Tag: مظفر وارثی

  • یا رحمۃ لِلعالمیں….. مظفر وارثی کی یہ نعت پڑھیے

    یا رحمۃ لِلعالمیں….. مظفر وارثی کی یہ نعت پڑھیے

    فخرِ موجودات، معلمِ انسانیت، سیدُ الانبیا، حبیبِ کبریا حضرت محمدﷺ کی شانِ اقدس میں حاضری کے آرزو مند، دربارِ عالی شان سے اپنے بلاوے کے منتظر مظفر وارثی نے جب اس دنیائے رنگ و بُو سے منہ موڑا تو ہر آنکھ اشک بار تھی، ہر دل افسردہ، مگر ان کے سفرِ آخرت کے دوران رفقا کے لبوں‌ پر ان کی حمد، ان کی نعتیں‌ جاری رہیں اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ ہم سبھی مظفر وارثی کا کلام سنتے اور پڑھتے رہتے ہیں۔

    آج مظفر وارثی کو ہم سے بچھڑے نو برس بیت گئے۔ ان کی یہ مشہور نعت آپ سبھی نے سنی ہوگی۔

    یا رحمۃ لِلعالمیں
    الہام جامہ ہے تیرا
    قرآں عمامہ ہے تیرا
    منبر تیرا عرشِ بریں
    یا رحمۃ لِلعالمیں

    آئینۂ رحمت بدن
    سانسیں چراغِ علم و فن
    قربِ الٰہی تیرا گھر
    الفقر و فخری تیرا دھن
    خوش بُو تیری جوئے کرم
    آنکھیں تیری بابِ حرم
    نُورِ ازل تیری جبیں
    یا رحمۃ لِلعالمیں

    تیری خموشی بھی اذاں
    نیندیں بھی تیری رتجگے
    تیری حیاتِ پاک کا
    ہر لمحہ پیغمبر لگے
    خیرالبشر رُتبہ تیرا
    آوازِ حق خطبہ تیرا
    آفاق تیرے سامعیں
    یا رحمۃ لِلعالمیں

    قبضہ تیری پرچھائیں کا
    بینائی پر، ادراک پر
    قدموں کی جنبش خاک پر
    اور آہٹیں افلاک پر
    گردِ سفر تاروں کی ضو
    مرقب براقِ تیز رَو
    سائیس جبرئیلِ امیں
    یا رحمۃ لِلعالمیں

    تو آفتابِ غار بھی
    تو پرچمِ یلغار بھی
    عجز و وفا بھی، پیار بھی
    شہ زور بھی، سالار بھی
    تیری زرہ فتح و ظفر
    صدق و وفا تیری سپر
    تیغ و تبر، صبر و یقیں
    یا رحمۃ لِلعالمیں

    پھر گڈریوں کو لعل دے
    جاں پتھروں میں ڈال دے
    حاوی ہوں مستقبل پہ ہم
    ماضی سا ہم کو حال دے
    دعویٰ ہے تیری چاہ کا
    اس امتِ گُم راہ کا
    تیرے سوا کوئی نہیں
    یا رحمۃ لِلعالمیں

  • معروف نعت گو شاعر مظفر وارثی کو ہم سے بچھڑے 8برس بیت گئے

    معروف نعت گو شاعر مظفر وارثی کو ہم سے بچھڑے 8برس بیت گئے

    آج اردو کے ممتاز شاعر مظفر وارثی کی آٹھویں برسی منائی جارہی ہے، آپ کی وجہ شہرت لازوال حمد اورنعتیں تخلیق کرنا ہے، ماضی میں پاکستان کی فلم انڈسٹری بھی ان کے بغیر ادھوری تھی۔

    صدارتی تمغہ حسن کارکردگی حاصل کرنے والے حمد و نعت گو شاعر اور سیکڑوں فلمی گیتوں کے خالق مظفر وارثی کو اس دنیا سے کوچ کئے آٹھ برس بیت گئے۔

    مظفر وارثی 23 دسمبر 1933ءکو میرٹھ میں پیدا ہوئے تھےان کا اصل نام محمد مظفر الدین صدیقی تھا۔ ان کے والد الحاج محمد شرف الدین احمد، صوفی وارثی کے نام سے معروف تھے۔ وہ ایک خوش گو شاعر تھے اورانہیں فصیح الہند اورشرف الشعرا کے خطابات عطا ہوئے تھے،قیام پاکستان کے بعد مظفر وارثی نے لاہور میں اقامت اختیار کی اور جلد ہی ممتاز شعراء کرام میں شمار ہونے لگے۔

    ایک زمانہ تھا کہ پاکستانی فلم انڈسٹری مظفر وارثی کے بغیر ادھوری تھی، میرٹھ کے علمی گھرانے میں جنم لینے والے مظفروارثی کا آواز و انداز گنا چنا شمار ہوتا تھا، مظفر وارثی نغمہ نگار، موسیقار اور نعت نگار تھے۔

    ان کے مشہور فلمی گانوں میں کیا کہوں اے دنیا والو کیا کہوں میں۔۔۔ مجھے چھوڑ کر اکیلا کہیں دور جانے والےاور۔۔۔۔ یاد کرتا ہے زمانہ انہی انسانوں کو ۔۔۔ عوام میں زبردست مقبولیت ملی، فلمی دنیا سے کنارہ کشی کے بعد ان کی ساری توجہ نعت گوئی پرمرکوز ہوگئی تھی، انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی بھی عطا کیاگیا،

    مظفر وارثی کی مشہور نعتوں میں یارحمت اللعالمین، ورفعنالک ذکرک اورتو کجا من کجا اور حمدیہ کلام میں مشہور’حمد کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے وہی خدا ہے‘ سرفہرست ہیں۔ فلمی اور قلمی دنیا کا یہ درخشندہ ستارہ اٹھائیس جنوری سال دو ہزار گیارہ کو اس جہانِ فانی سے کوچ کر گیا۔