Tag: معاشی ٹیم

  • آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے: وزیرِ خزانہ

    آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے: وزیرِ خزانہ

    وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق اہداف پر عملدرآمد ہورہا ہے۔

    وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اے آر وائی نیوز کو آئی ایم ایف کے اعلامیے پر تبصرے کے دوران بتایا کہ قرض پروگرام اہداف پر عملدرآمد کو یقین بنایا ہے، شرائط کے مطابق اہداف پر عملدرآمد ہو رہا ہے۔ معاشی ٹیم کی کارکردگی کو وفد نے سراہا ہے آئی ایم ایف وفد سے مثبت چیت ہوئی ہے۔

    وزیرخزانہ نے کہا کہ وفد کو تمام اہداف پر عملدرآمد سے آگاہ کیا، آئی ایم ایف وزٹ کے دوران وفد سے بہتر انداز میں بات ہوئی ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف وفد سے بات جاری رہے گی۔ آئندہ دنوں میں بات چیت سے رزلٹ ملے گا۔

    واضح رہے کہ اس سلسلے میں آئی ایم ایف نے پاکستان سے متعلق اعلامیہ بھی جاری کیا، آئی ایم ایف کے مشن چیف برائے پاکستان نیتھن پورٹر نے اپنے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ 7 ارب ڈالر قرض پروگرام پر جائزہ کے لیے بات چیت ہوئی۔

    نیتھن پورٹر نے کہا کہ ساتھ ساتھ پاکستان کے ساتھ کلائمیٹ فنانسنگ کے لیے بھی بات چیت ہوئی۔ پاکستان نے موجودہ قرض پروگرام پر سختی سے عمل درآمد کیا، پاکستان کے ساتھ قرضوں کی ادائیگی کی مینجمنٹ پر بات چیت ہوئی۔

    پاکستان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں لاگت کم کرنے پر بات چیت ہوئی جبکہ توانائی کے شعبے کی بہتری کے لیے مختلف تجاویز پر غور ہوا ۔ پاکستان کے ساتھ معاشی ترقی کی شرح بڑھانے ، صحت عامہ کی بہتری کے لیے بھی بات چیت ہوئی۔

    اعلامیے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ تعلیمی شعبے کے فروغ کے لیے اور مستحق طبقات کے سماجی تحفظ کے لیے بھی تبادلہ خیال کیا، پاکستان کے ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کم کرنے پر تبادلہ خیال ہوا، پاکستان کے ساتھ مزید بات چیت آن لائن جاری رہے گی، مشن چیف نیتھن پورٹر کے اعلامیہ کے مطابق پاکستان کے ساتھ بات چیت مثبت رہی۔

    وزارت خزانہ کے اعلی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی آئی ایم ایف کو 2 ارب ڈالر قرض کی درخواست کردی ایک ارب ڈالر قرض قسط اور ایک ارب ڈالر کلائمیٹ فنانسنگ کیلئے منظور کیے جائیں گے۔ قرض قسط اور کلائمیٹ فنانسنگ کی منظوری یکمشت دیے جانے کا امکان ہے۔

    کلائمیٹ فنانسنگ کیلئے ایک ارب ڈالر قرض پاکستان کو اقساط میں ملیں گے۔ وفد نے درخواست منظوری کیلئے ایگزیکٹو بورڈ میں پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ کلائمیٹ فنانسنگ کیلئے آئی ایم ایف گراؤنڈ ورکنگ کو مانیٹر کرے گا۔ اقتصادی جائزہ مذاکرات کے بعد ایگزیکٹو بورڈ سے قرض منظوری اپریل، مئی میں متوقع ہے۔

  • پی ٹی آئی کی معاشی ٹیم نے ملکی معیشت پر وائٹ پیپر جاری کردیا

    پی ٹی آئی کی معاشی ٹیم نے ملکی معیشت پر وائٹ پیپر جاری کردیا

    پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کی معاشی ٹیم نے گزشتہ 20 ماہ کے دوران ملکی معیشت پر وائٹ پیپر جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے جاری کردہ وائٹ پیپر میں تحریک انصاف حکومت کی 3.5 سال میں معاشی کارکردگی کا بھی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔

    پی ٹی آئی ترجمان کے مطابق پی ٹی آئی نے 2018 میں حکومت سنبھالی تو معیشت بدترین بحران کی زد میں تھی، پی ٹی آئی کو ن لیگ حکومت کی نااہلی کی بدولت 1.6کھرب روپےکا گردشی قرضہ ملا۔

    ترجمان نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے حکومت کے تیسرے اور چوتھے سال میں 6 فیصد شرح نمو حاصل کی، ملکی تاریخ میں  برآمدات 32 ارب ڈالر جبکہ ترسیلاتِ زر 31 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم نے 16 ماہ کے دوران اچھی معیشت کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا، پی ٹی آئی کے دور میں 31.3 ارب ڈالر کے مقابلے ترسیلات زر کم ہو کر 27 ارب ڈالر رہ گئیں۔

    ترجمان نے بتایا کہ برآمدات 31.7 ارب ڈالر کے مقابلے میں 27.7 ارب ڈالر تک گر گئیں، پی ڈی ایم نے 16 ماہ کے عرصے میں بیرونی قرض میں تقریباً 20 کھرب روپے کا اضافہ کیا، پی ٹی آئی حکومت نے 40 ماہ کے دوران کورونا کے باوجود 18.3 کھرب کا قرض لیا۔

  • بڑی خبر : متحدہ عرب امارات کی معاشی ٹیم پاکستان کا ہنگامی دورہ کرے گی

    بڑی خبر : متحدہ عرب امارات کی معاشی ٹیم پاکستان کا ہنگامی دورہ کرے گی

    اسلام آباد : پاکستان اور یواے ای کی قیادت کے فیصلوں پر عملدرآمد کے لیے متحدہ عرب امارات کی معاشی ٹیم پاکستان کا ہنگامی دورہ کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اوریو اے ای قیادت کی فیصلوں پر عملدرآمد کے حوالے سے بڑی خبر آگئی، متحدہ عرب امارات کے معاشی ماہرین کا وفد پاکستان کا ہنگامی دورہ کرے گا۔

    وزیراعظم شہباز شریف سے یواے ای کا وفد 3 مئی کولاہور میں ملاقات کرے گا جبکہ یو اے ای کے وفد اور وزیراعظم کی معاشی ٹیم میں بھی ملاقات ہوگی۔

    ملاقاتوں میں پاکستان اور یو اے ای میں معاشی سرگرمیاں تیز کرنے کی تجاویز پر غور ہوگا۔

    وزیراعظم شہباز شریف وفد کے اعزاز میں عشائیہ دیں گے ، جس میں معاشی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے فروغ سے متعلق بات چیت ہوگی اور وفد کوپاکستان میں سرمایہ کاری سے متعلق ماحول اور پالیسی سے آگاہ کیا جائے گا۔

    دورے کے دوران توانائی، معاشیات، پٹرولیم انڈسٹری کے شعبوں میں تعاون پر بھی گفتگو کی جائے گی۔

    یاد رہے وزیراعظم شہباز شریف اور ابوظبی کے ولی عہد کے درمیان ملاقات میں پاکستان اور یو اے ای نے سرمایہ کاری، ترقی، توانائی اور زراعت کے شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔

    ابوظبی کے ولی عہد نے برادرانہ تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے مؤثرکوششوں کی یقین دہانی کرائی اور دونوں اقوام کےدرمیان رابطوں کی مضبوطی کی اہمیت پر زور دیا۔

  • ’حکومتی معاشی ٹیم کے بہتر ین نتائج کو دنیا تسلیم کرنے لگی‘

    ’حکومتی معاشی ٹیم کے بہتر ین نتائج کو دنیا تسلیم کرنے لگی‘

    لاہور: گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا ہے کہ حکومت معاشی شعبے میں کامیابی سے آگے بڑھ رہی ہے، حکومتی معاشی ٹیم کے بہتر ین نتائج کو دنیا تسلیم کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں گورنر پنجاب نے کہا کہ معاشی سیکٹر میں حکومت کامیاب ہے، جب کہ معاشی ٹیم کی کارکردگی سے سامنے آنے والے نتائج کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔

    انھوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ اسٹاک مارکیٹ کل 40 ہزار پوائنٹس کی حد بھی عبور کر چکی ہے، موڈیز نے بھی پاکستان کی معاشی پالیسوں کو سراہا ہے، موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بھی بہتر کر دی ہے، یہ معاشی شعبے میں حکومت کی کامیابی کا ثبوت ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  موڈیز نے پاکستان کا آؤٹ لک منفی سے مستحکم کردیا

    خیال رہے کہ گزشتہ روز معیشتوں کی درجہ بندی کرنے والے ادارے موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کرتے ہوئے آؤٹ لُک کو منفی سے مستحکم کر دیا ہے، موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ بی تھری پر برقرار رکھی ہے تاہم پہلے مستقبل یعنی آؤٹ لُک منفی تھا۔

    عالمی ریٹنگ ادارے کا کہنا تھا کہ اگرچہ زر مبادلہ کے ذخائر اب بھی کم ہیں اور انھیں بہتر ہونے میں وقت لگے گا مگر پالیسی ایڈجسٹمنٹ اور آزادانہ شرح مبادلے سے ادائیگیوں کے توازن کی بہتری میں مدد ملے گی۔

  • عوام کو مہنگائی سے ریلیف دینے کے لیے وزیر اعظم نے معاشی ٹیم کو طلب کرلیا

    عوام کو مہنگائی سے ریلیف دینے کے لیے وزیر اعظم نے معاشی ٹیم کو طلب کرلیا

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے معاشی ٹیم کا اجلاس طلب کرلیا، اجلاس میں وزیر اعظم عوام کو مہنگائی سے ریلیف دینے کے لیے ہدایات دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے معاشی ٹیم کا اجلاس آج طلب کرلیا۔ اجلاس میں خزانہ، تجارت اور منصوبہ بندی کے وزرا اور مشیر، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین اور دیگر اعلیٰ حکام شرکت کریں گے۔

    اجلاس میں مہنگائی اور عوام کو ریلیف دینے سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔ وزیر اعظم عوام کو مہنگائی سے ریلیف دینے کے لیے ہدایات دیں گے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ پاکستان کی معیشت بالآخر درست سمت میں جارہی ہے، ہماری معاشی اصلاحات کا پھل ملنا شروع ہوگیا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اکتوبر میں پاکستان کے جاری کھاتے سرپلس ہوگئے، جاری کھاتوں کا یہ سر پلس 4 سال میں پہلی بار آیا ہے۔ جاری کھاتے 9 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سر پلس رہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ گزشتہ سال اکتوبرمیں جاری کھاتوں میں 1 ارب 28 کروڑ ڈالر کا خسارہ تھا۔

  • مشکل فیصلوں کے ثمرات آنا شروع ہو گئے: وزیر اعظم

    مشکل فیصلوں کے ثمرات آنا شروع ہو گئے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے نہایت مشکل حالات میں اقتدار سنبھالا، ایک سال میں مشکل فیصلے کیے جن کے ثمرات آنا شروع ہو گئے، اقتصادی اعشاریوں میں بہتری حوصلہ افزا ہے، عالمی مالیاتی اداروں نے حکومتی کاوشوں اور نتایج کا اعتراف کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی زیر صدارت حکومت کی معاشی ٹیم کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں انھیں ملک کی تازہ معاشی صورت حال پر بریفنگ دی گئی، زر مبادلہ میں اضافے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کے لیے حکومتی اقدامات کا جائزہ لیا گیا، معیشت میں حالیہ بہتری کے اعداد و شمار وزیر اعظم کو پیش کیے گئے جن پر انھوں نے اظہار اطمینان کیا۔

    اجلاس کی بریفنگ میں کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک سے مزید قرض نہیں لیا جائے گا، ایف بی آر کی جانب سے محصولات میں 16 فی صد بہتری آئی، حکومتی اخراجات پر مالی نظم و ضبط کی پالیسی پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے، رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں کوئی اضافی گرانٹ جاری نہیں کی گئی، جس سے 50 ارب روپے کی بچت ہوئی، ٹیکس وصولیوں میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے، مزید اضافہ بھی متوقع ہے۔

    اجلاس میں معیشت کی مضبوطی اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے مزید اہم فیصلے کر لیے گئے، اور ملک میں معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا، وزیر اعظم نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کی رفتار پر مسلسل نظر رکھی جائے، ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کی رپورٹ ماہانہ بنیادوں پر دی جائے، اس کے لیے نظام کو مؤثر بنایا جائے۔

    اجلاس میں بینکنگ کورٹس کو مزید مستحکم کرنے کے لیے مختلف تجاویز بھی وزیر اعظم کو پیش کی گئیں جس پر انھوں نے ہدایت کی کہ وزارت قانون مشاورت سے ان تجاویز کو 10 روز میں حتمی شکل دے۔

    اجلاس میں ہوائی اڈوں کے بہتر انتظام کے لیے تجربہ کار کمپنیوں کی خدمات لینے پر بھی غور کیا گیا، چین کے ساتھ برآمدات میں اضافے، پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹس اجرا پر بریفنگ دی گئی، ایف بی آر میں اصلاحات اور زراعت کے شعبے میں بہتری پر مشاورت کی گئی، گیس پائپ لائن پر عمل درآمد اور ایل این جی اضافی ٹرمینلز کے قیام پر بھی گفتگو کی گئی، ریلوے نظام کی اپ گریڈیشن کے لیے ایم ایل ون پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔

  • فائن آٹے کی برآمد پر پابندی، مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم

    فائن آٹے کی برآمد پر پابندی، مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم

    اسلام آباد: حکومت نے فائن آٹے کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے، وزیر اعظم نے مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم جاری کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت معاشی ٹیم کے اجلاس میں فائن آٹے کی برآمد پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزیر اعظم نے صوبائی حکومتوں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دے دیا۔

    وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ عوام تک سستی روٹی اور آٹے کی فراہمی یقینی بنائی جائے، اور سستے آٹے کی راہ میں حائل ذخیرہ اندوزوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔

    اجلاس میں چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کے فروغ پر بھی مشاورت کی گئی، اجلاس میں بتایا گیا کہ متحرک اور ماہر افراد پر مشتمل بورڈ آف گورنرز قائم کیا جا رہا ہے، اسمیڈا کے سی ای او کی تعیناتی دسمبر تک ہو جائے گی، صنعتوں کے فروغ کے لیے 3 سالہ اسٹریٹجی پلان منظور کیا جائے گا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ ملکی سرمایہ کاروں کو بھی سہولتیں دیں گے، روپے کی قدر مستحکم ہو گئی ہے، اسٹاک مارکیٹ کے اعشاریے بھی تیزی سے اوپر جا رہے ہیں، بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے ترسیلات میں آسانیاں پیدا کی جائیں۔

    اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے بھی بریفنگ دی گئی، جس میں کہا گیا کہ بینکنگ کورٹس میں کل 46,940 کیسز زیر التوا ہیں، ان کیسز کے حل کے لیے قوانین میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

    وزیر اعظم نے اجلاس میں کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کی رینکنگ میں بہتری پر خوشی کا اظہار کیا، اور معاشی ٹیم اور متعلقہ اداروں کو مبارک باد دی، انھوں نے کہا رینکنگ میں بہتری پاکستان کے لیے بڑی کامیابی ہے، معاشی ٹیم کے ساتھ متواتر اجلاسوں کا مقصد معیشت میں بہتری ہے، معاشی اعشاریے بہتری کی طرف جا رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ تعمیرات اور چھوٹے کاروبار کو ترویج دینا معاشی ٹیم کا مشن ہونا چاہیے، ہم نے روزگار کے مواقع بڑھا کر معیشت کا پہیا چلانا ہے۔

  • معاشی ترقی اور روزگار پیدا کرنے کے لیے صنعتی ترقی ناگزیر ہے: وزیر اعظم

    معاشی ترقی اور روزگار پیدا کرنے کے لیے صنعتی ترقی ناگزیر ہے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ معاشی ترقی اور روزگار پیدا کرنے کے لیے صنعتی ترقی ناگزیر ہے، پیداوار کے حامل منصوبوں کو رکاوٹیں دور کر کے جلد مکمل کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومت کی معاشی ٹیم کا اہم اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ، وزیر توانائی عمر ایوب، مشیر تجارت رزاق داؤد، وزیر اقتصادی امور حماد اظہر، وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار سمیت فردوس عاشق اور چیئرمین این ڈی ایم اے شریک ہوئے۔

    وزیر اعظم نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ کاروباری برادری کو تحفظ فراہم کیے بغیر معیشت پنپ نہیں سکتی، تمام شعبوں میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے اعتماد بڑھانا ہوگا، خواتین کو بھی اقتصادی ترقی میں شراکت داری کے لیے مراعات دی جائیں۔

    دریں اثنا، اجلاس میں پائیدار نمو اور ملکی معاشی استحکام کے لیے حکومتی اقدامات کا جائزہ لیا گیا اور پیداواری صلاحیت میں اضافے، کاروبار میں آسانی سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا، جب کہ سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹوں کو دور کرنے پر مشاورت کی گئی۔

    وزیر اعظم کو اجلاس میں موجودہ اور ممکنہ سرمایہ کاروں کو تحفظ فراہم کرنے کے اقدامات سے آگاہی دی گئی، غربت کےخاتمے، انفرا اسٹرکچر، مواصلاتی نظام کی ترقی کے لیے اقدامات کا جائزہ لیا گیا، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور منصوبوں کی بر وقت تکمیل پر بھی مشاورت کی گئی۔

    اس دوران شرکا کو اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز اور تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری پر بریفنگ دی گئی۔

    وزیر اعظم نے غریب طبقات کو احساس پروگرام میں شامل کرنے کی ہدایت کی، اور ملک کی متوازن معاشی ترقی میں خواتین کے اہم کردار پر تبادلہ خیال کیا۔

    معاشی ٹیم نے وزیر اعظم کو پاکستان اسٹیل ملز کے مجوزہ لیز پلان پر بھی بریفنگ دی اور انھیں لیز پلان میں روسی اور چینی کمپنیوں کی دل چسپی کے بارے میں آگاہ کیا، وزیر اعظم نے اسٹیل مل کے مجوزہ لیز پلان سے متعلق جامع منصوبہ تیار کرنے اور ایک ہفتے میں رپورٹ دینے کی ہدایت کی۔

  • اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی تاریخ میں 3 جولائی تک توسیع

    اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی تاریخ میں 3 جولائی تک توسیع

    اسلام آباد: مشیر خزانہ شیخ عبد الحفیظ نے کہا کہ ہم ایسیٹ ڈکلیریشن اسکیم کے آخری مراحل میں ہیں، شہریوں سے اپیل ہے اسکیم سے فائدہ ضرور اٹھائیں، حکومت نے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی تاریخ میں 3 جولائی تک توسیع کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں حکومت کی معاشی ٹیم نے نیوز کانفرنس کی، معاشی ٹیم میں مشیر خزانہ، وزیر مملکت حماد اظہر اور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی شامل تھے، مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے ہر چیز میں شفافیت ہو، عوام سے سچ بولا جائے اور اقتصادی صورت حال کو بغیر چھپائے پیش کیا جائے۔

    مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ بجٹ کا محور پاکستان کے عوام ہیں، اللہ کا شکر ہے بجٹ اچھے انداز میں پاس ہوا، مشکل وقت سے نکلنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ اپنی جائیداد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا ایسیٹ ڈکلیریشن اسکیم آسان طریقہ ہے، بے نامی جائیداد کے لیے ایک قانون ہے جو کافی سخت سزاؤں پر مبنی ہے، ہم ایک کمیشن بنا رہے ہیں جو اسکیم کے بعد بے نامی جائیدادوں کے پیچھے جا سکتی ہے، اس لیے ایسیٹ ڈکلیریشن اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کے لیے 3 روز بڑھا رہے ہیں۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت آئی تو سرکلر ڈیٹ 31 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا تھا، امپورٹ پر 60 بلین ڈالر خرچ کر رہے تھے جب کہ ایکسپورٹ صرف 20 بلین ڈالر تھی، اس صورت حال میں سب سے پہلے سرکلر ڈیٹ کم کرنے کے لیے قدم اٹھائے گئے، امپورٹڈ اشیا پر ٹیرف لگائے گئے جنھیں بجٹ میں بھی برقرار رکھا گیا۔

    عبد الحفیظ نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو ساڑھے 13 سے گرا کر 7 ملین ڈالر کرنے کا ہدف ہے، دوست ممالک کے ذریعے ہمیں 9.2 بلین ڈالرز ملے، سعودی عرب سے 3.2 بلین ڈالر کا تیل 3 سال کے ادھار پر لیا، قطر سے 3 بلین ڈالر کا معاہدہ ہوا۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے اس سال بجٹ میں 50 ارب روپے کم کرنے کا فیصلہ کیا، تمام بڑے افسران کی تنخواہیں نہیں بڑھائی گئیں، کابینہ کے ممبران کی تنخواہ 10 فی صد کم کی گئی۔

    انھوں نے کہا کہ مسلح افواج کی لیڈر شپ نے بجٹ میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا، بجٹ میں اضافہ نہ کرنے پر جنرل قمر جاوید باجوہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ہم سب نے مل کر ملک کی معیشت کو بہتر بنانا ہے۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت صرف کم زور طبقے پر پیسا خرچ کرے گی، خدا نخواستہ بجلی کی قیمت بڑھے تو 300 یونٹ استعمال کرنے والوں پر بوجھ نہیں ڈالا جائے گا، 300 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کے لیے 216 ارب روپے رکھے ہیں۔ دہشت گردی کا سامنا کرنے والے قبائلی علاقے کے لوگوں کے لیے 152 ارب روپے رکھے ہیں۔

    عبد الحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ انڈسٹریلسٹ کو بجلی، گیس اور قرضوں کے لیے حکومت سبسڈی فراہم کرے گی، صنعت کار کے لیے خام مال کی امپورٹ پر بھی ٹیکس صفر کیا جائے گا، حکومت نے خام مال کی ٹیرف لائن سے ٹیکس ختم کر دیا ہے، انڈسٹریز کے لیے کسی ایکسپورٹ پر ٹیکس نہیں لگے گا، انڈسٹریز سے کہا ہے کپڑا پاکستانی مارکیٹ میں بیچیں گے تو اس پر ٹیکس دینا ہوگا، 1800 ارب کپڑا ایکسپورٹ پر ہمیں 6 ارب کا ٹیکس ملتا ہے۔

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے سخت سے سخت اقدامات سے گریز نہیں کیا جائے گا، امیر طبقوں سے ٹیکس لینے کے سوا حکومت کے پاس کوئی چارہ نہیں، خطے کے دوسرے ملک میں بھی امیر طبقہ بہت کم ٹیکس دیتا ہے۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ مشکل حالات کے باوجود پی ایس ڈی پی میں اضافہ کیا گیا، پی ایس ڈی پی کے تحت بلوچستان، جنوبی پنجاب جیسے علاقوں پر توجہ دی گئی۔

    انھوں نے بتایا کہ ٹیکس ریونیو کا ہدف 5500 ارب روپے رکھا گیا ہے، ٹیکس ریونیو ہدف پورا ہوگا تو ہی حکومت وہ کر سکتی ہے جو لوگ چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں صاف پانی ملے، اسپتال، یونی ورسٹی اسکول کالجز بنیں، پاکستان میں لوگوں نے جمہوری عمل کو دیکھ لیا ہے، لوگوں نے یہ بھی دیکھا کہ بجٹ پر کبھی اتنی تقاریر پارلیمنٹ میں نہیں ہوئیں، حکومت سے زیادہ اپوزیشن کو موقع فراہم کیا گیا، ملک میں جمہوریت کے تحت بجٹ کے عمل کو پورا کیا گیا۔