Tag: معدہ

  • موسم گرما میں معدے میں تیزابیت اور سینے کی جلن سے کیسے بچا جائے؟

    موسم گرما میں معدے میں تیزابیت اور سینے کی جلن سے کیسے بچا جائے؟

    موسم گرما میں معدے اور پیٹ کے مسائل، سینے کی جلن اور تیزابیت عام مسئلہ ہوجاتا ہے جو نہایت تکلیف دہ صورتحال سے دو چار کردیتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں حکیم شاہ نذیر نے شرکت کی اور اس مسئلے سے نجات کا طریقہ بتایا۔

    شاہ نذیر کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے تو موسم گرما میں باہر کے کھانوں کا استعمال کم کردیں، پھلوں سبزیوں اور پانی کا استعمال بڑھا دیں، اور چہل قدمی ضرور کرکیں۔

    انہوں نے بتایا کہ غیر معیاری کھانا کھانے سے ایچ پیلوری نام کا ایک بیکٹریا جسم میں داخل ہوتا ہے جو نہ صرف جسمانی مسائل پیدا کرتا ہے بلکہ نفسیاتی طور پر بھی نقصان دہ ہے، یہ ڈر، خوف گھبراہٹ، بے چینی اور دل کی دھڑکن تیز کرنے کا سبب بنتا ہے۔

    علاوہ ازیں اینگزائٹی اور ڈپریشن کے مریض بھی مرغن کھانا کھانے کے بعد گھبراہٹ محسوس کرتے ہیں کیونکہ پیٹ میں بننے والی گیسز دل کی طرف جانا شروع ہوجاتی ہیں۔

    شاہ نذیر کے مطابق کھانا کھانے کے کچھ دیر بعد 40 قدم چہل قدمی کریں اور فوراً بستر پر نہ جائیں، رات کے کھانے اور سونے میں کم از کم 2 گھنٹے کا وقفہ ہونا چاہیئے۔

    انہوں نے ایک سفوف بنانے کا طریقہ بھی بتایا، سنا مکی، انار دانہ، سوکھے لیموں اور دیسی پودینے کو پیس کر سفوف بنا لیں اور ہر کھانے کے بعد آدھا چائے کا چمچ پھانک لیں، یہ کھانا ہضم کرنے اور پیٹ کو صاف رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

  • جوتا نگلنے والے مگر مچھ کی سرجری کرنی پڑ گئی

    جوتا نگلنے والے مگر مچھ کی سرجری کرنی پڑ گئی

    امریکا میں ایک مگر مچھ ایک جوتا نگل گیا جسے نکالنے کے لیے ڈاکٹرز کو اس کی سرجری کرنی پڑگئی۔

    امریکی ریاست فلوریڈا کے زولوجیکل پارک میں ایک مگر مچھ اس وقت مشکل میں پڑگیا جب اوپر سے گزرنے والے ایک زپ لائنر کے پاؤں کا جوتا نیچے مگر مچھ کے منہ میں جا گرا۔

    یہ جوتا مگر مچھ کے معدے میں پھنس گیا اور وہ سخت تکلیف میں مبتلا ہوگیا جس کے بعد ڈاکٹر ز کو اس کی سرجری کرنی پڑی۔

    یونیورسٹی آف فلوریڈا کالج آف ویٹرنری میڈیسن کے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ 11 فٹ طویل مگر مچھ کو 5 فروری کو لایا گیا تھا۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ابتدا میں مگر مچھ نے جوتے کو اگل دیا تھا لیکن کچھ دیر بعد وہ اسے دوبارہ کھا گیا اور اس وقت وہ اس کے معدے میں پھنس گیا۔

    ڈاکٹرز نے مگر مچھ کو قے کروانے کی کوشش بھی کی لیکن جوتا باہر نہ نکل سکا جس کے بعد اس کی سرجری کرنی پڑی۔

    سرجری کے بعد مگر مچھ ایک رات ڈاکٹرز کی نگرانی میں رکھا گیا، اس کے اگلے دن اسے واپس اس کے انکلوژر میں منتقل کردیا گیا جہاں پارک کا عملہ اس کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔

  • ہنستا کھیلتا صحت مند بچہ پیٹ میں درد سے ہلاک

    ہنستا کھیلتا صحت مند بچہ پیٹ میں درد سے ہلاک

    انگلینڈ میں ایک 3 سال کا صحت مند بچہ اچانک پیٹ میں درد اٹھنے کے بعد دم توڑ گیا، ڈاکٹرز کی ایمرجنسی سرجری بھی اسے نہ بچا سکی۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق 3 سالہ جوڈ چن نامی بچہ بالکل صحت مند تھا اور طبیعت خرابی سے ایک رات قبل ہنستا کھیلتا بستر پر لیٹا تھا۔

    بچے کی ماں کا کہنا ہے کہ رات میں وہ نیند سے جاگ گیا اور پیٹ میں درد کی شکایت کرنے لگا، پوری رات اسے قے بھی ہوئی۔ اگلی صبح تک وہ غشی کی کیفیت میں جاچکا تھا جس کے بعد اسے فوری طور پر اسپتال کی ایمرجنسی میں منتقل کیا گیا۔

    اہلخانہ کے مطابق ابتدا میں ڈاکٹرز اسے ذیابیطس سمجھے تاہم جب اس کا اسکین کیا گیا تو علم ہوا کہ اس کی آنتوں میں خرابی ہے۔

    ڈاکٹرز نے فوری طور پر اس کی سرجری کی، بعد ازاں 24 گھنٹے تک وہ لائف سپورٹ پر رہا لیکن جانبر نہ ہوسکا اور تکلیف اٹھنے کے صرف 48 گھنٹوں کے اندر دم توڑ گیا۔

    والدہ کا کہنا ہے کہ بچے کو اس سے قبل کوئی طبی مسئلہ نہیں ہوا تھا۔

    ان کے مطابق اسپتال کے عملے نے اس مشکل وقت میں ان سے بہترین سلوک کیا اور بہترین سہولیات مہیا کیں، اب وہ اسپتال کے لیے فنڈز جمع کر رہے ہیں تاکہ جوڈ جیسے دیگر بچوں کی زندگی بچائی جاسکے۔

  • سرد موسم میں معدے کی تکالیف میں اضافہ کیوں ہوتا ہے؟ ماہر ڈاکٹر کے مفید مشورے

    سرد موسم میں معدے کی تکالیف میں اضافہ کیوں ہوتا ہے؟ ماہر ڈاکٹر کے مفید مشورے

    کیا ہم کھانا اپنا پیٹ سمجھ کر نہیں کھاتے؟ زندہ رہنے کے لیے کھانا کھاتے ہیں یا کھانے کے لیے زندہ رہتے ہیں؟ آئیے جانتے ہیں کہ سرد موسم میں معدے کی تکالیف میں اضافہ کیوں ہوتا ہے۔

    تلی ہوئی اور چٹ پٹی غذا کے شوقین افراد کن مسائل کا شکار ہوتے ہیں، ایسوسی ایٹ پروفیسر جناح پوسٹ میڈیکل گریجویٹ ڈاکٹر ذیشان نے اس سلسلے میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں تفصیلی گفتگو کی۔

    انھوں نے کہا قدرت نے ہمیں معدہ ایک مقصد کے لیے دیا ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ جب ہم کھانا کھائیں تو اس کے ذریعے ہمارے جسم کی غذائی ضروریات پوری ہوں، جب ہم کھانے پینے میں زیادتی کرتے ہیں تو ہمارے جسم کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے، زیادہ کھانے سے بھی جسم کو نقصان ہوگا اور کم کھانے سے بھی۔

    ڈاکٹر ذیشان نے کہا معدہ ہماری ضروریات پوری کرتا ہے لیکن اگر شوق اتنا بڑھ جائے کہ ضروریات پر حاوی ہو تو صحت کے مسائل شروع ہو جاتے ہیں۔

    عام طور سے ایک تو ہم زیادہ کھاتے ہیں اور پھر مصالحوں سے بھرپور کھانے کے بھی شوقین ہیں، تو اس سے معدے کے جو مسائل پیدا ہوتے ہیں، اس کے حوالے سے ڈاکٹر ذیشان کہتے ہیں کہ جنرل پریکٹس میں ہمارے سامنے دو قسم کے مریض بہت زیادہ آتے ہیں، ایک تیزابیت کے اور دوسرے قبض کی شکایت والے۔ ان دونوں مسائل کا ہمارے کھانے کی عادات سے براہ راست تعلق ہے۔

    انھوں نے کہا کہ نہ صرف مصالحے دار کھانے مسائل پیدا کرتے ہیں بلکہ کھانے کے اوقات بھی اہم ہوتے ہیں، کہ ہم کتنے وقفے سے کھاتے ہیں، سردیوں میں بالخصوص یہ ہوتا ہے کہ رات کو ہم بستر پر لیٹے ہوتے ہیں رضائی اوڑھ کر اور کچھ نہ کچھ کھا رہے ہوتے ہیں، جس سے معدے پر بہت زیادہ بوجھ پڑ جاتا ہے۔

    ڈاکٹر ذیشان کہتے ہیں کہ ہم نے اتنا کھانا ہے جتنا ہم نے جسمانی سرگرمی کرنی ہے، سردیوں کو جسم کو کچھ فیٹس کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن ہماری جسمانی سرگرمی بھی اسی حساب سے ہونی چاہیے، اگر آپ 12 گھنٹے کی رات بستر میں لیٹے گزاریں گے، اس میں سے چھ گھنٹے سوئیں گے اور باقی کچھ نہ کچھ کھاتے گزاریں گے تو معدہ اسے برداشت نہیں کرے گا اور اس طرح آپ مسائل کو دعوت دیتے ہیں۔

    سردیوں میں خشک میوے شوق سے کھائے جاتے ہیں لیکن ڈاکٹر ذیشان کہتے ہیں کہ ڈرائی فروٹ بھی ایک حد میں کھائے جائیں، ایسا نہ ہو کہ آپ ٹی وی دیکھتے جائیں اور کھاتے جائیں اور پتا بھی نہ چلے کہ کتنا کچھ کھا لیا، ایک خاص مقدار میں ڈرائی فروٹ کھانا صحت بخش تو ہے لیکن زیادہ مقدار میں پھر مسائل ہی پیدا ہوں گے۔

    انھوں نے کہا کہ ڈرائی فروٹ میں کچھ چکنائیاں ہیں جو سردیوں میں مفید ہیں، اور یہ انتہائی اینٹی آکسیڈنٹ بھی ہوتے ہیں، لیکن ایک خاص مقدار میں ہی یہ مفید ہیں، اگر آپ ایک چشمے کی جگہ چار پہنیں گے تو نتیجہ تو بلکہ الٹ نکلے گا۔

    ڈاکٹر ذیشان نے کہا کہ تیزابیت کا علاج کولڈ ڈرنک سے کیا جاتا ہے لیکن یہ بالکل غلط ہے، اس سے تیزابیت ختم نہیں ہوتی، بلکہ درست علاج کیا جانا چاہیے، انھوں نے کہا اس مسئلے کا تعلق لائف اسٹائل ہے، اگر اسے درست کیا جائے تو اس مسئلے سے نجات مل سکتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ دست اور الٹیوں جیسے مسائل کے لیے ادھر ادھر کے ٹوٹکوں کی جگہ نیوٹریشنل علاج بہتر رہتا ہے، اگر کسی کو بہت زیادہ دست لگ گئے ہیں، تو اس کو دہی یا کیلا دینے سے طبیعت بہتر ہو جاتی ہے۔

  • انواع و اقسام کی غذا استعمال کریں، طبی تحقیق

    انواع و اقسام کی غذا استعمال کریں، طبی تحقیق

    طبی ماہرین کے مطابق انسانی معدے میں اربوں کھربوں مائکروبز موجود ہوتے ہیں جو جسم کے لیے مفید اور بہت اہمیت رکھتے ہیں۔

    یہ معدے کے نظام کے لیے ضروری اور بعض مقوی غذاؤں کو ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

    انسان کے جسم میں موجود مختلف جراثیم الگ الگ کام انجام دیتے ہیں اور انھیں طبی سائنس نے مختلف گروہوں اور خانوں میں ان کی افادیت اور کارکردگی کی بنیاد پر تقسیم کیا ہے۔ طبی محققین کے مطابق انواع و اقسام کی غذائیں استعمال کرنا انسانوں کی اچھی صحت کے لیے ضروری ہے۔

    کیوں کہ ان مائکروبز کا ہر گروہ مختلف قسم کے کھانوں پر زیادہ پھلتا پھولتا ہے اور اس کا ہماری جسمانی صحت پر مثبت اثر پڑتا ہے۔

    طبی محققین کے مطابق ہمارے جسم سے فاسد مادوں کے اخراج کے ساتھ بہت سے ایسے بیکٹیریا بھی نکل جاتے ہیں جو درحقیقت انسانی جسم کے لیے مفید ہوتے ہیں۔ اسے بہتر بنانے اور صحت و توانائی برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم مختلف اقسام کی غذا کھائیں۔ یہ طریقہ ہمارے معدے میں پلنے والے بیکٹریا کو بھی پھلنے پھولنے میں مدد دے گا اور وہ مختلف النوع ہوں گے جس کا ہماری صحت پر اچھا اثر پڑے گا۔

    ایک طبی تحقیق کے مطابق کوئی فرد جب اپنی نیند کے اوقات تبدیل کرتا ہے تو اس سے بھی معدے کا وہ نظام متأثر ہوتا ہے جو جراثیم سے متعلق ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم میں موجود مائکروبز یا مفید جراثیم کو پھلنے پھولنے کا موقع فراہم کرنے کے لیے غذائی چارٹ یا کسی ماہرِ غذائیت سے مدد لی جائے تو بہتر ہے۔

  • عید کی دعوتیں اڑائیں لیکن احتیاط کے ساتھ

    عید کی دعوتیں اڑائیں لیکن احتیاط کے ساتھ

    عید الاضحیٰ ایک طرف تو سنت ابراہیمی کی تکمیل کرنے اور غریب و نادار افراد کو اپنے دستر خوان میں شریک کرنے کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی حاصل کرنے کا موقع ہے تو دوسری جانب اس روز دوستوں رشتہ داروں سے مل بیٹھنے کا موقع بھی مل جاتا ہے۔

    جب سب مل بیٹھیں تو مزے مزے کے کھانوں کا اہتمام کیوں نہ ہو، اور عید الاضحیٰ تو ہے بھی مزیدار پکوان بنانے کا نام، تو ایسے موقع پر دستر خوان پر ہاتھ روکنا مشکل ہوجاتا ہے۔ لیکن ایسے میں بے احتیاطی آپ کو نقصان بھی پہنچا سکتی ہے۔

    چونکہ عید کے دنوں میں مرغن اور مصالحہ دار پکوان بہت زیادہ کھانے میں آتے ہیں تو ایسے میں معدے اور پیٹ کی تکلیف میں مبتلا ہوجانا ایک عام بات ہے۔ اسی صورتحال سے بچنے کے لیے ہم آپ کو کچھ مفید تجاویز بتا رہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ کسی تکلیف میں مبتلا ہوئے بغیر دعوتیں اڑا سکتے ہیں۔

    گرمی سے بچیں

    مرغن اور مصالحہ دار غذائیں معدے پر بوجھ بنتی ہیں اور یہ امکان اس وقت اور بھی بڑھ جاتا ہے جب موسم گرم ہو۔ گرمیوں کے موسم میں عید کے روایتی پکوان جیسے قورمہ، بریانی، کڑاہی وغیرہ میں مصالحوں اور تیل کی مقدار کم رکھی جاسکتی ہے۔

    پانی ساتھ رکھیں

    دن کے وقت عزیز و اقارب سے ملنے کے لیے یا سیر و تفریح کے لیے نکلتے ہوئے یا پھر قربانی کا فریضہ انجام دیتے ہوئے سخت مصروفیت کے دوران پانی پینا نہ بھولیں۔ دن بھر کی مصروفیت میں پانی کی کمی طبیعت خرابی کا باعث بن سکتی ہے۔

    سلاد ضرور کھائیں

    اگر آپ خاتون خانہ ہیں اور اپنے گھر میں ایک شاندار سی دعوت کا اہتمام کر رہی ہیں تو سلاد کو مینیو کا لازمی جز رکھیں۔ مختلف سبزیوں پر مشتمل سلاد یقیناً کھانے کی تیزی کو کم کرنے میں مدد دے گا۔

    کولڈ ڈرنک سے گریز

    کھانے کے ساتھ کولڈ ڈرنک رکھنے سے گریز کریں۔ اس کی جگہ فریش جوسز رکھے جاسکتے ہیں۔ اگر آپ کسی کے گھر مہمان بن کر گئے ہیں تو کھانے کے بعد کولڈ ڈرنک کی جگہ ٹھنڈا پانی پئیں۔

    گو کہ ڈبے کے جوسز صحت بخش تو نہیں ہوتے تاہم یہ سوڈا ڈرنک سے بہتر ہوتے ہیں۔ کولڈ ڈرنک آپ کے معدے کو سخت نقصان پہنچانے والی شے ہے۔

    پھلوں کا استعمال

    دعوت میں کھانے کے بعد پھلوں سے بنا ہوا میٹھا دعوت کا مزہ دوبالا کردے گا اور طبیعت پر بوجھ بھی نہیں بنے گا۔

    دال اور سبزی بہترین

    عید کی تعطیلات میں جس دن کوئی دعوت نہ ہو اس دن کم مصالحوں کی سبزیاں یا دال چاول بنائیں۔ یہ سادہ کھانا مسلسل کھائے جانے والے مرغن کھانوں کے منفی اثرات سے نمٹنے میں مدد دے گا۔

    ہوسکتا ہے آپ مسلسل دعوتوں میں مرغن کھانے کھا کر اکتا چکے ہوں ایسے میں سادہ دال چاول اور سلاد آپ کے منہ کا ذائقہ بدلنے میں مدد دے گا اور آپ اس سادے کھانے کو آج سے پہلے کبھی اتنا لذیذ محسوس نہیں کرسکے ہوں گے۔

    دہی بہترین شے

    عید کی تعطیلات میں گھر پر رہتے ہوئے دہی اور لسی کو اپنے کھانے کا حصہ بنا لیں۔ یہ آپ کو گرمی کے اثرات سے بچانے میں معاون ثابت ہوگا۔

    ورزش کریں

    دن کے آخر میں سونے سے قبل کھلی ہوا میں چند منٹ کی چہل قدمی نہایت فائدہ مند ثابت ہوگی اور آپ کے جسمانی نظام کو معمول کے مطابق رکھنے میں مدد گار ثابت ہوگی۔

  • کون سی چیز کتنی دیر میں ہضم ہوتی ہے؟

    کون سی چیز کتنی دیر میں ہضم ہوتی ہے؟

    ہمارا معدہ مختلف اشیا کو مختلف وقت میں ہضم کرتا ہے، یہ جاننا ضروری ہے کہ کون سی چیز کتنی دیر میں ہضم ہوسکتی ہے تاکہ ہاضمے کے مسائل سے بچا سکے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دیر سے ہضم ہونے والی اشیا کو دن یا رات میں سونے سے قبل کھانا آپ کو معدے کے مسائل میں مبتلا کرسکتا ہے۔ خصوصاً رات سونے سے قبل ہلکی پھلکی اشیا کھانی چاہئیں جو جلد ہضم ہوسکیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں کون سی چیز کتنی دیر میں ہضم ہوتی ہے تاکہ اس حساب سے کھانے کا شیڈول طے کرنے میں آسانی ہوسکے۔

    پانی: صفر منٹ

    کچی سبزیاں: 30 سے 40 منٹ

    پکی ہوئی سبزیاں: 40 منٹ

    ڈیری مصنوعات: 120 منٹ

    مچھلی: 45 سے 60 منٹ

    خشک میوہ جات: 180 منٹ

    مرغی: 90 سے 120 منٹ

    گائے کا گوشت: 180 منٹ

    آلو: 90 سے 120 منٹ

  • خالی پیٹ یہ غذائیں کھانا نقصان کا سبب

    خالی پیٹ یہ غذائیں کھانا نقصان کا سبب

    صحت مند غذائی اشیا اور پھل و سبزیاں ویسے تو صحت کے لیے فائدہ مند ہیں، لیکن بعض اوقات یہ جسم کو نقصان بھی پہنچا سکتی ہیں۔

    ایسا اس وقت ہوتا ہے جب ہمارا معدہ خالی ہوتا ہے۔ ہماری کھائی جانے والی غذائیں خالی معدے میں عام حالات کے مقابلے میں مختلف طرح سے اثر انداز ہوتی ہیں۔

    کچھ غذائیں خالی پیٹ کھانے سے اسہال، تیزابیت اور طبیعت خرابی کا سبب بن سکتی ہیں۔ اسی طرح کچھ غذائیں نہار منہ کھانا جسم کے لیے فائدہ مند ہے۔

    لہٰذا آج ہم نے نہار منہ فائدہ مند اور نقصان دہ ایسی ہی کچھ غذاؤں کی فہرست مرتب کی ہے۔


    خالی پیٹ نقصان پہنچانے والی غذائیں

    ٹماٹر

    بعض افراد نہار منہ ٹماٹر کھانے کو ترجیح دیتے ہیں لیکن خالی معدے میں ٹماٹر بے حد تیزابیت کا سبب بن سکتے ہیں۔


    کافی

    صبح اٹھتے ہی سب سے پہلے کافی پینا بھی اکثر افراد کی ایک عام عادت ہے لیکن صبح صبح خالی پیٹ کافی پینا آپ کو متلی اور معدے کی گڑ بڑ میں مبتلا کرسکتی ہے۔


    ترش پھل

    صبح صبح ترش پھل جیسے نارنگی یا لیموں کھانا غذائی نالی میں جلن کا سبب بن سکتے ہیں۔


    مشروبات

    کسی بھی قسم کے مشروبات بشمول تازہ پھلوں کے جوسز سے دن کا آغاز کرنا برا آئیڈیا ہے۔ جوس کے غذائی اجزا جلدی ہضم ہو کر جسم کا حصہ بن جاتے ہیں جس کے بعد آپ تھوڑی دیر بعد پھر سے بھوک محسوس کرنے لگتے ہیں۔


    سافٹ ڈرنکس

    ویسے تو سافٹ ڈرنکس کا استعمال کم سے کم کرنا چاہیئے لیکن خالی پیٹ ان کا استعمال معدے اور غذائی نالیوں کی دیواروں کو نقصان پہنچا کر جلن کا سبب بن سکتا ہے۔


    مصالحہ دار غذائیں

    ناشتے میں مصالحہ دار اور مرغن غذائیں کھانا آپ کو معدے کی جلن اور گیسٹرک میں مبتلا کرسکتا ہے۔


    دہی

    ویسے تو دہی کا استعمال صحت کے لیے فائدہ مند ہے لیکن ناشتے کا آغاز دہی سے نہیں کرنا چاہیئے۔

    خالی معدے کی تیزابیت دہی کے تمام فائدہ مند اجزا کو ضائع کردیتی ہے۔ البتہ ناشتے میں کچھ اور ہلکا پھلکا کھا کر آخر میں، یا ناشتے کے ایک سے دو گھنٹے کے اندر دہی کھایا جاسکتا ہے۔


    خالی پیٹ فائدہ پہنچانے والی غذائیں

    انڈے

    ناشتے کے لیے انڈے بہترین غذا ہیں۔ یہ جسم کو درکار غذائی اجزا کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں اور سیر ہونے کا احساس دلاتے ہیں۔ اس ضمن میں ابلے یا تلے ہوئے انڈے دونوں ہی مفید ہیں۔


    دلیہ

    ناشتے کے لیے دلیہ بھی ایک بہترین غذا ہے۔ یہ معدے کو ایک حفاظتی تہہ فراہم کرتا ہے جبکہ معدے کی دیواروں کو بھی تیزابی اجزا سے محفوظ رکھتا ہے۔


    تربوز

    تربوز نہ صرف جسم کی غذائی ضروریات پوری کرتا ہے بلکہ جسم کو درکار پانی کی طلب کو بھی پورا کرتا ہے۔ اس میں موجود لائیکو پین دل، جلد اور شوگر کے لیے فائدہ مند ہے۔


    بلو بیریز

    تمام اقسام کی بیریز جسم کو فائدہ پہنچاتی ہیں تاہم ناشتے میں بلو بیریز کا استعمال بے حد فائدہ مند ہے۔ یہ خون کے بہاؤ کو معمول پر رکھتی ہیں اور یادداشت میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔


    خشک میوہ جات

    خشک میوہ جات السر کا خطرہ کم کرتی ہیں کیونکہ یہ معدے کی اپنی تیزابیت کو معمول کی سطح پر رکھتی ہیں۔ ناشتے میں خشک میوہ جات کا استعمال آپ کو سیر ہونے کا احساس دلاتا ہے۔


    شہد

    ناشتے میں شہد کھانا نظام ہاضمہ اور قوت مدافعت کو بہتر بناتا ہے اور جسم کو مختلف وائرس اور اور بیکٹریا سے بچاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔