Tag: مصوری

  • لاہور: ماؤں اور بچوں‌ کے لیے مصوری کی انوکھی کلاس

    لاہور: ماؤں اور بچوں‌ کے لیے مصوری کی انوکھی کلاس

    لاہور: شہر لاہور میں‌ ایک ایسی انوکھی کلاس کا انعقاد کیا گیا، جہاں ماؤں اور بچوں‌ نے ساتھ ساتھ مصوری کی تربیت حاصل کی.

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی ایک منفرد کلاس میں بچوں کے ساتھ ساتھ مائیں بھی اسکیچنگ کی تربیت حاصل کر رہی ہیں.

    اس بلامعاوضہ ورک شاپ کا اہتمام مصورہ سحر جبیں نے کیا، جن کا کہنا تھا کہ اس عمل کا مقصد بچوں‌ اور ان کی ماؤں کو ایک انوکھا تجربہ فراہم کرنا تھا.

    کلاس میں‌ خواتین اپنے بچوں‌ کے ساتھ اسکیچنگ کرتی دکھائی دیں. ایک جانب جہاں بچوں‌میں تجسس تھا، وہاں ان کے ماؤں نے بھی دل چسپی کا مظاہرہ کیا اور چند سبق سیکھ کر اسیکچنگ شروع کر دی.

    خواتین کا کہنا تھا کہ اس تجربے سے ان کے اسکول کے زمانے کی یادیں تازہ ہوگئیں، اب وہ بچوں کو بہتر انداز ڈرائنگ سکھا سکتی ہیں.

    اس ورک شاپ میں بچوں کے ساتھ ساتھ ان کے امیاں بھی کاغذ پر آنکھ، ناک کان بناتی نظر آئیں. ورک شاپ دو گھنٹے جاری رہی.

  • کشیدہ کاری سے قدرتی مناظر کی خوبصورت تصویر کشی

    کشیدہ کاری سے قدرتی مناظر کی خوبصورت تصویر کشی

    تخلیقی ذہن رکھنے والے افراد معمولی سی اشیا کو بھی فن مصوری کے شاہکار میں تبدیل کرسکتے ہیں۔ ایسے ہی ایک مصورہ نے اپنے فن کا انوکھا تجربہ کیا۔

    روس سے تعلق رکھنے والی ویرا شمونیا کشیدہ کاری کے فن میں مہارت رکھتی ہیں۔ تاہم وہ کشیدہ کاری سے عام ڈیزائنز بنانے کے بجائے قدرتی مناظر تخلیق کرتی ہیں جو دیکھنے میں نہایت خوبصورت دکھائی دیتے ہیں۔

    ویرا رنگین دھاگوں کے ذریعے خوبصورت پہاڑ، بادل، نیلا آسمان، خوش رنگ پودے اور سرسبز گھاس کے مناظر تخلیق کر کے لوگوں کو حیران کردیتی ہیں۔

    آئیں ان کے فن کے کچھ نمونے دیکھتے ہیں۔

    آپ کو یہ خوبصورت فن پارے کیسے لگے؟ ہمیں کمنٹس میں ضرور بتائیں۔

  • حسب حال: مصوری، شاعری اور رقص کا انوکھا امتزاج

    حسب حال: مصوری، شاعری اور رقص کا انوکھا امتزاج

    معروف مصور تصدق سہیل کے مطابق مصوری رنگوں کی شاعری کا نام ہے، لیکن اگر کسی نمائش میں شاعری اور رقص کو بھی شامل کر لیا جائے، تو  شرکا کے لیے وہ ایک دل پذیر تجربہ بن جاتا ہے۔

    کچھ ایسا ہی خوب صورت واقعہ گذشتہ دنوں کراچی کی مجموعہ آرٹ گیلری میں ”حسب حال ‘‘ کے زیر عنو ان رونما ہوا۔

    تقریب میں جہاں صادقین، آزر  ذوبی اور اقبال مہدی جیسے سینئرز کے فن پارے آویزاں کیے گئے، وہاں موجودہ نسل کے فن کار ظہیر مرزا اور  علی شاہ کے فن پاروں بھی نمائش کے لئے رکھے گئے۔

    اس موقع پر پروفیسر سحر انصاری کا کہنا تھا کہ فنون لطیفہ کو الگ الگ خانوں میں بانٹا نہیں جاسکتا، موسیقی ، شاعری ، فنِ تعمیر، مصوری؛ کوئی بھی شعبہ زمینی حقائق سے تعلق رکھے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔ اس نمائش میں جہاں صادقین، آزر ذوبی اور دیگر سینئر مصوروں کی تصویریں دیکھیں، وہیں باصلاحیت نوجوانوں کا کام بھی سامنے آیا۔

    انھوں نے کہا کہ تصویری سیر گاہ کے بعد شعر و شاعری کی محفل بھی ہوئی، جس کے بعد رقص پیش کیا گیا، اس طرح کم وقت میں ان تینوں فنون  لطیفہ کو یک جا کرنا یقیناً مہرین الہٰی کا بڑا کارنامہ ہے، یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیے، کیوں کہ اس وقت دہشت گردی ، خوف، قتل و غارت گری ، ڈکیتی اور انسانی اقدار کی پامالی کے جو تجربے ہمارے معاشرے میں ہو رہے ہیں ان کا تدارک اسی طرح کیا جاسکتا ہے۔

    شرکا کا کہنا تھا کہ آج کے تیز رفتار معاشرے میں ہمارا اپنی ذات سے  تعلق بہت کم  رہ گیا ہے، اس ضمن میں ایسی تقریبات سودمند ہیں، کیوں کہ فن کاروں کی معاشرتی ناہمواریوں اور ظلم کے خلاف کاوششیں  آگہی عطا کرتی ہیں۔

    بلاصلاحیت نوجوان آرٹس ظہیر مرزا اور علی شاہ نے بھی اس نمائش کو فروغ فن کی مثبت کاوش قرار دیا۔

    ظہیر مرزا کا کہنا تھا کہ جن معاشروں میں ادب اور آرٹ کا فقدان ہوتا ہے، وہ ہیجان زدہ ہو جاتے ہیں، انھوں نے اسی صورت حال کو موضوع بنایا ہے، جہاں معاشرتی اقدار ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔

    شرکار نے جہاں فن پاروں کو سراہا، وہیں وہ سینئر شاعر پروفیسر سحرانصاری اور معروف شاعرہ عنبرین حسیب امبر کا کلام سن کر بھی محظوظ ہوئے۔

    آخر میں مجموعہ آرٹ گیلری کی روحِ رواں مہرین الہٰی نے فن کاروں اور شرکا کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

  • جانوروں کے تیار کردہ انوکھے فن پارے

    جانوروں کے تیار کردہ انوکھے فن پارے

    مصوری کو تصویری زبان کہا جائے تو غلط نہ ہوگا، انسانوں  نے تو مصوری کے میدان میں بارہا اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ  یہ انکشاف ہوا ہے کہ جانور بھی فن پارے تیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    آئیے دنیا بھر میں بسنے والے مختلف جانوروں کی مصوری کے کچھ نمونے دیکھتے ہیں۔

    تصویر میں نظر آنے والا بڑا پاندا آسٹریا کے شہر ویانا کے چڑیا گھر میں رہنے والا ’یانگ یانگ‘ ہے، جو ایک مصور کی مانند دلچسپ فن پارے بناتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اب تک ’یانگ یانگ‘ کے بنائے ہوئے 100 فن پارے فروخت ہوچکے ہیں اور ایک ایک فن پارہ 490 یورو میں فروخت ہوا ہے۔

    چڑیا گھر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یانگ یانگ کے بنائے ہوئے فن پارو کی فروخت سے جمع ہونے والی رقم ویانا کے چڑیا گھر میں بسنے والے پاندوں پر صرف کی جائے۔

    مصوری کے دلدہ افراد امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر میامی کی آرٹ گیلری میں منعقد ہونے والی تصویری نمائش کے دوران بن مانس اور ارونگ اوتان (انسان نما بندر) کے بنائے فن پاروں کا معائنہ کررہے ہیں۔

    میامی میں منعقدہ تصویروں کی نمائش کے دوران لیلی مین سیبو اور اسرائیل اوسوریا 27 سالہ بن مانس ’رپّلی‘ کے بنائے ہوئے فن پاروں کو دیکھ رہے ہیں۔

    جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں واقع ایکوریم میں رہنے والا سمندری شیر ’جیکی‘ اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے خطاطی کرنے والے برش سے چینی زبان کالفظ ’او ایکس‘ بنانا رہا ہے۔

    جاپان کے شہر ٹوکیو میں رہنی والی 3 سالہ مادہ بن مانس ’آشوکا‘ اسٹودیو میں منعقدہ مصوری کے مقابلے کے دوران آئل کلرز کی مدد سے فن پارے تیار کررہی ہے۔

    یورپی ملک ہنگری کے دارالحکومت بداپست میں سرکس میں مختلف کرتب دکھانے والی 42 سالہ مادہ ہاتھی ’سینڈرا‘ سرکس کے دوران اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے تصویر بنارہی ہے۔

    بنکاک کے شمالی صوبے میں بسنے والا چھوٹا ہاتھی 7 سالہ ’پیٹر‘ ایک اور ہاتھی کا فن پارہ تیار کررہا ہے تاکہ اسے فروخت کرکے اپنے  اور اپنے مالک کے لیے رقم جمع کرسکے۔

  • دھرتی اور افق کے سنگم کو اجاگر کرتی تصاویر

    دھرتی اور افق کے سنگم کو اجاگر کرتی تصاویر

    فن یا آرٹ پرواز تخیل کو پیش کرنے کا نام ہے، اور اس کی کوئی سرحد، کوئی حد نہیں۔

    تصورات، خیالات، اور تخیل ہر شخص کا مختلف ہوتا ہے، لیکن فنکار کے اندر یہ ہنر ہوتا ہے کہ وہ اپنے ذہن میں تصویر ہوتے تخیل کو دنیا کے سامنے پیش کرسکتا ہے۔

    آج ہم آپ کو ایسے ہی ایک فنکار کی تخلیقی صلاحیت دکھانے جارہے ہیں، جس کی تخلیقی اڑان نے آسمان اور زمین کو یکجا کردیا اور اس آمیزش سے جو فن پارے سامنے آئے وہ دنگ کردینے والے ہیں۔

    ان تصاویر کو دیکھ کر آپ ایک لمحے کو بھول بیٹھیں گے کہ زمین کی حد کہاں ختم ہوئی اور آسمان کہاں شروع ہوا۔

    سیاہ و سفید رنگ کی آمیزش سے تخلیق کی گئی ان تصاویر میں پہاڑ بھی ہیں، بادل بھی، سمندر بھی، عمارتیں بھی اور طوفان بھی۔

    یہ تصاویر ابتداً کیمرے سے کھینیچی گئی ہیں، تاہم ماہر فنکار نے مہارت سے انہیں فن پاروں میں تبدیل کردیا ہے۔

    To the mind that is still, the whole universe surrenders. – Lao Tzu #CoastalFlorida Collection – "Palm Pilots”

    A post shared by H E N T H O R N E (@henthorne_) on

    Gratitude is the sign of noble souls. – Aesop #Pacifico Collection – "Looking Glass”

    A post shared by H E N T H O R N E (@henthorne_) on

    Next Stop – Cuba

    A post shared by H E N T H O R N E (@henthorne_) on

    Things do not change; we change. Henry David Thoreau #Pacifico Collection :::: Spotlight ::::

    A post shared by H E N T H O R N E (@henthorne_) on


    کیسی لگیں آپ کو تصاویر؟ ہمیں کمنٹس میں ضرور بتائیں۔

  • بے روزگاری نے فنکار بنا دیا

    بے روزگاری نے فنکار بنا دیا

    کہتے ہیں خالی دماغ شیطان کا کارخانہ ہے۔ فارغ بیٹھنا اور کچھ نہ کرنا دماغ میں شیطانی خیالات کو جنم دیتا ہے اور دماغ مختلف منفی منصوبے بناتا ہے۔

    لیکن قازقستان سے تعلق رکھنے والے اس شخص نے اس مقولے کو غلط ثابت کردیا۔ قازقستان کے دارالحکومت آستانہ کے رہائشی کانت نامی اس شخص کا آرٹ سے کوئی تعلق نہیں اس کے باوجود اس نے آرٹ کے شاہکار تخلیق کر ڈالے۔

    بقول کانت، اس نے کبھی آرٹ کی تعلیم حاصل نہیں کی۔ وہ اپنی بیچلرز کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد بے روزگار تھا تب ہی اسے کچھ نیا سیکھنے اور کچھ مختلف کرنے کا خیال آیا۔

    پہلے اس نے سیب پر مختلف اشکال تخلیق کر ڈالیں۔ اس کے لیے اسے کافی محنت اور پریکٹس کرنی پڑی لیکن آہستہ آہستہ وہ اس فن میں طاق ہوتا گیا۔

    1

    5

    2

    3

    اس کے بعد اس نے کاغذ پر مختلف شکلیں بنا کر انہیں مختلف طرح سے ترتیب دے ڈالا جس کے بعد وہ نہایت خوبصورت آرٹ کے نمونوں میں تبدیل ہوگئیں۔

    9

    10

    11

    12

    13

    7

    تو پھر کیا خیال ہے؟ اگر آپ بھی بے روزگار ہیں تو اس وقت سے فائدہ اٹھائیں اور اس فنکار کی طرح آپ بھی کچھ نیا تخلیق کر ڈالیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عربی سے نابلد ہونے کے باوجود آپ ان الفاظ کا مطلب جان جائیں گے

    عربی سے نابلد ہونے کے باوجود آپ ان الفاظ کا مطلب جان جائیں گے

    لفظوں کو ان کے لغوی معنوں میں ڈھلتے دیکھنا ایک نہایت ہی دلچسپ مرحلہ ہوگا جو یقیناً لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرے گا۔

    مثال کے طور پر لفظ ’بلی‘ کو اگر آپ کے سامنے ایسی صورت میں پیش کیا جائے کہ پہلی نظر میں وہ آپ کو دیکھنے پر ایک بلی ہی معلوم ہو، تو یہ یقیناً ایک خوشگوار اور دلچسپ تجربہ ہوگا۔

    ایک عربی فنکار محمد السید نے ایسا ہی کچھ دلچسپ فن تخلیق کیا۔

    اس نے مختلف عربی الفاظ کو ان کے لغوی معنوں کی تصویر میں اس طرح ڈھالا کہ عربی سے نابلد افراد اسے دیکھتے ہی اس لفظ کا مطلب جان جائیں۔

    اس نے ان تصاویر کے ساتھ ان کا تلفظ اور انگریزی مطلب بھی پیش کیا۔

    محمد نے اس طرح کے 40 الفاظ کو رنگوں اور تصاویر میں ڈھالا۔ ان میں سے کچھ ہم آپ کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔

    6

    3

    2

    1

    5

    7

    10

    11

    13

    14

    4

    15

    12

    9

    8


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کتابوں میں چھپی خفیہ مصوری

    کتابوں میں چھپی خفیہ مصوری

    کتاب یوں تو معلومات کا ذخیرہ ہوتی ہے اور پڑھنے والے کے علم میں بے پناہ اضافہ کرتی ہے، لیکن اگر کتاب کو مصوری کی صنف کے ساتھ جوڑ دیا جائے تو وہ فن کا شاہکار بن جاتی ہے۔

    انسانی تہذیب کے آغاز کے ساتھ ساتھ جہاں ہمیں ہر شعبے میں مختلف اور اپنے زمانے کے لحاظ سے جدید تکنیکیں نظر آتی ہیں وہیں فن مصوری میں بھی بے شمار جہتیں نظر آتی ہیں۔

    ایسی ہی ایک جہت فور ایڈج پینٹنگ ہے جو کتاب کے صفحوں کے بالکل کناروں پر کی جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: آرٹ گیلری میں قوس قزح

    یہ تصاویر کتاب کو ایک خاص زاویے پر رکھنے کے بعد ہی نظر آسکتی ہیں۔ اگر کتاب کو بند کردیا جائے یا مکمل کھولا جائے تب ان پینٹنگز کو دیکھنا ناممکن ہے۔

    انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا کا کہنا ہے کہ اس فن کا آغاز یورپی قرون وسطیٰ کے دور میں ہوا مگر یہ سترہویں سے انیسویں صدی کے درمیان اپنے عروج پر پہنچا۔

    امریکی شہر بوسٹن کی پبلک لائبریری میں ایسی ہی کئی کتابوں کو مختلف مقامات سے لا کر جمع کیا گیا ہے جن پر مصوری کی یہ صنف کی گئی ہے۔

    آئیے آپ بھی یہ حیرت انگیز تصاویر دیکھیں۔

    art-1

    art-2

    art-3

    art-5

    art-4

    اور اب دیکھیں کہ یہ پینٹنگز بنائی کس طرح جاتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افریقہ کے گاؤں میں مٹی کے خوبصورت منقش گھر

    افریقہ کے گاؤں میں مٹی کے خوبصورت منقش گھر

    مغربی افریقی ملک برکینا فاسو کے ایک گاؤں طیبیل میں یوں تو لوگ عام سے مٹی سے بنے ہوئے گھروں میں رہتے ہیں، لیکن ان گھروں کی دیواروں پر نہایت دیدہ زیب اور انوکھی نقش نگاری کر کے انہیں نہایت خوبصورت بنا دیا گیا ہے۔

    برکینا فاسو کا یہ گاؤں دنیا بھر میں اپنے ان خوبصورت منقش گھروں کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس گاؤں کو 15 صدی عیسوی میں بسایا گیا تھا۔

    یہاں کے لوگ گھر کی دیواروں پر نقش نگاری کے لیے مٹی اور چونے میں مختلف رنگوں کی آمیزش کردیتے ہیں۔ مردوں کو دفن کرنے کے لیے مخصوص مقام بھی اسی طرح کی نقش و نگاری سے آراستہ ہے۔

    دیواروں پر بنائے جانے والے یہ نقش، اشکال اور پیٹرنز قدیم افریقی ثقافت و مصوری کا حصہ ہیں۔ یہاں موجود افراد کے مطابق گھروں کی بیرونی دیواروں کو اس طرح رنگوں سے آراستہ کرنے کی روایت کا آغاز 16 صدی عیسوی سے ہوا۔

    ان گھروں کی ایک اور خاص بات ان کے چھوٹے دروازے ہیں۔ گھروں کا داخلی دروازہ نہایت مختصر سا ہوتا ہے جو دراصل دشمنوں سے بچنے کے مقصد کے پیش نظر رکھا جاتا ہے۔

    یہاں ایک اور روایت ہے کہ کسی گھر کے مکمل ہونے کے بعد گھر کا مالک رہائش اختیار کرنے سے قبل 2 دن تک انتظار کرتا ہے۔ اگر ان 2 دنوں میں گھر میں کوئی چھپکلی نظر آئے تو ایسے گھر کو قابل رہائش سمجھا جاتا ہے۔

    لیکن اگر گھر میں کوئی چھپکلی نہ دکھے تو اسے بدشگونی قرار دے گھر کو ڈھا دیا جاتا ہے۔

    اس گاؤں کے ثقافتی ورثے اور روایات کو دیکھتے ہوئے اسے سیاحتی مقام کا درجہ دینے پر غور کیا جارہا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ساون کے اس قدر حسین رنگ آپ نے پہلے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے

    ساون کے اس قدر حسین رنگ آپ نے پہلے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے

    بارش، برکھا رت، ساون، برسات۔۔ یہ الفاظ خود اپنے اندر ایک سحر انگیزی اور رومانویت سمیٹے ہوئے ہیں۔ یہ موسم آتے ہی ماحول نہایت خوبصورت ہوجاتا ہے اور ہمیں عام سی چیزوں میں وہ خوبصورتی نظر آنے لگتی ہے جو عام طور پر دکھائی نہیں دیتی۔

    تاہم ایک مصور کی نظر اور اس کا برش اس حسن کو دوبالا کردیتا ہے، جب وہ چند لمحوں پر محیط ان خوبصورت دھلے دھلائے مناظر کو اپنے کینوس میں ہمیشہ کے لیے قید کریتا ہے۔

    امریکی مصور جیف رولینڈ بھی ایسا ہی ایک مصور ہے جس کے آرٹ کی سب سے بڑی تحریک بارش کے حسین مناظر ہیں۔

    امریکا سے تعلق رکھنے والا جیف رولینڈ آرٹ اور تاریخ کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد عملی میدان میں آیا اور آہستہ آہستہ اس کا فن مقبول ہوتا چلا گیا۔

    جیف کہتا ہے، ’میں نے سینما کے پردے پر بارش کو نہایت مسحور کن اثر انداز میں دیکھا ہے۔ بارش اور بارش کے بعد خوبصورت دھلی دھلائی سڑکوں نے مجھے ہمیشہ بہت متاثر کیا ہے اور اسی خوبصورتی کو میں نے اپنے کینوس پر اتارنے کی کوشش کی ہے‘۔

    جیف کی اب تک امریکا اور برطانیہ میں کئی نمائشیں منعقد ہو چکی ہیں جنہیں بے حد تعریف اور پذیرائی ملی۔

    آئیں آپ بھی ان کی خوبصورت تصاویر دیکھیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔