Tag: معذور

  • رونالڈو کے لیے معذور ایرانی مداح کا انوکھا تحفہ

    رونالڈو کے لیے معذور ایرانی مداح کا انوکھا تحفہ

    معروف پرتگالی فٹبالر کرسچیانو رونالڈو کی ایک معذور مداح نے پاؤں سے ان کی شاندار تصویر بنا ڈالی۔

    ایران سے تعلق رکھنے والی باصلاحیت فنکارہ فاطمہ حمامی دماغی کمزوری کا شکار ہے۔ اسے مصوری کا بے حد شوق ہے اور اپنے شوق کی تکمیل کے لیے اس نے اپنی معذوری کو آڑے نہیں آنے دیا۔

    طویل ریاضت کے بعد اب وہ اپنے پاؤں کی انگلیوں سے برش پکڑ کر مصوری کرتی ہے اور اس میں نہایت مہارت حاصل کر چکی ہے۔

    فاطمہ فٹ بال کی بھی بے حد شوقین ہے اور اس نے اپنے پسندیدہ کھلاڑی رونالڈو کی نہایت خوبصورت تصویر بنائی ہے جسے انٹرنیٹ پر بے حد پسند کیا جارہا ہے۔

    وہ اس سے قبل اپنے ایک اور پسندیدہ ایرانی فٹ بالر علی داعی کی تصویر بھی بنا چکی ہے جسے خود علی داعی نے بے حد پسند کیا اور فاطمہ کے حوصلے کی تعریف کی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نابینا افراد کو دیکھنے میں مدد دینے والی ایپ تیار

    نابینا افراد کو دیکھنے میں مدد دینے والی ایپ تیار

    جدید ٹیکنالوجی روزانہ نہ صرف عام انسانوں کے لیے مختلف سہولیات متعارف کروا رہی ہے بلکہ یہ مختلف معذوریوں کا شکار افراد کے لیے بھی زندگی کو آسان بنا رہی ہے۔

    حال ہی میں ماہرین نے ایسی ایپ تیار کرلی ہے جو نابینا افراد کی آنکھیں اور ان کے کان بن سکتی ہے۔

    آئی پولی نامی یہ ایپ نابینا، جزوی طور پر نابینا یا رنگوں میں تمیز نہ کر سکنے والے کلر بلائنڈ افراد کو مختلف چیزوں سے روشناس کروا سکتی ہے۔

    اسمارٹ فون کے لیے بنائی گئی یہ ایپ مصنوعی ذہانت کے ذریعہ مختلف اشیا کا نام باآواز بلند موبائل کے مالک کو بتائے گی۔ یہ ہزاروں لاکھوں اشیا اور رنگوں کو پہچان سکتی ہے۔

    aipoly-2

    aipoly-3

    اس ایپ میں 7 زبانوں میں ڈیٹا ڈالا گیا ہے جس کے بعد یہ مختلف اشیا کو 7 زبانوں میں شناخت کروا سکتی ہے۔

    جب اس ایپ کو آن کر کے کسی شے کے سامنے رکھا جائے گا تو یہ سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں اس شے کا نام، رنگ اور سمت سے آگاہ کرے گی۔

    اسے بنانے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ اس میں مزید جدت پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور مستقبل میں یہ ایپ صرف اشیا ہی نہیں بلکہ سامنے وقوع پذیر ہونے والے پورے منظر کی تصویر کشی کرسکے گی۔

  • وہیل چیئر پر بیٹھی ماڈل نے دنیا کو دنگ کردیا

    وہیل چیئر پر بیٹھی ماڈل نے دنیا کو دنگ کردیا

    دنیا بھر میں ماڈلنگ کے رجحانات بدلتے رہتے ہیں، کبھی جسامت اور کبھی رنگت کا تنوع ماڈلنگ کا معیار ہوتا ہے۔ لیکن ماڈلنگ کے لیے ماڈل کو جسمانی طور پر مکمل اور صحت مند ہونا ضروری ہے، البتہ یوکرین کی معذور ماڈل نے اس تصور کو بھی اپنی وہیل چیئر کے پہیوں تلے کچل دیا۔

    یوکرین کے دارالحکومت کیو میں منعقدہ ایک فیشن شو میں الیگزینڈرا کیوٹس نامی اس معذور ماڈل کی کیٹ واک نہ صرف اس کے خواب کی تکمیل ہے، بلکہ دنیا بھر میں معذور افراد کے لیے امید کی ایک روشن کرن بھی ہے۔

    model-4

    model-8

    اس فیشن شو میں الیگزینڈرا کو بانس کے ایک تخت پر رکھ کر لایا گیا جسے 4 افراد نے تھاما ہوا تھا۔ الیگزینڈرا اب دنیا کی وہ پہلی ماڈل بن گئی ہے جس نے جسمانی طور پر معذور ہونے کے باوجود ایک بڑے فیشن شو میں کیٹ واک کی۔

    تئیس سالہ الیگزینڈرا پیدائشی طور پر معذور تھی تاہم جب سے اس پر ماڈلنگ کے شعبہ کو اپنانے کی دھن سوار ہوئی، اسے امید تھی کہ اس کا خواب ضرور پورا ہوگا اور وہ کیٹ واک کرنے میں کامیاب ہوگی۔

    model-3

    البتہ خواب سے تکمیل تک کا سفر آسان نہیں تھا۔ الیگزینڈرا نے لاتعداد ماڈلنگ ایجنسیوں کو خطوط روانہ کر کے اپنی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے الیگزینڈرا کے حسن کی تعریف تو کی، تاہم وہ اسے بطور ماڈل پیش کرنے کا رسک لینے میں ہچکچاہٹ کا شکار تھے۔

    الیگزینڈرا یوکرین کے ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتی ہے جہاں اس کے اہل خانہ اسے خصوصی سہولیات دینے سے قاصر تھے۔ اس نے ایک عام اسکول میں تعلیم حاصل کی جہاں اس کے والد یا دادا اسے کاندھوں پر اٹھا کر اس کی کلاس تک چھوڑ کر آتے تھے۔

    model-7

    اس وقت کو یاد کرتے ہوئے وہ کہتی ہے، ’ہاں وہ سب بے حد مشکل تھا، مگر وہ اس لیے مشکل تھا کیونکہ مجھے وہ خصوصی مراعات میسر نہیں تھیں جو کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں معذوروں کو دی جاتی ہیں‘۔

    بہت عرصہ قبل الیگزینڈرا کی ملاقات اتفاقاً ایک فوٹو گرافر سے ہوئی تھی جو اس کی کچھ تصاویر بنانا چاہتا تھا۔ جب تصاویر بن کر آئیں تو اپنی معذوری سے قطع نظر الیگزینڈرا بالکل ایک خوبصورت ماڈل کی طرح سامنے آئی۔ وہیں سے الیگزینڈرا کو ماڈل بننے کا خیال آیا۔

    model-6

    اس نے فیشن کی دنیا پر نظر دوڑائی کہ شاید کہیں کوئی مرد یا خاتون ماڈل نظر آئے جس نے معذوری کو شکست دے کر ریمپ پر واک کی ہو۔ تب اس کی نظر سے سنہ 1999 میں ہونے والا ایک فیشن شو گزرا جس میں ایمی مولنز نامی ایک پیرالمپک ایتھلیٹ نے ریمپ پر واک کی تھی اور وہ اپنی مصنوعی ٹانگوں کی نمائش کرنے میں ذرا بھی نہ شرمائی۔

    وہ الیگزینڈرا کے لیے امید کی ایک کرن تھی۔ ’مجھے خیال آیا کہ جب آج سے کئی برس پہلے یہ ہوچکا ہے، تو آج کی ترقی یافتہ دنیا وہیل چیئر پر بیٹھی ایک ماڈل کو کیوں نہیں قبول کر سکتی‘۔

    اس کے بعد جب ایک اطالوی کمپنی نے معذوری کا شکار افراد کا فیشن شو منعقد کروانے کا سوچا تو الیگزینڈرا سمجھ گئی کہ اس کی منزل قریب آگئی ہے۔

    model-2

    model-5

    الیگزینڈرا اب نہ صرف ایک ابھرتی ہوئی ماڈل ہے، بلکہ وہ اپنے شہر کے میئر کی مشیر بھی بن چکی ہے جو شہر میں معذور افراد کی فلاح و بہبود کے لیے کام کر رہی ہے۔

    دنیا کے لیے اس کا پیغام ہے، ’کچھ کر دکھانا، آگے بڑھنا اور ترقی کرنا ہمیشہ، ہر کسی کے لیے ممکن ہے۔ اہم چیز ان لوگوں کو سازگار ماحول فراہم کرنا ہے جن کے اندر خداد صلاحتیں چھپی ہوئی ہیں‘۔

  • دنیا میں 1 ارب افراد معذوری کا شکار

    دنیا میں 1 ارب افراد معذوری کا شکار

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج معذور اور خصوصی افراد کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ وو تمام کام جو کوئی نارمل انسان باآسانی انجام دے سکتا ہے، انہیں کرنے میں کسی قسم کی رکاوٹ یا مشکل معذوری کے زمرے میں آتی ہے۔ اس لحاظ سے دنیا کی 15 فیصد آبادی یعنی ایک ارب افراد کسی نہ کسی قسم کی معذوری کا شکار ہیں۔

    ان ایک ارب افراد میں سے 9 کروڑ سے زائد تعداد بچوں کی ہے۔

    پیدائشی معذور بہنیں حکومتی امداد کی منتظر *

    پاکستان میں مردم شماری نہ ہونے کے باعث معذوری کا شکار افراد کی صحیح تعداد بتانا مشکل ہے تاہم ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 50 لاکھ سے زائد افراد کسی نہ کسی قسم کی معذوری کا شکار ہیں۔ یہ تعداد ناروے، کویت، نیوزی لینڈ اور لبنان کی کل آبادی سے بھی زائد ہے۔

    عالمی ادارہ صحت، عالمی بینک اور اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق دنیا میں غربت میں اضافے، صحت اور تعلیم سے محرومی، غیر محفوظ طریقے سے کام کرنے، آلودگی اور پینے کے صاف پانی سے محرومی سمیت دیگر سہولتوں کے فقدان سے دنیا بھر میں ذہنی و جسمانی طور پر معذور ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا۔

    دنیا کے کئی ممالک میں معذوروں اور خصوصی افراد کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ انہیں تعلیم اور نوکری سمیت دیگر سہولیات میں کوٹے کے تحت مواقع فراہم کیے جاتے ہیں لیکن کچھ عرصہ قبل دنیا کے 45 مختلف ممالک نے معذور اور خصوصی افراد کا کوٹہ ختم کر کے انہیں عام افراد کی طرح مواقع فراہم کرنے کا قانون بنایا ہے۔

    خیبر پختونخواہ میں معذور افراد کی تعداد 1 لاکھ سے تجاوز *

    کچھ عرصہ قبل پاکستانی طبی محققین نے 30 ایسے جینز کی دریافت کی تھی جو ذہنی معذوری کا سبب بنتے ہیں۔

    تحقیق میں شامل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں خاندان میں شادی کے باعث ذہنی معذوری کی شرح دیگر دنیا سے نسبتاً بلند ہے۔ ’خاندانوں میں آپس میں شادیاں مختلف جینیاتی و ذہنی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں‘۔

    ان کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم کا ارادہ ہے کہ حکومت پاکستان پر زور دیں کہ وہ شادی سے قبل چند جینیاتی ٹیسٹوں کو ضروری بنائیں اور اس کو قانون کو حصہ بنائیں تاکہ نئی آنے والی نسلوں کو مختلف ذہنی امراض سے بچایا جاسکے اور ان کی پیدائش سے قبل ان امراض کی روک تھام یا ان کا علاج کیا جاسکے۔

  • قریب المرگ خاتون کی آخری خواہش انوکھے انداز سے پوری

    قریب المرگ خاتون کی آخری خواہش انوکھے انداز سے پوری

    انسان کی خواہشات کبھی ختم نہیں ہوتیں۔ وہ مرنے سے پہلے اپنی آخری خواہش کی تکمیل بھی چاہتا ہے جسے اس کے اہل خانہ اور عزیز و اقارب پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    نیدر لینڈز کی ایک قریب المرگ خاتون کی آخری خواہش بھی انوکھے انداز سے پوری ہوئی جس کے بعد ان کے اہل خانہ کو یقین ہے کہ اب وہ سکون سے اپنی آنکھیں بند کرسکیں گی۔

    یہ خاتون نیلی جیکبز ہیں جو پارکنسن کی بیماری کے باعث حرکت کرنے سے معذور ہیں۔ اس بیماری میں اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے اور وہ آہستہ آہستہ بے جان ہوتے جاتے ہیں نتیجتاً مریض حرکت کرنے سے معذور ہوجاتا ہے۔

    وہ نیدر لینڈز کے ایک نرسنگ ہوم میں مقیم ہیں جہاں وہیل چیئر ان کی ساتھی ہے اور نرسنگ ہوم کا عملہ ان کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ نیلی کی آخری خواہش ایک آخری بار گھوڑے پر سواری کرنا ہے۔

    horse-5

    دراصل زندگی بھر نیلی کا سب سے پسندیدہ مشغلہ گھڑ سواری رہا۔ وہ اپنی نوجوانی میں ایک بہترین گھڑ سوار تھیں اور گھڑ سواری کے کئی مقابلے جیت چکی تھیں۔

    horse-4

    بڑھتی عمر اور کئی امراض کے باوجود وہ باقاعدگی سے گھڑ سواری کرتی تھیں حتیٰ کہ انہیں پارکنسن کے مرض نے جکڑ لیا اور وہ اپنی جگہ سے حرکت کرنے سے بھی قاصر ہوگئیں۔

    تاہم ایک مقامی نجی ادارے نے ان کی آخری خواہش کو پورا کرنے کا فیصلہ کیا۔

    اس ادارے نے ایک عارضی بیڈ بنایا اور اس پر نیلی کو لٹا دیا۔ یہ بیڈ دو گھوڑوں پر رکھ دیا گیا جسے لے کر گھوڑے کافی دیر تک ٹہلتے رہے۔

    horse-1

    اس سواری کے لیے خصوصی طور گھوڑوں کے ساتھ ایک پلیٹ فارم بھی نصب کیا گیا تاکہ بیڈ گرنے سے بچا رہے۔

    horse-3

    ان کے بیٹے جان کا کہنا ہے کہ گھڑ سواری کے دوران ان کے چہرے کے تاثرات بتا رہے تھے کہ وہ گھوڑے کی سواری کے ہر لمحہ سے لطف اندوز ہو رہی ہیں۔

    horse-2

    نیلی اپنی اس خواہش کی تکمیل پر بے حد خوش تھیں۔ وہ بول نہیں سکتی تھیں مگر ان کی آنکھوں کی چمک سے ظاہر ہوتا تھا کہ گھوڑے پر ایک بار پھر ’سوار‘ ہو کر وہ بے حد خوش ہیں۔

  • گولی لگنے سے معذورسیکیورٹی گارڈ کا کوئی پرسانِ حال نہیں

    گولی لگنے سے معذورسیکیورٹی گارڈ کا کوئی پرسانِ حال نہیں

    نوشہرو فیروز: نیکی کر دریا میں ڈال ،کراچی میں بینک ڈکیتی ناکام بنانے والا نوشہرو فیروز کا سیکیورٹی گارڈ معذوری میں زندگی کےدن کاٹ رہاہے،انعام کی رقم بھی اب تک نہیں ملی۔

    تفصیلات کے مطابق نجی سیکورٹی کمپنی کے گارڈ سلیم نے دو ماہ قبل نجی بنک میں ڈکیتی کی واردات ناکام بنائی،جس کے دوران وہ ڈاکوؤں کی گولیوں کا نشانہ بن گیا۔

    وہ دن اور آج کا دن سلیم کسمپرسی کی زندگی گزار رہا ہے۔زخمی گارڈ سلیم کوبینک ڈکیتی ناکام بنا نے پر بینک انتظامیہ اور ایڈیشنل آئی جی نے سلیم کے لئے ایک ایک لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا تھا مگر یہ رقم سلیم کو تاحال نہ مل سکی ۔

    معذور سیکورٹی گارڈ کا کہنا ھے کہ میری مالی مدد کی جائے تا کہ میں اپنے بچوں کی کفالت اور اپنا علاج کرواسکوں۔