Tag: مضر صحت

  • اسلام آباد سے مزید 160 کلو مضر صحت گوشت پکڑا گیا

    اسلام آباد سے مزید 160 کلو مضر صحت گوشت پکڑا گیا

    اسلام آباد(3 اگست 2025): جانوروں کا گوشت فروخت کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے مضر صحت گوشت برآمد کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد فوڈ اتھارٹی نے کارروائی کرتے ہوئے 160 کلو مضر صحت گوشت پکڑا گیا، مضر صحت گوشت لے جانے والی گاڑی کی گولڑہ روڑ پر انسپکشن کیا گیا۔

    ترجمان فوڈ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ میٹ سیفٹی ٹیم نے مضر صحت گوشت موقع پر تلف کر دیا، گوشت پر زبح خانے کی اسٹیمپ بھی نہیں تھی۔

    دوسری جانب اسسٹنٹ کمشنر ڈی جی خان نے شہر کے مختلف علاقوں میں مردہ جانوروں کا گوشت فروخت کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے مضر صحت گوشت برآمد کرلیا۔

    اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا ہے کہ مردہ جانوروں کا گوشت ہوٹلوں میں سپلائی کیا جارہا تھا، شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپہ مار کارروائی کے دوران مردہ جانوروں کا 30 من گوشت برآمد کر کے 4 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

  • خبردار اب سموسہ، جلیبی، لڈو بھی سگریٹ‌ کی طرح مضر صحت قرار، انتباہ جاری

    خبردار اب سموسہ، جلیبی، لڈو بھی سگریٹ‌ کی طرح مضر صحت قرار، انتباہ جاری

    صرف سگریٹ ہی نہیں بلکہ اب سموسہ جلیبی لڈو بھی صحت کے لیے مضر قرار دے دیے گئے ہیں اور وزارت صحت نے انتباہ جاری کیا ہے۔

    ہمارے خطہ میں میٹھا اور تیکھا ہر ایک کو بھاتا ہے۔ سموسہ جہاں دستر خوان کی شان بڑھاتا اور بھوک مٹاتا ہے۔ وہیں جلیبی اور لڈو جیسی مٹھائی کے ذریعہ لوگ ایک دوسرے سے خوشیاں بانٹتے ہیں۔ تاہم اب ان کھانے پینے کی ہر دلعزیز اشیا کو بھی مضر صحت قرار دے دیا گیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق مرکزی وزارت صحت نے سموسے، جلیبی اور لڈو جیسی اشیا کو بھی انسانی صحت کے لیے مضر قرار دیا ہے اور ایمس سمیت کئی مرکزی اداروں کو سگریٹ کی ڈبیہ کی طرح انتباہی نوٹس اور وارننگ سائن لگانے کا حکم دیا ہے ، جس میں واضح لکھا ہو کہ روز ناشتہ میں یہ چیزیں کھانے سے کتنا چھپا ہوا فیٹ اور شوگر انسانی جسم میں جا رہا ہے۔

    حکومت جنگ فوڈ کے حوالے سے سخت اقدامات کرنے جا رہی ہے اور اب سموسے، جلیبی اور دیگر میٹھے پر مبنی ناشتہ سگریٹ کی طرح وارننگ کے ساتھ پیش کیا جائے گا۔ یہ پہلی بار ہوگا جب جنک فوڈ پر تمباکو جیسی وارننگ دی جائے گی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں بچوں میں موٹاپا اور نوجوانوں میں ضرورت سے زیادہ وزن کا معاملہ سنگین طور پر بڑھتا جا رہا ہے، جس کے باعث مرکزی وزارت صحت نے ایسے وارننگ سائن لگانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ جلد ہی کیفے اور دیگر عوامی مقامات پر بھی وارننگ لگائی جائیں گی۔

    وزارت صحت کے جاری اعداد وشمار میں بھی کہا گیا ہے کہ سال 2050 تک تقریباً 44.9 کروڑ ہندوستانی موٹاپے یا زیادہ وزن کے شکار ہو سکتے ہیں اور بھارت دوسرا سب سے بڑا موٹاپے کا مرکز بنا سکتا ہے

    دوسری جانب وزارت صحت کی مضر صحت کھانوں کی فہرست میں صرف سموسہ، جلیبی، لڈو ہی نہیں بلکہ بڑا پاؤ اور پکوڑا سمیت کئی دیگر پکوان شامل ہیں، جس کو شہری ذوق وشوق سے کھاتے ہیں۔

    ایمس ناگپور کے افسروں کے مطابق یہ قدم اب تک کا سب سے اہم قدم ہے جس کا مقصد لوگوں کو یہ بتانا ہے کہ چینی اور ٹرانس فیٹس اب تمباکو کے برابر ہی جسم کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/samosa-atom-bomb-blog/

  • سموسہ رول پٹی : مکڑی کے جالے اور کیڑے مکوڑے، ہم کیا کھاتے ہیں؟

    سموسہ رول پٹی : مکڑی کے جالے اور کیڑے مکوڑے، ہم کیا کھاتے ہیں؟

    ماہ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی بازاروں میں بڑی تعداد میں مضر صحت سموسہ رول پٹی اور غیر معیاری فروزن چیزوں کی تیاری اور فروخت عروج پر پہنچ جاتی ہے۔

    ان اشیاء کی تیاری کس طرح کی جاتی ہے اور کس طرح اس میں حفظان صحت اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر شہریوں کی زندگیوں سے کھلواڑ کیا جاتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے پنجاب فوڈ اتھارٹی کے عملے کے ہمراہ لاہور میں چوک یتیم خانہ کے عقب میں واقع ایک مخدوش سی عمارت میں کارروائی کی جہاں اسی طریقے سے سموسہ رول پٹی تیار کی جارہی تھی۔

    ٹیم سرعام اور پی ایف اے کا عملہ جب اس گھر کے اندر پہنچا تو دیکھا کہ یہاں بہت بڑے پیمانے پر کام ہورہا تھا، 40 سے 50 ملازمین سموسہ رول پٹی کی تیاری میں مصروف عمل تھے اور صفائی ستھرائی کی صورتحال انتہائی قابل اعتراض تھی اور ملازمین بدبودار ماحول میں کام کررہے تھے۔

    یہاں کی دیواروں پر مکڑی کے جالے اور سامان پر بے تحاشا مکھیاں بیٹھی تھیں، سموسہ رول پٹی کیلیے میدہ پیروں کی مدد سے گوندھا جا رہا تھا، پٹیوں میں استعمال ہونے والی روٹی کی تیاری کیلیے جو گھی رکھا ہوا تھا اس میں کیڑے مکوڑے اور دیگر حشرات الارض گرے ہوئے تھے۔

    اس موقع پر کارخانے کے منیجر شاہ زیب نے ساری صورتحال کے سامنے آنے پر اپنی غلطی کا برملا اعتراف کیا۔ بعد ازاں پنجاب فوڈ اتھارٹی نے اس فیکٹری پر 3 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرکے اس کو سیل کردیا۔

  • غذا کو دیر تک محفوظ رکھنے والے کیمیکلز کس قدر خطرناک ہیں؟

    غذا کو دیر تک محفوظ رکھنے والے کیمیکلز کس قدر خطرناک ہیں؟

    موجودہ دور میں پھلوں، سبزیوں اور پکے پکائے کھانوں کو محفوظ اور تازہ رکھنے کے لئے کیمیکلز استعمال کرنے کا جو طریقہ اختیار کیا جاتا ہے وہ کسی طور بھی صحت کیلیے موزوں نہیں۔

    ان اشیاء کو تازہ اور فریش رکھنے کے لیے عمومی طور پر جن کیمیکلز کا استعمال کیا جاتا ہے اس میں کیلشیم، کاربائیڈ، آرسینک اور فاسفورس وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔

    دنیا کے کئی ممالک میں اس قسم کے کمیکلز کے استعمال پر پابندی عائد ہے لیکن پاکستان میں ان کمیکلز کا پھلوں اور سبزیوں میں استعمال عام ہے جو کہ انتہائی مضر صحت ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر غذائیت ڈاکٹر سمیرا نسیم نے غذاؤں میں ان کیمکلز کے نقصانات اور صحت پر پڑنے والے اثرات سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ خوراک ایک ایسی چیز ہے جسے ہم آج کھاتے ہیں تو اس کا اثر 20 سے 25 سال بعد آتا ہے، جو کھانے ڈبوں میں بند ہوتے ہیں ان میں نمک اور چینی کا استعمال کیا جاتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ڈبوں میں پیک اشیاء کو انتہائی ضرورت اور بحالت مجبوری استعمال کرنا چاہیے، اور جو تازہ سبزی یا پھل مارکیٹ میں مل رہے ہوں انہیں خریدا جائے۔

    تیار شدہ غذاؤں، مشروبات اور میک اپ مصنوعات میں ایسے ہزاروں کیمیکلز استعمال کیے جاتے ہیں جو بظاہر اس وقت انسان کو نقصان نہیں پہچاتے لیکن ایسے کیمیکلز کے طویل المدتی اثرات ہوتے ہیں، جن سے طبی پیچیدگیاں بڑھ جاتی ہیں۔

    ڈاکٹر سمیرا نسیم نے کہا کہ آپ بے شک پیزا کھائیں اور فاسٹ فوڈز کھائیں لکین ان چیزوں کو گھر میں بنائیں، ان کا کہنا تھا کہ ان کیمیکلز کے نقصانات سے بچنے کیلیے مغربی ممالک میں لوگوں کی بڑی تعداد اب دوبارہ گھر میں بنے پکوانوں کو فوقیت دے رہے ہیں۔

  • ملک شیک پینے کے بعد ایک ہی خاندان کے 10 افراد کی حالت خراب

    ملک شیک پینے کے بعد ایک ہی خاندان کے 10 افراد کی حالت خراب

    لاہور: پنجاب کے شہر لاہور میں‌ ایک فیملی کے 10 افرد اس وقت فوڈ پوائزننگ کا شکار ہوئے جب انھوں نے ملک شیک پیا، جس کے بعد انھیں اسپتال لے جانا پڑا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک شیک پینے کے بعد ایک ہی خاندان کے دس افراد کی حالت خراب ہو گئی، جنھیں طبی امداد کے لیے لاہور کے میو اسپتال لے جایا گیا۔

    ایم ایس میو اسپتال فیصل مسعود کا کہنا تھا کہ تمام افراد کو ملک شیک پینے سے فوڈ پوائزننگ ہوئی، تاہم تمام افراد کا کامیابی سے علاج کیا گیا، انھوں نے بتایا کہ مکمل صحت یاب ہونے پر انھیں جلد ڈسچارج کر دیا جائے گا۔

    ادھر لاہور میں دودھ میں جعل سازی کے خلاف مسلسل کریک ڈاؤن جاری ہے، ڈی جی فوڈ اتھارٹی پنجاب کے حکم پر فوڈ سیفٹی ٹیموں نے الہٰ آباد میں ملک یونٹ پر چھاپا مارا، موقع پر کیے گئے ٹیسٹ فیل ہونے پر 1000 لٹر تیار جعلی دودھ تلف کر دیا گیا۔

    جعلی دودھ پاوڈر، پانی، ویجیٹیبل آئل اور کیمیکلز سے تیار کیا جا رہا تھا، چھاپے کے دوران 125 کلو پاؤڈر، 96 کلو آئل،چینی، مکسنگ مشین، سلنڈر، چولہا، پلنجر اور ٹین ضبط کیا گیا، اور دودھ کے نام پر سفید محلول تیار کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا گیا۔

  • فریز کیے ہوئے کھانے کتنا نقصان پہچاتے ہیں؟

    فریز کیے ہوئے کھانے کتنا نقصان پہچاتے ہیں؟

    آج کل فروزن فوڈز کے استعمال میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے، اگرچہ فروزن فوڈز کی وجہ سے کھانے پکانے اور انہیں محفوظ بنانے کا عمل انتہائی آسان ہوگیا ہے لیکن ان کے مضر صحت اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

    ہم اکثر فروزن پھل یا کھانا کھانے کے معاملے میں دھوکا کھا جاتے ہیں کیوں کہ ہمیں لگتا ہے کہ کھانے کو تازه رکھنے کے لیے اس کو فریز کرنا ضروری ہے لیکن یہ ہماری بہت بڑی غلط فہمی ہے جس کی وجہ سے ہم بہت سی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں اور ہماری صحت پر بُرا اثر پڑتا ہے۔

    فروزن فوڈ کو فریش رکھنے اور ان کا ذائقہ قائم رکھنے کے لئے اس میں اسٹارچ شامل کیا جاتا ہے جو جسم میں ہائی گلوکوز لیول کا باعث بنتا ہے، یہ انسانی صحت خصوصاً ذیابیطس کے مریضوں کے لئے بے حد نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔

    جب پھل یا کسی بھی کھانے کی چیز کو کاشت کیا جاتا ہے تو کھاد استعمال کی جاتی ہے، اس میں خاص قسم کے بیکٹیریا اور دیگر جراثیم ہوتے ہیں، اگر یہ بیکٹیریا اگنے والے پودے کے پھل میں منتقل ہو جائیں اور اس کے بعد پھل کو انسان فریز کر دے تو وہ بیکٹیریا بھی پھل میں ہی فریز ہو جاتے ہیں، نتیجتاً یہ فروزن پھل انسان میں مختلف قسم کی بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔

    روزن فوڈز میں موجود ٹرانس فیٹس امراض قلب کا سبب بن سکتاہے جبکہ ان میں پائی جانے والی نمک کی اضافی مقدار ہائی بلڈ پریشر کے خطرات کو بڑھا دیتی ہے۔

    فروزن فوڈز کو لمبے عرصے تک خراب ہونے سے بچانے کے لئے اس میں مختلف قسم کے کیمیکلز اور سوڈیم کا استعمال کیا جاتا ہے جو انسانی صحت کے لئے انتہائی مضرہیں۔

    اسی طرح فروزن فوڈز میں شامل کیلوریز کی اضافی مقدار انسان کو موٹاپے کی طرف دھکیلتی ہے۔ لہٰذا فروزن فوڈز کی جگہ تازہ پھل، گوشت اور سبزیوں کا استعما ل صحت کے اعتبار سے زیادہ مفید ہے۔

  • یہ 5 کھانے دوبارہ گرم ہرگز نہ کریں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    یہ 5 کھانے دوبارہ گرم ہرگز نہ کریں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    عام طور پر تقریباً ہر گھر میں ایک وقت میں تیار کیا گیا کھانا دوسرے وقت پر گرم کرکے کھایا جاتا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ایسا کرنے سے کیا ہوتا ہے؟

    آج کے مضمون میں کچھ ایسے ہی چند پکوانوں کا ذکر کیا جارہا ہے جنہیں دوبارہ گرم کرکے کھانا صحت کیلئے نقصان دہ ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کچھ کھانوں کو جب دوبارہ گرم کیا جاتا ہے تو ان میں موجود غذائیت کی کمی ہونے کے ساتھ کچھ زہریلے مادے پیدا ہونا شروع ہوجاتے ہیں جس کے سبب یہ کھانے مضر صحت ہوجاتے ہیں۔

     انڈے آلو

    انڈے

    انڈے کو گرم کرنے سے اس میں سالمونیلا نامی مضر صحت بیکٹیریا پیدا ہوجاتا ہے۔بہتر یہی ہے کہ اسے تازہ ہی کھایا جائے، جبکہ دوسری صورت میں اسے کھانا ہاضمے کو متاثر کرسکتا ہے۔

    چائے کے شوقین

    چائے

    چائے کو دوبارہ گرم کرکے پینا نہ صرف اس کے ذائقہ کو خراب کر دیتا بلکہ اس میں پولی فینولز اور کیٹاچین نامی مرکبات بھی خارج ہونے لگتے ہیں جو ہاضمہ کی خرابی کا سبب بن کر ڈائریا اور گیس جیسی دوسرے مسائل کا باعث بنتے ہیں۔

    کھمبی

    مشروم

    مشروم میں پروٹین کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے اگر اسے درست طریقے سے نہ رکھا جائے تو یہ پروٹین اینزائم اور بیکٹیریا میں ٹوٹ جاتا ہے، یہی وجہ ہے جب اسے گرم کیا جاتا ہے تو یہ بیکٹیریا کی پیداوار کو بڑھانے میں مدد دیتا ہے جس ہاضمے کے مسائل جنم لینے لگتے ہیں۔

    آلو

    آلو

    پکے ہوئے آلو اگر گھر کے درجہ حرارت میں رکھے ہوئے ہوں تو ایسی صورت میں جب انہیں دوبارہ گرم کیا جاتا ہے تو اس میں سولانائن نامی زہریلا مرکب بننا شروع ہوجاتا ہے، اگر آپ چاہتے ہیں ہیں کہ پکے ہوئے آلو دوبارہ گرم کر کے استعمال کریں تو انہیں فریج میں رکھیں اور پھر گرم کر کے استعمال کریں۔

    پالک

    مشروم کی طرح پالک میں بھی نائٹریٹس موجود ہوتا ہے گرم کرنے پر نائٹرائٹس میں تبدیل ہوجاتا ہے، نائٹرائٹس کارسوجینک بننے میں مدد دیتا ہے اس اگر آپ کے پاس بچا ہوا پالک موجود ہے تو اسے ٹھنڈا یا کمرے کے درجہ حرارت میں رکھا ہی کھا لیں گرم کرنے سے گریز کریں۔

  • ماؤتھ واش کا استعمال نقصان کا باعث بن سکتا ہے؟

    ماؤتھ واش کا استعمال نقصان کا باعث بن سکتا ہے؟

    پیٹ کی بیماریوں سے بچاؤ کیلئے منہ اور دانتوں کا صاف رہنا انتہائی ضروری ہے، اگر منہ کی صفائی ٹھیک سے نہ کی جائے تو وہاں کچھ نقصان دہ بیکٹیریا اپنے رہنے کا ٹھکانہ بنا لیتے ہیں اور یہیں سے صحت کے کئی مسائل کا آغاز ہوجاتا ہے۔

    منہ کی صفائی کیلئے ماؤتھ واش کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، لیکن لوگوں کی بڑی تعداد اس بات سے ناواقف ہے کہ ماؤتھ واش کا استعمال فائدے کے بجائے نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔

    آج ہم آپ کو مندرجہ ذیل سطور میں ماؤتھ واش کے صحیح استعمال کے بارے میں کچھ اہم معلومات فراہم کریں گے جس سے آپ کو صحت سے مسائل سے محفوظ رہنے میں مدد ملے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں بہت بڑی آبادی منہ کی صحت و صفائی کے لیے ماؤتھ واش کا استعمال کرتی ہے تاہم فی زمانہ ماؤتھ واش کے حوالے سے کئی تحقیقات سامنے آئی ہیں جس میں اسے صحت کے لیے مضر بھی قرار دیا جارہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ماؤتھ واش کے استعمال سے نہ صرف آپ کا بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے بلکہ اس سے ذیابیطس ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، تو کیا اسے استعمال کیا جائے یا نہیں؟ تاہم نئے شواہد بتاتے ہیں کہ یہ آپ کو فائدہ سے زیادہ نقصان پہنچا سکتا ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق جراثیم کش ماؤتھ واش ہائی بلڈ پریشر اور دیگر طبی حالات کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک ہے، جس کی وجہ اس میں موجود بیکٹیریا کو مارنے والی خصوصیات ہے۔

    یہ بات سب ہی جانتے ہیں کہ اینٹی بائیوٹک کا استعمال آنتوں کے مائیکرو بایوم پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے کیونکہ یہ آنتوں میں موجود بیکٹیریا سمیت مختلف جرثومے جس میں اچھے اور برے بیکٹیریا شامل ہیں صفایا کرتی ہے جو ہاضمے اور مدافعتی نظام میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ اب زبان پر موجود مائیکرو بایوم کی طرف بھی توجہ دی جارہی ہے کیونکہ جراثیم کش ماؤتھ واش منہ میں موجود مختلف بیکٹیریا اور جرثومے کو ختم کرسکتے ہیں جو جسم کو امراض قلب اور ٹائپ 2 ذیابیطس سے بچانے میں مدد دیتے ہیں۔

    ڈینٹل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر زو بروکس کا کہنا ہے کہ منہ میں سیکڑوں اقسام کے بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں ان میں سے کچھ پلاک اور سڑنے کا سبب بنتے ہیں، جبکہ دوسرے صحت کے لیے بہت مفید ہیں اور جسم کے کئی افعال میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

    مثال کے طور پر زبان پر ایسے بیکٹیریا رہتے ہیں جو کھانے سے نائٹریٹس کو نائٹریٹ میں تبدیل کرتے ہیں جو آنت میں جاکر نائٹرک آکسائیڈ میں تبدیل ہو جاتے ہیں، نائٹرک آکسائیڈ مؤثر طریقے خون کی شریانوں کو آرام دہ حالت میں رکھتی ہے، جس سے بلڈ پریشر توازن میں رہتا ہے۔

    کچھ ایسے ماؤتھ واش جن میں جراثیم کش کلورہیکسیڈائن ہوتا ہے ایسے افراد جن میں پہلے ہی بلڈ پریشر بڑھتا ہے اس میں مزید اضافے کا باعث بن سکتے ہے۔

    پورٹو ریکو یونیورسٹی میں 2019 کی ایک تحقیق کے مطابق ایسے تمام افراد جو دن میں دو بار یا اس سے زیادہ ماؤتھ واش استعمال کرتے ہیں ان میں ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ نہ استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

    اسی طرح 2017 میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق پورٹو ریکو میں موجود اسی ریسرچ گروپ کا کہنا ہے کہ زیادہ وزن رکھنے والے ایسے افراد والے جو روزانہ کم از کم دو بار اوور دی کاؤنٹر ماؤتھ واش استعمال کرتے ہیں ان میں استعمال نہ کرنے والوں کی نسبت تین سال کی مدت کےدوران ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کا خطرہ 50 فیصد بڑھ جاتا ہے۔

    محققین کا مزید یہ بھی کہنا ہے کہ منہ کے ان اہم ترین بیکٹیریا کو مارنے سے جسم میں نائٹرک ایسڈ بنانے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے جو بلڈ شوگر کو توازن میں رکھتی ہے اس طرح خون میں شوگر خطرناک حد تک بڑھ جاتی ہے جو وقت کے ساتھ ذیابیطس کا باعث بن سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ ماؤتھ واش کے صرف یہی نقصان نہیں ہے جرنل انٹینسیو کیئر میڈیسن میں شائع ہونے والی 2020 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اسپتال میں داخل مریض جو اینٹی سیپٹک ماؤتھ واش سیپسس کا استعمال کرتے ہیں یہ ان میں موت کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔ یہ ایک جان لیوا حالت ہے جو اس وقت جنم لیتی ہے جب جسم کا مدافعتی نظام کسی انفیکشن سے لڑ رہا ہوتا ہے۔

    تو کیا ماؤتھ واش کو استعمال نہیں کرنا چاہئے؟

    ڈاکٹر بروکس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ منہ کی صحت وصفائی بہت ضروری ہے کیونکہ منہ کی ناقص صفائی سے مسوڑھوں کی بیماری جنم لیتی ہیں جو ذیابیطس اور امراض کا سبب بن سکتی ہے اس لیے دانتوں اور مسوڑھوں کو صحت مند رکھنا نہایت ضروری ہے تو کوشش کریں جراثیم کش ماؤتھ واش کے بجائے عام ماؤتھ واش استعمال کیے جائیں۔

  • سوشل میڈیا باضابطہ طور پر ’مضر صحت‘ قرار

    سوشل میڈیا باضابطہ طور پر ’مضر صحت‘ قرار

    امریکا میں سوشل میڈیا کو صحت عامہ کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے نوجوانوں کی ذہنی صحت کے بحران کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے نیویارک سٹی انتظامیہ نے باضابطہ طور پر سوشل میڈیا کو مضر صحت قرار دیا ہے جو تمباکو نوشی کے مترادف ہے۔

    media

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز جاری کردہ ایک ایڈوائزری میں نیویارک کے میئر ایرک ایڈمز نے ٹک ٹاک، یوٹیوب اور فیس بک پر تنقید کرتے ہوئے ان ایپس کو امریکہ میں لاکھوں بچوں کی ذہنی صحت خراب کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

    اس حوالے سے کیے گئے تازہ ترین سروے میں نوعمر افراد میں ڈپریشن کی شرح ایک دہائی میں اپنی بلند ترین سطح کو چھو رہی ہے۔

    advisory

    اس اقدام کے بعد نیویارک امریکا کا پہلا شہر بن گیا ہے جس نے باضابطہ طور پر سوشل میڈیا کو ‘مضر صحت’ قرار دے دیا ہے۔

    اسٹیٹ آف دی سٹی خطاب کے دوران نیویارک کے میئر ایرک ایڈمز نے کہا کہ ہم اپنے بچوں کو درپیش بحران کو ختم کرنے جا رہے ہیں، انہوں نے وضاحت کی کہ سوشل میڈیا سے دماغی امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔

    اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ایکس (ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ہم بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو اپنے بچوں کے لیے خطرہ نہیں بننے دیں گے تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کس طرح سوشل میڈیا کے ‘خطرات’ کی روک تھام کی جائے گی۔

  • کراچی کی فضا انتہائی مضر صحت ہو گئی، دنیا میں آلودگی کے اعتبار سے دوسرے نمبر پر

    کراچی کی فضا انتہائی مضر صحت ہو گئی، دنیا میں آلودگی کے اعتبار سے دوسرے نمبر پر

    کراچی: شہر قائد کی فضائیں انتہائی مضر صحت ہو گئیں، جس کی وجہ سے کراچی آلودگی کے اعتبار سے دنیا بھر میں دوسرے نمبر پر آ گیا۔

    ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق کراچی میں فضائی آلودگی کی شرح 187 پرٹیکیولیٹ میٹر ریکارڈ کی گئی جس کے بعد کراچی آج دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں  دوسرے نمبر پر ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آئندہ 3 روز تک موسم خشک، صبح، رات میں ٹھنڈی ہوا چلے گی، کراچی کا موجودہ درجہ حرارت 18 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق شمال مشرقی سمت سے چلنے والی ہوا 11 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے چل رہی ہے، ہوا میں نمی کا تناسب 64 فیصد ہے۔