Tag: معذور

  • نابینا افراد کو معذور نہیں لکھا جائے گا، عدالت کا بڑا فیصلہ

    نابینا افراد کو معذور نہیں لکھا جائے گا، عدالت کا بڑا فیصلہ

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے نابینا افراد کو معذور لکھنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ نابینا افراد کو اسپیشل پرسن لکھا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے نابینا افراد کو معذور لکھنے پر پابندی عائد کر دی۔ عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ نابینا افراد کو اسپیشل پرسن لکھا جائے۔

    عدالت نے نابینا افراد کے لیے ملازمتوں کے کوٹے پرعمل نہ ہونے کے خلاف درخواست پر نوٹس لیتے ہوئے حکومت پنجاب سمیت فریقین سے 4 دسمبرکو جواب طلب کرلیا۔

    لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اب دیکھنا پڑے گا معاملات سڑکوں پر حل ہوں گے یا عدالتوں میں؟ ایسے معاملات کے حل کے لیے اب لکیرکھینچنی پڑے گی، سڑکوں کی بندش سےعام شہریوں کے بنیادی حقوق بھی متاثر ہوتے ہیں۔

    واضح رہے کہ بینائی سے محروم افراد کا اپنے مطالبات کے حق میں مال روڈ پر دھرنا 12ویں روز بھی جاری ہے، دھرنے میں شریک افراد کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک وہ واپس نہیں جائیں گے۔

    بینائی سے محروم افراد کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی، اسکیل اپ گریڈیشن، معذور کوٹے پر نوکریوں اور دیگر مطالبات کے حق میں مال روڈ پر سراپا احتجاج ہیں۔

  • معذور سعودی بچے کی نرم مزاجی نے اسے ہر دلعزیز بنادیا

    معذور سعودی بچے کی نرم مزاجی نے اسے ہر دلعزیز بنادیا

    ریاض : سعودی عرب میں پیدائشی طور پر ہاتھوں اور پاﺅں سے معذور بچے نے اپنے چہرے کی مسکراہٹ سے معذوری کو شکست دینے کے ساتھ ساتھ اپنے آس پاس موجود لوگوں کے دل موہ لیے۔

    تفصیلات کے مطابق معذوری نے ننھے سعودی ریان المعدی کو لوگوں میں گھل مل جانے، ان کی ہمدردیاں حاصل کرنے اور تعلیم کے حصول سے نہیں روکا۔ وہ تیراکی کا خواہش مند، آرٹسٹ کے طور پر خاکے بنانا اور معذور بچوں کے ساتھ کھیل کود میں حصہ لینا چاہتا ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ ریان المعدی اپنے بلند حوصلے کے باعث مستقبل میں بچوں کا ڈاکٹر بننے کے خواب بھی دیکھ رہا ہے۔

    ریان المعدی کی والدہ نے عربی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریان کی پیدائش سے قبل ہی مجھے معلوم ہوگیا تھا کہ میں ایک معذوربچے کی ماں بننے والی ہوں، مگر مجھے اس میںکوئی پریشانی نہیں تھی کیوں کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کو جیسے چاہتا ہے تخلیق کرتا ہے۔

    ریان کی والدہ نے بتایا کہ مجھے یقین تھا کہ معذور بچہ گھر میں باعث برکت ہوگا، ڈاکٹروں کی جانب سے خبردار کیا گیا تھا کہ بچے کی معذوری کی وجہ سے اس کی پیدائش کا عمل بھی انتہائی پیچیدہ ہوگا مگر پیدائش کے دوران ایسا کچھ نہیں ہوا۔

    انہوں نے بتایا کہ ریان المعدی نارمل طریقے سے پیدا ہوا اور اس کی پیدائش ہمارے لیے نیک شگون ثابت ہوئی۔ وہ جہاں جاتا ہے ہمیشہ مسکراتے چہرے کے ساتھ ہرایک سے ملتا ہے۔

    والدہ کا کہنا تھا جب ریان المعدی بڑا ہونے لگا تو ایک دن اس نے مشکل سوال پوچھا کہ میں دوسرے لوگوں سے مختلف کیوں ہوں؟ میں جوتے کیوں نہیں پہن سکتا اور بازو پر گھڑی کیوں نہیں باندھ سکتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس کا جواب مشکل تھا مگر میں نے اس کے سوالوں کے جواب دیے اور اسے معذور افراد کی تصاویر دکھائیں جو اس کی طرح ہاتھوں اور پاﺅں سے محروم تھے۔

    معذور بچے کی ماں کا کہنا ہے کہ ریان المعدی کی پیدائش کے پانچ سال بعد معذوروں کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے اسے اپنے ہاں رجسٹر کرلیا۔

    سعودی خاتون کا کہنا تھا کہ تنظیم کی طرف سے اسے معاون ٹیم اور معلمات فراہم کی گئیں، آج وہ 10 سال کا ہوچکا ہے اور لوگوں کا مرجع خلائق ہے، سوشل میڈیا پر اس کے فالورز ہزاروں میں ہیں جو مسلسل بڑھ رہے ہیں۔

  • 13 سالہ معذور طالبہ کو فلمی کردار جیسے بازو مل گئے

    13 سالہ معذور طالبہ کو فلمی کردار جیسے بازو مل گئے

    ہالی ووڈ فلم الیتا بیٹل اینجلز میں دکھائے گئے بازو ایک 13 سالہ معذور طالبہ کو لگا دیے گئے۔

    13 سالہ طالبہ ٹیلی صرف 15 ماہ کی عمر میں ایک بیماری کے باعث اپنے بازوؤں سے محروم ہوگئی تھی۔ اس کے شوق کو دیکھتے ہوئے الیتا اینجل کی ٹیم نے اوپن بائیونکس نامی کمپنی کی معاونت حاصل کی اور معذور بچی کے بازوؤں کی تیاری کا کام شروع کیا۔

    فلم میں دکھائے گئے بازو تشکیل دینے کے لیے ہدایت کار جیمز کیمرون کی بھی مدد لی گئی۔

    بعد ازاں ٹیلی کو لندن بلایا گیا، وہ سمجھی شاید اسے کسی فوٹو شوٹ کے لیے بلایا گیا ہے مگر وہاں فلم کریو اس کے لیے کوئی اور ہی تحفہ لیے موجود تھا۔

    ٹیلی کو بازوؤں کا تحفہ دینے کے بعد اسے الیتا فلم کے پریمیئر میں بھی بلایا گیا جہاں دنیا بھر کے فوٹوگرافرز نے اس باہمت بچی کی تصاویر کھینچیں۔

  • معذور طالبہ کو پشت پر بٹھا کر ہائیکنگ کروانے والی باہمت ٹیچر

    معذور طالبہ کو پشت پر بٹھا کر ہائیکنگ کروانے والی باہمت ٹیچر

    دنیا میں کئی ایسے حوصلہ مند افراد ہیں جو اگر معذوری کا شکار ہوں تو اس کے ہاتھوں ہار نہیں مانتے بلکہ معذوری کو شکت دے کر آگے بڑھتے رہتے ہیں۔

    تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ ان افراد کو اپنے آس پاس موجود افراد کے تعاون اور مدد کی بے حد ضرورت ہوتی ہے اور ایسے لوگ ان کی کامیابی میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

    امریکی ٹیچر ہیلما کا شمار بھی ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی معذور طالبہ کے لیے حوصلے اور محبت کی نہایت خوبصورت مثال قائم کی۔

    ہیلما ایک چھوٹے سے قصبے میں کم آمدنی والے افراد کے لیے ایک اسکول میں ٹیچر ہیں۔ ان کی طالبہ میگی اعصابی بیماری کا شکار اور وہیل چیئر کی محتاج ہے جس کی وجہ سے ہیلما اس سے خصوصی شفقت برتتی ہیں۔

    کچھ عرصے قبل اسکول کی جانب سے ایک 2 روزہ ٹرپ کا انعقاد کیا گیا جس میں میگی سمیت تمام بچوں نے نہایت جوش و خروش سے شرکت کی، تاہم ایک مرحلے پر میگی کو پیچھے ہٹنا پڑا جب تمام بچوں کا ہائیکنگ پر جانے کا وقت آیا۔

    قریب تھا کہ میگی اس موقع کو کھودیتی اور ایک خوبصورت تجربے سے محروم رہ جاتی، اس کی ٹیچر ہیلما نے اسے پشت پر بٹھا لیا اور اسی حالت میں اسے ہائیکنگ کروائی۔

    اس مقصد کے لیے ہیلما نے خصوصی طور پر 300 ڈالر کا بیگ پیک خریدا تھا جس کے ذریعے انہوں نے میگی کو اپنی پشت پر باندھا۔ وہ بتاتی ہیں کہ میگی نہایت حوصلہ مند بچی تھی جو تمام راستے میری ہمت بندھاتی رہی۔

    اس موقع پر کھینچی گئی ان دونوں کی تصاویر نے سوشل میڈیا صارفین کو حیران کردیا اور وہ بے ساختہ اس ٹیچر کی ہمت کی داد دینے پر مجبور ہوگئے۔

    ہیلما بتاتی ہیں کہ میگی گو کہ معذور ہے لیکن اس کی معذوری اس کے کچھ بھی سیکھنے کی راہ میں حائل نہیں ہوتی۔ وہ کہتی ہیں کہ ان کا یہ چھوٹا سا نیک عمل دوسروں کے لیے پیغام ہے کہ وہ حوصلے سے چیلنجز کا مقابلہ کریں اور اس کا حل تلاش کریں۔

  • وہیل چیئر پر بیٹھی اور مصنوعی پاؤں والی باربی ڈول

    وہیل چیئر پر بیٹھی اور مصنوعی پاؤں والی باربی ڈول

    جسمانی معذوری کہیں تو ناامیدی کا پیغام بن جاتی ہے تو کہیں ہمت و حوصلہ عطا کر کے ایسے کام کروادیتی ہے جو عام حالات میں شاید کسی کے لیے ممکن نہ ہوں۔

    ہم دیکھتے آئے ہیں کہ صلاحیت، ہنر اور جذبہ کسی سہارے کا محتاج نہیں اور پہاڑوں جیسا عزم ہو تو بڑی سے بڑی معذوری کو شکست دے کر بھی بڑے سے بڑے کارنامہ انجام دیا جاسکتا ہے۔

    یہی سوچ کر مشہور امریکی ٹوائے کمپنی میٹل معذوری کا شکار باربی ڈولز لانچ کرنے جارہی ہے تاکہ دنیا کو یہ پیغام دیا جاسکے کہ معذوری صرف ایک نظر کا دھوکہ ہے۔

    یہ باربی ڈولز 13 سالہ امریکی بچی جورڈن سے متاثر ہو کر تیار کی جارہی ہیں۔

    جورڈن اپنے بائیں بازو سے محروم ہے تاہم 3 ڈی پرنٹنگ کے ذریعے اپنے بازو کے لیے نت نئی اشیا بناتی رہتی ہے۔

    حال ہی میں اس نے یونی کورن (ایک تصوراتی جانور) کا ایسا سینگ تیار کیا جو گلیٹر پھینکتا تھا، یعنی اسے اپنے ہاتھ پر لگا کر وہ لوگوں کو چمکتی افشاں سے نہلا دیتی تھی۔

    جورڈن کا حوصلہ دیکھتے ہوئے میٹل اب ایسی گڑیائیں پیش کرنے جارہی ہے جو وہیل چیئر پر بیٹھی ہوں جبکہ کچھ مصنوعی اعضا سے آراستہ ہوں گی۔

    میٹل کا کہنا ہے کہ وہ دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ خوبصورتی کا مطلب کاملیت نہیں۔ خوبصورت اور فیشن کی کئی جہتیں ہوسکتی ہیں۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ ان کا عزم ہے کہ وہ دنیا کی سب متنوع گڑیائیں پیش کریں تاکہ ہر انسان انہیں خود سے قریب محسوس کرسکے۔

    ان میں دنیا کے وہ 15 فیصد افراد بھی شامل ہیں جو کسی نہ کسی قسم کی معذوری کا شکار ہیں۔

    13 سالہ جورڈن بھی اپنے جیسی گڑیا پاکر بے حد خوش ہے۔

    آپ کو یہ گڑیا کیسی لگی؟ ہمیں کمنٹس میں ضرور بتائیں۔

  • معذور کتے کو دوڑنے کے لیے پہیے مل گئے

    معذور کتے کو دوڑنے کے لیے پہیے مل گئے

    امریکا میں پیدائشی طور پر دو ٹانگوں سے محروم کتے کو پہیے لگا دیے گئے جس کے بعد وہ عام کتوں کی طرح دوڑنے بھاگنے لگا۔

    یہ کتا ایک جینیاتی خرابی کے باعث اپنی اگلی دو ٹانگوں سے محروم تھا۔ اس کی اگلی دو ٹانگیں پوری طرح سے نشونما نہیں پاسکیں تھی۔

    ابتدا میں یہ رینگ کر چلتا تھا، تاہم جلد ہی اسے ویٹرن ٹیکنیشن نے گود لے لیا۔

    کچھ عرصے بعد کتے کے لیے خصوصی پہیے بنائے گئے، ان پہیوں کا سائز تبدیل کیا جاتا رہا۔ ابتدا میں کتے کو ان پہیوں کے ساتھ چلنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اسے تھوڑی سی پریکٹس کروائی گئی جس کے بعد کتا ان پہیوں کا عادی ہوگیا۔

    اب ان پہیوں کے ساتھ یہ ننھا سا کتا ہر جگہ آسانی سے گھومتا پھرتا ہے۔

  • جسمانی معذوری صلاحیتوں کے اظہار کی محتاج نہیں: باہمت حنا کا عزم

    جسمانی معذوری صلاحیتوں کے اظہار کی محتاج نہیں: باہمت حنا کا عزم

    جسمانی معذوری کسی شخص کو حرکت کرنے سے معذور تو کرسکتی ہے، لیکن اس کے تخیل، اس کی سوچ اور اس کی صلاحیتوں کو محدود نہیں کرسکتی۔ اسی کی عملی مثال 32 سالہ حنا خالد ہیں جو معذوری کے باوجود بہت سے مکمل طور پر صحت مند لوگوں سے زیادہ باہمت اور حوصلہ مند ہیں۔

    حنا ایک نارمل چائلڈ تھیں جن کا بچپن بہت خوبصوت انداز میں گزرا، تاہم ان کی مشکلات کا آغاز 12 سال کی عمر سے ہوا۔ ایک دن انہیں اپنے جسم میں شدید تکلیف کا احساس ہوا، حنا کو ڈاکٹرز کے پاس لے جایا گیا جہاں ڈاکٹرز نے انہیں کہا کہ ان کے مسلز پر دباؤ پڑ رہا ہے جو جلد ہی ٹھیک ہوجائے گا۔

    حنا اور ان کے والدین پرامید ہو کر گھر آگئے تاہم 2 ہفتوں بعد حنا کا نچلا دھڑ مکمل طور پر مفلوج ہوگیا جس کے بعد وہ چلنے پھرنے سے قاصر ہوگئیں۔

    ان کی معذوری ڈاکٹرز کے لیے حیران کن تھی۔ ڈاکٹرز نے ان کی ریڑھ کی ہڈی کا ایم آر آئی کیا جس میں انکشاف ہوا کہ ہڈی میں انفیکشن ہوچکا ہے جس کے ناسور نے مسلز کو تباہ کردیا ہے۔

    ڈاکٹرز نے مشورہ دیا کہ اس انفیکشن کو دواؤں کے ذریعے ٹیومر میں تبدیل کیا جاسکتا ہے جس کے 4 سے 5 ماہ کے اندر حنا پرسکون موت مر سکتی ہیں،لیکن اگر مرض کو اسی حالت میں چھوڑ دیا جائے تو انہیں ساری زندگی بستر پر گزارنا ہوگی۔

    مزید پڑھیں: معذوری مجبوری نہیں، ماں کی قربانیوں‌ سے بچہ یونیورسٹی میں‌ داخل

    حنا کے والدین نے اپنی بیٹی کو زندہ رکھنے کا فیصلہ کیا اور انہیں گھر لے آئے۔

    وہیل چیئر اور بستر تک محدود ہونے کے باوجود حنا نے اپنی تعلیم مکمل کی اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی ڈگری حاصل کی۔ وہیل چیئر کی وجہ سے انہیں کوئی نوکری نہ مل سکی تاہم اس سے مایوس ہونے کے بجائے حنا میں حوصلہ پیدا ہوا۔

    حنا نے گھر بیٹھے ہی مختلف کورسز کیے اور اب وہ ایک فوٹو گرافر، بلاگر، گرافک ڈیزائنر، 3 ڈی ویژولائزر ہیں جبکہ ایک جیولری برانڈ کی بھی مالک ہیں۔

    حنا کہتی ہیں کہ جب ہم صلاحیت اور قابلیت کی بات کرتے ہیں تو اسے جسمانی حالت سے جوڑنا نہایت غلط ہے، ’ضروری نہیں کہ دو ہاتھ رکھنے والا ہر شخص مصور ہو، کوئی مصور اگر ہاتھوں سے محروم ہے تو وہ پاؤں سے اپنی صلاحیت کا اظہار کرسکتا ہے‘۔

    وہ کہتی ہیں کہ جب لوگ معذوروں کو کہتے ہیں تم نارمل ہو تو انہیں بہت برا لگتا ہے، ’کیا ہم کسی نارمل شخص کو جا کر کہتے ہیں کہ تم نارمل ہو؟ معذوروں کو نارمل کہنا تو ایک طرح سے انہیں احساس دلانا ہے کہ وہ نارمل نہیں ہیں‘۔

    حنا کہتی ہیں کہ حدود صرف ہمارے دماغ میں ہوتی ہیں، جب ہم کچھ کرنا چاہتے ہیں تو حدود کوئی معنی نہیں رکھتیں۔

  • کے الیکٹرک اپنی غفلت کے باعث معذور بچے کا مکمل علاج کروانے کی پابند قرار

    کے الیکٹرک اپنی غفلت کے باعث معذور بچے کا مکمل علاج کروانے کی پابند قرار

    کراچی: کے الیکٹرک کی غفلت سے معذور ہوجانے والے بچے عمر کے اہلخانہ کے اور ادارے کے درمیان معاہدہ طے ہوگیا۔ کے الیکٹرک بچے کا مکمل علاج اور ماہانہ 300 یونٹ بجلی کے مساوی رقم دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کی غفلت سے معذور ہوجانے والے بچے عمر کے کیس میں فریقین کے درمیان معاہدہ طے ہوگیا جس کے بعد عمر کے اہلخانہ نے سندھ ہائیکورٹ سے کیس واپس لے لیا۔

    کے  الیکٹرک کے گرفتار کیے گئے 7 اہلکاروں کی ضمانت 50، 50 ہزار کے عوض منظور کرلی گئی۔

    عدالت کے حکم پر فریقین میں معاہدے کے تحت کے الیکٹرک عمر کے اہلخانہ کو 25 ہزار روپے ماہانہ دے گی جس میں سالانہ 5 فیصد اضافہ ہوگا۔

    کے الیکٹرک کی جانب سے عمر کے مکمل علاج اور ماہانہ 300 یونٹ بجلی کے مساوی رقم بھی دی جائے گی۔

    تفتیشی افسر کو معاہدہ ماتحت عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا گیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کے اواخر میں پیش آنے والے واقعے میں کراچی کے علاقے احسن آباد میں کے الیکٹرک کی لاپرواہی کے باعث 8 سالہ بچے عمر پر بجلی کے تار گر گئے تھے۔

    ایف آئی آر کے مطابق بچہ چیز لینے دکان پر گیا اسی وقت دکان سے ملحقہ پول سے 11 ہزار وولٹ کی تاریں بچے پر گریں۔

    بچے کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے بازو کاٹنے کا مشورہ دیا۔ کے الیکٹرک کی مجرمانہ غفلت سے بچے کے دونوں ہاتھ ضائع ہوگئے۔

    بچے کی تاعمر معذوری پر والد محمد عارف نے کے الیکٹرک مینجمنٹ کے خلاف سائٹ سپر ہائی وے تھانے میں مقدمہ دائر کردیا تھا۔ تفتیش کے بعد پولیس نے کے الیکٹرک کے 7 ملازمین کو گرفتار کرلیا تھا۔

    بعد ازاں گورنر سندھ عمران اسماعیل نے عمر کے بازو ضائع ہونے پر کے الیکٹرک کے حکام سے تار گرنے کی وضاحت طلب کرتے ہوئے متاثرہ بچے کو علاج معالجے کی تمام سہولتیں فرام کرنے کی بھی ہدایات جاری کی تھیں۔

  • معذور گلہری کے لیے مصنوعی پنجے

    معذور گلہری کے لیے مصنوعی پنجے

    ترکی میں ایک معذور گلہری کو مصنوعی پنجے لگا دیے گئے۔ مصنوعی جسمانی اعضا حاصل کرنے والی یہ دنیا کی پہلی گلہری ہے۔

    یہ کام ترکی کی استنبول عدن یونیورسٹی کے ایک انجینیئر نے سرانجام دیا۔ گلہری جانوروں کے شکار کے لیے لگائے جانے والے ایک پھندے میں پھنس کر اپنے اگلے پنجے گنوا بیٹھی تھی۔

    مذکورہ انجینیئر کو اتفاقاً ملنے کے بعد اس نے گلہری کو مصنوعی ٹانگیں لگانے کا فیصلہ کیا۔ بعد ازاں ایک سرجری کے ذریعے اس گلہری کو مصنوعی پنجے لگا دیے گئے۔

    ان پنجوں میں پہیے بھی نصب ہیں جس کی وجہ سے گلہری کا چلنا پھرنا آسان ہوگیا ہے۔ مصنوعی جسمانی اعضا پانے والی یہ دنیا کی پہلی گلہری ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چوروں نے معذور بچی کا اثاثہ بھی نہیں بھی چھوڑا

    چوروں نے معذور بچی کا اثاثہ بھی نہیں بھی چھوڑا

    لندن : ریڑھ کی ہڈی کی بیماری کے باعث پیدائشی معذور بچی کی اشارے کنائیوں سے گفتگو کرنے والی مشین چوری ہونے کے سبب والدین کو اپنے احساسات اور ضرورت بتانے سے قاصر ہوگئی ہے۔

    معذور بچی کی پیدائش کے بعد والدین کے لیے یہ دوسرا سانحہ تھا کیوں بچی کو اپنی بات سمجھانے میں مدد کرنے والی ڈیجیٹل مشین چوری ہو گئی ہے اور اب پیچیدہ مرض میں مبتلا ’اسپیشل چائلڈ‘ اپنے ماں باپ کو معمولی سی بات بھی سمجھانے میں مشکل کا سامنا کر رہی ہے۔

    بین الااقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق 16 سالہ مِیا تھرلبے خصوصی طور پر تیار کی گئی ڈیجیٹل مشین کے ذریعے ہی دیگر لوگوں سے گفت و شنید کرپاتی تھی جس کی لاگت 6 ہزار پاؤنڈز ہے تاہم اب وہ مشین چوری ہو چکی ہے جس کے باعث یوں محسوس ہوتا ہے کہ ِمیا دوبارہ سے معذور ہو گئی ہے۔

     

    میا تھرلبے ایک ایسی بیماری کا شکار ہے جس میں بچے چلنا، اُٹھنا، بیٹھنا اور کروٹ لینا تو دور کی بات اپنی گردن تک سیدھی نہیں رکھ پاتے ہیں اور وہ ہاتھوں، آنکھوں اور چہرے کے اشارے یا حرکت سے بھی اپنی بات سمجھانے سے قاصر ہوتے ہیں ایسے بچے خصوصی طور پر تیار کی گئی ایک مشین کے ذریعے ہی ’کمیونیکیٹ‘ کر پاتی تھی۔

    معذور بچی کے والد پاؤل جانسن نے بتایا کہ پیر کو رات گئے ایک چور نے اُن کی گاڑی کا شیشہ توڑ کر قیمتی اشیاء چرالی ہیں جس میں وہ اہم مشین بھی شامل ہیں جس کے باعث بچی اور اہل خانہ بہت پریشان ہیں کیوں کہ ایسے بچے اشاروں اور کنائیوں سے بھی گفتگو کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوتے ہیں۔

    پاؤل جانسن نے مشین چوری ہونے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر شیئر کی جس کے بعد یہ دکھ بھری داستان ایک ٹرینڈ اختیار کر گئی اور سوشل میڈیا پر کئی لوگوں نے پاؤل جانسن کو نئی میشن کی پیشکش بھی کی۔

     

     

    پاؤل جانسن نے برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اجنبیوں کی جانب سے نئی مشین کی پیشکش پر ان سب کا شکر گذار ہوں بالخصوص سابق برطانوی فٹبالر ایلن شیئریر کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے یہ خبر سننے کے بعد فوری رابطہ کیا اور نئی مشین کی پیشکش کی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کا تعاون قابل ستائش ہے لیکن میری خواہش ہے کہ چور اگر ذرا بھی انسانیت رکھتے ہیں تو وہ مشین خود واپس کردیں کیوں کہ مِیا اُس مشین سے کافی انسیت بھی رکھتی ہے اور اس کے چوری کے بعد سے وہ بہت مشکل میں ہے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں.