Tag: معاشی بحران

  • امریکی امداد کی معطلی کے بعد افغانستان معاشی بحران کا شکار

    امریکی امداد کی معطلی کے بعد افغانستان معاشی بحران کا شکار

    امریکی امداد کی معطلی سے افغانستان معاشی بحران کا شکار ہو گیا ہے اور اس کی اقتصادی ترقی میں 7 فیصد تک کمی متوقع ہے۔

    امریکا کی جانب سے امداد کی معطلی کے بعد افغانستان معاشی بحران کا شکار ہوگیا ہے اور معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی اقتصادی ترقی میں سات فیصد تک کمی متوقع ہے۔

    افغانستان دنیا کے ان 8 ممالک میں سے ایک ہے جس کی معیشت کا بڑا حصہ امریکی امداد پر منحصر ہے۔ 2021 میں افغان زر مبادلہ کے ذخائر 9.4 بلین ڈالر تھے، جنہیں طالبان کے قبضے کے بعد عالمی اداروں نے منجمد کر دیا تھا۔

    سینٹر فار گلوبل ڈیولپمنٹ کے مطابق افغانستان کی 35 فیصد غیر ملکی امداد یو ایس ایڈ (USAID) کی جانب سے فراہم کی جاتی ہے۔ طالبان کے قبضے کے بعد گزشتہ تین سالوں میں امریکا نے افغانستان کو 3 ارب ڈالر سے زائد مالی امداد فراہم کی ہے۔

    امریکا نے افغانستان کی امداد کو معطل کر دیا ہے جبکہ اقوام متحدہ نے بھی امداد میں 17 فیصد کمی کی تصدیق کی ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق افغان کرنسی کی قدر میں 7 دنوں میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 11 فیصد کمی ہوئی ہے، جو معاشی بحران میں مزید اضافے کا سبب بنے گی۔

    گزشتہ دو ماہ کے دوران ایک امریکی ڈالر کی قیمت 64 افغان کرنسی سے بڑھ کر 71 افغان کرنسی تک پہنچ چکی ہے، جنوری 2025 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا جس کے تحت امریکا کی تمام غیر ملکی امداد بشمول افغانستان کو امداد فوری طور پر روک دی گئی ہے۔

    افغان وزارت اقتصادیات کا کہنا ہے کہ امریکی امداد کی معطلی سے افغانستان کے عوام کی زندگی پر فوری منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    امریکی امداد کے معطلی سے افغانستان کی معاشی حالت زبوں حالی کا شکار ہو چکی ہے۔ افغان عوام نے بھی ملک میں بڑھتے اقتصادی چیلنجز اور بیروزگاری پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ گزشتہ سال کے اعداد و شمار کے مطابق افغانستان میں بے روزگاری کی شرح 14.39 فیصد تک بڑھ چکی ہے۔

  • معاشی بحران کے سبب ’سوپ کچن‘ کی طلب میں اضافہ

    معاشی بحران کے سبب ’سوپ کچن‘ کی طلب میں اضافہ

    کیوبا میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے سبب ’سوپ کچن‘ کی طلب میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد اپنا پیٹ بھرنے کیلئے یہاں کا رخ کررہی ہے۔

    غریب اور مستحق افراد کو مفت کھانے کی فراہمی کے ادارے کوئسیکوابا میں گزشتہ کافی عرصے سے اب ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے 4ہزار افراد کو روزانہ ناشتہ، دوپہر کا کھانا اور رات کا کھانا فراہم کیا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کوئسیکوابا کئی دہائیوں پرانا منصوبہ ہے جسے ثقافتی اور کمیونٹی گروپس، بیرون ملک سے عطیات اور لوگوں کی جانب سے دیے گئے عطیات کے ذریعے مالی اعانت کی جاتی ہے۔

    ان عطیات سے لوگوں کو چاول، پھلیاں، چینی، کوکنگ آئل اور کافی جیسی بنیادی اشیاء پر مشتمل ماہانہ راشن بھی مفت فراہم جاتا ہے کیونکہ موجودہ ملکی معاشی بحران کے نتیجے میں اشیائے خوردونوش کی قلت اور ان کی قیمتیں بہت زیادہ ہوگئی ہیں جس نے ضرورت مند شہریوں کو کھانے پینے کے لیے دیگر ذرائع کی طرف دیکھنے پر مجبور کردیا ہے۔

    اس کے علاوہ اس منصوبے کے تحت ہوانا کے باہر سان انتونیو ڈی لاس بانوس میں ایک پناہ گاہ بھی قائم کی گئی ہے جہاں بے گھر لوگوں کو رہائش بھی فراہم کی جائے گی۔ فی الحال اس پناہ گاہ میں 53افراد مقیم ہیں لیکن عنقریب اس میں مجموعی طور پر 570 افراد کو رکھا جائے گا۔

    کوئسیکوابا کے لاجسٹک کوآرڈینیٹر اوکٹاویو ڈومینگیز کے مطابق ’سوپ کچن‘ کا عملہ ان ضرورت مندوں کے لیے ڈیلیوری سروس بھی فراہم کرتا ہے جو وسطی ہوانا میں قائم ’سوپ کچن‘ تک نہیں پہنچ سکتے۔

    ڈومنگیز نے کہا کہ ہر روز ہمیں 30، 40، 50 نئے آرڈر موصول ہوتے ہیں، ہم ہر آنے والے کو کھانا کھلاتے ہیں، اس کی کوئی شرط نہیں ہے ہم یہ نہیں پوچھتے کہ وہ کتنا کماتے ہیں اور ہم ان سے کوئی معاوضہ نہیں لیتے۔

    کیوبا کے مقامی رہنما اینریک الیمان نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ بہت سے لوگ جو کوئسیکوابا کی دہلیز پر آتے ہیں، حالیہ معاشی بحران کی وجہ سے ہونے والے شدید معاشی مسائل سے دوچار ہیں اوسر اس منصوبے کا مقصد انہیں پناہ اور خوراک کی فراہمی ہے۔

  • حماس کے حملے کے بعد اسرائیلی کرنسی گرگئی

    حماس کے حملے کے بعد اسرائیلی کرنسی گرگئی

    یروشلم : فلسطینی تنظیم حماس کی تازہ کارروائیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے اسرائیل نے اہم اقدامات کیے ہیں۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بینک آف اسرائیل نے پہلی بار 30 بلین ڈالرز کی غیر ملکی کرنسی اوپن مارکیٹ میں فروخت کرنے کا اعلان کردیا۔

    اس حوالے سے بینک آف اسرائیل کا کہنا ہے کہ تازہ معاشی صورتحال اور مارکیٹ کا جائزہ لیتے رہیں گے اور اسی کے مطابق تمام دستیاب طریقہ عمل کے ساتھ کام کریں گے۔ بینک آف اسرائیل نے کہا کہ سوئپ میکنیزم کے ذریعے مارکیٹ میں 15بلین ڈالر تک لیکویڈٹی فراہم کریں گے۔

    رپورٹ کے مطابق بینک آف اسرائیل کے اعلان سے قبل اسرائیلی کرنسی کی قدر ساڑھے7سال کی کم ترین سطح پر ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ بینک آف اسرائیل کایہ اقدام حماس کے حملوں کے دوران کرنسی کی گرتی قدر سنبھالنے کے لیے ہے۔

  • آئی ایم ایف پروگرام ملنے کے باوجود بنگلادیش معاشی بحران سے نہ ابھر سکا

    آئی ایم ایف پروگرام ملنے کے باوجود بنگلادیش معاشی بحران سے نہ ابھر سکا

    ڈھاکا: آئی ایم ایف پروگرام ملنے کے باوجود بنگلادیش معاشی بحران سے نہ ابھر سکا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ کی جانب سے پروگرام ملنے کے باوجود بنگلادیش میں معاشی بحران جاری ہے۔

    فروری میں ہی آئی ایم ایف نے 4.7 ارب ڈالر کی منظوری دی ہے، لیکن بنگلادیش میں ڈالر بحران کے ساتھ ساتھ درآمدات میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    ڈالر کے مقابلے میں بنگلادیشی کرنسی ٹکا کی قدر میں ریکارڈ 27 فی صد کمی ہوئی ہے، غیر ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر بھی کم ہو کر 32 ارب ڈالر سے نیچے آ گئے ہیں۔

    گرتے زرِ مبادلہ ذخائر کو بچانے کے لیے بنگلادیش نے تمام غیر ضروری درآمدات روک دی ہیں، اور کمرشل بینکوں نے ڈالر کی قلت کی وجہ سے نئی ایل سیز کھولنا بند کر دی ہیں۔

  • سری لنکا میں اسکول ایک بار پھر بند

    سری لنکا میں اسکول ایک بار پھر بند

    کولمبو: سری لنکا میں شدید معاشی اور ایندھن بحران کی وجہ سے 2 ہفتوں کے لیے اسکول بھی بند کردیے گئے، ملک میں صرف 10 دن کا ایندھن باقی رہ گیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سری لنکا نے شدید اقتصادی اور ایندھن بحران کی وجہ سے تمام اسکولوں کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے اور منگل سے دو ہفتوں کے لیے صرف ضروری خدمات جیسے صحت، ٹرینوں اور بسوں کے لیے ایندھن کی فراہمی کی اجازت دی ہے۔

    حکومتی کابینہ کے ترجمان بندولا گناوردھنے نے کہا کہ ایندھن صرف ملک میں چلنے والی ٹرینوں اور بسوں، طبی خدمات اور گاڑیوں کے لیے فراہم کیا جائے گا جو منگل سے 10 جولائی تک کھانا پہنچاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکام نے ایندھن کے بحران کے پیش نظر شہری علاقوں میں اسکولوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے اور سب کو گھر سے کام کرنے کی تاکید کی ہے۔

    خیال رہے کہ سری لنکا گزشتہ چند مہینوں سے شدید اقتصادی بحران کا شکار ہے، ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر ریکارڈ کم سطح پر پہنچ گئے ہیں جس کی وجہ سے ملک خوراک، ادویات اور ایندھن کی ضروری درآمدات کی ادائیگی کے قابل نہیں ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ملک میں ایندھن صرف 10 دن کا رہ گیا ہے جو کہ معمول کی طلب کے لحاظ سے صرف ایک ہفتے میں ختم ہو جائے گا۔

  • سری لنکا 2 ماہ سے ساحل پر کھڑے پیٹرول سے لدے جہاز تک رسائی کیوں نہیں کر پا رہا؟

    سری لنکا 2 ماہ سے ساحل پر کھڑے پیٹرول سے لدے جہاز تک رسائی کیوں نہیں کر پا رہا؟

    کولمبو: سری لنکن ساحل پر 2 ماہ سے پیٹرول سے لدے جہاز کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے تاہم حکومت کے دیوالیہ پن کی یہ حالت ہے کہ اس جہاز کو خریدنے کے لیے بھی حکومت کے پاس پیسے موجود نہیں ہیں۔

    سری لنکا نے بدھ کے روز کہا ہے کہ پیٹرول سے لدا جہاز تقریباً دو ماہ سے اس کے ساحل پر کھڑا ہے لیکن اس کے پاس ادائیگی کے لیے غیر ملکی کرنسی نہیں ہے۔

    سری لنکا نے اپنے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس ایندھن کے لیے قطار میں کھڑے ہو کر انتظار نہ کریں، تاہم سری لنکا کی حکومت نے کہا ہے کہ ملک کے پاس ڈیزل کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔

    بجلی اور توانائی کی وزیر کنچنا وجے سیکرا نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ 28 مارچ سے پیٹرول سے لدا جہاز سری لنکا کے پانیوں میں لنگر انداز ہے، انھوں نے کہا ہمارے پاس پیٹرول سے لدے جہاز کی ادائیگی کے لیے امریکی ڈالر نہیں ہیں، اس کے علاوہ جنوری 2022 میں سابقہ کھیپ کے لیے اسی جہاز کے مزید 53 کروڑ ڈالر واجب الادا ہیں، اور متعلقہ شپنگ کمپنی نے دونوں ادائیگیاں طے ہونے تک جہاز چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے۔

    وزیر کا کہنا تھا کہ ملک میں پیٹرول کا ذخیرہ محدود ہے اس لیے اسے ضروری خدمات خصوصاً ایمبولینسز کے لیے تقسیم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

  • سری لنکا کے بعد ایک اور ملک بھی برے حالات کے نرغے میں

    سری لنکا کے بعد ایک اور ملک بھی برے حالات کے نرغے میں

    ڈھاکا: سری لنکا کے بعد بنگلا دیش پر بھی معاشی بحران کا سایہ منڈلانے لگا ہے، جہاں کاروباری خسارے میں لگا تار اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلا دیش کے بیرون ملک کرنسی ذخیرہ یعنی فوریکس ریزروس میں لگا تار گراوٹ دیکھنے کو مل رہی ہے۔

    بین الاقوامی بازار میں کموڈیٹی، ایندھن، مال ڈھلائی اور اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں اضافے کے سبب بنگلا دیش کا خرچ برائے درآمدات بھی بڑھ گیا ہے، جولائی 2021 سے مارچ 2022 کے درمیان بنگلا دیش کے ذریعے سامانوں پر کیے جانے والے خرچ میں بے تحاشا اضافہ ہوا۔

    بنگلا دیشی میڈیا رپورٹس کے مطابق درآمدات پر ہونے والا خرچ بڑھ گیا ہے لیکن اس کے مقابلے میں برآمدات سے ہونے والی آمدنی نہیں بڑھی، جس کی وجہ سے کاروباری گھاٹا لگاتار بڑھتا جا رہا ہے، درآمدات پر زیادہ ڈالر خرچ کرنے پڑ رہے ہیں، اور برآمدات سے غیر ملکی کرنسی حاصل نہیں ہوئی، جس کے سبب فوریکس ریزروز میں کمی آ رہی ہے۔

    جو میڈیا رپورٹس سامنے آ رہی ہیں اس میں فوریکس ریزروز میں لگاتار گراوٹ کی نشاندہی کی جا رہی ہے، جتنا فوریکس ریزروز بچا ہے اس کے ذریعے صرف 5 مہینے کے لیے ہی درآمدات کی ضرورتوں کو پورا کیا جا سکے گا، اگر کموڈٹی، کروڈ اور خوردنی اشیا کی قیمتیں بڑھتی رہیں تو پانچ مہینے سے پہلے بھی یہ فنڈ ختم ہو سکتا ہے۔

    22-2021 کے جولائی سے مارچ کے درمیان بنگلا دیش میں 22 ارب ڈالر کے صنعتی خام مال کی درآمد ہوئی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 54 فی صد زیادہ ہے، خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کے سبب درآمدات بل 87 فی صد بڑھی ہے۔

    ڈالر کی قیمتوں میں بینک اور اوپن مارکیٹ میں 8 روپے کے قریب فرق ہے، اس کے سبب لوگ اور غیر قانونی طریقے سے بیرون ملکی کرنسی بھیج رہے ہیں، جس سے مرکزی بینک کے پاس بیرون ملکی کرنسی کی کمی آئی ہے۔

    ڈالر کے مقابلے میں مقامی کرنسی کمزور ہوتی جا رہی ہے، مرکزی بینک نے ٹکا اور ڈالر کا ایکسچینج ریٹ 86.7 ٹکا طے کیا ہے لیکن بینک درآمد کنندگان سے 95 ٹکا وصول کر رہے ہیں، اس وجہ سے درآمدی سامان کی قیمتیں بڑھی ہیں اور مہنگائی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    بنگلا دیشی حکومت نے ڈالر بحران سے نمٹنے کے لیے لگژری مصنوعات کی درآمدات پر پابندی لگا دی ہے اور سرکاری افسران کے بیرون ملک سفر کو بھی ممنوع قرار دے دیا ہے، ساتھ ہی غیر ضروری منصوبوں پر عارضی طور پر روک لگ سکتی ہے۔

  • سری لنکن کابینہ کے 26 ارکان مستعفی

    سری لنکن کابینہ کے 26 ارکان مستعفی

    کولمبو: سری لنکن کابینہ کے 26 ارکان مستعفی ہو گئے ہیں، ملک میں معاشی بحران سیاسی بحران میں بھی داخل ہو گیا، صدر نے ملک میں ایمرجنسی بھی نافذ کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سری لنکا میں معاشی بحران شدت اختیار کر گیا ہے، کابینہ کے 26 ارکان نے استعفیٰ دے دیا، صدر راجا پکسے کے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی زور پکڑ گیا ہے۔

    ملک میں دہائیوں سے جاری بد ترین معاشی بحران کے خلاف احتجاج کے بعد کابینہ وزرا نے اجتماعی طور پر مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔

    تاہم راجا پکسے خاندان کے استعفے کا مطالبہ کرنے والے بہت سے ناراض مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بے معنی ہے۔

    سری لنکن حکومت نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی

    دو روز قبل سری لنکا میں صدر کی رہائش گاہ کے باہر ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا جا چکا ہے، ملک میں کھانے پینے کی اشیا، عام اشیائے ضرورت، ادویات اور ایندھن کی قلت کے باعث عوامی غصہ ایک نئی بلندی پر پہنچ چکا ہے، بجلی بھی آدھے دن تک غائب رہتی ہے۔

    واضح رہے کہ سری لنکا 1948 میں برطانیہ سے آزادی کے بعد سے بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے۔

    کولمبو میں اپوزیشن کے ارکان نے بھی احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی، جس پر سری لنکا میں ایمرجنسی نافذ کی گئی، آرمی کو کسی بھی شخص کو گرفتارکرنے اور قید کرنے کے اختیارات دے دیے گئے ہیں۔

  • سری لنکا میں مہنگائی میں ہوش ربا اضافہ، معاشی ایمرجنسی نافذ

    سری لنکا میں مہنگائی میں ہوش ربا اضافہ، معاشی ایمرجنسی نافذ

    کولمبو: جنوبی ایشیا کا جزیرہ نما ملک سری لنکا بدترین معاشی بحران کا شکار ہے، ملک میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 287 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سری لنکا میں اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں لگاتار اور مسلسل اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے صدر گوٹابیا راج پاکسے نے ملک میں معاشی ایمرجنسی کا نفاذ کر دیا ہے۔

    صدارتی دفتر سے جاری ہدایات کے بعد فوج مارکیٹوں اور بازاروں میں اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں استحکام رکھنے میں حکومت کی معاونت کرے گی۔

    سری لنکا میں ہر گزرتے دن کے ساتھ معاشی بحران شدید تر ہوتا جارہا ہے، گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے جس پرعوام مشتعل ہیں۔

    شدید غذائی قلت پر قابو پانے کے لیے حکومت نے خوراک کی راشن بندی کردی ہے جس کے تحت اب ہر خاندان کے لیے خوراک کا محدود کوٹہ مقرر کر دیا گیا ہے، کوٹے سے زیادہ خریداری نہیں کی جا سکے گی۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں چاول کی فصل مطلوبہ طلب پوری نہیں کر سکے گی اس لیے ممکنہ بحران پر قابو پانے کے لیے فوری منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

    خیال رہے کہ سیاحتی شعبے پر انحصار کرنے والے ملک سری لنکا کو کرونا وائرس وبا کی آمد کے بعد سے شدید اقتصادی مسائل کا شکار ہے۔

  • لبنان میں شدید معاشی بحران، بینک کے باہر لوگوں کی ہنگامہ آرائی

    لبنان میں شدید معاشی بحران، بینک کے باہر لوگوں کی ہنگامہ آرائی

    بیروت: لبنان میں شدید معاشی بحران سے پریشان لوگ بینک کے باہر جمع ہوگئے اور اپنے پیسوں کا مطالبہ کرتے ہوئے شدید ہنگامہ آرائی کی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق معاشی تنگی سے پریشان لوگ بڑی تعداد بینک سے پیسہ نکالنے کے لیے جمع ہوئے جہاں انہوں نے ہنگامہ آرائی شرع کردی، لوگوں نے بینک کی عمارت پر انڈے اور پتھر برسائے۔

    بینک کی دیواروں پر چور، آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت جیسے نعرے بھی لکھ دیے گئے۔ ہنگامہ آرائی سے نمٹنے کے لیے فوج کو بلایا گیا اور اس دوران متعدد افراد زخمی بھی ہوگئے۔

    بینک کے باہر جمع افراد کا کہنا تھا کہ ہم اپنا حق مانگ رہے ہیں، ہمارے پیسے اور پوری زندگی کی کمائی چلی گئی۔ سیاستدانوں اور بینکوں کے مالکان نے لوگوں کی کمائی کو لوٹا اور اپنے بچوں کے نام پر بیرون ملک بھیج دیا۔

    ایک شخص کا کہنا تھا کہ لبنان میں بینکوں کے مالکان اور بینکوں کی جماعت جو سیاستدانوں، قانون سازوں، وزرا، مذہبی شخصیات اور موجودہ و سابق وزرائے اعظم پر مشتمل ہے، انہوں نے انسانیت کی تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی کی اور بینکوں میں جمع کرنے والوں کے پیسے لوٹ لیے۔

    واضح رہے کہ پینڈورا پیپرز نے تصدیق کی ہے کہ لبنانی سیاستدانوں اور بینکاروں نے بیرون ملک میں غیر قانونی طور پر مہنگی جائیدادیں خریدی ہیں۔ ان میں سے بہت سے غیر ملکی اکاؤنٹس اسی حکمران طبقے کے ہیں جن پر ملک کو اس حالت زار پر لانے اور عام لبنانیوں کی زندگیوں کو تباہ کرنے کا الزام لگایا جارہا ہے۔

    رواں برس ایک رپورٹ میں ورلڈ بینک نے کہا تھا کہ لبنان گزشتہ 150 سالوں میں دنیا کے بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے اور 70 فیصد عوام غربت کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہے۔