Tag: معدومی

  • برطانیہ کی جنگلی حیات معدومی کے شدید خطرے کا شکار

    برطانیہ کی جنگلی حیات معدومی کے شدید خطرے کا شکار

    لندن: برطانیہ کی ہر 10 میں سے 1 جنگلی حیات کو معدومی کا شدید خطرہ لاحق ہے۔ سنہ 1970 سے برطانیہ کی خطرے کا شکار جنگلی حیات کا بھی ایک تہائی خاتمہ ہوچکا ہے۔

    ایک برطانوی ادارے اسٹیٹ آف نیچر کی ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں جنگلی حیات کی اقسام کو شدید خطرات لاحق ہیں اور ہر 6 میں سے ایک جانور، پرندے، مچھلی یا پودے کی نسل غائب ہوچکی ہے۔

    uk-2

    ماہرین کے مطابق اس کی وجہ زراعت میں اضافہ اور اس میں جدید تکنیکوں کا استعمال، ترقی پذیر علاقوں سے ترقی یافتہ علاقوں کی طرف ہجرت (اربنائزیشن)، اور موسمی تغیرات یا کلائمٹ چینج کے شدید اثرات ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ان عناصر کے ساتھ بڑے پیمانے پر جنگلات کی کٹائی اور تیزی سے ہوتی صنعتی ترقی نے برطانیہ کو ان ممالک میں شامل کردیا ہے جہاں فطرت کو تیزی سے نقصان پہنچ رہا ہے۔

    رپورٹ کے سربراہ مارک ایٹن کا کہنا ہے، ’گزشتہ کچھ عرصہ سے ہم نے اپنی زراعت میں جدید تکنیکوں کا استعمال شروع کردیا ہے، یہ سوچے بغیر کہ یہ جدت ہمارے قدرتی حسن کے لیے کس قدر نقصان دہ ہے‘۔

    hog
    ایک مردہ خار پشت ۔ فصلوں کو جانوروں سے بچانے کے لیے اکثر برقی باڑھ لگادی جاتی ہے جن میں چھوٹے جانور پھنس کر مرجاتے ہیں

    انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں جنگلی حیات اور ان کے مساکن (رہنے کی جگہ) کی بحالی کے کئی پروجیکٹ جاری ہیں، مگر جس تیزی سے انہیں نقصان پہنچ رہا ہے اس کے مقابلے میں یہ اقدامات بہت کم ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 1970 سے 2013 کے دوران جنگلی حیات کی نسل میں 56 فیصد کمی ہوئی جبکہ صرف 2002 سے 2013 کے درمیان یہ تناسب 53 فیصد رہا۔

    واضح رہے کہ دنیا کے تیزی سے بدلتے موسم اور اس کے باعث ہونے والے عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے جہاں نسل انسانی کو شدید خطرات لاحق ہیں، وہیں زمین پر موجود جنگلی حیات کے معدوم ہونے کا خدشہ بھی ہے۔

    uk-3

    ماہرین کے مطابق سنہ 2050 تک ایک چوتھائی جنگلی حیات معدوم ہوسکتی ہے۔

    اس سے قبل جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں ماہرین نے بتایا کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور اس کے باعث غذائی معمولات میں تبدیلی جانوروں کو ان کے آبائی مسکن چھوڑنے پر مجبور کر رہی ہے اور وہ ہجرت کر رہے ہیں۔ جب یہ جاندار دوسری جگہوں پر ہجرت کریں گے تو یہ وہاں کے ماحول سے مطابقت پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس میں کچھ جاندار کامیاب رہیں گے، کچھ ناکام ہوجائیں گے اور آہستہ آہستہ ان کی نسلیں معدوم ہونے لگے گی۔

    دوسری جانب امریکا میں درجہ حرارت میں اضافے کے باعث کئی ریاستوں میں پائے جانے والے پرندے بھی وہاں سے ہجرت کرچکے ہیں۔ یہ وہ پرندے تھے جو ان ریاستوں کی پہچان تھے مگر اب وہ یہاں نہیں ہیں۔

    panda-2

    ان جنگلی حیات کو بچانے کے لیے حفاظتی اقدامات بھی کیے جارہے ہیں اور ان اقدامات کے باعث حال ہی میں چین کا مقامی پانڈا معدومی کے خطرے کی زد سے باہر نکل آیا ہے۔ اب اس کی نسل کو معدومی کا خدشہ نہیں ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چینی حکومت نے پانڈا کے تحفظ کے لیے ان کی پناہ گاہوں اور رہنے کے جنگلات میں اضافہ کیا اور غیر معمولی کوششیں کی جس کے باعث پانڈا کی آبادی میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

  • عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے سمندر بیمار

    عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے سمندر بیمار

    ہونو لولو: ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کا عمل یعنی گلوبل وارمنگ سمندروں کو ’بیمار‘ بنا رہا ہے جس سے سمندری جاندار اور سمندر کے قریب رہنے والے انسان بھی بیمار ہو رہے ہیں۔

    یہ تحقیق امریکی ریاست ہوائی میں جاری آئی یو سی این ورلڈ کنزرویشن کانگریس میں پیش کی گئی۔ ورلڈ کنزرویشن کانگریس جانداروں کے تحفظ پر غور و فکر کرنے کے لیے بلایا جانے والا اجلاس ہے جس کا میزبان عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این ہے۔

    ہوائی میں جاری آئی یو سی این ورلڈ کنزرویشن کانگریس ۔ تصویر بشکریہ آئی یو سی این فیس بک پیج
    ہوائی میں جاری آئی یو سی این ورلڈ کنزرویشن کانگریس ۔ تصویر بشکریہ آئی یو سی این فیس بک پیج

    اجلاس میں دنیا بھر سے 9 ہزار لیڈرز اور ماہرین ماحولیات نے شرکت کی۔

    ایونٹ میں شرکا کی آگاہی کے لیے رکھی گئی سمندری حیات کی ایک قسم ۔ تصویر بشکریہ آئی یو سی این فیس بک پیج
    شرکا کو کچھوے کی لمبائی، وزن اور عمر ناپنے کی تکنیک بتائی گئی ۔ تصویر بشکریہ آئی یو سی این فیس بک پیج

    قطب شمالی میں برف پگھلنے کی رفتار میں خطرناک اضافہ *

    آئی یو سی این کے ڈائریکٹر جنرل انگر اینڈرسن کا کہنا ہے کہ سمندر ہماری کائنات کی طویل المعری اور پائیداری کا سبب ہیں۔ سمندروں کو پہنچنے والے نقصان سے ہم بھی محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔

    پاکستان سے سابق وزیر ماحولیات ملک امین اسلم ایونٹ میں شریک ہیں ۔ تصویر بشکریہ آئی یو سی این فیس بک پیج

    مذکورہ تحقیق کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق سمندروں پر کی جانے والی اب تک کی تمام تحقیقی رپورٹس سے سب سے زیادہ منظم اور جامع ہے۔

    رپورٹ کے مطابق 1970 سے اب تک دنیا بھر کے سمندر 93 فیصد زائد درجہ حرارت برداشت کر چکے ہیں جس کی وجہ سے سمندری جانداروں کی کئی اقسام کا لائف سائیکل تبدیل ہوچکا ہے۔

    seas-2

    ماہرین کے مطابق بڑھتا ہوا درجہ حرارت کچھوؤں کی پوری ایک جنس کا خاتمہ کر سکتا ہے۔ مادہ کچھوؤں کی زیادہ تر افزائش گرم مقامات، اور گرم درجہ حرارت میں ہوتی ہے جبکہ نر کچھوؤں کو افزائش کے لیے نسبتاً ٹھنڈے درجہ حرارت کی ضرورت ہے۔

    کچھوے اور انسان کی ریس ۔ کچھوا شکست کھا رہا ہے؟ *

    رپورٹ میں شواہد پیش کیے گئے ہیں کہ کس طرح گرم سمندر جانوروں اور پودوں کو بیمار کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ گلوبل وارمنگ کا عمل، تیزی سے بدلتے دنیا کے موسم جسے کلائمٹ چینج کہا جاتا ہے، دنیا کے لیے بے شمار خطرات کا سبب بن رہا ہے۔ گلوبل وارمنگ سے عالمی معیشت، زراعت اور امن و امان کی صورتحال پر شدید منفی اثرات پڑنے کا خدشہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق درجہ حرارت میں اضافے کے باعث دنیا میں موجود ایک چوتھائی جنگلی حیات 2050 تک معدوم ہوجائے گی، جبکہ کئی زرعی فصلوں کی پیداوار میں کمی ہوجائے گی جس سے دنیا کی ایک بڑی آبادی بے روزگار ہوجائے گی۔

    کلائمٹ چینج کے خطرے میں کسی حد تک کمی کرنے کے لیے گذشتہ برس پیرس میں ہونے والی کلائمٹ چینج کی عالمی کانفرنس میں ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے گئے جس میں پاکستان سمیت 195 ممالک نے اس بات کا عزم کیا کہ وہ اپنی صنعتی ترقی کو محدود کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کی صنعتی ترقی عالمی درجہ حرارت میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد اضافہ نہ کرے۔

  • ’اب معدومی کا خطرہ نہیں‘

    ’اب معدومی کا خطرہ نہیں‘

    موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج اور عالمی درجہ حرارت میں اضافہ یعنی گوبل وارمنگ جہاں انسانوں کے لیے خطرہ ہیں وہیں جنگلی حیات کو بھی اس سے شدید خطرات لاحق ہیں۔ جنگلی حیات کی کئی نسلوں کو ان عوامل کے باعث معدومی کا خدشہ ہے، تاہم امریکا میں ایک معدومی کے خطرے کا شکار لومڑی خطرے کی زد سے باہر آچکی ہے۔

    اس بات کا اعلان امریکا کے فش اینڈ وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ نے کیا۔ حکام کے مطابق کیلیفورنیا میں پائی جانے والی لومڑیوں کی اس قسم کو، جن کا قد چھوٹا ہوتا ہے اور انہیں ننھی لومڑیاں کہا جاتا ہے، اگلے عشرے تک معدومی کا 50 فیصد خطرہ تھا اور اسے خطرے سے دو چار نسل کی فہرست میں رکھا گیا تھا۔

    تاہم ماہرین کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات اور حفاظتی منصوبوں کے باعث چند سال میں اس لومڑی کی نسل میں تیزی سے اضافہ ہوا جو اب بھی جاری ہے۔

    مزید پڑھیں: معدومی کا شکار جانور اور انہیں لاحق خطرات

    مزید پڑھیں: گلوبل وارمنگ سے پینگوئن کی نسل کو خطرہ

    حکام کے مطابق یہ بحالی امریکا کے ’خطرے کا شکار جانوروں کی حفاظت کے ایکٹ‘ کی 43 سالہ تاریخ کا پہلا ریکارڈ ہے۔ اس سے قبل اتنی تیزی سے کوئی اور ممالیہ جانور خود کو خطرے کی زد سے باہر نہیں نکال پایا۔

    واضح رہے یہ لومڑی نوے کی دہائی میں ’کینن ڈسٹمپر‘ نامی بیماری کے باعث اپنی 90 فیصد سے زائد نسل کھو چکی تھی۔ کینن ڈسٹمپر کتوں اور لومڑیوں کو لگنے والی ایک بیماری ہے جس کا تاحال کوئی خاص سبب معلوم نہیں کیا جاسکا ہے۔

    مزید پڑھیں: فطرت کے تحفظ کے لیے آپ کیا کرسکتے ہیں؟

    مزید پڑھیں: غیر قانونی فارمز چیتوں کی بقا کے لیے خطرہ

    حکام کے مطابق ان لومڑیوں کے تحفظ کے لیے ان کی پناہ گاہوں میں اضافے اور ویکسینیشن کے خصوصی اقدامات اٹھائے گئے۔ ان لومڑیوں کو سؤر کی جانب سے بھی شکار کا خطرہ تھا جس کا حل ماہرین نے یوں نکالا کہ سؤروں کو اس علاقہ سے دوسری جگہ منتقل کردیا گیا۔

    یاد رہے کہ ماہرین متنبہ کر چکے ہیں کہ درجہ حرارت میں اضافے کے باعث دنیا میں موجود ایک چوتھائی جنگلی حیات 2050 تک معدوم ہوجائے گی۔ اس سے قبل کلائمٹ چینج کے باعث آسٹریلیا میں پائے جانے والے ایک چوہے کی نسل بھی معدوم ہوچکی ہے جس کی گزشتہ ماہ باقاعدہ طور پر تصدیق کی جاچکی ہے۔

  • گرم موسم کے باعث جنگلی حیات کی معدومی کا خدشہ

    گرم موسم کے باعث جنگلی حیات کی معدومی کا خدشہ

    ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافے کے باعث دنیا میں موجود ایک چوتھائی جنگلی حیات 2050 تک معدوم ہوجائے گی۔

    واضح رہے کہ حال ہی میں کلائمٹ چینج یا موسمیاتی تغیر کے باعث آسٹریلیا میں پائے جانے والے ایک چوہے کی نسل معدوم ہوچکی ہے جس کی گزشتہ ماہ باقاعدہ طور پر تصدیق کی جاچکی ہے۔

    حال ہی میں ماہرین کی جانب سے پیش کی جانے والی ایک پیشن گوئی میں کہا گیا ہے کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور اس کے باعث غذائی معمولات میں تبدیلی جانوروں کو ان کے آبائی مسکن چھوڑنے پر مجبور کر رہی ہے اور وہ ہجرت کر رہے ہیں۔

    birds

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جب یہ جاندار دوسری جگہوں پر ہجرت کریں گے تو یہ وہاں کے ماحول سے مطابقت پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس میں کچھ جاندار کامیاب رہیں گے، کچھ ناکام ہوجائیں گے اور آہستہ آہستہ ان کی نسل معدوم ہونے لگے گی۔

    انہوں نے واضح کیا کہ اگر درجہ حرارت میں اضافے کا رجحان ایسے ہی جاری رہا تو 2050 تک دنیا سے ایک چوتھائی جنگلی حیات کا خاتمہ ہوجائے گا۔

    wildlife-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کلائمٹ چینج کے باعث جہاں دنیا کو قدرتی آفات میں اضافے کا خطرہ لاحق ہے وہیں جانور بھی اس سے محفوظ نہیں۔

    اس سے قبل کلائمٹ چینج یا موسمیاتی تغیر کے باعث 1999 میں سینٹرل امریکا کا آخری سنہری مینڈک بھی مرچکا ہے جسے کلائمٹ چینج کے باعث پہلی معدومیت قرار دی گئی ہے۔

    polar-bear

    درجہ حرارت میں اضافے کے باعث قطب شمالی کی برف بھی پگھل رہی ہے جس سے برفانی ریچھوں کی تعداد میں تیزی سے کمی واقع ہورہی ہے۔

    درجہ حرارت میں اضافے کے باعث کئی امریکی ریاستوں میں پائے جانے والے پرندے وہاں سے ہجرت کرچکے ہیں۔ یہ وہ پرندے تھے جو ان ریاستوں کی پہچان تھے مگر اب وہ یہاں نہیں ہیں۔