Tag: مطالعے

  • دنیا کے امیر اور مصروف ترین شخص کے یومیہ پانچ گھنٹے کس کام میں صَرف ہو رہے ہیں؟

    دنیا کے امیر اور مصروف ترین شخص کے یومیہ پانچ گھنٹے کس کام میں صَرف ہو رہے ہیں؟

    کیا آپ جانتے ہیں کہ وارن بفٹ جو روزانہ کئی کمپنیوں کے مالی اور دیگر انتہائی اہم نوعیت کے معاملات کے ذمہ دار ہیں اور ان کمپنیوں کا نفع و نقصان ان کے کسی بھی فیصلے سے جڑا ہوا ہے، دن کے پانچ سے چھے گھنٹے کس کام میں‌ صَرف کرتے ہیں؟

    وارن بفٹ کا شمار دنیا کی امیر ترین شخصیات اور مشہور سرمایہ کاروں میں ہوتا ہے۔ وہ سب سے بڑی ملٹی نیشنل کمپنی کے مالک اور امریکا کی متعدد قابلِ ذکر اور اہم کمپنیوں کے سربراہ ہی نہیں بلکہ دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں بھی ان کا نام شامل ہے۔

    وارن بفٹ کو کتب بینی کا شوق نہیں بلکہ وہ جنون کی حد تک مطالعے کے عادی ہیں۔ وارن بفٹ نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ روزانہ پانچ سے چھے گھنٹے تک مختلف مؤقر اخبارات، کتب اور رسائل کا مطالعہ کرتے ہیں۔ وارن کہتے ہیں کہ ان کی عادت آخری سانس تک برقرار رہے گی۔

    کیا آپ اس بات سے اتفاق نہیں کرتے کہ دن کے آٹھ گھنٹے دفتر کو دے کر اپنے گھر لوٹ آنے والا عام آدمی بھی اکثر بہت سے اہم کام نہیں نمٹا پاتا اور وقت کی کمی کا شکوہ کرتا ہے۔ وارن بفٹ کی زندگی اور ان کے شب و روز پر نظر ڈالیں تو معلوم ہو گاکہ کسی بھی شوق کو پورا کرنے یا کام کو انجام دینے کے لیے لگن، محنت اور جنون زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔

  • تاریخ کے مطالعے کے بعد گولان ہائیٹس کا فیصلہ کیا، امریکی صدر

    تاریخ کے مطالعے کے بعد گولان ہائیٹس کا فیصلہ کیا، امریکی صدر

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہودی کمیونٹی سے خطاب میں کہا کہ گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کرنے کا متنازعہ تاریخ کے مطالعے کے نتیجے میں لیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے آمرانہ سوچ کو تاریخی مطالعے کا نتیجہ قرار دے دیا، ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی شہر لاس ویگاس میں میں ری پبلکن یہودیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گولان ہائیٹس سے متعلق فیصلہ مشیران سے بحث کے بعد عمل میں آیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ گولان ہائیٹس سے متعلق فیصلہ مشرق وسطی میں قیام امن سے تعلق رکھنے والے اپنے مشیران کے ساتھ مباحثے کے دوران کیا۔ ان میں اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین اور کوشنر شامل تھے۔

    ٹرمپ نے لاس ویگاس کے اجتماع میں شرکاء کے قہقہوں کے درمیان بتایا کہ میں نے اپنے مشیروں سے کہا کہ میرے ساتھ کار خیر کرو، مجھے تاریخ کے بارے میں کچھ بتاؤ، آپ لوگ جانتے ہیں کہ چین اور شمالی کوریا سے متعلق مجھے بہت سارے کام انجام دینے ہیں۔

    گولان پہاڑیوں پر اقوام متحدہ کی قرارداد کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، موگیرینی

    خیال رہے کہ اسرائیلی فوج 1967سے شامی علاقے گولان کی پہاڑیوں پر قابض ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ 52 سال بعد امریکا شام کی گولان ہائیٹس پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے۔بعد ازاں انہوں نے باقاعدہ طور پر متنازع فیصلے کو تحریری شکل بھی دے دی۔