیو کب بنائی گئی تاکہ ناظرین کو لیبل کے ساتھ آگاہ کیا جا سکے۔

  • ابوظہبی : خطرناک ڈرائیونگ کرنیوالے ہوشیار!! جدید ٹیکنالوجی متعارف

    ابوظہبی : خطرناک ڈرائیونگ کرنیوالے ہوشیار!! جدید ٹیکنالوجی متعارف

    ابوظہبی محکمہ ٹریفک نے خطرناک ڈرائیورز کی نگرانی کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال شروع کردیا ہے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق محکمہ ٹریفک کے ماتحت محفوظ شہرسینٹر کے ڈائریکٹر انجینئر احمد الشامسی نے کہا کہ شاہراہوں پر خطرناک ڈرائیور سسٹم استعمال کیا جارہا ہے، جس کے تحت خودکار نظام کے تحت خطرناک ڈرائیورز کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جاتی ہے، یہ کام خودکار طریقے سے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے انجام دیا جارہا ہے۔

    الشامسی نے بتایا کہ محکمہ ٹریفک نے مصنوعی ذہانت سے لیس کیمرے نصب کردئیے ہیں جن کے ذریعے پتہ چلتا ہے کہ ڈرائیونگ کے دوران موبائل استعمال کیا گیا یا نہیں۔

    اس کے علاوہ ڈرائیورز کے اچانک مڑ جانے یا فٹ پاتھ کے کونے استعمال کرنے یا گاڑیوں کے درمیان ضروری فاصلہ نہ رکھنے جیسی سرگرمیوں کو بھی نوٹ کیاجا تا ہے۔

    انہوں نے توجہ دلائی کہ ابوظہبی ٹریفک پولیس گاڑیوں کی مختلف خلاف ورزیاں ریکارڈ کرنے کے لیے ڈیجیٹل سسٹم کی مدد حاصل کررہی ہے، اس کے تحت زائد المیعاد پرمٹ والی گاڑیوں اور ٹرک ڈرائیورز کی جانب سے کی جانے والی خلاف ورزیاں پکڑی جارہی ہیں۔

    ابوظہبی محکمہ ٹریفک نے توجہ دلائی کہ مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی کی مدد سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 6 خلاف ورزیاں ایسی ہیں جو مہلک حادثات کا سبب بن رہی ہیں۔

    ان میں ڈرائیور کا اچانک مڑ جانا، گاڑیوں کے درمیان مناسب فاصلہ برقرار نہ رکھنا، ڈرائیور کا شاہراہ سے توجہ ہٹ جانا (موبائل یا کسی اور وجہ سے)، ریڈ سگنل توڑنا، اطمینان کیے بغیر چھوٹی سڑک سے بڑی شاہراہ پر آجانا اور مقررہ رفتار کا خیال نہ رکھنا شامل ہیں۔

  • ابوظبی: مصنوعی ذہانت کے ذریعے ’خطرناک ڈرائیوروں‘ کی نگرانی

    ابوظبی: مصنوعی ذہانت کے ذریعے ’خطرناک ڈرائیوروں‘ کی نگرانی

    ابوظبی میں مصنوعی ذہانت کے ذریعے ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کرایا جائے گا، محکمہ ٹریفک کی جانب سے خطرناک ڈرائیوروں کی خلاف ورزیاں مصنوعی ذہانت کے ذریعے ریکارڈ کرنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ٹریفک کے ماتحت ’محفوظ شہر‘ سینٹر کے ڈائریکٹر انجینئر احمد الشامسی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ’سڑکوں پر ’خطرناک ڈرائیور سسٹم‘ استعمال کیا جارہا ہے۔

    یہ کام خودکار طریقے سے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے انجام دیا جارہا ہے۔‘ اس کے تحت خودکار نظام کے تحت خطرناک ڈرائیوروں کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جاتی ہے۔

    الشامسی کا کہنا تھا کہ ’محکمہ ٹریفک نے مصنوعی ذہانت سے لیس کیمرے نصب کردیے ہیں۔ ان کیمروں کی مدد سے پتہ چل جاتا ہے کہ ڈرائیونگ کے دوران موبائل استعمال کیا گیا یا نہیں۔

    اس کے علاوہ ڈرائیوروں کے اچانک مڑ جانے یا فٹ پاتھوں کے کونے استعمال کرنے یا گاڑیوں کے درمیان ضروری فاصلہ نہ رکھنے جیسی سرگرمیوں پر نظر رکھی جاتی ہے۔

    اُنہوں نے توجہ دلائی کہ اس کے تحت زائد المیعاد پرمٹ والی گاڑیوں اور ٹرکوں ڈرائیوروں کی جانب سے کی جانے والی خلاف ورزیاں پکڑی جارہی ہیں۔ ابوظبی ٹریفک پولیس گاڑیوں کی مختلف خلاف ورزیاں ریکارڈ کرنے کے لیے ڈیجیٹل سسٹم کی مدد حاصل کررہا ہے۔

    ابوظبی محکمہ ٹریفک کی جانب سے اس جانب توجہ مبذول کرائی گئی کہ ’مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی کی مدد سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چھ خلاف ورزیاں ایسی ہیں جس کے سبب خطرناک حادثات رونما ہورہے ہیں۔

    ان میں ڈرائیور کا شاہراہ سے توجہ ہٹ جانا (موبائل یا کسی اور وجہ سے)، ان میں ڈرائیور کا اچانک مڑ جانا، گاڑیوں کے درمیان مناسب فاصلہ برقرار نہ رکھنا، ریڈ سگنل توڑنا، اطمینان کیے بغیر چھوٹی سڑک سے بڑی شاہراہ پر آجانا اور مقررہ رفتار کا خیال نہ رکھنا شامل ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے قوانین پر سختی سے عملدرآمد کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • مصنوعی ذہانت کے خطرات کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے، برطانوی وزیراعظم

    مصنوعی ذہانت کے خطرات کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے، برطانوی وزیراعظم

    لندن : برطانوی وزیراعظم رشی سنک نے کہا ہے کہ ہمیں آرٹیفیشل انٹیلی جینس (اے آئی) کے خطرات کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔

    گزشتہ روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رشی سنک نے کہا کہ اے آئی ٹیکنالوجی کیمیائی ہتھیاروں کو فروغ دے سکتی ہے، امید ہے کہ شرکاء خطرات کی نوعیت پر متفق ہوجائیں گے اور ان کا جائزہ لینے کے لیے ایک عالمی پینل قائم کرسکیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ بدترین صورت حال میں معاشرہ آرٹیفیشل انٹیلی جینس (اے آئی) پر تمام کنٹرول کھو سکتا ہے یہاں تک کہ اسے بند بھی نہیں کیا جاسکتا، اگرچہ نقصان کے امکانات پر اختلاف ہے لیکن ہمیں آرٹیفیشل انٹیلی جینس کے خطرات کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے ۔

    انہوں نے اپنی تقریر میں جس کا مقصد برطانیہ کو آرٹیفیشل انٹیلی جینس (اے آئی) کے ایک عالمی رہنما کے طور پر پیش کرنا تھا، میں کہا کہ ٹیکنالوجی پہلے ہی ملازمتوں کے مواقع پیدا کر رہی ہے۔

    آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کی ترقی معاشی ترقی اور پیداواری صلاحیت کو متحرک کرے گی تاہم اس کا لیبر مارکیٹ پر اثر پڑے گا۔

    رشی سوناک نے تقریر میں سائبر حملے، دھوکہ دہی اور بچوں کے جنسی استحصال سمیت آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی طرف سے پیدا ہونے والی صلاحیتوں اور ممکنہ خطرات کا بھی اعادہ کیا۔