Tag: مظاہرین

  • امریکی ارکان کانگریس کی جانب سے ہانگ کانگ میں مظاہرین کی حمایت کی مذمت

    امریکی ارکان کانگریس کی جانب سے ہانگ کانگ میں مظاہرین کی حمایت کی مذمت

    بیجنگ : چینی پارلیمنٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ کی پچھترلاکھ آبادی اور چین کے تمام عوام مٹھی بھر متشدد مظاہرین کی سرگرمیوں کو مسترد کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چین کی پارلیمنٹ کے ترجمان یو وینزے نے امریکی کانگریس کے بعض ارکان کی جانب سے ہانگ کانگ میں جمہوریت نوازوں کے مظاہروں کی حمایت میں بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ ہانگ کانگ کی پچھترلاکھ آبادی اور چین کے تمام عوام مٹھی بھر متشدد مظاہرین کی سرگرمیوں کو مسترد کرتے ہیں اور وہ غیر ملکی قوتوں کی اپنے داخلی امور میں مداخلت کو بھی مسترد کرتے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اتوار کو ایک بیان میں انھوں نے امریکی قانون سازوں کے بیانات کو قانون کی حکمرانی کی روح کی سنگین خلاف ورزی ،ننگا دہرا معیار اور چین کے داخلی امور میں کھلی مداخلت قرار دیا ۔

    انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ ہانگ کانگ کی پچھترلاکھ آبادی اور چین کے تمام عوام مٹھی بھر متشدد مظاہرین کی سرگرمیوں کو مسترد کرتے ہیں اور وہ غیر ملکی قوتوں کی اپنے داخلی امور میں مداخلت کو بھی مسترد کرتے ہیں تاہم چینی ترجمان نے اپنے بیان میں کسی خاص امریکی قانون ساز یا اس کے بیان کا حوالہ نہیں دیا ہے۔

    امریکی سینیٹ اور ایوان نمایندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی سمیت متعدد ارکان نے ہانگ کانگ میں انسانی حقوق کی پاسداری اور ہانگ کانگ کی حکومت پر تعطل ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

    واضح رہے کہ امریکی کانگریس کو ایسی قانون سازی کا اختیار حاصل ہے جس کے تحت ہانگ کانگ کی تجارتی حیثیت متاثر ہوسکتی ہے۔

  • ہانگ کانگ میں سیاسی کشیدگی جاری، پولیس کا مظاہرین پر لاٹھی چارج

    ہانگ کانگ میں سیاسی کشیدگی جاری، پولیس کا مظاہرین پر لاٹھی چارج

    ہانگ کانگ سٹی :حکومت مخالف مظاہرین پولیس کے لاٹھی چارج کا مقابلہ اپنی چھتریو ں سے کرتے رہے،پولیس نے وارننگ دینے کے بعد 300 مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق برطانوی کالونی ہانگ کانگ میں سیاسی کشیدگی کا سلسلہ ایک مرتبہ پھر شروع ہوگیا ہے جہاں مظاہرین کی ریلی کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہانگ کانگ کے ضلع مونگ کوک میں 20 منٹ تک مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید کشیدگی کی صورت حال رہی جس کے بعدپولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج شروع کردی جبکہ مظاہرین چھتریوں سے اپنا دفاع کررہے تھے۔

    پولیس نے 300 نوجوان کے ایک گروپ کو مظاہرہ ختم کرنے کے لیے وارننگ جاری کی لیکن انہوں نے پولیس کی ایک نہ سنی۔حکومت مخالف مظاہرین پر پولیس کی جانب سے تشدد کیوں شروع اس حوالے سے واضح طور پر رپورٹس سامنے نہیں آئیں تاہم اس سے قبل پرامن مظاہرے دیکھے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ہانگ کانگ میں مجرموں کی حوالگی سے متعلق متنازع بل کے خلاف لاکھوں افراد نے احتجاج کیا تھا جس کے باعث چیف ایگزیکٹو کیری لام نے عوام سے مانگ لی تھی۔

    خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ عوام کی جانب سے غم و غصے اور شدید احتجاج کے بعد کیرم لام مجرمان کی حوالگی سے متعلق مجوزہ بل پر بحث منسوخ کرنے پر مجبور ہوگئی تھیں لیکن عوام نے احتجاج وقتی طور پر ختم کردیا تھا لیکن ملک میں جمہوری اصلاحات کا مطالبہ کر دیا تھا۔

    ہانگ کانگ میں تازہ مظاہروں کے حوالے سے میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے کئی مظاہرین کو حراست میں لے لیا جس کے بعد مظاہرین نے گرفتار افراد کی رہائی کے لیے نعرے بازی کی۔

    یاد رہے کہ ہانگ کانگ میں 2014 میں جمہوریت پسندوں نے دو ماہ تک طویل احتجاج کیا تھا اور اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوتی تھیں جس سے مونگ کوک سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اضلاع میں شامل تھا۔

  • ہانگ کانگ میں 20لاکھ مظاہرین نے ایمبولینس کو رستہ دیکر انسانیت کی مثال قائم کردی

    ہانگ کانگ میں 20لاکھ مظاہرین نے ایمبولینس کو رستہ دیکر انسانیت کی مثال قائم کردی

    ہانگ کانگ : ملزمان کی حوالگی سے متعلق بل کے خلاف احتجاج کرنے والے 20 لاکھ مظاہرین نے سائرن کی آواز سن کر چند سیکنڈ میں ایمبولینس کو راستہ دے کر انسانیت کی مثال قائم کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ہانگ کانگ میں ملزمان کی حوالگی سے متعلق پیش کیے جانے والے بل کے خلاف گزشتہ کئی روز سے عوامی احتجاجی جاری تھا میں لاکھوں مظاہرین نے پارلیمنٹ جانے والے تمام راستوں کو بند کردیا گیا تھا تاہم مظاہرین نے ایمبولینس کو رستہ دے کر عظیم قوم ہونے کا ثبوت پیش کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہانگ کانگ میں ہونے والا احتجاج شروع سے ہی عالمی میڈیا کی زینت بنا ہوا ہے لیکن گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس نے ہانگ کانگ کے شہریوں کو ضرب مثل بنا دیا۔

    سوشل میڈیا پر دو روز قبل ایک ویڈیو بے تحاشا وائرل ہورہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ 20 لاکھ مظاہرین کے درمیان سے ایک ایمبولینس بڑی آرام سے چند سیکنڈ میں گزر گئی اور کسی نے کوئی مزاحمت نہیں کی نہ ایمبولینس کو روکا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ 20 لاکھ مظاہرین نے احتجاج کے دوران سائرن کی آواز سنتے ہی خود باخود ایمبولینس کے لیے راستہ صاف کرکے انسانیت اور نظم و ضبط کی اعلیٰ مثال قائم کردی۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہانگ کانگ کے شہری ایمبولینس گزرنے کے بعد دوبارہ احتجاج میں مصروف ہوگئے۔

    خیال رہے کہ ہانگ کانگ کی سڑکوں پر 12 جون سے شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

    مظاہرین کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ چیف ایگزیکٹو کیری لام اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں۔ عام کے شدید احتجاج کے بعد کیرم لام نے مجرمان کی حوالگی سے متعلق بل پر بحث منسوخ کردی۔

  • ماحولیاتی آلودگی کے خلاف احتجاج، مظاہرین نے لندن اسٹاک ایکسچینج بند کردیا

    ماحولیاتی آلودگی کے خلاف احتجاج، مظاہرین نے لندن اسٹاک ایکسچینج بند کردیا

    لندن : برطانوی دارالحکومت میں ماحولیاتی آلودگی کے خلاف احتجاج کرنے والے ایکسٹنشن باغیوں (سوشل موؤمنٹ) نے لندن اسٹاک ایکسچینج کا راستہ بند کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی دارالحکومت لندن میں موسمیاتی تبدیلی کےلیے کام کرنے والے رضاکاروں نے دنیا میں پیدا ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے حوالے شہریوں میں شعور اجاگر کرنے اور مقتدر اداروں کے خلاف اقدامات نہ کرنے پر گزشتہ کئی روز سے شدید احتجاج کررہے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مظاہرین (ایکسٹنشن باغی) نے لندن شہر کے فنانشنل سینٹر سمیت کئی اداروں کو بند کردیا تھا جبکہ مظاہرین کا ایک گروپ ریلوے اسٹیشن میں داخل ہوگئے اور بینر لیکر ٹرین کی چھت پر چڑھ گئے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ دونوں جہگوں سے مظاہرین کو منتشر کردیا ہے لیکن پولیس کو پورا دن چوکنا رہنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس 15 اپریل سے اب تک 1 ہزار مظاہرین کو گرفتار کرچکی ہیں۔ ایکسٹنشن باغیوں کی جانب سے اس سے قبل پارلیمنٹ اسکوائر اور واٹر لو پُل کو بند کیا ہوا تھا۔

    مزید پڑھیں : ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف احتجاج، معروف اولمپیئن ایٹیئن اسٹاٹ گرفتار

    یہ بھی پڑھیں : موحولیاتی آلودگی، برطانوی پولیس نے احتجاج کی علامت کشتی کے ساتھ کیا کیا

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایکسٹنشن باغیوں کے 13 افراد پر مشتمل گروپ نے اسٹاک ایکسچینج بند کیا، مظاہرین نے پلے کارڈ ہاتھ میں اٹھا رکھے تھے جس میں ’ہم پیسے نہیں کھا سکتے‘، ’سچ بتاؤُ جیسے نعرے درج تھے جبکہ اسٹاک ایکسچینج کا راستہ بند کرنے والے مظاہرین نے سیاہ رنگ کا سوٹ زیب تن کیا ہوا تھا اور سر پر خاص علامت کا ہیلمٹ پہنا ہوا تھا اور گلے میں ایل سی ڈی لٹکائی ہوئی تھی جس میں ’کلائمٹ ایمرجنسی‘ کے الفاظ تحریر تھے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ حکام نے مظاہرین نے نمٹنے کےلیے 10 ہزار پولیس اہلکاروں کو احتجاجوں کی جگہ پر تعینات کردیا ہے۔

  • سوڈان کے مظاہرین کی نمائندہ تنظیم اتوار کو سویلین کونسل کا اعلان کرے گی

    سوڈان کے مظاہرین کی نمائندہ تنظیم اتوار کو سویلین کونسل کا اعلان کرے گی

    خرطوم : سوڈان کی احتجاجی تحریک کے نمائندگان نے کہا ہے کہ وہ اتوار کو سویلین کونسل کا اعلان کریں گے۔ ان کے اس اعلان کے بعد عمر البشیر کی معزولی کے نتیجے میں ملک کا اقتدار سنبھالنے والی عسکری عبوری کونسل پر دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈانی پروفیشنلز ایسوی ایشن نے اپنے حامیوں، غیر ملکی سفارتکاروں اور صحافیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ فوجی ہیڈ کوارٹرز کے باہر اتوار کی شام 7 بچے اپنی موجودگی یقینی بنائیں تاکہ وہ اس سویلین باڈی کے قیام کے عینی شاہد بن سکیں۔

    ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ اتوار کی شام 7 بجے ہونے والی کانفرنس میں اس کونسل کے ذمہ داران کے ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔

    اس سے قبل سوڈانی پروفیشلنز ایسوسی ایشن اور دیگر حزب اختلاف کی تنظیموں نے جمعہ کے روز خرطوم میں فوجی ہیڈکوارٹرز کے باہر ہزاروں مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے فوج کو اداروں کا کبڑول کو جلد از جلد سویلین انتظامیہ کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔

    خیال رہے کہ جنرل عبدالفتاح البرھان کی سوڈان میں عبوری کونسل کے سربراہ کے طور پر تقرری کے بعد سابق صدر عمر البشیر کے مقربین کو ایک ایک کر کے اعلیٰ عہدوں ہٹایا جا رہا ہے اور سوڈانی عبوری عسکری کونسل دو سال تک سوڈان میں کار حکومت سول انتظامیہ کے ہاتھ میں دینے کا اعلان کرچکی ہے۔

    مزید پڑھیں : سوڈان : فوجی کونسل کے سربراہ نے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا

    خیال رہے کہ سوڈان کی فوجی کونسل کے سربراہ و وزیر دفاع عود بن عوف نے سابق آمر عمر البشیر کا تختہ الٹنے کے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا تھا، عود ابن عوف نے اپنے فیصلے کا اعلان سرکاری ٹی وی پر کیا۔

    فوجی کونسل کے سربراہ عود بن عوف نے لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح عبدالرحمان برہان کو اپنا جانشین نامزد کردیا، فوج کا کہنا ہے کہ 2 سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد انتخابات کرائے گی۔

    مزید پڑھیں : سوڈان میں مارشل لاء نافذ، ملک چلانے کے لیے عبوری کونسل تشکیل، صدرگرفتار

    یاد رہے کہ سوڈانی عوام گزشتہ تین مہینوں نے صدر عمر البشیر کے خلاف مظاہرے کررہے تھے جو آج رنگ لے آئے اور صدر عمر حسن البشیر صدارت سے مستعفی ہوگئے جس کے بعد انہیں فوج نے گرفتار کرکے نظر بند کردیا تھا اور وہ تاحال نظر بند ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سوڈان میں فوج نے ملک کے انتظامی امور چلانے کے لیے جنرل عود بن عوف کی سربراہی میں ایک عبوری کونسل تشکیل دے دی ہے، جنرل عود سبک دوش ہونے والے صدر عمر البشیر کے نائب اول اور سوڈان کے وزیر دفاع ہیں۔

  • انقلاب کے گیت گاتی سوڈانی خاتون جدوجہد کا استعارہ بن گئی

    انقلاب کے گیت گاتی سوڈانی خاتون جدوجہد کا استعارہ بن گئی

    خرطوم: مشرقی افریقی ملک سوڈان میں کئی ماہ سے جاری مظاہروں کے دوران ایک خاتون اس وقت دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن گئیں جب انہوں نے انقلاب کے نعرے بلند کیے اور بدعنوانی اور مہنگائی کا شکار عوام نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔

    سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس پر وائرل ہونے والی ویڈیو سفید لباس میں ملبوس ایک مقامی خاتون کی ہے جس میں وہ ایک کار کی چھت پر چڑھ کر ’تواراہ‘ یعنی انقلاب کے نعرے لگا رہی ہیں اور لوگوں کا ہجوم ان کی آواز سے آواز ملا رہا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق مذکورہ خاتون کا نام الا صلاح ہے جنہیں اب سوڈان میں انقلاب کی علامت سمجھا جارہا ہے۔

    سوڈان میں دسمبر 2018 سے صدر عمر البشیر کے خلاف پرتشدد مظاہرے جاری ہیں جو گزشتہ 30 سال سے اقتدار پر قابض ہیں۔ مظاہروں کا آغاز اس وقت ہوا جب دسمبر میں حکومت نے بچت مہم کے دوران اشیائے خور و نوش پر سبسڈی کے خاتمے کا اعلان کیا اور ملک میں مہنگائی کا طوفان آگیا۔

    روٹی کی قیمت میں تین گنا اضافہ ہوگیا جبکہ تیل کی قیمتیں بھی آسمان پر جا پہنچیں۔

    گزشتہ ایک دہائی سے سوڈان کی معیشت ویسے بھی مشکلات کا شکار ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق سوڈان کی 13 فیصد آبادی کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

    اب اس معاشی بدحالی کی وجہ سے سوڈان کی عوام سڑکوں پر ہے، برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے نعروں میں ایک نعرہ ’آزادی، امن اور انصاف‘، اور دوسرا نعرہ ’ ایک فوج اور ایک قوم‘ مقبول ہورہے ہیں۔

    اس موقع پر فوج نے صدر کا ساتھ دیا اور دارالحکومت میں کرفیو نافذ کردیا تاہم مظاہرین نے فوج کا حکم ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ کرفیو کا نفاذ غیر قانونی ہے۔

    مظاہروں میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شریک ہے جو صدر عمر البشیر کے خلاف نعرے لگا رہی ہیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لوگوں نے الا صلاح کی تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ صلاح نہ صرف سوڈان کے لیے ایک امید کی علامت بن کر ابھری ہیں بلکہ وہ سوڈانی خواتین کی نمائندہ ہیں۔

    لوگوں کا کہنا ہے، ’صلاح کی آواز ہر سوڈانی خاتون کی آواز ہے‘۔

    ہیومن رائٹس واچ کے مطابق سوڈان میں جاری مظاہروں میں اب تک 51 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ دارالحکومت میں ایوان صدر کے قریب مظاہرین نے سنگ باری بھی کی جس کے بعد فورسز اور مظاہرین کے درمیان خونریز جھڑپیں جاری ہیں۔

  • یلو ویسٹ تحریک فرانس، مظاہرین کا مسلسل نویں ہفتے بھی احتجاج جاری

    یلو ویسٹ تحریک فرانس، مظاہرین کا مسلسل نویں ہفتے بھی احتجاج جاری

    پیرس : فرانسی دارالحکومت سمیت مختلف شہروں میں حکومت مخالف مظاہرے نویں ہفتے بھی جاری ہیں، پولیس نے 200 سے زائد مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس سمیت متعدد شہروں میں حکومت کی معاشی پالیسیوں کے خلاف ’یلو ویسٹ تحریک‘ کے تحت جاری احتجاج مسلسل نویں ہفتے بھی جاری ہے۔

    یلو ویسٹ تحریک کے تحت منعقدہ مظاہروں میں ہزاروں افراد شریک ہیں، احتجاجی تحریک پُر تشدد مظاہروں میں تبدیل ہوچکی ہے۔

    فرانسیسی پولیس نے معاشی پالیسی کی تبدیلی کے لیے احتجاج کرنے والے شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جس کے بعد فریقین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، جھڑپوں کے دوران دو پولیس اہلکاروں سمیت ایک متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

    پولیس نے پُر تشدد مظاہروں میں ملوث دو سو سے زائد مظاہرین کو گرفتار بھی کیا ہے، پیرس میں پولیس نے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کا بے دریغ استعمال کیا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ہزاروں پولیس اہلکاروں کو پیرس میں تعینات کیا گیا ہے، اس کے باوجود دارالحکومت میں پولیس مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں دیکھنے میں آئیں تھی۔

    مزید پڑھیں : پیرس: خواتین قیادت، یلو ویسٹ تحریک پُرامن مظاہروں میں تبدیل

    یاد رہے کہ کچھ روز قبل فرانس میں ’یلو ویسٹ‘ تحریک کی کمان خواتین نے سنبھال کر پُر تشدد مظاہروں کو پُر امن احتجاج میں تبدیل کردیا تھا۔

    پیرس کی خواتین نے اس وقت تحریک کی کمان سنبھالی جب 50 ہزار سے زائد مظاہرین نے پیرس کی شاہراہوں کو یرغمال بنالیا تھا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز احتجاج کرنے والے افراد نے وزارت داخلہ کی عمارت پر قبضہ کرکے عمارت میں توڑ پھوڑ کی تھی، فرانسیسی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مظاہرین کا وزارت داخلہ کی عمارت میں گھسنا کسی صورت قابل قبول نہیں، مظاہرین کا یہ اقدام ریاست پر حملے کے مترادف ہے۔

    کچھ روز قبل شاہراہ شانزے لیزے پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئی تھیں، جھڑپوں میں 300 کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیاں بھی نذرآتش کی تھیں۔

  • پیرس: خواتین قیادت، یلو ویسٹ تحریک پُرامن مظاہروں میں تبدیل

    پیرس: خواتین قیادت، یلو ویسٹ تحریک پُرامن مظاہروں میں تبدیل

    پیرس : فرانس میں ’یلو ویسٹ‘ تحریک کی کمان خواتین نے سنبھال کر پُر تشدد مظاہروں کو پُر امن احتجاج میں تبدیل کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس سمیت ملک بھر میں گزشتہ دو ماہ سے زرد جیکٹ (یلو ویسٹ) تحریک کے تحت احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، اس دوران مظاہرین نے پیرس سمیت کئی شہریوں میں جلاؤ گھیراؤ کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ پیرس کی خواتین نے اس وقت تحریک کی کمان سنبھالی جب 50 ہزار سے زائد مظاہرین نے پیرس کی شاہراہوں کو یرغمال بنالیا تھا۔

    یلوویسٹ تحریک کی ایک خاتون کا کہنا تھا کہ میڈیا صرف تشدد دکھا رہا ہے جبکہ اصل مسئلہ تو ہم بھول ہی گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یپرس کے علاوہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی خواتین نے احتجاجی مظاہروں کی کمان اپنے ہاتھ میں لی ہے تاکہ مظاہروں کو پُر امن بنایا جاسکے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز احتجاج کرنے والے افراد نے وزارت داخلہ کی عمارت پر قبضہ کرکے عمارت میں توڑ پھوڑ کی تھی، فرانسیسی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مظاہرین کا وزارت داخلہ کی عمارت میں گھسنا کسی صورت قابل قبول نہیں، مظاہرین کا یہ اقدام ریاست پر حملے کے مترادف ہے۔

    کچھ روز قبل شاہراہ شانزے لیزے پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئی تھیں، جھڑپوں میں 300 کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیاں بھی نذرآتش کی تھیں۔

    مزید پڑھیں: یلو ویسٹ تحریک فرانس: مظاہرین نے کرسمس سڑکوں پر منانے کا اعلان کردیا

    تازہ ترین سروے کے مطابق 55 فیصد عوام یلو ویسٹ تحریک کو سپورٹ کررہے ہیں جبکہ 45 فیصد عوام اس کے خلاف ہیں۔

    واضح رہے کہ فرانس میں جاری احتجاج کے باعث فرانسیسی صدر کی مقبولیت کا گراف تیزی سے نیچے کی جانب گرا ہے، میکرون کی مقبولیت 2017 میں ان کے منصب سنبھالنے کے بعد سے اب تک کی نچلی ترین سطح 27 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں فرانسیسی حکومت نے مہنگائی پر شدید احتجاج کرنے والے مظاہرین کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس 6 ماہ کے لیے معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • یلو ویسٹ تحریک فرانس: مظاہرین نے کرسمس سڑکوں پر منانے کا اعلان کردیا

    یلو ویسٹ تحریک فرانس: مظاہرین نے کرسمس سڑکوں پر منانے کا اعلان کردیا

    پیرس : فرانسیسی دارالحکومت میں مہنگائی اور ٹیکسوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے کرسمس سڑکوں پر منانے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافے کے خلاف شروع ہونے والے یلو ویسٹ تحریک نے پورے فرانس کو اپنے لپیٹ میں لے لیا ہے۔

    فرانس میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے باعث دارالحکومت پیرس کی مشہور شاہراہ شانزے لیزے پر سناٹا چھایا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گذشتہ 5 ہفتوں سے جاری مظاہروں کے باعث فرانس کی معیشت کو شدید دھچکا پہنچا ہے جبکہ مظاہرین نے کرسمس سڑکوں پر منانے کا اعلان کردیا ہے۔

    مزید پڑھیں : پیرس : مہنگائی کے خلاف مشتعل عوام کا احتجاج جاری، پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں

    شہر کی سڑکیں جنگ و جدل کا منظر پیش کررہی ہیں، کچھ روز قبل شاہراہ شانزے لیزے پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئی تھیں، جھڑپوں میں 300 کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیاں بھی نذرآتش کی تھیں۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق وزارت داخلہ نے مظاہرین پر قابو پانے کے لیے تقریباً 5000 سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے تھے تاہم ہزاروں مظاہرین کے سامنے پولیس اہلکار بھی بے بس نظر آئے تاہم پولیس نے مظاہرین کے خلاف سخت ایکشن لیتے ہوئے آنسو گیس کے شیل برسا رہی ہے اور واٹر کینن کا بھی بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔

    مزید پڑھیں : عوامی احتجاج ’عفریت‘ بن گیا ہے، فرانسیسی حکومت

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں فرانسیسی حکومت نے مہنگائی پر شدید احتجاج کرنے والے مظاہرین کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس 6 ماہ کے لیے معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    بعد ازاں احتجاجی مظاہرین نے وزیرِ اعظم ایمانوئیل میکرون کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت جب تک مطالبات حتمی طور پر نہیں مانتی احتجاج جاری رہے گا۔

  • بیلجئیم : مظاہرین کی وزیر اعظم ہاوس پیش قدمی، 100 سے زائد گرفتار

    بیلجئیم : مظاہرین کی وزیر اعظم ہاوس پیش قدمی، 100 سے زائد گرفتار

    یورپ : فرانس میں پُر تشدد مظاہروں کے بعد یورپ کے دیگر ممالک میں بھی حکومت مخالف مظاہرے شروع ہوگئے، پولیس نے بیلجئیم میں حکومت مخالف احتجاج کرنے والے 100 افراد کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی دارالحکومت سمیت ملک بھر میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہرے اب یورپ کے دیگر ملکوں میں بھی پھیلنا شروع ہوگئے ہیں۔

    گذشتہ دو تین روز سے بیلجئیم کے شہری روزنہ حکومت مخالف نعرے لگاتے ہوئے وزیراعظم ہاوس ی جانب پیش قدمی کرتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے والے بیلجئیم دارالحکومت برسلز میں پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے پولیس پر ٹوٹ پڑے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مشتعل مظاہرین نے وزیر اعظم جانے سے روکنے والے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤں کیا جبکہ بوتلیں اور دیگر اشیاء بھی برسائیں، پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل اور واٹر کینن کا آزادہ استعمال کیا گیا۔

    برسلز پولیس نے اشتعال انگیزی کرنے والے 100 سے زائد مظاہرین کو حراست میں بھی لیا ہے۔

    مزید پڑھیں : فرانس: پولیس نے سیکڑوں مشتعل مظاہرین کو حراست میں لے لیا

    برسلز پولیس کا کہنا ہے کہ حکومت کے خلاف 400 سے زائد افراد نے گذشتہ روز احتجاجی مظاہروں میں شرکت کی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار مظاہرین کے قبضے سے آٹش گیر مادہ اور کپٹڑے برآمد ہوئے ہیں جسے یقیناً جھڑپوں کے دوران پولیس کے خلاف استعمال کیا جانا تھا۔

    مزید پڑھیں : عوامی احتجاج ’عفریت‘ بن گیا ہے، فرانسیسی حکومت

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ بیلجئییم اور ہالینڈ میں حکومت مخالف احتجاج کی وجوہات واضح نہیں ہوسکیں ہیں اور دونوں ممالک میں پیٹرول کی قیمتیں بھی اپنی جگہ ہیں۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ’یلو ویسٹ‘ تحریک کے مزید ملکوں میں پھیلنے کا امکان ہے، تجزیہ کاروں کا خیال رہے کہ اسنہ 2019 کے اوائل میں سویٹزرلینڈ میں بھی یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے ریفرنڈم کروائے گا۔