Tag: معاشی ترقی

  • لیگی حکومت کے معاشی ترقی کے دعوے جھوٹے نکلے، روپے کی قیمت مزید گرے گی

    لیگی حکومت کے معاشی ترقی کے دعوے جھوٹے نکلے، روپے کی قیمت مزید گرے گی

    اسلام آباد : نون لیگ کے معاشی ترقی کے سارے دعوے جھوٹے نکلے، حکومت جاتے ہی ملکی معیشت کو شدید خطرات لاحق  ہوگئے، روپے کی قدر میں غیرمعمولی کمی ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ کی حکومت کے جاتے ہی اس کا جھوٹ بے نقاب اور دعوؤں کے برعکس مالی بحران انتہائی سنگین ہوگیا۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں پانچ ارب ڈالر کی کمی ہوگئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عید کے بعد روپے کی قدر میں غیرمعمولی کمی ہوسکتی ہے, معیشت کو سہارا دینے کے لیے بھاری سرمایہ درکار ہوگا۔ لیگی حکومت نے آنے والی حکومت پر دس کھرب زیرگردش قرضوں کا بوجھ ڈال دیا۔

    زرمبادلہ کے ذخائر کم ترین سطح پر صرف 16ارب 40کروڑ ڈالر رہ گئے, اسٹیٹ بینک کے پاس صرف دس ارب ڈالر رہ گئے, زرمبادلہ کے یہ ذخائر 8 ہفتے کے درآمدی بل کے لیے بھی ناکافی ہیں۔

    اس کے علاوہ رواں مالی خسارے میں 50فیصد اضافہ ہوا, 10ماہ میں جاری خسارہ14ارب ڈالر سے اوپر چلاگیا, مشکلات سے نکلنے کیلئے چین سے 4ارب 40 کروڑ ڈالر کا قرضہ لیا گیا،مزید دو ارب ڈالر قرض کی درخواست دے دی گئی، نگراں یا آئندہ حکومت کو آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑے گا۔

    معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سابقہ دور حکومت میں ناقص پلاننگ کی انتہا کر دی گئی، جس کے باعث  عید کے بعد روپے کی قیمت خطرناک حد تک گرسکتی ہے۔

    نگراں حکومت کو الیکشن کے مہینے میں انتہائی مشکل صورتحال کا سامنا کرنا ہوگا جبکہ نون لیگ کی حکومت آخری دن تک معاشی استحکام کا ڈھنڈورا پیٹتی رہی ہے۔

  • پاکستان کی معاشی ترقی کا اعتراف عالمی ادارے کررہےہیں،اسحاق ڈار

    پاکستان کی معاشی ترقی کا اعتراف عالمی ادارے کررہےہیں،اسحاق ڈار

    اسلام آباد : وفاقی وز یرخزانہ اسحاق ڈار کا کہناہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کا اعتراف عالمی ادارے بھی کررہے ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق کاٹن ایڈوائرزی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈارنےکہا کہ زراعت سیکٹر میں بہتری سے معاشی شرح نمو میں اضافہ کیا جاسکتا ہے اور ساتھ ہی ان کا کہناتھا کہ پاکستان کی معاشی ترقی کو عالمی سطح پر سراہا جارہا ہے۔

    اسحاق ڈار نےوزیر اعظم کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ کپاس اور ٹیکسائل سیکٹر ملکی معشیت کےلیے بہت اہم ہے۔سی پیک منصوبے سے پاکستان میں سرمایہ کاری اور کاروبار کےلیے پرکشش ملک بن جائے گا۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کو کاروبار کےلیے محفوظ ملک بنانے کےلیےکوشاں ہے۔

    مزید پڑھیں: ٹیکسٹائل سیکٹر کو200 ارب روپے کا پیکج دینے کا امکان

    واضح رہے کہ اس سےقبل گزشتہ ہفتے وفاقی وزیرتجارت خرم دستگیر کا کہناتھا کہ 200ارب روپے کے پیکج کو ٹیکسٹال سیکٹر میں جدت اور بحالی کےلیے استعمال کیا جائے گا،اور ان کا کہناتھا کہ حکومت ٹیکسٹائل سیکٹر میں نئی ٹیکنالوجی متعارف کروانے کیلئے پر عزم ہے۔

  • چین کو گدھوں کی ضرورت ہے

    چین کو گدھوں کی ضرورت ہے

    آپ گدھے کو ہوسکتا ہے ایک کم تر جانور سمجھتے ہوں، اور بے شک اسے یہاں صرف بوجھ ڈھونے کے لیے استعمال کیا جاتا ہو، لیکن چینیوں کے لیے یہ ایک انتہائی ضروری جانور ہے، اتنا ضروری کہ چین اسے دوسرے ممالک سے خرید رہا ہے۔

    دنیا کی سب سے بڑی معیشت چین آج کل گدھوں کی آبادی میں کمی کے باعث پریشانی کا شکار ہے۔ ماہرین کے مطابق سنہ 1990 سے لے کر اب تک گدھوں کی آبادی میں شدید کمی واقع ہوچکی ہے اور ان کی تعداد 11 ملین سے گھٹ کر 6 ملین تک آچکی ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ اب چین دوسرے ممالک سے گدھے خرید رہا ہے۔ اس کے لیے اس نے سب سے پہلے افریقی ممالک سے رابطہ کیا تاہم کئی افریقی ممالک نے اپنے گدھے بیچنے سے انکار ردیا۔ افریقی ممالک میں سہولیات کی کمی کے باعث غیر ترقی یافتہ علاقوں اور گاؤں دیہاتوں میں گدھا اب بھی نقل و حمل اور دیگر کاموں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

    اس مشکل موقع پر نائیجریا کا پڑوسی ملک نائیجر چین کے کام آیا اور اس نے 80 ہزار گدھے چین کو فروخت کیے۔

    میک اپ مصنوعات میں گدھے کی کھال استعمال کیے جانے کا انکشاف *

    اب سوال یہ ہے کہ چین جیسے ترقی یافتہ ملک کو آخر کس لیے گدھے درکار ہیں؟

    اس کا جواب چین کی معیشت کی ترقی سے تعلق رکھتا ہے۔ گدھے کی کھال سے ایک مادہ جیلاٹن تیار ہوتا ہے۔ یہ مادہ ’اجیاؤ‘ نامی ایک دوا بنانے میں کام آتا ہے۔ یہ دوا کئی اقسام کی تکالیف کے علاج میں معاون ہے۔ خاص طور پر خون کی کمی اور خون سے متعلق دیگر امراض کے لیے یہ دوا نہایت مؤثر ہے۔

    چین نے گذشتہ برس نائیجر سے 27 ہزار گدھے درآمد کیے تھے اور رواں برس یہ تعداد دگنی سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔ افریقی ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے آہستہ آہستہ افریقہ میں بھی گدھوں کی تعداد میں کمی ہوتی جائے گی اور اس کا اثر مجموعی معیشت پر پڑے گا جو پہلے ہی کوئی خاص بہتر نہیں ہے۔

    البتہ افریقہ میں ان افراد کی چاندی ہوچکی ہے جو اس رجحان کو دیکھتے ہوئے اب گدھوں کی خرید و فروخت کا کاروبار کر رہے ہیں اور اس سے ان کی ذاتی معاشی صورتحال میں کافی بہتری آچکی ہے۔

  • پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کی 10 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی آخری قسط منظور

    پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کی 10 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی آخری قسط منظور

    اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کےلیے 6.4 ارب ڈالر کے تین سالہ پروگرام کی 10 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی آخری قسط کی منظوری دے دی.

    تفصیلات کےمطابق آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کی ملاقات ہوئی جس میں پاکستان کی معاشی کارکردگی کا 12 واں اور آخری جائزہ بھی مکمل کرلیا گیا اور آئی ایم ایف کے مشن چیف ہرالڈ فنگر نے پاکستان کی معاشی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا.

    آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد پاکستان کو قرض کی آخری قسط جاری کردی جائے گی تاہم یہ منظوری محض رسمی کارروائی ہے.

    آئی ایم ایف کی جانب سے جاری بیان میں فنگر نے کہا کہ پاکستان میں تعمیراتی سرگرمیوں،نجی شعبے میں استحکام، پاک چین اقتصادی رہداری سے متعلق سرمایہ کاری میں اضافے کی وجہ سے مالی سال 17-2016 میں شرح نمو پانچ فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے.

    انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے سپورٹ پروگرام کی بدولت پاکستان میں اقتصادی صورتحال بہتر ہوئی اور مالیاتی استحکام آیا جبکہ مستحکم اور اجتماعی نمو کی بنیاد ڈالنے میں مدد ملی.

    فنگر نے پاکستان کی برآمدات میں کمی اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں اصلاحات میں تاخیر کی بھی نشاندہی کی اور کہا کہ سرکاری اداروں کی نجکاری آئی ایم ایف کے پروگرام کا اہم حصہ ہے تاہم اس حوالے سے خاص پیش رفت نہیں ہوئی.

    *اسلام آباد: پاکستان میں توانائی کےشعبے میں بہتری آرہی ہے،آئی ایم ایف

    اس سے قبل گزشتہ ماہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنی پچیاسی صفحات پر مشتمل رپورٹ شائع کی تھی جس میں آئی ایم ایف کی جانب سے توانائی کے شعبے میں پاکستان کی جانب سے کی جانے والی اصلاحات کی تعریف کی تھی.

    *اسلام آباد: اب ہمیں آئی ایم ایف کی مزید امداد کی ضرورت نہیں،اسحاق ڈار

    یاد رہے کہ دو روز قبل وفاقی وزیر خزانہ نے کہا تھاکہ ‘پاکستان بہت جلدآئی ایم ایف سے امداد کو روک دے گا اور یہ آئی ایم ایف کےساتھ ہمارا آخری سیشن ہے’،انہوں نے کہا کہ ہمیں مزید آئی ایم ایف کی امداد کی ضرورت نہیں ہے.

    ان کا مزید کہنا تھاوفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 2050 تک پاکستان دنیا کی اٹھارویں بڑی معیشت بن چکا ہوگا.

    واضح رہے کہ اپریل 2016 میں آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ و وسطی ایشیا مسعود احمد نے کہا تھا کہ پاکستانی معیشت اس قابل ہوچکی ہے کہ اب پاکستان پاکستان آئی ایم ایف کے بغیر چل سکتا ہے.

  • بد امنی کی صورتحال ملک کی معاشی ترقی میں رکاوٹ ہے،اسٹیٹ بینک

    بد امنی کی صورتحال ملک کی معاشی ترقی میں رکاوٹ ہے،اسٹیٹ بینک

    اسٹیٹ بینک نےکہا ہے کہ قومی سلامتی کو درپیش خطرات اور مخدوش امن وامان ملک کی معاشی ترقی میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔۔رواں مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو تین سے چار فیصد اورمہنگائی میں اضافے کی شرح دس سے گیار فیصد کے درمیان رہے گی۔

    اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ سالانہ معاشی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ مالی سال دوہزارتیرہ میں سرکاری اداروں میں بدانتظامی دورنہ ہوسکی۔ ٹیکس کا دائرہ نہ بڑھ سکا۔۔ہدف سے ہٹ کرسبسڈیز دینے پربھی قابونہ پایا جاسکا۔بجلی کی چوری اورضائع ہونےکے معاملات جوں کے توں رہے۔

    نجی شعبہ کی بحالی اورمعیشت کو دستاویزی بنانے میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔رپورٹ کےمطابق گذشتہ مالی سال میں پاکستان کی معاشی شرح نمو 3.6 فیصد رہی۔۔ مہنگائی میں اضافے کی شرح ڈبل ڈیجٹ سےکم ہوکر سنگل ڈیجٹ میں7.4 فیصد پرآگئی۔مالی سال2013 میں مسلسل تیسرے سال گردشی قرضہ ادا کرکے شعبہ توانائی کوسہولت دی گئی۔

    بجٹ خسارہ مقررہ ہدف 4.7 فیصد کے بجائے آٹھ فیصد تک جا پہنچا۔۔ دوران سال حکومت نے940 ارب روپے بینکوں سےاور507 ارب روپے اضافی اسٹیٹ بینک سے قرض لیا۔۔جس سے پاکستان کا ملکی قرضہ 19 کھرب روپے بڑھ گیا جومالی سال 2012 سے 24.6 فیصد زیادہ ہے۔

    اسٹیٹ بینک کےمطابق آئی ایم ایف کےنئے پروگرام اوردیگربین الاقوامی مالی ادارو ں سےمتوقع مالی امداد ملنےسےاس سال ملکی کرنسی مارکیٹس میں استحکام آنا چاہیئے۔