Tag: مضر صحت

  • مضر صحت ایئر کوالٹی کے اعتبار سے دنیا میں پاکستان کا پہلا نمبر

    مضر صحت ایئر کوالٹی کے اعتبار سے دنیا میں پاکستان کا پہلا نمبر

    مضر صحت ایئر کوالٹی کے اعتبار سے دنیا میں پاکستان پہلے  نمبر پر پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق 198 ایئرکوالٹی انڈیکس کیساتھ لاہور آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلےنمبرپر ہے۔

    کراچی 172 ایئر کوالٹی انڈیکس کیساتھ آلودہ ترین شہروں میں چوتھے نمبر پر آگیا ہے، یہاں کی فضائی معیار کو بھی مضر صحت قرار دیا گیا۔

    ایئرکوالٹی انڈیکس کے مطابق 154 سے 200 درجے تک آلودگی مضر صحت ہے، جبکہ 201 سے 300 درجے تک آلودگی انتہائی مضر صحت قرار دیا گیا ہے اس کے علاوہ 301 سے زائد درجہ خطرناک آلودگی کو ظاہر کرتا ہے۔

  • ماہرین صحت نے ڈبے کے دودھ کو غذائیت سے بھرپور قرار دے دیا

    ماہرین صحت نے ڈبے کے دودھ کو غذائیت سے بھرپور قرار دے دیا

    پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن نے کھلے دودھ کے مقابلے میں ڈبے کے دودھ کو غذایت سے بھرپور قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر مرزا علی اظہر نے کہا کہ پرانے وقتوں میں مختصر افراد ہوتے تھے، جو گھر کے جانوروں کو اپنے ہاتھ سےصاف ستھرا چارہ کھلاتے اور صاف برتنوں میں ان کا دودھ نکالتے تھے، جس کے باعث دودھ کی افادیت برقرار رہتی تھی۔

    رکن ایگزیکٹو کمیٹی پی ایم اے نے کہا کہ اس وقت دنیا انڈسٹلائزیشن کی جانب چلی گئی ہے، دنیا بھر میں بڑے بڑے شہر وجود میں آچکے ہیں، بڑے شہروں میں رہنے والے افراد کے لئے ممکن نہیں کہ وہ اپنے گھروں میں پالتو جانور پالے اور اپنے لئے صاف دودھ حاصل کرے، اس صورت میں آپ کے پاس صرف دو آپشن رہ جاتے ہیں، ایک یہ کہ دکان سے دودھ خریدے یا ڈبے کا دودھ استعمال کرے۔

    انہوں نے بتایا کہ ڈبے کےدودھ میں بھی دو مسائل کا سامنا ہے، ایک وہ جو بچوں کے لئے پاوڈر کا دودھ استعمال کرتے ہیں میں اس کی بات ہی نہیں کرتا، ہم مائع دودھ کی بات کررہے ہیں، جس میں ایک دکان کا دودھ شامل ہے اور دوسرا ڈبے کا دودھ۔

    ڈاکٹر مرزا علی اظہر کا کہنا تھا کہ ہمارے یہاں کھلے دودھ کا مسئلہ جانوروں کو دی جانے والی غذا اور ان کے دودھ نکالنے کے طریقے سے پیدا ہورہا ہے، وہ گوالے جو بھینسوں کا دودھ نکالتے ہیں ان کے لباس اور ہاتھ کتنے صاف ہیں، جانوروں کو کس ماحول میں رکھا جارہا ہے، جس برتن میں دودھ نکالا جارہا ہے وہ کیسا ہے اور اسے صاف پانی سے دھویا گیا ہے یا نہیں۔

    پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کا مزید کہنا تھا کہ اس کے علاوہ جس ڈبے میں سار دودھ ڈالا جاتا ہے اور ڈبے کیسا ہے کیا روزانہ کی بنیاد پر اسے صاف پانی سے دھویا جاتا ہے یا نہیں ، یہ جاننا بہت ضروری ہے، بعد ازاں اسے شہر کے مختلف علاقوں میں ٹرانسپورٹ کے زریعے منتقل کیا جاتا ہے، جس طرح انہیں ٹرانفسر کیا جاتا ہے اس پر بھی ایک سوالیہ نشان ہیں۔

    ڈاکٹر مرزا علی اظہر نے بتایا کہ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ جب دوکاندار دودھ کو کسی بڑے برتن میں ڈالتا ہے تو عموما کندھے پر رکھے ایک سفید کپڑے کا استعمال کرتا ہے، اس تمام طریقے کو کنٹیمینیٹ (خالص نہ ہونا) کہا جاتا ہے، یہ جراثیم کو پھیلانے کا سب سے بڑا سبب ہے، جبکہ ڈبے کے دودھ میں ایسا کچھ نہیں ہوتا، کیونکہ ڈبے کے دودھ کی تیاری کے دوران انسانی ہاتھ کا استعمال نہیں ہوتا، خودکار طریقے سے ڈبے کے دودھ کو پیک کیا جاتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کھلے دودھ کا استعمال بیماریوں کا سبب، ماہرین کی رائے

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ مکھیوں اور گندگی کے باعث کھلے دودھ کا استعمال بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے،کیونکہ مالکان صفائی کے خاطر خواہ اقدامات نہیں کرتے۔

    یاد رہے کہ پاکستان میں 90فیصد لوگ کھلا دودھ استعمال کرتے ہیں جو لمحہ فکریہ ہے، چند ممالک کے علاوہ دنیا بھر میں کھلا دودھ فروخت نہیں کیا جاتا، دنیا کے بیشتر ممالک میں دودھ کی فروخت میں حفظان صحت کے اصولوں کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔

  • ٹنڈوالہ یار: گٹکے کی فیکٹری پر چھاپا، کروڑوں روپے کا سامان برآمد، 6 افراد گرفتار مالک فرار

    ٹنڈوالہ یار: گٹکے کی فیکٹری پر چھاپا، کروڑوں روپے کا سامان برآمد، 6 افراد گرفتار مالک فرار

    ٹنڈوالہ یار: ایڈیشنل آئی جی کی خصوصی ٹیم نے ٹنڈوالہ یار کے گنجان آباد علاقے انڑپاڑہ میں مضر صحت مین پوری اور گٹکا بنانے والی منی فیکٹری پر چھاپا مار کر کروڑوں روپے مالیت کا سامان برآمد کر لیا۔

    پولیس کے مطابق اسپیشل ٹیم نے ٹنڈوالہ یار میں کارروائی کرتے ہوئے گٹکے اور مین پوری کی فیکٹری سے 6 افراد کو گرفتار کر لیا تاہم فیکٹری کا مالک فرار ہونے میں کام یاب ہو گیا۔

    اسپیشل ٹیم کے انچارج ڈی ایس پی میر جاوید نے میڈیا کو بتایا کہ رؤف خانزادہ کی فیکٹری کے خلاف کارروائی خفیہ اطلاع پر کی گئی۔

    میر جاوید نے کہا کہ فیکٹری سے چھالیہ، الائچی، تمباکو، لونگ، کیمیکل اور مین پوری اور گٹکا تیار کرنے والی ہیوی مشینری ملی قبضے میں لے لی گئی ہے جس کی مالیت کروڑوں میں ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جمشید ٹاؤن : کارخانے سے لاکھوں مالیت کا گٹکا برآمد، 3ملزمان گرفتار، ایس ایچ او معطل

    پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے، اطلاعات ہیں کہ ٹنڈوالہ یار میں دیگر کئی مقامات پر بھی مضر صحت گٹکا اور مین پوری کی فیکٹریاں کام کر رہی ہیں۔

    مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ بڑے پیمانے پر گٹکے اور مین پوری کی تیاری کی جا رہی تھی لیکن ٹنڈوالہ یار پولیس اس سے بے خبر تھی۔ انھوں نے مقامی پولیس کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔

  • صاف شفاف پانی کے اس جھانسے میں نہ آئیں

    صاف شفاف پانی کے اس جھانسے میں نہ آئیں

    اگر آپ گھر سے باہر کسی پرفضا مقام پر جاتے ہیں تو کسی جھیل یا ندی کا پانی دیکھتے ہوئے اسے ضرور پینا چاہتے ہوں گے، یہ سوچتے ہوئے کہ یہ پانی ہر قسم کی آلودگی سے پاک اور نہایت شفاف ہے۔

    تاہم یہ خیال آپ کو سخت خطرات میں بھی مبتلا کرسکتا ہے۔ عمومی طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ چونکہ اس قسم کے پانی میں معدنیات زیادہ مقدار میں ہوتے ہیں جو فلٹرڈ پانی پینے والا ہمارا جسم برداشت نہیں کرسکتا، لہٰذا ہم مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں، تاہم یہ خیال بھی غلط ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پانی آپ کے روزمرہ کے پانی سے زیادہ آلودہ ہوتا ہے کیونکہ یہ فلٹر بھی نہیں کیا جاتا۔

    امریکا میں ایک واٹر کمپنی ’لائیو واٹر‘ ایسا ہی پانی فروخت کرتی ہے اور کمپنی کا کہنا ہے کہ اس پانی میں کسی شے کی آمیزش نہیں کی جاتی۔

    تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پانی میں مضر صحت بیکٹریا موجود ہوتے ہیں جو آپ کو ڈائریا میں مبتلا کرسکتے ہیں۔

    علاوہ ازیں اس طرح کا کھلا پانی جانور بھی پینے اور نہانے کے لیے استعمال کرتے ہیں جس کے بعد اس میں مزید مضر صحت اجزا کا اضافہ ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق شہروں میں دستیاب عام گراؤنڈ واٹر بھی اس زمرے میں آتا ہے، پینے کے پانی کو پینے سے قبل اچھی طرح فلٹر کرنا ضروری ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ پانی میں ذرا سی آلودگی بھی مختلف بیماریوں میں مبتلا کرسکتی ہے، امریکا میں دنیا کا محفوظ ترین ڈرنکنگ واٹر سسٹم موجود ہے اس کے باوجو ہر سال 40 لاکھ سے زائد افراد پانی کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔

  • مضر صحت کھانے سے پانچ بچوں کی ہلاکت، مالک کی تلاش میں تفتیشی ٹیم کے چھاپے

    مضر صحت کھانے سے پانچ بچوں کی ہلاکت، مالک کی تلاش میں تفتیشی ٹیم کے چھاپے

    کراچی: مضر صحت کھانے سے پانچ بچوں کی ہلاکت کیس میں تفتیش جاری ہے، مالک کی تلاش میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز کراچی میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا، جب پشین سے آنے والے ایک فیملی کے پانچ بچوں سمیت چھ افراد بریانی کھانے ہلاک ہوگئے تھے۔

    تفتیش کے مطابق ہوٹل میں مقیم اس خاندان نے نوبہار ریسٹورنٹ سے آنے والی بریانی کھائی تھی، اس وقت تفتیشی کمیٹی نوبہار اوراسٹوڈنٹ بریانی کے مالک کی تلاش میں مختلف مقامات پرچھاپے مار رہی ہے۔ تفتیشی ٹیم کے مطابق عابد جمشید نوبہار اور پرویزاسٹوڈنٹ بریانی کامالک ہے، واقعےکے بعد سے دونوں ملزمان مفرور ہیں۔

    تفتیشی ٹیم کے مطابق اس کیس میں عابد جمشید سے تفتیش بہت ضروری ہے، پولیس نےملزمان کے دفاتر پربھی چھاپے مارے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز نے دونوں ہوٹل کے کچنزکی اندرونی ویڈیوزبھی حاصل کرلیں، ویڈیومیں انتہائی بدبوداراورگندی جگہ پرکچن کاسامان دیکھا جا سکتا ہے، جہاں حفظان صحت کے اصولوں کا قطعی خیال نہیں رکھا گیا۔

    مزید پڑھیں: ہوسکتا ہے پانچ بچوں کی موت کیڑے مار اسپرے کی وجہ سے ہوئی ہو، سعید غنی

    خیال رہے کہ چند ماہ قبل بھی کراچی میں ایک بڑے ریسٹورنٹ کا کھانے کھانے کے بعد دو بچے اپنی زندگی کی بازی ہار گئے۔

    یاد رہے کہ کل سعید غنی نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ شاید ہلاکتوں کا سبب ہوٹل میں ہونے والا کیمیکل اسپرے ہو۔

  • پنجاب فوڈاتھارٹی کی کارروائی،2000لیٹرغیرمعیاری دودھ برآمد

    پنجاب فوڈاتھارٹی کی کارروائی،2000لیٹرغیرمعیاری دودھ برآمد

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہورمیں پنجاب فوڈ اتھارٹی نے کارروائی کرکےبڑی مقدار میں غیر معیاری دودھ ضائع کر دیا۔

    تفصیلات کےمطابق پنجاب فوڈ اتھارٹی کی ڈائریکٹر آپریشنز رافعہ حیدر کے مطابق شہریوں کی جانب سے لاہور میں سپلائی ہونے والے دودھ کے مضر صحت ہونے کی شکایات موصول ہوئی تھیں۔

    پنجاب فوڈ اتھارٹی نے شہریوں کی شکایات پر آج صبح ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب لاہور میں آنے والی 70 سے ذائد دودھ کی گاڑیوں کی چیکنگ کی۔

    اس دوران30 کے قریب گاڑیوں سے2000 لیٹر سے زائدغیر معیاری اور مضر صحت دودھ کوقبضے میں لے کر ضائع کر دیا گیا اور درجنوں ذمہ دار افراد کو حراست میں لے لیا گیا،جن سے تفتیش جاری ہے۔

    پنجاب فوڈ اتھارٹی کےمطابق ضائع کیا جانے والا دودھ لاہورکی مختلف دکانوں اور ہوٹلوں پر سپلائی کیا جانا تھا۔

    مزید پڑھیں: لاہور: پنجاب فوڈ اتھارٹی نے 2 افراد کو گرفتار کرلیا

    واضح رہے کہ رواں سال پنجاب فوڈ اتھارٹی نے لاہور میں 30من سے زائدمضر صحت گوشت سپلائی کرنے کی کوشش ناکام بنا کر دو افراد کو گرفتار کر لیاتھا۔

  • دماغ کو بیمار کرنے والی خطرناک عادات

    دماغ کو بیمار کرنے والی خطرناک عادات

    ہم اپنی زندگی میں بے شمار ایسے کام انجام دیتے ہیں جو ہماری جسمانی و دماغی صحت کے لیے مضر ہوتے ہیں اور ہمیں بیمار کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ یہ کام ہماری عادت بن کر غیر محسوس انداز میں ہماری طرز زندگی کا حصہ بن جاتی ہیں اور ہمیں علم بھی نہیں ہوتا لیکن یہ ہمیں خطرناک طریقے سے متاثر کر رہی ہوتی ہیں۔

    ایسی ہی کچھ عادات جو ہماری زندگی کا حصہ ہیں، ہمارے دماغ کو بے حد نقصان پہنچاتی ہیں۔ یہ ہمارے دماغ کی کارکردگی کم کر کے اسے غیر فعال بناتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں

    سب سے پہلے تو یہ بات سمجھنی ضروری ہے کہ ہمارا دماغ ہمارے جسم کا وہ واحد حصہ ہے جسے جتنا زیادہ استعمال کیا جائے یہ اتنا ہی فعال ہوگا۔ غیر فعال دماغ آہستہ آہستہ بوسیدگی کا شکار ہوتا جائے گا اور اسے مختلف امراض گھیر لیں گے۔

    ماہرین کے مطابق اگر بڑھاپے میں بھی دماغ کا زیادہ استعمال کیا جائے تب بھی یہ کوئی نقصان دہ بات نہیں بلکہ یہ آپ کو مختلف بیماریوں جیسے الزائمر یا ڈیمینشیا سے بچانے میں معاون ثابت ہوگا۔

    مزید پڑھیں: ذہنی صحت بہتر بنانے کی تجاویز

    آئیے وہ عادات جانیں جو ہمارے دماغ کو نقصان پہنچاتی ہیں۔

    :تخیلاتی تصورات کی کمی

    imagination

    اگر آپ کا دماغ تخیلاتی پرواز سے محروم ہے، یعنی آپ حقیقی زندگی کو پوری طرح اپنے اوپر حاوی کر چکے ہیں اور اپنے دماغ کو اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ وہ تصوراتی اور غیر حقیقی چیزوں کے بارے میں سوچے، تو جان جائیں کہ آپ اپنے دماغ کو محدود کر رہے ہیں۔

    کسی انسان کی قوت تخیل جتنی زیادہ بلند ہوگی اس کا دماغ اتنا ہی زیادہ فعال ہوگا۔

    :فضائی آلودگی

    pollution

    ہمارا دماغ جسم کا وہ عضو ہے جو پورے جسم میں سب سے زیادہ آکسیجن جذب کرتا ہے اور اپنے افعال سر انجام دینے کے لیے اس سے توانائی حاصل کرتا ہے۔

    آلودہ فضا میں آکسیجن کم اور دیگر مضر صحت گیسیں زیادہ شامل ہوتی ہیں جس کے باعث دماغ کو پہنچنے والی آکسیجن کی مقدار کم ہوجاتی ہے یوں دماغ  آہستہ آہستہ سست ہوتا چلا جاتا ہے۔

    :کم بولنا

    speak

    کم بولنا ویسے تو ذہانت کی نشانی ہے لیکن ماہرین کے مطابق دانشورانہ بحثوں میں حصہ لینا، اپنے خیالات کا اظہار کرنا اور دوسروں کی رائے سننا بھی آپ کے دماغ کے سوئے ہوئے حصوں کو بیدار کرتا ہے اور دماغ کے سوچنے کا دائرہ کار وسیع ہوتا ہے۔

    :سوتے ہوئے سر کو ڈھانپنا

    covering-head

    اگر آپ سوتے ہوئے سر کو چادر یا تکیے سے ڈھانپ لیتے ہیں تو محتاط ہوجائیں کیونکہ یہ دماغ کے لیے تباہ کن عادت ہے۔ سر ڈھانپنے سے یہ 8 سے 9 گھنٹے تک ہوا سے محروم رہتا ہے جس سے مختلف دماغی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    :بیماری کے دوران دماغی کام

    sickness

    کسی بھی جسمانی بیماری کے دوران زیادہ دماغی کام کرنا دماغی خلیات کو تباہ کرسکتا ہے۔ بیماری کی حالت میں جسم اور دماغ دونوں کمزور ہوجاتے ہیں اور ایسے میں دماغ کو اس کی استعداد سے بڑھ کر کام کرنے پر مجبور کرنا اسے تباہ کرسکتا ہے۔

    :موٹاپا

    obesity

    شاید بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ موٹاپا ہمارے دماغ کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے۔ موٹاپے کے باعث دماغ کی شریانوں کو اپنا کام سر انجام دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے یوں موٹے افراد آہستہ آہستہ کند ذہن ہوتے چلے جاتے ہیں۔

    :سگریٹ نوشی

    smoking

    سگریٹ نوشی دماغی خلیات کو تباہ کرنے کا سبب بنتی ہے اور یہ وقت سے بہت پہلے الزائمر کا شکار بناسکتی ہے۔

    :ناشتہ نہ کرنا
    breakfast

    ناشتہ نہ کرنے کی عادت ہمیں جسمانی و دماغی طور پر بری طرح نقصان پہنچاتی ہے۔ صبح کے وقت کھایا جانے والا پہلا کھانا جسم سے زیادہ دماغ کو توانائی پہنچاتا ہے لہٰذا اگر آپ صبح ناشتہ نہیں کرتے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ اپنے دماغ کی صحت سے کھیل رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ناشتہ میں چاکلیٹ کھانا دماغی صلاحیت میں اضافے کا باعث

    صبح ناشتہ نہ کرنا ہمارے جسم میں شوگر کی سطح کو کم کردیتا ہے۔ ہمارے جسم کے تمام اعضا مختلف اجزا سے اپنی توانائی حاصل کرتے ہیں لیکن دماغ وہ واحد عضو ہے جو اپنے افعال سر انجام دینے کے لیے زیادہ تر گلوکوز یا شوگر پر انحصار کرتا ہے۔

    جب ہمارے جسم میں شوگر کی مقدار کم ہوگی تو دماغ اپنے افعال درست طریقے سے سر انجام نہیں دے سکے گا نتیجتاً آپ کام کرنے کے لیے دماغی توانائی سے محروم ہوجائیں گے۔

    :میٹھے کا زیادہ استعمال

    sugar

    ویسے تو دماغ اپنی توانائی شوگر سے حاصل کرتا ہے لیکن اگر جسم میں شوگر کی مقدار زیادہ ہوجائے تب بھی یہ دماغ کے لیے نقصان دہ بات ہے۔

    مزید پڑھیں: بعض لوگ بھوکے ہو کر غصہ میں کیوں آجاتے ہیں؟

    شوگر کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے ہمارا جسم صرف شوگر کو ہضم کرنے کی تگ و دو میں لگا رہتا ہے اور دوسرے صحت مند اجزا جیسے پروٹین اور نمکیات وغیرہ کو ہضم نہیں کر پاتا جس کا منفی اثر دماغ پر بھی پڑتا ہے۔

    :نیند کی کمی

    sleep

    نیند کی کمی ہماری دماغی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے اور ہم کام کے دوران چاق و چوبند نہیں رہ پاتے۔

  • چترال: مضر صحت کھانے سے 200 باراتیوں کی حالت غیر

    چترال: مضر صحت کھانے سے 200 باراتیوں کی حالت غیر

    چترال: تحصیل دروش کے دور افتادہ سرحدی گاؤں جنجریت کوہ میں فوڈ پوائزننگ کا شکار ہو کر سینکڑوں افراد کی حالت غیر ہوگئی جنہیں فوری طور پر دروش اسپتال پہنچا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دروش کے دور افتادہ گاؤں جنجریت کوہ میں ایک گھر میں ولیمہ کا کھانا کھانے کے بعد مقامی افراد کی حالت بگڑ گئی اور متعدد افراد کو قے آنا شروع ہوگئی۔

    پولیس تھانہ دروش کے ایس ایچ او محمد نذیر شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں جنجریت کوہ پولیس چوکی سے شام کے ساڑھے چھ بجے اس واقعہ کی اطلاع دی گئی تو انہوں نے فوراً علاقے میں گاڑیاں روانہ کرنے کا بندوبست کیا اور اپنے اسٹاف کے ہمراہ دروش اسپتال میں انتظامات کیے۔

    اس حوالے سے ممبر تحصیل کونسل قصور اللہ قریشی نے میڈیا کو بتایا کہ اس دور افتادہ علاقے میں ٹرانسپورٹ کا بڑا مسئلہ ہے اور پولیس کی طرف سے انہیں مطلع کرنے کے بعد انہوں نے فوری طور پر چار گاڑیاں علاقے کی طرف روانہ کردی تاکہ مریضوں کو جلد از جلد ہسپتال منتقل کیا جا سکے۔

    چترال میں مسلح افراد داخل، مقامی افراد میں خوف و ہراس *

    چند مریضوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ولیمے کا کھانے کے ڈیڑھ گھنٹے بعد لوگوں کی حالت بگڑ گئی۔

    دوسری جانب بڑی تعداد میں مریضوں کی آمد کے بعد تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال دروش میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی تاہم ابتدا سے ہی دروش اسپتال میں انتظامیہ کے ذمہ دار افسر موجود نہیں تھے۔

    ٹی ایچ کیو اسپتال کے ڈاکٹر افتخار اور ڈاکٹر ضیا الملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 200 سے زائد افراد کو اسپتال پہنچایا گیا جن میں سے چند ایک کی حالت تشویشناک تھی تاہم بروقت طبی امداد ملنے کی وجہ سے ان کی حالت بہتر ہوگئی۔

    انہوں نے بتایا کہ 50 سے زائد مریضوں کی حالت بہتر ہونے کے بعد انہیں اسپتال سے فارغ کردیا گیا۔ ان کے مطابق جنجریت کوہ میں لوگوں کو طبی امداد فراہم کرنے کی غرض سے محکمہ صحت کی ایک ٹیم بھی بھیجی گئی ہے جس میں 2 ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف شامل ہیں جبکہ ضروری ادویات بھی بھیج دی گئی ہیں۔

    واضح رہے کہ بھاری تعداد میں مریضوں کی اسپتال آمد پر دروش ہسپتال میں بحرانی کیفیت پیدا ہوگئی کیونکہ اتنی زیادہ تعداد میں مریضوں کے لیے بستر دستیاب نہیں تھے جبکہ اسپتال کے اسٹاک میں موجود ادویات بھی کم پڑگئیں جس کے بعد  بازار سے مزید ادویات منگوائی گئیں۔

    چترال میں پھلوں سے لدے درختوں کا خوبصورت منظر *

    اس سلسلے میں اسپتال میں قائم ایچ ایس پی کے وسائل کو بھی استعمال میں لایا گیا جبکہ ایچ ایس پی کے چیئرمین حیدر عباس بھی موجود تھے۔ اسپتال میں مریضوں کو فرش پر لٹا کر انہیں ڈرپ لگائی گئی۔ چترال اسکاؤٹس کی طرف سے فوری طور ٹینٹ اور چٹائیوں کا بندوبست کر کے اسپتال کے صحن میں عارضی کیمپ لگایا گیا۔

    کیمپ میں چترال اسکاؤٹس کے میڈیکل آفیسر، ان کا عملہ اور کیپٹن شبیر مریضوں کی خدمت دیکھ بھال کے لیے موجود رہے جبکہ کسی بھی قسم کی ہنگامی ضرورت کے لیے چترال اسکاؤٹس کی ایمبولنس گاڑیاں بھی اسپتال میں موجود رہیں۔ ایمرجنسی صورتحال کے دوران اسپتال کو بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا جس کی وجہ سے مقامی لوگوں نے اسپتال کو اپنے جنریٹر فراہم کر دیے۔

    واقعے کی اطلاع ملتے ہی مقامی افراد بڑی تعداد میں اسپتال میں جمع ہو گئے اور امدادی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ مخیر حضرات نے مریضوں کو لانے کے لیے گاڑیاں، ادویات اور دیگر ضروری اشیا فراہم کیں۔ ڈی ایچ او ڈاکٹر اسرار احمد بھی چترال سے دروش پہنچ گئے ہیں۔

    دوسری طرف عوامی حلقوں نے اس ہنگامی موقع پر اسسٹنٹ کمشنر دروش کی عدم دستیابی پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر چترال سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سے قبل ارسون کے تباہ کن سیلاب کے موقع پر بھی دروش میں اسسٹنٹ کمشنر موجود نہیں تھے۔