Tag: معدے

  • کھانے کے بعد پیٹ کا درد کس خطرے کی علامت ہے؟

    کھانے کے بعد پیٹ کا درد کس خطرے کی علامت ہے؟

    کچھ لوگ کھانے کے بعد پیٹ میں درد کی شکایت کرتے ہیں۔ خاص طور پر بچے جس کی مختلف وجوہ ہوسکتی ہیں۔ تاہم یہ شکایت مسلسل ہو تو مستند معالج سے ضرور رجوع کرنا چاہیے۔ بچے اگر مسلسل ایسی شکایت کریں‌ تو ان کا طبی معائنہ ضرور کروانا چاہیے۔

    پیٹ کا عام درد ناقص غذا، بعض پکوان اور خوراک میں بے اعتدالی کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے، مگر معدے اور آنتوں کا انفیکشن اور بعض دوسرے امراض بھی اس کا سبب ہو سکتے ہیں اور اس طرف فوری توجہ دینا چاہیے۔ پیٹ کے یہ چند مسائل اکثر ہمارے سامنے آتے ہیں۔

    اگر آپ پیٹ کے بالائی حصے میں درد محسوس کر رہے ہوں تو اس کی وجہ معدے کی تیزابیت ہو سکتی ہے۔ یہ مرغن اور مسالے دار غذا کے استعمال کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔ ایسی صورت میں سینے میں جلن کے ساتھ ہلکی تکلیف کا احساس ہوتا ہے۔ تیزابیت ختم کرنے والی عام ادویہ سے یہ مسئلہ عموماً حل ہو جاتا ہے۔ مگر تکلیف برقرار رہے تو کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

    اکثر اوقات اپھارا یعنی معدے میں گیس بھر جانے سے بھی پیٹ میں تکلیف محسوس ہوتی ہے اور یہ ایک عام شکایت ہے۔ اس کا تعلق بھی ہماری غذا اور خوراک سے ہوتا ہے۔ مرغن اور چٹ پٹے کھانے یا بعض سبزیاں اور دیگر غذائی اجناس بھی اپھارے کا سبب ہوسکتی ہیں۔

    پیٹ اور سینے کی جلن بھی ایک عام مسئلہ ہے اورعموماً ایسا کھانا کھانے کے بعد ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اس کی سب سے عام وجہ کھانا کھاتے میں عجلت کا مظاہرہ ہے۔ خوراک کو چبا کر کھانے کے بجائے جلدی جلدی نگلنے کی وجہ سے معدے پر بوجھ پڑتا ہے اور یہی سینے کی جلن اور تکلیف کا باعث بنتا ہے۔ یہی کیفیت بھاری اور روغنی غذا کی وجہ سے بھی پیدا ہو سکتی ہے۔ ایسی صورت میں ہاضمے کی خرابی دور کرنے والی اور دافعِ جلن عام ادویہ استعمال کی جاسکتی ہیں۔ تاہم یہ شکایت برقرار رہے تو علاج کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔

    پیٹ میں مروڑ اکثر ناقابلِ برداشت ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ ماہرین کے نزدیک ناقص غذاؤں کا استعمال اور اس سے ہونے والی معدے اور آنتوں کی خرابی ہے جسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

  • اناج کی وہ قسم جس سے دل کی بیماریوں اور سرطان کا خطرہ کم ہو سکتا ہے

    اناج کی وہ قسم جس سے دل کی بیماریوں اور سرطان کا خطرہ کم ہو سکتا ہے

    مکئی کو ماہرینِ نباتات گھاس کی ایک قسم کہتے ہیں جس سے ہم اناج حاصل کرتے ہیں۔

    اسے مختلف طریقوں سے پکایا جاتا ہے۔ یہ کھانوں میں استعمال کی جاتی ہے اور اسے جانوروں کی خوراک بھی بنایا جاتا ہے۔ یہی مکئی ایندھن کے طور پر بھی استعمال ہوتی ہے۔ کہتے ہیں مکئی میکسیکو میں دریافت ہوئی اور بعد میں دنیا کے مختلف ملکوں میں اسے اناج کے طور پر استعمال کیا جانے لگا۔ اس غذائی جنس کی عمر کئی ہزار سال بتائی جاتی ہے۔

    مکئی ہم بھی مختلف شکلوں میں اپنی خوراک کا حصّہ بناتے ہیں۔ ماہرینِ صحت کے مطابق یہ متعدد امراض میں مفید ہے جب کہ اس کا اعتدال میں استعمال کئی طبی مسائل سے محفوظ رکھتا ہے۔ مکئی کے دانے غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔ اس میں نشاستہ، فائبر، حیاتین اور معدنیات کی بڑی مقدار شامل ہوتی ہے۔

    طبی محققین کے مطابق مکئی میں اینٹی آکسیڈنٹ اور نباتاتی مرکبات ہوتے ہیں جو صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔ مکئی میں لوٹین اور زیاکسن تھین زیادہ مقدار میں ہوتے ہیں۔ یہ کیروٹینائیڈز کہلاتے ہیں جو آنکھ کے عدسے کو دھندلے پن اور عمر کے ساتھ پٹھوں کو کم زور ہونے سے روکتے ہیں۔

    معدے کے مسائل یعنی انہضام اور آنتوں کی شکایت لاحق ہو تو مکئی میں پایا جانے والا ریشہ فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ مکئی کا استعمال نظامِ ہضم کی سوزش سے بھی بچاتا ہے۔ طبی ماہرین بتاتے ہیں کہ اس ریشے سے متعدد امراض کا خطرہ کم ہو جاتا ہے جن میں دل کی بیماریاں اور چند اقسام کے سرطان شامل ہیں۔ تاہم ذیابیطس میں مبتلا افراد کو نشاستہ دار غذاؤں کا استعمال کم کرنا چاہیے جس میں مکئی بھی شامل ہے۔