Tag: معذور

  • ابوظبی پولیس نے معذور لڑکی کی دلی خواہش کیسے پوری کی؟

    ابوظبی پولیس نے معذور لڑکی کی دلی خواہش کیسے پوری کی؟

    ابوظبی پولیس نے معذور نوجوان عرب لڑکی کی دلی خواہش پوری کرکے سب کے دل جیت لئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ابوظبی پولیس کے 3 افسران ’سپیشل‘ (معذور) عرب لڑکی ’رینڈ‘ کی خواہش پوری کرنے کے لئے اس کے آبائی گھر پہنچے، اس موقع پر افسران کی جانب سے بچی کو تحائف اور گلدستہ پیش کیا گیا۔

    معذور لڑکی رینڈ کی جانب سے کمیونٹی خدمات کے حوالے سے ابوظبی پولیس کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا گیا تھا۔

    ملاقات کے دوران ابوظبی پولیس افسران نے رینڈ سے اس کی صحت، خوابوں اور خواہشات کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔

    عراق: لڑکیوں کی شادی کی قانونی عمر 9 سال مقرر کرنے کی تجویز

    معذور لڑکی رینڈ کے والدین نے ابوظبی پولیس کو کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے لیے ان کے غیرمعمولی عزم کی تعریف کی اور کہا کہ ابوظبی پولیس نے گھر پر آکر اور رینڈ سے ملاقات کرکے نہ صرف ان کی بیٹی خوش کردیا ہے بلکہ وہ یادیں بھی دی ہیں جنہیں کبھی نہیں بھلایا جاسکتا۔

  • حادثات میں مفلوج ہونے والے افراد کے علاج کے لیے حکومت کا اہم اقدام

    حادثات میں مفلوج ہونے والے افراد کے علاج کے لیے حکومت کا اہم اقدام

    لاہور: صوبہ پنجاب کی نگران حکومت نے حادثات میں مفلوج ہونے والے افراد کے علاج کے لیے مفت سروسز فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حادثات میں مفلوج ہونے والے افراد کے علاج کے لیے پنجاب حکومت نے اہم اقدام کرلیا۔ نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی ہدایت پر صوبہ بھر کے لیے پیراپلیجک سروسز کا آغاز کیا جارہا ہے۔

    ٹریفک اور دیگر حادثات میں چوٹ لگنے سے مفلوج ہونے والے افراد کا علاج ممکن ہوگا، فالج کے خطرے سے دو چار زخمی مریضوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے گی۔ فوری علاج سے مریض کے مفلوج ہونے کا اندیشہ نہیں رہے گا۔

    ٹراما سپائنل کارڈ سرجری کے لیے پہلی مرتبہ پنجاب میں 5 سینٹرز قائم کیے جائیں گے، حادثات میں مفلوج ہونے والے افراد کا فوری علاج کیا جائے گا۔

    سپائنل کارڈ انجری کی صورت میں بحالی کے لیے جدید فزیو تھراپی مشینیں بھی میسر ہوں گی جبکہ معذوری کا شکار افراد کی بحالی کے لیے مصنوعی اعضا کی ورکشاپ بھی قائم کی جائے گی۔

    مصنوعی اعضا کی ورکشاپ کو آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    نگران صوبائی کابینہ نے پیراپلیجک ری ہیبلی ٹیشن سینٹر قائم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

  • ایک ٹانگ سے معذور باہمت نوجوان نے سب کو حیران کردیا، ویڈیو وائرل

    ایک ٹانگ سے معذور باہمت نوجوان نے سب کو حیران کردیا، ویڈیو وائرل

    ارادے مضبوط اور نیت سچی ہو تو کوئی بھی رکاوٹ انسان کی کامیابی کے آڑے نہیں آتی اور نہ ہی محنت کبھی بھی رائیگاں جاتی ہے، اگر انسان ہمت نا ہارے تو ایک نہ ایک دن اسے اپنی محنت کا صلہ ضرور ملتا ہے۔

    ایسے باہمت قسم کے لوگوں کے ایسے شاندار کارنامے اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہیں کہ اگر ہم کسی چیز کو حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیں تو ہمیں اس سے کوئی نہیں روک سکتا۔

    سوشل میڈیا پر ایک ویڈیووائرل ہورہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نوجوان کو ایک ٹانگ سے معذور ہے اور وہ پروفیشنل ویٹ لفٹر کی طرح وزن اٹھا رہا ہے۔

    وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ معذور لڑکا ایک جم میں موجود ہے اور ایک ٹانگ سے محروم ہونے کے باوجود وہ وزن اٹھانے کے ساتھ اپنا توازن بھی برقرار رکھے ہوئے ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کی جانے والی ویڈیو میں ایک معذور نوجوان کو کسی جم میں روزش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، وہ نوجوان باربل کے دونوں جانب لگی وزنی پلیٹوں کو اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے، پہلے وہ وزن کو کوشش کرکے اپنی ٹھوڑی تک اٹھاتا ہے اور چند لمحوں کے بعد اپنا توازن برقرار رکھتے ہوئے باربل کو مزید بلندی پر لے جاتا ہے۔

    ویڈیو کو چند ہی گھنٹوں میں ہزاروں بار لائیک کیا جاچکا ہے اور سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے نوجوان کو ہمت پر داد بھی دی جا رہی ہے۔

  • انصاف خود بھی چل کر لوگوں کے پاس جا سکتا ہے، لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ

    انصاف خود بھی چل کر لوگوں کے پاس جا سکتا ہے، لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ

    لاہور: خصوصی افراد کی سہولت کے لیے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے، اگر کوئی شخص انصاف کے لیے نہ آ سکے تو انصاف خود چل کر اس کے پاس جا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس جواد حسن نے خصوصی افراد کے لیے قانون سازی کی درخواستوں کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

    عدالت نے خصوصی افراد کے لیے قانون سازی ہونے پر درخواستیں نمٹا دیں، فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ جو لوگ انصاف کے لیے خود چل کر نہیں آ سکتے، انصاف ان کے پاس خود جا سکتا ہے۔

    عمارت پر جانے کے لیے سیڑھی مددگار ہو سکتی ہے لیکن وہی سیڑھی ایک ایسے شخص کو دینا جو چلنے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو، برابری نہیں۔

    عدالتی فیصلے کے مطابق آئین کسی شخص یا طبقے کی اہلیت کی بنیاد پر درجہ بندی نہیں کرتا، آئین ماں کی طرح اولاد کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے، کیوں کہ اس کی نظر میں سب برابر ہیں، سب کا خالق ایک ہے، اس لیے سب برابر ہیں۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت خصوصی افراد کے لیے قانون بنوانے میں کامیاب ہوئی، ریاست جب خصوصی افراد کے لیے قانون بناتی ہے، تو وہ اپنے سماجی معاہدے کے وعدے کی پاس داری کرتی ہے، ریاست کو اپنے شہریوں کا ایک ماں کی طرح تحفظ کرنا چاہیے، ماں ہر بچے کی مخصوص ضرورتوں کے پیش نظر اس کی چیزیں بدلتی ہے، ریاست کو چاہیے کہ وہ شہریوں کی صلاحیتوں اور کمزوریوں کے مطابق ان کی مشکلات حل کرے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ بلوچستان اور سندھ میں خصوصی افراد کے لیے قوانین کا ہونا قابل ستائش ہے، معاشرے میں ناخواندگی کے باعث عورتیں اور بچے خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں، آرٹیکل 25 عورتوں اور بچوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی کی اجازت دیتا ہے۔

    واضح رہے کہ درخواست گزاروں نے خصوصی افراد کو سہولیات کی فراہمی کے لیے قانون سازی کرنے کی استدعا کی تھی۔

  • بائیک ریسنگ کے جنونی معذور کھلاڑی کی دردناک موت

    بائیک ریسنگ کے جنونی معذور کھلاڑی کی دردناک موت

    ارجنٹینا میں بائیک ریسنگ کا شوقین ایک معذور نوجوان ہولناک حادثے کا شکار ہو کر بالآخر جان سے ہاتھ دھو بیٹھا، ریسنگ کے دوران پیچھے سے آنے والی 2 بائیکس فراٹے سے اس کے اوپر سے گزر گئیں۔

    23 سالہ البرٹو زیپٹا ساڑھے 4 ماہ قبل ایک خوفناک ٹریفک حادثے کا شکار ہوا تھا جس میں وہ ایک ہاتھ سے محروم ہوگیا تھا، بائیک ریسنگ کے جنونی زیپٹا کو مصنوعی ہاتھ تو لگا دیا گیا تھا تاہم ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ اب وہ کبھی اپنا شوق پورا نہیں کرسکے گا۔

    لیکن زیپٹا نے سب کے اندازوں کو غلط ثابت کردیا اور صرف 3 ماہ بعد مصنوعی ہاتھ سے دوبارہ بائیک ریسنگ شروع کردی۔

    تاہم چند دن قبل ہونے والی بائیک ریس اس کی زندگی کی آخری ریس ثابت ہوئی، ریس کے دوران ایک جمپ لگاتے ہوئے وہ بائیک کا توازن کھو بیٹھا اور زمین پر گر گیا۔ پیچھے سے گزرتی 2 بائیکس لمحے بھر میں اس کے اوپر سے گزرتی چلی گئیں اور زیپٹا جان کی بازی ہار گیا۔

    یہ وہی ریسنگ ٹریک تھا جہاں زیپٹا نے صحت یابی کے بعد پہلی ریس میں حصہ لیا تھا۔

    جوش و جذبے سے بھرپور اس بہادر نوجوان کی موت نے ہر آنکھ اشکبار کردی۔ شہر کے گورنر سمیت بڑی تعداد میں عام افراد نے اسے زبردست خراج تحسین پیش کیا اور اسے زندگی سے لڑنے والا جنگجو سپاہی قرار دیا۔

  • بھارتی پولیس نے سنگدلی کی بدترین مثال قائم کردی

    بھارتی پولیس نے سنگدلی کی بدترین مثال قائم کردی

    نئی دہلی: ریاست اتر پردیش کی پولیس نے سنگدلی اور بے حسی کی مثال قائم کردی، رشوت خوری کے لیے معذور خاتون کو بھی نہ بخشا، بیٹی کی تلاش میں سرگرداں معذور ماں سے گاڑی کے فیول کے پیسے لیتے رہے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق اتر پردیش کے شہر کانپور کی پولیس نے ایسی حرکت کی جس سے پورا محکمہ پولیس شرمسار ہوگیا، کانپور پولیس کے پاس ایک معذور خاتون روزانہ آ کر دہائیاں دے رہی تھی کہ اس کی بیٹی لاپتہ ہے پولیس اسے تلاش کرے۔

    پولیس والے اپنی ازلی سنگدلی کے ساتھ اس کی درخواست نظر انداز کرتے رہے اور معذور عورت کو ڈانٹ کر بھگا دیا جاتا۔ کچھ افسران نے معذور خاتون سے کہا کہ وہ ان کی گاڑیوں میں ڈیزل ڈلوا دے تو وہ اس کی بیٹی کو ڈھونڈ دیں گے۔

    معذور خاتون نے بحالت مجبوری پولیس والوں کی یہ فرمائش بھی پوری کی اور 10 سے 12 ہزار روپے کا ڈیزل دلوا دیا لیکن پولیس والے ٹس سے مس نہ ہوئے۔

    بالآخر ایک دن جب معذور خاتون دوبارہ روتی دھوتی پولیس اسٹیشن پہنچی تو ڈی آئی جی پریتندرسنگھ تھانے میں موجود تھے جو خاتون کی زبانی اپنے افسران کی غفلت کے بارے میں جان کر حیران رہ گئے۔

    ڈی آئی جی نے خاتون کی بپتا سننے کے بعد چوکی انچارج کو لائن حاضر کردیا اور اس کے خلاف محکمانہ تحقیقات کا حکم بھی دیا۔

    خاتون نے بتایا کہ پولیس والے نہ صرف اس سے بدتمیزی کرتے رہے بلکہ ان کی بیٹی پر بھی رکیک الزامات لگاتے رہے، ڈی آئی جی نے ان کی بیٹی کو ڈھونڈنے کی یقین دہانی کروائی اور پولیس کی گاڑی میں گھر تک پہنچایا۔

    بعد ازاں انہوں نے لڑکی کی بازیابی کے لیے 4 چار ٹیمیں بھی تشکیل دیں اور فوری رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

  • پولیو کا شکار ساجد علی پاکستان کو پولیو فری بنانے کے مشن پر

    پولیو کا شکار ساجد علی پاکستان کو پولیو فری بنانے کے مشن پر

    چنیوٹ: جسمانی معذوری کسی شخص کی رفتار جسمانی طور پر تو کم کرسکتی ہے، لیکن اس کے عزم و حوصلے اور خوابوں کو نہیں ختم کرسکتی، چنیوٹ کے ساجد علی اس کی جیتی جاگتی مثال ہیں۔

    صوبہ پنجاب کے شہر چنیوٹ کے ساجد علی عزم و حوصلے کی تصویر ہیں، ساجد علی محکمہ صحت چنیوٹ کے ملازم ہیں اور وہ انسداد پولیو مہم کے دوران گھر گھر پولیو پلانے کا کام کرتے ہیں۔

    ساجد علی خود بھی پولیو کا شکار ہیں، وہ بچپن میں ہی پولیو وائرس کا شکار ہو کر معذوری میں مبتلا ہوگئے تھے لیکن اس معذوری نے انہیں جینے کا ایک مقصد دے دیا ہے۔

    اب ان کا مشن ملک کی نئی نسل کو پولیو سے بچانا ہے اور اس مشن میں وہ کبھی اپنی معذوری کو آڑے آنے نہیں دیتے۔

    10 سال سے انسداد پولیو مہم سے وابستہ ساجد نہ صرف بچوں کو پولیو کے قطرے پلاتے ہیں بلکہ والدین سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر انہیں عمر بھر کی معذوری سے بچائیں۔

    انہوں نے کبھی اپنی معذوری کو کمزوری نہیں بنایا، ساجد کا خواب پولیو فری پاکستان ہے اور اپنے اس خواب کی تکمیل کے لیے وہ دن رات مصروف عمل ہیں۔

  • امریکا میں سنگدل ماں نے معذور بچی کو قتل کردیا

    امریکا میں سنگدل ماں نے معذور بچی کو قتل کردیا

    امریکا میں معذور بچی کو قتل کرنے والی سنگدل ماں کو گرفتار کرلیا گیا، بچی وہیل چیئر پر تھی اور اسے 24 گھنٹے دیکھ بھال کی ضرورت تھی۔

    مذکورہ واقعہ امریکی ریاست منی سوٹا میں پیش آیا جہاں کی مقامی پولیس نے 35 سالہ ایلس نیلسن کو بیٹی کے قتل کے جرم میں گرفتار کرلیا۔

    پولیس رپورٹ کے مطابق 15 سالہ بچی اپنی پیدائش کے وقت آکسیجن کی کمی کی وجہ سے شدید معذوری کا شکار ہوگئی تھی اور وہیل چیئر پر تھی۔

    بچی ہر وقت جسم میں آکسیجن کی سطح اور نبض مانیٹر کرنے والی ڈیوائس پہنے رکھتی تھی جبکہ اسے 24 گھنٹے دیکھ بھال کی ضرورت تھی۔

    ایک دن جب ایلس کا شوہر شہر سے باہر گیا ہوا تھا اور دیگر بچے بھی گھر پر نہیں تھے تو اس نے بچی کی مشین بند کردی۔ اس کے کئی گھنٹوں بعد اس نے ریسکیو اداروں کو اطلاع دے کر مدد کرنے کے لیے کہا۔

    جب ریسکیو ٹیم گھر پر پہنچی تو بچی بے حس و حرکت تھی، جلد ہی ریسکیو ٹیم نے بچی کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے آنے سے پہلے ہی اس کی سانس کی ڈوری ٹوٹ چکی تھی۔

    پولیس نے تفتیش کے دوران مشین کو مینو فیکچرنگ ادارے میں جانچ کے لیے بھیجا جہاں سے علم ہوا کہ مشین بالکل درست طور پر کام کر رہی تھی۔

    پولیس نے ماں کو گرفتار کرلیا ہے اور اس پر عمداً قتل کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

  • پیدائشی معذور سعودی بچی نے حوصلے کی نئی مثال قائم کردی

    پیدائشی معذور سعودی بچی نے حوصلے کی نئی مثال قائم کردی

    ریاض: سعودی عرب میں ہاتھوں سے محروم کمسن بچی نے ہمت اور حوصلے کی نئی مثال قائم کردی، بچی نہ صرف ماہر تیراک اور مصورہ ہے بلکہ گھر کے کاموں میں بھی والدہ کا ہاتھ بٹاتی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق پیدائشی طور پر ہاتھوں سے محروم کم عمر سعودی بچی نے جسمانی معذوری کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنے حوصلے اور ہمت کے بل بوتے پر نہ صرف تیراکی میں مہارت حاصل کی بلکہ وہ انتہائی خوبصورت ڈرائنگ بھی بناتی ہے۔

    طرفہ عبد العزیز نامی کمسن بچی پیدائشی طور پر ہاتھوں سے محروم ہے مگر مثالی ذہنی صلاحیتوں نے اسے جسمانی معذوری کا احساس ہونے نہیں دیا۔ طرفہ دونوں ہاتھوں سے محروم ہونے کے باوجود اپنی والدہ کے ساتھ ہر کام آسانی سے کرتی ہے۔

    ایک سعودی ٹی وی کے پروگرام میں طرفہ نے بتایا کہ وہ اپنے گھر آنے والے مہمانوں کے لیے نہ صرف قہوہ پیش کرتی ہے بلکہ اپنی والدہ کے ساتھ باورچی خانے میں ان کی مدد بھی کرتی ہے۔

    بچی کے والد نے بتایا کہ جب اہلیہ نے انہیں بتایا کہ طرفہ تیراکی میں خاص دلچسپی رکھتی ہے تو اس کے شوق کی تکمیل کے لیے اسے مخصوص افراد کو تیراکی کی تربیت دینے والے ادارے میں داخل کروایا جہاں اس نے اپنے شوق کی تکمیل کے لیے بہت جلد تیراکی پر عبور حاصل کرلیا۔

    والد کا مزید کہنا تھا کہ ان کی بیٹی پیدائشی طور پر معذور ہے لیکن اس نے کبھی اس معذوری کو اپنی کمزوری نہیں بنایا بلکہ ہمیشہ عام بچوں کی طرح ہر کام کرنے کی کوشش کی جس پر ہم رب کریم کا شکر ادا کرتے ہیں۔

  • بلی کا معذور بچہ دوبارہ چلنے کے قابل کیسے ہوا؟

    بلی کا معذور بچہ دوبارہ چلنے کے قابل کیسے ہوا؟

    امریکا میں ایک خاتون نے اپنی محبت اور خیال سے بلی کے ایک معذور بچے کو پھر سے چلنے کے قابل بنا دیا، 6 ماہ کی یہ بلی اب بالکل نارمل بلیوں کی طرح چل سکتی ہے۔

    جیسیکا نامی امریکی خاتون بتاتی ہیں کہ ایک بار ان کی ایک دوست، جو کہ جانوروں کے کلینک میں نرس ہیں، نے انہیں فون کیا اور بتایا کہ ان کے کلینک میں ایک معذور بلونگڑا لایا گیا ہے جو چلنے پھرنے سے قاصر ہے۔

    جیسیکا نے اس بچے کو رکھنے پر رضا مندی ظاہر کرلی۔

    وہ بتاتی ہیں کہ عضلات کی کمزوری کی وجہ سے یہ بلونگڑا اپنی پچھلی دونوں ٹانگوں کو حرکت نہیں دے پاتا تھا اور زمین پر گھسٹ کر چلتا تھا۔ تاہم وہ دوسری بلیوں کو دیکھ کر ان کی طرح چلنے کی کوشش کرتا تھا۔

    جیسیکا کے مطابق وہ ڈاکٹر کے مشورے پر گھر پر بلی کی فزیکل تھراپی کرتی رہیں، اس میں وہ بلی کی پچھلی ٹانگوں کو سائیکل چلانے کی طرح حرکت دیتی تھیں۔ وہ اسے چلنے میں بھی مدد دیتی تھیں۔

    علاوہ ازیں انہوں نے جانوروں کے ایک ڈاکٹر کی مدد سے بلی کی ایکو پنکچر ٹریٹمنٹ بھی کروائی تاکہ اس کے جسم میں خون کا بہاؤ تیز ہوسکے۔ ان تمام کوششوں سے آہستہ آہستہ بلی چلنے کے قابل ہوتی گئی، 6 ماہ کی عمر تک وہ دیگر عام بلیوں کی طرح چلنے کے قابل ہوگئی۔

    جیسیکا کہتی ہیں کہ اس بلی نے ان کی زندگی بدل دی ہے، انہوں نے اس معصوم سے ہمت، حوصلے اور مستقل مزاجی کا سبق سیکھا ہے۔