Tag: معاملہ

  • مذہب ایک ذاتی انتخاب کا معاملہ ہے، ملالہ یوسفزائی

    مذہب ایک ذاتی انتخاب کا معاملہ ہے، ملالہ یوسفزائی

    پیرس : پاکستان کی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کم عمر ی میں شادی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ 18 سال سے کم عمر اور مرضی کے بغیر لڑکیوں کی شادی کا رواج ختم ہونا چاہئے ۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے امن کی پیامبر ملالہ یوسفزئی جی سیون سمٹ میں شرکت کےلئے فرانس میں ہیں جہاں انہوں نے فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون سے ملاقات کی ، ملاقات میں نوجوانوں بالخصوص لڑکیوں کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا، بعدازا ں ملالہ یوسفزئی نے ا ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ فرانس کے صدر صنفی امتیاز ختم کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

    ملالہ نے بتایا کہ صدر میکرون نے مغربی افریقہ میں بالخصوص لڑکیوں کی تعلیم پر سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

    ملالہ یوسفزائی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ 18 سال سے کم عمر اور مرضی کے بغیر لڑکیوں کی شادی کا رواج ختم ہونا چاہئے۔

    انہوں نے کہا کہ مذہب بھی ایک ذاتی انتخاب کا معاملہ ہے کسی بچے پر کوئی بھی مذہب اختیار کرنے یامذہب تبدیل کرنے کا دباؤنہیں ڈالنا چاہیے۔

    ملالہ کا کہنا تھا کہ ناصرف پاکستان میں ہندو اور میانمار میں عیسائی لڑکیوں سے زبردستی مذہب تبدیل کرانا قابل مذمت ہے بلکہ پوری دنیا میں جہاں بھی ایسا ہو وہ قابل مذمت ہے اور ہمیں اس کی مخالفت کرنی چاہئے ۔

  • جرمنی میں تیروں سے ہلاکتوں کا معاملہ معمہ بن گیا، مزید دو لاشیں برآمد

    جرمنی میں تیروں سے ہلاکتوں کا معاملہ معمہ بن گیا، مزید دو لاشیں برآمد

    برلن : جرمنی کے ایک گیسٹ ہاؤس میں تین مہمانوں کی تیروں کی مدد سے پراسرار ہلاکت کا معمہ مزید پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے اور اب پولیس کو مزید دو خواتین کی لاشیں ملی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن پولیس نے ایک بیان میں کہاکہ مزید دو لاشیں ان تین افراد میں سے ایک کے اپارٹمنٹ سے ملی ہیں، جو پساؤ شہر کے ایک گیسٹ ہاؤس میں مردہ حالت میں ملے تھے اور ان کی لاشوں میں تیر پیوست تھے۔

    پولیس کو ان تین لاشوں کے قریب سے دو کمانیں بھی ملیں، جرمن شہر پساؤ میں ریاستی پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا اب دونوں خواتین کی لاشیں ویٹینگن شہر سے ملیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ پساو میں مردہ حالت میں ملنے والی ایک تیس سالہ خاتون بھی اسی شہر میں رہتی تھی۔ پساؤ میں ملنے والی تین لاشوں میں سے ایک مرد کی تھی اور دو خواتین کی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مرد کی عمر 53 سال تھی اور دونوں خواتین کی عمریں 33 اور 30 برس، یہ تینوں مہمان گزشتہ جمعے کی شام ایک سفید پک اپ ٹرک میں سوار ہو کر اس گیسٹ ہاؤس میں شب گذاری کے لیے آئے تھے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتے کی صبح جب اس گیسٹ ہاوس کے ملازمین کو ان کی لاشیں ان کے کمرے سے ملیں تو ان میں تیر بھی چبھے ہوئے تھے اور ساتھ ہی دو کمانیں بھی ان کے نزدیک پڑی ہوئی تھیں۔

    پولیس کے مطابق بظاہر اس امر کے کوئی شواہد نہیں کہ ان پانچوں انسانی اموات میں کسی چھٹے فرد کا کوئی ہاتھ تھا، اس کے علاوہ یہ بھی غیر واضح ہے کہ دو مختلف وفاقی صوبوں سے تعلق رکھنے والے ان افراد کا آپس میں کیا تعلق تھا۔

    مزید یہ کہ اگر ان ہلاکتوں میں کوئی چھٹا فرد ملوث نہیں تھا تو مرنے والوں میں سے کس نے ممکنہ طور پر کس کو قتل کیا؟ جو ایک اور سوال پولیس کے لیے معمہ بنا ہوا ہے، وہ یہ ہے کہ ان لاشوں میں تیر کیوں چبھے ہوئے تھے اور آیا اس مرد اور دونوں خواتین کی موت تیر لگنے سے ہی ہوئی تھی؟

    پولیس نے اس گیسٹ ہاؤس کے ان متوفی مہمانوں کے کمرے سے ملنے والی دونوں کمانیں شہادتی مواد کے طور پر اپنے قبضے میں لے لی ہیں۔

    جرمنی کی شوٹنگ اور تیر اندازی کے کھیل کی قومی تنظیم کے مطابق ملک میں تیر اندازی کے لیے استعمال ہونے والی کمانیں خریدنے پر کوئی پابندی نہیں ہے اور 18 سال سے زائد عمر کا کوئی بھی فرد ایسے تیر کمان خرید سکتا ہے۔

  • یہودیوں کے لیے معاوضے کا معاملہ، پولش شہری امریکا کے خلاف سراپا احتجاج

    یہودیوں کے لیے معاوضے کا معاملہ، پولش شہری امریکا کے خلاف سراپا احتجاج

    وارسا : پولش شہریوں نے امریکی سفارت خانے کے باہر احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کو اس بات کا کوئی حق نہیں کہ وہ پولینڈ کے داخلی معاملات میں مداخلت کرے۔

    تفصیلات کے مطابق پولینڈ کے ہزارہا قوم پرست شہریوں نے ملکی دارالحکومت وارسا میں قائم امریکی سفارت خانے کی جانب مارچ کیا ہے اور کہا ہے کہ امریکا کو اس بات کا کوئی حق نہیں کہ وہ پولینڈ کے داخلی معاملات میں مداخلت کرے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولش شہری امریکا کے مطالبے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ پولینڈ ان یہودیوں کو معاوضہ ادا کرے جن کے خاندان کی پراپرٹی کو ہولوکاسٹ کے دوران نقصان پہنچا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے والوں میں مظاہرین میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے گروپ اور ان کی حمایتی شامل تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو اس بات کا کوئی حق نہیں کہ وہ پولینڈ کے داخلی معاملات میں مداخلت کرے اور یہ کہ امریکا یہودیوں کے مفادات کو پولینڈ کے مفادات پر فوقیت دے رہا ہے۔

    یاد رہے کہ رواں برس فروری میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے پولش شہریوں پر الزام عائد کیا تھا کہ ہولوکاسٹ میں پولش شہری ملوث ہیں جس کے بعد پولش حکومت نے وارسا میں تعینات اسرائیلی سفیر کو طلب کیا تھا۔

  • امریکی بچے نے میکسیکن سرحدی دیوار کے لیے ہزاروں ڈالر فنڈ جمع کرلیا

    امریکی بچے نے میکسیکن سرحدی دیوار کے لیے ہزاروں ڈالر فنڈ جمع کرلیا

    واشنگٹن : امریکا کے کمسن شہری نے صدر ٹرمپ کی میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر میں مدد کرنے کےلیے چاکلیٹ فروخت کرکے خطیر رقم جمع کرلی تاکہ غیر قانونی ہجرت کو روکا جاسکے۔

    تفصیلات کے مطابق امریی ریاست آسٹن کے شہر ٹیکساس کے رہائشی 7 سالہ بینٹن اسٹیون امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اتفاق کرتے ہوئے امریکا کو دوبارہ عظیم بنانے کےلیے عملی جدوجہد شروع کردی ہے۔

    چھوٹے ہٹلر کے نام سے مشہور بینٹن کے والدین نے بتایا کہ ’ان کے بچے نے اسٹیٹ آف دی یونین تقریر سننے کے بعد میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کےلیے چندہ جمع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بچے کے والدین امریکا کی حکمران جماعت ریپبلیکن سے تعلق رکھتے ہیں جنہوں نے سیاست میں دلچسپی لینے پر اپنے بیٹے کی حوصلہ افزائی کی۔

    مذکورہ بچے کے والدین کا خیال ہے کہ بینٹن ٹیلی ویژن پر سیاسی پروگرام دینے اور کھانے کے دوران والدین سے سیاسی گفتگو سننے کے باعث سیاست کی جانب راغب ہوا ہے۔

    بچے کی والدہ جینیفر کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں ہمارے لیے یہ بات ضروری ہے کہ ہماری اولادیں جانتی ہے کہ دنیا میں کیا چل رہا ہے، ہم کہاں کھڑے ہیں‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بینٹن دو دنوں میں میکسیکو دیوار کی تعمیر کیلئے 5 ہزار امریکی ڈالر (6 لاکھ 95 ہزار روپے) جمع کرچکا ہے۔

    بینٹن کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ پاگل ہیں جو مجھے چھوٹا ہٹلر کے نام سے بلارہے ہیں اور کچھ لوگ واقعی میرے کام سے بہت خوش ہیں۔

    میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کیلئے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرسکتا ہوں: ڈونلڈ ٹرمپ

    مذکورہ بچے کا کہنا تھا کہ میں طے شدہ منصوبے کے تحت چاکلیٹ کی فروخت حاصل ہونے والی رقم صدر ٹرمپ کو بھیجوں گا تاکہ غیر قانونی طور پر ہجرت کرکے ہمارے ٹاؤن میں رہتے ہیں۔