Tag: معدے کا السر

  • بشریٰ بی بی کی صحت سے متعلق رپورٹ منظر عام پر آگئی

    بشریٰ بی بی کی صحت سے متعلق رپورٹ منظر عام پر آگئی

    اسلام آباد: عدالتی احکامات کے بعد نجی اسپتال میں کیے گئے طبی معائنے کے بعد سامنے آنے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی کی خوراک کی نالی اور معدے میں سوجن رپورٹ ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے طبی معائنے میں زہر خورانی کا ثبوت نہیں ملا ہے، تاہم معمولی نوعیت کے گیسٹرو کی تشخیص ہوئی ہے، سابق خاتون اوّل کی ای سی جی، انڈواسکوپی، ایکو سمیت تمام رپورٹس کلیئر قرار دی گئیں۔

    رپورٹ کے مطابق خوراک کی نالی اور معدے میں سوجن جب کہ بلڈ پریشر معمول سے زائد رپورٹ ہوا، تاہم معدے میں السر کی تصدیق نہیں ہوئی، اور بائیوپسی کے لیے سیمپل بھی لے لیا گیا ہے۔ بشریٰ بی بی کے ذاتی معالج ڈاکٹر عاصم یوسف اس چیک اپ کے سپروائزر تھے، بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ نے بلڈ ٹیسٹ کے لیے سیمپل دینے سے انکار کر دیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل 5 اپریل کو پمز اسپتال کے 4 سینئر ڈاکٹرز نے بشریٰ بی بی کا میڈیکل چیک اپ کیا تھا، جن میں ڈاکٹر عائشہ جاوید، ڈاکٹرعمارہ اسلم، ڈاکٹر عائشہ افضل اور ڈاکٹر ماریہ بلوچ شامل تھیں۔ میڈیکل رپورٹ میں انھیں کھانے میں زہر یا ٹوائلٹ کلینر دینے کے شواہد نہیں ملے تھے۔ تاہم پی ٹی آئی نے اس رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے بشریٰ بی بی کے ٹیسٹ شوکت خانم سے کرانے کا مطالبہ کر دیا تھا۔

    راولپنڈی کی احتساب عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف ان کی اہلیہ کے طبی معائنے کی درخواستیں منظور کر لی تھیں، اور 2 روز میں بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ کا نجی اسپتال سے طبی معائنہ کروانے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اینڈواسکوپی ٹیسٹ ڈاکٹر عاصم یونس اور سرکاری ڈاکٹر کی زیر نگرانی کروایا جائے۔ جس پر گزشتہ روز بشریٰ بی بی کو اسلام آباد کے نجی اسپتال شفا منتقل کر دیا گیا تھا۔

    وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے رپورٹ سامنے آنے پر رد عمل میں کہا کہ تین ہفتوں سے زہر دینے کا واویلا مچایا گیا تھا، لیکن بشریٰ بی بی کی تمام میڈیکل رپورٹس کلیئر ہیں۔ لیگی رہنما طلال چوہدری نے کہا طبی معائنے کی رپورٹ نے ’ہارپک کہانی‘ کو جھوٹ ثابت کر دیا۔

    پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نے رپورٹ پر رد عمل میں کہا کہ طبی معائنے میں ابتدائی طور پر سامنے آنے والے حقائق تشویش ناک ہیں، خوراک کی نالی اور معدے میں تیزاب کی زائد مقدار سے پیدا زخم واضح ہیں، ترجمان نے کہا بشریٰ بی بی کو تیزاب یا زہریلا مواد ملا کھانا دیے جانے سے زخم ہوئے ہیں، زہریلا مواد ملا کھانا کھانے سے بشریٰ بی بی کے منہ پر اثرات تاحال باقی ہیں۔

  • معدے کا السر : علاج کیلئے 9 آسان گھریلو نسخے

    معدے کا السر : علاج کیلئے 9 آسان گھریلو نسخے

    معدے کا السر معدے کی اندرونی جھلّی نما دیوار کے زخم کا دوسرا نام ہے، یہ زخم ہونے کی وجہ اس موٹی رطوبتی تہہ کی موٹائی میں کمی آجانا ہوتی ہے۔

    یہ رطوبتی تہہ معدے میں موجود تیزاب سے معدے کی دیوار کو محفوط رکھتی ہے لیکن جب یہ تہہ پتلی ہو تو تیزاب معدے کی دیوار کو گلانے لگتا ہے جس کی وجہ سے وہ زخمی ہو جاتی ہے۔

    یاد رہے کہ معدے کے السر کا علاج مشکل نہیں ہے لیکن اس میں غفلت مزید پیچیدگیوں کو جنم دے سکتی ہے جو کہ شدید تکلیف کا باعث بن سکتی ہے۔

    السر کے علاج کے لیے زیادہ تر اینٹی بائیو ٹکس ادویات استعمال کی جاتی ہیں تاکہ معدے میں بننے والے ایسڈ کی مقدار کو کم کیا جا سکے مگر وہ صرف اور صرف عارضی علاج ہوتا نہ کہ مستقل۔ اس کے علاوہ السر کے لیے کچھ گھریلو علاج بھی نہایت مفید ثابت ہوئے ہیں۔

    ulcer

    جیسے کہ بند گوبھی کا جوس، شہد، رنگ دار پھل، لہسن، ہلدی، کرین بیری، گھیگوار (ایلو ویرا ) اور کالی مرچ کا استعمال۔ یہ تمام اشیاء معدے کے السر کے علاج کیلئے انتہائی مفید ہیں۔

    بند گوبھی کا جوس :

    بند گوبھی کو السر کی شدت کو کم کرنے کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے، بند گوبھی میں وٹامن سی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے جو اینٹی آکسیڈنٹ کے طور پر کام کرتا ہے، اس لیے اسے ایچ پلوری (ہیلیکو بیکٹر پائلوری بیکٹیریا) کا بہترین علاج سمجھا جاتا ہے۔

    کچھ طبی تحقیقات کے مطابق بند گوبھی کے جوس میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو ہاضمہ کے مختلف السر کے خطرات کو کم کرتی ہیں اور بند گوبھی کا جوس السر کی ادویات کے نسبت زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرتا ہے۔

    شہد :

    شہد کے استعمال سے دل کی بیماریوں، اسٹروکس، اور کینسر کی کئی اقسام کے خطرات میں کمی آتی ہے۔
    اس کے ساتھ ساتھ شہد میں معدے کے السر سے لاحق ہونے والے زخم کو مندمل کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    لہسن :

    لہسن کو اینٹی مائیکروبیل اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ جانوروں پر ہونے والی ایک تحقیق میں یہ دریافت کیا گیا ہے کہ لہسن کے ایکسٹریکٹس معدے کے زخموں کو جلدی مندمل کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں، جب کہ انسانوں پر ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہر روز لہسن کے دو ٹکڑے استعمال کرنے سے معدے کی جھلی کو ایچ پلوری کی وجہ سے پہنچنے والے نقصان میں کمی آئی۔

    ہلدی :

    ہلدی کو زیادہ تر بھارت اور جنوبی ایشیائی ممالک میں روایتی علاج کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، کالی مرچ کی طرح ہلدی میں ایک جز پایا جاتا ہے جسے کرکومین کہتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق کرکومین میں اینٹی آکسیڈنٹ اور سوزش کو کم کرنے والی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو معدے کے السر کے لیے مفید ثابت ہو سکتی ہیں۔

    کروندہ :

    کروندہ دسے انگریزی میں کرین بیری کہا جاتا ہے، کو پیشاب کی نالی کے انفیکشن کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، ان ہی خصوصیات کی بنا پر کروندے کو ایچ پلوری کی افزائش روکنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جو کہ معدے کے السر کی وجہ بنتا ہے۔

    السر کی شدت میں کمی لانے کے لیے کروندے کا جوس استعمال کیا جاسکتا ہے اور اس سے بنے ہوئے سپلیمنٹس بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں لیکن یہ بات یاد رکھیں کہ کروندے کو زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے معدے کی تکلیف کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    گھیگوار (ایلو ویرا) :

    ایلو ویرا کو اس کی افادیت کی وجہ سے مختلف بیوٹی اور فوڈ پروڈکٹس میں استعمال کیا جاتا ہے۔ طبی تحقیقات کے مطابق ایلو ویرا معدے کے لیے السر کے لیے بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور ایک طبی تحقیق کے مطابق ایلو ویرا ویسے ہی السر کے خلاف کام کرتا ہے جیسے اینٹی السر ادویات کام کرتی ہیں۔

    کالی مرچ :

    عام طور پر یہ خیال کیا جاتا تھا کہ معدے کا السر لاحق ہونے کی صورت میں کالی مرچ کا استعمال ترک کر دینا چاہیے لیکن طبی تحقیقات نے یہ بات ثابت کی ہے کہ کالی مرچ کے استعمال سے السر کی شدت میں کمی لائی جا سکتی ہے، کیوں کہ کالی مرچ میں ایسا جز پایا جاتا ہے جو معدے میں بننے والے ایسڈ کی مقدار کو کم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ کالی مرچ میں پایا جانے والا کیپساسین بلغم کی پیداوار کو بڑھانے میں بھی مدد کر سکتا ہے۔

    پروبائیوٹکس :

    پروبائیوٹکس صحت مند بیکٹیریاز ہیں جو معدے کی تکلیف سے نجات میں مدد کرتے ہیں اور ہاضمہ کی تکلیف اور دیگر متعلقہ پیچیدگیوں کو دور کرتے ہیں، انسانی جسم میں تقریباً ایک کلوگرام اچھے اور برے دونوں بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں۔ پروبائیوٹکس خراب بیکٹیریا سے لڑنے کے لئے ایک مضبوط مدافعتی نظام تیار کرنے میں اچھے بیکٹیریا کی مدد کرتے ہیں۔ بشمول السر کو روکنے اور ان سے لڑنے کی بہترین صلاحیت رکھتے ہیں۔

    پھلوں کا استعمال :

    بہت سارے پھلوں میں فلیوو نائڈذ نامی جز پایا جاتا ہے جسے پولی فینولز بھی کہا جاتا ہے، اس جز کی وجہ سے پھل زیادہ رنگ دار ہوتے ہیں۔ ایک طبی تحقیق کے مطابق پولی فینولز معدے کے السر کے لیے مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ اسہال اور ہاضمہ کے دیگر مسائل کے لیے بھی مفید سمجھے جاتے ہیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔