Tag: مطیع اللہ جان

  • سینئر صحافی مطیع اللہ جان کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا

    سینئر صحافی مطیع اللہ جان کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا

    راولپنڈی: عدالتی حکم کے بعد سینئر صحافی مطیع اللہ جان کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا، 10 ہزار روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے سینئر صحافی مطیع اللہ جان کو رہائی مل گئی، اڈیالہ جیل حکام نے روبکار پہنچنے کے بعد مطیع اللہ جان کو رہا کیا، انسداددہشت گردی عدالت نے منشیات مقدمے میں آج ان کی ضمانت منظور کی تھی۔

    عدالت نے 10 ہزار روپے مچلکوں کےعوض ان کی ضمانت منظور کی، انھیں انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

    اس سے قبل انسداد دہشت گردی کی عدالت نے صحافی مطیع اللہ جان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انھیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    مطیع اللہ جان کی ضمانت منظور ، رہا کرنے کا حکم

    عدالت نے تفتیشی افسر سے پوچھا تھا کہ ہائیکورٹ کے حکم نامے کی کاپی دیں روبکار کہاں ہے؟ حکم نامے کو ریکارڈ کے ساتھ لگائیں، درخواست ضمانت پر نوٹس کررہا ہوں۔

    گذشتہ رو ز اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ کا دہشت گردی عدالت کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔

  • مطیع اللہ جان کی ضمانت منظور  ،  رہا کرنے کا حکم

    مطیع اللہ جان کی ضمانت منظور ، رہا کرنے کا حکم

    اسلام آباد : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے صحافی مطیع اللہ جان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی مطیع اللہ جان کو انسداد دہشتگردی عدالت کی جج طاہر عباس سپرا کی عدالت میں پیش کیا گیا، اس دوران صحافی کے جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجنے کی پراسس عدالت نے مکمل کیا۔

    عدالت نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ ہائیکورٹ کے حکم نامے کی کاپی دیں روبکار کہاں ہے ؟ حکم نامے کو ریکارڈ کے ساتھ لگائیں، درخواست ضمانت پر نوٹس کر رہا ہوں۔

    عدالت نے کہا پراسیکئوٹر کی ویڈیو وائرل کر رہے ہیں، صحافی اعزاز سید کہاں ہیں، توقع کر رہا تھا معذرت کریں گے۔

    جج طاہرعباس سپرا نے صحافی ثاقب بشیر کو مخاطب کر کے کہا آپ کتنے عرصے سے صحافت کر رہے ہیں؟ پراسکییوٹر کی ویڈیو پر مطیع اللہ نے کہا مجھے آج پتہ چلا میں معزرت خواہ ہوں۔

    مزید پڑھیں: مطیع اللہ جان کے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل

    پراسیکیوٹر نے استدعا کی میری یہی درخواست ہے ضمانت خارج کر دیں ، جس کے بعد عدالت نے دس ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض صحافی کی ضمانت منظور کر لی اور ان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    گذشتہ رو ز اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ کا دہشت گردی عدالت کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ سینئر صحافی کو اب جوڈیشل ریمانڈ پر تصور کیا جائے، جس پر وکیل ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ آج ہی مطیع اللہ جان کی درخواست ضمانت دائر کی جائے گی۔

  • مطیع اللہ جان کے خلاف ایف آئی آر جھوٹی اور جعلی ہے، رانا ثنا اللہ

    مطیع اللہ جان کے خلاف ایف آئی آر جھوٹی اور جعلی ہے، رانا ثنا اللہ

    اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ مطیع اللہ جان کے خلاف ایف آئی آر جھوٹی اور جعلی ہے، کوشش کروں گا میرٹ پرفیصلہ ہو اور ان کو انصاف ملے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مطیع اللہ جان کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر کاٹی گئی، شکر ہے ایف آئی آر کاٹنے والوں نے مطیع اللہ سے فائرنگ کرانے کی مہربانی نہیں کی۔

    وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ کوشش کروں گا میرٹ پرفیصلہ ہو اور ان کو انصاف ملے۔

    مزید پڑھیں : صحافی مطیع اللہ جان کو تھانہ مارگلہ پولیس نے گرفتار کر لیا

    یاد رہے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مقیم سینئر صحافی کے ٹوئٹر (ایکس) اکائونٹ پر ان کے بیٹے کی جانب سے شیئر کی گئی پوسٹ میں کہا گیا تھا کہ ’میرے والد کو پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) سے نا معلوم مسلح افراد نے اغوا کرلیا ہے۔

    بعد ازاں اسلام آباد پولیس نے مطیع اللہ کی گرفتاری ظاہر کرتے ہوئے آگاہ کیا تھا کہ مطیع اللہ جان کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔

    ایف آئی آر میں کہنا تھا کہ ملازمین کو تیز رفتار گاڑی کے ذریعے جان سےمارنے کی کوشش کی گئی، ملازمین کی جانب سے بیریئر پھینک کرگاڑی کوروکا گیا، ملزم نشے کی حالت میں پایا گیا اور گاڑی کی سیٹ کے نیچے سے آئس برآمدکی گئی۔

  • ایمنڈ نے صحافی مطیع اللہ جان پر الزامات کو مضحکہ خیز قرار دے دیا

    ایمنڈ نے صحافی مطیع اللہ جان پر الزامات کو مضحکہ خیز قرار دے دیا

    اسلام آباد : ایمنڈ نے مطیع اللہ جان پر الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا صحافیوں کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کرانے اور غیر قانونی حراست میں لینے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا اینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے مطیع اللہ جان کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کردیا۔

    ایمنڈ نے صحافی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے الزامات کو مضحکہ خیز قرار دے دیا۔

    ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا اینڈ نیوز نے کہا کہ یہ الزامات صحافیوں کے خلاف ایک نیا طریقہ واردات ہیں، جوپس پردہ مقاصد کی عکاسی کرتے ہیں، ایسے واقعات پاکستان میں آزادی اظہارِ رائے کی خراب صورتحال ظاہر کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : پی ایف یو جےکا صحافی مطیع اللہ جان کو رہا کرنے کا مطالبہ

    ایمنڈ نے مطالبہ ہے صحافیوں کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کرانے، دباؤ ڈالنے اور غیر قانونی حراست میں لینے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے اور حکومت ایسے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے۔

    اس سے قبل پی ایف یو جے نے بیان میں کہا تھا کہ صحافی مطیع اللہ کو رہا نہ گیا توملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا، ان کا اغوا اس وقت ہواجب وہ پی ٹی آئی احتجاج کی کوریج کررہے تھے۔

    پی ایف یوجے واقعے کی فوری اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مقیم سینئر صحافی مطیع اللہ جان کے ٹوئٹر (ایکس) اکائونٹ پر ان کے بیٹے کی جانب سے شیئر کی گئی پوسٹ میں کہا گیا تھا کہ ’میرے والد کو پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) سے نا معلوم مسلح افراد نے اغوا کرلیا ہے۔

    بعد ازاں اسلام آباد پولیس نے صحافی کی گرفتاری ظاہر کرتے ہوئے آگاہ کیا تھا کہ مطیع اللہ جان کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔

  • مطیع اللہ جان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    مطیع اللہ جان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سینئر صحافی مطیع اللّٰہ جان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق مطیع اللّٰہ جان کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا ، جج طاہر عباس سِپرا نے کیس کی سماعت کی۔

    سماعت کے دوران پراسیکیوٹر راجہ نوید نے مطیع اللّٰہ جان کے 30 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، سماعت کے بعد عدالت نے جسمانی ریمانڈ منظور پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

    پی ایف یو جےکا صحافی مطیع اللہ جان کو رہا کرنے کا مطالبہ

    وکیل حادی علی نے عدالت کے روبرو کہا مطیع اللہ جان کو پمز اسپتال سے گرفتار کر رہے تھے، صحافی مطیع اللہ جان پمز اسپتال سے زخمیوں اور ڈیڈ باڈیز سے متلعق رپورٹ کر رہے تھے، عدالت سے استدعا ہے مطیع اللہ جان کو مقدمہ سے ڈسچارج کیا جائے۔

    وکیل ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی آر کے مطابق پولیس مطیع اللہ جان سے ریکور کر چکی اب مزید کیا ریکور کرنے کیلئے ریمانڈ مانگا جارہا ہے؟۔

    وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کے روبرو کہا مطیع اللہ جان حکومت کے ناقد ہیں پہلی مرتبہ نہیں کہ انھیں ریاستی جبر کا نشانہ بنایا گیا ہو، صحافی ثاقب بشیر بھی مطیع اللہ جان کے ساتھ موجود تھے جب انہین گرفتار کیا گیا۔

    جج طاہر عباس سپرا نے کہا مطیع اللہ جان صحافی ہیں مگر قانونی معاملات کو بھی دیکھنا ہے، جو وکیل حکومت پر تنقید کر رہا ہو تو کیا وہ کوئی جرم نہیں کر سکتا؟

     پراسیکوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ مطیع اللہ جان سے منشیات کی خریدو فروخت سے متعلق تحقیات کرنی ہے، منشیات کہاں سے آئیں یہ بھی تفتیش کرنی ہے، مطیع اللہ سے منشیات ریکور ہو چکی ہیں اور منشیات کا ملا حظہ بھی کروایا جا چکا ہے، مزید تفتیش کیلئے مطیع اللہ کے جسمانی ریمانڈ کی ضرورت ہے۔

    عدالت نے مطیع اللہ جان کے 30 دن ریمانڈ کی استدعا پر فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جسے اب سنادیا گیا ہے، عدالت نے مطیع اللہ جان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔

  • پی ایف یو جےکا صحافی مطیع اللہ جان کو رہا کرنے کا مطالبہ

    پی ایف یو جےکا صحافی مطیع اللہ جان کو رہا کرنے کا مطالبہ

    پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے صحافی مطیع اللہ جان کو رہا کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے اسلام آباد میں سینئر صحافی مطیع اللہ جان کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

    پی ایف یوجے نے اعلامیہ میں کہا کہ مطیع اللہ جان کو رہا نہ گیا تو ملک بھر میں احتجاج کیا جائیگا، مطیع اللہ کا اغوا اسوقت ہوا جب 26 نومبر پی ٹی آئی احتجاج کی کوریج کر رہے تھے، پی ایف یوجے واقعے کی فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہے۔

    صحافی مطیع اللہ جان کو تھانہ مارگلہ پولیس نے گرفتار کر لیا

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 2020 میں مطیع جان کے پچھلے اغوا کو دیکھتے ہوئے یہ واقعہ باعث تشویش ہے، صرف مطیع اللہ جان نہیں بلکہ لاہور سے ایک اور صحافی شاکر اعوان کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

    پی ایف یوجے نے اعلامیے میں کہا کہ حکومت کے اس طرح کے اقدامات کو برداشت نہیں کیا جاسکتا، حکومت صحافیوں کو محض پیشہ ورانہ امور پر نشانہ بنانے کے غیر جمہوری عمل کو ختم کرے اور وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ محسن نقوی مداخلت کرکے رہائی یقینی بنائیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مقیم سینئر صحافی مطیع اللہ جان کے ٹوئٹر (ایکس) اکائونٹ پر ان کے بیٹے کی جانب سے شیئر کی گئی پوسٹ میں کہا گیا تھا کہ ’میرے والد کو پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) سے نا معلوم مسلح افراد نے اغوا کرلیا ہے۔

    بعد ازاں اسلام آباد پولیس نے مطیع اللہ جان کی گرفتاری ظاہر کرتے ہوئے آگاہ کیا تھا کہ مطیع اللہ جان کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔

  • صحافی مطیع اللہ جان کو تھانہ مارگلہ پولیس نے گرفتار کر لیا

    صحافی مطیع اللہ جان کو تھانہ مارگلہ پولیس نے گرفتار کر لیا

    اسلام آباد : صحافی مطیع اللہ جان کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا، جس میں کہا ہے کہ ملزم نشے کی حالت میں پایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صحافی مطیع اللہ جان کو تھانہ مارگلہ پولیس نے گرفتار کر لیا اور ان کیخلاف تھانہ مارگلہ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

    صحافی کیخلاف مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں کہا ہے کہ تیر رفتار گاڑی کو روکنے کا اشارہ کیاگیا تو ڈرائیور نے ملازمین کو مارنے کی غرض سےگاڑی چڑھا دی۔

    ایف آئی آر میں کہنا تھا کہ ملازمین کو تیز رفتار گاڑی کے ذریعے جان سےمارنے کی کوشش کی گئی، ملازمین کی جانب سے بیریئر پھینک کرگاڑی کوروکا گیا۔

    مقدمے میں مطیع اللہ جان کو نامزد کیا گیا ہے، ملزم نشے کی حالت میں پایا گیا اور گاڑی کی سیٹ کے نیچے سے آئس برآمدکی گئی۔

    صحافی کیخلاف مقدمے میں سنگین نتائج کی دفعات بھی مقدمے میں شامل کی گئیں ہیں۔

    اس سے قبل صحافی کے بیٹے کاکہنا تھا میرے والدکو پمز کے باہر سے اٹھالیا گیاہے اور ان کے ساتھ اٹھائے گئے دوسرے صحافی کو چھوڑ دیا گیا تھا۔

    پولیس کی جانب سے مطیع اللہ جان کی گرفتاری سے لاعلمی کا اظہار کیا گیا تھا تاہم ان کے بیٹے کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ کے ہمراہ تھانہ مارگلہ میں والد سے ملاقات ہوئی ہے

    ذرائع کا کہنا ہے صحافی کو مقدمہ نمبرسات سو پندرہ میں گرفتار کیا گیا ہے۔