Tag: معدے کا آپریشن

  • آپریشن کے بعد اس خاتون کے ساتھ کیا ہوا جس سے اس کا وزن 400 کلو تک بڑھ گیا؟

    آپریشن کے بعد اس خاتون کے ساتھ کیا ہوا جس سے اس کا وزن 400 کلو تک بڑھ گیا؟

    مصر کی ایک 60 سالہ معمر خاتون کی زندگی ایک آپریشن کے بعد سے اجیرن بن گئی ہے کیوں کہ اس آپریشن نے ان کے وزن کو 400 کلو تک بڑھا دیا ہے، اور وہ مفلوج ہو کر رہ گئی ہیں۔

    حجن فاطمہ گزشتہ 15 برس سے اپنے ہی جسم کے بوجھ تلے دب کر زندگی کے دن گن رہی ہیں، ان کی رہائش مصر کے شہر ’العاشر من رمضان‘ کے ایک محلے میں ہے، وہ گھر کی دیواروں ہی میں نہیں بلکہ گھر کے اندر بھی ایک کونے میں قید ہو کر رہ گئی ہیں۔

    فاطمہ اپنے چار سو کلو گرام کے بے پناہ وزن کے باعث زندہ درگور ہو گئی ہیں، نہ حرکت کر سکتی ہیں، نہ سڑک دیکھتی ہیں، نہ دن کے اجالے سے واقف ہیں، تاہم کسی زمانے میں وہ ایک متحرک گھریلو خاتون تھیں، جو اپنے 7 افراد پر مشتمل خاندان کی خدمت کیا کرتی تھیں۔فاطمہ حجن مصر موٹاپا

    اب انھیں اپنے گھر سے نکلے ہوئے پندرہ برس سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، وہ شدید موٹاپے کا شکار ہیں، جس نے ان کی جسمانی قوتیں ختم کر دی ہیں، وہ نہ اپنے بازو ہلا سکتی ہیں، نہ جگہ بدل سکتی ہیں۔ وہ کھاتی ہیں، نہاتی ہیں اور سوتی ہیں، سب کچھ ایک ہی جگہ پر، جس کی وجہ سے انھیں بستر کے زخم بھی لاحق ہو چکے ہیں اور وہ ڈپریشن کی بھی شکار ہو چکی ہیں۔

    العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق خاتون کی بیٹی کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ کی مشکلات کا آغاز بیس سال پہلے ہوا تھا جب ان کا وزن تقریباً 200 کلو تھا، اور وہ گھریلو کام کاج میں مصروف رہا کرتی تھیں، لیکن پھر فاطمہ نے وزن کم کرنے اور صحت بہتر بنانے کی نیت سے معدے کی تنگی کا آپریشن کروایا۔

    آپریشن کے بعد پہلے تو وزن میں کمی آئی، لیکن کچھ ہی عرصے بعد پیچیدگیاں شروع ہو گئیں اور معلوم ہوا کہ آپریشن ناکام ہو چکا ہے، آپریشن کے تین ماہ بعد انھیں خون بہنے کی شکایت ہوئی، اور پھر وزن تیزی سے بڑھنے لگا، اور چار سو کلو گرام تک جا پہنچا۔ بیٹی کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے ایک اور آپریشن کا مشورہ دیا ہے۔

    خاتون نے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’میری خواہش ہے کہ میں حرکت کر سکوں، خود اپنے کام کر سکوں، اور خدا کے حضور کھڑے ہو کر سجدہ کر سکوں۔‘‘ فاطمہ کے گھر والے مخیر حضرات سے ان کے علاج کے لیے تعاون کی اپیل کر رہے ہیں، یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ خاتون کو گھر سے اسپتال لے جانا شاید کرین کے بغیر ممکن نہ ہو سکے۔

  • پانچ برس کی صافیہ، 85 کلو وزنی، موت و زندگی کی کشمکش میں فتح یاب ہوئی

    پانچ برس کی صافیہ، 85 کلو وزنی، موت و زندگی کی کشمکش میں فتح یاب ہوئی

    ریاض : محض پانچ سال کی عمر میں پچاسی کلو وزن رکھنے والی صافیہ جنیاتی تبدیلی کی عجیب و غریب بیماری میں مبتلا ہے معالجین معدے کا آپریشن کر کے بچی کی جان بچانے کی کوشش کر رہے ہیں.

    صافیہ اپنے بڑھتے ہوئے وزن کے باعث چلنے پھرنے کے قابل نہیں رہی تھی اور گھر میں بھی وہ وہیل چیئر استعمال کیا کرتی تھی جب کہ ایک بڑا کیک، پانچ بڑے پیزے اور پورا کریٹ کولڈ ڈرنگ پینے کے بعد بھی اس کی بھوک ختم نہیں ہوتی تھی اس کے علاوہ  اداراک، سمجھ بوجھ اور ردعمل دینے میں بھی ننھی صافیہ کو مشکلات کا سامنا تھا.

    صافیہ کے معالجین کا کہنا تھا کہ وہ ایک ایسی جنیاتی پیچیدگی کا شکار تھی جس میں کم ہی بچے مبتلا ہوتے ہیں تاہم یہ کافی گھمبیر قسم کی صورت حال ہوتی ہے جس میں مسلسل بھوک لگنے کے سبب ایک کم عمر بچی دس آدمیوں جتنا کھانا کھا جانے کے باوجود سیر نہیں ہو پاتی ہے چنانچہ کافی سوچ بچار کے بعد بچی کے معدے کا آپریشن کیا گیا.

    معالجین کا مزید کہنا تھا کہ آپریشن کے بعد صافیہ تیزی سے روبہ صحت ہے اور اس کی ایک ماہ تک مانیٹرنگ کے بعد مثبت تبدیلیاں دیکھنے کو ملی ہیں جب کہ بچی کا وزن بھی بیس کلو تک کم ہوگیا ہے اور چلنے پھرنے میں بھی آسانی ہو گئی ہے ساتھ وہ مکمل اور پُرسکون نیند بھی لے پا رہی ہے جو کہ خوش آئند نشانیاں ہیں.

    صافیہ اب سرجری و ریکوری کے بعد اسپتال سے گھر منتقل ہوچکی ہے تاہم اب بھی ڈاکٹرز کی مسلسل نگرانی میں ہے جو اس کی خوراک اور ورزش کے باقاعدہ ٹائم فریم کو منظم اور مربوط رکھے ہوئے ہیں اور ایک ایک تبدیلی پر نگاہ جمائے ہوئے ہیں اور پُر امید ہیں کہ صافیہ اس طریقہ علاج سے جلد فطری حالت پرآجائے گی.

    جب کہ غیرمعمولی بیماری کا شکار صافیہ کے والدین بیٹی کے معدے کے آپریشن کے بعد کافی مطمئن دکھائی دیتے ہیں کیوں کہ صافیہ اب نہ صرف یہ کہ روبہ صحت ہے بلکہ اُس نے اپنا بیس کلو وزن بھی کم کر لیا ہے جب کہ کھانے پینے کی عادات اور بھوک کی طلب میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے.