Tag: مظاہرے

  • پارلیمنٹ میں جذباتی تقریر کے بعد رکن پارلیمنٹ نے اپنا ہاتھ کاٹ لیا

    پارلیمنٹ میں جذباتی تقریر کے بعد رکن پارلیمنٹ نے اپنا ہاتھ کاٹ لیا

    بنکاک: تھائی لینڈ میں حزب اختلاف کے رہنما نے پارلیمنٹ میں پرجوش تقریر کرنے کے بعد احتجاجاً اپنا ہاتھ کاٹ لیا، تھائی لینڈ میں اس وقت شدید مظاہرے جاری ہیں جنہیں روکنے کے لیے ایمرجنسی کا نفاذ بھی کیا جاچکا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق مذکورہ رکن پارلیمنٹ نے اجلاس میں نہایت پرجوش تقریر کی جس میں انہوں نے تھائی وزیر اعظم پر سخت تنقید کی۔ پارلیمنٹ کا یہ خصوصی اجلاس ملک میں کئی ماہ سے جاری مظاہروں اور احتجاجی صورتحال پر غور کے لیے بلایا گیا تھا۔

    اپنی تقریر میں رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ وزیر اعظم ملک میں جاری جمہوری احتجاج کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وہ ان مظاہروں میں (ملک کے) بچوں کا خون بہتے نہیں دیکھنا چاہتے، میں ان کا ساتھ دینے کے لیے یہاں اپنا خون بہاؤں گا۔ وزیر اعظم ظالم بنیں گے یا قوم کے ہیرو بننا چاہیں گے؟

    اس کے بعد انہوں نے کوٹ اتار کر شرٹ کا آستین موڑا، وہاں سے ایک چھری برآمد کی اور پے در پے اپنے بازو پر کئی وار کیے۔

    ان کی اس احتجاجی حرکت کے بعد پارلیمنٹ میں ہلچل مچ گئی، دیگر ارکان ان کی مدد کو لپکے۔ پارلیمنٹ میں موجود طبی عملے نے انہیں ابتدائی امداد بھی دی۔

    خیال رہے کہ تھائی لینڈ میں رواں برس جولائی میں ایک احتجاجی تحریک شروع ہوئی جس میں ملک میں موجود شاہی نظام میں اصلاحات کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ تھائی لینڈ میں شاہی نظام ایک حساس معاملہ ہے اور اس کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں۔

    اس احتجاجی تحریک کی قیادت ملک کے نوجوان طلبا کر رہے ہیں۔ احتجاج کو روکنے کے لیے رواں ماہ حکومت نے ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ بھی کردیا تھا جس کے تحت 4 سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی عائد ہے۔

    تاہم ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد مظاہروں میں مزید شدت آگئی۔

    اس صورتحال پر غور کرنے کے لیے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس منعقد کیا گیا تھا جس میں ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی نے تھائی وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ کیا۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم اس ملک پر ایک بوجھ بن گئے ہیں، براہ مہربانی آپ استعفی دیں تاکہ یہ مظاہرے احسن طریقے سے ختم ہوجائیں۔

    تھائی لینڈ میں ہونے والے حالیہ مظاہروں کو ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے مظاہرے قرار دیا جارہا ہے۔

  • امریکا میں سیاہ فام شخص کے قتل کی پیشگوئی بھی 27 سال قبل ہوگئی تھی؟

    امریکا میں سیاہ فام شخص کے قتل کی پیشگوئی بھی 27 سال قبل ہوگئی تھی؟

    امریکا میں سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کے قتل کے بعد سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی کئی پوسٹس اور ویڈیوز میں ایک منظر دکھایا جا رہا ہے اور کہا جارہا ہے کہ یہ دی سمپسنز سے لیا گیا ہے اور دیگر کئی واقعات کی طرح سمپسنز نے جارج فلائیڈ کے قتل اور اس کے نتیجے میں ہونے والے مظاہروں کی بھی پیشنگوئی کردی تھی، تاہم اب اس منظر کی حقیقت سامنے آگئی ہے۔

    مشہور ٹی وی کارٹون سیریز دی سمپسنز کو دنیا بھر میں دیکھا اور پسند کیا جاتا ہے لیکن حال ہی میں یہ کچھ متنازعہ اور کسی حد تک خوفزدہ کردینے والی سیریز بن گئی جس میں دکھائے گئے مناظر حقیقت بن رہے ہیں۔

    دی سمپسنز کے کچھ ویڈیو کلپس گزشتہ 2 ماہ میں بے حد وائرل ہوئے ہیں جس میں کرونا وائرس کے پھیلنے اور امریکا و یورپ کے قاتل مکھیوں سے متاثر ہونے کی پیش گوئی کی گئی تھی، اس سے قبل اس سیریز میں ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکا کا صدر بننے کی بھی پیشنگوئی کی گئی تھی۔

    اب گزشتہ چند روز سے دی سمپسنز کے نام سے ایک اور منظر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جس میں کارٹون کا ایک کردار ایک سیاہ فام شخص کی گردن پر گھٹنا رکھے دکھائی دیتا ہے جبکہ ایک اور کردار ایک بینر اٹھائے کھڑی ہے جس پر جسٹس فار جارج کے الفاظ درج ہیں۔

    یہ بالکل وہی واقعات ہیں جو چند روز قبل امریکا میں پیش آئے جب 4 پولیس اہلکاروں نے ایک سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کو پکڑا اور ایک اہلکار اس کی گردن پر گھٹنا رکھ کر کھڑا ہوگیا۔

    پولیس اہلکار کی اس حرکت سے جارج فلائیڈ دم گھٹنے سے مرگیا جس کے بعد پورا امریکا پرتشدد مظاہروں کی زد میں آگیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    Normally you’re used to see colorful and cheerful drawings from me, but since i’ve got quite a good audience, i’d like to use it as much as i can in the right way when the situation requires it, and bring something good, and useful with my drawings, and you guys know it. Especially in this exact moment. With this piece i’d like you to think deeply, Taking the chance to bring The Simpsons as an example for the cause. The Simpsons has always been everyone’s childhood, so the message will be clear and strong enough i suppose. Imagine you’re sat with you daughter/son watching the Simpsons, and all of a sudden this scene happens in the show, as cruel as it has been, no jokes, no irony, nothing that the Simpsons normally has, and what it’s loved for. Imagine that, how would you feel? … Think about that deeply, and give yourself an answer, no need to add anything else! 🙏🏻 • • • • • • #noracism #georgefloyd #justiceforgeorgefloyd #ripgeorgefloyd #georgefloyd🙏🏾 #noracismo #equality #humanrights #art #artist #simpsons #simpson #thesimpsons #illustration #illustrationartists #digitalart #digitalillustration #yuripomo #cartoon #cartoonist #icantbreathe #blacklivesmatter #blacklives #blacklivesmatter✊🏾 #blacklivesmatters #racism #colinkaepernick #riots

    A post shared by Yuri Pomo (@yuripomo) on

    دی سمپسنز کے اس منظر کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد کہا جارہا ہے کہ اس کارٹون سیریز میں اس تمام منظر نامے کی بھی پیشنگوئی کردی گئی تھی تاہم جلد ہی علم ہوا کہ یہ منظر ایک مصور کا تخلیق کردہ ہے۔

    اٹلی سے تعلق رکھنے والے مصور یوری پومو نے بین الاقوامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ یہ ڈرائنگ انہی کی بنائی ہوئی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ وہ اکثر و بیشتر دی سمپسنز کی تھیم پر مختلف واقعات کی منظر کشی کرتے رہتے ہیں جن کا مقصد اس کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ حقیقت ہے، اور نہایت خوفناک ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    •”On February 23, 2020, Ahmaud Marquez Arbery, an unarmed 25-year-old African-American has been chased and gunned down by two white men claiming they were conducting a citizen’s arrest for a burglary. Ahmaud was simply just going for a run.” 🙏🏾 •”In the middle of the night on March 13 in Louisville, KY, two police officers and one sergeant entered the wrong home without knocking or announcing themselves. They claim they were executing a search warrant for a suspected drug dealer, but this person did not live at Breonna’s address and had actually already been arrested. Breonna’s boyfriend fired a shot when he thought people were trying to break in. The police then fired 20 shots, 8 of which hit and killed Breonna.”🙏🏾 •”on 25th May 2020 George Floyd yelled “I can’t breathe” and pleaded for his life as a white Minneapolis police officer violently pinned him down with his knee on his neck. George died after.”🙏🏾 This must stop! We gotta fight racism all together, together we’ll end this endless tragical and abominable situation! This is my homage to these three poor souls, may you rest in piece! The world won’t let it slip, and justice will be served! ❤️✊🏻✊🏾 • • • • • • • • • • • • #noracism #georgefloyd #justiceforgeorgefloyd #ripgeorgefloyd #georgefloyd🙏🏾 #noracismo #equality #humanrights #art #artist #simpsons #simpson #thesimpsons #illustration #illustrationartists #digitalart #digitalillustration #yuripomo #cartoon #cartoonist #icantbreathe #blacklivesmatter #blacklives #blacklivesmatter✊🏾 #blacklivesmatters #racism #colinkaepernick #riots #breonnataylor #ahmaudarbery

    A post shared by Yuri Pomo (@yuripomo) on

  • امریکا مظاہرے: وہ لمحات جنہوں نے دیکھنے والوں کی آنکھیں نم کردیں

    امریکا مظاہرے: وہ لمحات جنہوں نے دیکھنے والوں کی آنکھیں نم کردیں

    واشنگٹن: امریکا میں سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کے پولیس کے ہاتھوں بہیمانہ قتل کے بعد جہاں پورا امریکا پرتشدد مظاہروں کی آگ میں جل رہا ہے وہیں اس کی تپش دوسرے ممالک تک بھی پہنچ رہی ہے۔

    پرتشدد مظاہروں اور دکانوں کو لوٹنے کے ساتھ ان مظاہروں میں ایسے واقعات بھی پیش آرہے ہیں جن سے انسانیت پر یقین پھر سے بحال ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

    واشنگٹن ڈی سی میں جب پولیس نے ایک سڑک کو بلاک کر کے مظاہرین کو محصور کردیا تو راہول نامی ایک شخص نے 80 کے قریب مظاہرین کو اپنے گھر کے اندر بلا لیا جہاں انہوں نے رات گزاری اور آرام کیا۔

    واشنگٹن میں ہی ایک سیاہ فام نو عمر لڑکے پر پولیس نے گنیں تانیں تو ایک سفید فام لڑکی دونوں کے درمیان لڑکے کی ڈھال بن کر کھڑی ہوگئی۔

    ںیویارک کے شہر بروکلن میں چند مظاہرین نے ایک برانڈ کے اسٹور کو لوٹنے کی کوشش کی تو مظاہرین ہی میں سے چند افراد ان کا راستہ روک کر کھڑے ہوگئے اور اسٹور کو لٹنے سے بچا لیا۔

    ریاست ٹیکسس کے شہر ہیوسٹن میں پولیس چیف کو مظاہرین کو قابو کرنے کے لیے بھیجا گیا لیکن وہاں پہنچ کر وہ مظاہرین کے ساتھ شامل ہوگئے اور نہایت پرجوش تقریر کرڈالی۔ تارک وطن پولیس چیف نے کہا کہ ہم تارکین وطن نے ہی اس ملک کی تعمیر کی ہے اور ہم اس ملک کو چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے۔

    متعدد شہروں میں مظاہرین نے گا کر اور رقص کر کے جارج فلائیڈ کو خراج عقیدت پیش کیا۔ جارج کے آخری الفاظ میرا دم گھٹ رہا ہے ایک انقلابی نعرے کی شکل اختیار کرچکے ہیں۔

    ریاست کولوراڈو میں ہزاروں مظاہرین نے 9 منٹ تک زمین پر لیٹ کر میرا دم گھٹ رہا ہے کے نعرے لگائے، یہ اتنا ہی وقت ہے جتنا سفید فام پولیس اہلکار نے جارج کے گلے کو اپنے گھٹنے سے دبائے رکھا۔

    متعدد شہروں میں پولیس والوں نے گھٹنے ٹیک کر مظاہرین کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔

    نسلی تعصب کے خلاف امریکا سے بھڑکنے والی یہ چنگاری دیگر ممالک تک بھی پہنچ چکی ہے، نیوزی لینڈ، برطانیہ، نیدر لینڈز، آسٹریلیا، جرمنی اور فرانس میں بھی لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور نسلی تعصب کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا۔

    جنگ زدہ ملک شام میں ایک مصور نے جارج فلائیڈ کی تصویر بنا کر اسے خراج عقیدت پیش کیا۔

    دوسری جانب جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے معاملے میں برطرف تمام پولیس اہلکاروں کے خلاف نئی دفعات عائد کردی گئی ہیں۔

    عدالتی دستاویزات کے مطابق پولیس اہلکار ڈیرک شووین کے خلاف سیکنڈری ڈگری قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے، اسی کے ساتھ ساتھ باقی پولیس اہلکاروں پر بھی اس قتل میں مدد کرنے اور قتل کی حوصلہ افزائی کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

  • لاک ڈاؤن کے خلاف مظاہرہ: برازیلین صدر کھانستے ہوئے مظاہرین سے خطاب کرتے رہے

    لاک ڈاؤن کے خلاف مظاہرہ: برازیلین صدر کھانستے ہوئے مظاہرین سے خطاب کرتے رہے

    برازیلیا: جنوبی امریکی ملک برازیل کے صدر لاک ڈاؤن کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شرکت کے لیے پہنچ گئے، مظاہرین سے خطاب کے دوران وہ مستقل کھانستے رہے جس سے مجمع پریشان ہوگیا۔

    برازیل کے صدر جیر بولزونرو ملک میں کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کے سخت خلاف ہیں، وہ کرونا وائرس کو نزلے کی ایک قسم قرار دے رہے ہیں اور اس بات کا پر سیخ پا ہیں کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملک کو ناقابل تلافی معاشی نقصان پہنچ رہا ہے۔

    تاہم مقامی گورنرز نے ان کی بات کو مکمل نظر انداز کر کے اپنی ریاستوں میں مکمل یا جزوی لاک ڈاؤن کر رکھا ہے۔

    صدر کی شہ پا کر لاک ڈاؤن کے خلاف ہزاروں برازیلی شہری سراپا احتجاج ہیں اور ان کے مظاہروں میں اس وقت مزید شدت آگئی جب خود صدر بھی ان مظاہروں میں پہنچ گئے۔

    مظاہرین نے دارالحکومت میں فوجی ہیڈ کوارٹر کے سامنے احتجاج کیا اور اس دوران نعرے لگائے کہ فوج صدر کے ساتھ مل کر مداخلت کرے اور ملک میں جاری لاک ڈاؤن ختم کروائے۔

    صدر کا فوجی ہیڈ کوارٹر کے سامنے مظاہرین کی قیادت کرنا اس لیے بھی متنازعہ بن گیا کہ وہ برازیل میں 1964 سے 1985 کے دوران کی فوجی آمریت کی کھلے لفظوں میں حمایت کرتے رہے ہیں۔

    مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے برازیلین صدر مستقل کھانستے رہے جس نے مظاہرین میں تشویش کی لہر دوڑا دی، اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ملک گیر پابندیاں ان کے مرضی کے خلاف لگائی گئی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بعض گورنرز اور میئرز جو حرکتیں کر رہے ہیں وہ جرم ہے۔ انہوں نے برازیل کو تباہ کردیا ہے۔

    برازیلین صدر اس وبا کے آغاز سے ہی اسے سنجیدہ لینے کو تیار نہیں ہیں، وہ گزشتہ ہفتے اپنے وزیر صحت سے سماجی فاصلے کے اقدامات پر بحث و تکرار کے بعد وزیر کو برطرف کر چکے ہیں۔

    ساؤ پاؤلو کے گورنر پر انہوں نے الزام لگایا ہے کہ وہ اپنی سیاست چمکانے کے لیے ریاست میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ اور اس سے ہونے والی اموات کو بڑھا چڑھا کر بتا رہے ہیں۔

    اس سے قبل ایک ٹی وی انٹرویو میں وہ کہہ چکے ہیں کہ جن لوگوں کو مرنا ہے وہ ہر صورت مریں گے، یہی زندگی ہے۔

    خیال رہے کہ برازیل میں اب تک کرونا وائرس کے 38 ہزار 654 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ ملک بھر میں اب تک وائرس سے 2 ہزار 462 اموات ہوچکی ہیں۔

    کرونا وائرس کا شکار افراد میں برازیل کے 2 ریاستی گورنرز بھی شامل ہیں۔

  • شہریت کا متنازع قانون، بھارتی دارالحکومت میدان جنگ بن گیا، 3 افراد ہلاک

    شہریت کا متنازع قانون، بھارتی دارالحکومت میدان جنگ بن گیا، 3 افراد ہلاک

    نئی دہلی: بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ دارالحکومت میں تین افراد ہلاک ہوگئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق شہریت کے متنازع قانون کے خلاف نئی دہلی کے مختلف علاقوں میں ہونے والے مظاہروں میں شدت آگئی، پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم کے نتیجے میں ایک اہلکار سمیت 3 افراد ہلاک ہوگئے۔

    سینئر پولیس اہلکار سمیت کئی اہلکار مظاہرین کے پتھراؤ سے زخمی بھی ہوئے۔ دہلی کے 10علاقوں میں پولیس نے دفعہ 144 نافذ کردی۔ دہلی کے ظفرآباد، موج پور، سلیم پور اور چاندباغ میں ہنگاموں کا سلسلہ جاری ہے۔

    بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کیخلاف مظاہرہ کرنے والوں کو گولی مارنے کا مطالبہ

    نئی دلی میں شہریت کے متنازع قانون پر مسلسل دوسرے دن بھی ہنگامے جاری ہیں۔

    رکن اسمبلی اسدالدین اویسی نے کپل مشرا پر ہنگامہ آرائی کا الزام عائد کردیا۔ اویسی کا کہنا ہے کہ ہنگامے بھارتی جنتا پارٹی بی جے پی رہنما کی وجہ سے ہورہے ہیں جسے فوراً گرفتار کیا جائے۔

    غیرملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو مقامی اسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ حالات اب بھی کشیدہ ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ بھارت سے مظاہرے میں مزید شدت آگئی ہے۔ شمال مشرق دلی کے دس علاقوں میں پولیس نے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔

  • متنازع قانون کے خلاف بھارت میں پرتشدد مظاہرے اور جلاؤ گھیراؤ

    متنازع قانون کے خلاف بھارت میں پرتشدد مظاہرے اور جلاؤ گھیراؤ

    نئی دہلی: بھارت میں متنازع قانون کے نفاذ کے خلاف ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں اور جلاؤ گھیراؤ کا سلسلہ تاحال جاری ہے، پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے کئی طالب علموں کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں مودی کے نام نہاد جمہوریت کے دعوے کی قلعی کھل گئی، آر ایس ایس کی غنڈہ گردی بھی عروج پر پہنچ گئی، بھارتی پولیس کے ہمراہ مظلوم اور نہتے طالب عملوں کو تشدد کا نشانہ بنانے لگے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق شہریت کے متنازع قانون کے خلاف بھارتی شہر ممبئی میں کانگریس نے احتجاجی ریلی نکالی، اور مودی حکومت کے خلاف سخت نعرے بازی کی، اور موجودہ حکومت سے متنازع قانون واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔

    ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انڈین نیشنل کانگریس کے مرکزی رہنما راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ بی جے پی نفرتیں پھیلا رہی ہے، نوجوان متنازع قانون کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، آپ ان کو کیوں گولی مار کر ہلاک کررہے ہیں؟

    متنازع قانون، بھارت میں تابڑ توڑ گرفتاریاں، مؤرخ گرفتار، موبائل سروس معطل

    انہوں نے کہا کہ بی جے پی عوام کی آواز نہیں سننا چاہتی۔

    دریں اثنا پریانکا گاندھی نے بھی مودی حکومت کو آڑے ہاٹھوں لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مودی سرکار بزدلی سے عوام کی آواز دبانے کی کوشش کررہی ہے، بھارتی عوام مودی سرکار کے جھوٹ سے بیزار ہوچکے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ علی گڑھ یونیورسٹی کے 10ہزار طلبا کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، لکھنو میں پولیس افسر نے احتجاج میں شامل مسلمانوں کو پاکستان جانے کا مشورہ بھی دیا۔ بھارتی مسلمانوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم نے بھارت کے لیے اپنا سب کچھ قربان کردیا اب ہمیں غیر کہا جارہا ہے۔

  • بھارت میں احتجاج اب ایک بڑی تحریک بن چکا ہے: عمران خان

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ 5سال میں بھارت بالادستی کے نظریے کے تحت ہندو ریاست کی طرف بڑھا، شہریت کے قانون کو لےکر بھارت میں لوگ احتجاج کررہے ہیں، یہ احتجاج اب ایک بڑی تحریک بن چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک جانب بھارت بھر میں احتجاج ہورہے ہیں تو دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسز کا محاصرہ بھی جاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں محاصرہ ختم ہونے پر خونریزی کا خدشہ ہے، احتجاج بڑھنے کے ساتھ بھارت کی جانب سے پاکستان کے لیےخطرہ بڑھ رہا ہے، بھارتی آرمی چیف کے بیان کے بعد جعلی فلیگ آپریشن پر ہمارے خدشات بڑھے۔

    وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ عالمی برادری کو اس بارے میں خبردار کرتا رہا اور اب بھی کررہا ہوں۔

    بھارت میں پرتشدد مظاہرے، اترپردیش میں 9 افراد ہلاک

    خیال رہے کہ بھارت میں مسلم مخالف متنازع قانون کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، اترپردیش میں پولیس گردی کے نتیجے میں 9 افراد ہلاک ہوگئے۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ اب تک اترپردیش میں ہلاک مظاہرین کی تعداد 11 ہوگئی ہے۔

    جبکہ دہلی میں نماز جمعہ کے بعد بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی، پولیس نے خواتین سمیت سیکڑوں افراد کو گرفتار کرلیا، مظاہرین پر آنسوگیس کی شیلنگ اور واٹرکینن کا بھی استعمال کیا گیا۔

  • عراق میں حکومت مخالف مظاہرے جاری، سرکاری دفتر پر حملہ

    عراق میں حکومت مخالف مظاہرے جاری، سرکاری دفتر پر حملہ

    بغداد: عراق میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ تاحال جاری ہے، مظاہرین نے سرکاری عمارت پر دھاوا بول دیا۔

    تفصیلات کےمطابق عراق میں مہنگائی اور کرپشن کے خلاف ملک گیراحتجاج جاری ہے، مختلف شہروں میں مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں ہوئیں جس کے باعث متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بغداد، کربلا اور دیگر شہروں میں مظاہرین نے ٹائر جلائے اور پولیس پر پتھراؤ کیا، مختلف علاقوں میں سیکیورٹی اہلکاروں سے جھڑپ میں درجنوں شہری زخمی ہوئے جن میں کئی کی حالت تشویش ناک ہے۔

    جبکہ مظاہرین نے عراق کی سرکاری عمارت پر دھاوا بولا تاہم پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین کی کوششیں ناکام بنا دیں، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس کی شیلنگ اور فائرنگ کی جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

    عراق میں حکومت مخالف مظاہرے، ہلاکتوں کی تعداد 339 ہوگئی

    خیال رہے کہ عراق کے مختلف شہروں میں کرپشن اور مہنگائی کے خلاف شہری سراپا احتجاج ہیں، گزشتہ دنوں جنوبی شہر بصریٰ اور نصیریہ میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ عراقی شہر ام قصر میں پولیس کی فائرنگ سے 9 مظاہرین جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    اس طرح اکتوبر سے جاری مظاہروں میں اموات کی تعداد 340 ہوگئی، اقوام متحدہ نے سنگین صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے فریقین کو معاملہ حل کرنے پر زور دیا ہے۔

  • عراق میں حکومت مخالف مظاہرے، ہلاکتوں کی تعداد 339 ہوگئی

    عراق میں حکومت مخالف مظاہرے، ہلاکتوں کی تعداد 339 ہوگئی

    بغداد: عراق کے مختلف شہروں میں حکومت مخالف پرتشدد مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 339 ہوگئی اور ہزاروں افراد زخمی ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق عراق کے مختلف شہروں میں کرپشن اور مہنگائی کے خلاف شہری سراپا احتجاج ہیں، گزشتہ روز جنوبی شہر بصریٰ اور نصیریہ میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک ہوگئے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ عراقی شہر ام قصر میں پولیس کی فائرنگ سے 9 مظاہرین جان کی بازی ہار گئے، اس طرح اکتوبر سے جاری مظاہروں میں اموات کی تعداد 339 ہوگئی، اقوام متحدہ نے سنگین صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے فریقین کو معاملہ حل کرنے پر زور دیا ہے۔

    ملکی وزیرداخلہ خلیل المحنہ کے مطابق چوبیس گھنٹوں کے دوران تین مظاہرین بغداد میں مارے گئے، جلاؤ گھراؤ اور احتجاج کی آڑ میں مظاہرین نے سیکیورٹی اہلکاروں پر بھی حملہ کیا جس کے باعث 33 اہلکار ہلاک ہوئے۔

    یاد رہے کہ عراق کے مختلف علاقوں میں یکم اکتوبر سے حکومت مخالف مظاہروں کا آغاز ہوا جو ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کرتے جارہے ہیں، مظاہرین نے حکومت پر کرپشن کا الزام عائد کرتے ہوئے وزیراعظم عادل عبدالمہدی سے فوری عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا ہوا ہے۔

    خیال رہے کہ 9 نومبر کو عراقی صدر برہم صالح نے اپنے سرکاری خطاب میں ملک بھر میں نئے انتخابات کرانے کا عندیہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ وزیر اعظم عادل عبدالمہدی عہدہ مشروط طور پر چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔

  • پیٹرول کی قیمتوں نے ایران میں آگ لگا دی، 29 ہلاک

    پیٹرول کی قیمتوں نے ایران میں آگ لگا دی، 29 ہلاک

    تہران: ایران میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے، پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے دوران اب تک 29 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے مختلف شہروں میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، مظاہرین نے حکومت مخالف نعرے لگائے اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کردیا۔

    عرب میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ بھی کی، شہریوں سے جھڑپوں کے دوران 29 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جبکہ ردعمل میں پولیس نے بھی آنسوگیس کی شیلنگ اور واٹرکینن کا استعمال کیا، مظاہرین نے سرکاری املاک نذرآتش کردی۔

    حالات کی کشیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے حکام نے دارالحکومت تہران سمیت مختلف شہروں کا مواصلاتی نظام معطل کردیا، مظاہرین نے مختلف علاقوں میں ٹریفک کوبلاک کردیا جب کہ کچھ نے ایندھن کے اسٹوریج ہاؤس کو بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے مختلف شہروں میں بینکس کو بھی نذرآتش کرنے کی کوشش کی، تاہم پولیس نے برقت کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنادی، اب تک 1 ہزار سے زائد افراد گرفتار کیے جاچکے ہیں۔ دوسری جانب سپریم لیڈرآیت اللہ خامنہ ای نے تیل کی قیمتوں میں اضافے کی حمایت کردی۔

    ادھر ایرانی صدر حسن روحانی نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں انتشار اور بدامنی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، احتجاج کرنے والوں اور ملکی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو حساب دینا ہوگا۔

    خیال رہے کہ ایران نے پیٹرول کی قیمت میں 50 فیصد اضافہ کردیا ہے، جس کے باعث گزشتہ 3 روز سے مہنگائی، بے روزگاری اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔