Tag: معاہدے

  • غزہ میں جنگ بندی معاہدے کیلئے رابطے پھر تیز ہوگئے

    غزہ میں جنگ بندی معاہدے کیلئے رابطے پھر تیز ہوگئے

    (13 اگست 2025): غزہ میں جنگ بندی معاہدے کیلئے رابطے پھر تیز ہوگئے، مصر، قطر اور امریکا کے درمیان بھی جنگ بندی کیلئے رابطے جاری ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق حماس کا ایک وفد اسرائیل کے ساتھ ممکنہ معاہدے پر بات چیت کے لیے قاہرہ پہنچ گیا ہے، مصری حکام کا کہنا ہےدورے کا مقصد دوبارہ مذاکرات شروع کرکے جنگ بندی معاہدے تک پہنچنا ہے۔

    دوسری جانب اسرائیل کی سرکاری نشریاتی کارپوریشن نے بتایا کہ حماس کا ایک وفد قاہرہ پہنچا ہے تاکہ ایک نئے اقدام پر بات کی جا سکے جس میں ایک جامع معاہدہ شامل ہے جس کے تحت 50 اسرائیلی (زندہ اور مردہ) قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں حماس کے ہتھیار ڈالنے کی شرط ہے۔

    حماس کی طرف سے اپنے وفد کے قاہرہ کے دورے یا غزہ میں جنگ بندی کے لیے نئی مصری تجویز کے بارے میں کوئی فوری تبصرہ سامنے نہیں آیا جبکہ حماس نے ایک سے زیادہ مرتبہ اپنے ہتھیار ڈالنے یا غزہ پٹی سے انخلا کی کسی بھی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ غزہ میں صیہونی دہشت گردی جاری ہے۔ قابض فورسز نے چوبیس گھنٹے میں حملوں میں 73 فلسطینیوں کو شہید کردیا، بھوک کے باعث مزید پانچ افراد دم توڑ گئے۔

    صیہونی فوج شمالی اور وسطیٰ غزہ پر بڑے حملے کی تیاری کررہی ہے، نیتن یاہو کا کہنا ہے غزہ میں عسکری کارروائیوں میں تیزی سے قبل فلسطینی عوام کو علاقے سے نکل جانے کی اجازت ہوگی۔

  • اسرائیل حماس مذاکرات کا تیسرا دور، کوئی بڑی پیش رفت پیش رفت نہ ہوسکی

    اسرائیل حماس مذاکرات کا تیسرا دور، کوئی بڑی پیش رفت پیش رفت نہ ہوسکی

    اسرائیل حماس کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دورقطر میں ہوا، اس دوران فریقین کے درمیان معاہدے کی کوششوں کے لیے بالواسطہ بات چیت ہوئی۔

    غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق پہلے اسرائیل حماس کے درمیان مذاکرات کے دو ادوار میں کوئی بڑی پیش رفت نہ ہوسکی۔ فریقین معاہدے کے لئے اب بھی پر امید ہیں، مذاکرات کئی دن تک جاری رہنے کا امکان ہے۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ امریکی خصوصی ایلچی وٹکوف اس ہفتے کے آخر میں دوحہ روانہ ہوں گے اور اسرائیل حماس مذاکرات میں شامل ہوں گے۔

    دوسری جانب وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر کے ساتھ عشائیے کے موقع پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں، تاہم انھوں نے فلسطینی ریاست کی توثیق سے انکار کیا۔

    انھوں نے کہا کہ وہ معاہدہ ابراہیم کو وسعت دینا چاہتے ہیں، لیکن انھوں نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول پر آنے سے قبل سعودی مطالبے کی توثیق کرنے سے انکار کیا۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا میرے خیال میں فلسطینیوں کو خود پر حکومت کرنے کے تمام اختیارات ہونے چاہئیں، لیکن کسی بھی طاقت سے ہمیں خطرہ نہیں ہونا چاہیے، اس کا مطلب یہ ہے کہ کچھ طاقتیں، جیسے مجموعی سیکیورٹی ہمیشہ ہمارے ہاتھ میں رہے گی۔

    نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ غزہ والوں کو غزہ میں رہنے یا چھوڑنے کا ”آزاد انتخاب“ ہونا چاہیے۔ جو لوگ رہنا چاہتے ہیں، وہ رہ سکتے ہیں، لیکن اگر وہ جانا چاہتے ہیں تو وہ وہاں سے نکل سکتے ہیں، اسے جیل نہیں ہونا چاہیے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ رکوانے کا ذکر کر دیا

    نیتن یاہو نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل ایسے کئی ممالک تلاش کرنے ہی والے ہیں جو فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کر لیں گے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ٹرمپ کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کر دیا ہے۔

  • جی 7 وزرائے خارجہ اجلاس میں ایران کے جوہری پروگرام کی سخت مخالفت

    جی 7 وزرائے خارجہ اجلاس میں ایران کے جوہری پروگرام کی سخت مخالفت

    جی 7 وزرائے خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران کو ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جاسکتی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا میں جاری جی 7 وزرائے خارجہ اجلاس کے مشرق وسطیٰ سے متعلق مشترکہ بیان میں ایران سے یورینیئم افزودگی کی غیر ضروری سرگرمیاں دوبارہ نہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کو ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

    رپورٹس کے مطابق جی 7 وزرائے خارجہ کی جانب سے ایران کے جوہری پروگرام پر جامع، قابلِ تصدیق اور دیرپا معاہدے کے لیے مذاکرات کی بحالی پر بھی زور دیا گیا۔

    اجلاس میں ایران میں آئی اے ای اے چیف کیخلاف گرفتاری اور پھانسی کے مطالبات کی مذمت کی گئی جب کہ اسرائیل ایران جنگ بندی کی حمایت کا اعادہ بھی کیا گیا۔

    دوسری جانب ایران نے کہا ہے کہ آئی اے ای اے کی رپورٹ ہماری ایٹمی تنصیبات پر حملے کا بہانہ تھی، اس صورتحال میں عالمی ادارے سے تعاون ممکن نہیں۔

    تھائی لینڈ کی عدالت نے وزیراعظم کو معطل کردیا

    ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ آئی اے ای اے سیاسی دباؤ سے آزاد ہوکر کام کرے، ایسے ماحول میں آئی اے ای اے سے تعاون ممکن نہیں، آئی اے ای اے رپورٹ حملے کا جواز بنانے کیلئے تیار کی گئی۔

    ترجمان ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ ایران نے اسرائیلی حملوں پر عالمی اداروں کو باضابطہ رپورٹ کا اعلان کیا تھا، اسرائیلی حملے بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہیں۔

  • سعودی وزارت حج وعمرہ کا اہم بیان

    سعودی وزارت حج وعمرہ کا اہم بیان

    سعودی عرب کے وزارت حج وعمرہ کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ مختلف ممالک کے حج مشنز اور ادارے اپنے ملکوں کے عازمین کیلیے حج خدمات کے معاہدے 14 فروری 2025 تک مکمل کرلیں۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مطابق معاہدوں کی تکمیل ’نسک مسار‘ کے ذریعے کی جائے یہ پلیٹ فارم بیرونِ مملکت سے آنے والے عازمین حج کے لیے مخصوص کیا گیا ہے۔

    وزارت حج کی جانب سے وضاحت کی گئی کہ حج مشنز اور اداروں کے لیے شیڈول مقرر کیا گیا ہے جس پر مقررہ ٹائم فریم کے مطابق عمل کرنا ضروری ہے۔

    رپورٹس کے مطابق حج خدمات کے حوالے سے معاہدوں کے مرحلے کا آغاز 20 ربیع الثانی 1446 ھ بمطابق 23 اکتوبر 2024 کو ہوا تھا جبکہ اس کا اختتام 15 شعبان 1446 ھ بمطابق 14 فروری 2025 کو ہوگا۔شیڈول آٹھ بنیادی مراحل پر مشتمل ہے۔

    حجاج کے لیے بہترین خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ ان شرائط کی پابندی کی جائے جو متعلقہ اداروں کی جانب سے مقرر کی گئیں ہیں۔

    ان میں امن عامہ اور صحت کے حوالے سے مقررہ ضوابط جو حج امور سے متعلق ہیں،فضائی اور زمینی ذرائع نقل و حمل کی پابندیاں اور جن کے بارے میں حج مشنز سے اتفاق کیا گیا ہے۔

    وزارتِ حج کی جانب سے اس بات پر زور دیا گیا کہ حج مشنز اپنے ممالک کے عازمین حج کو مقامی قوانین و حج تعلیمات کے بارے میں مکمل آگاہی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر عمل کرنے کا بھی پابند بنائیں۔

    خوشخبری: حج 2025 کے فلائٹ شیڈول کا اعلان ہو گیا

    وزارت نے اس بات پر زور دیا کہ ’مقررہ مرحلہ ختم ہونے کے بعد کسی قسم کے معاہدے قابل قبول نہیں ہوں گے۔ اس مرحلے کے بعد مختلف ممالک سے آنے والے عازمین کے کوٹے کا تعین اور ویزوں کے اجرا کے مرحلے کا آغاز کیا جائیگا۔

  • کے الیکٹرک کے ساتھ معاہدے کو ازسر نو طے کیے جانے کا فیصلہ

    کے الیکٹرک کے ساتھ معاہدے کو ازسر نو طے کیے جانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے کے الیکٹرک کے ساتھ معاہدے کو ازسرنو طے کیے جانے کا فیصلہ کرلیا،معاہدے کا مسودہ گزشتہ ماہ ای سی سی نے منظور کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کے ساتھ معاہدے کو ازسرنو طے کیے جانے کا فیصلہ کرلیا گیا، ذرائع نے بتایا کہ کے الیکٹرک اور حکومت کےدرمیان معاہدے کے مسودے میں پیش رفت ہوئی۔

    ٹیرف ڈیفرنشل سبسڈی کے معاہدے کا مسودہ گزشتہ ماہ ای سی سی نے منظور کیا تھا، معاہدے کے مسودے پر وزارت قانون سے بھی مشاورت کی ہدایت کی تھی۔

    ذرائع نے کہا کہ وزارت قانون نے سبسڈی کے معاہدے کے قانونی نکات کا جائزہ لیا اور معاہدے کے مسودے کو قانونی قرار دیکر منظوری دے دی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کیساتھ معاہدہ 2016 سے منسوخ ہوکر عارضی تھا، کے الیکٹرک کیساتھ حکومت کا معاہدہ طے پانے سے غیرملکی سرمایہ کاری بڑھےگی۔

    معاہدے سے توانائی شعبے کا گردشی قرضہ سرکلر ڈیٹ کم کرنے میں مدد ملے گی۔

  • دبئی ایئر شو 2021 کے دوران 22 ارب درہم سے زائد کے معاہدے

    دبئی ایئر شو 2021 کے دوران 22 ارب درہم سے زائد کے معاہدے

    ابو ظہبی: دبئی ایئر شو 2021 کے دوران وزارت دفاع نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ 23 معاہدے کیے جن کی مالیت 22 ارب درہم سے زائد ہے۔

    اماراتی ویب سائٹ کے مطابق دبئی ایئر شو 2021 کے چوتھے روز وزارت دفاع نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ 1 ارب 74 کروڑ سے زائد درہم مالیت کے سات سودے کیے ہیں۔

    اس طرح چار روز کے دوران ہونے والے کل معاہدوں کی تعداد 23 ہوگئی ہے جن کی کل قیمت 22 ارب درہم سے زائد ہے۔

    677 ملین درہم کا سب سے بڑا معاہدہ انٹرنیشنل ٹیکنیکل سسٹمز ٹریڈنگ کے ساتھ متحدہ عرب امارات کی فضائیہ اور ایئر ڈیفنس طیاروں کو سسٹمز اور آلات کی فراہمی کے لیے کیا گیا ہے۔

    اس کا اعلان دبئی انٹرنیشنل ایئر شو 2021 کی سرکاری ترجمان لیفٹیننٹ کرنل پائلٹ سارہ حمد الحجری نے دبئی ایئر شو 2021 کی ملٹری آرگنائزنگ کمیٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر میجر جنرل اسٹاف پائلٹ اسحاق صالح البلوشی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا۔

    دبئی ایئر شو کے 2019 کے ایڈیشن میں ہونے والے سودوں کی کل مالیت 18 ارب درہم تھی جب کہ 2021 کے ایڈیشن کے صرف تیسرے روز ہی سودوں کی مالیت 20 ارب درہم سے تجاوز کر گئی ہے۔

    وزارت اور ایرو اسپیس میں مہارت رکھنے والی دفاعی کمپنیوں کے درمیان طے پانے والے سودوں کے اعلان کے بعد البلوشی نے کہا کہ دبئی ایئر شو کے اس سال کا ایڈیشن پچھلے ایڈیشن سے ممتاز ہے۔

    انہوں نے تمام اسٹریٹجک شراکت داروں اور ان کمپنیوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا جنہوں نے متحدہ عرب امارات کی وزارت دفاع کے ساتھ معاہدہ کیا کہ وہ زمینی سطح پر اپنے معاہدوں کے نفاذ میں کامیابی حاصل کریں۔

    انہوں نے ایئر شو میں شرکت کرنے والی تمام کمپنیوں کو کامیابی حاصل کرنے اور ملک میں سرمایہ کاری کے سودے کرنے کی خواہش بھی کی۔

  • ویٹی کن سٹی سے معاہدے کے تحت پہلی مرتبہ چینی پادری کا تقرر

    ویٹی کن سٹی سے معاہدے کے تحت پہلی مرتبہ چینی پادری کا تقرر

    بیجنگ:چین اور ویٹی کن سٹی کے درمیان مفاہمت کو بڑھانے کی غرض سے ایک معاہدے کے تحت پوپ اور بیجنگ کی مشترکہ منظوری کے بعد پہلی مرتبہ چینی کیتھولک پادری کا تقرر کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں ایک کروڑ 20 لاکھ کیتھولک افراد حکومت کے تحت چلنے والی ایسوسی ایشن اور ویٹی کن سٹی سے ہمدردی رکھنے والے انڈر گراﺅنڈ چرچ میں تقسیم ہیں،رپورٹ کے مطابق حکومت کی سرپرستی میں ایسوسی ایشن پادری کا انتخاب حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی کرتی تھی۔

    چین اور ویٹی کن کے درمیان طے پانے والے شرائط کے مطابق یہ معاہدہ گزشتہ برس ستمبر میں طے پاگیا تھا تاہم پادری کی تقرری کے حوالے سے دونوں جانب سے اب اعلان کیا گیا ۔

    سرکاری چرچ چائینز کیھتولک پیٹریاٹرک ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ یاﺅ شن کو شمالی چین کے انر منگولیا آٹونومس ریجن میں النقاب شہر کے پادری کے طور مقرر کردیا گیا ہے۔

    چین کے قوانین کے مطابق کسی بھی مبلغ یا پادری کو خود رجسٹر کروانا اور ملک کے سرکاری چرچ سے خود منسلک کرنا ضروری ہے۔

    ویٹی کن سٹی سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پادری انتونیو یاﺅ شن کو مرکز میں مقدس اختیار بھی حاصل ہوگیا ہے،بیان کے مطابق چین اور ہولی سی کے درمیان ہونے والے عبوری معاہدے کے فریم ورک کے تحت پہلی دفعہ یہ مرکز کا قیام عمل میں لا گیا ہے کیونکہ 1951 سے ان کے سفارتی تعلقات معطل تھے۔

    اس سے قبل تعلقات کی بحالی کی کوششوں پر چین کا موقف تھا کہ ویٹی کن سٹی پہلے تائیوان کو تسلیم کرنے کا فیصلہ واپس لے اور چین کے مذہبی معاملات میں دخل اندازی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائے۔

    واضح رہے ویٹی کن سٹی ان 17 ممالک میں شامل ہے جس نے تائیوان کو ایک ملک کی حیثیت سے قبول کر رکھا ہے لیکن چین اس کا مخالف ہے، تاہم موجودہ پوپ فرانسس جب 2013 میں منصب پر فائز ہوئے تھے تو اس کے بعد چین کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

    پادری کی تقرری کے حوالے سے چینی سرکاری اخبار کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ چین میں پادریوں کی کمی ہے اور 98 علاقوں میں سے ایک تہائی کے قریب علاقوں میں کوئی پادری نہیں ہے اور کئی پادری ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ چکے ہیں۔

    ریاستی میڈیا کا کہنا تھا کہ ایک اور پادری کی بھی تقرری طے تھی لیکن سرکاری چرچ نے اس حوالے سے باقاعدہ تصدیق نہیں کی۔

    رپورٹ کے مطابق پوپ فرانسس نے حکام کی جانب سے معاہدے کو چرچ کے باہر عبادت گزاروں کے خلاف کریک ڈاﺅن کے لیے استعمال کرنے کے خدشات کے باوجود گزشتہ برس طے پانے والے معاہدے کے تحت چین کی جانب سے تعینات کیے گئے 7 پادریوں کو بھی تسلیم کرلیا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس جب معاہدہ طے پارہا تھا تو بعض حلقوں کی جانب سے خدشات کے ساتھ اعتراضات کیے گئے تھے۔ہانگ کانگ کے پاردی جوزف زین نے کہا تھا کہ اس وقت طے پانے والا یہ معاہدہ چین میں حقیقی چرچ کے خاتمے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

  • یورپی یونین سے علیحدگی کے معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی، یورپی یونین

    یورپی یونین سے علیحدگی کے معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی، یورپی یونین

    لندن : یورپی یونین کے رہنماؤں نے برطانیہ کے اگلے وزیر اعظم کو خبردار کیا ہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے اگلے وزیراعظم کے لیے بورس جانسن اور وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ کے درمیان سخت مقابلہ ہے جن میں سے کوئی ایک مستقبل میں بریگزٹ کی ذمہ داری نبھائے گا اس حوالے سے بورس جانسن اور جیریمی ہنٹ دونوں رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ تھریسا مے کی جانب سے برسلز سے کیے گئے معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔

    خیال رہے کہ تھریسا مے کی جانب سے کیے گئے معاہدے کو برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے 3 مرتبہ مسترد کیا تھا۔

    برسلز میں سربراہان کے اجلاس میں یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا کہ ویسٹ منسٹر میں جاری سیاسی ڈرامے کے باوجود یورپی یونین صبر کا مظاہرہ کرے گا۔

    ڈونلڈ ٹسک نے صحافیوں کو بتایا کہ لندن میں کچھ فیصلوں کی وجہ سے بریگزٹ کا عمل پہلے کے مقابلے میں زیادہ پرجوش ہونے کا امکان ہے تاہم اس حوالے سے ہماری پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دیگر 27 یورپی یونین رہنما اس بات پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ گزشتہ برس نومبر میں ہونے والے قانونی معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائےگی۔

    ڈونلڈ ٹسک نے کہا کہ اگر برطانیہ چاہتا ہے تو ہم لندن اور یورپی یونین کے مستقبل پر بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن بریگزٹ معاہدے پر دوبارہ مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔

    یورپی کمیشن کے سربراہ جین کلاڈ، جنہوں نے بریگزٹ پر بات چیت کےلئے یورپی یونین کی سربراہی کی تھی نے کہا کہ رہنماؤں نے اتفاق رائے سے بارہا کہا تھا کہ علیحدگی کے معاہدے پر دوبارہ مذاکرات نہیں ہوں گے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے نئے وزیر اعظم کے لیے ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں بورس جانسن نے 313 میں سے 114 ووٹ حاصل کیے تھے۔برطانیہ کی یورپین یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے حامی بورس جانسن نے تھریسا مے کے بعد ملک کے اگلے وزیر اعظم کے امیدوار کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے دوسرے مرحلے میں 40 فیصد ووٹ حاصل کرکے اپنی برتری قائم رکھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی وزارت عظمیٰ کے لیے آخری دو امیدواروں میں سے ایک کے انتخاب کے لیے ملک بھر میں کنزرویٹو پارٹی کے ایک لاکھ 60 ہزار اراکین ووٹ دیں گے تاہم ان امیدواروں میں بورس جانسن انتہائی متنازع شخصیت ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق بعض افراد کا کہنا ہے کہ وہ وہی ہیں جو برسلز سے جیت سکتے ہیں جبکہ ناقدین ان کے طریقہ کار اور عدم توجہ پر تنقید کرتے ہیں۔

    بورس جانسن سے حالیہ خطرات یہ ہیں کہ وہ برطانیہ کا 3 کروڑ 90 لاکھ پاؤنڈز (4 کروڑ 40 لاکھ یورو، 5 کروڑ ڈالر) مالیت کا قانون اس وقت روک دیں گے جب تک یورپی یونین بہتر شرائط پر آمادہ نہیں ہوتا۔

    واضح رہے کہ بریگزٹ 2 مرتبہ تاخیر کا شکار ہوچکا ہے، جیریمی ہنٹ اور بورس جانسن کہتے ہیں کہ برطانیہ کو موجودہ ڈیڈلائن 31 اکتوبر کو یورپی یونین سے علیحدہ ہوجانا چاہیے، چاہے کسی معاہدے کے بغیر ایسا ہو تاہم جیریمی ہنٹ نے تجویز دی ہے کہ اگر برسلز کے ساتھ معاہدے کے قریب ہو تو بریگزٹ میں تاخیر ہوسکتی اور بورس جانسن نے 31 اکتوبر کو یورپی یونین سے علیحدگی کی ضمانت دینے سے انکار کردیا ہے۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے 24 مئی کو انتہائی جذباتی انداز میں اعلان کیا تھا کہ وہ 7 جون کو وزیراعظم اور حکمراں جماعت کنزرویٹو اور یونینسٹ پارٹی کی سربراہ کے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گی اور 7 جون کو انہوں نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    تھریسا مے استعفے کے باوجود نئے سربراہ کے انتخاب تک وزارت عظمیٰ کے عہدے پر برقرار رہیں گی جو جولائی کے اواخر میں منتخب ہوں گے، لیکن وہ یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی (بریگزٹ) کے معاملے پر فیصلے کا اختیار نہیں رکھتیں۔

  • جوہری ڈیل میں‌ شامل ممالک معاہدے کی بقاء کیلئے زبانی دعوے کررہے ہیں، جواد ظریف

    جوہری ڈیل میں‌ شامل ممالک معاہدے کی بقاء کیلئے زبانی دعوے کررہے ہیں، جواد ظریف

    تہران : امریکی پابندیوں میں سختی کے بعد ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے سفارتی کوششیں مزید تیز کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری معاہدے میں شامل ممالک معاہدے کو بچانے کیلئے صرف زبانی دعوے کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے ایران پر نئی پابندیوں کے نفاذ اور یورپی ممالک کی طرف سے ایران کو بچانے کی کوششوں میں ناکامی کے بعد ایرانی وزیر خارجہ نے جوہری پروگرام کے معاہدے میں شامل ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے زبانی دعووں سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کریں۔

    ایرانی ٹی وی کے مطابق یورپی یونین کی طرف سے ایران کے ساتھ تجارتی امور جاری رکھنے کے لیے یورپی لائحہ عمل کے نام سے ایک نیا پروگرام شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا مگر اب تک ایسے کسی پروگرام پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

    دوسری جانب امریکا کی ایران پر پابندیوں میں سختی کے بعد ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے سفارتی کوششیں مزید تیز کردیں۔

    گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں جواد ظریف نے جوہری معاہدہ کرنے والے دوست ممالک جس میں یورپی یونین، فرانس، برطانیہ، چین اور روس شامل ہیں، کی سست روی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ اب تک جوہری معاہدے کے شراکت دار ممالک اس معاہدے کو بچانے کے لیے صرف زبانی دعوے کرتے رہے ہیں، انہوں نے عملی طور پر کوئی قدم نہیں اٹھایا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر عالمی برادری، جوہری معاہدے میں شامل ممالک اور چین اور روس جیسے دوست ممالک چاہیں تو جوہری معاہدے کو بچا سکتے ہیں، اس حوالے سے ایران کی طرف سے موثر اقدامات کئے گئے مگر معاہدے کے دوسرے شراکت داروں کی طرف سے ابھی تک کوئی موثر قدم نہیں اٹھایا گیا۔

  • صدر ٹرمپ نے تجارتی معاہدے کے لیے چین پر دباو بڑھا دیا

    صدر ٹرمپ نے تجارتی معاہدے کے لیے چین پر دباو بڑھا دیا

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر دباؤ بڑھانے کےلیے مزید 325 ارب ڈالر مالیت کی چینی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تجارتی معاہدے کے لیے چین پر دباو بڑھا دیا ہے اور کہا ہے کہ امریکہ اس ہفتے چین کی 200 ارب ڈالر مالیت کی مصنوعات پر ٹیرف یا ٹیکس بڑھائے گا۔

    ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ 200 ارب ڈالر مالیت کے مصنوعات کے علاوہ مزید مصنوعات پر بھی ٹیرف بڑھایا جائے گا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اقدام چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدے کے حوالے سے بڑی کشیدگی اور ٹرمپ کے لہجے میں تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے حالانکہ گزشتہ جمعے کو صدر ٹرمپ نے چین کے ساتھ تجارتی معاہدے کے حوالے سے بات چیت میں پیش رفت کی خبر دی تھی۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل کے حوالے سے کہا کہ ٹرمپ کے بیان کے بعد چین رواں ہفتے طے شدہ بات چیت منسوخ کرنے پر غور کر رہا ہے۔

    اخبار کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے بیان پر چینی اہلکار حیران رہ گئے ہیں، ٹرمپ انتظامیہ کے ایک عہدیدار کے مطابق چین کے نائب وزیر اعظم لیوہی کے ساتھ کم از کم 100 رکنی چینی وفد نے تجارتی مذاکرات کے لیے امریکہ آنا ہے۔

    امریکہ عہدیداروں کو فوری طور پر معلوم نہیں کہ آیا چین مذاکرات میں شرکت کرے گا یا نہیں اور امریکی تجارتی نمائندے کے آفس نے بھی فوری طور پر اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

    چین کی وزارت تجارت نے بھی اس معاملے پر فوری طور پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے، امریکہ کے سیکرٹری خزانہ اسٹیو منوچن نے گزشتہ ہفتے بیجنگ میں ہونے والے مذاکرات کو بارآور قرار دیا تھا لیکن امریکہ کے تجارتی نمائندے رابرٹ لائیتھزر کی جانب سے دی جانے والی ایک پیش رفت رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چین پہلے سے طے شدہ وعدوں سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق شاید اسی رپورٹ نے صدر ٹرمپ کو اس تازہ ترین اقدام پر مجبور کیا ہے۔صدر ٹرمپ نے ٹویٹ کیا کہ ’چین کے ساتھ ٹریڈ ڈیل جاری ہے لیکن بہت ہی سست رفتاری سے کیونکہ انہوں نے دوبارہ مذاکرات کی کوشش نہیں کی۔

    ٹرمپ نے کہا 200 ارب ڈالر مالیت کی مصنوعات پر آئندہ جمعے سے ٹیکس 10 فیصد سے بڑھ کر 25 فیصد ہو جائے گا۔صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ جلد ہی چین کے 325 ارب ڈالر مالیت کی مزید مصنوعات پر 25 فیصد تک ٹیکس بڑھائے گا۔