Tag: مظاہرہ

  • جرمنی میں کشمیریوں کے حق میں بھارتی قونصلیٹ کے سامنے مظاہرہ

    جرمنی میں کشمیریوں کے حق میں بھارتی قونصلیٹ کے سامنے مظاہرہ

    برلن: بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بربریت کی انتہا کردی جس کے باعث دنیا بھر میں لوگ بھارتی اقدامات کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور مظاہرے کا سلسلہ جرمنی میں بھی جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے بندرگاہ شہر ہیمبرگ میں گزشتہ چار ہفتوں سے ہر منگل کو بھارتی قونصلیٹ کے سامنے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم کشمیریوں کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا جاتا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ہیمبرگ میں بھارتی فوج اور حکومت کی جانب سے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کے خلاف نعرے بازی بھی کی جاتی ہے۔

    مظاہرین بینرز اور پلے کارڈز کے ذریعے کشمیریوں کے لیے آواز بلند کرتے ہیں اور مقامی افراد کو مقبوضہ وادی کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہیں۔

    پاکستانی کمیونٹی ہیمبرگ کے زیر اہتمام مسلسل چار ہفتوں سے بھارتی قونصلیٹ کے سامنے وزیراعظم مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کی جانب سے کشمیری بچوں، خواتین اور بزرگوں پر مظالم اور کرفیو کے خلاف پر امن مظاہرہ کیا جاتا ہے۔

    خواہش ہے، پاکستان اور انڈیا مل کر مسئلہ کشمیر کا حل نکالیں: صدر ٹرمپ

    اس مظاہرے میں ہیمبرگ کی سیاسی، سماجی اور مذہبی شخصیات کے ساتھ مقامی لوگ بھی شرکت کرتے ہیں۔ منتظمین کے مطابق جب تک مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ختم نہیں کیا جاتا اور کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق نہیں ملتے، اس وقت تک ہیمبرگ میں اس نوعیت کے احتجاج جاری رہیں گے۔

    علاوہ ازیں گزشتہ ماہ بھارتی ہندو قوم پرست حکومت کی جانب سے جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت منسوخ کرنے کے بعد سے جرمنی کے دارالحکومت برلن سمیت دیگر بڑے شہر فرینکفرٹ، بریمن، ڈریسڈن، میونخ میں بھی مسلسل احتجاجی مظاہرے کیے جاتے ہیں۔

  • ہانگ کانگ: حکومت مخالف مظاہرے جاری، ہڑتال کے باعث نظام زندگی درہم برہم

    ہانگ کانگ: حکومت مخالف مظاہرے جاری، ہڑتال کے باعث نظام زندگی درہم برہم

    بیجنگ: چین کے خصوصی انتظامی علاقے ہانگ کانگ میں حکومت مخالف مظاہرے بدستور جاری ہیں، جبکہ ہڑتال کے باعث نظام زندگی مفلوج ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین کے خصوصی انتظامی علاقے ہانگ کانگ میں گذشتہ روز (پیر) کو مکمل ہڑتال کی گئی، جس کے باعث معمولات زندگی درہم برہم ہوگیا، مظاہرین نے آئندہ بھی ہڑتال کا عندیہ دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے کے مطابق گزشتہ ویک اینڈ پر پرتشدد مظاہروں کے بعد پیر کی ہڑتال نے نظام زندگی کو پوری طرح مفلوج کر دیا، دو سو سے زائد پروازیں بھی منسوخ کر دی گئیں۔

    اس صورت حال پر ہانگ کانگ کی انتظامی لیڈر کیری لائم کا کہنا تھا کہ مظاہروں کا تسلسل حقیقت میں چین کی حاکمیت کے لیے چیلنج بنتا جا رہا ہے اور انتہائی خطرناک صورت حال پیدا ہوتی جا رہی ہے۔

    بیجنگ کی حمایت یافتہ لیڈر نے ان خیالات کا اظہار ہانگ کانگ کی عوام سے ٹیلی وڑن پر نشر کی جانے والی ایک تقریر کے دوران کیا۔ اسی تقریر میں لائم نے اپنے منصب سے مستعفی ہونے کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔

    ہانگ کانگ میں مظاہرین آپے سے باہر، چینی دفتر کی جانب پیش قدمی

    خیال رہے کہ چینی حکومت اور ملکی پالیسی کے خلاف ہانگ کانگ میں جاری مظاہرے تھم نہ سکے، گذشتہ ہفتے مظاہرین کی چینی دفتر کی جانب پیش قدمی پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں سال جون میں ہانگ کانگ میں مجرموں کی حوالگی سے متعلق متنازع بل کے خلاف لاکھوں افراد نے احتجاج کیا تھا جس کے باعث چیف ایگزیکٹو کیری لام نے عوام سے معافی مانگ لی تھی۔

  • ہانگ کانگ میں مظاہرین آپے سے باہر، چینی دفتر کی جانب پیش قدمی

    ہانگ کانگ میں مظاہرین آپے سے باہر، چینی دفتر کی جانب پیش قدمی

    ہانگ کانگ سٹی: چینی حکومت اور ملکی پالیسی کے خلاف ہانگ کانگ میں جاری مظاہرے تھم نہ سکے، مظاہرین کی چینی دفتر کی جانب پیش قدمی پر پولیس نے لاٹھی چارج شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق مظاہرین کی چینی حکومتی دفتر کی جانب پیش قدمی پر ہانگ کانگ پولیس نے مظاہرین پر دھاوا بول دیا، احتجاج میں شامل شہریوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسوں گیس کا استعمال کیا اور ربر کی گولیاں بھی فائر کیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے خصوصی انتظامی اختیارات کے حامل علاقے ہانگ کانگ میں حکومت مخالفین آپے سے باہر ہوگئے، کئی علاقوں میں پولیس سے چھڑپیں ہوئیں، لاٹھی چارج سے کئی مظاہرین زخمی بھی ہوئے۔

    پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں تقریباً ایک درجن مظاہرین کو حراست میں لیا گیا جبکہ قریب دو درجن افراد زخمی بھی ہوئے، سیکیورٹی اہلکاروں نے چینی دفتر کے اطراف سخت ناکہ بندی کررکھی ہے۔

    چینی حکام نے ردعمل کے طور پر ہانگ کانگ کو ہدایت کی ہے کہ وہ نقصان سے بچنے کے لیے ہرممکن اقدامات کرے، مظاہرین کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    ہانگ کانگ میں سیاسی کشیدگی جاری، پولیس کا مظاہرین پر لاٹھی چارج

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ہانگ کانگ میں مجرموں کی حوالگی سے متعلق متنازع بل کے خلاف لاکھوں افراد نے احتجاج کیا تھا جس کے باعث چیف ایگزیکٹو کیری لام نے عوام سے معافی مانگ لی تھی۔

    عوام کی جانب سے غم و غصے اور شدید احتجاج کے بعد کیرم لام مجرمان کی حوالگی سے متعلق مجوزہ بل پر بحث منسوخ کرنے پر مجبور ہوگئی تھیں لیکن عوام نے احتجاج وقتی طور پر ختم کردیا تھا لیکن ملک میں جمہوری اصلاحات کا مطالبہ کر دیا تھا۔

  • ہانگ کانگ مظاہرہ، چین نے برطانیہ کو خبردار کردیا

    ہانگ کانگ مظاہرہ، چین نے برطانیہ کو خبردار کردیا

    بیجنگ: ہانگ کانگ میں جاری مظاہرے کے پیش نظر چین نے برطانیہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کرے۔

    تفصیلات کے مطابق مجرمان کی چین حوالگی سے متعلق مجوزہ بل کے خلاف ہانگ کانگ میں 3 ہفتوں سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، جس میں اس بل سمیت چینی حکومت پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دو روز قبل ہانگ کانگ کی پارلیمنٹ پر مظاہرین نے دھاوا بول دیا تھا، اور توڑ پھوڑ کے بعد پارلیمنٹ کی عمارت پر برطانوی جھنڈا بھی لگا دیا تھا۔

    ردعمل میں چین نے برطانیہ کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ہانگ کانگ میں جاری مظاہرے کی آڑ میں اپنے سیاسی مقاصد حاصل نہ کرے، اور ہمارے ڈومسٹک معاملات میں کسی صورت ٹانگ نہ آڑائے۔

    برطانیہ میں تعینات چینی سفارت کار لی ژومنگ کا کہنا تھا کہ لندن حکام کی جانب سے ہانگ کانگ مظاہرے کو سپورٹ سے ہمارے تعلقات خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہانگ کانگ پارلیمنٹ پر حملہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، قانون کو ہاتھ میں لینے پر سخت کارروائی ہونی چاہیئے۔

    ہانگ کانگ میں جھڑپوں کے بعد مظاہرین کا پارلیمنٹ پر قبضہ

    چینی سفارت کار کے اس بیان کے بعد برطانوی دفترخارجہ نے لی ژومنگ کو طلب کیا، اور ان کے حالیہ بیان پر شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔

    واضح رہے کہ ہانگ کانگ میں مجرمان کی حوالگی سے متعلق پیش کیے گئے قانون کے تحت نیم خود مختار ہانگ کانگ اور چین سمیت خطے کے دیگر علاقوں میں کیس کی مناسبت سے مفرور ملزمان کو حوالے کرنے کے معاہدے کیے جائیں گے۔

  • امریکی پابندیوں کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں،ایرانی وزیرخارجہ

    امریکی پابندیوں کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں،ایرانی وزیرخارجہ

    ٹوکیو : جاپانی وزیر خارجہ نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسئلے اور کشیدگی کے خاتمے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران نے کہاہے کہ امریکا کی جانب سے ناقابل قبول پابندیوں کے باوجود ایران نہایت تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ یہ وقت خطے کیلئے بہت مشکل ہے، امریکا کی جانب سے کشیدگی میں اضافہ ناقابل قبول ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ٹوکیو میں جاپانی وزیر خارجہ سے ملاقات کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ناقابل قبول امریکی پابندیوں کے باوجود ایران تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ وقت خطے کیلئے بہت مشکل ہے، امریکا کی جانب سے کشیدگی میں اضافہ ناقابل قبول ہے۔جاپانی وزیرخارجہ کا کہناتھا کہ جاپان کو مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر گہری تشویش ہے، اس غیر معمولی مسئلے اور کشیدگی کے خاتمے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

    اس موقع پر ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے جاپانی وزیراعظم شنزوایبے سے بھی ملاقات کی، ملاقات میں شنزوایبے کا کہنا تھا کہ جاپان، ایران کے تعلقات دوستانہ ہیں، دونوں ممالک تعلقات کو مزید مضبوط بنائیں گے۔

    خیال رہے کہ امریکا سرکار کی جانب سے گزشتہ دنوں ایران پر پابندیوں کو مزید سخت کر دیا گیا ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے مشرق وسطیٰ میں اپنے دستوں کی تعداد بھی بڑھا دی ہے.

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال میں‌ عسکری اشتعال انگیزی کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا ایک برس قبل ایران کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا۔

    یاد رہے کہ ایرانی وزیر دفاع میجر جنرل امیر حاتمی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایران کسی بھی نوعیت کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اعلی ترین دفاعی عسکری استعداد کا حامل ہے۔

  • سخت سیکورٹی کے باوجود یوم مزدور کے موقع پر پیرس میں پیلی جیکٹ والوں کا مظاہرہ

    سخت سیکورٹی کے باوجود یوم مزدور کے موقع پر پیرس میں پیلی جیکٹ والوں کا مظاہرہ

    پیرس : یلو ویسٹ تحریک کے تحت احتجاج کرنے والی ہزاروں مظاہرین نے عالمی یوم مزدور کے موقع پر بھی دارالحکومت پیرس میں مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس نومبر سے شروع ہونے والی فرانس کی یلو ویسٹ تحریک تحت مظاہرین نے یوم مزدور کے موقع پر فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ئوم مزدور کے موقع پر یلو ویسٹ تحریک کے تحت مظاہروں کے باعث حالات بگڑنے کی توقع کی جا رہی ہے کیونکہ حکومت احتجاج کے خلاف مکمل عدم برداشت کی پالیسی کا اعلان کر چکی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پیرس میں اس وقت قریب ساڑھے سات ہزار پولیس اہلکار تعینات تھے، وزیر داخلہ کے مطابق متعدد گروپوں کی جانب سے آن لائن پلیٹ فارمز پر لوگوں کو باہر نکلنے کے لیے اکسایا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حکام کے پاس ایسی معلومات بھی ہیں کہ ان مظاہروں میں ایک سے دو ہزار کافی سخت گیر نظریات کے حامل افراد شریک ہوئے جو امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کے لیے بلائے گئے تھے، ان میں کئی کیپیٹل ازم کے خلاف سرگرم نوجوان ہیں، جو کالے ماسک پہن کر احتجاج کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ فرانس کی یلو ویسٹ تحریک کے تحت ہر ہفتے ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں دسیوں ہزار افراد نے حکومت مخالفین شرکت کررہے ہیں اور بارہا سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررچکے ہیں جنہیں منتشر کرنے کےلیے پولیس آنسو گیس کا آزادنہ استعمال کررہی ہے۔

    مزید پڑھیں : فرانس احتجاج: سابق باکسر کی مکے بازی، پولیس اہلکار پیچھے ہٹنے پر مجبور

    مزید پڑھیں : پیرس: خواتین قیادت، یلو ویسٹ تحریک پُرامن مظاہروں میں تبدیل

    تازہ ترین سروے کے مطابق 55 فیصد عوام یلو ویسٹ تحریک کو سپورٹ کررہے ہیں جبکہ 45 فیصد عوام اس کے خلاف ہیں۔

    واضح رہے کہ فرانس میں جاری احتجاج کے باعث فرانسیسی صدر کی مقبولیت کا گراف تیزی سے نیچے کی جانب گرا ہے، میکرون کی مقبولیت 2017 میں ان کے منصب سنبھالنے کے بعد سے اب تک کی نچلی ترین سطح 27 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔

  • سوڈانی صدر کے استعفے کے لیے مظاہرہ، فورسز کی فائرنگ سے 60 افراد ہلاک

    سوڈانی صدر کے استعفے کے لیے مظاہرہ، فورسز کی فائرنگ سے 60 افراد ہلاک

    خرطوم : سوڈان میں دارالحکومت سمیت ملک کے متعدد شہروں میں حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت کرنے والے 60 مظاہرین پولیس کی ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈانی عوام گزشتہ تین مہینوں نے صدر عمر البشیر کے خلاف مظاہرے کررہے ہیں، مظاہرین کی جانب سے مسلسل سوڈانی صدر کے استعفے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کےلیے سکیورٹی فورسز کی جانب سے آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے جبکہ 136 طبی اہلکاروں کو بھی گرفتار کیا گیا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ابتداء میں مظاہرین بدعنوانی اور مہنگائی کے خلاف احتجاجی مہم چلا رہے تھے، بعدازاں تیس برس سے حکومت کرنے والے عمر البشیر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم فزیشن فار ہیومن رائٹس نے دعویٰ کیا ہے کہ ہلاک شدگان سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کا نشانہ بنے۔

    انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے آنسو گیس کے شیل اور دیگر ہتھیاروں کا استعمال اسپتال میں کیا جبکہ عالمی قوانین کے تحت اسپتالوں پر حملہ کرنا منع ہے۔

    واضح رہے کہ سوڈان میں عمر البشیر کی حکومت کے خلاف مظاہرے گزشتہ برس دسمبر میں قیمتوں میں اضافے کے خلاف شروع ہوئے تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ نیویارک کی انسانی حقوق کی پامالیوں پر نظر رکھنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ سوڈان میں ڈاکٹرز اور میڈیکل عملے پر حملہ کرنا انسانی حقوق کے قوانین کی شدید خلاف ورزی ہے۔

  • پریس کلب پر احتجاج کرتے اساتذہ کی ریڈ زون میں داخلے کی کوشش، آنسو گیس کی شیلنگ

    پریس کلب پر احتجاج کرتے اساتذہ کی ریڈ زون میں داخلے کی کوشش، آنسو گیس کی شیلنگ

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پریس کلب کے باہر احتجاج کرتے اساتذہ نے ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی، پولیس نے مظاہرین کو منتشرکرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب کے باہر محو احتجاج اساتذہ نے ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی جس کے بعد تصادم کی صورتحال پیدا ہوگئی۔

    پولیس نے مظاہرین کو ریڈ زون میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی، اپنی کوشش میں ناکامی کے بعد مظاہرین کو منتشرکرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی۔

    اس دوران مظاہرین نے پولیس اور انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی بھی شروع کردی جبکہ پولیس، مظاہرین اور وہاں موجود دیگر افراد کے درمیان دھکم پیل بھی دیکھنے میں آئی۔

    ناخوشگوار صورتحال کے پیش نظر پولیس کی مزید نفری موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس نے کئی مظاہرین کو حراست میں بھی لے لیا ہے۔

    مذکورہ مظاہرین اساتذہ گروپ انشورنس اور پروموشن کے لیے احتجاج کر رہے ہیں، نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق تاحال مظاہرین کو مذاکرات کی پیشک نہیں کی گئی۔

  • کشمیر ڈے پر لندن میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے مظاہرے کی تیاریاں

    کشمیر ڈے پر لندن میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے مظاہرے کی تیاریاں

    لندن: برطانوی دارالحکومت میں کشمیر ڈے پر کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے مظاہرے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لندن کے علاقے ڈاؤننگ اسٹریٹ پر 5فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں احتجاج ہوگا۔

    پاکستانی اور کشمیری سیاسی جماعتیں فعال کردار ادا کررہی ہیں، مختلف شہروں میں مظاہرے کو کامیاب بنانے کے لیے اجلاس بلائے جارہے ہیں۔

    تمام جماعتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایک جھنڈے تلے مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے، پہلی دفعہ پاکستانی وزیر خارجہ کشمیر ڈے پر لندن میں ہوں گے۔

    سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان بھی برطانیہ میں موجود ہیں، رہنماؤں نے بھارتی مظالم کو بھرپور طریقے سے بے نقاب کرنے کے عہد کا اظہار کیا ہے۔

    مقبوضہ کشمیر کے اسیر شہریوں کے لیے سال 2018 بھی نامہرباں رہا، ایک سال میں قابض بھارتی فوج نے حاملہ خواتین، بچوں اور اسکالرز سمیت 355 شہری شہید کردیے۔

    مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج کی فائرنگ‘ 2 کشمیری شہید

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے قابض بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر کےعلاقے بارہ مولا میں فائرنگ کرکے 3 کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا تھا۔

    واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج آزادی کی آواز کو دبانے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے اور اب تک ہزاروں کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔

  • فرانس احتجاج: سابق باکسر کی مکے بازی، پولیس اہلکار پیچھے ہٹنے پر مجبور

    فرانس احتجاج: سابق باکسر کی مکے بازی، پولیس اہلکار پیچھے ہٹنے پر مجبور

    پیرس: فرانس میں مہنگائی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ میں باکسنگ کے سابق چیمپیئن نے پولیس اہلکاروں کو مکے مارمار کر پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیرس کی شانزے لیزے پراحتجاج اس وقت دلچسپ رنگ اختیار کر گیا جب احتجاج میں شامل سابق باکسر نے پولیس اہلکاروں کو مکے بازی کا مظاہرہ کرکے پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کئی پولیس اہلکار باکسر کے مکے کھا کر زخمی بھی ہوگئے۔ اس لڑائی کی موقع پر موجود کیمرہ مین نے عکس بندی کرلی اس دوران مظاہرین اس لڑائی سے لطف اندوز ہوتے رہے۔

    بعد ازاں مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق باکسر کا کہنا تھا کہ میں نے یہ غلط کیا، لیکن پولیس اہلکاروں کی جانب سے مسلسل ہم پر لاٹھی چارج اور آنسوں گیس کا استعمال کیاجارہا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ مظاہرے میں میری بیوی اور دوست بھی موجود تھے، ان پر بھی پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور ٹیئرگیس پھینکے جس کے بعد میرے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز بھی فرانسیسی دارالحکومت میں مہنگائی اور ٹیکسوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پھر سڑکوں پر نکل آئے اور متعدد شہروں میں احتجاج کیا۔

    تازہ ترین سروے کے مطابق 55 فیصد عوام یلو ویسٹ تحریک کو سپورٹ کررہے ہیں جبکہ 45 فیصد عوام اس کے خلاف ہیں۔

    واضح رہے کہ فرانس میں جاری احتجاج کے باعث فرانسیسی صدر کی مقبولیت کا گراف تیزی سے نیچے کی جانب گرا ہے، میکرون کی مقبولیت 2017 میں ان کے منصب سنبھالنے کے بعد سے اب تک کی نچلی ترین سطح 27 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔