Tag: مظاہرے

  • اسپین میں تارکین وطن کےحق میں مظاہرے

    اسپین میں تارکین وطن کےحق میں مظاہرے

    بارسلونا: اسپین کے شہربارسلونا میں ہزاروں افراد نے مظاہرے کے دوران حکومت سے مطالبہ کیا ہےکہ بڑی تعداد میں تارکین وطن کو اسپین آنے کی اجازت دی جائے۔

    تفصیلات کےمطابق اسپین کے شہر بارسلونا میں ایک لاکھ 60 ہزار افراد نےتارکین وطن کے حق میں احتجاج کرتےہوئے حکومت سےمطالبہ کیا ہےکہ شام جیسے جنگ زدہ ممالک سے بڑی تعداد میں تارکین وطن کوملک میں آنےدیا جائے۔

    مظاہرین نے احتجاج کے دوران حکومت مخالف پلے کارڈزاٹھا رکھے تھے جن پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ حکومت تارکین وطن کے مسئلے پر پیچھے ہٹ رہی ہے۔

    s1

    تارکین وطن کے لیے کیے جانے والے مظاہرےمیں شامل افراد نے کہا کہ حکومت نے 2015 میں 17 ہزار تارکین وطن کو قبول کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اب وہ اپنے وعدے کو پورا نہیں کر رہی۔

    p1

    بارسلونا میں اس احتجاج کا انعقاد’ہمارا گھر آپ کا گھر‘ نامی تنظیم نے کیا تھا اور مقامی میڈیا کے مطابق منتظمین کا کہنا ہے کہ مظاہرے میں تین لاکھ افراد نے حصہ لیا۔

    s4

    یاد رہےکہ اسپین کی حکومت نے اپنے وعدے کے مطابق 2015میں 17ہزار افراد کی بجائے صرف 1100افراد کو ملک میں آنے کی اجازت دی تھی۔

    p2

    واضح رہےکہ اسپین کے علاوہ یورپی اتحاد کے دوسرے ممالک نےبھی اتنی تعداد میں تارکین وطن کو قبول نہیں کیا جس کا انہوں نے اعلان کیا تھا تاہم جرمنی نے 2015 میں آٹھ لاکھ 90 ہزار اور 2016 میں دو لاکھ 80 ہزار تارکین وطن کو پناہ دی۔

    p3

  • برازیل میں پرتشددمظاہرے‘122افراد ہلاک

    برازیل میں پرتشددمظاہرے‘122افراد ہلاک

    برازیلیا: برازیل میں ایک ہفتے سے جاری پرتشدد مظاہروں میں122افراد ہلاک ہوگئے ہیں،جبکہ ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہرکیا جارہاہے۔

    تفصیلات کےمطابق برازیل کی ریاست ایسپیریٹو سانٹومیں حکومت نے ڈیوٹی نہ کرنے والےپولیس افسران کوخبردارکیاہےکہ ان کے خلاف بغاوت کےالزامات کے تحت مقدمات چلائے جاسکتے ہیں۔

    ایسپیریٹو سانٹو میں تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے پولیس افسران گزشتہ ایک ہفتے سےہڑتال پرہیں،جس کی وجہ سے کئی ریاستوں میں سیکورٹی خلا پیدا ہوگئی ہے۔

    ایسپیریٹو سانٹو کی مقامی پولیس یونین کے ترجمان نے کہا کہ پرتشدد واقعات میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 122 ہوگئی ہے۔

    برازیل کے صدر مچل ٹیمر کی حکومت کا کہنا تھا کہ موجودہ افراتفری کو روکنے میں مدد کے لیے وفاقی پولیس اور فوج کے سینکڑوں مزید اہلکار ریاست کے میٹروپولیٹن علاقے ویٹوریا بھیجے جائیں گے۔

    واضح رہےکہ اس سے قبل وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا تھاکہ بدامنی کی صورت حال کے آغاز میں ایک ہزار 200 دستے تعینات کیے گئے تھے،جن کی تعداد بڑھا کر3 ہزار کی جائے گی۔

  • رومانیہ میں لاکھوں افراد حکومت کےخلاف سڑکوں پرآگئے

    رومانیہ میں لاکھوں افراد حکومت کےخلاف سڑکوں پرآگئے

    بخاراسٹ: رومانیہ کی حکومت کی جانب سے بدعنوانی کے جرائم میں قید درجنوں سرکاری عہدیداروں کی رہائی کے حکم نامے کے خلاف لاکھوں افراد سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق رومانیہ کے دارالحکومت بخاراسٹ میں حکومتی عمارتوں کے سامنے تقریباََڈھائی لاکھ افراد سڑکوں پر حکومت کے خلاف احتجاج کررہے ہیں،مظاہرین کا مطالبہ ہےکہ حکومت اینٹی کرپشن کے قانون میں اصلاحات کا فیصلہ واپس لے۔

    حکومت کے خلاف مظاہرےمیں شامل افراد نے پولیس پر فائر کریکر پھینکے جس کے جواب میں پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔

    خیال رہےکہ دو روز قبل حکومت کی جانب سے کرپشن میں جرم میں قید درجنوں سرکاری اہلکاروں کو رہا کرنے کا حکم جاری کیاگیاتھا۔

    سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے وزیراعظم سورن گریندیاں کی سربراہی میں نظریاتی طور پر بائیں بازو کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد جیلوں میں بھیڑ کو کم کرنا ہے۔

    دوسری جانب وزیراعظم سورن گریندیاں کے ناقدین کا کہناہےکہ وہ بدعنوانی کے جرائم میں سزا یافتہ اپنے ساتھیوں کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    واضح رہےکہ بدھ کے روز رومانیہ کے دارالحکومت بخاراسٹ یہ مظاہرے اس وقت شروع ہوئے جب یورپی یونین نے رومانیہ کو بدعنوانی کے خلاف مہم میں پیچھے ہٹنے کے خلاف تنبیہ کی تھی۔

  • جنوبی کوریاکی خاتون صدرعہدہ چھوڑنےکےلیےتیار

    جنوبی کوریاکی خاتون صدرعہدہ چھوڑنےکےلیےتیار

    سیول: جنوبی کوریاکی صدرنے پارلیمان سے کہاہےکہ وہ انہیں عہدہ چھوڑنےکےلیے راستہ تلاش کرنےمیں مدد کرے۔

    تفصیلات کےمطابق جنوبی کوریا کی صدر پاک گن ہے نے اپنی سہیلی چوئی سون سل کو سیکیورٹی کلیئرنس نہ ہونے کے باوجود سرکاری دستاویزات دیکھنے کی اجازت دی تھی۔

    واقعےکےمنظرعام پرآنےکےبعد ملک میں مظاہروں کا آغاز ہوا اور ان سے متستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا۔

    خیال رہے کہ صدر نے ٹی وی پر قوم سے دو بار معافی بھی مانگی تاہم لاکھوں افراد کے مظاہروں کے باوجود وہ مستعفی ہونے پر تیار دکھائی نہیں دے رہی تھیں۔

    صدر پارک گن کےاسکینڈل کے بعد سے اب تک جنوبی کوریا کی صدر تین مرتبہ قوم سے خطاب بھی کر چکی ہیں۔منگل کو ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے جنوبی کوریا کی صدر کا کہنا تھا کہ وہ مستعفی ہو جائیں گی۔

    مزید پڑھیں:جنوبی کوریا میں لاکھوں افراد کا صدرکے خلاف مظاہرہ

    یاد رہے کہ صدر کی سہیلی چوئی سون سل دھوکہ دہی اور طاقت کے ناجائز استعمال کے الزامات میں زیر حراست ہیں۔ان پر جنوبی کوریا کی کمپنیوں سے بھی بھاری رقم بٹورنے کے الزامات ہیں۔

    واضح رہے کہ جنوبی کوریا میں صدر کے خلاف ایک ماہ سے زائد عرصے سے جاری ان مظاہروں کو1980 کی دہائی کی جمہوریت نواز مظاہروں کے بعد سب سے بڑے مظاہرے قرار دیا جا رہا ہے۔

  • برازیل میں صدر مائیکل ٹیمر کے خلاف مظاہرے

    برازیل میں صدر مائیکل ٹیمر کے خلاف مظاہرے

    برا زیلیا: برازیل میں عوامی اخراجات کے حوالے سے مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف عوام سراپا احتجاج ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق برازیل کے شہر ساؤ پاؤلو میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈکرایا۔

    پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے اکتوبر میں ایک آئینی ترمیم کی منظوری دی تھی جس کے تحت ملک کے افراط زر کو کم کرنے کےلیے عوام کے گزشتہ بیس سال کے اخراجات کو بھی ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے گا۔

    حکومت کی جانب سے اس آئینی ترمیم کی منظوری پر برازیل کے صدر کو سخت عوامی مخالفت کا سامنا ہے۔اس کے علاوہ صدر ٹیمر کی کابینہ کے کئی اراکین پر کرپشن کے الزامات نے برازیل کی حکومت کو مشکل میں ڈالا ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں:جلماروسیف کا برازیل کے صدر پررشوت لینے کاالزام

    یاد رہے کہ اس سے قبل رواں ماہ برازیل کی سابق صدر جلما روسیف کی جانب سے صدر مائیکل ٹیمرپر تعیمراتی کمپنی سے2لاکھ، 95 ہزار ڈالرزرشوت لینے کا الزام عائد کیا گیاتھا۔

    مزید پڑھیں:برازیل کی سابق صدرعہدے سے برطرف

    واضح رہے کہ رواں سال ستمبرمیں برازیل کی سابق صدر جلما روسیف کو سینیٹ نےان کے عہدے سے برطرف کر دیا تھاان پر ملک کے بجٹ کے اعداد وشمار میں ہیرا پھیری کا الزام تھا۔

  • ارجنٹینا میں حکومت کی ناقص پالیسیوں کے خلاف عوام کا احتجاج

    ارجنٹینا میں حکومت کی ناقص پالیسیوں کے خلاف عوام کا احتجاج

    بیونس آئرس: ارجنٹینا کے دارالحکومت میں حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔

    تفصیلات کےمطابق ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں ہزاروں افراد نے معا شی عدم استحکام،حکومت کی ناقص پا لیسی اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کےخلاف ایوان صدر تک مارچ کیا۔

    حکومت مخالف ریلی میں مظاہرین نےبینرز اور پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جس پر حکومت مخالف نعرےدرج تھے،ریلی کےشرکاء سے خطاب میں حزب اختلاف کے رہنما نے غریبوں کو کھانے پینے کی اشیاء پر زیادہ سے زیادہ سبسڈی دینے کا مطالبہ کیا۔

    مزید پڑھیں:چلی میں پنشن سسٹم کے خلاف عوام سڑکوں پر نکل آئے

    یاد رہے کہ اس سےقبل چلی کےدارالحکومت سان تیاگومیں شہری فرسودہ پنشن نظام کے خلاف سراپا احتجاج بن گئےتھے۔دارالحکومت کی سڑکوں پراحتجاج کرتےہوئےشہریوں نےپنشن سسٹم میں اصلاحات کامطالبہ کیاتھا۔

    واضح رہے کہ مظاہرین کا کہنا تھا کہ کارکنوں کواپنی آمدن کا ایک بڑاحصہ اے ایف پی میں جمع کرانا پڑتا ہےجبکہ ریٹائرمنٹ پران کو اس کے خاطر خواہ فوائد نہیں دیےجاتے۔

  • امریکہ میں ٹرمپ مخالف مظاہرے پانچویں روزجاری

    امریکہ میں ٹرمپ مخالف مظاہرے پانچویں روزجاری

    واشنگٹن : امریکہ میں صدارتی انتخاب کوایک ہفتہ مکمل ہونے والا ہے لیکن مختلف شہروں میں ٹرمپ میرے صدر نہیں کا نعرہ بدستورگونج رہا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکہ میں پورٹ لینڈ،شکاگو،کیلی فورنیا،لاس اینجلس سمیت مختلف شہروں میں نومنتخب صدرکے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ پانچویں روزجاری ہے۔

    t1

    امریکہ کے کئی شہروں میں ڈونلڈ ٹرمپ مخالف مظاہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھرپوں میں متعدد مظاہرین زخمی اور درجنوں افراد کوحراست میں لیاگیاہے۔

    t4

    امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ڈونلڈ ٹرمپ کےخلاف وائٹ ہاؤس کے باہرشمعیں روشن کرکے احتجاج کیا گیا۔

    t5

    مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی، باحجاب مسلم طالبات اور خواتین پر حملے

    خیال رہے کہ امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد امریکہ کے مختلف شہروں اور تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے والی مسلمان لڑکیوں اور خواتین پر حملوں کے واقعات میں اضافہ ہونے لگا ہے۔

    t3

    مزید پڑھیں:تیس لاکھ مہاجرین کو ملک بدر یاگرفتارکرلیاجائےگا،ٹرمپ

    یادرہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی میڈیا کوحالیہ انٹرویومیں کہاکہ تیس لاکھ غیرقانونی تارکین وطن کوملک بدرکیا جائے گا یا پھرجیلوں میں ڈالا جائے گا۔

    t2

    واضح رہے کہ امریکہ میں تقریباً ایک کروڑ دس لاکھ غیررجسٹرڈ تارکین وطن موجود ہیں جن میں سے زیادہ تر کا تعلق میکسیکو سے ہے۔

  • امریکی شہر شارلٹ میں پانچویں روز بھی احتجاج

    امریکی شہر شارلٹ میں پانچویں روز بھی احتجاج

    کیرولائنا:امریکی ریاست شمالی کیرولائنا کے شہر شارلٹ میں سیاہ فام شخص کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد مظاہرین کا پانچویں روز بھی احتجاج جاری۔

    تفصیلات کےمطابق پولیس کے خلاف مظاہروں اور فائرنگ کر نے والے اہلکار کی گرفتاری کے لیے مظاہروں کے بعد پولیس کا واقعہ کے وقت کی نئی ویڈیوجاری کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

    post-1

    شارلٹ پولیس چیف میکلن برگ کا کہنا ہے کہ43سالہ سیاہ فام شہری کیتھ اسکاٹ کی ہلاکت کے واقعے کی نئی ویڈیوجاری کی جائے گی۔یہ فیصلہ شہری حقوق کے رہنماوں اورمظاہرین کے مطالبے پرکیاگیا ہے۔

    post-2

    خیال رہے کہ سات بچوں کے باپ کیتھ اسکاٹ کو منگل کے روزایک سیاہ فام پولیس اہلکارنے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں:امریکہ میں پولیس مخالف مظاہرے جاری،1شخص ہلاک

    پولیس اہلکارکا کہنا ہےکے کیتھ کے پاس ایک پستول اورافیون بھی تھی۔اس کے لواحقین نے جمعے کوجاری کی گئی ویڈیودیکھ کرکہا تھا کہ اس میں واضح نہیں کہ کیتھ کے ہاتھ میں کیا ہے۔

    post-3

    واضح رہے کہ امریکہ میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام افراد کی ہلاکتیں ایک متنازع موضوع ہے۔اس حوالے سے ملک میں ’بیلک لائفز میٹر‘ (یعنی سیاہ فاموں کی زندگی بھی معنی رکھتی ہیں) نامی تحریک بھی جاری ہے۔

    post-4

  • امریکہ میں پولیس مخالف مظاہرے جاری،1شخص ہلاک

    امریکہ میں پولیس مخالف مظاہرے جاری،1شخص ہلاک

    کیرولائنا: امریکی ریاست شمالی کیرولائنا کے شہر شارلٹ میں سیاہ فام شخص کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد جاری مظاہروں کے دوسرے روز ایک شخص گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست شمالی کیرولائنا کے شہر شارلٹ میں حکام کے مطابق بدھ کی رات ہلاک ہونے والا شخص شہریوں کے درمیان پیش آنے والے حادثے میں گولی لگنے سے ہلاک ہوا۔

    پولیس ان مظاہروں سے نمٹنے کے لیے شہر کی گلیوں میں موجود ہے اور سینکڑوں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس بھی فائر کیے گئے ہیں۔

    Charlotte-post

    خیال رہے کہ منگل کے روز 43 سالہ کیتھ لیموں اسکاٹ کو پولیس اہلکار نے گولی مار دی تھی جس کے بعد وہ اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا تھا۔

    کیتھ لیموں اسکاٹ کی ہلاکت کے بعد شہر میں شروع ہونے والے مظاہروں میں 12 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہو گئے تھے۔

    Charlotte-post-2

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ کیتھ لیموں اسکاٹ کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد پولیس کی گاڑیوں کو مظاہرین نے نشانہ بنایا اور ایک پولیس اہلکار کو منہ پر پتھر مارا گیا۔

    پولیس کےمطابق کیتھ لیموں سکاٹ اس واقعے کے وقت مسلح تھے تاہم ان کے رشتے داروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک کتاب اٹھا رکھی تھی۔

    Charlotte-post-3

    مقامی ذرائع ابلاغ مطابق اس واقعے کے بعد مشتعل مظاہرین نے علاقے میں گلیاں بلاک کر دیں اور پولیس کو آنسو گیس استعمال کرنا پڑی۔

    واضح رہے کہ امریکہ میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام افراد کی ہلاکتیں ایک متنازع موضوع ہے۔اس حوالے سے ملک میں ’بیلک لائفز میٹر‘ (یعنی سیاہ فاموں کی زندگی بھی معنی رکھتی ہیں) نامی تحریک بھی جاری ہے۔

  • برطانیہ میں یورپ سے الحاق کے حق میں مظاہرے

    برطانیہ میں یورپ سے الحاق کے حق میں مظاہرے

    لندن : برطانیہ کے یورپ کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کے خواہش مند لوگوں نے لندن سمیت ملک کے کئی شہروں میں ریلیاں نکالی جن میں ہزاروں افراد شریک ہوئے.

    تفصیلات کے مطابق یورپ کے ساتھ الحاق یا اس سے انخلا کے حوالے سےرواں سال 23 جون کو ہونے والے ریفرنڈم کے بعد یہ یورپ میں شمولیت کے حامی لوگوں کی جانب سے یہ پہلا باقاعدہ مظاہرہ تھا.

    ان ریلیوں کا مقصد حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ یورپ سے انخلا کے لیے باقاعدہ عمل شروع کرنے میں تاخیر کرے.

    اس موقع پر برطانیہ کے دارلحکومت لندن میں یورپ سے انخلا کے حامیوں نے مرکزی ریلی نکالی.

    مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ یورپی ممالک کے ساتھ برطانیہ کے معاشی،ثقافتی اور معاشرتی تعلقات کو مضبوط بنائے.

    *برطانوی پاؤنڈ 31سال کی کم ترین سطح پر، عالمی،ایشیائی اسٹاک مارکیٹوں میں مندی

    لندن کے مرکزی جلوس کے شرکا نے زیادہ تر گھر پر بنائے ہوئے کتبے اور جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور یہ جلوس ہائیڈ پارک، حکومتی دفاتر کے علاقے وائیٹ ہال اور پارلیمان کی عمارت سے قریب سے گزرا.

    یاد رہے کہ پیر کو پارلمینٹ میں ایک مرتبہ پھر یہ بحث ہو گی کہ آیا یورپ شمولیت یا انخلا کے حوالے سے ایک دوسرا ریفرنڈم کرایا جا سکتا ہے یا نہیں.

    *برطانوی عوام کا یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ

    واضح رہے کہ جون میں ہونے والے ریفرنڈم میں انخلا کے حق میں فیصلہ ہونے کے بعد انٹرنیٹ پر ایک یادداشت جاری کی گئی تھی جس پر چالیس لاکھ سے زیادہ لوگوں نے دستخط کیے تھے، لیکن اس موقع پر حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے ایک جوابی بیان میں کہا گیا تھا کہ ریفرنڈم کے نتائج کا احترام کیا جائے گا.