Tag: معاشرہ

  • نوجوانوں سے کہتا ہوں تنخواہ اور پنشن والی سرکاری نوکری کے پیچھے نہ بھاگیں، وزیراعظم

    نوجوانوں سے کہتا ہوں تنخواہ اور پنشن والی سرکاری نوکری کے پیچھے نہ بھاگیں، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ نوجوان تنخواہ اور پنشن والی سرکاری نوکری کے پیچھے نہ بھاگیں، ایسی نوکری کا مطلب اپنی صلاحیتوں کو تباہ کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسٹارٹ اپ کامطلب میرے پاس آئیڈیا آیا اور اس پر کام کیا، دنیامیں بڑے بڑے کام اسٹارٹ اپ کے باعث ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ دنیا میں جو بھی کام ہوا پہلے آئیڈیا لیاگیا پھر کام کیاگیا، جس شخص کے پاس آئیڈیا آتا ہے وہ کشتیاں جلا کر جاتا ہے، ایک جگہ توجہ دے کر اور ہار نہ مان کر کام کیا جائے تو وہ کامیاب ہوتا ہے۔

    وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ میرے پاس بہت لوگ آتے ہیں سرکاری نوکری دے دیں، پوچھتاہوں کیوں سرکاری نوکری چاہیے، کہتے ہیں فکس تنخواہ ملےگی اور پنشن ملےگی، تنخواہ اور پنشن والی نوکری کا مطلب اپنی صلاحیتوں کو تباہ کرنا ہے۔

    عمران خان نے کہا کہ دنیا کے کامیاب ترین انسان حضورﷺ تھے، کامیاب انسان ایک مشکل وقت سےگزر کر کامیاب ہوتا ہے، جس دن زندگی میں جدوجہدختم ہوتی ہے زندگی نیچے چلی جاتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسٹارٹ اپ کا مقصدآئیڈیاز کے پیچھے جانا ہے، آئیڈیاز کے پیچھے جائیں گے تو معاشرہ بھی آپ کی مدد کرے گا، خوف کی وجہ سے انسان اپنی صلاحیتوں کا اظہار نہیں کر پاتا، جولوگ ناکامی سے ڈرتے ہیں وہ کبھی آگے نہیں بڑھ سکتے۔

    وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس یوتھ ہے، اللہ نے بڑے اثاثوں سے نوازا ہے، ہمیں اللہ نے بہت کچھ دیا ہے، کسی چیز کی کمی نہیں رکھی، ہمارا سب سے بڑا اثاثہ نوجوان ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ آج دنیا آئی ٹی اور ٹیکنالوجی کی طرف جا رہی ہے، ہم نے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنی ہے، یقین دلاتا ہوں حکومت نوجوانوں کی بھرپورحوصلہ افزائی کرے گی۔

  • چین کا غار میں واقع گاؤں

    چین کا غار میں واقع گاؤں

    چین کے صوبہ چنگ ژو میں واقع شونگ ڈونگ گاؤں ایک منفرد اور انوکھی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ گاؤں ایک غار کے اندر واقع ہے۔

    سطح سمندر سے 6000 فٹ بلندی پر واقع اس گاؤں تک پہنچنے کے لیے پہاڑوں پر ایک گھنٹے کی ہائیکنگ کرنی پڑتی ہے۔ اس غار کے اندر ایک اسکول اور ایک باسکٹ بال کورٹ بھی ہے۔

    cave-7

    تاہم 2008 میں حکومت نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہ ’چین غار میں رہنے والوں کا معاشرہ نہیں‘ گاؤں کا واحد اسکول بند کردیا۔ اب گاؤں کے بچے ہر روز 2 گھنٹہ کی مسافت پر واقع ایک دوسرے اسکول میں جاتے ہیں۔

    cave-4

    cave-2

    یہاں رہنے والے افراد کی تعداد 100 ہے۔ گاؤں والے ہفتہ کے ایک دن مل کر بازار جاتے ہیں جو یہاں سے 15 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور ضرورت کا سامان لے کر واپس آ جاتے ہیں۔

    cave-6

    cave-5

    گاؤں والوں کے مطالبہ پر حکومت نے انہیں ترقی یافتہ دنیا سے جوڑنے کے لیے سڑکیں بھی بنا کر دے دی ہیں۔ گاؤں میں ٹیلی وژن اور اخبار کی سہولت موجود ہے تاہم گاؤں والے باقی دنیا سے بے خبر ہی نظر آتے ہیں۔

    cave-3

    کئی گاؤں والے اپنی رہائش چھوڑ کر ترقی یافتہ شہروں میں جا کر بس چکے ہیں تاہم اب بھی لوگوں کی بڑی تعداد یہاں آباد ہے۔ کئی نوجوان بھی تعلیم کی غرض سے شہروں میں جا کر رہ رہے ہیں البتہ وہ ہفتہ کے اختتام پر اپنے گھر والوں سے ملنے کے لیے یہاں ضرور آتے ہیں۔