Tag: معذور افراد

  • مسجد نبویؐ میں آنے والے معمر اور معذور افراد کیلیے بڑی خوشخبری

    مسجد نبویؐ میں آنے والے معمر اور معذور افراد کیلیے بڑی خوشخبری

    سعودی عرب میں حرمین شریفین کی جنرل اتھارٹی مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حجاج اور زائرین کی خدمت کیلیے کوششوں کو تیز کررہی ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق اتھارٹی معمر اور معذور افراد کے لیے اعلی اور بہترین خدمات فراہم کرنے پر کام کررہی ہے، معمر اور معذور افراد پر خصوصی توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔

    مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآ لہ وسلم کے دروازوں کے قریب نماز کے لیے دس خصوصی ایریا، شمالی توسیع میں چار مصلی اور مشرقی توسیع میں تین مصلی تیار کیے گئے ہیں۔

    اتھارٹی کی جانب سے فراہم کی جانے والی خدمات میں مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اس کے صحن کے اندر الیکڑانک گالف کارٹس اور ویل چیئرز موجود ہیں جو نمازیوں اور زائرین کی آمد ورفت آسان بناتی ہیں۔

    اس کے علاوہ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآ لہ وسلم کی چھت پر قوت سماعت اور گویائی سے محروم افراد کیلیے بھی ایک خصوصی کمرہ بنایا گیا ہے، جہاں 100افراد نماز کی ادائیگی کرسکتے ہیں۔ وہ سائن لینگویج کے ذریعے جمعے کے خطبے کو سمجھ سکتے ہیں۔

    دوسری جانب سعودی عرب میں شدید گرمی کی وجہ سے مسجد الحرام اور مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں جمعے کے خطاب اور نماز سے متعلق اہم فیصلہ کیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سربراہ برائے مسجد الحرام اور مسجد نبوی شیخ ڈاکٹر عبدالرحمان السدیس نے جمعہ کی نماز کے خطاب کا دورانیہ کم کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔

    نئے احکامات کے مطابق مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں جمعہ کا خطاب اور نماز پندرہ منٹ کے اندر ادا کرنے کی ہدایات کی گئی ہے۔

    حرمین شریفین میں آج جمعے کا خطبہ اور نماز کا دورانیہ 15 منٹ ہوگا

    مقامی سعودی میڈیا کے مطابق یہ فیصلہ سخت گرم موسمی حالات کے پیش نظر کیا گیا ہے، یہ تبدیلی سخت گرمیوں تک جاری رہے گی، جس کے بعد سابقہ روٹین پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

  • مسجد الحرام میں معذور افراد کو بڑی سہولت فراہم کردی گئی

    مسجد الحرام میں معذور افراد کو بڑی سہولت فراہم کردی گئی

    مسجد الحرام میں ادارہ امور حرمین شریفین نے معمر اور بیمار زائرین کے لیے مخصوص گالف کارٹس کی سہولت متعارف کرادی ہے۔

    غیرملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق گالف گاڑیوں سیف مسجد الحرام کی چھت سے طواف کرایا جاتا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے ابتدائی طور پر 50 گالف گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں۔

    ایس پی اے کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ گالف گاڑیوں کی سہولت محدود وقت کیلیے فراہم کی جاتی ہے جو شام 4 سے صبح کے 4 بجے تک ہے۔

    انتظامیہ کی جانب سے گاڑی کا فی کس کرایہ 25 ریال مختص کیا گیا ہے، جبکہ ہر گاڑی میں 10 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہوتی ہے۔

    مسجد الحرام کے مختلف دروازوں پر گاڑیوں کیلیے بکنگ کے انتظامات کیے گئے ہیں جن میں باب اجیاد کی سمت میں موجود برقی زینے، شاہ عبدالعزیز گیٹ اور عمرہ گیٹ کے سمت موجود لفٹ شامل ہے۔

    مسجد نبویؐ میں رمضان رضاکاروں کی تعداد 1300سے تجاوز

    گالف گاڑیوں کی بکنگ ان مقامات سے کرانے کے بعد مسجد الحرام کی چھت پر پہنچ کرگاڑی کی سہولت حاصل کرسکتے ہیں۔

  • مسجد الحرام میں معذور افراد کی سہولت کیلئے غیر معمولی اقدامات

    مسجد الحرام میں معذور افراد کی سہولت کیلئے غیر معمولی اقدامات

    مسجد الحرام میں معذور افراد کی سہولت کیلئے غیر معمولی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، جس کے سبب معذور افراد کو بڑی سہولیات میسر آرہی ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صدارت عامہ برائے امور حرمین شریفین نے مسجد حرام میں معذور زائرین، بزرگوں، خواتین اور بچوں کی سہولت کے لئے غیر معمولی اقدامات اٹھائے ہیں۔

    مسجد الحرام میں معذور افراد کی نقل وحرکت، ان کی صحت اور عبادات کی ادائی کے لیے انہیں بہترین خدمات فراہم کی گئی ہیں۔

    معذور افراد کے لیے مختص ہالوں میں صحت وصفائی کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے، سہولیات کی فراہمی کے نتیجے میں مسجد حرام کے صحنوں اور نماز کے ہالوں میں معذور زائرین سہولت کے ساتھ عبادت میں مصروف رہتے ہیں۔

    ان جگہوں پر جراثیم سے پاک رکھنے کے لیے وقفے وقفے سے جراثیم کش اسپرے کیا جاتا ہے جب کہ معذور نمازیوں کی آسانی کے لیے ان تک مشروبات اور زم زم کی فراہمی کو یقینی بنایا جاتا ہے۔

    معذور خواتین کے لیے 3 ہال مختص کئے گئے ہیں، جبکہ یہ تینوں ہال شاہ فہد توسیعی حصے میں واقع ہیں۔ گیٹ 88 گراؤنڈ فلور پر اور گیٹ 65 سے پہلی منزل پر اور مصلیٰ میں کنگ فہد توسیع میں گیٹ 15 سے ان ہالوں میں داخل ہوا جا سکتا ہے۔

    معذوری میں مبتلا مرد زائرین کے لیے کنگ فہد ایکسپینشن میں تین ہال مختص کئے گئے ہیں، ایک ہال پہلی منزل کے گیٹ 91 کے سامنے، فرسٹ فلور کے شبیکہ پل کے سامنے گیٹ 68، گراؤنڈ فلور گیٹ 68 سے معذور زائرین ان ہالوں میں داخل ہوسکتے ہیں۔

    دستی گاڑیاں جو کہ مسجد الحرام سے صحن مطاف تک آتی ہیں ان کے لئے اہم راستوں کو مختص کیا گیا ہے، جن میں پہلا اجیاد پل ہے، جو مغربی صحن میں واقع ہے۔ یہ مطاف کی پہلی منزل کی طرف جاتا ہے۔ور دوسرا راستہ گیٹ 64 کے ساتھ والے شبیکہ پل سے ہوتے ہوئے مشرقی صحنوں سے مروہ کی طرف جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ یہ دروازے مسجدالحرام کے مختلف حصوں میں واقع ہیں جن میں مرکزی دروازے اور اندرونی دروازے ہیں۔ بصارت سے محروم زائرین کو بریل کی مدد سے مسجد حرام میں نقل وحرکت کی راہ نمائی کی جاتی ہے۔

    سعودی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے کہ آنے والے زائرین کو بہترین خدمات فراہمی کا سلسلہ جاری رہے۔

  • معذور افراد کا عالمی دن: سماجی ناانصافیاں قبل از وقت موت سے ہمکنار کرسکتی ہیں

    معذور افراد کا عالمی دن: سماجی ناانصافیاں قبل از وقت موت سے ہمکنار کرسکتی ہیں

    آج دنیا بھر میں معذور افراد کا عالمی دن منایا جارہا ہے، عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ معاشرتی و طبی ناانصافیاں اور سہولیات کی عدم دستیابی معذور افراد کو قبل از وقت موت سے ہمکنار کرسکتی ہے۔

    معذور افراد کا عالمی دن منانے کا آغاز سنہ 1992 میں اقوام متحدہ میں معذور افراد کی داد رسی کے لیے قرارداد منظور کر کے کیا گیا۔

    اس دن کو عالمی سطح پر منانے کا مقصد معذور افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی اور انہیں کسی بھی طرح کے احساس کمتری کا شکار ہونے سے بچا کر ان کو زندگی کے دھارے میں شامل کرنا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 65 کروڑ کے قریب افراد کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہیں، یہ تعداد کل آبادی کا 10 فیصد ہے۔

    اس وقت دنیا بھر میں تقریباً 2 کروڑ نومولود بچے ماؤں کی کمزوری اور دوسری وجوہات کی بنا پر معذور پیدا ہوتے ہیں۔

    حال ہی میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ طبی ناانصافیاں اور ان سہولیات کی عدم دستیابی معذور افراد کو قبل از وقت موت سے ہمکنار کرسکتی ہے اور ان کی عمر کا دورانیہ کم از کم 20 سال کم ہوسکتا ہے۔

    رپورٹ میں اس کی وجوہات میں سماجی رویوں، معاشی حالات کو بہتر نہ کر پانے کی استعداد، نقل و حرکت کے ذرائع اور سہولیات کی عدم دستیابی، آگے بڑھنے کے مواقع نہ مل پانا اور تفریحی سہولیات تک رسائی نہ ہونا بھی قرار دیا گیا ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ معذور افراد کی 80 فیصد تعداد مختلف ترقی پذیر ممالک میں رہائش پذیر ہے جہاں انہیں کسی قسم کی سہولیات میسر نہیں۔ ان افراد کو عام افراد کی طرح پڑھنے لکھنے اور آگے بڑھنے کے مواقع بھی میسر نہیں۔

    اس کے برعکس ترقی یافتہ ممالک میں موجود 20 فیصد معذور افراد کو دنیا بھر کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں جبکہ ان کا علاج معالجہ بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    آج کا دن منانے کا مقصد یہی ہے کہ رنگ، نسل اور ذات سے بالاتر ہو کر خصوصی افراد کی بحالی میں انفرادی و اجتماعی طور پر بھر پور کردار ادا کیا جائے۔

  • دنیا بھر میں 65 کروڑ سے زائد افراد معذوری کا شکار

    دنیا بھر میں 65 کروڑ سے زائد افراد معذوری کا شکار

    آج دنیا بھر میں معذور افراد کا عالمی دن منایا جارہا ہے، ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا کی 10 فیصد آبادی اس وقت کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہے۔

    معذور افراد کا عالمی دن منانے کا آغاز سنہ 1992 میں اقوام متحدہ میں معذور افراد کی داد رسی کے لیے قرارداد منظور کر کے کیا گیا۔ اس دن کو عالمی سطح پر منانے کا مقصد معذور افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی اور انہیں کسی بھی طرح کے احساس کمتری کا شکار ہونے سے بچا کر ان کو زندگی کے دھارے میں شامل کرنا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 65 کروڑ کے قریب افراد کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہیں، یہ تعداد کل آبادی کا 10 فیصد ہے۔

    اس وقت دنیا بھر میں تقریباً 2 کروڑ نومولود بچے ماؤں کی کمزوری اور دوسری وجوہات کی بنا پر معذور پیدا ہوتے ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ معذور افراد کی 80 فیصد تعداد مختلف ترقی پذیر ممالک میں رہائش پذیر ہے جہاں انہیں کسی قسم کی سہولیات میسر نہیں۔ ان افراد کو عام افراد کی طرح پڑھنے لکھنے اور آگے بڑھنے کے مواقع بھی میسر نہیں۔

    اس کے برعکس ترقی یافتہ ممالک میں موجود 20 فیصد معذور افراد کو دنیا بھر کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں جبکہ ان کا علاج معالجہ بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    آج کا دن منانے کا مقصد یہی ہے کہ رنگ، نسل اور ذات سے بالاتر ہو کر خصوصی افراد کی بحالی میں انفرادی و اجتماعی طور پر بھر پور کردار ادا کیا جائے۔

  • ویلما روڈولف: اپاہج لڑکی جو زندگی کی دوڑ میں سب سے آگے نکل گئی

    ویلما روڈولف: اپاہج لڑکی جو زندگی کی دوڑ میں سب سے آگے نکل گئی

    بعض لوگ زندگی میں بہت دشواریاں اور سختیاں جھیلتے ہیں۔ وہ کئی کٹھن اور صبر آزما مراحل سے گزرنے کے بعد ایک روز خاموشی سے مٹی میں مل جاتے ہیں۔

    ان میں وہ بھی شامل ہیں جنھیں غربت اور تنگ دستی کے ہاتھوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ بھی جو مالی مسائل کے ساتھ ساتھ مختلف بیماریوں اور جسمانی معذوری کا بھی شکار ہوتے ہیں۔ اگر ہم سے کوئی بھی حالات کی سختیوں اور مسائل کے انبار کے باوجود آگے بڑھنے کی ٹھان لے اور اپنی منزل کا تعین کرکے سفر شروع کردے تو اس کے اندر توانائی، حوصلہ اور وہ لگن اور جوش و ولولہ پیدا ہوجاتا ہے جو اسے حالات سے پنجہ آزمائی اور طوفانوں کا مقابلہ کرنے کے قابل بنا دیتا ہے اور ایک وقت آتا ہے جب وہ اپنے غیر معمولی اور حیرت انگیز کارناموں سے دنیا کو متوجہ کر لیتا ہے۔

    ویلما روڈولف (Wilma Glodean Rudolph) ایک ایسی ہی لڑکی تھی جس نے معمولی گھرانے میں آنکھ کھولی۔ اس کے والد نے دو شادیاں کی تھیں اور ان کی 22 اولادوں میں ویلما کا نمبر بیسواں تھا۔ والد ریلوے میں دوسروں کا بوجھ ڈھوتے تھے۔ گزر بسر مشکل تھی، وقت ملتا تو اضافی آمدن کے لیے کوئی بھی کام کرنے کو تیّار ہو جاتے۔

    ویلما کا سنِ پیدائش 1940ء اور وطن امریکا ہے۔ وہ پانچ سال کی تھی جب پولیو وائرس نے اسے اپنا نشانہ بنایا۔ پولیو کے سبب اس بچّی کی بائیں ٹانگ متاثر ہوئی اور اس کا پیر مفلوج ہوگیا۔ وہ چلنے پھرنے سے قاصر تھی۔ ڈاکٹروں نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ وہ کبھی نہیں چل پائے گی۔ اس کے ناتواں پیر کو مصنوعی سہارے سے چلنے کے قابل بنایا گیا تھا۔ وہ نو برس کی تھی تو اسے مخصوص جوتوں کے استعمال کا مشورہ دیا گیا۔

    ویلما دوسرے بچّوں کو دوڑتے بھاگتے دیکھتی تھی تو رنجیدہ ہوجاتی اور اس کا دل بھر آتا۔ وہ دوڑنا چاہتی تھی۔ تیز، بہت تیز اور زندگی کی ہر دوڑ میں اوّل آنا چاہتی تھی۔ یہ اس کا خواب تھا یا اس معذوری کے نتیجے میں پیدا ہونے والا احساسِ محرومی، لیکن اس نے اپنی اس کم زوری کو اپنی طاقت بنایا اور واقعی دنیا کی سب سے تیز رفتار لڑکی بننے کا اعزاز اپنے نام کیا۔

    ایک روز اس لڑکی نے پختہ ارادہ کیا کہ وہ اپنے پیروں پر چلے گی اور کچھ کر کے دکھائے گی۔ اس کے سامنے ایک مقصد تھا جس نے اس کے اندر ایک نئی روح پھونک دی تھی، وہ تکلیف اور درد کے باوجود گھر میں چلنے کی مشق کرنے لگی۔ اس کا حوصلہ سلامت رہا اور جنون بڑھتا چلا گیا جس نے ایک روز اسے بغیر سہارے کے چلنے پھرنے کے قابل بنا دیا۔

    1952ء جب وہ بارہ سال کی ہوئی تو اس نے دوڑنا شروع کردیا۔ ویلما کے مطابق وہ اپنے محلّے میں ہم عمروں کے ساتھ اچھل کود اور ان سے ریس لگانے لگی تھی۔ یہ اس کی ایک بڑی کام یابی تھی اور ویلما اس پر نہایت مسرور تھی۔

    ویلما نے اسکول میں منعقد ہونے والے کھیل کود کے مقابلوں میں حصّہ لینا شروع کردیا۔ ایک دن جب وہ اسکول میں باسکٹ بال کھیل رہی تھی تو اسے کوچ نے بلایا، اس کی حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ بحیثیت تجربہ کار کوچ میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ تم عام بچّوں کی بہ نسبت تیز رفتار ہو اور میرا مشورہ ہے کہ تم باسکٹ بال کے بجائے مختصر فاصلے کی دوڑ (Sprints) میں حصّہ لو۔ ویلما کو اس کا مشورہ پسند آیا اور اس نے دوڑنے کی باقاعدہ ٹریننگ لینی شروع کی۔ وہ اپنی قوّتِ ارادی اور حوصلے کے سبب بہت جلد قومی سطح کے مقابلوں میں حصّہ لینے کے قابل ہوگئی۔ اساتذہ اور کوچ اس کی مدد اور حوصلہ افزائی کرتے تھے اور اس کی کام یابی پر سبھی مسرور تھے۔

    انہی دنوں آسٹریلیا کے مشہور میلبورن اولمپک مقابلے کا چرچا ہونے لگا۔ ویلما نے مقابلے میں شرکت کی خواہش ظاہر کی اور اس کی مراد بر آئی۔ یہ 1956ء کا اولمپک مقابلہ تھا جس میں 16 سالہ ویلما نے کانسی کا تمغا اپنے نام کیا۔

    1960ء کے اولمپک مقابلوں سے پہلے ہی ویلما نے دو سو میٹر دوڑ کا مقابلہ جیت کر عالمی ریکارڈ بنا ڈالا تھا اور جب اولمپک مقابلے کا انعقاد ہوا تو وہ پھر میدان میں تھی۔ اس بار ویلما نے دوڑ کے مقابلے میں تین گولڈ میڈل حاصل کیے۔

    اس مقابلے میں ویلما کو امریکا کی ایسی پہلی خاتون کھلاڑی بننے کا اعزاز بھی حاصل ہوا جو ایک ہی اولمپک میں تین ریسوں کی لگاتار فاتح رہی اور جس نے تینوں گولڈ میڈل اپنے نام کیے۔

    پولیو کے سبب معذوری اور اپاہج ہوجانے والی اس لڑکی نے ثابت کیا کہ پختہ ارادہ اور ہمارا عزم ہمیں زندگی کی ہر دوڑ کا فاتح بنا سکتا ہے۔ ویلما کو جہاں کھیل کی دنیا کے کئی انعامات اور اعزازات سے نوازا گیا، وہیں امریکی حکومت نے اس کے نام سے ایک ایوارڈ کا اجرا بھی کیا جو خاتون کھلاڑیوں کو شان دار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر دیا جاتا ہے۔

    12 نومبر 1994ء کو ویلما کی زندگی کا سفر ہمیشہ کے لیے تمام ہوا۔ اسے کینسر کا مرض لاحق ہوگیا تھا۔ امریکا میں کھیلوں کے میدانوں میں یادگار کے طور پر ویلما کے مجسمے نصب ہیں اور زیرِ تربیت کھلاڑیوں کو اس لڑکی کی زندگی اور فتوحات کی کہانی سنائی جاتی ہے اور ان کے لیے عزم و ہمّت کی مثال بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔

  • ای سی سی نے معذور افراد کیلئے ڈیوٹی فری گاڑی درآمد کرنے کی اجازت دے دی

    ای سی سی نے معذور افراد کیلئے ڈیوٹی فری گاڑی درآمد کرنے کی اجازت دے دی

    اسلام آباد : اقتصادی رابطہ کمیٹی نے معذورافراد اسکیم کے تحت ڈیوٹی فری گاڑی درآمد کرنےکی حد بڑھانے کی اجازت دے دی . گزشتہ دس سال میں گاڑی نہ خریدنے والے اس سہولت سے فائدہ حاصل کرسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں معذور افراداسکیم کے تحت کسٹمزڈیوٹی فری گاڑیوں کی درآمد قانون میں ترمیم پرغور کیا گیا۔

    ای سی سی نے معذور افراد کیلئے ڈیوٹی فری گاڑی درآمدکرنےکی اجازت دے دی ، :1500سی سی تک گاڑی ڈیوٹی فری درآمد کی جا سکےگی اور معذور افراد 10میں سے ایک گاڑی درآمد کر سکیں گے۔

    ترمیم کے تحت معذورافراد کی آمدن کی حد بڑھا کر 2لاکھ ماہانہ تک کردی گئی، پہلے ڈیوٹی فری گاڑی کیلئے معذور افراد کی آمدن کی حد 20 ہزار سے ایک لاکھ ماہانہ تک تھی،گزشتہ دس سال میں گاڑی نہ خریدنے والے اس سہولت سے فائدہ حاصل کرسکیں گے۔

    پاکستان سنگل ونڈو کمپنی کی قیام اور ڈائریکٹرز کی منظوری دے دی گئی جبکہ کمیٹی نے این سی او سی کے لیے 21 کروڑ 96 لاکھ 31 ہزار کی تکنیکی ضمنی گرانٹ ، وزارت ریلوے کی اخراجات کےلیے6ارب کی اضافی گرانٹ کی منظوری دی ، 50کروڑ ماہانہ کی رقم تنخواہوں، پنشن اور ضروری اخراجات پر خرچ ہوں گے۔

    اجلاس میں دینی مدارس کےلیے9 کروڑ 61 لاکھ کی ضمنی گرانٹس اور ’’سب کیلئے ہنر‘‘ پروگرام کیلئے 16 کروڑ کی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی گئی، ضمنی گرانٹس کی سمری وفاقی وزارت تعلیم اورپروفیشنل ٹریننگ نےپیش کی۔

    کمیٹی نے رولنگ اسپیکٹرم اسٹرٹیجی 23-2020کی اشاعت کی منظوری بھی دی جبکہ گندم کی درآمد کا معاملہ مزید غور کے لیے مؤخر کردیا گیا۔

  • معذور افراد کا عالمی دن: 80 فیصد معذور افراد مناسب سہولیات سے محروم

    معذور افراد کا عالمی دن: 80 فیصد معذور افراد مناسب سہولیات سے محروم

    آج دنیا بھر میں معذور افراد کا عالمی دن منایا جارہا ہے، رواں برس اس دن کا مرکزی خیال معذور افراد کی مختلف شعبوں میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

    معذور افراد کا عالمی دن منانے کا آغاز سنہ 1992 میں اقوام متحدہ میں معذور افراد کی داد رسی کے لیے قرارداد پاس کر کے کیا گیا۔ اس دن کو عالمی سطح پر منانے کا مقصد معذور افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی اور انہیں کسی بھی طرح کے احساس کمتری کا شکار ہونے سے بچا کر ان کو زندگی کے دھارے میں شامل کرنا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 65 کروڑ کے قریب افراد کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہے۔ یہ تعداد کل آبادی کا 10 فیصد ہے یعنی ہر 10 میں سے ایک شخص معذور ہے۔

    اس وقت دنیا بھر میں تقریباً 2 کروڑ نومولود بچے ماؤں کی کمزوری اور دوسری وجوہات کی بنا پر معذور پیدا ہوتے ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ معذور افراد کی 80 فیصد تعداد مختلف ترقی پذیر ممالک میں رہائش پذیر ہے جہاں انہیں کسی قسم کی سہولیات میسر نہیں۔ ان افراد کو عام افراد کی طرح پڑھنے لکھنے اور آگے بڑھنے کے مواقع بھی میسر نہیں۔

    اس کے برعکس ترقی یافتہ ممالک میں موجود 20 فیصد معذور افراد کو دنیا بھر کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں جبکہ ان کا علاج معالجہ بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    آج کا دن منانے کا مقصد یہی ہے کہ رنگ، نسل اور ذات سے بالاتر ہو کر خصوصی افراد کی بحالی میں انفرادی و اجتماعی طور پر بھر پور کردار ادا کیا جائے۔

  • پہلے قائد اعظم گیمز کا مقصد معذور بچوں کو مکمل سپورٹ دینا ہے: فہمیدہ مرزا

    پہلے قائد اعظم گیمز کا مقصد معذور بچوں کو مکمل سپورٹ دینا ہے: فہمیدہ مرزا

    اسلام آباد: وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ پہلے قائد اعظم گیمز کا مقصد معذور بچوں کو مکمل سپورٹ دینا ہے، وزیر اعظم ملک کے ہر کونے میں کھیلوں کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں معذور افراد کے لیے پہلے قائد اعظم گیمز پیرا اولمپک کا انعقاد کیا گیا جس میں وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا نے خصوصی شرکت کی۔

    وفاقی وزیر نے کھلاڑیوں اور منتظمین کو مبارک باد پیش کی اور کہا کہ کھیلوں کے میدان میں شمولیت کو ہم زیادہ بہتر بنانے کو ترجیح دیتے ہیں، پہلی قائد اعظم گیمز کا مقصد معذور بچوں کو مکمل سپورٹ دینا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان ملک کے ہر کونے میں کھیلوں کا فروغ چاہتے ہیں، عمران خان ہر وزیر سے معذور افراد کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی بریفنگ لیتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایئر پورٹس پر بزرگ اورمعذور افراد کو سہولیات فراہم کی جائیں، وزیراعظم کی ہدایت

    فہمیدہ مرزا نے اس موقع پر مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر بھی گفتگو کی، انھوں نے کہا کہ کشمیر پر جارحانہ بھارتی قبضے کو 30 روز گزر گئے، ہم کشمیر کی حمایت میں کھڑے ہیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کشمیری جوانوں کو سڑکوں پر گھسیٹا جا رہا ہے، نہتے کشمیریوں پر پیلٹ گنز استعمال کی جا رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے ملک بھر کے ایئرپورٹس پر بزرگ شہریوں اور معذور افراد کے لیے بہترین سہولیات کی فوری فراہمی کا حکم جاری کیا۔

    وزیر اعظم سیکریٹریٹ نے احکامات پر تمام ایئرپورٹس مینجرز کو فوری عمل درآمد کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ بزرگ اور معذور افراد کے لیے پک اینڈ ڈراپ لوکیشنز پر رہنمائی کے سائن بورڈز نصب کیے جائیں، اور وھیل چئیرز کاؤنٹرز کے قیام اور ریمپس کی سہولت فراہم کی جائے۔

  • معذور افراد کی بھرتیوں پر وفاقی اورصوبائی حکومتوں سے تفصیلی رپورٹ طلب

    معذور افراد کی بھرتیوں پر وفاقی اورصوبائی حکومتوں سے تفصیلی رپورٹ طلب

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے معذور افراد کی ملازمتوں میں کوٹے سے متعلق کیس سماعت 6 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں معذور افراد کی ملازمتوں میں کوٹے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ معذور افراد کی بھرتیوں کا مرحلہ کہاں تک پہنچا؟۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ عبوری رپورٹ جمع کرائی ہے تفصیلی رپورٹ کے لیے مہلت چاہیے، کے پی میں 427 افراد کو بھرتی کیا گیا ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ نیشنل کونسل برائے بحالی معذور افراد کا کیا بنا؟ عدالت عظمیٰ نے استفسار کیا کہ شکایات کا فورم ختم کردیا توکیا ہر ایک شکایت سپریم کورٹ سنے گی؟۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ نیشنل کونسل برائے بحالی معذور افراد کا آ ج اجلاس ہو گا، سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ 5 سال سے کیس زیرالتوا ہے لیکن اقدامات صرف 6 ماہ میں ہوئے۔

    انہوں نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ پنجاب میں 4712 خصوصی افراد کو بھرتی کیا جا چکا ہے ، نجی اداروں کی جانب سے معذورافراد کے فنڈ میں 5کروڑجمع ہوئے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ ان فنڈز کا کیا استعمال کیا گیا؟ آئندہ سماعت پرمعذور افراد کے لیے فنڈ کی تفصیلات دیں، جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ اچھی نہ لگی تو معاملہ اینٹی کرپشن کو بھیجیں گے۔

    جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ تمام حکومتی اداروں کو معذور افراد کے لیے احترام دکھانا ہو گا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے معذور افراد کی بھرتیوں پروفاقی اورصوبائی حکومتوں سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 6 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔