Tag: معاشی نقصان

  • ایران سے جنگ، اسرائیل کو کتنا معاشی نقصان ہوا ؟

    ایران سے جنگ، اسرائیل کو کتنا معاشی نقصان ہوا ؟

    اسرائیلی سینٹرل بینک کا اہم بیان سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کے ساتھ جنگ میں اسرائیل کو 6 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے مرکزی بینک نے ایران کے ساتھ جنگ سے ہونے والے معاشی نقصانات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ جنگ کے باعث اسرائیل کی جی ڈی پی میں 1 فیصد کمی کا امکان ہے۔

    اسرائیلی سینٹرل بینک کا کہنا تھا کہ جنگ سے انفرااسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا، ایران کے ساتھ جنگ کے اخراجات معیشت پر بھاری بوجھ ہیں۔

    جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف فتح نے امن کے دروازے کھول دیے ہیں، ہم ایران کے خلاف طاقت سے لڑے اور عظیم فتح حاصل کی۔

    اُنہوں نے کہا کہ اس فتح سے امن معاہدوں میں ڈرامائی توسیع کا ایک موقع ہے جس پر ہم بھرپور طریقے سے کام کر رہے ہیں، یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کی شکست کا موقع ملا ہے جسے ہم ضائع نہیں کریں گے، ہمیں اب ایک دن بھی ضائع نہیں کرنا چاہیے۔

    اس سے قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ امریکا اسرائیل کو بچانے کیلیے جنگ میں کودا مگر کچھ حاصل نہیں کر سکا۔

    اپنے پہلے ویڈیو پیغام اُن کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے خلاف فتح پر قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، ایران نے اسرائیل اور اس کے تمام دعوؤں کو کچل کررکھ دیا، 9 کروڑ ایرانیوں نے متحد ہوکر فوج کا ساتھ دیا ہے۔

    ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ہماری جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، ایرانی فوج ہر طرح کی جارحیت کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، ایرانی عوام تمام اختلافات بھلا کر متحد ہو کر کھڑی ہوئی، ایرانی عوام نے دنیا کو پیغام دے دیا کہ ہم ایک ہیں، اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکا کے منہ پر زوردار طمانچہ مارا ہے۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    ایرانی سپریم لیڈر نے مزید کہا کہ امریکی صدر نے ایرانی عوام کو سرنڈر کرنیکی دھمکی دی، ایرانی عوام نے کبھی سرنڈر نہیں کیا اور نہ کرے گی جبکہ تاریخ گواہ ہے کہ ایرانیوں نے کبھی سرنڈر نہیں کیا، اللہ کے فضل سے ایرانی عوام متحد ہوکر کھڑی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت براہ راست جنگ میں داخل ہوئی کیونکہ اسے لگتا تھا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو صیہونی حکومت مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی، صیہونی حکومت تقریباً گر چکی ہے، امریکا اسرائیلی حکومت کو بچانے کی کوشش میں جنگ میں داخل ہوا لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا۔

  • کرونا وائرس کے دوران غریب ہوجانے والے افراد کے حالات کتنے عرصے میں بہتر ہوجائیں گے؟

    کرونا وائرس کے دوران غریب ہوجانے والے افراد کے حالات کتنے عرصے میں بہتر ہوجائیں گے؟

    کرونا وائرس نے دنیا بھر کی معیشتوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور غریب کو مزید غریب بنا دیا ہے، حال ہی میں جاری ایک رپورٹ کے مطابق اس عرصے میں غربت کا شکار ہونے والے افراد کو اس نقصان کو پورا کرنے میں 10 سال سے زائد کا عرصہ لگے گا۔

    برطانوی ادارے نیو آکسفیم نے انکشاف کیا ہے کہ کووڈ 19 سے مالی طور پر متاثر ہونے والے دنیا کے ایک ہزار امیر ترین لوگ اپنے نقصانات کا ازالہ صرف 9 ماہ میں کرلیں گے جبکہ دنیا کے غریب ترین لوگوں کو معاشی نقصان پورا کرنے میں ایک دہائی لگے گی۔

    آکسفیم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کووڈ 19 ہر ملک میں معاشی عدم مساوات میں اضافے کا باعث بنے گا اور یہ ایک صدی سے مرتب ہونے والے ریکارڈ کے مطابق پہلی مرتبہ ہوگا۔

    بڑھتے ہوئے معاشی عدم مساوات کا مطلب ہے کہ کووڈ 19 کے بعد غربت کے شکار لوگوں کو واپسی کے لیے ایک ہزار ارب پتی سفید فارم امیر ترین افراد کے مقابلے میں 14 گنا طویل عرصہ لگے گا۔

    جنوبی ایشیا کے غریب ترین خطے میں 101 ارب پتی افراد کی دولت میں مارچ سے 174 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جوکووڈ 19 کے باعث غربت کا شکار 9 کروڑ 30 لاکھ افراد کو فی کس ایک ہزار 800 ڈالر فراہم کرنے کے لیے کافی ہیں۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کرونا وبا کیسے طویل بنیادوں پر معاشی، نسلی اور صنفی تقسیم کا باعث بن رہی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق وبا کے آغاز سے اب تک دنیا کے 10 امیر ترین فراد کی دولت میں مشترکہ طور پر نصف کھرب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جو کووڈ 19 کی ویکسین اور کسی کو بھی وبا سے غربت کا شکار نہ ہونے کی ضمانت دے سکتا ہے۔

    اسی دوران کرونا وبا کی وجہ سے بے روزگاری کا بحران 90 برس کی بدترین شرح ہے اور اب کروڑوں لوگ بے روزگار ہیں یا ان کے پاس کام نہیں ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ شفاف معیشتیں کرونا وائرس سے متاثرہ مالی حالات سے بحالی میں اہم ہیں، 32 عالمی کمپنیوں نے عارضی ٹیکسوں میں اضافہ کیا اور 2020 میں 104 ارب ڈالر کا فائدہ حاصل کیا۔

    آکسفیم کے مطابق جو کرونا وائرس سے مدافعت میں صف اول میں ہیں یعنی دکانوں میں کام کرنے والے، طبی عملہ اور مارکیٹوں کے دکان داروں کو بل ادا کرنے اور خوراک حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے اور اس بحران سے خواتین سمیت مختلف گروپ متاثر ہو رہے ہیں۔

  • کرونا وائرس: معاشی نقصانات سے نمٹنے کے لیے 50 ارب ریال مختص

    کرونا وائرس: معاشی نقصانات سے نمٹنے کے لیے 50 ارب ریال مختص

    ریاض: سعودی عرب نے کرونا وائرس سے ہونے والے معاشی نقصانات سے نمٹنے کے لیے 50 ارب ریال مختص کردیے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب نے کرونا وائرس کے منفی اثرات سے نجی اداروں کو بچانے کے لیے 50 ارب ریال (13.3 ارب ڈالر) مختص کیے ہیں۔

    اس رقم کے ذریعے معیشت پر مالیاتی اور اقتصادی نقصانات میں تخفیف ہوگی، خصوصاً چھوٹے اور درمیانے سائز کے اداروں کو سہارا دیا جائے گا۔

    سعودی عریبین مانیٹری اتھارٹی (ساما) کا کہنا ہے کہ ہم نے ایک پروگرام تیار کیا ہے، اس پر تقریباً 50 ارب ریال خرچ ہوں گے۔ اس کے تحت متعدد اقدامات کر کے نجی اداروں کی شرح نمو بہتر بنائی جائے گی۔

    ساما کا کہنا ہے کہ چھوٹے اور درمیانے سائز کے اداروں کی مدد کے لیے تین نکاتی پروگرام تیار کیا گیا ہے۔ پروگرام کا مقصد ان اداروں کو کرونا وائرس کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے سہارا دینا ہے۔ احتیاطی تدابیر کے باعث سے یہ ادارے دباؤ میں آرہے ہیں، امدادی پروگرام کی بدولت ان کا یہ دباؤ کم ہوگا۔

    اس پروگرام کے تحت ایک فیصلہ یہ بھی کیا گیا ہے کہ نجی اداروں کو قرضوں کی ادائیگی ملتوی کردی گئی، 30 ارب ریال اس مد میں بینکوں اور فنڈنگ کمپنیوں کے لیے رکھے گئے ہیں۔

    چھوٹے اور درمیانے سائز کے اداروں کو 13.2 ارب ریال کے قرضوں کا پروگرام بھی تیار کیا گیا ہے، بینکوں اور فنڈنگ کمپنیوں کو 6 ارب ریال دیے جائیں گے تاکہ وہ چھوٹے اور درمیانے سائز کے اداروں کو قرضوں کی ضمانتوں کے پروگرام پر آنے والی لاگت نکال سکیں۔

    اس سلسلے میں بینکوں اور فنڈنگ کمپنیو ں کے ساتھ رابطے کیے جارہے ہیں۔

    دوسری جانب امارات میں بھی قومی معیشت کو سہارا دینے اور صارفین و کمپنیوں کو نقصانات سے بچانے کے لیے 100 ارب درہم (27.2 ارب ڈالر) کی منظوری دی گئی ہے۔